خبریں

سابق وزیراعظم عمران خان نے وفاقی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کا حتمی فیصلہ کرلیا ہے، اس حوالے سے حکمت عملی بھی تیار کرلی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق زمان پارک لاہور میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف عمران خان کی زیر صدارت اہم اجلاس ہوا، اجلاس کے بعد جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے وفاقی حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی حکمت عملی کی منظوری دیدی ہے، اس حوالے سے پارٹی رہنماؤں کو ضروری اقدامات کیلئے ہدایات بھی جاری کردی گئی ہیں۔ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات کی فضا بنتے ہی عمران خان نے پارٹی ٹکٹوں کے اجراء سے متعلق بھی اجلاس میں گفتگو کی اور ٹکٹوں کےاجراء کا عمل شروع کرنے کی منظوری بھی دیدی ہے۔ اس حوالے سے پارٹی کی جانب سے ڈویژنل سطح پر پارٹی تنظیموں سے مضبوط امیدواروں کے نام مانگ لیے گئے ہیں، پارٹی تنظیموں کےسفارش کردہ نام پارلیمانی بورڈ میں پیش کرکے جلد حتمی امیدواروں کا اعلان کردیا جائے گا۔ دوسری جانب چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ٹی وی پروڈیوسرز کے وفد سے ملاقات میں گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ پنجاب اور وفاق میں کمزور مینڈیٹ ملا تو مزاحمت کریں گے۔موجودہ حکومت سے معیشت قابو میں نہیں آنی اس وقت ملک 90 فیصد ڈیفالٹ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علیم خان نے 200 ارب روپےکی زمین فروخت کی، 200ارب روپےکی فروخت کاکسی نےنوٹس نہیں لیا ہمارے دور میں بہترین خارجہ پالیسی تھی کبھی کسی کا امریکا میں ایسا استقبال نہیں ہوا جیسا میرا ہوا۔
ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی نے 110 سے زائد دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کردی، وفاقی وزارت صحت کے مطابق پاکستان میں کینسر، نفسیاتی امراض اور اعضا کی پیوند کاری سمیت جان بچانے والی ادویات کی قلت ہے، قیمتوں میں اضافہ نہ ہونے سے کمپنیوں نے ادویات بنانا بند کردی۔ وفاقی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ ڈریپ نے 110 سے زائد دواؤں کی قیمتوں میں اضافے کی سفارش کی،ڈریپ نے قیمتوں میں اضافے کی سفارش اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے بعدکی ہے۔ وفاقی وزارت صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ڈریپ کو 400 سے زائد ادویات کی قیمتوں میں اضافے کی درخواستیں موصول ہوئیں۔ ملک میں اینستھیزیا کے علاوہ دیگربیماریوں کے علاج کی ادویات کی بھی قلت ہے۔ دوسری جانب بینکوں کی جانب سے ایل سیز نہ کھلنے کے باعث ادویات کا خام مال درآمد کرنے میں ادویات ساز کمپنیوں کو مشکلات کا سامنا ہے جس کے باعث جان بچانے والی ادویات کی قلت کا خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ فارما سوٹیکل کمپنیوں کا کہنا ہے کہ ان کے پاس ادویات کی تیاری کا صرف 10 روز کا خام مال باقی رہ گیا ہے، اگر حکومت نے اس جانب توجہ نہ کی تو ملک بھر میں ادویات کا بحران پیدا ہو سکتا ہے۔ فارما کمپنیوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ ادویات سر اٹھاتے بحران کی جانب توجہ دے ایسا نہ ہو کہ جان بچانے والی ادویات کا بھی آٹے والا حال ہو۔
ترجمان الیکشن کمیشن نے وزیرداخلہ رانا ثنا کے بیان کی مذمت کردی،صوبائی الیکشن کمشنر اعجاز انور چوہان نے کہا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان اپنی آئینی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور سندھ میں بلدیاتی حلقہ بندیاں قانون کے مطابق کی گئی ہیں جو الیکشن ایکٹ اور سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ 2013 کے تحت کی گئی ہیں۔ صوبائی الیکشن کمشنر نے کہا کہ الیکشن کمیشن مکمل آزاد ادارہ ہے، تمام فیصلے آئین و قانون کے مطابق کرتا ہے، بلدیاتی انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے سکیورٹی کے خاطر خواہ انتظامات کیے ہیں، ووٹرز کسی خوف کے بغیر گھر سے نکلیں اور ووٹ کاسٹ کریں۔ ترجمان الیکشن کمیشن نے کہا بلدیاتی ایکٹ سیکشن 10کے مطابق ہرضلع کی لوکل کونسلز کی تعداد مہیا کرنا صوبائی حکومت کا استحقاق ہے،حکومت سندھ نے 31دسمبر2021 کے نوٹی فکیشن میں لوکل کونسلز کی تعداد مہیا کی، الیکشن کمیشن صوبائی حکومت کی جانب سے مہیا تعداد کے مطابق حلقہ بندیاں کرنے کا پابند تھا، الیکشن کمیشن نے صاف وشفاف اور قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے حلقہ بندیا ں کیں۔ ترجمان الیکشن کمیشن کے مطابق وفاقی حکومت الیکشن شیڈول کے بعد یونین کونسلز کی تعداد میں ردوبدل نہیں کرسکتی تھی، وفاقی حکومت نے الیکشن کے دوران یونین کونسلز کی تعداد 101 سے بڑھا کر 125کردی۔ اسلام آباد بلدیاتی انتخابات پر الیکشن کمیشن نے وقت پر الیکشن ہونے کا آرڈر پاس کیا، اسلام آباد بلدیات الیکشن کامعاملہ عدالت میں زیرسماعت رہا، الیکشن کمیشن 7 سے 10 دن میں اسلام آباد میں الیکشن کیلئے تیار تھا ترجمان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنی آئینی ذمہ داریاں احسن طریقے سے ادا کررہا ہے، رانا ثنااللہ نے جو بیان دیا وہ غلط اور عوام کو گمراہ کرنے کے مترادف ہے الیکشن کمیشن پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد اور حقائق کے منافی ہیں۔ ترجمان نے کہا انتخابی شیڈول جاری ہونےکے بعد فہرستوں میں نہ تو نام درج کیا جاسکتا ہے نہ ہی اخراج، جو انتخابی فہرستیں اکتوبر 2022 کو شائع کی گئیں وہ آئندہ عام انتخابات میں استعمال کی جائیں گی،وزیرداخلہ رانا ثنا نے گزشتہ روز کہا تھا کہ الیکشن کمیشن حلقہ بندیوں پر ذمہ داری پوری نہیں کر سکا،
پنجاب میں نگراں سیٹ اپ کے معاملے پر تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان اور وزیرِ اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی کے درمیان آج اہم ملاقات متوقع ہے ذرائع کے مطابق عمران خان اور پرویز الہٰی کی زمان پارک لاہور میں اہم ملاقات ہوگی جس میں نگراں سیٹ اپ کے لیے ناموں پر مشاورت ہوگی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان مشاورت کے بعد پرویز الہٰی کو نگراں سیٹ اپ کے لیے نام دیں گے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں فوادچوہدری کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ آج چئرمین تحریک انصاف عمران خان سے ملاقات کریں گے اور نگران حکومت کے وزیر اعلیٰ کے ناموں پر حتمی مشاورت ہو گی، آرٹیکل 224 اے کے تحت وزیر اعلیٰ اور قائد حزب اختلاف کا نام پر اتفاق ہونا ضروری ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر یہ اتفاق حاصل نہ ہو اس صورت میں پارلیمانی کمیٹی کو دو دو نام جائینگے کمیٹی تین دنوں میں فیصلہ کرے گی اگر پارلیمانی کمیٹی بھی کسی نام پراتفاق نہ کر ہائے تو نام الیکشن کمیشن کو بھیج دئیے جائینگے جو ان ناموں میں سے ہی ایک نام کو وزیر اعلی نامزد کرے گا الیکشن کمیشن اپنے طور پر نیا نام نہیں دے سکتا دوسری جانب نجی چینل اے آروائی نیوز کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے 5 نام سامنے آگئے۔سامنے آنیوالے ناموں میں ڈاکٹر سلمان شاہ، پرویز حسن اور شعیب سڈل شامل ہیں۔جب دوسری جانب سے سابق سیکریٹریز اعظم سلیمان اور ناصر کھوسہ کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے دو دو نام تجویز کیے جائیں گے۔ اگر ان میں سے کسی ایک نام پر اتفاق نہ ہوا تو پھر الیکشن کمیشن ان چاروں ناموں میں سے کسی کا نام تجویز کرے گا۔
پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے بعد وزیراعلیٰ پنجاب کے ناموں پر غور۔۔ تحریک انصاف نے پانچ نام شارٹ لسٹ کرلئے۔ نجی چینل اے آروائی نیوز کے مطابق تحریک انصاف کی جانب سے پنجاب کے نگراں وزیراعلیٰ کے لیے 5 نام سامنے آگئے۔سامنے آنیوالے ناموں میں ڈاکٹر سلمان شاہ، پرویز حسن اور شعیب سڈل شامل ہیں۔جب دوسری جانب سے سابق سیکریٹریز اعظم سلیمان اور ناصر کھوسہ کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نگراں وزیراعلیٰ پنجاب کے لیے دو دو نام تجویز کیے جائیں گے۔ اگر ان میں سے کسی ایک نام پر اتفاق نہ ہوا تو پھر الیکشن کمیشن ان چاروں ناموں میں سے کسی کا نام تجویز کرے گا۔ نگراں وزیراعلیٰ کے لیے ایک نام صوبائی محتسب اعظم سلیمان کا بھی ہے جنہوں نے دونوں جماعتوں کے ساتھ کام کیا ہے۔اعظم سلیمان عمران خان دور حکومت میں سیکرٹری داخلہ اور چیف سیکرٹری پنجاب رہ چکے ہیں۔ سابق وزیرخزانہ سلمان شاہ کا نام بھی زیرغور ہے، ڈاکٹرسلمان شاہ مشرف دور میں مشیر خزانہ جبکہ 2008 کے الیکشن سے قبل نگران وزیرخزانہ رہ چکے ہیں جبکہ ڈاکٹرسلمان شاہ تحریک انصاف کی پنجاب حکومت میں بھی بطور مشیرخزانہ فرائضسرانجام دے چکے ہیں۔ ناصر کھوسہ سابق چیف جسٹس آصف کھوسہ کے بھائی ہیں جبکہ 2018 کے الیکشن سے قبل بھی وہ مضبوط امیدوار تھے مگراچانک انکا نام ڈراپ کردیا گیا اور ڈاکٹرحسن عسکری نگران وزیراعلٰٰی بن گئے۔ ڈاکٹر پرویز حسن کو سپریم کورٹ نے ماحولیاتی آلودگی سے متعلق بنائے گئے کمیشن کا سربراہ مقرر کیا تھا اور انکے کام کی سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے تعریف کی تھی۔
جمہوریت اور معیشت کی وجہ سے حکومت سے اتحاد ختم نہیں کررہے،ایم کیو ایم متحدہ قومی موومنٹ پاکستان نے کراچی اور حیدرآباد کے بلدیاتی انتخابات کا بائیکاٹ کردیا لیکن حکومت سے اتحاد ختم نہ کرنے کا اعلان کر رکھا ہے، ایم کیو ایم کے عارضی مرکز بہادرآباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ وزیراعظم، آصف زرداری نے ہمارے تحفظات کے حوالے سے بہت زیادہ کام کیا مگر الیکشن کمیشن نے ایک نہ سنی۔ انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن کے رویئے کیوجہ سے بلدیاتی انتخابات سے دستبردار ہورہے ہیں کیونکہ جعلی حلقہ بندیاں اور دھاندلی کے ساتھ الیکشن لڑنے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے مزید کہا ہم ملک کے معاشی حالات اور جمہوریت کے فروغ کے لیے فی الحال وفاقی حکومت سے اتحاد ختم نہیں کررہے تاہم اس حوالے سے مستقبل میں کوئی فیصلہ کرسکتے ہیں۔ دوسری جانب جماعت اسلامی حافظ نعیم کہتے ہیں کراچی میں سوئپ کررہی ہے، عوام شہر کی ترقی کیلئے جماعت اسلامی کو ووٹ دے رہے ہیں۔
پنجاب میں اپوزیشن جماعت ن لیگ نے نگراں وزیراعلی کے تقرر کیلئے مشاورت کا حصہ نا بننے کا فیصلہ کیا ہے، ن لیگ کے اس فیصلے کے بعد نگراں وزیراعلی کے تقرر کا معاملہ آگے کیسے بڑھے گا۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ن لیگ نے فیصلہ کیا ہے پنجاب اسمبلی میں قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز شریف نگراں وزیراعلیٰ کے تقرر کیلئے وزیراعلی سے مشاورت نہیں کریں گے اور الیکشن کمیشن کو اس تقرری کا موقع دیا جائے گا۔ آئینی طور پر نگراں وزیراعلی کے تقرر کیلئے وزیراعلی اور قائد حزب اختلاف مشاورت سے اسمبلی کی تحلیل کے تین دن میں نگراں وزیراعلی کا نام فائنل کرکے گورنر کو بھجوادیتے ہیں، تاہم ان دونوں کے درمیان اتفاق رائے نا ہونے پر معاملہ اسپیکر کو بھجوادیا جاتا ہے۔ اسپیکر نگران وزیراعلی کے تقرر کیلئے حکومت اور اپوزیشن کے تین تین ارکان پر مشتمل ایک 6رکنی کمیٹی پارلیمانی کمیٹی تشکیل دیتے ہیں، پارلیمانی کمیٹی تین دن کے اندر نگراں وزیراعلی کا نام فائنل کرتی ہے، تاہم اگر پارلیمانی کمیٹی بھی اس معاملے میں اتفاق رائے پیدا کرنےمیں ناکام رہے تو الیشنن کمیشن کو دو نام دیئے جاتے ہیں، الیکشن کمیشن ان دونوں ناموں میں سے 48 گھنٹوں میں ایک نام فائنل کرکے اسے نگراں وزیراعلی مقرر کردیتا ہے۔ ن لیگ نے معاملے کو الیکشن کمیشن تک کھینچنے کا فیصل کرلیا ہے، پی ٹی آئی کے سینئر رہنما حماد اظہر نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ڈوبتے کو تنکے کا سہارا، کیا اس معاملے میں بھی الیکشن کمیشن ایون فیلڈ سے ڈکٹیشن لے گا؟ کیا ایک اور نجم سیٹھی مسلط کیا جائے گا؟ یہ کبھ سمجھیں گے کہ معاملات اب بہت آگے جاچکے ہیں اور قوم فیصلہ کربیٹھی ہے۔
سابق وزیرخزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ تکنیکی طور پر ملک ڈیفالٹ کر گیا ہے دالیں اور پیاز بندرگاہ پر پڑی ہیں، ادویات اور تیل کی بھی قلت ہونے والی ہے۔ ان کہنا تھا کہ حکومت ڈالر ریلیز کرے، آئی ایم ایف سے معاہدہ بھی کھٹائی میں پڑا ہے، جس کی وجہ ریونیو میں کمی ہے، انرجی سیکٹرمیں 123 ارب روپے کا شارٹ فال ہے۔ کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے شوکت ترین نے کہا کہ ان سب مسائل کا حل ہمارے پاس ہے، ہم اس خراب معاشی صورتحال سے نکل سکتے ہیں۔ عام انتخابات وقت پر ہونے چاہئیں، ملک میں ڈالر نہیں ہوگا تو ہر چیز کی قلت ہو جائے گی، ڈالر کی قیمت مستحکم کی جائے۔ اس سے قبل اپنے ایک بیان میں شوکت ترین یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ فارما، چکن فیڈ، شپنگ لائنز کو بھی پیمنٹ نہیں کی جارہی ہیں۔ حکومت نے پٹرول کی قیمت کم نہیں کی، جس کی وجہ سے اربوں روپے کا ٹیکہ عوام کو لگایا گیا۔ اگر حکومت ایل سیز کھول دے تو اس سے امپورٹ بہت زیادہ بڑھے گی۔ حکومت کو روس سے دوبارہ بات کرنا ہوگی تاکہ سستا تیل مل سکے۔
وزیراعلیٰ پنجاب چوہددری پرویز الہٰی کہتے ہیں عمران خان کی آواز پر لبیک کہا، آئندہ بھی ساتھ دینگے، اسمبلی کی تحلیل کے بعد نگران سیٹ اپ مشاورت سے تشکیل پائے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب کی زیر صدارت لاہور میں مشاورتی اجلاس ہوا،جس میں اسمبلی تحلیل کی ایڈوائس کے بعد قانونی و آئینی پہلوؤں کا جائزہ لیا گیا،اجلاس میں نگران وزیر اعلی کے نام کے حوالے سے بھی غور کیا گیا۔ چوہدری پرویزالہیٰ نے کہا کہ عمران خان سے جو وعدہ کیا اسے نبھایا، قانون اور آئین کے تحت کام کیا ہے، ہم جس کے ساتھ چلتے ہیں، خلوص اور دل سے ساتھ دیتے ہیں۔اسمبلی کی تحلیل کے بعد آئین کے تحت نگران سیٹ اپ مشاورت سے تشکیل پائے گا،گورنر بلیغ الرحمان نے اسمبلی توڑنے کی سمری پر تاحال دستخط نہیں کیے۔ اجلاس میں اسپیکر پنجاب اسمبلی محمد سبطین خان، صوبائی وزرا میاں محمود الرشید، سردار حسنین بہادر دریشک، صوبائی مشیر عامر سعید ، ایم پی اے یوسف بادوزئی، اکبر خان اور سیکرٹری پنجاب اسمبلی عنایت اللہ لک نے بھی مشاورتی اجلاس میں شرکت کی۔
دسمبر میں ترسیلات زر میں 19 فیصد کمی اسٹیٹ بینک کے مطابق دسمبر 2022 کے دوران بیرونی ترسیلات زر 2 ارب ڈالر رہیں جو گزشتہ برس اسی مہینے کے مقابلے میں 19 فیصد کم ہے،سمندر پار پاکستانیوں کی جانب سے نومبر 2022 میں 2.1 ارب ڈالر کی ترسیلات ہوئی تھیں جس میں دسمبر میں 3.2 فیصد گراوٹ ہوئی اور مسلسل چوتھے مہینے ترسیلات زر میں تنزلی ریکارڈ کی گئی۔ رپورٹ کے مطابق بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی جانب سے آفیشل چینلز کے بجائے دیگر ذرائع سے ترسیلات کے باعث مسلسل چوتھے مہینے میں گراوٹ ہوئی کیونکہ گرے مارکیٹ میں کہیں زیادہ شرح مبادلہ کی پیش کش کی جاتی ہے۔ ڈان ڈاٹ کام کو اسماعیل اقبال سیکیورٹیز کے ہیڈ آف ریسرچ فہد رؤف نے کہا کہ ترسیلات زر میں کمی کو امریکی ڈالر کی قیمت میں انٹربینک، اوپن اور گرے مارکیٹ میں قیمت کے فرق سے تعبیر کیا جاسکتا ہے۔ اس وقت انٹربینک میں ڈالر کی قیمت 228 روپے ہے لیکن اوپن مارکیٹ میں قیمت تقریباً 237 روپے اور گرے مارکیٹ میں 250 سے زائد ہے، جس کے نتیجے میں ماہرین کا خیال ہے کہ لوگوں آفیشل چینلز کے بجائے غیرقانونی طریقوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔ فہد رؤف نے حکومت پر زور دیا کہ ڈالر کو کھلا رکھیں تاکہ اس کے نتیجے میں برآمد اور ترسیلات زر کی کارکردگی بہتر ہوگی،بنگلہ دیش میں بھی ترسیلات زر میں تیزی سے کمی دیکھی گئی تھی جب اوپن مارکیٹ اور آفیشل ریٹ میں ڈالر کی قیمت 25 ٹکا اضافہ ہوا تھا اور انہوں نے ترسیلات زر کے لیے شرح مبادلہ میں اضافہ کردیا اور اس کے اثرات مثبت پڑے۔ رواں مالی سال میں جولائی سے دسمبر کے دوران مجموعی طور پر 14.1 ارب ڈالر کی ترسیلات زر ہوئی اور گزشتہ برس کے اسی دورانیہ کے مقابلے میں 11.1 فیصد کی کمی ہوئی۔ دسمبر میں ہونے والی ترسیلات زر میں سب سے زیادہ سعودی عرب سے 51 کروڑ 63 لاکھ ڈالر، متحدہ عرب امارات سے 32 کروڑ 87 لاکھ ڈالر، برطانیہ سے 31 کروڑ 42 لاکھ اور امریکا سے 23 کروڑ 5 لاکھ ہوئیں۔ بینکرز اور کرنسی ایکسپرٹس کا کہنا ہے کہ انٹربینک میں ڈالر کی مصنوعی قیمت سے پاکستان کو بھاری نقصان ہوسکتا ہے اور انٹربینک میں ڈالر کی کم قیمت سے گرے مارکیٹ مستحکم ہوجاتی ہے جہاں ترسیلات زر کے لیے پرکشش موقع ملتا ہے۔
سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کیلئے الیکشن کمیشن کو پھر خط لکھ دیا سندھ حکومت نے بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کے لئے صوبائی الیکشن کمیشن کو ایک بار پھر خط لکھ دیا۔ خط میں کہا گیا ہے کہ کراچی اور حیدرآباد ڈویژن میں ہونے والے انتخابات ملتوی کئے جائے کیونکہ سیکیورٹی مسائل کا سامنا ہے، کوئی بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آسکتا ہے۔ صوبائی الیکشن کمیشن کو لکھے گئے خط میں کہا گیا ہے کہ سیکیورٹی کے فول پروف انتظامات ہونے تک بلدیاتی الیکشن ملتوی کئے جائیں۔ حکومت سندھ کے لوکل گورنمنٹ اینڈ ہاؤسنگ ٹاؤن پلاننگ ڈپارٹمنٹ کی جانب سے لکھے گئے مراسلے میں کہا گیا کہ سندھ حکومت نے صوبائی کابینہ اجلاس میں پولنگ اسٹیشن میں پاک فوج اور رینجرز کی عدم دستیابی پر خدشات کا اظہار کیا تھا تاہم اس حوالے سے صوبائی حکومت کے خدشات کا کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ سندھ حکومت نے کہا کہ 13 جنوری کو صوبائی چیف سیکریٹری کے دفتر میں اجلاس منعقد کیا گیا تھا جس میں سیکریٹری الیکشن کمیشن کے علاوہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کے اعلیٰ افسران نے بھی شرکت کی۔ اجلاس میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کو امن و امان کی صورتحال کے علاوہ مختلف سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں کو لاحق خطرات سے بھی آگاہ کیا گیا۔ قبل ازیں محکمہ بلدیات سندھ نے صوبائی الیکشن کمشنر کو خط لکھا تھا جس کے مطابق کراچی اور حیدرآباد میں بلدیاتی انتخابات نہ کرائے جائیں، دادو میں بلدیاتی الیکشن ممکن نہیں، دادومیں سیلابی صورتحال ہے، کئی ووٹرز اب بھی اپنے گھروں کو نہیں لوٹ سکے۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان نے سندھ حکومت کی بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے اپنا حکم جاری کیا تھا۔ الیکشن کمیشن نے کہا تھا کہ کراچی ڈویژن، حیدرآباد اور دادو کی 2 تحصیلوں میں بلدیاتی انتخابات 15 جنوری کو ہی ہوں گے۔
سیاسی امور پر مشاورت کیلئے وزیر خزانہ اسحاق ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، ملک احمد خان، عطاء اللہ تارڑ ودیگر اجلاس میں شریک ہوئے ۔ مسلم لیگ ن کے سینئر قائدین کے ساتھ وزیراعظم شہباز شریف کی زیرصدارت ان کی ماڈل ٹائون رہائشگاہ پر اجلاس کا انعقاد کیا گیا جس میں پنجاب اسمبلی کی تحلیل میں کسی قسم کی رکاوٹ نہ ڈالنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اجلاس میں وزیراعظم کے معاونین خصوصی اور وفاقی وزراء شریک ہوئے اور پنجاب کی موجودہ سیاسی صورتحال پر مشاورت کے بعد مسلم لیگ ن نے بھرپور تیاری کر کے انتخابات میں حصہ لینے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ صوبائی اسمبلیوں کے انتخابات آئین کے مطابق کرانے کی تجویز الیکشن کمیشن کو دینے کی تجویز پر بھی غور کیا گیا ۔ ذرائع کے مطابق پنجاب اسمبلی میں تحلیل سمیت دیگر سیاسی امور پر مشاورت کیلئے وزیر خزانہ اسحاق ، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ، ملک احمد خان، عطاء اللہ تارڑ ودیگر اجلاس میں شریک ہوئے اورقائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف اور مریم نواز کی واپسی کو نگران سیٹ اپ قائم کرنے سے مشروط کر دیا ہے جبکہ نگران حکومت کیلئے ناموں کی منظوری مشاورت کے بعد نوازشریف دینگے جبکہ پارٹی میں موجود کالی بھیڑوں کو نکالنے کا فیصلہ کیا گیا۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کا میڈیا سے گفتگو میں کہنا تھا کہ انتخابات سے گھبرانے والے نہیں، وزیراعلیٰ پنجاب کی سمری پر وہی کیا جائے گا جو قانون وآئین کہتا ہے! وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو متحدہ عرب امارات کے 2 روزہ کامیاب دورے پر مبارکباد دی۔ عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ایک بدبخت ملک کو ڈیفالٹ کرنا چاہتا ہے جبکہ وزیراعظم شہباز شریف معاشی بحران پر قابو پانے کی کوششیں کر رہے ہیں۔ رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ اجلاس میں وزیراعظم کے ساتھ سیاسی معاملات پر بات چیت ہوئی ہے، پہلے اسمبلیاں مارشل لاء ایڈمنسٹریٹرز توڑتے تھے اب سیاسی آمر کی سوچ رکھنے والے نے توڑی ہے، مقررہ وقت سے پہلے اسمبلی توڑنا غیرآئینی وغیرجمہوری ہے۔ ہم نے اسمبلی تحلیل ہونے سے روکنے کی کوشش کی لیکن انتخابات ہوتے ہیں تو ہم اس کیلئے بھی تیار ہیں بھرپور کامیابی حاصل کرینگے۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بعض معاملات قانونی وآئینی کے ساتھ غیرمناسب بھی ہوتے ہیں جبکہ عمران خان نے صرف اور صرف اپنی انا، ضد، جھوٹے بیانئے اور ایجنڈے کو بڑھانے کیلئے پہلے سفارتی سطح پر ملکی نقصان کیا اور اب ہم عوام میں اس کے سارے عمل عوام کے سامنے رکھیں گے۔ دریں اثنا معاون خصوصی وزیراعظم عطاء اللہ تاڑ نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ ن لیگ ہر طرح سے متحرک ہے، انتخابات کے علاوہ ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کرنے کیلئے تیار ہیں۔ پہلے گورنر پنجاب فیصلہ کر لیں پھر نگرانی وزیراعلیٰ کی تقرری کا معاملہ بھی دیکھ لینگے، گورنر صاحب کوجلد اسمبلی تحلیل کی سمری پر دستخط کر دینے چاہئیں۔ مرکزی قیادت جلد ہمارے درمیان ہوگی، اگلی حکمت عملی تیار کر رہے ہیں۔ مزید کہا کہ تحریک انصاف وفاقی حکومت گرانے نکلی تھی اور 186 بندے پورے کر کے اپنی حکومت ہی گرا دی۔ چودھری پرویز الٰہی کو ان کا اقتدار ختم ہونے پر میری طرف سے مبارکباد!
انڈس موٹرز کمپنی (آئی ایم سی) ٹویوٹا پاکستان نے معاشی غیریقینی، خام مال پر مہنگائی کے اثرات اور پیداواری لاگت میں اضافے کے پیش نظر اپنی گاڑیوں کی قیمتوں میں 2 لاکھ 80 ہزار سے 12 لاکھ روپے تک اضافہ کردیا۔ انڈس موٹرز کی طرف سے قیمتوں میں اضافے کا سبب زرمبادلہ میں عدم استحکام، یوٹیلیٹی نرخوں میں اضافہ اور دیگر اخراجات بتایا گیا ہے۔ جاری کردہ نوٹی فکیشن میں کہا گیا ہے کہ حالات نے کمپنی کیلئے موجودہ قیمتیں برقرار رکھنے میں مشکلات پیدا کردی ہیں اس لیے کمپنی مارکیٹ پر کچھ اثرات مرتب کرنے پر مجبور ہے۔ کمپنی کے نوٹی فکیشن کے مطابق یارس 1.3 ایم ٹی کی قیمت میں 2 لاکھ 80 ہزار روپے اضافہ کرکے 38 لاکھ 19 ہزار کی گئی ہے جبکہ 1.5 سی وی ٹی کی قیمت 3 لاکھ 50 ہزار اضافہ کرکے 46 لاکھ 9 ہزار روپے کردی گئی ہے۔ کمپنی کے مطابق یارس 1.3 سی وی ٹی کی نئی قیمت 40 لاکھ 69 ہزار، 1.3 ایچ ایم ٹی کی 40 لاکھ 39 ہزار، 1.3 ایچ سی وی ٹی کی 42 لاکھ 39 ہزار اور 1.5 ایم ٹی کی نئی قیمت 43 لاکھ 99 ہزار روپے کردی گئی ہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق کرولا 1.6 ایم ٹی کی نئی قیمت 3 لاکھ 70 ہزار اضافے کے ساتھ 49 لاکھ 39 ہزار، 1.8 سی وی ٹی 4 لاکھ 60 ہزار اضافے کے ساتھ 62 لاکھ 9 ہزار روپے مقرر کی گئی ہے۔ اسی طرح کورولا کے ماڈل 1.6 سی وی ٹی کی نئی قیمت 53 لاکھ 69 ہزار، یو پی ایس پی ای سی کی قیمت 59 لاکھ 9 ہزار اور 1.8 سی وی ٹی ایس آر کی نئی قیمت 61 لاکھ 69 ہزار مقرر کی گئی ہے۔ نوٹی فکیشن کے مطابق ریوو وی اے ٹی کی قیمت 8 لاکھ 30 ہزار اضافے کے ساتھ ایک کروڑ 14 لاکھ 29 ہزار جبکہ روکو وی اے ٹی کی قیمت 8 لاکھ 70 ہزار کے ساتھ ایک کروڑ 20 لاکھ 49 ہزار روپے تک مقرر کی گئی ہے۔ کمپنی کے مطابق فارچونر ایل او پیٹرول، ہائی پیٹرول، ڈیزل اور ڈیزل لیجنڈر کی قیمتیں 9 لاکھ 30 ہزار کے ساتھ بالترتیب ایک کروڑ 25 لاکھ 9 ہزار، ایک کروڑ 43 لاکھ 19 ہزار، ایک کروڑ 50 لاکھ 99 ہزار، ایک کروڑ 59 لاکھ 9 ہزار روپے مقرر کی گئی ہیں۔ گاڑیوں کی نئی قیمتوں کا اطلاق 12 جنوری کے بعد والے آرڈرز پر لاگو کیا جا چکا، یاد رہے کہ اکتوبر میں پیداوار میں 30.56 فیصد کمی کے ساتھ حالیہ مہینوں میں آٹو انڈسٹری بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ بڑھتی ہوئی قیمتوں کے ساتھ ساتھ سود کی شرح میں اضافے کی وجہ سے فروخت میں بھی تیزی سے کمی آئی ہے جس سے لیز مزید مہنگی ہوگئی ہے۔ پاکستان آٹو موٹیو مینوفیکچررز کے اعداد و شمار کے مطابق ٹویوٹا کرولا اور یارس کی فروخت میں 59 فیصد کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے جو کہ رواں مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ میں 29 ہزار 126 سے کم ہو کر 12 ہزار 65 یونٹس رہ گئی ہے۔
معروف برطانوی فلم پروڈیوسر اور سکرین رائٹر جمائما گولڈ اسمتھ نے پاکستان کے سیلاب متاثرین کیلئے ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ کی امدادی رقم اکٹھی کرلی۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کی ایک رپورٹ کے مطابق جمائما گولڈ اسمتھ رواں ہفتے یونیسیف پاکستان فلڈ ریلیف اور پاکستان ٹرسٹ انوائرمنٹ کے تعاون سے منعقد کیے گئے ڈنر کی تقریب میں شریک ہوئیں جس میں جمائما کے بھائی بین سمیت فاطمہ بھٹو اور میئر لندن صادق خان بھی شریک ہوئے۔ یہ تقریب مے فیئر کے علاقے میں واقع نجی ریسٹورنٹ میں منگل کے روز منعقد ہوئی۔ فنڈ ریزنگ تقریب میں شرکت کے حوالے سے جمائما نے ٹوئٹر پر جاری بیان میں بتایا کہ پاکستان میں سیلاب سے متاثر ہونے والے افراد کیلئے ڈیڑھ لاکھ پاؤنڈ کی امدادی رقم جمع کی گئی۔ جمائما گولڈ اسمتھ نے اپنی ٹوئٹ میں لندن کے میئر صادق خان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ دوسری جانب صادق خان نے بھی جمائما کے ہمراہ تصویر شیئر کرتے ہوئے تقریب کو بہترین قرار دیا۔
وزیراعظم شہبازشریف اور پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری نے پنجاب میں آئین کے مطابق چلنے پر اتفاق کیا ہے۔ پنجاب کی صورتحال پر وفاقی حکومت میں شدید تشویش پائی جاتی ہے، اور اس حوالے سے وزیراعظم شہبازشریف خود متحرک ہوگئے ہیں۔ وزیر اعظم شہبازشریف نے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف زرداری سے ٹیلیفونک رابطہ کیا ہے، جس میں دونوں رہنماؤں نے پنجاب کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا۔ حکومتی بڑوں نے پنجاب میں آئین کے مطابق چلنے پر اتفاق کیا ہے اور آئینی اور قانونی مشاورت کے تحت حکمت عملی بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ وزیراعظم شہبازشریف نے پارٹی قائد نواز شریف سے بھی رابطہ کیا، جب کہ پنجاب کے سیاسی معاملات پر چوہدری شجاعت کو بھی اعتماد میں لینے کا فیصلہ کیا ہے۔ یاد رہے کہ پنجاب میں اعتماد کے ووٹ کے معاملے پر ن لیگ کو شکست کے بعد نوازشریف نے شہبازشریف کو آصف زرداری کے مشورے سے چلنے کی ہدایت دی تھی۔
نادرا (نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی) نے بزرگ شہریوں کے لیے انگلیوں کے نشان سے تصدیق کی متبادل سروس متعارف کرا دی۔ نادرا کی جانب سے متعارف کرائی گئی تصدیق سروس کی بدولت بزرگ شہریوں کو بینکوں میں بائیومیٹرک تصدیق کے وقت پیش آنے والے مسائل کا یقینی ازالہ ہو گا۔ نادرا کی جانب سے جاری تفصیلات میں بتایا گیا ہے کہ 60 سال سے زائد عمر کے بزرگ شہریوں کو بائیو میٹرک تصدیق میں مشکل پیش آنے کی صورت میں ان سے چند خفیہ سوالات پوچھے جائیں گے درست جوابات دینے پر ان کی تصدیق کر دی جائے گی۔ چیئرمین نادرا طارق ملک نے کہا کہ نادرا کو بزرگ شہریوں کی جانب سے اس طرح کی لاتعداد شکایات موصول ہو چکی ہیں کہ انہیں بالخصوص بینکوں میں فنگر پرنٹس کی تصدیق میں مشکلات پیش آتی ہیں جس کے پیش نظر نادرا نے یہ جدید سروس متعارف کرائی ہے۔ چیئرمین نادرا نے کہا 60 سال سے زائد عمر کے افراد میں مختلف وجوہ کی بناء پر بائیومیٹرک میچنگ میں مسائل پیش آنا ایک قدرتی عمل ہے کیونکہ عمر بڑھنے کے ساتھ جلد کی لچک کم ہوتی جاتی ہے اور انگلیوں کے نشانات مدھم پڑ جاتے ہیں۔ ایسی صورتحال میں بزرگ افراد کی انگلیوں کے نشانان کی تصدیق نہیں ہو پاتی اور ایسے افراد کو بینکوں میں اکاؤنٹ یا رقم کی وصولی میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سوشل میڈیا پر خبریں گردش کر رہیں تھیں کہ پی ٹی آئی کے پنجاب اسمبلی کے ارکان فیصل فاروق چیمہ نے جان بوجھ پر وزیراعلیٰ کے حق میں اعتماد کا ووٹ نہیں دیا۔ ان خبروں کی فیصل فاروق چیمہ نے سوشل میڈیا پر ہی تردید کردی، انہوں ٹوئٹر پر جاری ویڈیو پیغام میں واضح کیا کہ یہ تاثر غلط ہے کہ انہوں نے جان بوجھ کر اعتماد کا ووٹ نہیں ڈالا۔ انہوں نے کہا کہ وہ بیرون ملک گئے ہوئے ہیں، ان کاتعلق پی ٹی آئی سے ہے اور پی ٹی آئی سے ہی رہے گا، وطن واپس آکر معاملے کو دیکھیں گے،میں نے پندرہ دن پہلے امریکا کا ٹکٹ لیا تھا میرا بیٹا وہاں پڑھتا ہے اسلئے میرا آنا ضروری تھا۔ فیصل فاروق چیمہ نے کہا پارٹی کی طرح فیملی کی ذمہ داری ہے، میں دو دن پہلے لاہور میں تھا پھر اسلام آباد آیا میری فلائٹ تھی،مجھے ووٹ ڈالنے کیلئے اسلام آباد آنے کا کہا گیا، میں نے کوشش کی لیکن دھند کی وجہ سے نہیں آسکا، میں اب بھی عمران خان کے ساتھ ہوں۔
پنجاب اسمبلی تحلیل ہونے کی صورت میں نگران وزیراعلیٰ کے ذمہ داریاں سنبھالنے تک چوہدری پرویز الٰہی ہی بطور وزیراعلیٰ پنجاب فرائض انجام دیں گے، سپیکر نئے انتخابات کے بعد اسپیکر کے چناؤ تک اپنے عہدے پر فائز رہیں گے۔ صوبائی اسمبلی کی تحلیل ہونے کے 48 گھنٹے کے اندر چودھری پرویز الٰہی وزیراعلیٰ پنجاب کے طور پر قائد حزب اختلاف حمزہ شہباز کو نگران سیٹ اپ کے لیے تین نام تجویز کرنے کیلئے خط لکھیں گے اور تین نام ہی خود تجویز کریں گے۔ اگر قائد حزب اقتدار اور قائد حزب اختلاف کسی ایک نام پر متفق ہوجاتے ہیں تو وہ شخصیت بطور نگران وزیراعلیٰ نئی صوبائی حکومت کے قیام تک اپنی ذمہ داریاں انجام دیں گے۔ قائد حزب اقتدار اور قائد حزب اختلاف کسی ایک نام پر متفق نہیں ہوتے تو اعلیٰ عدلیہ دونوں شخصیات کے تجویز کردہ ناموں کو سامنے رکھ کر ایک نام کا اعلان کریں گے جو نگران وزیراعلیٰ پنجاب ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نوے روز کے اندر صوبے میں عام انتخابات کرانے کے آئینی طور پر پابند ہے جو پانچ سال کے لیے ہوں گے،الیکشن کمیشن 90 دنوں کی بجائے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی سے لیکر پولنگ کے دن تک تمام کام 22سے 45دن میں انتخاب کے لیے پولنگ کروا سکتا ہے۔ آئینی طور پر امیدواروں کی جانچ پڑتال اوردیگر مراحل کے لیے کم از کم 22روز درکار ہیں۔اورانتخابی مہم کے لیے امیدواروں کو 29 سے 30 روز دینا ہوں گے آس طرح الیکشن کمیشن کایکم مارچ اور 10 اپریل کے درمیان انتخاب کروا سکتا ہے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی نے اسمبلی تحلیل کی سمری بھجوادی جس کے بعد پی ڈی ایم میں اضطراب کی صورتحال ہے۔ نجی چینل اے آر وائی کے مطابق مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف، سابق صدر آصف زرداری اور پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا جس میں پنجاب کی سیاسی صورت حال پر تبادلہ خیال ہوا۔ نواز شریف نے مولانا سے رابطہ کرکے خیریت دریافت کی، اس دوران ملکی سیاسی صورتحال، معاشی معاملات اور آئندہ عام انتخابات پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔ مسلم لیگ ن نے نواز شریف کو الیکشن میں جانے کا مشورہ دیا جب کہ مریم نواز کی بھی چند روز میں پاکستان واپسی کا امکان ہے۔ دوسری جانب عام انتخابات کی راہ ہموار کرنے کے لیے عمران خان کی پی ڈی ایم کے خلاف پیش قدمی جاری ہے، پنجاب اور کے پی کے بعد عمران خان اسلام آباد میں میدان سجانے کو تیار ہیں۔ عمران خان نے قومی اسمبلی سے استعفوں کی منظوری کو حتمی شکل دینے کی ہدایت کردی ہے، پی ٹی آئی رہنما استعفوں کی منظوری کی حکمت عملی تیار کریں گے۔ پی ٹی آئی رہنما اسپیکر راجا پرویز اشرف سے رابطہ کر کے ان کے سامنے پیش ہوکر استعفوں کی منظوری کا مطالبہ کریں گے۔
بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے 19 ارب روپے ماضی میں حکومتی ملازمین میں تقسیم کیے گئے تھے: رپورٹ قومی اسمبلی کی پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس آج نورعالم خان کی زیرصدارت ہوا جس میں سماجی تحفظ ڈویژن اور تخفیف غربت کی آڈٹ رپورٹ 2019-20ء کا جائزہ لیا گیا۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کے اجلاس میں تخفیف غربت اور بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں آڈٹ حکام کی طرف سے اربوں روپے کی مالی بے ضابطگیوں کا انکشاف کیا گیا اور بتایا گیا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام (بی آئی ایس پی) کے 19 ارب روپے ماضی میں حکومتی ملازمین میں تقسیم کیے گئے تھے۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے آڈٹ حکام کا کہنا تھا کہ بی آئی ایس پی کی رقوم 1 لاکھ 43 ہزار افراد میں غیرقانونی طور پر تقسیم کر دی گئی تھیں جبکہ 17 گریڈ اور اس سے اوپر کے گریڈ سے تعلق رکھنے والے 2500 افسران بھی رقوم بٹورنے میں ملوث رہے جبکہ سرکاری ملازم عرصہ دراز تک رقوم وصول کرتے رہے جس کا سلسلہ 2011ء میں شروع ہوا تھا اور 2019ء میں نئی پالیسی بننے پر یہ سلسلہ تھم گیا۔ نئے قانون کے مطابق سرکاری ملازمین بی آئی ایس پی سمیت کسی پروگرام سے امداد حاصل کرنے کے مستحق نہیں ہیں جبکہ پبلک اکائونٹی کمیٹی کی طرف سے بی آئی ایس پی کی رقوم کو براہ راست اسسٹنٹ کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو دیئے جانے پر اظہار تشویش کرتے ہوئے سرکاری ملازمین سے اس حوالے سے انکوائری کرنے اور رقوم ریکور کرنے کی ہدایت کر دی گئی۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ گریڈ 17 سے اوپر کے افسران سے ایف آئی اے پہلے ہی انکوائری کر رہی ہے۔ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام کے حکام کی طرف سے پبلک اکائونٹس کمیٹی کو دی گئی بریفنگ پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کمیٹی نے وزیراعظم شہباز شریف اور متعلقہ وفاقی وزیر کو خط لکھنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ دریں اثنا وزیر مملکت برائے تخفیف غربت فیصل کریم کنڈی کا اپنے ایک بیان میں کہنا تھا کہ بینظیر انکم سپورٹ پروگرام میں کٹوتی کرنے والے کے خلاف بھرپور کارروائی کی جائے گی جبکہ پروگرام میں شامل خواتین کیلئے مزید 55ارب جاری کر دیئے گئے ہیں۔

Back
Top