خبریں

فارماسوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن نے کہا ہے کہ اگلے مہینے سے ملک میں ادویات ملنا بند ہوجائیں گی۔ تفصیلات کے مطابق سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائےخزانہ کے اجلاس میں فارماسوٹیکل مینوفیکچرنگ ایسوسی ایشن کے نمائندے نے بریفنگ دیتے ہوئے خبردار کہا کہ فروری کے مہینے ملک میں ادویات ملنا بند جائیں گی۔ ایسوسی ایشن کے نمائندے نے کمیٹی کو شرکاء کو بریفنگ دیتے ہوئے ادویات بنانے والی کمپنیوں کو درپیش مسائل سے متعلق بریفنگ دی اور بتایا کہ حکومت نے فارما سوٹیکل کمپنیوں کی ایل سیز 100 فیصد بند کردی گئی ہیں، ہم 100 فیصد پیشگی ادائیگیاں کررہے ہیں پھر بھی ایل سیز نہیں کھل رہیں۔ ایسوسی ایشن نے مزید بتایا کہ ہماری برآمدات 35 فیصد گرچکی ہیں، فروری میں ملک میں ادویات ملنا بند ہوجائیں گی،اگلے مہینے ہماری برآمدات صفر رہ جائیں گی، پاکستان میں فارماسوٹیکل کی 6 ارب ڈالر کی صنعت ہے ، ہمیں 96فیصد خام مال بیرون ملک سے امپورٹ کرنا پڑتا ہے، باقی کا 5 فیصد بھی بھارت سے آتا ہے۔ انہوں نے مزید کہ کمرشل بینک ہماری ایل سیزنہیں کھول رہے کہ ڈالر نہیں ہیں، ہم نے اسحاق ڈار کو خط بھی لکھا ہے مگر کوئی پیشرفت نہیں ہوئی، اس وقت ہماری 100 فیصد ایل سیز بند کردی گئی ہیں، ہم پیشگی ادائیگیاں کررہے ہیں مگر پھر بھی ہماری ایل سیز نہیں کھولی جارہیں۔
ن لیگی وزیر جاوید لطیف نوازشریف سے ملاقات کیلئے لندن پہنچ گئے جہاں انکی نوازشریف سے ملاقات سے قبل میڈیا سے گفتگو ہوئی۔ اس موقع پر جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ باجوہ کے اثاثے ظاہر کرنے والے صحافی کی گرفتاری کی پرزور مذمت کرتا ہوں۔ صحافی حقیقت سامنے لے کرآیا ۔۔ انہوں نے مزید کہا کہ اداروں میں بیٹھے ہوئے لوگ اتنے پاور فل نہیں ہونے چاہئیے ، کسی کو قانون سے ماوار کردار نہیں ہونا چاہئیے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ پارٹی سربراہ نواز شریف کسی کو بھی رہنمائی کے لیے طلب کر سکتے ہیں، نواز شریف جلد پاکستان میں ہونگے۔نواز شریف کو یہی فکر ہے میرا 2017 کا پاکستان کیسے اس حالت میں پہنچا۔ میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ مہنگائی اوربیروز گاری بڑھ گئی،پاکستان میں لوگ عدم تحفظ کا شکار ہو گئے، معیشت تباہ ہوگئی، ان مجرموں کو کیوں سزا نہیں ملی؟ جاوید لطیف نے کہا کہ حکومت ملے سات آٹھ ماہ نہیں بلکہ ڈیڑھ ماہ ہوا ہے، 23 نومبر کے بعد آزادانہ حکومت وجود میں آئی۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اداروں سہولت کاری نومبر 2022 کے بعد کم ہوئی۔ جاوید لطیف نے کہا کہ میری حکومت میں بھی میرے خلاف پرچے درج ہوئے۔ہماری حکومت میں ماضی میں بھی ہمارے خلاف کاروائی ہوئی۔
امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے کراچی بلدیاتی انتخابات کی ری کاؤنٹنگ کے عمل کو روکنے کا مطالبہ کر دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ری کاؤنٹنگ کے پراسس کو روکا جائے ، دوبارہ گنتی الیکشن کمیشن کے سامنے کی جائے، ہم نے پیپلز پارٹی سے ڈبل سے بھی زیادہ ووٹ لئے ہیں تو انکی اکثریت کیسے ہو سکتی ہے، ہم نمبر ون پارٹی ہیں اور انشا اللہ میئر جماعت اسلامی بنائے گی۔ نجی چینل کے صحافی فیاض راجہ کے مطابق یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب دوبارہ گنتی میں اب تک4یوسیز میں تحریک انصاف کامیاب ہوچکی ہے۔ ابتدائی نتائج میں ان4 میں سے2 پر جماعت اسلامی، 1 پر پیپلز پارٹی اور 1 پر ٹی ایل پی کو کامیاب قرار دیا گیا تھا دوسری جانب سعید غنی کی قیادت میں پیپلزپارٹی کے وفد نے حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کی ہے اور انہیں مئیرشپ کے اتحاد کیلئے قائل کرنیکی کوشش کررہی ہے۔ اس موقع پر حافظ نعیم نے کہا کہ دوبارہ گنتی میں غلطیاں ہو رہی ہیں ، پیپلز پارٹی نے خدشات دور کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے, پیپلز پارٹی کے ساتھ مذاکرات جاری رہیں گے ۔ انہوں نےمزید کہا کہ بلدیاتی الیکشن کے نتائج پر ہمارے شدید تحفظات ہیں، جہاں جہاں یہ چیزیں بہتر بناسکتے ہیں بنائیں گے۔ہمیں جو تکلیف پیش آئی وہ فارم 12 اور 11 کا حصول تھا۔ حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ بلدیاتی الیکشن کے نتائج کے ساتھ کھلواڑ کیا گیا، پیپلز پارٹی نے تمام ووٹ نتائج کے بعد ڈالے، کھلم کھلا دھاندلی ہو رہی ہے، یہ ری کاؤنٹنگ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے ہونی چاہیے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت آر اوز ڈی آر اوز کے ذریعے نتائج میں دھاندلی کر رہی ہے، سندھ کی بیورو کریسی پیپلز پارٹی کی غلام بن کر کام کر رہی ہے، چیف سیکرٹری، الیکشن کمیشن سمیت سب اس پر خاموش ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ الیکشن نتائج فارم 11 کے مطابق نہیں تھے، دھاندلی ہوئی ہے، سندھ حکومت اور پیپلز پارٹی نے اپنے بندے جتوا دئیے
تحریک انصاف کے ارکان کے اجلاس میں آنے کا خوف، تحریک انصاف کے مزید 25 سے 30 اراکین کے استعفے منظور کرنیکا فیصلہ۔قومی اسمبلی کا کل ہونے والا اجلاس 27 جنوری تک موخر۔ تحریک انصاف کے 35 استعفے منظور کرنے کے بعد بھی حکومت خوف کا شکار ہوگئی اور پی ٹی آئی ارکان اسمبلی کے مزید استعفے بھی منظور کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اتحادی حکومت اور پی ٹی آئی دونوں جانب سے پارلیمانی میدان میں بھی جنگ شدت اختیار کرتی جا رہی ہے۔ ایک طرف پی ٹی آئی کی پارلیمانی نے ارکان قومی اسمبلی کو کل اسلام آباد پہنچنے کے احکامات جاری کردیے تو دوسری جانب سے مزید استعفے منظور کیے جانے پر غور کا عندیہ سامنے آ گیا۔ نجی چینل 92 نیوز کے مطابق تحریک انصاف کے 25 سے 30 ارکان کے استعفے منظور کئے جانے کاامکان ہے، ذرائع قومی اسمبلی کے مطابق شعبہ قانون سازی نے ہوم ورک کرکے فائل اسپیکر کو پہنچادی ہے اگرچہ یہ نہیں بتایا گیا کہ کونسے پی ٹی آئی ارکان کے استعفے منظور کئے جائیں گے لیکن ریاض فتیانہ، سید فخرامام، رائے مرتضیٰ اقبال، منزہ حسن کے استعفے منظور ہونیکی توقع ہے۔ پی ٹی آئی پارلیمانی پارٹی کا اہم ترین اجلاس اب جمعہ یا ہفتے کو طلب ہونے کا قوی امکان ہے، جس میں پاکستان تحریک انصاف کے ارکان میں سے پارلیمانی لیڈر کے انتخاب، چیف وہپ سمیت دیگر عہدوں کا فیصلہ کیا جائے گا۔ پی ٹی آئی کی جانب سے قائد حزب اختلاف، پارلیمانی لیڈر اور پی اے سی کے سربراہان کے نام شارٹ لسٹ کرلیے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق فخر امام، ریاض فتیانہ اور منزہ حسن کے ناموں پر حتمی غور کیا جا رہا ہے، تاہم اپوزیشن لیڈر، پارلیمانی لیڈر اور چیف وہپ کا حتمی فیصلہ عمران خان کریں گے۔ ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اگر مزید 30 سے 35 ارکان کے استعفے منظور کرلئے جائیں تو راجہ ریاض کا اپوزیشن لیڈر کا عہدہ اور نورعالم خان کا پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا عہدہ بچایا جاسکتا ہے
وزیراعظم شہباز شریف کے معاونین خصوصی کی تعداد میں مزید اضافہ فہد ہارون کو معاون خصوصی بنائے جانے کے بعد وفاقی کابینہ کی تعداد 77 پر جا پہنچی۔ وفاقی کابینہ کی تعداد 77 پر پہنچنے سے اس حکومت کا ایک انوکھا ریکارڈ بن گیا ہے جو ماضی میں آج تک کسی حکمران کے حصے نہیں آیا۔ فہد ہارون کی تقرری کا نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا، نوٹیفکیشن کے مطابق ان کا عہدہ وزیر مملکت کے برابر ہوگا۔ واضح رہے کہ وزیراعظم شہبازشریف خود یہ بات کہہ چکے ہیں کہ ملکی معاشی حالات کے باعث وہ کفایت شعاری مہم کو اپنائیں گے اور کابینہ کو مزید وسعت نہیں دیں گے۔ یاد رہے کہ فہد ہارون کو معاون خصوصی کا عہدہ ملنے کے بعد کابینہ کی تعداد 77 ہو گئی ہے، فہد ہارون کو معاون تو بنا دیا گیا مگر انہیں کوئی قلمدان نہیں دیا گیا۔ ان سے قبل بھی متعدد وفاقی وزرا اور معاونین ایسے ہیں جنہیں دینے کیلئے کوئی قلمدان نہیں بچا۔ ایک اور معاون کے شامل ہونے سے وفاقی کابینہ میں معاونین خصوصی کی تعداد 32 پر پہنچ گئی ہے جبکہ 34 وفاقی وزرا، 7 وزرائے مملکت اور 4 مشیر بھی اسی کابینہ کا حصہ ہیں۔
لاہور ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کے سربراہ سے معلومات کلاسیفائیڈ ہونے سے متعلق حلف نامہ طلب کرلیا،لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس عاصم حفیظ نے توشہ خانہ سے لیے گئے تحائف کی تفصیلات کے لیے دائر درخواست پر سماعت کی جس دوران عدالت نے کہا کہ یہ ڈاکومنٹ کلاسیفائیڈ ہیں، اس پر سرکاری وکیل کیا کہتے ہیں؟ عدالت کے سوال پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ سیکرٹری کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے جواب دے دیا ہے، 1973 میں توشہ خانہ وزارت خارجہ امور سےکیبنٹ ڈویژن کو ٹرانسفر ہوا، یہ تحائف کسی پاکستانی شہری نے نہیں دیے ہوتے۔ عدالت نے سوال کیا کہ جب تحائف فروخت ہوجاتے ہیں تو پھر کلاسیفائیڈ کیسے ہیں؟ اگرحلف نامہ آئےکہ یہ کلاسیفائیڈ معلومات ہیں تو عدالت پھر اسے ڈس کلوز نہیں کرے گی، ہوسکتاہے عدالت لائن کھینچ دےکہ یہ معلومات دینی ہے او یہ نہیں دینی، متعلقہ محکمےکےحلف نامے میں وجوہات دیں کہ یہ معلومات کلاسیفائیڈکیسے ہیں۔ عدالت کے پوچھنے پر ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ مجھے حلف نامہ جمع کروانے کے لیے وقت دے دیں، اس پر عدالت نے کہا کہ آپ حلف نامہ کے ساتھ ریکارڈ بھی دیں گے، بند کمرے میں سماعت کرلیں گے۔ عدالت نے توشہ خانہ کے سربراہ سے معلومات کے کلاسیفائیڈ ہونے سے متعلق حلف نامہ طلب کرلیا اور کہا کہ سرکاری وکیل سربراہ توشہ خانہ کا حلف نامہ 2 ہفتے میں جمع کرائیں،عدالت نے کیس کی مزید سماعت 7 فروری تک ملتوی کر دی۔ توشہ خانہ کیس میں کیبنٹ ڈویژن کی جانب سے ہائیکورٹ میں جمع کروائے گئے جواب کے مطابق 2015میں وزیراعظم افس نےتوشہ خانہ کی تفصیلات کوخفیہ رکھنےکے حوالے سے نوٹیفکیشن جاری کیا، تفصیلات پبلک سےہونےسے میڈیاہائپ بننے سے بین الاقوامی تعلقات متاثر ہوسکتے ہیں۔
وزیراعظم شہباز شریف کا آئی ایم ایف پروگرام سے متعلق اہم فیصلہ وزیراعظم شہباز شریف نے آئی ایم ایف سے انتہائی ضروری پروگرام کو کھولنے کے لیے پاکستان کو اٹھانے والے اقدامات کی حتمی منظوری روک دی، شہباز شریف نے اضافی ٹیکس عائد کرکے 150 سے 200 ارب روپے جمع کرنے، گیس اور بجلی کے نرخوں میں اضافے اور منی بجٹ لانے سمیت کئی سخت فیصلوں پر عملدرآمد کیلئے اصولی منظوری دیدی ہے تاکہ آئی ایم ایف کے ساتھ بات چیت میں تعطل کو ختم کیا جا سکے۔ بدھ کو وزیراعظم کی زیر صدارت آن لائن اجلاس منعقد ہوا جو ساڑھے تین گھنٹے تک جاری رہا جس میں حکومت کی جانب سے کئی اہم فیصلے کیے گئے۔ ذرائع کے مطابق حکومت کو رواں مالی سال کیلئے بجلی کی قیمتیں بڑھانا پڑیں گی، گیس کے شعبے میں موجودہ ٹیرف 650 فی ایم ایم بی ٹی یو کو بڑھا کر اوسطاً 1100 ایم ایم بی ٹی یو کرنا ہوگا۔ ملک کو 1640 ارب روپے کے گردشی قرضوں کا سامنا ہے جس میں حکومت کو این این جی پی ایل اور ایس ایس جی سی ایل کے بڑے ڈیویڈنڈ کے ذریعے 800 سے 850 ارب روپے ریکور کرنا ہوں گے، حکومت پہلے مرحلے میں بجلی کے ٹیرف میں ساڑھے 4 روپے فی یونٹ جب کہ دوسرے مرحلے میں 4 روپے فی یونٹ رواں مالی سال کیلئے بڑھائے گی۔ وزیر خزانہ اسحاق ڈار پیٹرولیم مصنوعات پر 17 فیصد جی ایس ٹی عائد کرنے کے حوالے سے سختی کے ساتھ مخالفت کر چکے ہیں اور کہہ چکے ہیں کہ اس سے شدید مہنگائی آئے گی۔ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک کے ساتھ مایوسی کے درمیان تقریباً چار گھنٹے طویل ملاقات بے نتیجہ ختم ہوگئی۔ ان معاملات کو منطقی انجام تک پہنچانے کے لیے ایک اور دور کا انعقاد کیا جائے گا کیونکہ عالمی بینک اور آئی ایم ایف کی جوڑی نے بھی پاکستان کے حوالے سے سخت موقف اختیار کیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما فواد چوہدری نے واضح کردیا کہ ہم قومی اسمبلی میں واپس نہیں جارہے البتہ اپوزیشن لیڈر اور دیگر عہدے لینے کے لیے اسپیکر نے حاضری لگانے کا کہا تو لگالیں گے۔ ایکسپریس نیوز کے پروگرام ’ہیش ٹیگ سیاست‘ میں گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا ہمارا قومی اسمبلی میں واپس کا تو کوئی ارادہ نہیں البتہ اپوزیشن لیڈر اور دیگر عہدے لینے کا ارادہ ضرور ہے۔ فواد چوہدری نے کہا پی ٹی آئی قومی اسمبلی میں واپس نہیں جائے گی تاہم اگر اسپیکر نے بلاکر حاضری لگانے کا کہا تو عہدوں کے لیے یہ کام کرلیں گے۔ فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت ستمبر یا اکتوبر میں الیکشن کرائے تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ فواد چوہدری نے دعویٰ کیا کہ پرویز الہیٰ کو اسٹیبشلمنٹ نے بلا کر کہا کہ اسمبلی نہیں توڑنی، ایسی صورت میں وہ اے پالیٹیکل نہیں ہوئی، باجوہ صاحب کا سیٹ اپ اب تک کام کررہا ہے، عمران خان کی اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تلخیاں شہباز گل اور اعظم سواتی واقعات کے بعد ہوئیں۔ پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ جو لیگی کارکن چھوڑنا چاہیں انہیں سپورٹ کریں گے اور حوصلہ افزائی کریں گے، مفتاح اسماعیل اور شاہد خاقان سے کوئی رابطہ نہیں۔ فواد چوہدری کا مزید کہا کہنا تھا کہ عمران خان کو گرفتار کرنے کی کوشش ہورہی ہے، پاکستان میں منتخب لوگوں کو صرف ٹی وی پر آنے کا اختیار ہے۔ فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ ہم نے ق لیگ کو پی ٹی آئی میں ضم کرنے کی پیش کش کی، پرویز الہیٰ کو پنجاب میں صدارت دینے اور نہ آئندہ انتخابات کے بعد انہیں وزیراعلیٰ بنانے کا فیصلہ ابھی تک ہوا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ 2018 کے الیکشن کے بعد وزیراعلیٰ کے لیے بہت امیدواروں نے گروپنگ کی، علیم خان اور جہانگیر ترین وزیراعلیٰ بننے کے امیدوار تھے جبکہ دیگر لوگ بھی اپنے اپنے گروپ بنا رہے تھے۔
امریکی دفتر خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بدھ کے روز میڈیا بریفنگ میں کہا کہ امریکا پاکستان کو معاشی طور پر پائیدار حالت میں دیکھنا چاہتا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق پریس بریفنگ کے دوران ترجمان امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ سے صحافیوں نے کہا کہ وہ پاکستان کی معیشت کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کریں کیونکہ اس ملک کے زرمبادلہ کے ذخائر5 بلین ڈالر سے بھی کم رہ گئے ہیں۔ نیڈ پرائس نے جواب دیا کہ یہ ایک ایسا چیلنج ہے جس سے امریکہ بخوبی واقف ہے اور امریکی حکومت جانتی ہے کہ پاکستان انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے ساتھ کام کر رہا ہے۔ ہم پاکستان کو معاشی طور پر پائیدار حالت میں دیکھنا چاہتے ہیں۔ جہاں تک ہمارے علم میں ہے پاکستان کی ان مالیاتی اداروں کے ساتھ بات چیت جاری ہے۔ جہاں تک ہو سکے ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ ہیں اور ان کی حمایت کرتے ہیں۔ لیکن بالآخر یہ پاکستان اور بین الاقوامی مالیاتی اداروں کے آپسی معاملات ہیں۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ پاکستان کو فوری طور پر ایسے اقدامات اٹھانے کی کوئی تجویز دیں جس سے معیشت کو بہتر بنایا جا سکتا ہے، تو نیڈ پرائس نے جواب دیا، "ہمارے پاکستانی شراکت داروں کے ساتھ ہونے والی اس بات چیت میں اکثر تکنیکی مسائل شامل ہوتے ہیں۔ اکثر اوقات ان پر محکمہ خزانہ اور ہمارے پاکستانی شراکت داروں کے درمیان بات ہوتی ہے۔ وہ اس موقع پر میکرو اکنامک استحکام، محکمہ خارجہ اور ان کے اہم منصبوں سمیت وائٹ ہاؤس اور محکمہ خزانہ کے معاملات پر بریفنگ دے رہے تھے۔
سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ ن کے نائب صدر شاہد خاقان عباسی کے حوالے سے خبریں زیر گردش ہیں کہ وہ مسلم لیگ ن چھوڑنے والے ہیں، ان افواہوں کی شاہد خاقان عباسی سے سختی سےتردید کردی ہے۔ دی نیوز سے گفتگو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا وہ ن لیگ سے علیحدہ نہیں ہورہے نہ ہی نئی سیاسی جماعت قائم کررہے ہیں،جن لوگوں کے پاس کام نہیں وہ سوشل میڈیا پر واحیات افواہیں اڑاتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جولوگ سمجھتے ہیں کہ ملک کو مسائل درپیش ہیں انہیں یہ سوچنا چاہئے کہ مسائل کس طرح ختم ہونگے،شاہد خاقان عباسی نے ٹیکنوکریٹ حکومت کے امکانات کو مسترد کردیا۔ ایک انٹرویو میں شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ایسی بات اگر ان کی اپنی جماعت سے بھی کی گئی تو میں اس کی مخالفت کروں گا،میں سیاستدان ہوں، کسی غیرجمہوری عمل کی حمایت نہیں کرسکتا۔ انہوں نے کہا تھا کہ کچھ لوگ کمپنی کی مشہوری کے لیے ایسی باتیں کرتے ہیں۔ کچھ لوگوں کو معجزات کا شوق ہے، چاہتے ہیں راتوں رات ملک کے حالات ٹھیک ہو جائیں۔
قانون کے مطابق ماضی میں نجی طور پر سود کی مد میں رقم لینے والا شہری اب صرف اصل رقم واپس کرے گا، اضافی رقم کی ادائیگی نہیں کرنا پڑے گی۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب کی طرف سے دی پنجاب پروہیبشن آف انٹرسٹ آن پرائیویٹ لونز ایکٹ 2022ء کا گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق پنجاب بھر میں نجی طور پر سودی کاروبار نہیں کیا جا سکے گا۔ پنجاب میں یہ قانون آج سے نافذالعمل ہے جس کے بعد عملدرآمد کا آج سے آغاز ہونے کے بعد نجی طور پر سود کے لین دین پر 10 سال کی قید اور 5 لاکھ روپے جرمانے ادا کرنا پڑے گا۔ قانون کے مطابق ماضی میں نجی طور پر سود کی مد میں رقم لینے والا شہری اب صرف اصل رقم واپس کرے گا، اضافی رقم کی ادائیگی نہیں کرنا پڑے گی، اصل رقم کے علاوہ اضافی پیسے طلب کرنے پر نجی سود کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف کوئی بھی شہری تھانے جا کر ایف آئی آر درج کرا سکے گا، قانون آج سے نافذالعمل ہو چکا ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب چودھری پرویز الٰہی کا اس حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ دین اسلام میں اسے اللہ کی طرف سے جنگ قرار دیا گیا، یہ ایک لعنت ہے جس پر پابندی کا قانون دین کی خدمت ہے۔ ہم دین کا کام نیک نیتی سے کر رہے ہیں جس آئندہ بھی کرتے رہیں گے، ہم اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے احکامات کی تعمیل کر کے سرخرو ہو گئے ہیں۔ چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ قانون نافذ العمل ہونے کے بعد کئی گھرانے اجڑنے سے محفوظ ہونگے اور پنجاب بھر میں کوئی بھی شخص نجی طور پر سود کا کاروبار نہیں کر سکے گا جبکہ ایسا کاروبار کرنے والے اشخاص کو قانون میں گرفت میں لائیں گے۔
پاکستان اور روس کے درمیان سستے تیل و ایل این جی کی خریداری اور اسٹریم گیس پائپ لائن منصوبوں سمیت اہم معاملات پر مذاکرات شروع ہوگئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق تین روزہ مذاکرات پاک روس انٹر گورنمنٹل کمیشن کے تحت منعقد کیے جارہے ہیں، مذاکرات کا آج پہلا دن تھا جس میں دونوں ملکوں کے ماہرین کی سطح پر بات چیت جاری ہے۔ بین الحکومتی کمیشن کی سطح پر ہونے والے مذاکرات کے دوسرے روز دونوں ملکوں کے متعلقہ وزراء آپس میں ملاقات کریں گے اور مذاکرات میں شریک ہوں گے، وزارتی سطح پر پاکستان کی نمائندگی ایاز صادق کریں گے ،وزیر مملکت برائے پیٹرولیم مصدق ملک ان کے ہمراہ ہوں گے۔ روسی ماہرین پر مشتمل وفد پہلے ہی پاکستان پہنچ چکا ہے جو آج کے سیشن میں شریک ہے جبکہ روسی وزیر توانائی آج پاکستان پہنچ رہے ہیں، کل ہونے والے سیشن میں روسی وزیر توانائی اپنے وفد کی نمائندگی کریں گے۔ دونوں ملکوں کے درمیان ہونے والے مذاکرات میں سستے داموں خام تیل، پیٹرول اور ڈیزل کی خریداری، ایل این جی کے حصول اور پاکستان اسٹریم گیس پائپ لائن کی تعمیر کے موضوعات ایجنڈے کا حصہ ہیں۔
اینکرپرسن بیرسٹر احتشام امیرالدین کو ایس پی اقبال ٹاؤن عمارہ شیرازی کی جانب سے حبس بےجا میں رکھنے پر صحافتی تنظیموں اور بار ایسوسی ایشن کی مذمت، پولیس افسر کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کر دیا۔ سنوٹی وی سے منسلک معروف اینکرپرسن بیرسٹراحتشام امیرالدین کسی قانونی معاملے پر مؤقف کیلئے 17جنوری 2023 کو پولیس افسر ایس پی اقبال ٹاؤن عمارہ شیرازی کے پاس گئے جہاں انہیں پولیس نے کئی گھنٹوں تک غیر قانونی طور پر حراست میں لیے رکھا۔ احتشام امیرالدین کا کہنا ہے کہ وہ وہاں بطور وکیل کسی کیس میں گئے تھے جہاں انہیں دو گھنٹے تک غیر قانونی حراست میں رکھا گیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ پولیس نے انہیں تب تک رہا نہیں کیا جب تک ایس پی عمارہ شیرازی کے دفتر کے باہر وکلا اور صحافیوں نے احتجاج نہیں کیا۔ اس معاملے پر اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن، لاہور بار ایسوسی ایشن اور لاہور پریس کلب اور پاکستان فیڈرل یونین آفر جرنلسٹس سمیت دیگر صحافتی تنظیموں نے بیرسٹر احتشام امیرالدین کی غیر قانونی حراست کی مذمت کرتے ہوئے ذمہ دار پولیس افسران کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ لاہور پریس کلب کے صدر اعظم چودھری نے کہا ہے کہ ایس پی اقبال ٹاؤن کے خلاف کارروائی کی جائے ورنہ صحافی برادری احتجاج پر مجبور ہو گی، اسلام آباد ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر شعیب شاہین نے کہا ہے کہ پاکستان پولیس اسٹیٹ بن چکا ہے۔ جبکہ صدر لاہور بار ایسوسی ایشن رانا انتظار حسین نے کہا ہے کہ اس قسم کے ہتھکنڈوں سے وکلا کو ڈرایا دھمکایا نہیں جا سکتا، ملوث افراد کو فی الفور معطل کر کے کارروائی عمل میں لائی جائے ورنہ وکلا برادری راست اقدام کی حق بجانب ہو گی۔ پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس کے صدر جی ایم جمالی اور عہدیدار رانا عظیم نے بھی احتشام امیرالدین کی غیر قانونی حراست کی مذمت کرتے ہوئے وزیراعلیٰ پنجاب اورآئی جی پنجاب سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ عمارہ شیرازی کے خلاف انکوائری کر کے کارروائی کریں۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد کراچی میں ایف پی سی سی آئی پہنچے تو اس موقع پر ایک صنعت کار ان سے گفتگو کے دوران رو پڑے۔ صنعتکاروں نے اپنے دکھڑے گورنر اسٹیٹ بینک کے سامنے رکھ کر مطالبہ کیا کہ بند ہونے والی صنعت کا سود اسٹیٹ بینک اپنے ذمے لے۔ سینئر صنعت کار سلیم بکیا گورنر اسٹیٹ بینک سے ملازمین کو نکالنے کا ذکر کرتے ہوئے رو دیے اور کہا کہ 950 ملازمین میں سے صرف 350 رہ گئے، کل میرا بیٹا آیا کہ مزید 100 ملازمین فارغ کرنے پڑیں گے۔ گورنر اسٹیٹ بینک سے میں فیڈریشن آف پاکستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عرفان شیخ نے کہا کہ ایکسپورٹرز اور امپورٹرز اسٹیٹ بینک کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ اسٹیٹ بینک میں بیٹھے افراد خود کو ورلڈ بینک اور آئی ایم ایف سمجھتے ہیں، یہی صورتِ حال رہی تو مارچ تک ہنگامے پھوٹ پڑیں گے۔ کراچی ایف پی سی سی آئی کے سابق صدر نے کہا اوپن اکاؤنٹ میں ڈالر کی منتقلی کی اجازت دی جائے، جب مر رہے ہوں تو مرا ہوا بھی حلال ہو جاتا ہے، ایران سے یورپ اور بھارت بارٹر ٹریڈ کر رہا ہے، اس طرح کروڑوں ڈالرز بچائے جا سکتے ہیں، سپلائی چین نہ کھلی تو بے روزگاری کا سیلاب آئے گا۔ انہوں نے کہا رمضان میں دالیں ایک ہزار روپے کلو تک ہو جائیں گی، شرح سود کا مہنگائی سے کوئی تعلق نہیں، پاکستان میں بہت ڈالرز ہیں، اسٹیٹ بینک انہیں تلاش کرے۔ بحران کے حل کے لیے وزارتِ خزانہ اور اسٹیٹ بینک کےپاس کوئی پالیسی نہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ ایسا لگتا ہے کہ اسٹیٹ بینک کمرشل بینکس سے ملا ہوا ہے، صنعتیں بند ہو رہی ہیں، لوگ فارغ کیے جا رہے ہیں، بینکس سے ڈالر کے تین تین ریٹس دیے جا رہے ہیں۔ زکریا عثمان نے یہ بھی کہا کہ اس طرح ملک انارکی کی طرف جا رہا ہے۔ صنعت کار انجینئر جبار نے کہا کہ مفتاح اسماعیل نے اسٹیٹ بینک کے بورڈ میں اپنے 2 دوستوں کو ڈلوایا، 64 لوگ جنیوا جاتے ہیں اور بڑے ہوٹلوں میں رہتے ہیں۔ اسٹیٹ بینک کے افسران ایف پی سی سی آئی رہنماؤں کی فون کالز تک نہیں اٹھاتے۔
فہیم خان کراچی کے بلدیاتی انتخاب میں ہونے والا ہیر پھیر سامنے لے آئے پی ٹی آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی فہیم خان کراچی کے انتخابی نتائج میں ہیر پھیر سامنے لے آئے اور کہا نتائج میں اوور رائٹنگ کرکے پی ٹی آئی کو ہرایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کے سابق رکن قومی اسمبلی فہیم خان ویڈیو بیان میں انتخابی نتائج میں ہیر پھیر سامنے لے آئے۔ ویڈیو بیان میں کہا کہ حکومت سندھ نے کراچی کے بلدیاتی انتخابات میں بدترین دھاندلی کی ، کورنگی ٹاؤن کے یوسی نتائج میں سو کے ہندسے کو ایک سو اسی تو کہیں دو سو ستتر کو تین سو ستتر بنا دیا گیا۔ نتائج میں اوور رائٹنگ کرکے پی ٹی آئی کو ہرایا گیا، دھاندلی کسی صورت قبول نہیں اپنی جیتی ہوئی یوسی واپس لیں گے۔ جبکہ سوشل میڈیا پر ایسی ویڈیوز بھی زیر گردش ہیں جن میں پی پی کارکنوں کو نامعلوم جگہ پر ٹھپے لگاتے دیکھا جا سکتا ہے۔ واضح رہے الیکشن کمیشن کی دویوسیزکےنتائج میں درستی کےبعد جماعت اسلامی کی نشستیں اٹھاسی ہوگئیں جبکہ پیپلزپارٹی کراچی میں اکانوے نشستوں کےساتھ بدستور پہلے نمبر پر اور تحریک انصاف چالیس نشستوں کے ساتھ تیسرے نمبر پرہے۔ قانون وآئین کے مطابق کے ایم سی میں قائد ایوان کے لیے ایک سوچوراسی ارکان کی حمایت درکارہوگی۔
آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی کیلئے حکومت نے حکمت عملی تیار کرلی ہے،وزیر اعظم شہباز شریف کو اب سخت اقدامات کے فیصلے کرنے ہوں گے جن میں بنیادی طور پر بالواسطہ ٹیکسوں اور ودہولڈنگ ٹیکس کی شرحوں میں اضافہ کے ذریعے 300 سے 400 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانا یا بجلی کی پوری قیمت 7.50 روپے فی یونٹ اور گیس کی قیمتوں میں 50 سے 60 فیصد تک صارفین کو فوری طور پر منتقل کرنا شامل ہیں۔ اعلیٰ سرکاری ذرائع نے دی نیوز کو تصدیق کی کہ اعلیٰ پالیسی سازوں میں مایوسی بڑھ رہی ہے،کیونکہ انہوں نے حکمت عملی، منسلک لاگت اور آئی ایم ایف کے نسخوں پر عمل درآمد نہ ہونے کی صورت میں اس کے مضمرات کو بیان کیا ہے جیسا کہ ایڈجسٹمنٹ کی لاگت ہر گزرتے دن کے ساتھ مزید بڑھے گی۔ موجودہ حکومت اس بات کی ضمانت چاہتی ہے کہ وہ آنے والے مہینوں میں بھی اپنی کارکردگی جاری رکھیں گے کیونکہ یہ خدشات ہیں کہ یوٹیلیٹیز کی قیمتوں میں اضافے اور اضافی ٹیکسوں کے ذریعے سخت فیصلے لینے کے بعد انہیں دروازہ دکھایا جا سکتا ہے۔ سیاسی عدم استحکام فیصلے لینے کی راہ میں بڑی رکاوٹ ثابت ہوا ہے کیونکہ موجودہ حکومت اس بات سے بے خبر ہے کہ اگر وہ آئی ایم ایف پروگرام کے تحت سخت فیصلے لے کر سیاسی سرمائے کی قیمت ادا کرے اور پھر ملک اگلے عام انتخابات کی جانب بڑھے تو کیا ہوگا،حکمران اتحاد مکمل الجھن کا شکار ہو گیا ہے اور وہ غیر فیصلہ کن موڈ میں چلا گیا ہے۔ آئی ایم ایف بنیادی طور پر پاکستانی حکام کی جانب سے مطلوبہ اصلاحات کے راستے کو شروع نہ کرنے اور ساختی اصلاحات پر عمل درآمد کرنے میں ناکامی کی وجہ سے پریشان ہے۔ گردشی قرضے کا عفریت 4 کھرب روپے سے تجاوز کر گیا، حکومت کو بجلی کے نرخوں میں 7.30 روپے فی یونٹ اضافہ کرنا پڑے گا۔ گردشی قرضہ جو 1640 ارب روپے تک پہنچ گیا تھا اسے ختم کرنے کے لیے گیس کی قیمتوں میں اضافہ کرنا ہو گا۔ پاور سیکٹر کے دو بڑے اداروں کے منافع اور پھر ٹیرف میں اضافے کے ذریعے اسے کم کیا جائے گا۔ آئی ایم ایف نے پیٹرولیم ڈویلپمنٹ لیوی کی مد میں درآمدات میں کمی اور 855 ارب روپے کی عدم کامیابی کے تناظر میں ایف بی آر کے ٹیکس وصولی کے 7470 ارب روپے کے ہدف پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ آئی ایم ایف نے اسلام آباد سے منی بجٹ میں 400 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگانے کا کہا ہے جو کہ سالانہ بجٹ ٹیکسیشن اقدامات سے زیادہ ہوگا جب حکومت نے 250 ارب روپے کے اضافی ٹیکس لگائے تھے۔ اگر حکومت نے 400 ارب روپے کے اضافی اقدامات کیے تو رواں مالی سال کے بقیہ عرصے میں 175 سے 200 ارب روپے اکٹھے کر سکتے ہیں۔
وفاقی وزیر نیشنل فوڈ سیکیورٹی طارق بشیر چیمہ نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے متعلق اہم انکشافات کردیئے، نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عمران خان 12 بجے آفس آتے تھے اور 5 بجے چھٹی کر لیتے تھے۔ انہوں نے کہا کہ میں ساڑھے تین سال کابینہ کا حصہ رہا ہوں مجھے پتا ہے کہ کیا ہوتا رہتا تھا، بارے بجے تو پہلی میٹنگ شروع ہوتی تھی،پرویزالہیٰ نے کہا عمران خان قائداعظم کے بعد بڑے لیڈر ہیں، ایسا نہیں ہے انہیں صرف لیڈر کہا جائے، میں شہباز شریف کا پر تقنید کرتا تھا،لیکن اب میری سوچ بدلی ہے۔
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے 35 ارکان قومی اسمبلی کے استعفوں کی منظوری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ نام نہاد جمہوریت بے نقاب ہو گئی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کیے گئے سلسلہ وار ٹوئٹس میں شیخ رشید نے کہاکہ جو اسپیکر کہتا تھا کہ میں ایک ایک کا استعفیٰ منظور کروں گا اس نے 35 استعفے منظور کر کے ن لیگ کی خوفزدہ قیادت کو بے نقاب کر دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح ملک تباہی کی طرف جا رہا ہے، اگر بروقت قدم نہ اٹھایا تو یہ ملک بدنظمی اور معاشی تباہی کی طرف چلا جائے گا۔ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ عمران خان نے اسمبلیوں میں جانے کا نام لیا تو ان کے چھکے چھوٹ گئے اور حکومت نے 35 ممبروں کا استعفیٰ الیکشن کمیشن سے منظور کرا کے خود کو مزید گندا کر دیا ہے۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ حکمران جو مرضی چال چل لیں، حالات کی سنگینی ایسی ہے کہ الیکشن کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے۔ سابق وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ جمعرات کو لندن میں پریس کانفرنس کروں گا۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی جانب سے تحریک انصاف کے 34 اراکین اور عوامی مسلم لیگ کے شیخ رشید کے استعفے منظور کرنے کے بعد الیکشن کمیشن پاکستان نے ایوانِ زیریں کے ان اراکین کو ڈی نوٹیفائی کر دیا ہے۔
نگران وزیراعلیٰ پنجاب کی تقرری کیلئے پرویزالہٰی اور حمزہ شہباز کے درمیان اتفاق نہیں ہوسکا، گورنر پنجاب بلیغ الرحمان کے ترجمان کے مطابق گورنر پنجاب نے اسپیکر صوبائی اسمبلی کو مراسلہ جاری کردیا ہے جس میں کہا گیا کہ اسپیکر آرٹیکل 224 اے 2 کے تحت آئینی عمل آگے بڑھائیں۔ اتفاق نہ ہونے پر اب معاملہ اسپیکر پنجاب اسمبلی کے پاس چلا گیا ہے جو حکومت اور اپوزيشن کے تین تین ارکان پر مشتمل کمیٹی بنائيں گے۔ اس کمیٹی کو حکومت اور اپوزيشن دو دو نام بھیجیں گے، کمیٹی کو تین دن میں کسی ایک نام پر اتفاق رائے کرنا ہے، ایسا نہ ہوا تو معاملہ الیکشن کمیشن کے پاس جائے گا جو ان میں سے کسی ایک کو نگران وزیراعلیٰ مقرر کردے گا۔ تحریک انصاف اور ق لیگ اتحاد نے ناصر کھوسہ، احمد نواز سکھیرا اور محمد نصیر خان کے نام نگران وزیراعلیٰ کے لیے تجویز کیے تھے۔ ناصر کھوسہ نے نگران وزیراعلیٰ بننے سے معذرت کرلی تھی۔ ن لیگ کی جانب سے نگران وزیراعلیٰ پنجاب کیلئے وزیر اعظم شہباز شریف کے مشیر احد چیمہ اور محسن نقوی کےنام بھجوائےگئے تھے۔
مسلم لیگ ن ایک نیا جارحانہ بیانیہ تیار کر رہی ہے جس میں باجوہ، فیض، عمران خاں، ثاقب نثار اور آصف کھوسہ کوایک منظم سازش کے ذریعہ ملک کو سیاسی انتشار کا شکار کرکے موجودہ حالت میں لانے کا ذمہ دار قرار دیا جائے گا۔ صحافی مرتضیٰ علی شاہ کا دعویٰ ہے کہ پارٹی کے سینئر رہنماؤں نے نواز شریف سے سفارش کی ہے کہ باجوہ ، فیض، عمران خان، ثاقب نثار اور آصف سعید کھوسہ کو 2017 میں پی ایم ایل این کی حکومت کو بے دخل کرنے اور2018 میں ہماری جماعت کے مینڈیٹ میں دھاندلی کرکے تحریک انصاف کی حکومت قائم کرنے کی سازش کرنے کا ذمہ دار قرار دیاجائے ۔ جب کے تقریبا ًتمام افراد پارٹی کے نئے بیانیئے میں ان پانچوں کو نشانہ بنانے پر متفق ہیں۔ نئے بیانیئے میں پاکستانی عوام کو بتایا جائے گا کہ 2017 میں جب ثاقب نثار نے ججوں پر نواز شریف اور ان کی فیملی اور ساتھیوں کے خلاف فیصلہ دینے کیلئے دباؤ ڈال کر اقامہ کیس میں نواز شریف کو انتخابی سیاست سے نااہل قرار دیا تو پاکستان کی ترقی رک گئی۔ مسلم لیگ ن جنرل باجوہ اور جنرل فیض پر کسی بھی قیمت پر عمران خان کو اقتدار میں لانے کیلئے منصوبے پر عملدرآمد کرنے کا ذمہ دار قرار دیا جائے گا جس کے نتیجے میں 4 سال کے عرصے میں پاکستان موجودہ حالت کا شکار ہوگیا۔ عوام کے سامنے یہ بھی سوال اٹھایا جائے گا کہ کیسے گزشتہ سال اپریل میں عدم اعتماد کی تحریک کے ذریعہ اقتدار سے بیدخل کئے جانے کے بعد عمران خان نے جنرل باجوہ اور ان کے ساتھی جنرلوں پر عدم اعتماد کی تحریک نہ رکوانے پر انہیں غدار ،امریکی ایجنٹ اور شیطان کہہ کر تنقید کی لیکن جنرل فیض کے خلاف ایک لفظ نہیں کہا۔

Back
Top