خبریں

گوادر ایئرپورٹ کے مرکزی ٹرمینل تعمیر، ایئرپورٹ کے اندرونی حصے، چھت کی تعمیر کے ساتھ الیکٹرومکینیکل آلات نصب کیے جا رہے ہیں: سرکاری اعلامیہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر چائنا کے تعاون سے تعمیراتی کام تیزی سے مکمل کیا جا رہا ہے، گوادر ایئرپورٹ کا سٹرکچر مکمل کرنے کے بعد نئی تصاویر کے ساتھ سرکاری اعلامیہ جاری کر دیا گیا۔ سرکاری اعلامیہ کے مطابق گوادر ایئرپورٹ کے مرکزی ٹرمینل تعمیر، ایئرپورٹ کے اندرونی حصے، چھت کی تعمیر کے ساتھ الیکٹرومکینیکل آلات نصب کیے جا رہے ہیں جبکہ ایئرپورٹ کا سٹرکچر 4 ہزار 600 ٹن سٹیل سے مکمل کیا گیا ہے۔آئندہ 2 ماہ تک مکران ڈویژن کو نیشنل گرڈ سے منسلک کر دیں گے۔ چائنا کے 230 ملین ڈالرز کے مالی تعاون سے تیار کیے جانےو الے اس نئے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر اے ٹی آر 72، ایئربس 300 اے، بوئنگ 737 بی اور بوئنگ 747 بی طیارے عالمی اور مقامی روٹس پر پروازیں کریں گے جبکہ دنیا کے سب سے بڑے مسافر بردار طیارے اے 380 کو بھی پرواز اور لینڈنگ کی سہولت دی گئی ہے۔ گوادر ایئرپورٹ پاکستان کا دوسرا گرین فیلڈ ایئرپورٹ ہے، اس سے پہلے پاکستان کا پہلا گرین فیلڈ ایئرپورٹ اسلام آباد کا بین الاقوامی ہوائی اڈا تھا۔ گوادر ایئرپورٹ چائنا کے ساتھ تجارتی سرگرمیوں کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل منصوبہ ہے۔ یاد رہے کہ گوادر ایئرپورٹ منصوبے کا آغاز سوِل ایوی ایشن کو احکامات دیتے ہوئے سابق وزیر اعظم شوکت عزیز نے 19 اگست 2005 ءکو کیا تھا اور 7 نومبر 2006ء کو وفاقی حکومت کی طرف سے ہوائی اڈے کی تعمیر کا ٹھیکہ چائنا کی کمپنی چائنا ہاربر انجینئرنگ کو دیا گیا تھا اور ڈیزائن ونگرانی کیلئے سول ایوی ایشن کو ذمہ داریاں دی گئی تھیں جبکہ منصوبے کا باقاعدہ سنگ بنیاد سابق وزیراعظم عمران خان کے دوراقتدار میں رکھا گیا تھا۔ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ تکمیل کے بعد پاکستان کے بڑے ہوائی اڈوں میں سے ایک ہو گا۔
عمران خان کو اقتدار دلانے میں جنرل باجوہ کا کردار سب سے اہم: چودھری محمد سرور سردار عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے 3 سے 4 ماہ بعد ہی عمران خان کی سٹیبلشمنٹ سے دوریاں پیدا ہونا شروع ہو گئیں وائس آف امریکہ اردو کو گزشتہ روز خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے سابق گورنر پنجاب چودھری محمد سرور نے کہا کہ سیاسی سرگرمیاں شروع کر دی ہیں جلد لائحہ عمل دینگے جبکہ سابق وزیراعظم وچیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کے حوالے سے بہت سے انکشافات بھی کر دیئے۔ انہوں نے کہا کہ میں گورنر پنجاب کے عہدے پر رہا ہوں، دھڑے بنانے اور سیاسی پارٹیوں کی توڑ پھوڑ پر یقین نہیں رکھتا، میری خواہش تھی کہ پاکستان میں جمہوریت پھلے پھولے، میری اقتدار میں آنے کی کوئی خواہش نہیں! مقصد صرف پاکستان کی بہتری ہے۔ انہوں نے خصوصی گفتگو میں انکشاف کرتے ہوئے بتایا کہ سابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا عمران خان کو اقتدار دلوانے میں بڑا رول تھا جبکہ وہ ہر معاملے میں عمران خان کی حکومت کی مدد کیا کرتے تھے جبکہ یہ بھی کہا کہ سردار عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کے 3 سے 4 ماہ بعد ہی عمران خان کی سٹیبلشمنٹ سے دوریاں پیدا ہونا شروع ہو گئیں کیونکہ فوج سردار عثمان بزدار کی کارکردگی سے خوش نہیں تھی لیکن اس کے باوجود عہدے پر برقرار رکھنے کی وجہ سے عمران خان اور سٹیبلشمنٹ میں فاصلے بڑھتے چلے گئے۔ چودھری محمد سرور کا کہنا تھا کہ عمران خان مشاورت کیے بغیر فیصلے پارٹی پر مسلط کر دیتے ہیں،پنجاب اسمبلی تحلیل نہیں ہو گی کیونکہ چودھری پرویز الٰہی ایسا نہیں چاہتے جبکہ اراکین قومی اسمبلی بھی استعفوں کے حق میں نہیں تھے، اب وہ سمجھ چکے ہیں کہ عمران خان سے کیسے نپٹنا ہے۔ ایک سوال کہ "پی ڈی ایم والے کہتے ہیں عمران خان جنرل باجوہ پر تنقید کر کے احسان فراموشی کرتے ہیں؟" کا جواب دیتے ہوئے چودھری محمد سرور نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں کہ ٹکر اس وقت لینی چاہیے جب آپ اقتدار میں ہوں، اقتدار نہ ہو تو لڑائی ختم کر دینی چاہیے۔عام انتخابات اپنے وقت پر ہی ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ساڑھے 3 سال تحریک انصاف کی طرف سے گورنر کے عہدے پر تھا اس دوران کبھی ایسی بات نہیں ہوئی کہ سابق آرمی چیف کرپشن کے معاملے پر کسی کو بچانا چاہتے ہیںیا وہ اسے پروموٹ کر رہے ہیں، انہوں نے کہا کہ بجٹ کا معاملہ ہو، اعتماد کے ووٹ کا معاملہ ہو یا سعودی عرب سے تعلقات خراب ہونے کا معاملہ جبکہ اس کے علاوہ بھی تمام مسائل حل کرنے میں سٹیبلشمنٹ نے عمران خان کی حکومت کیلئے ہر طرح سے مدد کی۔
مضر صحت کھانا کھانے سے گورنر سندھ کامران ٹیسوری کی طبیعت بگڑ گئی گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کسی کا بھجوایا گیا مضرصحت کھانا کھا لیا جس سے ان کی طبیعت بگڑ گئی اور سانس لینے میں بھی دشواری کا سامنا ہے۔ تفصیلات کے مطابق گورنر سندھ کیلئے کسی نے کھانا بھجوایا جس میں کچھ ملا ہوا تھا جو مبینہ طور پر انہیں کھلانے کی کوشش کی گئی ہے، کھانا کھانے سے ان کی طبیعت بگڑ گئی، انہوں نے الٹیاں بھی کیں اور سانس مسلسل خراب ہے۔ کامران ٹیسوری کو گورنر ہاؤس میں زیر علاج رکھا گیا ہے، مبینہ زہریلا کھانا کھانے سے ان کا بلڈ پریشر خطرناک حد تک گر گیا ہے۔ گورنر سندھ کو کھلائے گئے کھانے کو ٹیسٹ کرانے کے لیے لیبارٹری بھیج دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ گورنر سندھ کامران ٹیسوری کھانے پینے کے بہت شوقین ہیں، انھوں نے گزشتہ دنوں کراچی اور لاہور میں کھانے کے مشہور مقامات پر جا کر لوگوں کے درمیان بیٹھ کر بھی کھانا کھایا تھا۔
متحدہ عرب امارات نے پاکستان کے ساتھ دو بلین ڈالر قرض کو رول اوور کرنے اور مزید ایک بلین ڈالر اضافی قرض فراہم کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف نے ابوظبی میں متحدہ عرب امارات کے صدر شیخ محمد بن زاید النہیان سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا جب کہ اس موقع پر متحدہ عرب امارات کے صدر نے 2 ارب ڈالر کے قرض کو رول اوور کرنے اور ایک ارب ڈالر اضافی قرض دینے کا اعلان کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق دونوں رہنماﺅں نے دوطرفہ تعلقات میں مسلسل پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کیا جبکہ تعلقات کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ہر سطح پر دوطرفہ تبادلوں اور باقاعدہ بات چیت کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے یو اے ای کے صدر شیخ محمد بن زید النہیان کو پاکستان کے سرکاری دورہ کی دعوت بھی دی جس پر انہوں نے رضامندی ظاہر کی۔ دورہ کی تاریخوں کا فیصلہ سفارتی ذرائع سے کیا جائے گا۔ دونوں فریقوں نے سرمایہ کاری کے تعاون کو مزید گہرا کرنے، شراکت داری کو فروغ دینے اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری کے انضمام کے مواقع کو فعال کرنے پر اتفاق کیا۔ انہوں نے دوطرفہ تعلقات میں مسلسل پیش رفت کی رفتار پر اطمینان کا اظہار بھی کیا۔ انہوں نے تعلقات کو مزیدمستحکم کرنے اور رفتار فراہم کرنے کے لیے ہر سطح پر دو طرفہ تبادلوں اور باقاعدہ بات چیت کی اہمیت پر اتفاق کیا۔ واضح رہے کہ شہباز شریف متحدہ عرب امارات کے وزیراعظم اور نائب صدر اور دبئی کے حاکم شیخ محمد بن راشد المکتوم سے بھی ملاقات کریں گے۔ اس موقع پر وزیراعظم، تجارت اور سرمایہ کاری کو بڑھانے کے لیے اماراتی تاجروں اور سرمایہ کاروں سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔
بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے ایچ ای سی سے استعفیٰ دے دیا چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی اہلیہ سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کی بہن مریم ریاض وٹو نے ایچ ای سی سے استعفیٰ دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق مریم ریاض وٹو کو 2021 میں ہائر ایجوکیشن کمیشن میں ورلڈ بینک کے ڈیولپمنٹ پراجیکٹ میں بطور ایڈوائزر تعینات کیا گیا تھا۔ ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق مریم ریاض وٹو کو ماہانہ 8 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا جا رہا تھا۔ مریم وٹو ایچ ای سی کے ساتھ یو اے ای کے ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ میں بھی ملازمت کر رہی ہیں۔ مریم ریاض وٹو پاکستان میں آنے کی بجائے یو اے ای سے ہی ایچ ای سی میں ملنے والے اپنے عہدے کی ذمہ داریاں ادا کر رہی تھیں۔ ایچ ای سی کے مطابق چئیرمین ہائر ایجوکیشن کمیشن ڈاکٹر مختار احمد نے ان کا استعفیٰ فوری طور پر منظور کر لیا ہے۔
ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ خواجہ سرا بھی بلدیاتی الیکشن میں اپنی قسمت آزمائیں گے،پندرہ جنوری کو ہونے والے کراچی اور حیدرآباد میں ہونے والے بلدیاتی انتخابات بڑی تعداد میں بلدیاتی الیکشن کا حصہ بن رہے ہیں اور کامیابی کی صورت میں وہ بلدیاتی ایوانوں میں براجمان ہوں گے۔ کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں عوامی مسائل حل کرنے کا عزم اور منشور لیے خواجہ سرا بھی سیاسی میدان میں آگے آگے ہیں،کراچی کے میٹرو پولیٹن ایوان میں خواجہ سرا شہزادی رائے کو پیپلز پارٹی نے مخصوص نشست پر اپنا امیدوار نامزد کیا ہے،امیدوار شہزادی رائے کہتی ہیں کہ بلدیاتی کونسل میں قدم جمانے کے بعد اگلا ہدف قومی اسمبلی اور پھر وزارت عظمیٰ ہے۔ میونسپل کارپوریشنز میں خصوصی نشست پر پہلی بار خواجہ سرا کونسل کا حصہ ہوں گے۔ ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کونسل جا کر وہ شہر کا مقدمہ لڑیں گے، ہمارے پاس شہر کا کچرا ٹھکانے لگانے کا بھی پلان ہے۔ ایوانوں میں خواجہ سراوں کی نشستیں مختص کرنے سے برادری نے خوشی کا اظہار کیا،خواجہ سراؤں کی تنظیم نے بلدیاتی کونسل میں منتخب ہونے والے نمائندوں کی ٹریننگ کرانے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ خیال رہے کہ 15 جنوری کو سندھ میں بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے میں کراچی اور حیدرآباد میں پولنگ ہوگی جس کے لیے الیکشن کمیشن کی تیاریاں حتمی مراحل میں داخل ہوگئی ہیں۔
پرویز الہی کے اعتماد کے ووٹ لینے میں کامیاب ہونے پر پاکستان مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور چیف آرگنائزر مریم نواز شریف پارٹی کی صوبائی قیادت پر شدید برہم ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نواز شریف نے معاملے پر استفسار کرتے ہوئے فوری رپورٹ طلب کر لی ہے۔ قائد مسلم لیگ ن نے کہا ہے کہ پارٹی قیادت کو آگاہ کیا گیا تھا کہ تحریک انصاف کے کم از کم 7 ناراض اراکین پی ڈی ایم سے رابطوں میں ہیں، ناراض اراکین کیسے ووٹنگ کے لئے پہنچ گئے، انہیں مینیج کیوں نہیں کیا جا سکا۔ رانا ثناء اللہ نے نواز شریف اور مریم نواز کو معاملے پر ابتدائی رپورٹ پیش کرتے ہوئے مریم نواز کی فوری وطن واپسی کی تجویز دے دی۔ انہوں نے کہا کہ مریم نواز فوری وطن واپس نہیں آتیں تو پارٹی کو نقصان ہو سکتا ہے۔ رانا ثنا نے نواز شریف کو پنجاب اسمبلی کی تحلیل روکنے کے معاملے پر دستیاب آئینی و قانونی آپشنز پر بریفنگ دی۔ نواز شریف نے پنجاب اسمبلی کی ممکنہ تحلیل روکنے کے لئے ہر ممکن اقدام کرنے کی ہدایت کر دی۔ نواز شریف کی ہدایت پر وزیراعلی پنجاب کیخلاف تحریک عدم اعتماد جمع کروائے جانے کا امکان ہے۔ تحریک عدم اعتماد پر آج ہی اراکین کے دستخط کرائے جائیں گے۔ وزیراعلی کیخلاف تحریک عدم اعتماد مکمل کر کے نواز شریف کو رپورٹ پیش کی جائے گی۔ نواز شریف نے رانا ثنا اللہ کو پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری سے بھی مزید مشاورت کی ہدایت کر دی ہے۔
تحریک انصاف نے اعتماد کے ووٹ کےلئے پنجاب اسمبلی نہ آنے والے 5 ارکان کی نااہلی ریفرنس بھجوانے کا اعلان کردیا ہے۔ عمران خان کے فوکل پرسن برائے سوشل میڈیا آپریشنز اظہر مشوانی کا کہنا ہے کہ کے مطابق 5 ارکان کے خلاف نااہلی کا ریفرنس بھجوایا جائے گا جن میں خرم لغاری، مومنہ وحید، فیصل فاروق چیمہ، دوست مزاری اور چوہدری مسعود شامل ہیں جو اعتماد کی ووٹنگ والے دن غائب تھے۔ اظہر مشوانی نے کہا کہ پنجاب اسمبلی میں تحریک انصاف کے اراکین کی تعداد 180 ہے، ان 5 کو نکال کر گزشتہ رات 175 کی تعداد تھی، ق لیگ کے 10 اور ایک آزاد امید وار کے ساتھ 186 ووٹوں سے پرویز الہی اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب ہوئے۔ واضح رہے کہ مومنہ وحید نے کچھ روز قبل پرویزالٰہی کوووٹ نہ دینے کا اعلان کیا تھا، فوادچوہدری کے مطابق مومنہ وحید کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس نے ووٹ نہ دینے کے بدلے 5 کروڑ روپے لئے جبکہ چوہدری مسعود جن کا تعلق رحیم یار خان سے ہے، نے وزیراعلیٰ کے انتخاب کے موقع پر پرویزالٰہی کوووٹ نہ دینے کا اعلان کیا تھا۔
پنجاب اسمبلی میں حکومت نے اعتماد کا ووٹ کامیابی سے حاصل کیا اور ثابت کیا کہ ایوان میں اسی کی اکثریت موجود ہے، جبکہ مخالف جماعتوں کا کہنا تھا کہ حکومت اکثریت کھو چکی ہے۔ پرویزالہیٰ نے بطور وزیر اعلیٰ پنجاب اعتماد کا ووٹ لیا اور 186 ارکان کی حمایت کے ساتھ کامیاب ہوئے جبکہ اپوزیشن نے ہنگامہ آرائی کی اور اس دوران کرسیاں بھی چل گئیں۔ اعتماد کا ووٹ لینے کی کارروائی سے قبل مسلم لیگ ن کو ڈر تھا تاہم وہ اسے ظاہر تو نہیں کررہے تھے اور یقین کے ساتھ دعوے کرتے ںظر آتے تھے کہ تحریک انصاف اس اعتماد کے ووٹ کی کارروائی میں کامیاب نہیں ہو پائے گی۔ وفاقی وزیر داخلہ راناثنااللہ نے اعتماد کا ووٹ نہ لینے اور کسی بھی غیر آئینی صورتحال کے پیش نظر صوبے میں گورنر راج لگانے کی دھمکی دی تھی اور لاہور میں آکر بیٹھے تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ میں پنجاب حکومت لیکر ہی اسلام آباد جاؤں گا۔ دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما عطاتارڑ نے تو یہ تک کہہ دیا تھا کہ اگر تحریک انصاف اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب ہوئی تو وہ سیاست ہی چھوڑ دیں گے۔ اب سوشل پر ان سے سوال کیا جا رہا ہے کہ کیا وہ سیاست چھوڑنے کا اعلان کب سے کر رہے ہیں جبکہ رانا ثنااللہ سے سوشل میڈیا صارفین پوچھ رہے ہیں کہ وہ اب اسلام آباد جائیں گے یا نہیں؟
اسٹیبلشمنٹ کے کچھ لوگ دباؤ ڈال رہے ہیں، فواد چوہدری پاکستان تحریک انصاف نے رہنما فواد چوہدری کہتے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ کے کچھ لوگ فون کال کے ذریعے پارٹی کے ارکان صوبائی اسمبلی پر دباؤ ڈال رہے ہیں اور ان کے خلاف ہم آرمی چیف سے شکایت درج کریں گے۔ ڈان اخبار میں شائع رپورٹ کے مطابق فواد چوہدری نے کہا کہ پی ٹی آئی آرمی چیف کو آگاہ کرے گی کہ ان کے کچھ ساتھی ذاتی نمبر سے فون کر کے تحریک انصاف کے ارکان صوبائی اسمبلی پر دباؤ ڈالنے کی کوشش کررہے ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ریاستی اداروں کے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ انتظامی تعلقات ہونے چاہئیں،ریاستی ادارے پاکستانی عوام کے ساتھ ایک پیچ پر ہونے چاہئیں۔ فواد چوہدری نے مزید کہا جب ریاستی ادارے عوام کے ساتھ ایک پیچ پر ہوں گے تو انہیں پی ٹی آئی کے ساتھ بھی اچھے تعلقات رکھنے پڑیں گے، کیونکہ تحریک انصاف عوام کی پسندیدہ اور سب سے بڑی سیاسی جماعت ہے۔ انہوں نے کہا کہ آرمی چیف جب وطن واپس آئیں گے تو ہم ان کے ساتھ سنگین تحفظات کے معاملات اٹھائے گے اور آرمی چیف کی ہدایات کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کریں گے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ بیان اس وقت سامنے آیا جب پنجاب اسمبلی میں رات گئے اجلاس کے دوران وزریراعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی اپوزیشن کے خلاف اعتماد کا ووٹ لینے میں کامیاب ہوگئے۔
صدر ڈاکٹر عارف علوی نے ملکی معیشت کے حوالے سے سخت خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ سیاسی جماعتوں سمیت تمام سٹیک ہولڈرز نے اختلافات نظرانداز کرتے ہوئے بات چیت کا آغاز نہ کیا تو معاشی حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔ برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے صدر مملکت نے کہا کہ ملک کے سیاسی درجہ حرارت کو کم کرنا ناگزیر ہے اور یہ بھی کہ وہ اس مقصد کے لیے ’تمام سٹیک ہولڈرز کے درمیان مذاکرات کی پیشکش‘ کرتے ہیں۔ لیکن تحریک انصاف اور حکومتی اتحاد کے درمیان گذشتہ ایک مہینے کے دوران ’کسی قسم کی پیغام رسانی نہیں ہوئی ہے‘ جبکہ ان کی جانب سے مذاکرات کی ’درخواست کا کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ نئے آرمی چیف کے بارے میں پوچھے گئے سوال پر انہوں نے کہا کہ عمران خان نے موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے نام پر اس وقت اطمینان کا اظہار کیا تھا جب اُنھوں نے اس بارے میں چیئرمین تحریک انصاف سے مشاورت کی تھی۔ تاہم ان کا کہنا تھا کہ موجودہ فوجی قیادت اور عمران خان کے درمیان وہ کوئی ڈائیلاگ نہیں کرا رہے۔ صدر علوی نے کہا کہ یہ الیکشن کا سال ہے، الیکشن ہونے چاہییں، سیاسی جماعتیں آپس میں طے کر لیں کہ الیکشن جلد یا بدیر ہوں گے۔ اگر چند مہینوں سے الیکشن کے آگے پیچھے ہونے کا فرق ہے تو وہ بھی بات چیت کے ذریعے طے کر لیں تاکہ معیشت اور لوگوں کی فلاح کے لیے کام ہو سکے۔ صدر عارف علوی نے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کے درمیان اختلافات سے متعلق بات کرتے ہوئے اس کی بڑی وجہ "سوشل میڈیا" کو قرار دیا ہے۔ اُنھوں نے کہا کہ سوشل میڈیا کو غیرضروری اہمیت دینے کی وجہ سے غلط فہمیاں پیدا ہوئیں اور یوں دونوں میں اختلافات کی دیگر وجوہات میں سے ایک اہم وجہ سوشل میڈیا تھا۔ وہ سمجھتے ہیں کہ ملک میں فیصلہ ساز قوتیں سوشل میڈیا کو صحیح طریقے سے "ہینڈل" نہیں کر پاتیں۔ انہوں نے کہا کہ وہ ان تمام معاملات میں اختلافات کم کرنے کی کوشش کرتے رہے ہیں اور آئندہ بھی یہ عمل جاری رکھیں گے۔ سابق آرمی چیف کو توسیع کی پیشکش پر انہوں نے کہا کہ میں ان باتوں سے واقف نہیں کہ کیا آفرز تھیں۔ مگر میں نے یہی کہا تھا کہ مل بیٹھ کر غلط فہمیاں دور کی جائیں۔
تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل کو ریلیف مل گیا،شہباز گل کے خلاف کے خلاف کراچی کے تھانوں میں درج 3 مقدمات ختم کردیے گئے ہیں،سندھ ہائیکورٹ میں شہباز گل کے خلاف قومی اداروں کے خلاف تضحیک آمیز بیان دینے کے کیس کی سماعت پر پولیس نے عدالت میں رپورٹ جمع کرادی۔ پولیس رپورٹ کے مطابق شہباز گل کے خلاف تھانہ بریگیڈ،رضویہ اور سرجانی میں مقدمات درج کیے تھے،پولیس کا کہنا تھا کہ تینوں مقدمات سی کلاس کرنے سے متعلق رپورٹ مجسٹریٹ کے پاس جمع کرائی جائے گی، عدالت نے پولیس رپورٹ کے بعد شہباز گل کی درخواست نمٹا دی، تحریک انصاف کے رہنما نے شہباز گل نے کہا میرے خلاف تھانہ سرجانی ٹاؤن، بریگیڈ اور رضویہ میں مقدمات درج کیے گئے،بیان سے متعلق مقدمہ لاہور کے تھانہ مانگا منڈی میں درج ہوچکا ہے،درخواست گزار شہباز گل نے کہا کہ کراچی میں درج مقدمات کو کالعدم قرار دیا جائے۔
مسلم لیگ (ق) کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے کہا ہے کہ وزیراعظم پاکستان کے لیے گدا گری کررہے ہیں جس پر ہمیں فخر ہونا چاہیے۔ تفصیلات کے مطابق عالمی ڈونر کانفرنس پر ہونے والی تنقید کا ردعمل دیتے ہوئے چوہدری شجاعت نے کہا کہ شہباز شریف اور بلاول کو ہر روز فقیر کہا جارہا ہے، وزیراعظم گداگری پاکستان کے لیے کررہے ہیں، جس پر فخر ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ معاشی صورت حال بہتر بنانے کی خاطر وزیراعظم پیسے مانگ رہے ہیں، اگر قوم اور ملکی معیشت کی خاطر یہ کام چوک پر کھڑے ہوکر بھی کرنا پڑے تو فخر ہونا چاہیے۔ چوہدری شجاعت نے مزید کہا کہ وزیراعظم اور وزیر خارجہ پاکستان کیلیے جو نیک کام کررہے ہیں ہم بھی اُن کے ساتھ ہیں۔ وزیراعظم پر گدا گری کے الزامات لگانے والے اپنا قد بڑا کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ یاد رہے کہ دو روز قبل جینیوا میں ہونے والی عالمی کانفرنس میں مختلف ممالک نے سیلاب متاثرین کی امداد اور بحالی کیلیے پاکستان کو 9 ارب 70 کروڑ ڈالرز سے زائد امداد دینے کا اعلان کیا ہے۔
وزیر اعلیٰ سندھ کو کراچی پولیس چیف کی طرف سے پیش کردہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسٹریٹ کرائمز کی 149 وارداتیں رپورٹ ہوئیں جس میں 62 موبائل فونز و نقدی چھینی گئی ، 4 گاڑیوں سمیت 61 موٹر سائیکلوں کو بھی چوری کر لیا گیا۔ اسٹریٹ کرائمز کی سب سے زیادہ 46 وارداتیں ضلع شرقی میں رپورٹ ہوئیں ، وسطی میں 41 ، کورنگی میں 21 اور غربی 15 وارداتیں ہوئیں۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ کو کراچی پولیس جاوید عالم اوڈھو کی طرف سے دن بھر کے جرائم پر مبنی رپورٹ کے مطابق149 اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں ضلع شرقی میں 46 ، وسطی 41 ، کورنگی 21 ، غربی 15 وارداتیں ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق ضلع ملیر اور سٹی میں 8 ، 8 اس کے علاوہ جنوبی اور کیماری میں 5 ، 5 اسٹریٹ کرائمز کیسز رپورٹ ہوئے۔ اسٹریٹ کرمنلز نے سرجانی تھانے کی حدود میں ایک سلیمان نمی شہری کو مزاحمت کرنے پر قتل بھی کیا۔
وفاقی وزیر داخلہ راناثناء اللہ نے کہا ہے کہ فارن فنڈڈ فتنے نے پنجاب میں کرپشن کا بازار گرم کررکھا ہے۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پنجاب میں اپنے سیاسی مخالفین کو آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ پنجاب میں حکومت سے لے کرپنجاب اسمبلی تک لوٹ مار کا بازار گرم ہے، وزیراعلی چوہدری پرویز الہیٰ کے صاحبزادے مونس الہیٰ آٹے کے پیسے بکسے میں ڈالر کر ملک سے فرار ہوگئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب اینٹی کرپشن میں ایک سفید داڑھی والے نے لوٹ سیل لگائی ہوئی ہے، ان کے فرنٹ میں عنایت الک کروڑوں روپے کمارہا ہے اور آگے بھی پہنچا رہا ہے،اس حکومت کا ایک ایک دن پنجاب کے عوام پر بھاری پڑرہا ہے۔ پنجاب اسمبلی میں نمبر گیم کے معاملے پر رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ پنجاب میں اقلیتی حکومت ہے کیونکہ ان کے پاس 186ارکان کی حمایت نہیں ہے،ان کے 6سے 7 ارکان ملک سے باہر گئے ہوئے ہیں، ہمارے پاس ان کے ملک سے باہر جانے کار یکارڈ موجود ہے،ان کے پاس 175 ارکان ہے جنہیں جمع کرکے یہ 186 کا ڈرامہ رچانا چاہتے ہیں ،یہ بھی ایک فراڈ ہے۔ رانا ثناء اللہ نے لاہور ہائیکورٹ سے وزیراعلی پنجاب کے اعتماد کا ووٹ لینے کے معاملے پر جلد فیصلہ سنانے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ یہ روزانہ کی بنیاد پر اربوں کی کرپشن کررہے ہیں، ہم عدالت سے استدعا کرتے ہیں کہ انہیں مزید مہلت نا دی جائے۔ دوسری جانب اعتماد کے ووٹ کی کامیابی پر ردعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے کہا ہے کہ صوبائی حکومت نے پنجاب اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ کی کارروائی دھوکے سے چلائی، پنجاب حکومت کے پاس تمام کوششوں کے باوجود نمبر پورے نہیں تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پنجاب اسمبلی میں اس وقت تمام کارروائی جعلی ہوگی، رات 12 بجے کے بعد دوسرا یجنڈا جاری کیا گیا اس لیے پنجاب اسمبلی کا آج کا اجلاس غیر آئینی ہے، تسلیم نہیں کرتے۔
وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ جنیوا کانفرنس میں اعلان کردہ 9اعشاریہ 7 ارب ڈالر میں سے 8 ارب قرض ہیں۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار اسلام آباد میں ایک پریس کانفرنس کررہے تھے جب ایک صحافی نے ان سے جنیوا کانفرنس میں اعلان کردہ امداد سے متعلق سوال کیا۔ وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے اس معاملے کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ مجموعی طور پر 9 اعشاریہ 7 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا اس میں سے پروجیکٹ لونز کی رقم 8 ارب ڈالر سے زائد ہے، اگر سعودی ڈویلپمنٹ بینک کے ایک ارب ڈالر بھی اس میں شامل کرلیں تو مجموعی طور پر قرض کی رقم 9 ارب ڈالر سے زائد بنتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے اس حوالے سے کہا ہے کہ قرض کتنا ہے امداد کتنی ہے اس معاملے میں پڑنے کے بجائے ہمیں متاثرین کی بحالی پر توجہ دینی چاہیے۔ خیال رہے کہ دو روز قبل جنیوا میں ہونے والی عالمی ڈونرز کانفرنس میں مختلف ممالک اور عالمی مالیاتی اداروں کی جانب سے پاکستان میں سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے 9اعشاریہ 7 ارب ڈالر کی امداد کا اعلان کیا گیا تھا۔
عمران خان حملہ کیس ؛ جے آئی ٹی کے معاملات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی ہے۔ نجی چینل اے آروائی نیوز کے صحافی نعیم اشرف بٹ کا کہنا ہے کہ جے آئ ٹی کے4ارکان نےابھی تک ملزمان سےکوئی تفتیش ہی نہیں کی، ایک رکن نےملزم نوید کےپاس جانےسےہی انکار کردیا۔ جے آئی ٹی رکن کا موقف تھا کہ ملزم نوید ہائی پروفائل کیس کا ملزم ہے،اگر کچھ ہوگیاتویہ نہ کہا جائےکہ میں اسکو ملاتھا، نعیم اشرف بٹ کا ذرائع کے حوالے سے کہنا تھا کہ جے آئی ٹی کےکنوینر اور ایک رکن ہی ملزم سےتفتیش کررہےہیں جے آئی ٹی کے ارکان یہ بھی نہیں کہہ رہے کہ ہمیں نکال دیا جائے یا معذرت کرلیں، وہ جے آئی ٹی ٹیم کا حصہ بھی ہیں اور ملزم کی تفتیش بھی نہیں کررہے۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل عمران خان نے کہا تھا کہ جے آئی ٹی ممبران کو میرے خلاف قاتلانہ حملے کی تحقیقات کے نتائج سے خود کو دور کرنے کیلئے دباؤ ڈالا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے معلوم ہوتا ہے میرے خلاف قاتلانہ حملے کی کوشش کے پیچھے طاقتور حلقے تھے۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ممنوعہ فنڈنگ کیس کی سماعت ہوئی،الیکشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف پاکستان تحریک انصاف کی درخواست پر سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کی سربراہی میں لارجر بینچ نے کی۔ پی ٹی آئی کی جانب سے وکیل بیرسٹر انور منصور عدالت میں پیش ہوئے اور انہوں نے اپنے دلائل میں کہا کہ ایف آئی اے نے اپنی کارروائی الیکشن کمیشن کے فیصلے کے تناظر میں شروع کی،سماعت کے دوران چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نے ریمارکس دیے کہ ممنوعہ فنڈنگ کیس میں الیکشن کمیشن نے جو کہا وہ محض آبزرویشن ہے۔ وکیل نے عدالت میں کہا کہ ہمارے کیس میں پارٹی لیڈر نے دستخط کیے لیکن وہ اکاؤنٹس کو مینیج نہیں کرتا۔ عدالت نے استفسار کیا کہ کیا سیاسی جماعتیں چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ کے ذریعے یہ تیار کراتی ہیں ؟ جس پر وکیل انور منصور نے جواب دیا کہ بالکل چارٹرڈ اکاؤنٹنٹ تیار کرتا ہے اور وہ بھی پورا پراسس ہوتا ہے۔ اس سے قبل میں نے دیکھا کبھی پارٹی سربراہ نے یہ دستخط نہیں کیے۔ ہمارے کیس میں پارٹی سربراہ نے یہ دستخط کیے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا الیکشن کمیشن نے عمران خان کے صادق و امین نہ ہونے کا کوئی ڈیکلریشن تو نہیں دیا۔ آخر میں الیکشن کمیشن نے صرف ایک نتیجہ اخذ کیا ہے۔ جس پر وکیل نے عدالت کو دلائل دیے کہ الیکشن کمیشن نے دراصل ڈیکلیریشن ہی دیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا اختیار نہیں تھا کہ وہ ایسا ڈیکلیریشن دے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ الیکشن کمیشن نے جو کہا وہ محض آبزرویشن ہے۔ وکیل انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے ’’ہولڈ‘‘ کا لفظ استعمال کیا ہے۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ آپ کو شوکاز دیے بغیر وہ ایسا کیسے کر سکتے ہیں؟۔ چیف جسٹس نے کہا کہ ابھی کہیں وہ ایسا کرنے نہیں جا رہے، شوکاز نوٹس کرنے ہی پر اکتفا کیا ہے۔ چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا آپ کو یہ خدشہ ہے کہ وہ آپ کو نااہل کردیں گے؟۔ جس پر وکیل انور منصور نے جواب دیا کہ الیکشن کمیشن نے کہا کہ عمران خان کا ڈیکلریشن غلط ہے۔ الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو فارن ایڈڈ پارٹی قرار دیا۔ الیکشن کمیشن کے پاس یہ ڈکلیئریشن دینے کا اختیار نہیں تھا۔ چیف جسٹس عامر فاروق نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے اپنی رپورٹ میں کوئی ڈکلیئریشن تو دیا ہی نہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے شوکاز نوٹس جاری کرنے سے پہلے کسی نتیجے پر تو پہنچنا تھا۔ الیکشن کمیشن اس نتیجے پر پہنچے بغیر شوکاز نوٹس جاری نہیں کر سکتا تھا۔ چیف جسٹس نے دوران سماعت وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آئی کے کیا؟ اس کے بجائے آپ مکمل نام (عمران خان) لے سکتے ہیں، جس پر وکیل انور منصور نے جواب دیا کہ معمول کے مطابق آئی کے ہی نکل جاتا ہے۔ میری مراد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان ہیں۔ چیف جسٹس نے مکالمہ کرتے ہوئے مسکراتے ہوئے مزید کہا کہ آپ کے ان سے تعلقات اچھے ہوں گے، ہمارے لیے تو وہ درخواست گزار ہی ہیں۔ جس پر وکیل انور منصور نے عمران خان کیلیے آئی کے کی اصطلاح استعمال کرنےپر معذرت کرتے ہوئے کہا کہ کہنا یہ چاہتا ہوں کہ عمران خان سے متعلق الیکشن کمیشن نے فیصلہ دیا۔ وکیل نے مزید کہا کہ عمران خان اس کیس میں فریق تھے ہی نہیں فریق پی ٹی آئی بطور جماعت تھی۔ عمران خان سے متعلق فیصلہ دینے سے متعلق انہیں نوٹس ہونا چاہیے تھا۔ عمران خان کو الیکشن کمیشن نے نوٹس جاری ہی نہیں کیا تھا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن بھی شاید اتنا کچھ کرنے نہیں جا رہا جتنا آپ سمجھ رہے ہیں۔ بعد ازاں الیکشن کمیشن کے ولیل نے عدالت کو دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ اس کو فیصلہ کہیں گے کیوں کہ اس کے بعد شوکاز نوٹس جاری ہوا۔ عدالت نے کہا کہ آپ نے شوکاز اس لیے کیا ہے کہ ثابت ہونے پر اس کے تحت آپ نے فنڈز بحق سرکار ضبط کرنے ہیں۔اگر نتائج کسی پارٹی کے خلاف ہوں تو آپ وہ فنڈز ضبط کر لیں گے۔ جسٹس میاں گل حسن نے الیکشن کمیشن کے وکیل سے کہا کہ شوکاز تو آپ نے صرف فنڈز کی ضبطی پر دیا ہے، اس کے حتمی نتیجے میں صرف فنڈز ہی ضبط ہوں گے ناں؟، جس پر وکیل الیکشن نے بتایا کہ جی اس کارروائی کے حتمی نتیجے میں صرف فنڈز ہی ضبط ہو سکتے ہیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو کیا ضرورت محسوس ہوئی پھر معاملہ حکومت کو ریفر کرنے کی؟، جس پر وکیل نے کہا کہ ہم ریگولیٹر ہیں۔ ہمارے علم میں جو بات آئی وہ آگے بتائی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ اپنے فیصلے میں آپ نے آخری دو لائنیں open ended چھوڑ دیں ان کا کیا مطلب ہے ؟، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ ہم نے حنیف عباسی فیصلے کے تناظر میں وفاقی حکومت کو صرف معلومات بھیجیں۔ معلومات دیکھ کر کابینہ اس پر آزادانہ رائے دے سکتی ہے۔ عدالت نے کہا کہ اگر آپ کے فیصلے میں نہ لکھا ہوتا تو کیا پھر بھی وفاقی حکومت اس پر ایکشن لے سکتی ہے؟۔ جس پر وکیل نے بتایا کہ بالکل وہ معاملہ پبلک میں آچکا ہے پھر بھی حکومت ایکشن لے سکتی تھی۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے استفسار کیا کہ آپ کے پاس ریفر کا اختیار کہاں ہے ؟ یہ تو ایک جماعت کے خلاف اپنا زہر نکالنے جیسا ہوا کہ حکومت کو بھیج دیا۔جس پر وکیل نے کہا کہ میرے پاس ایک انفارمیشن آئی، میں نے آگے وفاقی حکومت کو بھیج دی۔ اس کے تناظر میں مزید ایکشنز بھی پٹیشنر کے خلاف ہونے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ آپ وفاقی حکومت کو معاملہ نہ بھی بھیجتے تو فرق نہیں پڑنا تھا۔ آپ تو رولز کے تحت صرف فنڈز ضبط کرنے کی کارروائی کر سکتے تھے۔ پی ٹی آئی کے وکیل انور منصور نے کہا کہ جس طرح پروسیڈنگ الیکشن کمیشن میں چل رہی ہیں وہ فیئر نہیں ہیں۔ اس موقع پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ہم پولیٹیکل ایشو حل کرنے کے لیے یہاں نہیں ہیں، ہم نے صرف قانون کے مطابق دیکھنا ہے۔ آپ خدشے کی بنیاد پر بات کر رہے ہیں۔ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے وکیل الیکشن کمیشن سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ہولڈ کر دیا ایک بندے کے لیے وہ سچا نہیں۔ عدالت نے کہا کہ کل کوئی اس پر 62 ون ایف کی کارروائی شروع کر دے تو کیا ہو گا؟اس دوران پی ٹی آئی نے شوکاز کا کامیاب دفاع کر لیا تو کیا ہوگا؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ پی ٹی آئی نے دفاع کر لیا تو معاملہ خود ختم ہو جائے گا۔ پی ٹی آئی وکیل انور منصور نے عدالت سے کہا کہ یہی میں کہہ رہا تھا جب دفاع کا حق باقی ہے تو اور کوئی کارروائی کیسے ہو سکتی ہے، جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے جواب دیا کہ ہم اوپن مائنڈ کے ساتھ پی ٹی آئی کو شوکاز میں سنیں گے۔ وکیل پی ٹی آئی نے جواب دیا جس طرح سے الیکشن کمیشن میں کارروائی چل رہی ہے میں جانتا ہوں۔ عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے جن اکاؤنٹس کی حد تک مطمئن کردیں گے ہم ڈیلیٹ کردیں گے ، جس پر وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ اور کسی پارٹی کی اسکروٹنی نہیں کی، صرف پی ٹی آئی کی اسکروٹنی کی ہے۔ عدالت نے کہا کہ الیکشن کمیشن نے خود کہا ہے 2 سی تھری کے تحت وہ کچھ نہیں کر رہے۔ وکیل پی ٹی آئی انور منصور نے کہا کہ الیکشن کمیشن کی رپورٹ سے آخری دو لائنیں حذف کر دیں، جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ الیکشن کمیشن آپ کو موقع دے رہا ہے تو پھر آپ کیا چاہتے ہیں؟ الیکشن کمیشن کہہ رہا ہے جن پوائنٹس پر آپ مطمئن کریں گے وہ چیزیں حذف کر دیں گے۔ آپ دوبارہ فیصلے سے نہ مطمئن ہوئے تو پھر عدالت آسکتے ہیں۔
کمرشل بنکوں کے ذخائر پر وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار کا ٹویٹ۔ کہتے ہیں کہ میرے بیان کو غلط رنگ دے کرپروپیگنڈا کیا گیا۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے لکھا کہ حکومت کمرشل بینکس کے ذخائر استعمال کرنے کاسوچ بھی نہیں سکتی،میرے بیان کو غلط رنگ دیکر پروپیگنڈا کیا گیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ زرمبادلہ ذخائر پر میرا گزشتہ بیان اصولوں پر مبنی تھا۔زرمبادلہ ذخائر میں اسٹیٹ بنک اور کمرشل بنک دونوں کے زرمبادلہ کے ذخائر شامل ہوتے ہیں۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ کمرشل بینکس میں زرمبادلہ کے ذخائر عوا م کے ہیں نہ کہ حکومت کے۔مفاد پرست لوگوں نے زرمبادلہ ذخائر پر مہم شروع کررکھی ہے۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل اسحاق ڈار نے بیان دیا تھا کہ پاکستان کے زرمبادلہ کے ذخائر 4 نہیں 10 ارب ڈالر ہیں، کمرشل بینکوں کے پاس موجود 6 ارب ڈالر بھی پاکستان کے ہیں۔ اسحاق ڈار کے اس بیان پر بہت زیادہ چہ میگوئیاں ہیں کہ اسحاق ڈار کہیں کمرشل بنکوں کے زرمبادلہ ذخائر اور فارن کرنسی اکاؤنٹ تو ضبط کرنے نہیں جارہے کیونکہ اسحاق ڈار 1998 میں فارن کرنسی اکاؤنٹس فریز کرنیکا اقدام کرچکے ہیں۔ دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف اور دیگر وفاقی وزرا کے ہمراہ پریس کانفرنس کے دوران وزیر خزانہ نے کہا کہ سیلاب متاثرین کی امداد کے لیے 16 ارب ڈالر کی ضرورت ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وزیر خزانہ نے کہا کہ سیاسی مخالفین نے ملک کے ڈیفالٹ ہونے کی گردان پکڑی ہوئی ہے۔ مخالفین کو کوئی بھی بات ہضم نہیں ہوتی۔ اللہ ان لوگوں کو ہدایت دے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جنیوا کام کررہے تھے اور یہاں منفی ٹوئٹس ہو رہی تھیں۔
تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری کا نے دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے پاس 188نمبرز پورے ہیں اس لیے اگر ہمیں عدالت نے کہا کہ اعتماد کا ووٹ لیں تو حکم مانیں گے۔ فواد چوہدری نے میڈیا گفتگو میں مزید کہا کہ ہم فیصلے کے بعد اپیل میں بھی جا سکتے ہیں لیکن امید ہے اعتماد کا ووٹ لے کر اسمبلی توڑ دیں گے، 71 فیصد لوگ کہتے ہیں نئے انتخابات ہونے چاہییں، پنجاب میں اسمبلی تحلیل ہوگی لہٰذا عام انتخابات کی طرف جائیں۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ دو لوگ شہباز شریف اور بلاول بھٹو پر کسی کا بھی اعتبار نہیں، شہباز شریف وزیراعظم بنے ہوئے ہیں لیکن صفر فیصد اعتماد ہے، اسٹیبلشمنٹ اپنی پالیسی تبدیل کرے۔ ہمارے عوام سے اچھے تعلقات ہیں اس لیے اسٹیبلشمنٹ کو ہم سے تعلقات اچھے کرنے پڑیں گے۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آرمی چیف کو کہیں گے ہمارے لوگوں کو نامعلوم نمبروں سے کالز آ رہی ہیں، سوال ہے کہ ادارے میں کون لوگ ہیں جنہوں نے آرمی چیف کے احکامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے کالز کیں، عوام اور ادارے ایک پیج پر ہونے چاہییں۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب میں ن لیگ کی جونیئر ٹیم لاہور آگئی، جنکی حالت پتلی ہے، 20 لوگوں نے عمران خان کو دھوکہ دیا تو کیا سیاست ختم ہوگئی؟ پانچ ایم پی ایز کو پانچ ارب 20 کروڑ کی آفر کی گئی۔ فواد چوہدری نے کہا کہ پرویز الہٰی کے پیچھے پی ٹی آئی کھڑی ہے، مونس الہٰی اور فیملی پر دباؤ کی مذمت کرتے ہیں،زرداری صاحب کو شرم آنی چاہیے، سندھ کا پیسہ ایم پی اے پر خرچ کر رہے ہیں، یہ پیسہ عوام پر خرچ ہونا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ سندھ کی عوام کے ساتھ جو کچھ کیا اب لوگ زرداری اور بلاول کا گھیراؤ کریں گے، لوکل گورنمنٹ کے لیے کراچی میں پیپلزپارٹی کو لوگ نہیں مل رہے۔

Back
Top