خبریں

ٹیکس وصولی کے نام پر ایف بی آر نے اوورسیز پاکستانی کا اکائونٹ خالی کر دیا۔۔اوورسیز پاکستانی رانا محمد ریاض نے اکائونٹ خالی کرنے کی شکایت پاکستان سٹیزن پورٹل پر درج کرا دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو پاکستان (ایف بی آر) نے ٹیکس وصولی کی مد میں رانا محمد ریاض نامی بیرون ملک مقیم پاکستانی شخص کے بینک اکائونٹ سے غلط معلومات پر 27 لاکھ روپے سے زائد کی رقم نکلوا لی۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے نمائندے وسینئر صحافی محمد مظہر اقبال نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ اوورسیز پاکستانی رانا محمد ریاض نے اکائونٹ خالی کرنے کی شکایت پاکستان سٹیزن پورٹل پر درج کرا دی ہے۔ امریکہ میں 3 دہائیوں سے موجود رانا ریاض کا کہنا تھا کہ ایف بی آر نے ٹیکس کی مد میں بغیر کوئی نوٹس دیئے غلط معلومات کی بنیاد پر میرے اکائونٹ سے 27 لاکھ سے زائد رقم نکلوا لی ہے جبکہ ٹیکس کے حوالے سے دیئے گئے نوٹس پر میرا پتہ بھی درست نہیں تھا اور میں 30 سالوں سے امریکہ میں مقیم ہوں ، پاکستان میں میرا کسی قسم کا کاروبار بھی نہیں ہے۔ انہوں نے وزیراعظم شہبازشریف اور چیئرمین فیڈرل بورڈ آف ریونیو پاکستان سے معاملے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری طرف بین الاقوامی سطح پر مہنگائی اور پاکستان میں ترسیلات زر میں کمی کے باعث اوورسیز پاکستانی بھی متاثر ہو رہے ہیں جس کے باعث بیرون ممالک مقیم پاکستانی کی طرف سے پاکستان بھجوائی جانے والی رقوم میں بھی کمی دیکھنے میں آئی ہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی ایک رپورٹ کے مطابق گزشتہ 6 ماہ میں اوورسیز پاکستانیوں کی طرف سے بھیجی جانے والی رقوم میں سب سے زیادہ سعودی عرب میں مقیم پاکستانیوں نے بھیجے۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کیلئے عدلیہ سے آر اوز اور ڈی آراوز لینے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اس حوالے سے چیف الیکشن کمشنر نے سپریم کورٹ کو درخواست بھی دیدی ہے اور چیف الیکشن کمشنر نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کی درخواست بھی کی ہے۔ الیکشن کمیشن نے سپریم کورٹ سے ماتحت عدلیہ کی فراہمی کی درخواست کی ہے، ماتحت عدلیہ کے افسران کو صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے دوران آر اوز اور ڈی آر اوز تعینات کیا جائے گا، تاہم اگر سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کی درخواست کو مسترد کردیا تو الیکشن کمیشن بیوروکریسی سے آر اوز اور ڈی آر اوز تعینات کرے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کی درخواست کے بعد چیف جسٹس آف پاکستان چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سے مشاورت کریں گے اور اس کے بعد حتمی فیصلہ کریں گے۔ خیال رہے کہ گزشتہ روز چیف الیکشن کمشنر نے چیف جسٹس سے ملاقات کی تھی۔ چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کے مابین ملاقات تقریباً 45 منٹ جاری رہی، ملاقات میں مختلف آئینی اور قانونی امور پر بات چیت کی گئی۔ ملاقات میں میں حلقہ بندیوں سمیت عام انتخابات کی تیاریوں پر گفتگو، بلدیاتی انتخابات میں قانونی رکاوٹوں،مختلف عدالتوں میں زیرسماعت الیکشن کمیشن کیسز بارے بھی بات چیت کی گئی۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سپریم کورٹ آمد، چیف الیکشن کمشنر نے چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کی، چیف الیکشن کمشنر اور چیف جسٹس کے مابین ملاقات تقریباً 45 منٹ جاری رہی، ملاقات میں مختلف آئینی اور قانونی امور پر بات چیت کی گئی۔ چیف الیکشن کمشنر سپریم کورٹ میں ججز گیٹ سے داخل ہوئے،ملاقات کا مقصد عام انتخابات اور بلدیاتی انتخابات میں قانونی رکاوٹیں تھیں۔ ملاقات میں میں حلقہ بندیوں سمیت عام انتخابات کی تیاریوں پر گفتگو، بلدیاتی انتخابات میں قانونی رکاوٹوں،مختلف عدالتوں میں زیرسماعت الیکشن کمیشن کیسز بارے بھی بات چیت کی۔ الیکشن کمیشن نے توہین الیکشن کمیشن کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان، فواد چوہدری اور اسد عمر کو پیش ہونے کا آخری موقع دیتے ہوئے فیصلہ محفوظ کرلیا۔ ممبر الیکشن کمیشن کے پی کے نے کہا کہ وکیل اگر آنہیں سکتے تو انکا وکالت نامہ کینسل کردیں کیا، عمران خان اور دوسرے کہاں ہیں؟
قومی اسمبلی نے امہات المومنینؓ، اہلبیت عظامؓ و صحابہ کرامؓ کی توہین پر عمر قید کی سزا کا بل منظور کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ دوران اجلاس جماعت اسلامی کے رکن قومی اسمبلی مولانا عبدالاکبر چترالی نے امہات المومنینؓ، اہلبیت عظامؓ و صحابہ کرامؓ کی توہین روکنے سے متعلق بل 2022 پیش کیا جسے ارکان نے متفقہ طور پر منظور کیا۔ نئے قانون کے تحت امہات المومنینؓ، اہلبیت عظامؓ و صحابہ کرامؓ کی توہین پر کم سے کم سزا 10 سال جبکہ زیادہ سے زیادہ عمر قید کی سزا پر اتفاق کرتے ہوئے بل منظور کر لیا جبکہ پرانے قانون میں یہ سزا 3 سال تھی۔ اس بارے میں سوشل میڈیا پر لوگوں نے اس کو سراہا ہے جس میں ایک صارف نے لکھا کہ؛ "قومی اسمبلی نے صحابہ کرام و اہلبیت عظام و امہات المومنین کی توہین پر عمر قید کی سزا کا قانون منظور کرلیا ہے اور توہین صحابہ و اہلبیت عظام و امہات المومنین کی کم سے کم سزا دس سال جبکہ زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہوگی. ایک اور صارف نے لکھا کہ؛ الحمداللہ قومی اسمبلی نے صحابہ کرام و اہلبیت عظام و امہات المومنین کی توہین پر عمر قید کی سزا کا قانون منظور کرلیا گیا ہے جس میں نئے قانون کے تحت کم سے کم سزا 10 سال جبکہ زیادہ سے زیادہ سزا عمر قید ہوگی.
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ مذاکرات کی بھیک مانگنا پاکستان کی پالیسی نہیں، اس روش کو مسترد کرتے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے بیان میں فواد چوہدری نے کہا کہ شہباز شریف کے بیان پر حیرت ہے، ہمارا مؤقف ہے کہ مودی کشمیر کی آئینی حیثیت بحال کرے۔ فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ بھارت سے صرف اسی صورت میں مذاکرات ممکن ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو کشمیر بیچنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔ یاد رہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف نے بھارتی وزیر اعظم مودی کو سنجیدہ اور مثبت مذاکرات کی دعوت دی ہے۔ وزیراعظم نے عرب میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور بھارت کو فضول کی کشمکش اور مخاصمت سے نکلنا ہو گا، اگر بھارت اپنا رویہ تبدیل کر کے مذاکرات کرے تو ہمیں تیار پائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بھارت کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی روکنا ہو گی، کشمیر سمیت تمام متنازع مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کرنا ناگزیر ہیں۔ وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت نے 2019ء کے متنازع آرٹیکل سے کشمیر کی اُصولی حیثیت کو پامال کیا ہے۔
گزشتہ چند روز سے گلگت بلتستان (جی بی) میں زمینی اصلاحات، ٹیکسوں کے نفاذ، گندم کی قلت اور طویل بلیک آؤٹ کے خلاف احتجاجی مظاہرے کیے جا رہے ہیں۔ جی بی کے 10 اضلاع کے مختلف علاقوں میں دکانیں، مارکیٹیں اور کاروباری مراکز بند ہیں جبکہ ٹریفک کی آمدورفت بھی معطل ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ٹرانسپورٹ کی ہڑتال کے باعث سیاحوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ شدید سردی اور ایک دوسرے سے اختلاف کے باوجود اِن مظاہروں میں لگ بھگ بیشتر دینی و سیاسی جماعتوں کے ساتھ ساتھ مختلف برادریاں بھی شامل ہیں۔ احتجاج کی قیادت عوامی ایکشن کمیٹی کر رہی ہے جو کہ مختلف سیاسی، مذہبی اور تجارتی انجمنوں کا اتحاد ہے۔ تاہم اس احتجاج کو لیکر بھارتی میڈیا پر کئی سال پرانی ویڈیوز استعمال کر کے ریاست پاکستان کیخلاف پروپیگنڈہ کیا جا رہا ہے اور سوشل میڈیا پر من گھڑے دعوے کیے جا رہے ہیں۔چند سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی جانب سے یہاں تک کہا جا رہا ہے کہ یہ خدانخواستہ گلگت کے لوگ پاکستان سے آزادی کی تحریک چلا رہے ہیں، حالانکہ ایسے دعوؤں کا حقیقت سے کوئی تعلق نہیں۔ یہ ویڈیوز دراصل دسمبر 2017 کے احتجاج کی ہیں جب گلگت کے عوام نے ٹیکس کے نفاذ کیخلاف احتجاج کیا تھا۔ غور کرنے پر پتہ چلتا ہے اس کی اصل ویڈیو میں عوام کو گندم کی سبسڈی اور آئینی حقوق کا مطالبہ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔ اس وقت پاکستان میں اشیائے خورونوش کی قیمتیں تاریخ کی بلند ترین سطح پر ہیں ان حالات میں اگر کوئی احتجاج ہوگا تو وہ یقینی طور پر مہنگائی کے خلاف ہوگا نہ کہ گندم کی سبسڈی سے متعلق، دوسری جانب ان دونوں چلنے والے احتجاج میں مظاہرین کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ سال جی بی اسمبلی سے منظور کیے گئے جی بی ریونیو اتھارٹی بل کے حق میں نہیں ہیں۔ مظاہرین کا مؤقف ہے کہ یہ قانون وفاق میں جی بی کو کوئی نمائندگی دیے بغیر خطے پر اضافی ٹیکس عائد کرتا ہے۔ مظاہرین وفاق کی طرف سے جی بی کو فراہم کی جانے والی سبسڈائزڈ گندم کی مقدار اور بجلی میں کمی پر شکوہ کناں ہیں۔ مظاہرین کا یہ بھی کہناہے کہ ریاست سی پیک کے ساتھ ساتھ دیگر منصوبوں کے لیے بھی زمین حاصل کر رہی ہے جو کہ جی بی کے مفادات کے خلاف ہے۔
سابق وفاقی وزیر خزانہ حفیظ پاشا نے اہم انکشاف کردیا، انہوں نے کہا کہ اس وقت روپے کی اصل قدر 295 روپے ہے، جو حکومت نے مصنوعی طریقے سے روک رکھی ہے،ڈالر کو مصنوعی طریقے سے روک کر معیشت تباہ کی جا رہی ہے، اس اقدام سے ترسیلات زر اور برآمدات متاثر ہو رہی ہیں۔ لاہور میں تاجروں سے خطاب میں حفیظ پاشا نے مزید کہا حالات خراب ہیں،بڑے اقدامات نہ اٹھائے تو نظام نہیں چل سکے گا، اصل خرابی پچھلے سات آٹھ سال میں سامنے آئی جب قرضوں کا حجم 130 ارب ڈالر پر چلاگیا،80 ہزار جاگیردار 900 ارب کی آمدن پر صرف 3 ارب ٹیکس دیتے ہیں، سیاست دانوں کو میثاق معیشت پر اکٹھا ہونا ہوگا۔ سابق وزیر نے مزید کہا کہ ہم نے درآمدات بڑھانے کے لیے ڈیوٹیوں کی شرح خطرناک حدتک کمی کی، افسوس بڑے جاگیردار صرف تین ارب ٹیکس دیتے ہیں جبکہ غریب کھانے پینے کی اشیاء پر 120 ارب ٹیکس دیتے ہیں، ایسے بے انصاف معاشرے چل ہی نہیں سکتے۔
وزیراعظم کی مودی کو ایک بار پھر مذاکرات کی پیش کش وزیراعظم شہباز شریف نے بھارتی وزیراعظم کو سنجیدہ اور مثبت مذاکرات کی دعوت دے دی،عرب میڈیا کو انٹرویو میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ وزیراعظم نریندر مودی کو سنجیدہ اور مثبت مذاکرات کی دعوت دیتا ہوں، پاکستان اور بھارت کو فضول کی کشمکش اور مخاصمت سے نکلنا ہوگا اور دونوں ملکوں کو عوام کی ترقی کے لیے کام کرنا ہوگا، اگر بھارت اپنا رویہ تبدیل کرکے مذاکرات کرے تو ہمیں تیار پائے گا، دونوں ممالک کے پاس معدنی ذخائر نہیں ہیں، ہمارا مضبوط اثاثہ افرادی قوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور بھارت نے 3 جنگیں لڑ کر بھوک بیروزگاری کے سوا کچھ نہیں پایا، عوام افلاس کی زندگی گزارنے پر مجبور ہوگئے، اب ہمیں یہ روکنا ہوگا لہٰذا دونوں ملکوں کو اختلافات دور کرنے کے لیے سنجیدگی سے غور کرنا ہوگا، کشمیر سمیت تمام متنازع مسائل کے حل کے لیے مذاکرات کرنا ناگزیر ہے۔ متحدہ عرب امارات کا دورہ سب سے کامیاب دورہ ثابت ہوا، سعودی عرب اور یو اے ای کے ساتھ منفرد تاریخی تعلقات ہیں، یو اے ای پاکستانیوں کا دوسرا وطن کے مانند ہے اور یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زاید آل نہیان پاکستان دوست ہیں، وہ پاکستان کے سب سے بڑے خیر خواہ ہیں اور پاکستان کی مدد میں کبھی پیچھے نہیں ہٹتے۔ شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بھارت کو کشمیر میں انسانی حقوق کی خلاف ورزی روکنا ہوگی، بھارت نے 2019 کے متنازع آرٹیکل سےکشمیرکی اُصولی حیثیت کوپامال کیاہے، بھارت میں اقلیتوں کے خلاف جو کچھ ہورہا ہے سب کے سامنے ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ دوست بروقت مدد نہ کرتے تو موجودہ صورتحال سے نمٹنا ناممکن ہوتا، خلیجی ممالک کی مدد سے پاکستان کو درپیش مسائل میں کمی آئی ہے لیکن ہم امداد سرمایہ کاری کی شکل میں چاہتے ہیں۔ وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان کو ان دنوں مشکل ترین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے،عرب ٹی وی کو انٹرویو میں وزیراعظم نے کہا کرپشن کے معاملے پر ہماری پالیسی زیرو ٹالیرنس ہے، پاکستان کو مشکل ترین معاشی چیلنجز کا سامنا ہے۔ وزیراعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان اور خلیجی ممالک کے مفادات مشترکہ ہیں اور ہمارے تعلقات تحائف سے بڑھ کر ہیں، ہم تحائف سے زیادہ مضبوط تعاون کو فروغ دینے پر یقین رکھتے ہیں، ہمارا مقصد سرمایہ کاری اور تجارتی تعلقات کو مزید مضبوط بنانا ہے، ہم قابل بھروسہ دوستوں کی جانب مدد کے لیے ہاتھ بڑھانے کے خواہشمند ہیں۔
ایم کیو ایم پاکستان کے کنوینر ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن میں جیتنے والے سڑک پر کھڑی ایم کیو ایم کا بھی مقابلہ نہیں کرسکتے ہیں، کراچی اور حیدرآباد کے الیکشن پر سوالیہ نشان ہے۔ نجی چینل ہم کے پروگرام ’ پاکستان ٹونائٹ‘ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کراچی کے کچھ علاقوں میں حلقہ بندیاں درست نہیں، کراچی میں کل 74 یوسیز کم کی گئیں اور جن علاقوں میں ایم کیو ایم مقبول ہے وہاں حلقہ بندیاں درست نہیں ہیں۔ ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ حلقہ بندیوں کو لے کر 5،6 مہینے ضائع کیے گئے، حکومت سے نکلنے کا نہیں سوچ رہے مگر ہمارے پاس یہی آپشن ہے، اگر ہمیں لگا کہ اس ایوان سے ہمیں کچھ نہیں ملے گا تو پھر ایسی حکومت میں رہنے کا فائدہ نہیں۔ انہوں نے کہا کہ شہبازشریف نے ہمیں اعتماد دیا تو ہم انہیں اعتماد کا ووٹ دیں گے، شہباز شریف کے بہت سے مسئلے حل نہیں ہو رہے ہیں، پیپلز پارٹی سے معاہدے کی گارنٹر پی ڈی ایم کی پوری قیادت تھی۔ کنوینر ایم کیو ایم پاکستان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ ہماری آبادی 25 سے16 فیصد کم کر دی گئی، 2013 میں نوازشریف کو ایم کیو ایم کی ضرورت نہیں تھی تو ہم نہیں گئے، کل سے سڑکوں پر نکلیں گے۔ پروگرام میں بات چیت کے دوران ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ہمیشہ حکومت کے لیے نہیں جمہوریت کیلئے اتحاد کیا، باجوہ صاحب نے ملاقات میں کہا ہم نیوٹرل ہیں آپ اپنے فیصلے خود کریں۔
سندھ کے صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان نے کہا ہے کہ حافظ نعیم الرحمان الیکشن کمیشن پر الزامات نہ لگائیں، اگر کسی کی کوئی شکایت ہے تو اس کی تحقیقات کی جائیں گی۔ الیکشن کمیشن کے صوبائی دفتر میں الیکشن کمیشن کے افسران کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران اعجاز انور چوہان نے کہا ہے کہ الیکشن کمیشن نے اپنی آئینی ذمہ داری پوری کر دی، کراچی کی تاریخ میں پرامن پولنگ ہوئی جس میں مختلف سیاسی جماعتوں نے بھرپور حصہ لیا۔ انہوں نے کہا کہ اس ماحول میں الیکشن کا انعقاد اچھا رہا، الیکشن کمیشن نے بہتر اقدامات کیے جب کہ ہمارے متعلقہ افسران نے بہترین انداز میں مانیٹرنگ کی۔ حافظ نعیم الرحمان کی جانب سے فارم 11 اور 12 سے متعلق شکایات کی گئی جس کے بعد فوری ہم نے احکامات دیے۔ سندھ کے الیکشن کمشنر نے کہا کچھ سیاسی جماعتوں کی جانب سے ہمیشہ شکایات ہی آتی رہتی ہیں کہ ان کے ایجنٹ کو فارم نہیں دیا گیا، اورنگی ٹاؤن سے کچھ شکایات آئی تھیں کہ ان کے نتائج میں فرق تھا لیکن یہ شکایت الیکشن کمیشن کو واضح نہیں ملی تاہم اتنا بڑا انتخابی عمل منعقد ہوا جو کہ مکمل پُرامن رہا۔ اعجاز چوہان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں سے خاص طور پر حافظ نعیم الرحمان الزامات نہ لگائیں، اگر کسی کو کوئی شکایت ہے تو اس پر ہم مکمل تحقیقات کریں گے اور شکایات کا ازالہ کیا جائیگا، سیاسی جماعتوں اور امید واروں کو شکایت ہو تو وہ الیکشن کمیشن آفس آکر درخواست دیں، کوئی بھی افسر دھاندلی میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف کارروائی کی جائیگی۔ سیاسی جماعتوں نے دھاندلی قرار دیا ہے اس کی مذمت کرتے ہیں۔
مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت نے مسلم لیگ ق پنجاب کے صدر وزیراعلیٰ چوہدری پرویز الہی کی پارٹی رکنیت معطل کردی، شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے سات روز میں جواب طلب کرلیا، پوزیشن واضح کرنے کی ہدایت کردی، چوہدری شجاعت نے مونس الہٰی، حسین الہٰی اور کامل علی آغا کو بھی شوکاز نوٹس جاری کردیئے۔ چوہدری برادران کی آپس کی سیاسی رسہ کشی سے ق لیگ کے ہاتھ سے پنجاب نکلاتوانکی سیاست بھی بری طرح متاثر ہوگی،دونوں شخصیات کے درمیان ثالثی کیلئے کوشاں قریبی افراد حالیہ شوکاز کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے سمجھتے ہیں کہ اب معاملہ نو ریٹرن تک پہنچ گیا۔ چوہدری پرویز الہی کو پارٹی سے بے دخل کرنے کی کارروائی سے پارٹی کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کرسکیں گے،الیکشن کمیشن سے رجوع کرنے پر چوہدری شجاعت کے دست راست سینیٹر کامل علی آغا ہی ضابطے کی لپیٹ میں آ سکتے ہیں۔ پرویزالہیٰ، مونس الٰہی اور چودھری حسین الٰہی اور پنجاب اسمبلی کے تمام 10 اراکین دیگر پہلے ہی قومی اور صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہوچکے ہیں لہٰذا وہ الیکشن کمیشن کے سیاسی پارٹیوں سے متعلق ضابطہ اخلاق کی لپیٹ میں نہیں آئیں گے۔ چوہدری شجاعت کو سالک حسین، طارق بشیر چیمہ اور خصوصی نشست پر رکن قومی اسمبلی فرخ خان کی حمایت حاصل ہے جبکہ پنجاب کی تمام سیاست پرویز الٰہی، مونس الٰہی، چوہدری وجاہت کے گرد گھومتی ہے اور چودھری پرویز الٰہی کو پنجاب کی تنظیم ، پارلیمانی پارٹی اور کم و بیش تمام الیکٹورل کالج کی حمایت حاصل ہے۔ دوسری جانب وزیراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کی زیر صدارت مسلم لیگ ق کا مشاورتی اجلاس ہوا،جس میں پی ٹی آئی میں انضمام کے معاملے پر تفصیلی مشاورت ہوئی، شرکا نے تمام فیصلوں کا اختیار چوہدری پرویزالہٰی کو دے دیا، عمران خان کی دعوت پر ق لیگ کا تحریک انصاف میں شامل ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف کے خلاف ممکنہ اعتماد کی تحریک پر وزیراعظم ہاؤس میں ہلچل مچ گئی ہے، ممکنہ اعتماد کے ووٹ کے پیش نظر وزیراعظم آفس نے اسمبلی سے اراکین اسمبلی کا ریکارڈ مانگ لیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق وزیراعظم آفس نے اسمبلی سیکرٹریٹ سے اراکین اسمبلی کی تازہ ترین فہرستیں طلب کی ہیں۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق قومی اسمبلی میں اس وقت331 اراکین موجود ہیں، پی ڈی ایم حکومت کو 181 اراکین کی حمایت حاصل ہے، جس میں مسلم لیگ ن کے85، پیپلزپارٹی کے 58، ایم ایم اے کے14، ایم کیو ایم کے 7،بی این پی اور بے اے پی کے چار چار، مسلم لیگ ق کے 3، اے این پی اور جے ڈبلیو پی کے ایک ایک رکن شامل ہیں۔ حکومت کو4 آزاد ارکان اسمبلی کی حمایت بھی حاصل ہے جن میں محسن داوڑ، علی وزیر، اسلم بھوتانی شامل ہیں۔ دوسری جانب اپوزیشن ارکان کی مجموعی تعداد150 ہے جس میں پی ٹی آئی کے 121،21 منحرف اراکین، جی ڈی اے کے تین ،مسلم لیگ ق پرویز الہیٰ گروپ کے تین، جماعت اسلامی، عوامی مسلم لیگ اور بی اے پی کا ایک، ایک رکن بھی شامل ہے۔ اسمبلی سیکرٹریٹ کے مطابق اس وقت قومی اسمبلی میں 11 نشستیں خالی ہیں، 7 سیٹوں پر ہونے والے ضمنی انتخابات کے موقع پر عمران خان فتح یاب ہوئے تھے مگر انہوں نے حلف نہیں اٹھایا، ایک نشست پر عمران خان نااہل ہوگئے تھے۔ ایک نشست جعفر لغاری کی وفات پر خالی ہوئی، روحیلہ حامد، محمود مولوی اور ندیم خان نے بھی اپنی نشستوں کا حلف نہیں اٹھایا۔
کراچی میں بلدیاتی الیکشن کی پولنگ کے دوران گل رعنا گورنمنٹ گرلز اسکول میں نجی افراد کی جانب سے ڈیوٹی دیئے جانے پر پولنگ روک دی گئی۔ نجی چینل اے آر وائی کے مطابق کراچی میں بلدیاتی الیکشن کے لیے جاری پولنگ کے دوران اب تک بے ضابطگیوں کے کئی واقعات رونما ہوچکے ہیں۔ ایسا ہی واقعہ گل رعنا اسکول میں بھی پیش آیا ہے۔ کراچی کے مضافاتی علاقے آسو گوٹھ میں گل رعنا گورنمنٹ گرلز سیکنڈری اسکول میں قائم پولنگ اسٹیشن میں دو نجی افراد سے الیکشن ڈیوٹی لی جا رہی تھی۔ بلاک کوڈ بی 202 اور 203 میں نجی افراد کو پولنگ کے عمل میں شریک دیکھ کر وہاں کشیدگی پھیل گئی جس کے بعد پولنگ کو روک دیا گیا۔ اس حوالے سے جب پریزائیڈنگ افسر سے پوچھا گیا تو اس نے کہا کہ عملہ کم ہے اسی لیے الیکشن ڈیوٹی کے لیے پرائیویٹ لوگوں کو بٹھایا گیا ہے۔ پی او سے پوچھا گیا کہ کس قانون کے تحت نجی افراد کو الیکشن ڈیوٹی پر تعینات کیا گیا تو اس نے اس کا انوکھا جواب دیتے ہوئے کہا کہ میں پریزائیڈنگ افسر ہوں میری مرضی جس کو چاہوں بٹھا دوں۔ یاد رہے کہ الیکشن کمیشن کے قوانین کے مطابق پولنگ اسٹیشن پر کسی بھی غیر مجاز اور پرائیویٹ شخص سے الیکشن ڈیوٹی نہیں لی جاسکتی۔ اطلاعات کے مطابق الیکشن کمیشن نے اس واقعے کا نوٹس لے لیا ہے۔
ناصر محمودکھوسہ نے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کا عہدہ قبول کرنے سے معذرت کرلی۔۔ ناصر کھوسہ سابق چیف سیکرٹری اورسابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بھائی ہیں ۔ خواجہ آصف نے اپنے ٹوئٹر میں کہا کہ ناصر کھوسہ صاحب کی قابلیت اصول پسندی اور دیانت داری مسلمہ ھے. بحیثیت بیوروکریٹ انکا کردار قابل فخر ھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے ان سے رابطہ کیا کی فرہقین کی طرف سےمتفقہ کیئرٹیکر وزیر اعلیٰ کاعہدہ قبول کریں. انہوں نے اس تجویز سے اتفاق نہیں کیا اور معذرت کی ہے۔ واضح رہے کہ عمران خان سے مشاورت کے بعد چوہدری پرویز الہیٰ نے ناصر محمود کھوسہ کا نام دیا جو نواز شریف کے پرنسپل سیکرٹری بھی رہ چکے ہیں اور سابق چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ کے بھائی ہیں۔ یادرہے کہ ناصر محمود کھوسہ کا 2018 کے الیکشن سے قبل بھی سامنے آیا تھا لیکن آخری وقت میں ان کا نام ڈراپ کرکے حسن عسکری رضوی کے نام پر اتفاق کیا گیا۔
لیگی ایم پی ایز نے پرویز الہیٰ کے اعتماد کاووٹ لینے کا ملبہ وفاقی اراکین پر ڈال دیا، مسلم لیگ ن کی سینئر لیڈرشپ کے زیر قیادت اجلاس ہوا جس میں صوبے کے بڑے محاذ پر ناکامی کا سارا ملبہ عطاتارڑ پر ڈال دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی اے آر وائے کا دعویٰ ہے کہ پرویزالہیٰ کی جانب سے کامیابی کے ساتھ اعتماد کا ووٹ حاصل کیے جانے کے بعد مسلم لیگ ن کا اجلاس ہوا جس میں تلخ کلامی کا واقعہ پیش آیا، اجلاس میں لیگی ایم پی اے وفاقی اراکین پر پھٹ پڑے۔ صحافی نعیم اشرف بٹ نے بتایا کہ ایک اہم ایم پی اے جو 3 بار صوبائی وزیر بھی رہ چکے ہیں انہوں نے عطاتارڑ کو باقاعدہ موردالزام ٹھہراتے ہوئے کہا کہ ان کی وجہ سے ن لیگ اس صوبائی محاذ پر ہاری ہے۔ نعیم اشرف بٹ کا دعویٰ ہے کہ ان ایم پی ایز نے گیلری میں بیٹھے وفاقی ارکان کو اس ہار کا ذمہ دار قرار دیا ہے تاہم رانا ثنااللہ بھی گیلری میں موجود تھے ان کا کسی نے نام تو نہیں لیا البتہ عطاتارڑ کو باقاعدہ اس ہار کا ذمہ دار قرار دیا جا رہا ہے۔ ارکان صوبائی اسمبلی کا کہنا تھا کہ گیلری میں موجود افراد کی غلط پلاننگ سے ہم ہارے ہیں کیونکہ ہمیں یہی بتایا جاتا رہا ہے کہ یہ اعتماد کا ووٹ نہیں لے سکیں گے۔ اس کے بعد وہ ایم پی اے غصے سے لال پیلے ہوتے ہوئے اجلاس چھوڑ کر چلے گئے۔
لاہورہائیکورٹ نے توشہ خانے سے 1947 سے اب تک تحائف کی تفصیلات نہ ملنے پر برہمی کا اظہارکرتے ہوئے استفسارکیا ہے کہ بتایا جائے کہ تفصیلات کیوں کس بنیاد پر نہیں دی جاسکتیں۔ توشہ خانہ سے 1947 سے اب تک تحائف وصول کرنے کی تفصیلات کی فراہمی کیلئے درخواست پر سماعت کے دوران لاہور ہائیکورٹ نے وفاقی حکومت کا مبہم جواب مستردکرتے ہوئے توشہ خانہ کی تمام تفصیلات طلب کرلیں۔ لاہورہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نےسماعت کی عدالتی حکم پرسیکشن افیسر ندا رحمن عدالت پیش ہوئیں جنہوں نےبتایاکہ توشہ خانہ کی تفصیلات ظاہر کرنے یانہ کرنے سے متعلق کمیٹی قائم کی گئی ہے۔ کمیٹی جائزہ لے گی کہ کون سی معلومات پبلک کرنی ہیں۔ جسٹس عاصم حفیظ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ توشہ خانہ کی جو معلومات سامنے لانی ہیں یانہیں، عدالت میں ہیش کی جائیں۔ لاہور ہائی کورٹ نے سوال کیا کہ جب کچھ چیزیں پبلک ہو گئی ہیں تو باقی کیوں چھپائی جا رہی ہیں؟ عدالت نے ریمارکس دیےکہ توشہ خانہ کی معلومات کس وجہ سے ظاہرنہیں کرنیں عدالت کو آگاہ کیاجائے۔ عدالت نےوفاقی حکومت کا مبہم جواب مستردکرتے ہوئے توشہ خانہ کی تمام تفصیلات عدالت طلب کرلیں۔ درخواست گزار کے وکیل اظہر صدیق نے دلائل دیے کہ1947 سے اب تک توشہ خانہ سے کس نے کتنے تحائف حاصل کیے تفصیلات عام ہونی چاہئیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت دو ہفتوں تک ملتوی کردی۔
وزیراعظم شہبازشریف کے بیٹے سلیمان شہباز نے آخری تینوں وزرائے خزانہ کو جوکر قرار دے دیا تاہم یہ واضح نہیں کیا کہ وہ مفتاح اسماعیل کو بھی جوکر ہی سمجھ رہے ہیں یا تحریک انصاف کے دور میں وزارت خزانہ سنبھالنے والوں کو ہی لتاڑ رہے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں سلیمان شہباز نے کہا کہ تین آخری وزارت خزانہ سنبھالنے والے وزیر جوکر تھے، وہ تینوں جوکر شو دکھا کر چلے گئے۔ اسحاق ڈار کی تعریف کرتے ہوئے سلیمان شہباز نے کہا کہ ڈار صاحب نے 1998 میں ایٹمی دھماکے کرنے کے بعد ملک کے سر پر منڈلانے والے ڈیفالٹ کے خطرے کو بھی ٹالا تھا، اب بھی چینلجز بہت بڑے ہیں اور اسحاق ڈار اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہے ہیں۔ سلیمان شہباز نے کہا کہ ان 3 جوکروں نے بارودی سرنگیں بچھائی تھیں مگر اسحاق ڈار اپنے پختہ عزم اور محنت کے ساتھ بہترین طریقے سے اپنا کام کر رہے ہیں۔
مسلم لیگ (ن) کے رہنما احسن اقبال نے کہا ہے کہ عمران خان ہمت کریں، بہادر بنیں اور خیبرپختونخوا اسمبلی بھی توڑیں۔ نارووال میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان صاحب اب آپ کی کانپیں ٹانگ رہی ہیں، پنجاب اسمبلی توڑکرآپ حماقت کربیٹھےہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ہمت کریں، بہادربنیں اور خیبرپختونخوا اسمبلی بھی توڑیں، جنرل الیکشن، سوشل میڈیا الیکشن نہیں ہوتے، سوشل میڈیا پر تو آپ جھوٹ کی فیکٹریاں لگا کر پروپیگنڈہ کر سکتے ہیں مگر اب پی ٹی آئی کی جھوٹ، مکر، فریب کی سوشل میڈیا فلم کا ڈراپ سین ہونے والا ہے۔ احسن اقبال کا کہنا تھاکہ پنجاب حکومت کے خاتمے سے عوام کو نااہل اور کرپٹ حکومت سے نجات ملی۔ آپ یہ اسمبلی توڑ کر ایک حماقت کر بیٹھے ہیں۔
توشہ خانہ یا آڈیولیکس کے ذریعے عمران خان کو بدنام کرنے کی کوشش کا کوئی پختہ نتیجہ نہیں نکلا جس کا ثبوت یہ ہے کہ ضمنی انتخابات میں متعدد بار مرکزی حکومت کو شکست ہوئی اور پھر پنجاب اسمبلی بھی اس کی مرضی کیخلاف تحلیل ہو گئی۔ اس لیے اب آئندہ انتخابات میں پاکستان تحریک انصاف کا مقابلہ کرنے کیلئے ن لیگ کو عمران خان کے خلاف کسی ٹھوس بیانیے کی ضرورت ہے۔ نوازشریف نے اس مقصد کیلئے سینئر پارٹی رہنماؤں کو ٹاسک سونپ دیا ہے۔ نجی ٹی وی ڈان نیوز کے مطابق سربراہ مسلم لیگ (ن) نواز شریف نے اس مقصد کے لیے پارٹی کے کچھ سینیئر رہنماؤں کو عمران خان سمیت اسٹیبلشمنٹ اور عدلیہ میں ان کے سہولت کاروں (ایک سابق آرمی چیف، 2 سابق انٹیلی جنس سربراہان اور ایک سابق چیف جسٹس) کے خلاف چارج شیٹ تیار کرنے کا کام سونپا ہے تاکہ انتخابی مہم کے دوران پارٹی انہیں مشترکہ طور پر نشانہ بنا سکے۔ ن لیگ میں اس بات کا پختہ احساس موجود ہے کہ عمران خان کا "غیر ملکی آقاؤں کے سامنے گھٹنے نہ ٹیکنے" کے بیانیے کا مقابلہ کرنے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے مقبول بیانیے "ووٹ کو عزت دو" کو نئے سرے سے تشکیل دینے کی ضرورت ہے۔ ن لیگ کو نئے سرے سے بیانیہ تشکیل دینے کی ضرورت اس لیے پیش آئی کیونکہ توشہ خانہ یا آڈیو لیکس کے ذریعے عمران خان کو بدنام کرنے کی کوششوں کا اب تک کوئی نتیجہ نہیں نکلا، علاوہ ازیں پنجاب میں انتخابات پر نظریں جمائے ہوئے مسلم لیگ (ن) کے ارکان بھی عمران خان کی بڑھتی ہوئی مقبولیت سے پریشان ہیں۔ صرف یہی نہیں پارٹی میں قیادت کا بحران بھی مسلم لیگ (ن) کے ٹکٹ پر اگلا الیکشن لڑنے کے خواہشمندوں کے لیے پریشانی کا باعث ہے، اگرچہ پارٹی کو لندن سے کنٹرول کیا جا رہا ہے لیکن پارٹی کے مقامی رہنما چاہتے ہیں کہ نواز شریف واپس آئیں اور انتخابی مہم کی قیادت کریں۔ گزشتہ ہفتے پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کے بعد سے مسلم لیگ (ن) میں تقریباً ہر کوئی ایک ہی سوال کر رہا ہے کہ کیا نواز شریف عمران خان کا مقابلہ کرنے کے لیے واپس آئیں گے یا مریم نواز (جو اب پارٹی کی چیف آرگنائزر ہیں) ہی دوبارہ اس کی قیادت کریں گی۔ مریم نواز کی زیرقیادت جولائی میں ہونے والے ضمنی انتخابات سمیت پارٹی کی مجموعی طور پر خراب کارکردگی کے سبب مسلم لیگ (ن) کے رہنماؤں کو تشویش ہے اور وہ چاہتے ہیں کہ انتخابی کامیابی کے امکانات کو تقویت دینے کے لیے نواز شریف میدان میں آئیں۔
سندھ کے الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان کا کہنا ہے کہ تمام پولنگ اسٹیشنز سے نتائج آر اوز کے دفتر پہنچ رہے ہیں، یہ ایک گھمبیر پراسس ہوتا ہے، ایک یوسی کا رزلٹ بنانے میں وقت لگتا ہے۔ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان نے بتایا کہ ہر یو سی کے 4 وارڈز ہیں اور اوسط 20 پولنگ اسٹیشنز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک بھی پولنگ اسٹیشن کا نتیجہ نہ آئے تو یو سی کا نتیجہ مکمل نہیں ہوتا، ہر آر او کے پاس تقریباً 5 یوسیز ہیں اس لیے نتائج میں وقت لگ رہا ہے۔ اعجاز انور چوہان نے مزید کہا کہ نتائج مینوئل بن رہے ہیں، ان انتخابات میں آر ٹی ایس سسٹم نہیں ہے۔ جبکہ نتائج میں تاخیر کے باعث سیاسی جماعتوں میں بے چینی کی فضا ہے اس حوالے سے پیپلز پارٹی کراچی کے صدر سعید غنی نے کہا کہ الیکشن کمیشن کراچی میں بلدیاتی نتائج فوری جاری کرنے کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ تاخیر سے نتائج کے اجراء سے پورا انتخابی عمل بلاجواز متنازع بن سکتا ہے۔ دوسری جانب امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم کا کہنا ہے کہ فارم 11 اور 12 فراہم نہیں کیے جا رہے، کچھ ڈپٹی کمشنر نتائج دینے میں رکاوٹ ڈال رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آر او نے نتائج کا اعلان نہیں کیا تو شہر بھر میں دھرنے ہوں گے۔

Back
Top