خبریں

مسلم لیگ ق کے سربراہ چوہدری شجاعت حسین نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل کے حوالے سے بڑا دعویٰ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے اپنی رہائش گاہ پر جمیعت علمائے اسلام (ف)کے سیکرٹری جنرل سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری سے ملاقات کی، اس موقع پر مولانا عبدالغفور حیدری نے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی اور ان کیلئے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے ان کی جلد صحت یابی کی دعا بھی کی۔ دونوں سیاسی رہنماؤں کے درمیان اس ملاقات میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال خصوصی پنجاب اسمبلی کی تحلیل اور وزیراعلی پنجاب کے اعتماد کے ووٹ کے حوالے سے تفصیلی گفتگو بھی ہوئی۔ چوہدری شجاعت حسین نے اس موقع پرگفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جو کچھ مرضی ہوجائے، پنجاب اسمبلی تو نہیں ٹوٹےگی، ملک میں عام انتخابات دور دور تک ہوتے نظر نہیں آرہے۔ اس موقع پر رہنما جے یو آئی ف مولانا عبدالغفور حیدری کا کہنا تھا کہ چوہدری شجاعت حسین کا سیاست میں نام رواداری اور رکھ رکھاؤ کی علامت ہے جبکہ سابق وزیراعظم عمران خان نے ملک میں گالی کے کلچر کو فروغ دیا ہے۔
ملک بھر میں آٹے کا بحران شدت اختیار کرگیا ایسے میں بلوچستان کے وزیر برائے خوراک نے دل دہلادینے والا انکشاف کردیا، کہا صوبے میں گندم کا اسٹاک مکمل ختم ہوگیا جس کے بعد آٹا بحران مزید شدت اختیار کررہا ہے۔ بلوچستان کی گندم بحران سے متعلق پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہوئے وزیر خوراک زمرک اچکزئی نے کہا گندم کا اسٹاک نہیں بچا، بحران مزید شدت اختیار کررہا ہے، 2 لاکھ بوری گندم میں سے 10 ہزار بوریاں موصول ہوئی ہیں، وزیراعلیٰ پنجاب سے 6 لاکھ گندم بوریاں فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ پنجاب نے یقین دہانی کرائی مگر وعدہ پورا نہیں ہوا، وفاق سے رابطہ کیا تو پاسکو نے دو لاکھ گندم کی بوریاں فراہم کیں، ہمارے پاس پانچ لاکھ گندم کی بوریاں تھیں جو چار ماہ میں استعمال ہوگئیں۔ زمرک اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان کا گندم کیلئے 85 فیصد انحصار پنجاب اور سندھ پر ہے، پنجاب اور سندھ نے گندم برآمد کرنے پر پابندی عائد کی جس سے حالات مزید بگڑ گئے، فوری طور پرچار لاکھ بوری چاہیے ورنہ آٹا بحران مزید شدت اختیار کر جائے گا۔ انہوں نے کہا صوبے کا خزانہ خالی ہے، سبسڈی نہیں دے سکتے، وفاق کے ذمہ این ایف سی کے تحت بلوچستان کے 30 ارب روپے واجب الادا ہیں، اگر ہماری مدد نہ کی گئی تو وفاقی اور پنجاب حکومت کے خلاف احتجاج کریں گے۔ صوبائی وزیر نے مزید کہا کہ یوٹیلیٹی اسٹورز کیلئے فراہم ہونے والے آٹا میں بھی بلوچستان کو حصہ نہیں ملتا، نصیر آباد میں خراب ہونے والی گندم پاسکو اور مقامی زمینداروں کی تھی۔ پشاورمیں آئے روز بڑھتے مسائل نے شہریوں کو پریشان کردیا، بڑھتی ہوئی مہنگائی اورگیس لوڈشیڈنگ عوام کے لیے درد سر بن گئی،شیخ رشید کہتے ہیں کہ اب مہنگائی کی جگہ ٹھکائی مارچ ہو سکتا ہے،دو وقت کی روٹی کیلئے پہلی شہادت میرپورخاص میں ہوگئی ہے۔ دوسری جانب متحدہ نان بائی ایسوسی ایشن نے صوبہ پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تندوروں کو غیر معینہ مدت تک بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ متحدہ نان بائی ایسوسی ایشن نے روز کی بنیاد پر آٹے کی قیمتوں میں اضافے پر احتجاجاً پنجاب اور خیبرپختونخوا میں غیر معینہ مدت کے لیے تندور بند کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ نان بائی ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ آٹے کی قیمتوں میں اضافے پر ہر بار روٹی کی قیمتوں میں اضافہ مزید ظلم ہوگا۔
پیپلزپارٹی میں بلوچستان سے دھڑا دھڑ شمولیتیں۔۔ بلوچستان کے کئی سینئر سیاستدان سابق صدر آصف علی زرداری سے ملاقات میں پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کر لی۔ تفصیلات کے مطابق بلوچستان سے مختلف سیاسی رہنماؤں اور بااثر خاندانوں کی پیپلزپارٹی میں شمولیت کا سلسلہ جاری ہے۔ رواں ہفتے بھی کئی سیاستدان اور سابق وزراء پیپلزپارٹی کا حصہ بن گئے۔ پیپلزپارٹی کو چھوڑنے والے سابق وفاقی وزیر سردار فتح محمد حسنی، صوبائی وزیر طاہر محمود نے دوبارہ پیپلز پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے۔ بی ایس او کے سابق چیئرمین محی الدین بلوچ اور جمال رئیسانی سمیت بلوچستان کے متعدد رہنماؤں نے بھی پی پی میں شمولیت اختیار کرلی واضح رہے کہ اس سے قبل بلوچستان کے سابق صوبائی وزرا سمیت 7 اہم سیاسی شخصیات نے سابق صدر آصف زرداری سے ملاقات کے بعد پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ شمولیت اختیار کرنیوالوں میں سابق صوبائی وزیر خزانہ اور تعلیم ظہور بلیدی، میر اصغر رند اور بلوچستان عوامی پارٹی کے رہنما عبد الرؤف رند شامل تھے ۔ علاوہ ازیں علاوہ ازیں بلوچستان عوامی پارٹی کے اراکین اسمبلی اور سابق صوبائی وزیر میر سلیم کھوسو، عارف محمد حسنی اور سابق صوبائی وزیر میر فائق جمالی اور سابق ضلعی چیئرمین شکیل دُرانی بھی پیپلزپارٹی میں شامل ہوئے۔ بلوچستان سے بی اے پی اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں کی شمولیت پر کئی سوالات اٹھ رہے ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماؤں اور تجزیہ کاروں کا دعویٰ ہے کہ اسٹیبلشمنٹ انہیں پیپلزپارٹی میں شامل کروارہی ہے جبکہ یہ بھی کہا جارہا ہے کہ ایم کیوایم کے دھڑوں کو بھی اسٹیبلشمنٹ اکٹھاکررہی ہے تاکہ عمران خان کا زور توڑاجاسکے۔
پاکستان تحریک انصاف کے منحرف ارکان پر مشتمل نئی جماعت لانچ کرنے کی تیاری کرلی گئی۔نئی بننے والی جماعت کا نام عوامی تحریک اتحاد تجویز کیا گیا ہے ذرائع کے مطابق وسطی اور جنوبی پنجاب کے اہم سیاستدان نئی پارٹی کا حصہ ہوں گے، پی ٹی آئی کے منحرف ارکان سمیت دوسری سیاسی پارٹیوں کے ارکان کی بھی اس جماعت میں شمولیت کروائی جائے گی۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ جہانگیر ترین کے علاوہ علیم خان اور چوہدری سرور گروپ کے لوگوں سے رابطہ کیا جائے گا، نئی جماعت کی قیادت پی ٹی آئی پنجاب کی سابق اہم شخصیت کرے گی، خیال کیا جارہاہے کہ یہ شخصیت چوہدری سرور ہیں جن کی کچھ روز قبل پیپلزپارٹی کے اہم رہنماؤں سے ملاقات ہوئی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نئی جماعت عام انتخابات میں اپنے علیحدہ انتخابی نشان کے ساتھ میدان میں اترے گی،جھنڈا تین رنگوں پر مشتمل ہوگا ۔ الیکشن کے اعلان سے کچھ روز قبل اس جماعت کا اعلان ہوگا جبکہ عام انتخابات میں یہ سیاسی جماعت پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے ساتھ سیٹ ایڈجسٹمنٹ بھی کر سکتی ہے۔ نئی جماعت پنجاب میں پی ٹی آئی کے مضبوط حلقوں میں اپنے امیدوار کھڑے کرے گی اور پنجاب اسمبلی کی 40 سے 45 سیٹیں حاصل کرنے کی کوشش کرے گی۔ خیال کیا جارہا ہے کہ اس جماعت کو لانچ کرنے کے پیچھے اسٹیبلشمنٹ ہے اور اسکا مقصد تحریک انصاف کے ووٹ توڑنا ہے
سندھ پولیس نےکچے کے علاقے میں ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کیلئے اربوں روپے کے فنڈز کا مطالبہ کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سندھ پولیس نے اندرون سندھ کچے کے علاقے میں چھپے ڈاکوؤں اور جرائم پیشہ افراد کے خلاف آپریشن کیلئےاربوں روپے کے فنڈز کے تقاضے کیلئے سمری تیار کرلی ہے،جس میں جدید ترین میدانی ہتھیار اور نگرانی کے آلات کی خریداری کی منظوری کی درخواست کی گئی ہے۔ آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے اس خبر کی تصدیق کرتے ہوئےکہا کہ کچے کے علاقوں میں چھپے ڈاکوؤں کے خلاف آپریشن کی تیاریاں آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہیں، وزیراعلی سندھ مراد علی شاہ کو سمری بھجوادی گئی ہے،سمری میں مجموعی طور پر 2ارب80کروڑ روپےکے ہتھیار و آلات کی خریداری کی سفارش کی گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ سمری مظہر نواز شیخ کی سربراہی میں 9 افسران پر مشتمل ٹیم نے تیار کی ہے ، اس ٹیم نے کئی اجلاسوں اور کئی دنوں کی مشاورت کے بعد آلات و ہتھیاروں کی ضرورت اور صحیح تعداد کا جائزہ لیا،کمیٹی نے مشترکہ طور پر 20 ابابیل فائیو چارلی کواڈ کاپٹر، 20 لائٹ اسنائپررائفل، جدید سازو سامان، چار کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم بس یاکنٹینر،12 مختلف قسم کے ہتھیارکی خریداری کی سفارش کی ہے۔ سمری کے ساتھ سندھ پولیس کی جانب سے وزیراعلی سندھ کو ایک خط بھی ارسال کیا گیا ہے جس میں کچے کے علاقے کی سیکیورٹی صورتحال اور اب تک کی آپریشن سے متعلق بریفنگ دی گئی، خط میں بتایا گیا کہ جنوری 2022 سے اب تک کچے کے علاقے میں متعددکارروائیاں کی گئیں جن میں 10 پولیس اہلکار شہید جبکہ 12 زخمی ہوئے۔
نیب راولپنڈی کو تاریخ میں سب سے بڑی پلی بارگین کے معاملے پر منافع سمیت رقم واپس دینے کا مطالبے کا سامنا کرنا پڑگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو راولپنڈی کی ہاؤسنگ فراڈ کیس میں کی جانے والی سب سے بڑی ریکوری ایک بڑےتنازعہ کا شکار ہوگئی ہے، فلمسٹار میاں وسیم عرف لکی علی نے نیب سے پلی بارگین میں جمع کروائی گئی رقم منافع سمیت واپس دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔ اس حوالے سے لکی علی کی جانب سے سامنے آنے والے ایک بیان میں موقف اپنایا گیا ہے کہ میرے ذمہ نیب کے کل50 کروڑ روپے کے واجبات تھے، مگر نیب نے بلیک میلنگ اور ناجائز دباؤ سے مجھ سے 1 ارب 95 کروڑ روپے وصول کیے، جس میں سے45 کروڑ روپےمتاثرین کو دیئے گئے جبکہ 1 ارب 40 کروڑ روپے کی رقم نیب کے پاس موجود ہے، نیب کے پاس اس رقم کو اپنے پاس رکھنےکا کوئی جواز نہیں ہے۔ لکی علی نے کہا کہ تفتیشی افسر نے میرے خلاف تحقیقات کے دوران 8ہزار 517 متاثرین کی من گھڑت فہرست مرتب کرکےواجبات کا تعین کیا،لکی علی نے ڈی جی نیب راولپنڈی اور چیئرمین نیب کو منافع سمیت رقم کی واپسی کیلئے درخواست دیتے ہوئے عدالت سے بھی رجوع کرلیا ہے۔ نیب نے لکی علی کے الزامات اور مطالبات پر ردعمل دیتے ہوئے رقم واپس کرنے سے انکار کرتےہوئے بیان جاری کیا ہے کہ رقوم متاثرین کو دی جاچکی ہیں۔
وزیر خزانہ کے اثاثوں کی ضبطگی ختم ہو گئی، بینک اکاؤنٹس بھی بحال ہو گئے، تحریری حکمنامہ جاری کر دیا گیا۔ احتساب عدالت نے نیب ریفرنس واپس ہونے کے بعد اکاؤنٹس اور اثاثوں سے متعلق فیصلہ جاری کیا۔ حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ احتساب عدالت نے اثاثے ضبط کرنے کا 2017کا حکم واپس لے لیا۔ اسحاق ڈار کے بینک اکاؤنٹس اور لاہور کا گھر بحق سرکار ضبط کیا گیا تھا۔ اسحاق ڈار کے اثاثے اشتہاری ہونے پر ضبط کئے گئے تھے۔ احتساب عدالت نے اپنے حکم نامے میں کہا ہے کہ اسحاق ڈار سرنڈر کر چکے اور ٹرائل دائرہ اختیار ختم ہونے پر ختم ہو چکا۔ پراسیکیوٹر نے بھی کہا عدالت قانون کے مطابق مناسب آرڈر جاری کر دیے۔ اسحاق ڈار کے اثاثوں کی ضبطگی کا آرڈر واپس لیا جاتا ہے۔
وفاقی حکومت نے ڈیفالٹ کے خطرے سے نمٹنے کیلیے حکومتی اثاثہ جات کو تیزی سے فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے. وفاقی حکومت نے جمعے کے روز فیصلہ کیا ہے کہ ممکنہ ڈیفالٹ سے بچنے کے لیے 2پاور پلانٹس کو قطر کی حکومت کو براہ راست فروخت کردیے جائیں۔ مذکورہ دونوں پاور پلانٹ 4سال قبل حکومت کی نجکاری فہرست میں شامل تھے اور حکومت کو امید تھی اس کی فروخت سے اسے 1 ارب 50 کروڑ ڈالر حاصل ہوں گے تاہم اب موجودہ حکومت نے اسے نجکاری کے بجائے براہ راست قطر کو فروخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس سے قبل حکومت کی جانب سے کابینہ کی ایک نئی کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کا مقصد حکومتی اثاثہ جات کو تیزی سے فروخت کرنے کے عمل کا جائزہ لینا تھا۔ اسی سلسلے میں 2460 میگاواٹ بجلی پیدا کرنے کی صلاحیت کا حامل یہ پاور پلانٹ اب کسی بیرونی ملک کو براہ راست فروخت کیا جائے گا۔ اس حوالے سے جمعرات کو نج کاری کمیشن کا اجلاس بلایا گیا جس میں ان دونوں پلانٹس کو نجکاری کی فہرست سے نکالنے کا کہا گیا جبکہ نج کاری کے وزیر عابد حسین بھیو جو کہ نج کاری کمیشن بورڈ کے چیئرمین بھی ہیں انھوں نے اس اجلاس کی صدارت وڈیو لنک کے ذریعے کی تھی۔ نج کاری کمیشن بورڈ کے اجلاس کے بعد عام طور پر پریس بیان جاری کیا جاتا ہے تاہم جمعرات کو ہونے والے بورڈ اجلاس کے حوالے سے کوئی مراسلہ جاری نہیں کیا گیا جس سے لگتا ہے کہ وفاقی حکومت اس معاملے کو خفیہ رکھنا چاہتی ہے۔ ایکسپریس نیوز کا اس اجلاس سے متعلق دعویٰ ہے کہ وزیراعظم آفس کی خواہش ہے کہ ان پلانٹس کو بین الحکومتی تجارتی فروخت ایکٹ 2022 کے تحت فروخت کیا جائے۔ اس ایکٹ کے تحت حکومت کو یہ اختیار ہوتا ہے کہ وہ نج کاری کے طویل عمل کے بجائے کسی بھی اثاثے یا ادارے کو براہ راست کسی بھی حکومت کو فروخت کرسکتی ہے۔
پی ٹی آئی کے رہنما فواد چوہدری نے مسلم لیگ ن کی سنیئر نائب صدر مریم نواز کے آپریشن کے حوالے سے ان کے لیے نیک خواہشات کا اظہار کیا ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر فواد چوہدری نے مریم نواز کے لیے نیک تمناؤں کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جلدی سے ٹھیک ہو جائیں۔ یاد رہے کہ گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سینئر نائب صدر مریم نواز کا سوئزر لینڈ کے شہر جینیوا میں آپریشن ہوا تھا۔ وفاقی وزہر اطلاعات مریم اورنگزیب نے جمعے کو ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ’الحمدللہ، مسلم لیگ ن کی سینیئر نائب صدر مریم نواز شریف جنیوا میں گلے کے آپریشن کے بعد خیریت سے ہیں۔‘ انہوں نے بتایا کہ آپریشن تین گھنٹے تک جاری رہا۔ مریم نواز نے دعا اور نیک تمناؤں کے پیغامات بھیجنے والے عوام اور کارکنان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ فیملی ذرائع کے مطابق مریم نواز کے گلے کے دو گلینڈز کا آپریشن کیا گیا جو کامیاب رہا۔ یاد رہے کہ چار جنوری کو مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف اور مریم نواز لندن سے سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا روانہ ہوئے تھے۔
نیشنل ڈیٹا بیس اینڈ رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے تاجروں کی جانب سے ڈیٹا لیک کیے جانے کی خبروں پر ردعمل دیتے ہوئے اس تاثر اور دعوے کو مسترد کر دیا۔ نادرا کا کہنا ہے کہ اس کے پاس شہریوں کی ذاتی اور خاندانی معلومات محفوظ ہیں۔ یہ محض مبالغہ آرائی ہے کہ نادرا کا ڈیٹا لیک ہوا ہے۔ جبکہ تاجروں کے متعلق معلومات، پراپرٹی، بینک اکاؤنٹ یا گاڑیوں کی تفصیلات نادرا کے پاس نہیں ہوتیں اور نہ نادرا اس قسم کا ڈیٹا ترتیب دیتا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل سرحد چیمبر آف کامرس کے صدر محمد اسحاق نے چونکا دینے والا دعویٰ کیا تھا کہ "خیبر پختونخوا کے تاجروں کا جو ڈیٹا نادرا اور ایف بی آر کے پاس ہے وہ دہشتگردوں کو لیک ہوا ہے کال آتی ہے ان کے پاس بینک اکاؤنٹ گاڑیوں اور پورے گھر والوں کی تفصیلات ہوتی ہیں۔" محمد اسحاق کا کہنا تھا کہ ایف بی آر اور نادرا کے پاس موجود تاجروں کی حساس معلومات تک دہشتگردوں کی رسائی ہے وہ یہاں تک جانتے ہیں کہ کتنی بیویاں ہیں کس کے اکاؤنٹ میں کتنے پیسے ہیں، بچوں کے اکاؤنٹ کہاں کہاں ہیں۔ یہاں تک کےگھر میں اسلحہ اور گاڑیاں کون کونسی ہیں۔
ق لیگ کے رہنما مونس الہیٰ نے ٹویٹ میں بتایا کہ کل میرے ایک دوست کو 2 کالے ویگو میں کچھ لوگوں نے لاہور میں اٹھا لیا،ایف آئی اے والے قسمیں کھاتے ہیں ہم نے نہیں اٹھایا۔ انہوں نے مزید لکھا کہ اب کچھ دن بعد اچانک ایف آئی اے کو پہنچا دیا جائے گا اور ان کو مجبور کیا جائے گا پرچہ دو، آپ لوگوں کو سمجھ نہیں آتی کہ ہم نے پی ڈی ایم کے ساتھ نہیں ملنا۔ وزیراعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی نے ٹویٹ پر ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے،سابق وفاقی وزیر اور مسلم لیگ ق کے رہنما چودھری مونس الہٰی نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم والو کر لو جو ہوتا ہے ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں سابق وفاقی وزیر مونس الہٰی نے اپنے خلاف منی لانڈرنگ کیس کی ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ رانا صاحب یہ وہی کیس ہے جو ہائی کورٹ نے خارج کر دیا ہے۔ مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری مونس الہٰی نے اپنے ٹویٹ میں مزید لکھا کہ پی ڈی ایم والو جب ہم پنجاب میں اپوزیشن میں تھے تب بھی آپ لوگوں سے نہیں ڈرے۔
وزیراعظم کا سیلاب متاثرین کیلئے برطانوی اخبار میں مضمون وزیراعظم شہباز شریف نے سیلاب متاثرین کے مسائل اجاگر کرنے کیلئے برطانوی اخبار میں مضمون لکھ دیا، شہباز شریف نے مضمون میں لکھا کہ جس میں انہوں نے مشکل میں گھرے پاکستانیوں کی آواز بلند کی، دی گارڈین میں لکھے گئے مضمون میں شہباز شریف نے لکھا کہ سیلاب پر دنیا کی توجہ اور امداد کم ہوگئی مگر پانی کم نہ ہوا،سندھ اور بلوچستان کے بڑے حصے میں تاحال پانی موجود ہے جبکہ جولائی میں ان علاقوں میں دوبارہ سیلاب آسکتا ہے۔ انہوں نے لکھا کہ سیلاب میں مزید 90 لاکھ پاکستانیوں کو انتہائی غربت میں دھکیل دیا،گزشتہ موسم گرما میں پاکستان میں آنے والی تباہ کن بارشوں اور سیلاب نے 1,700 افراد کی جانیں لیں، سوئٹزرلینڈ کے رقبے جتنا حصہ پانی میں ڈوب گیا اور 3 کروڑ سے زائد لوگ متاثر ہوئے، یہ تعداد یورپی ممالک میں بسنے والے لوگوں سے زیادہ ہے۔ پاکستان میں غذائی عدم تحفظ کے شکار افراد کی تعداد دگنی ہو کر 14 ملین تک پہنچ گئی جبکہ مزید 9 ملین غربت کی لکیر کے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، سیلاب زدہ علاقے اب بھی مستقل جھیلوں کی طرح نظر آرہے ہیں‘۔ شہباز شریف نے لکھا یہ پانی اتنا ہے کہ اگر کسی طاقت ور پمپ کے ذریعے اس کو نکالنے کی کوشش کی جائے تب بھی ایک سال کا عرصہ درکار ہوگا جبکہ جولائی میں دوبارہ مون سون کا موسم شروع ہوجائے گا جس میں بارشیں ہوں گی اور پھر یہ علاقے دوبارہ سیلاب کی نظر ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا پاکستان صرف سیلاب سے ہی نہیں بلکہ موسمیاتی تبدیلیوں سے متاثر ہوا ہے، اس سے پہلے موسم بہار 2022 میں ہیٹ ویو آیا جس سے خوش سالی اور فصلوں کو نقصان پہنچا، بعد میں ان ہی علاقوں میں سیلاب آیا اور یہ پانی میں ڈوب گئے‘۔ مضمون میں مزید لکھا گیا کہ پاکستانیوں نے اس آفت کے بعد مثالی کردار ادا کیا جبکہ حکومت نے بیس لاکھ سے زائد متاثرہ گھرانوں میں رقم کی تقسیم کے لیے اقدامات کیے، ہم کم وسائل کے بعد ڈیڑے ارب ڈالر امداد ہی جمع کرسکے جو کہ متاثرین اور نقصانات کے ازالے کے لیے ناکافی ہے۔ شہباز شریف نےعالمی برداری اور دوست ممالک سمیت تمام اُن ملکوں کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے سیلاب متاثرین کے لیے امداد بھیجی اور ڈبلیو ایچ او کی طرف سے صورت حال کو صحت کی ایمرجنسی قرار دیا۔ انہوں نے اپنے مضمون میں لکھا کہ ہمارے میڈیکل کیمپوں کے وسیع نیٹ ورک اور بروقت اقدامات کی وجہ سے متاثرہ علاقوں میں وبائی امراض نہیں پھوٹے جبکہ ہم شہروں اور دیہاتوں کے درمیان تباہ شدہ مواصلاتی نیٹ ورک کو بہت جلد بحال کرنے میں کامیاب رہے۔ وزیراعظم نے لکھا اس کے باوجود 20 لاکھ سے زیادہ گھر، 14,000 کلومیٹر سڑکیں اور 23,000 اسکول اور کلینک تباہ ہو چکے۔ عالمی بینک اور یورپی یونین کے تعاون سے کیے گئے آفات کے بعد کی ضرورتوں کیلیے (PDNA) نے اندازہ لگایا ہے کہ سیلاب سے ہونے والا نقصان 30 بلین ڈالرز سے تجاوز کرگئے جو پاکستان کی مجموعی جی ڈی پی کا 10واں حصہ ہے۔ شہباز شریف نے مضمون میں جینیوا میں 9 جنوری کو ہونے والی موسمیاتی کانفرنس کا تذکرہ کرتے ہوئے بتایا کہ کانفرنس کی مشترکہ میزبانی پاکستان اور سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کررہے ہیں جبکہ عالمی رہنما، بین الاقوامی ترقی اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے نمائندے، اور پاکستان کے دوست ممالک حمایت اور یکجہتی کا اظہار کریں گے۔ ہم کانفرنس میں سیلاب کے بعد کی تعمیر نو اور بحالی کے لیے ایک جامع روڈ میپ بھی پیش کریں گے، جسے ورلڈ بینک، اقوام متحدہ، ایشیائی ترقیاتی بینک اور یورپی یونین کی مدد سے تیار کیا گیا ہے۔ بحالی اور تعمیر نو کا فریم ورک بنیادی طور پر دو حصوں پر مبنی ہے۔ پہلا حصہ بحالی اور تعمیر نو کے فوری چیلنجز سے نمٹنے سے متعلق ہے، جس کے لیے تین سال کی مدت میں کم از کم 16.3 بلین ڈالرفنڈنگ کی ضرورت ہے،دوسرا حصہ موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے پاکستان کے طویل المدتی وژن کا خاکہ پیش کرنا ہے۔ اس کے لیے 10 سال کی مدت میں ہمیں 13.5 بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کی ضرورت ہوگی۔ جس کے ذریعے بہتر مواصلاتی انفراسٹرکچر اور آبپاشی کے زیادہ مضبوط نظام کی تعمیر، اور مستقبل کی قدرتی آفات کے اثرات کو کم کرنے کے لیے موثر ابتدائی انتباہی نظام کو ڈیزائن کیا جائے گا جو پاکستان کے لیے لازمی ہے‘۔ انہوں نے لکھا کہ میں اس بات سے آگاہ ہوں کہ جنیوا کانفرنس ایک طویل اور مشکل سفر کا آغاز ہے۔ لیکن اس کا نتیجہ لاکھوں متاثرین کو یقین دلائے گا۔ جو پہلے ہی اپنا سب کچھ کھو چکے ہیں کہ انہیں فراموش نہیں کیا گیا ہے اورعالمی برادری ان کی زندگیوں کی تعمیر نو میں مدد کررہی ہے۔
خیبرپختونخوا کے تاجروں کا اداروں کو دیا گیا ڈیٹا لیک؟ صدر سرحد چیمبرآف کامرس کا انکشاف صدر سرحد چیمبر آف کامرس محمد اسحاق کا کہنا ہے کہ ہمیں دہشتگردوں کی طرف سے فون آتے ہیں جو ہماری تمام حساس معلومات جانتے ہیں وہ ہمیں بلیک میل کر کے رقم کا مطالبہ کرتے ہیں۔ خیبرپختونخوا کی بڑی کاروباری شخصیت محمد اسحاق کا کہنا ہے کہ دہشتگرد ہمیں فون کرتے ہیں کہ آپ کے نام پر اتنے گھر ہیں، بیوی کا اس بینک میں اکاؤنٹ ہے بچوں کے فلاں بینک میں اکاؤنٹ ہیں، اتنی گاڑیاں اور بینک بیلنس حتیٰ کہ انہیں یہ بھی پتہ ہے کہ ہمارے پاس اسلحہ کون سا ہے۔ انہوں نے خدشہ ظاہر کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ کیا یہ ایف بی آر اور نادرا سے ڈیٹا لیک کیا گیا ہے یا کسی طریقے شرپسند عناصر نے اس تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ محمد اسحاق نے کہا تاجروں کی اس قسم کی معلومات سی ٹی ڈی کے پاس بھی نہیں ہیں یہ مکمل طور پر وہی معلومات ہیں جو تاجر ایف بی آر یا نادرا کے سامنے پیش کرتے ہیں اور وہی سارا ڈیٹا دہشتگردوں تک پہنچ چکا ہے۔
عدالت نے اداکارہ کبریٰ خان کی درخواست پر سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے تضحیک آمیز بیانات ویڈیوز اور تصاویر کے حوالے سے عادل فاروق راجہ اور دیگر کو نوٹسز جاری کرتے ہوئے پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو مواد بلاک کرکے جواب جمع کرانے کا حکم دے دیا۔ سندھ ہائیکورٹ میں ملک کی معروف اداکارہ کبریٰ خان کی جانب سے ان کے خلاف سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں اور یوٹیوبر عادل فاروق و دیگر کے خلاف جمع کروائی گئی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اداکارہ نے درخواست میں مؤقف اختیار کیا کہ عادل فاروق راجہ نے مجھ سمیت 4 اداکاراؤں کیخلاف پروپیگنڈا کیا۔ بے بنیاد پروپیگنڈے سے ہماری شہرت کو نقصان پہنچا۔ کبریٰ خان نے درخواست میں کہا کہ ہم نے فلم اور ٹیلی ویژن انڈسٹری میں محنت سے نام کمایا ہے۔ عدالت نے عادل فاروق راجہ اور دیگر کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔ عدالت نے کبریٰ خان سمیت چاروں اداکاراؤں کیخلاف سوشل میڈیا پر مواد بلاک کرنے کا حکم دیتے ہوئے فوری سماعت کی استدعا منظور کرلی اور آئندہ سماعت پر پی ٹی اے اور ایف آئی اے کو مواد بلاک کرکے جواب جمع کرانے کا حکم دے دیتے ہوئے سماعت 9 جنوری تک ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ کبریٰ خان نے میجر (ر) عادل راجہ کے خلاف سندھ ہائی کورٹ میں ایک پیٹیشن دائر کی تھی جس میں انہوں نے درخواست کی تھی کہ ایک یوٹیوبر نے ان سمیت چار اداکاراؤں کے خلاف جھوٹے الزامات لگائے ہیں جن سے ان کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے۔ کبریٰ خان نے مزید کہا تھا کہ ہتک آمیز مواد کو ہٹانے کے لیے ایف آئی اے اور پی ٹی اے سے رابطہ کیا گیا ہے لیکن اب تک کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ پچھلے چار دن میرے اور میرے خاندان کے لیے اتنے برے گزرے ہیں کہ الفاظ میں بیان نہیں کیا جا سکتا۔ میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ یہ واضح ہونے کے بعد بھی کہ میرے نام کا مخفف غلط سمجھا گیا، پھر بھی مجھ پر شدید حملے کیوں کیے جا رہے ہیں۔ اداکارہ نے کہا میری تصویر کیوں غلط طور پر استعمال کی جا رہی ہے۔ پھر مجھے احساس ہوا کہ اسے کسی نے نہیں روکا۔ کیوں کہ ہم چپ رہنے کے عادی ہو چکے ہیں۔ میں بطور پاکستانی شہری اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے اپنے وقار کو بچانے کے لیے قانون کا سہارا لے رہی ہوں۔
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان سے پارٹی لیڈر شپ کی ملاقات کی اندرونی کہانی سامنے آگئی۔ تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی کی تحلیل میں مزید تاخیر ہونے کی صورت میں استعفے دینے کا فیصلہ کرلیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق عمران خان نے صوبائی اور مرکزی لیڈرشپ کو اپنے حتمی فیصلے سے آگاہ کردیا۔ پنجاب اسمبلی میں اعتماد کے ووٹ یا اسمبلی کی تحلیل میں تاخیر پر عمران نے نئی حکمت عملی بناتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسمبلی کی تحلیل میں تاخیر ہوئی تو ہمارے ارکان استعفے دے کر پنجاب اسمبلی سے باہر آجائیں گے۔ عمران خان نے ایک بار پھر ہدایت دیتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی 11 جنوری سے پہلے وزیر اعلیٰ کے اعتماد کے ووٹ کا عمل یقینی بنائے۔ پارٹی ارکان اسمبلی میں مزید نہیں رہنا چاہتے اور اگر اسمبلی کی تحلیل میں کوئی رکاوٹ پیدا کی گئی تو پھر ہمارے ایم پی ایز مستعفی ہوجائیں گے۔ پی ٹی آئی کی سینئر لیڈرشپ نے عمران خان کو ارکان اسمبلی سے رابطوں کے حوالے سے بھی بریفنگ دی، جس میں انہیں بتایا گیا کہ مزید 2 آزاد ارکان اسمبلی سے حمایت کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔ عمران خان نے ہدایت کی کہ پارٹی اعتماد کے ووٹ کا عمل تیزی سے مکمل کرے۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے اس بات کا اعتراف کیا کہ عمران خان اچھے سیاست دان ہیں لیکن اچھے پالیسی میکر نہیں،سوشل میڈیا کی پوڈ کاسٹ میں گفتگو کرتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا جتنا عمران خان کو وزیر اعظم بننے کا شوق ہے اتنا پاکستان میں کسی کو نہیں ہے مگر وزیر اعظم بننے کے بعد کیا کرنا ہے اس کے بعد خان صاحب کو کوئی آئیڈیا نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاست دان کا ایک وژن ہوتا ہے اور ایک سوچ ہوتی ہے، خان صاحب آج کچھ کہتے ہیں کل کچھ، سب کے قول میں فرق ہوتا ہے لیکن عمران خان کے قول میں بہت فرق ہوتا ہے۔ مفتاح اسماعیل نے مزید کہا کہ عمران خان سیاست دان اچھے ہیں، ادھر تک کوئی پہنچ نہیں سکتا جسے سیاست نہ آتی ہو لیکن اچھے پالیسی میکر نہیں، ان کی 4 سالہ حکومت میں بہتری نظر نہیں آئی۔ سابق وزیر خزانہ نے کہا کہ ہماری حکومت میں ہم نے ایک بڑا کام ملک کو اس وقت ڈیفالٹ ہونے سے بچایا ہے، شہباز شریف نے سیاسی کیپیٹل خرچ کیا، پارٹی کے لوگ ہم سے خائف تھے اور میرے خلاف تھے۔ اس انٹرویو میں سابق وزیرِ خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ میرے وزیر خزانہ بننے کے بعد 6 ماہ تک اسحاق ڈار نے میرے خلاف مہم چلائی،اسحاق ڈار کو خود وزیر خزانہ بننے کا بہت زیادہ شوق تھا، وہ ٹی وی پر کہتے تھے کہ میں 160 کا ڈالر کردوں گا، میرے خلاف پروگرام کراتے تھے۔ مفتاح اسماعیل نے کہا تھا کہ اسحاق ڈار نواز شریف کے قریب تھے، ان کا بیٹا نواز شریف کا داماد ہے، وہ نواز شریف سے کہتے تھے میں ڈالر اور پیٹرول سستا کر دوں گا،وزیرِ اعظم شہباز شریف میری کارکردگی سے خوش تھے، ہٹانا نہیں چاہتے تھے، مجھے ہٹانا وزیرِ اعظم کی صوابدید تھی مگر جس طریقے سے ہٹایا وہ درست نہیں تھا۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں نقب زنی کا انوکھا واقعہ پیش آیا جہاں چار مبینہ چور معافی مانگ کر بغیر کوئی سامان لیے واپس چلے گئے۔ لاہور میں واقع ای ایم ای سوسائٹی میں واقع سینیٹری کی دکان میں چور داخل ہوئے، جہاں گشت پر موجود گارڈ کے پہنچنے پر باہر موجود اُن کے ساتھی نے آواز لگا کر اپنے ساتھیوں کو خبردار کیا۔ گارڈ کے آنے پر تین ڈاکو سامان واپس دکان میں رکھ کر واپس آئے اور کہا کہ ہم خون خرابہ نہیں چاہتے سارا سامان رکھ دیا ہے، ہم معافی کے طلبگار ہیں لہٰذا ہمیں جانے دیا جائے۔ ڈاکوؤں نے سیکیورٹی گارڈ سے التجا کی کہ تم دوسری طرف منہ کرو ہم واپس چلے جائیں گے۔ سیکورٹی گارڈز نے تلاشی لینے کے بعد دوسری طرف منہ کیا تو چاروں چور وہاں سے فرار ہو گئے۔ سینیٹری دکان کے مالک ارشد نے پولیس کو اپنی دکان میں پیش آنے والے واقعہ سے آگاہ کیا اور ملزمان کا حلیہ بھی بتایا۔ تاہم پولیس نے اس واقعہ پر کوئی مقدمہ درج کیا ہے یا نہیں اس حوالے سے ابھی تفصیلات سامنے نہیں آئیں۔
اداکارہ کبریٰ خان نے یوٹیوبر عادل راجا کے خلاف سندھ ہائیکورٹ میں درخواست دائرکردی، درخواست گزار اداکارہ کبریٰ خان کا کہنا ہے کہ یوٹیوبر نے من گھڑت الزامات سے میرے اور دیگر اداکاراؤں کے وقار کو مجروح کیا ہے۔ وکیل کبری خان کا مؤقف ہے کہ ہتک آمیز مواد ہٹانے کیلئے ایف آئی اے اور پی ٹی اے سے رابطہ کیا گیا ہے،سندھ ہائی کورٹ نے کبریٰ خان سمیت چاروں اداکاراؤں کے خلاف سوشل میڈیا پر مواد بلاک کرنے کا حکم دیا،عدالت نے آئندہ سماعت پر پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی اور وفاقی تحقیقاتی ایجنسی کو مواد بلاک کرکے جواب جمع کرانے کا حکم دیا ہے۔ CnCyBnPKvy یوٹیوبر عادل راجا کے نازیبا الزامات پر پاکستانی اداکارہ کبریٰ خان نے شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے مقدمہ دائر کرنے کا عندیہ دیا تھا،حال ہی میں عادل راجا نے سوشل میڈیا پر جاری وی لاگ میں پاکستان کی ٹاپ ماڈلز اور اداکاراؤں پر سنگین الزامات عائد کیے تھے۔ ذرائع کے حوالے سے دعویٰ کیا تھا کہ ایک ادارے کے پاس ان ماڈلز اور اداکاراؤں کی نازیبا ویڈیوز بھی موجود ہیں،عادل راجا نے اپنے وی لاگ میں اداکاراؤں کا نام لینے کے بجائے ان کے ناموں کے ابتدائی حروف بتائے تھے۔
خبریں زیر گردش ہیں کہ جنید صفدر مستقل پاکستان میں رہیں گے اور سیاست میں حصہ لیں گے، لیکن نجی ٹی وی سے گفتگو میں نائب صدر ن لیگ مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر نے واضح کردیا کہ وہ الیکشن میں کھڑے نہیں ہوں گے اور فی الحال سیاست میں حصہ نہیں لیں گے۔ لاہور آمد کے بعد گفتگو میں جنید صفدر نے کہا کہ وہ سیاست میں شامل نہیں ہوں گے کیونکہ وہ برطانیہ میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد کل وقتی پاکستان میں مقیم ہوں گے۔ جنید صفدر نے بتایا کہ وہ فی الحال پاکستانی سیاست میں دلچسپی نہیں رکھتے،وہ صرف اپنی والدہ اور خاندان کی ذمہ داریاں نبھانے کے لیے پاکستان منتقل ہوئے ہیں اور اپنی والدہ کے کام اور خاندانی معاملات میں ان کی مدد کریں گے۔ کہا جارہاہے کہ مریم نواز شریف جنوری کے تیسرے ہفتے میں پاکستان واپس آئیں گی اور ان کے صاحبزادے ان سے پہلے پاکستان پہنچ جائیں گے اور اپنی والدہ کی مدد کے لیے لاہور میں مکمل وقت گزاریں گے۔
وزیر اعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے کہا ہے کہ میں گورنر کے غیر قانونی حکم کو نہیں مانتا اسی لیے مجھے اعتماد کاووٹ لینے کی بھی ضرورت نہیں ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلی پنجاب چوہدری پرویز الہیٰ نے گوجرانوالہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے خود کو پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اعتماد کاووٹ لیے جانے سے متعلق اعلان سے علیحدہ کرلیا اور کہا کہ اگر میں نے اعتماد کا ووٹ لیا تو یہ گورنر کے غیر قانونی حکم کی توثیق ہوگی۔ چوہدری پرویز الہیٰ نے اپنی اتحادی جماعت پی ٹی آئی پر برستے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو چاہیے کہ غیر ذمہ دارانہ بیانات جاری نا کرے، انہیں 25 تاریخ کو اپنا حال یادرکھنا چاہیے ، ان کی زبانیں نکلی ہوئی تھیں، جان کے لالے پڑے ہوئے تھے، انہیں اللہ کا شکر ادا کرنا چاہیے۔ وزیراعلی پنجاب نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کو چاہیے کم از کم اپنے قائد عمران خان کی بات پر تو عمل کریں، میں تو خود وہی کررہا ہوں جو عمران خان کہہ رہ ہیں،اگر پی ٹی آئی کے سابقہ دور میں بزدار حکومت یہ کام کرلیتے تو آج یہ دن دیکھنے نا پڑتے،بڑی مشکل سے پی ٹی آئی کی حکومت سنبھل چکی ہے، اللہ کو ناشکری پسند نہیں ہے۔

Back
Top