خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

رائے

Threads
54
Messages
587
Threads
54
Messages
587
جمعیت علما اسلام نے بلوچستان کے علاقے پشین میں پی ٹی آئی اور گرینڈ الائنس کے جلسے میں مولانا فضل الرحمان کے خلاف لگنے والے نعروں پر شدید ردعمل دیتے ہوئے شدید مذمت کردی,جمعیت علما اسلام کے ترجمان اسلم غوری نے کہا پشین جلسے سے پی ٹی آئی کی بلی تھیلے سے باہر آ گئی اور منہ میں رام رام اور بغل میں چھری کی اصل حقیقت عوام نے بھی دیکھ لی۔ انہوں نے کہا اپوزیشن کو شیرافضل مروت جیسوں کو پٹا ڈالنا ہوگا، محمود خان اچکزئی نے کہا تھا جلسے میں کسی کو گالی نہیں دیں گے مگر لگتا ہے ان کی سیاست صرف سیاسی قائدین کو شیر افضل جیسے لوگوں سے گالیاں دلوانا ہے۔ ترجمان جے یو آئی نے کہا شیر افضل جیسے لوگ پی ٹی آئی کے تابوت میں آخری کیل ٹھونک رہے ہیں، ناکام جلسے کو شاید ایسے نعرے لگوا کر میڈیا اور عوام کی توجہ کا مرکز بنایا جارہا ہے۔ پی ٹی آئی کو اقتدار سے نکالا ،منہ کو لگام نہ دیا تو اپوزیشن کرنے کے جوگے بھی نہیں چھوڑیں گے۔ پشین میں گرینڈ الائنس کے جلسے میں شیر افضل مروت کے اسٹیج پر آتے ہی تحریک انصاف سمیت دیگر جماعتوں کے کارکنان نے ’ڈیزل ڈیزل‘ کے نعرے لگائے جس پر پی ٹی آئی رہنما نے نعروں سے روکتے ہوئے کہا کہ ابھی رک جائیں بات چیت چل رہی ہے۔ پاکستان تحریک انصاف سمیت اپوزیشن کی چھ جماعتوں نے ہفتے کو حکومت مخالف تحریک کا آغاز کر دیا,جس میں سابق وزیر اعظم عمران خان کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے,حکومت مخالف تحریک کا آغاز کرنے والے اپوزیشن اتحاد میں پاکستان تحریک انصاف، پشتونخوا ملی عوامی پارٹی، بلوچستان نیشنل پارٹی مینگل، جماعت اسلامی، مجلس وحدت المسلمین اور سنی اتحاد شامل ہیں۔ اس تحریک کا آغاز بلوچستان کے ضلع پشین سے کیا گیا ہے جہاں اس سلسلے میں ایک جلسے کا انعقاد کیا گیا جس میں ان چھ جماعتوں کے رہنماؤں نے شرکت کی,اس حوالے سے ایک قراردادیں بھی جلسے میں منظور کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ ملک بھر میں فارم 45 کے تحت انتخابی نتائج مرتب کر کے اعلان کیا جائے۔ جلسے میں پیش کی جانے والی قرارداد میں کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کے تمام ادارے اپنی حدود میں رہ کر کام کریں اور ملک کے تمام ادارے عوام کے منتخب کردہ پارلیمان کے تابع ہوں۔ پارلیمنٹ کو خودمختار اور اداروں کی مداخلت سے پاک کیا جائے۔‘ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی سیکریٹری جنرل عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ ’آئین کی پاسداری ہوگی تو میرا لیڈر قیدی نمبر 804 عمران خان وزیر اعظم ہوں گے۔‘عمر ایوب خان نے کہا ہے کہ ’ہمارے کچھ مطالبات بھی ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ نو مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج نکالی جائے تو دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ اپوزیشن اتحاد کے اس جلسے کے حوالے سے پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما طلال چوہدری نے کہا ہے کہ ’پشین جلسے سے ثابت ہو گیا کہ اپوزیشن جماعتوں کی تحریک شروع ہونے سے پہلے ہی ناکامی سے دوچار ہو گئی ہے۔
نوشکی میں ایران جانے والے 9 مسافروں کے قتل کے ہولناک واقعہ کے حوالے سے بس میں موجود ایک مسافر کا بیان سامنے آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سٹی تھانہ نوشکی میں موجود نوشکی واقعہ کی بس میں سفر کرنے والے ایک مسافر سجاد نے واقعہ سے متعلق تفصیلات بتاتے ہوئے آنکھوں دیکھا حال سنایا ہے، سجاد کے مطابق ہماری بس میں تقریبا 70 افراد موجود تھے، بس میں ہم 15 مرد اور 4 خواتین ایران جانے والے مسافر تھے اور کوئٹہ سے بس میں سوار ہوئے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب بس نوشکی کے قریب پہنچی تو کچھ نقاب پوش افراد نے گاڑی میں آئے اور انہوں نے بس کو روکا اور اندر گھس آئے، نقاب پوش افراد نے بس میں سے 9 افراد کو نیچے اتارا اور ڈرائیور سے کہا کہ بس آگے لے جاؤ۔ مسافر سجاد نے کہا کہ بس کا ڈرائیور بس چلاتے ہوئے اسے نوشکی تھانے تک لے آیا، جب سے ہم یہاں نوشکی تھانےمیں موجود ہیں،بس میں سوار مقامی افراد تھانے سے چلےگئے ہیں۔ ایک اور بچ جانے والے مسافر زاہد نے بتایا کہ ’میں بس میں سویا ہوا تھا کہ اچانک آواز آئی۔۔۔ سب اپنے شناختی کارڈ نکالو اور جو پنجابی ہیں وہ باہر آ جاؤ۔‘ انہوں نےسب کے شناختی کارڈ دیکھنا شروع کردیے انہوں نے مجھے بھی بس سے نیچے اتارامگر وہ خوش قسمت تھے کی ان کی زندگی بچ گئی۔ زاہد کے مطابق جب وہ نیچے اترا تو دہشت گرد کسی سے بات کر رہے تھے تو میں موقع پا کربس سے دور چلا گیا۔ میں چھپ کر بیٹھ گیاتھوڑی دیر بعدگولیاں چلنے کی آواز آئی اور پھر بس وہاں سے چلی گئی۔ خیال رہے گزشتہ رات کوئٹہ سے تفتان جانے والی ایک بس سے نامعلوم افراد نے 9 مسافروں کو اغوا ء کرکے قتل کردیا تھا، مقتولین کی گولیاں لگی لاشیں جائے وقوعہ کے قریب ایک پل کے نیچے سے برآمد ہوئی ہیں۔ اسی علاقے میں قومی شاہراہ پر فائرنگ کا ایک اورواقعہ پیش آیا جس میں نامعلوم افراد نے گاڑی نا روکنے پر فائرنگ کردی جس سے گاڑی کے ڈرائیور سمیت 2 افراد جاں بحق اور تین زخمی ہوئے۔
سپریم کورٹ کے جج جسٹس اطہر من اللہ نے ماضی میں بطور چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ دباؤ کے بعد سماعت سے انکار کرنے والی ایک جج کی جرات کو بڑا اقدام قرار دیا تھا۔ تفصیلات کے مطابق اکتوبر 2019 میں اسلام آباد کی سول جج شائستہ کنڈی کی جانب سے جج ویڈیو اسکینڈل کے کیس میں سفارش کیے جانے اور دباؤ ڈالنے کے بعد کیس کی سماعت سے معذرت کرت کرلی تھی۔ سول جج شائستہ کنڈی نے اس وقت کے چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ کو اس ساری صورتحال سے آگاہ کیا اور بتایا کہ فریقین کے اپروچ کیےجانے پر کیس سننے سے معذرت کی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نےاس معاملے پر بڑا فیصلہ کیا ،فیصلے میں اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے جج کی جرات کو بڑا اقدام قرار دیا اور ان کیلئے تعریفی سرٹیفکیٹ جاری کیا گیا تھا۔ صحافی ثاقب بشیر نے لکھا کہ اسلام آباد ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے جج کو جس نے اپروچ کیا تھا اس کے خلاف اس وقت ایکشن بھی ہوا تھا اور جج کی جانب سے بروقت آگاہی پر چیف جسٹس کی جانب سے تعریفی سرٹیفکیٹ بھی دیا گیا تھا ایک اور ٹویٹ میں کہاایک وقت یہ بھی تھا جب اسلام آباد ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے ججز کو اپروچ کرنے پر ایکشن بھی ہوتا تھا یاد رہے یہ بھی ہائی پروفائل کیس ہی تھا جسٹس اطہر من اللہ کا ہی دور تھا ۔۔۔ کس نے کیسے کیوں اپروچ کی تھی یہ بھی اہم ہے اکتوبر 2019 میں جج ویڈیو اسکینڈل کیس میں جج شائستہ کنڈی کو اپروچ کرنے کے واقعے کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ کی جانب سے ضلعی عدلیہ کے ججز کے لیے ضابطہ اخلاق جاری کیا گیا تھا ۔ واضح رہے کہ ججز کے خط کے معاملے پر سپریم کورٹ کی کارروائی کے فیصلے میں اختلافی نوٹ لکھنے کے بعد سے جسٹس اطہر من اللہ کے خلاف سوشل میڈیا پر مخصوص صحافیوں اور لیگی کارکنان کی جانب سے مہم چلائی جا رہی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ پر الزامات لگائے جا رہے ہیں جب وہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ تھے تو انہوں نے مداخلت پر سٹینڈ کیوں نہیں لیا تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام میںایک سوال کہ "6 ججز کے خط والے معاملے پر وزیراعظم شہبازشریف نوازشریف کی رائے سے متفق ہیں؟" کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ پارٹی کی اکثریت (95 فیصد) کا خیال ہے کہ ججز کے خط والے معاملے میں ہمیں بھی فریق بننا چاہیے۔ جب ہماری سیاسی جماعت کی قیادت حتمی طور پر فیصلہ کر لے گی تو پھر مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف سے بھی رائے لی جائے گی جس کے بعد ہی وہ اپنی رائے دیں گے۔ جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ میں یہ کیس زیرالتواء اور زیربحث ہے، میں اس پر زیادہ بات کیے گئے کہوں گا کہ حکومت کا موقف وہی ہے جو خط کے بعد اختیار کیا گیا مگر ہم یہ کہتے ہیں کہ اب دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہونا چاہیے، کہیں سے شروعات تو ہو۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کا ازخود نوٹس حکومتی پریس کانفرنس کے بعد لیا گیا اس لیے ہم فریق بننے کا سوچ رہے ہیں، اس سے پہلے ایسی کوئی بات نہیں تھی۔ انہوں نے کہا کہ 2008ء میں جب آصف علی زرداری صدر مملکت تھے اور سپریم کورٹ میں ذوالفقار علی بھٹو کے ایک ریفرنس کی درخواست کی تھی۔ میری ذاتی رائے میں موجودہ حکومت اور وزیراعظم کو بھی اس کیس میں فریق بننا چاہیے تاکہ پچھلے ادوار میں دباؤ میں لا کر ایسے فیصلے کیے گئے جس سے معیشت کا بیڑا غرق ہوا، مہنگائی آئی، پاکستان بے توقیر ہوا، دہشت گردی نے سر اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر ایک شخص کی خواہش پر اقتدار سے باہر نکال دیا گیا، ایسے تمام فیصلوں کو ازخود نوٹس میں ڈسکس ہونا چاہیے تاکہ آئندہ کسی دوتہائی اکثریت رکھنے والے وزیراعظم کو ہٹایا نہ جا سکے۔ فیض آباد دھرنا کیس کے فیصلے پر ریفرنس جن کے کہنے اور جس نے فائل کروایا ان دونوں کو کٹہرے میں لانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ جسٹس سیٹھ وقار جنہوں نے ایک آمر کے حوالے سے فیصلہ دیا تو اس وقت کی حکومت نے کہا کہ ان کا دماغی توازن چیک کروانا چاہیے یہ معاملہ بھی دیکھنا چاہیے۔ ریاست اداروں سے انصاف مانگ رہی ہے کہ مجھ پر حملہ کرنے والوں کو کیوں لاڈلا بنا کر رکھا گیا ہے؟ ایک ہفتے میں 3 سزائیں دے دی جاتی ہیں اور الیکشن گزرنے پر معطل بھی ہو جاتی ہیں تو 11 مہینوں میں 9 مئی کے ملزموں کو سزا کیوں نہیں دے سکتے؟ یا کہیں وہ بے گناہ ہیں انہیں چھوڑ دیں۔ انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ نے ازخود نوٹس لیا ہے اپنے اداروں کے لوگوں کے خط لکھنے پر، اسی ادارے کے پچھلے 5 ججز جن کے فیصلوں سے ریاست کا نقصان ہوا وہ بھی بتایا جائے کہ انہوں نے وہ فیصلے کس کے دبائو میں کیے؟ آج ججز کہہ رہے ہیں کہ ان پر دبائو ہے تو یہ دبائو کن کیسز کے حوالے سے ہے اور کون ڈال رہا ہے یہ سامنے آنا چاہیے۔
وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ٹریفک حادثے سے جاں بحق ہونے والے نجی یونیورسٹی کے طالب علم کا مقدمہ واقعہ کے دس روز گزرنے کے باوجود بھی درج نہیں ہوسکا ہے۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں تیز رفتار مرسیڈیز گاڑی کا نشانہ بننے والا موٹرسائیکل سوار ایمل سرفراز کی موت کو 10 روز گزرچکے ہیں، موٹرسائیکل پر موجود دوسرا نوجوان ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر ہے مگر پولیس واقعہ کا مقدمہ درج کرنے پر تیار نہیں ہے۔ حادثے کا شکار نوجوانوں کے والدین انصاف کیلئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، لواحقین کا کہنا ہے کہ واقعہ کو دس روز گزر چکے ہیں مگر پولیس تاحال ایف آئی آر درج کرنے میں ناکام ہے، ہمیں انصاف نہیں مل رہا، متعدد درخواستیں دے چکے ہیں۔ سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے اس واقعہ کی تمام تر تفصیلات بشمول تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او کو 7 اپریل کو دی گئی درخواست کی نقل بھی شیئر کی جس میں تیز رفتار کار سوار کی جانب سے موٹرسائیکل کو ٹکر مارنے پر مقدمہ درج کرنے درخواست کی گئی ہے۔ مطیع اللہ جان نے کہا کہ کیا اب وفاقی دارالحکومت میں بھی ایف آئی آر کے اندراج کیلئے وزیر داخلہ کی سفارش درکار ہوگی؟ انہوں نے مزید کہا کہ نجی یونیورسٹی کے طالب علم ایمل سرفراز کو جس مرسیڈیز کار نے ٹکر ماری اس کا رجسٹریشن نمبر بھی سامنے ہے، واقعہ میں تیز رفتار گاڑی نے ایمل سرفراز کو جتوئی چوک پر کچل ڈالا، دوسرا طالب علم اسپتال میں وینٹی لیٹر پر ہے، واقعہ کو دس روز گزر چکے ہیں اور پولیس ایف آئی آرد درج کرنے سے گریز کررہی ہے۔ صحافی خرم اقبال نے کہا کہ ایمل سرفراز نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا طالب علم تھا، 10 روز قبل موٹرسائیکل پر یونیورسٹی سے گھر جانے کیلئے نکلا کہ راستے میں تیز رفتار مرسیڈیز نے ٹکر مارد ی، پولیس ایف آئی آر درج نہیں کررہی۔ فلک اقبال نے لکھا ایمل سرفراز نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں پڑھتا تھا، 10 روز قبل موٹر سائیکل پر یونیورسٹی سے گھر کےلئے نکلا، تیز رفتار مرسڈیز نے ٹکر مار دی، ایمل کی جان چلی گئی، اُسکا دوست کلثوم انٹرنیشنل اسپتال میں وینٹی لیٹر پر ہے،ابھی تک پولیس ایف آئی آر نہیں دے رہی،والدین انصاف کے متلاشی ہیں۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شعیب شاہین نے 75 برسوں سے ملک کی عوام کو دیئے گئے دھوکوں بارے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر پیغام جاری کر دیا۔ شعیب شاہین نے لکھا: بھارت سے ہر معاملے میں مقابلہ کرنا ہمارا بچپن کا رومس تھا، ہاکی کا میچ ہو یا کرکٹ کا، پاکستان کی کسی بھی بڑے ٹورنامنٹ میں کارکردگی کو بھارتی کارکردگی کے پیمانہ سے دیکھتے تھے۔ ہمیں کشمیر بنے گا پاکستان جیسے نعرے سنائے گئے اور لال قلعہ پر سبز ہلالی پرچم لہرانے کے خواب دکھائے گئے۔ انہوں نے لکھا کہ: ہمیں فخر ہوتا تھا کہ ہمارے وقار اور وسیم بھارت کے سری ناتھ اور پرساد سے اچھے ہیں، ہم ٹنڈولکر کی سنچریوں کا مقابلہ سعید انور کی سنچریوں سے کرتے رہے اور پھر سعید انور اس دوڑ سے باہر ہو گیا۔ انضمام الحق کو ٹنڈولکر سے بہتر کہتے رہے، اپنے ایٹمی ہتھیاروں پر فخر کیا اور بھارتی ٹیکنالوجی سے بہتر کہتے رہے اور آدھا ملک ہی کٹوا اور گنوا بیٹھے۔ انہوں نے لکھا: ہم بھارتیوں کو گندے، بدبوداراور خود کو نیک، پاک اور پارسا کہتے رہے، بھارت میں ریپ کی بڑھتی شرف پر کہتے رہے کہ جو کچھ اپنی فلموں میں دکھایا اسی تہذیب تلے دب رہے ہیں لیکن یہ کبھی نہیں سوچنے دیا کہ وہ بہت زیادہ ڈیم بنا رہے ہیں حتیٰ کہ ہمارے دریائوں پر بھی جس کے نتیجے میں ہمارے دریا سوکھ گئے۔ انہوں نے لکھا: بھارتی ریاستوں میں بجلی مل رہی ہے اور ہمارے ہاں ایک یونٹ 50 روپے سے اوپر کا ہو گیا، یہ بھی نہیں سوچنے دیا گیا کہ بھارتی وزیراعظم یا کسی سیاسی جماعت کی بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں جبکہ یہاں حکومت کی دونوں بڑی پارٹیوں کے سربراہان بیرون ممالک اربوں ڈالرز کی جائیداد کے مالک ہیں۔ ہمیں سوچنے نہیں دیا گیا کہ جب ڈالرز کیلئے ہم امریکہ کے اتحادی بنے تب ڈاکٹر منموہن سنگھ نے ملک بھر میں ڈالرز کیلئے صنعتی جال بچھایا، ہم سپہ سالاروں میں صلاح الدین ایوبی اور محمد بن قاسم دیکھتے رہے لیکن ہمارے اصل سپہ سالار جہانگیر کرامت ، اشفاق پرویز کیانی ، راحیل شریف ، اور پھر باجوہ جیسے مجاہدین نے ریٹائرمنٹ کے بعد ملک میں رہنا بھی گوارا نہیں کیا اور بیرون ملک اربوں کی جائیدادیں بنا لیں۔ ہمیں بتایا گیا ہم بھارتیوں سے بہتر ہیں، ہم اپنے بچوں کو کیا بتائیں؟ میرا بیٹا پوچھتا ہے کہ کیا بھارت میں بھی عسکری فیز 1،2،3، ڈیفنس سوسائٹیز یا بحریہ ٹائون ہوتا ہے، کیا عسکری بینک ان کے پاس بھی ہے؟ وہ کہتا ہے کہ ہم دشمن کے بچوں کو پڑھانے کا ترانہ گاتے ہیں لیکن ایک بھارتی برطانیہ کا وزیراعظم اور ایک امریکی نائب صدر کیسے بن گئی؟ گوگل، آئی ایم ایف اعلیٰ عہدیدار بھارتی کیوں؟ سچ تو سچ ہوتا ہے! ہم اپنے بچوں کو کیسے سمجھائیں کہ عسکری ادارے وریاست اپنے شہریوں پر گولیاں نہیں برساتی! پچھلے 70 سالوں سے جو جھوٹ ہمارے ساتھ بولا گیا اب ہم وہ اپنے بچوں کو سنا کر کیسے مطمئن کریں؟ ہم تو مطمئن تھے مگر بچے اب سچ جان چکے ہیں وہ مطمئن نہیں ہوتے! چندریان کی خبر پاکستان میں سنی گئی تو بچوں نے والدین سے پوچھا کہ ہماری خلائی شٹل چاند پر کب جائے گی؟ انہوں نے لکھا: بچوں نے یہ سوال بھی کیا ہو گا کہ ہمارے خلائی تحقیقی ادارے کے سربراہ کیوں سائنسدان نہیں ہوتے؟ پی آئی اے، واپڈا اور تمام قومی اداروں کے سربراہ وچیئرمین فوجی ہی کیوں ہوتے ہیں؟ اور یہ تمام ادارے نقصان میں کیوں ہیں؟ سوال سننے والا باپ بچے کی طرف بے بسی سے دیکھے گا اور یہ بھی نہیں بتا سکے گا کہ بیٹا: مجھے بجلی کے بل کی سمجھ نہیں آرہی کہ کہاں سے اور کیسے جمع کرائوں تو چاند پر کب جائینگے یہ کیسے بتائوں؟
وفاقی تحقیقاتی ایجنسی(ایف آئی اے) نے 49 پاسپورٹس لے جانے مسافر کو قانونی جواز فراہم کرنے پر رہا کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی ایئرپورٹ پربراستہ دبئی ایران جانے والے مسافر محمد عدنان کو ایف آئی اے کے پاسپورٹ سیل نے 49 پاکستانی پاسپورٹس برآمد ہونے پر گرفتار کیا تھا، تاہم وزارت خزانہ کا اجازت نامہ اور دیگر قانونی جواز فراہم کرنے پر ایف آئی اے نے محمد عدنان کو رہا کردیا ہے۔ ایف آئی اے حکام کے مطابق محمد عدنان ایک ٹریول ایجنٹ ہیں جو کراچی سے براستہ دبئی ایران جارہے تھے، محمد عدنان کے پاس موجود پاسپورٹس پر جارجیا کے ویزے لگوائے جانے تھے، چونکہ پاکستان میں جارجیا کا سفارتخانہ نہیں ہے اسی لیے پاکستان سے جارجیا جانے والے افراد اپنے پاسپورٹس ویزوں کیلئےقریبی ممالک بھجواتے ہیں۔ محمد عدنان بھی یہ پاسپورٹس جارجیا کے ویزے لگوانے کیلئے ایران لے کر جارہے تھے اور ان کے پاس پاکستانی وزارت خارجہ اور ایرانی سفارت خانے کے اجازت نامے موجود تھے، محمد عدنان کی جانب سے یہ تمام پاسپورٹس تہران میں جارجیا کے سفارتخانے میں جمع کروائے جانے تھے اور ویزوں کے اجراء کے بعد پاسپورٹس واپس پاکستان لاکر مذکورہ شہریوں کو واپس دینے تھے۔ ایف آئی اے حکام نے محمد عدنان کو قانونی دستاویزات پیش کرنے پر رہا کردیا ہے اور وزارت خارجہ کے اجازت نامے کی تصدیق کیلئے مراسلہ ارسال کردیا ہے، تصدیق کے بعد عدنان کو بیرون ملک سفر کی اجازت دیدی جائے گی اگر اجازت نامے کی تصدیق نا ہوسکی تو دوبارہ گرفتاری عمل میں لاکر قانونی کارروائی شروع کی جائے گی۔
پاکستان مسلم لیگ (ن) پنجاب کے صدر رانا ثناء اللہ کہتے ہیں ملک میں سیاسی صورتحال اچھی نہیں ہے، 8 فروری کے بعد جو سیاسی استحکام ملنا چاہئے تھا، نہیں ملا,محسن نقوی، فیصل واوڈا اور انوار الحق کاکڑ ایک ہی خاندان سے ہیں۔ سابق وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ محسن نقوی جو عہدہ لینا چاہیں وہ لے سکتے ہیں، ان کا کافی محاسبہ ہو چکا ہے، محسن نقوی، فیصل واوڈا اور انوار الحق کاکڑ ایک ہی سیاسی قبیلہ سے ہیں جبکہ وزیر خزانہ کو ان کا کزن کہا جا سکتا ہے ۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا اتحادی حکومت کی بہت سی مجبوریاں ہوتی ہیں، ہم دو تہائی اکثریت سے آتے تو مشکل فیصلے نہ کرنا پڑتے، الیکشن میں عوام نے اپنا فیصلہ سنایا جسے تسلیم کرتے ہیں ۔ رانا ثنا نے کہا کچھ جماعتیں اور رہنما پارلیمنٹ میں تو موجود ہیں لیکن سیاسی عدم استحکام کیلئے بھی کوشاں ہیں، ملک اس وقت معاشی دلدل میں دھنسا ہوا ہے، 2017 میں ملک ٹریک پر چل رہا تھا پھر اس وقت کی اسٹبلشمنٹ اور عدلیہ نے پراجیکٹ عمران خان لانچ کیا، اس وقت کی حکومت کو ڈی ٹریک کیا گیا اور الیکشن میں دھاندلی کی گئی. انہوں نے کہا کہ معاشی مسائل گھمبیر ہیں تاہم شہباز شریف ملک کو معاشی دلدل سے نکالنے کی کوشش کر رہے ہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ پارٹی قیادت سے دور ہونے کا تاثر بے بنیاد ہے ، الیکشن کے بعد ہونے والی تمام پارٹی میٹنگز میں شامل رہا ہوں ، پارٹی کی پنجاب میں صدارت بہت اہم ذمہ داری ہے، کسی بھی پارٹی میں جیتنے والے امیدواروں کو ہی حکومت میں ذمہ داریاں ملنی چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر ملک میں اسٹیبلشمنٹ کا رول ہمیشہ رہتا ہے، اسٹبلشمنٹ کی اس وقت کی لیڈر شپ چاہے عدلیہ سے ہو یا دوسرے اداروں سے ہوں لیڈر شپ دیانتدار ہے، اسٹبلشمنٹ کا بھی صرف ایک مقصد ہے کہ ملک معاشی طور پر مستحکم ہو. رانا ثنا کا کہنا تھا پچھلے دس سال سے سیاست میں ایسے عناصر آئے ہیں جو اپنی ذات کے باہر نہیں دیکھتے، ایسے عناصر نہ سیاستدانوں سے بات چیت کیلئے تیار نہیں ہوتے بس یہ کہتے ہیں کہ کسی کو نہیں چھوڑوں گا، ان کی پارٹی کا سربراہ نہ اپنی جماعت کا موقف سنتا ہے نہ رائے لیتا ہے، اس الیکشن کے بعد وہ پارٹی اگر حکومت بنانا چاہتی تو ہم سے پہلے بنا لیتے۔ انہوں نے کہا یہ وہ جماعت ہے جو حکومت میں ہو تو اپوزیشن کیخلاف اور اپوزیشن میں ہو تو حکومت کیخلاف کام کرتی ہے، انہوں نےکہا کہ مولانا فضل الرحمان اور ایم کیو ایم ماضی میں ہمارے ساتھی رہے ہیں، اگر مولانا صاحب کو کوئی گلہ ہے تو انکا گلہ دور کیا جانا چاہئے۔ صدر مسلم لیگ ن پنجاب نے کسی جماعت کا نام لیے بغیر کہا کہ ایک سیاسی جماعت یہ رویہ اپنائے ہوئے ہے اس کا لیڈر اپنی جماعت کے لوگوں کی بھی نہیں سنتا، اس انتخابات کے بعد اگر وہ حکومت بنانا چاہتے تو بنا سکتے تھے، ایسی سیاسی قوت جب تک موجود رہے گی ملک مستحکم نہیں ہو سکتا۔
پنجاب میں پولیس فورس میں کرپشن کے خاتمے کیلئے بڑا فیصلہ کرلیا گیا، کرپٹ پولیس افسران و اہلکاروں کا اسپیشل کورٹ مارشل کیا جائے گا۔ تفصیلات کے مطابق یہ فیصلہ وزیر اعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی زیرصدارت مری میں ہونے والے خصوصی اجلاس میں کیا گیا، اجلاس میں صوبے میں امن وامان کی مجموعی صورتحال کا تفصیلی جائزہ لیا گیا، اس موقع پر آئی جی پولیس پنجاب نے اجلاس کے شرکاء کو صوبے میں امن وامان کی صورتحال پر تفصیلی بریفنگ دی۔ اجلاس میں کرپشن و دیگر جرائم میں ملوث مجرمان سے ساز باز کرنے والے پولیس افسران و اہلکاروں کا خصوصی کورٹ مارشل کرنے، پولیس فورس میں غیر پیشہ ورانہ رویے اور کرپشن کی نشاندہی کیلئے اسپیشل آڈٹ سسٹم نافذ کرنے ، سائبر کرائم اور آرگنائزڈ جرائم کے خاتمے کیلئے اسپیشل یونٹ قائم کرنے اور آئی ٹی کی ٹریننگ دینے جیسے اصولی فیصلے کیے گئے۔ اس موقع پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے صوبے میں ناجائز اسلحہ کا کلچر ختم کرنے کیلئے اقدامات کی ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ سزاؤں کو یقینی بنا کر جرائم میں کمی لائی جاسکتی ہے، پولیس فورس کو جدید اسلحہ و دیگر آلات فراہم کیے جائیں گے، عورتوں اور بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں ملوث ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔ اجلاس میں اسمگلنگ کی روک تھام کیلئے بارڈر سیکیورٹی فورس قائم کرنے ، ہر جرم کیلئے فنکشنل اسپیشلائزڈ پولیس فورس قائم کرنے، رشوت مانگنے پر سی ایم کے اسپیشل ڈیش بورڈ پر شکایت درج کروانے کی سہولت فراہم کرنے اور عورتوں بچوں سے زیادتی کے مقدمات میں سزائے موت کی قانون سازی جیسے فیصلے بھی کیے گئے۔
پاکستان ریلوے کی کراچی سے پنجاب جانے والی ملت ایکسپریس میں ایک خاتون اور اس کے بچوں پر تشدد کرنے والے پولیس اہلکار کو ضمانت پر رہا ہو گیا۔ ذرائع کے مطابق کراچی سے پنجاب جانے والی ملت ایکسپریس میں ایک خاتون اور اس کے 2 بچوں پر تشدد کرنے والے ریلوے پولیس کے اہلکار منیر حسین کو 35 ہزار روپے کے مچلکوں کے عوض حیدرآباد کی عدالت نے ضمانت دے دی ہے۔ ملت ایکسپریس میں خاتون اور اس کے بچوں پر تشدد کا واقعہ 7 اپریل کو پیش آیا تھا۔ 7 اپریل کو ملت ایکسپریس میں سفر کے دوران خاتون پر تشدد کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس کے بعد ریلوے پولیس نے کانسٹیبل منیر حسین کے خلاف دفعہ 337 اور 354 کے تحت مقدمہ درج کیا تھا۔ ایف آئی آر کے مطابق کانسٹیبل منیر حسین نے خاتون پر تشدد اس کے بدتمیزی کرنے پر کیا کیونکہ مسافروں نے شکایت کی تھی کہ وہ لوگوں کا سامان اٹھا کر پھینک رہی ہے۔ ایف آئی آر کے متن کے مطابق کانسٹیبل منیر حسین نے خاتون پر ٹرین میں ریزرویشن کے بغیر بیٹھنے پر بھی اعتراض کیا تھا اور اس موقع پر اس نے سفر کےد وران خاتون پر تشدد کیا۔ خاتون پر تشدد کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد ڈی آئی جی ریلوے عبداللہ شیخ نے ایکشن لیتے ہوئے کانسٹیبل منیر حسین کو گرفتار کر کے حوالات میں بند کر کے مقدمہ درج کروایا تھا۔ سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتاہے کہ کانسٹیبل منیر حسین چلتی ٹرین میں خاتون اور اس کے بچوں پر تشدد کررہا ہے جبکہ مسافر اس موقع پر خاموش کھڑے رہے۔ منیر حسین حیدرآباد ریلوے پولیس سٹیشن میں تعینات ہے جسے آج ضمانت دے دی گئی ہے، ریلوے حکام کے مطابق ریلوے پولیس کے پاس مسافروں کے ٹکٹ چیک کرنے یا ریزرویشن کے معاملے پر کارروائی کااختیار نہیں ہے۔
چیئرمین وفاقی بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر) نے پانچ لاکھ نان فائلرز کے نام پر رجسٹرڈ موبائل سمز بلاک کرنے کی منظوری دیدی ہے۔ تفصیلات کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیور نے ملک بھر میں 20 لاکھ ٹیکس چوروں کی نشاندہی کردی ہے جس کے بعد ان ٹیکس چوروں کی موبائل سمز بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، تاہم موبائل کمپنیوں نے ایف بی آر سے درخواست کی ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں سمز کو بلاک کرنا کمپنیوں کیلئے نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔ موبائل کمپنیوں کی درخواست پر سمز بلاک کرنے کے عمل کو مختلف مراحل میں تقسیم کردیا گیا ہے، پہلے مرحلے میں پانچ لاکھ صارفین کی سمز بلاک کی جائیں گی، چیئرمین ایف بی آر نے اس اقدام کی منظوری دیدی ہے جس کے بعد ایف بی آر نے اس حوالے سے رولز تیار کرکے متعلقہ افسران کو بھجوادیئے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف بی آر اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی نے مشاورت کے بعد 4 لاکھ انڈر فائلرز کی شناکت کرلی ہے، یہ قابل ٹیکس آمدنی رکھنے کے باوجود ٹیکس ادا نا کرنے والے صارفین ہیں، ان صارفین کو ایف بی آر کی جانب سے نوٹس بھجوائے گئے تھےمگر انہوں نے اس کے باوجود ٹیکس ریٹرنز جمع نہیں کروائے ، ایک لاکھ افراد ایسے ہیں جن کی شناخت ایف بی آر کے براڈننگ ٹو ٹیکس بیس کے ذریعے کی گئی، ان پانچ لاکھ افراد کے نام پر رجسٹرڈ موبائل سمز کو بلاک کردیا جائے گا۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ملک میں ٹیکس چوروں کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، ایف بی آر نان فائلرز کے سم کارڈ بلاک کرنے کے علاوہ ان کے ناموں پر موجود بجلی و گیس کی کنکشنز بھی منقطع کرنے کا اختیار رکھتا ہے، ملک بھر میں ٹیکس گوشوارے جمع نا کروانے والوں کے خلاف ایکشن کی تیاریں کرلی گئیں ہیں اور 145 ڈسٹرکٹ ٹیکس آفیسرز کو خصوصی اختیارات دے دیئے گئے ہیں جو نان فائلرز کے خلاف سیکشن 114 بی کے تحت کارروائی عمل میں لائیں گے۔
پنجاب کی وزیر اطلاعات عظمیٰ زاہد بخاری نے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر سیف کے بیانات پر ردعمل دے دیا۔ وزیر اطلاعات پنجاب عظمی زاہد بخاری کا ایک بیان دیتے ہوئے کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کی طرف سے ملک بھر میں سینٹ الیکشن کروانے کی تیاریاں مکمل تھیں لیکن آپ لوگوں کی ہٹ دھرمی کی وجہ سے ہی خیبرپختونخوا میں سینٹ الیکشن نہیں ہو سکے، پاکستان تحریک انصاف پر ڈرامے بازیاں ختم ہیں۔ عظمی زاہد بخاری کا کہنا تھا کہ پشاور ہائیکورٹ کی طرف سے مخصوص نشستوں پر منتخب اراکین سے حلف لینے کا حکم جاری کر دیا گیا تھا لیکن سپیکر خیبرپختونخوا اسمبلی قاسم سوری پارٹ ٹو بن گئے۔ پاکستان تحریک انصاف نامی سیاسی جماعت پاکستان میں ہوتی تھی لیکن اس کا خاتمہ ہو چکا ہے۔ الیکشن کمیشن میں جو سیاسی جماعت رجسٹرڈ نہیں، جس کے پاس چیئرمین اور انتخابی نشان نہیں اسے مخصوص نشستیں نہیں مل سکتیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے پہلے رمضان پیکیج پر خود ہی اپنی تصویریں شائع کروا لیں اور اب خود ہی اس پر برہم ہونے کا ڈرامہ کر رہے ہیں، رنگ بازیاں اس جماعت پر ختم ہیں۔ خیبرپختونخوا میں کسی کو رمضان پیکیج ملا ہے یا نہیں اس کا تو پتہ نہیں لیکن سوشل میڈیا پر اس کا منجن ضرور بیچا گیا ہے۔ واضح رہے کہ مشیر اطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ خیبرپختونخوا سے سینٹ کی تمام نشستیں ہمیں ملنی چاہئیں، مخصوص نشستوں کے معاملے پر الیکشن ایکٹ سیکشن 104 کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ الیکشن کمیشن نے پچھلے کچھ عرصے سے پی ٹی آئی کے ساتھ دشمنی کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے اور اسے ایک مہم کے تحت سیاسی عمل سے باہر کیا جا رہا ہے۔ بیرسٹر سیف کا کہنا تھا کہ سینٹ الیکشن متنازع ہونے کی وجہ الیکشن کمیشن کے غیرآئینی وغیرقانونی فیصلے ہیں اور اسی وجہ سے خیبرپختونخوا میں مخصوص نشستوں کا معاملہ پیدا ہوا۔ مخصوص نشستوں کے حوالے سے ہمیں الیکشن کمیشن کے فیصلوں پر تحفظات ہیں، آئین کی غلط تشریح کا اختیار الیکشن کمیشن کے پاس نہیں ہے اور پی ٹی آئی کے خلاف متعصبانہ رویہ روا رکھا جا رہا ہے۔
امریکہ کے صدر جوبائیڈن کی طرف سے اپنے ملک میں چائنہ کی الیکٹرک گاڑیوں پر پابندی لگانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔ بین الاقوامی ذرائع ابلاغ کی رپورٹس کے مطابق امریکہ کے صدر جوبائیڈن اپنے ملک میں چائنہ کی الیکٹرک گاڑیوں کی درآمدات پر پابندی لگانے پر زور دے رہے ہیں۔ جوبائیڈن نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ چائنہ کی پالیسی ہماری مارکیٹوں کو الیکٹرک گاڑیوں سے بھر دیں گی جس سے ہماری قومی سلامتی کو خطرہ ہو سکتا ہے۔ جوبائیڈن کا کہنا تھا کہ وہ اپنے سامنے یہ سب نہیں ہونے دے سکتے، امریکی سینٹ کی بینکنگ کمیٹی کے سربراہ سینیٹر شیروڈ برائون کی طرف سے بھی اس حوالے سے ایک خط لکھا گیا ہے جس میں چائنہ کی الیکٹرک گاڑیوں کو امریکی آٹو انڈسٹری کیلئے خطرہ قرار دیا گیا ہے۔ شیروڈ برائون کا کہنا ہے کہ ہم امریکی آٹو انڈسٹری میں ہم چائنہ کو اس کی حکومت کی آشیرباد سے جعلسازی کی اجازت نہیں دیں گے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کا کہنا ہے کہ اس خبر پر ابھی تک وائٹ ہائوس کی طرف سے کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ امریکی قانون ساز کی طرف سے چائنہ کی الیکٹرک گاڑیوں کے معاملے پر یہ ایک مضبوط موقف ہے جبکہ دیگر امریکی سینیٹرز نے بھی چائنہ کی الیکٹرک گاڑیوں پر بھاری بھرکم ٹیرف عائد کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ حال ہی میں وائٹ ہائوس کی طرف سے جاری بیان میں کہا گیا تھا کہ امریکہ تحقیقات کرے گا کہ چائنہ کی الیکٹرک گاڑیوں قومی سلامتی کیلئے کیسے خطرہ ہیں جبکہ یورپی یونین نے ایسے قواعد وضوابط بنائے ہیں جن کے تحت چائنہ سے درآمد الیکٹرک گاڑیوں کسٹمز میں لازمی رجسٹر کروانی پڑی گی۔ چائنہ کی وزارت صنعت وانفارمیشن ٹیکنالوجی کا کہنا ہے کہ بعض ملکوں اور خطوں میں خاطرخواہ شواہد کی عدم موجودگی میں چائنہ کی الیکٹرک گاڑیوں پر تجارتی پابندیاں لگانے پر زور دیا جاتا ہے جس سے عالمی آٹو موٹو انڈسٹری، سپلائی چین اور صارفین کے مفادات کو نقصان پہنچے گا۔
برطانیہ نےدنیا کے 24 ملکوں کو سفر کرنے کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے اپنے ملک کے شہریوں کو ان ملکوں کا سفر کرنے سے گریز کی ہدایات جاری کر دی ہیں۔ بین الاقوامی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی طرف سے دنیا کے 24 ملکوں کو سفر کے لیے انتہائی خطرناک قرار دیتے ہوئے اپنے ملک کے شہریوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ ان ملکوں کا سفر کرنے سے گریز کیا جائے۔ رپورٹ کے مطابق برطانیہ کی طرف سے اپنے شہریوں کے لیے خطرناک ترین ملکوں کی فہرست میں فلسطین، اسرائیل، بیلاروس، بیلاروس، لبنان، سوڈان، ایران، یوکرین اور روس کے نام شامل کیے گئے ہیں جس کے بعد ان ملکوں کی تعداد 24 ہو گئی ہے۔ وزارت خارجہ برطانیہ کے بیان کے مطابق یہ فہرست جاری کرنے کا مقصد بیرون ملک جانے کی خواہش رکھنے والے شہریوں کی حفاظت یقینی بنانا ہے۔ برطانیہ کی طرف سے خطرناک ملکوں کی فہرست میں یمن، وینزویلا، شام، جنوبی سوڈان، صومالی لینڈ، صومالیہ، شمالی کوریا، نائجر، مالی، لیبیا، لبنان، عراق، ہیٹی، چاڈ، وسطی افریقی جمہوری، برکینا فاسو، سعودی عرب، افغانستان اور پاکستان کے نام پہلے سے ہی شامل ہیں۔ وزارت خارجہ برطانیہ کی طرف سے جاری بیان کے مطابق ان ملکوں کو قدرتی آفتوں، شدیم موسم، بیماری، دہشت گردی، جنگ، جرائم اور ان ملکوں میں سفر کرنے والے سیاحوں کو لاحق ممکنہ خطرات کی بنیاد پر فہرست میں شامل کیا جاتا ہے۔ برطانیہ نے اپنے شہریوں کو ہدایت کی ہے کہ صرف ناگزیر صورتحال میں ہی تمام احتیاطی تدابیر اختیار کر کے ہی ان ملکوں کا سفر کریں اور سفر سے پہلے اطلاع کریں۔
عیدالفطر کے موقع پر بھی ملک بھر میں چوری، ڈکیتی کی وارداتوں کا سلسلہ نہ تھم سکا۔ ذرائع کے مطابق عیدالفطر کے دوسرے دن ڈیفنس فیز 8 خیابان فیصل کراچی میں رہائش پذیر ریٹائرڈ ایس ایس پی غلام سرور ابڑو کے گھر پر چوری کی واردات کا واقعہ پیش آیا ہے۔ چوروں نے ریٹائرڈ ایس ایس پی کے گھر سے 44 لاکھ روپے نقد، 25 تولے طلائی زیورات اور گھر میں موجود قیمتی اشیاء لوٹ لیے اور فرار ہو گئے۔ غلام سرور ابڑو کی طرف سے تھانہ ساحل میں آکر واقعے کی اطلاع دی کہ وہ عیدالفطر کے سلسلے میں 9 اپریل 2024ء کو اپنے آبائی گائوں چلا گیا تھا جبکہ ان کے بچے اس سے اگلے دن 10 اپریل کو دوپہر کے تقریباً اڑھائی بجے گھر کو بند کر کے گارڈن کے علاقے میں واقع اپنے ماموں کے گھر گئے ہوئے تھے۔ غلام سرور کا کہنا تھا کہ میرا بیٹا افنان رات کے تقریباً 11 بجے کے قریب اپنے گھر واپس آیا تو دیکھا کے کمرے میں موجود الماریوں کے لاک اور لاکر کھلے ہوئے تھے اور میری گاڑی فروخت کر کے حاصل کی جانیوالی روم 44 لاکھ روپے بھی غائب تھی۔ ملزمان نے گھر سے اس کے علاوہ بھی قیمتی سامان چور کر لیا ہے جس کیلئے اپنے بچوں سے معلومات لے رہا ہوں۔ غلام سرور کے بیٹے نے بتایا کہ الماری کا لاک اور لاکر ٹوٹے ہونے کے ساتھ اس کے اندر موجود بیوٹی باکس میں رکھے ہوئے میری مرحوم اہلیہ کے طلائی زیورات (چوڑیاں، کنگن وغیرہ) جن کا مجموعی وزن تقریباً 25 تولہ تھا غائب تھے۔ الماری سے برہان کا شناختی کارڈ چوری کرنے کے علاوہ چور سی سی ٹی وی رائوٹر بھی چرا کر لے گئے۔ ساحل تھانہ کی پولیس نے ریٹائرڈ ایس ایس پی غلام سرور ابڑو کا بیان قلمبند کرنے کے بعد ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ ملزمان کے خلاف مقدمہ دفعہ 454,457 اور 380 کے تحت الزام نمبر 78/2024درج کر کے تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ تحقیقات کر رہے ہیں، ملزمان کو جلد سے جلد گرفتار کر لیا جائے گا۔
ڈان نیوز کے مطابق عیدالفطر کے تیسرے دن بشام خودکش حملے کی تحقیقات میں مبینہ غفلت برتنے پر پولیس اعلیٰ پولیس افسروں کی معطلی کے خلاف خیبرپختونخوا کے اپرولوئر کوہستان اضلاع میں مظاہرین نے شاہراہ قراقرم کو بلاک کر کے شدید احتجاج کیا۔ وفاقی وزیر اطلاعات کے مطابق انکوائری کمیٹی کی طرف سے رپورٹ بھیجے جانے کے بعد وزیراعظم شہبازشریف نے آر پی او ہزارہ، ڈی پی او اپر کوہستان، ڈی پی او لوئر کوہستان، سکیورٹی ڈائریکٹر داسو ہائیڈرو پاور پراجیکٹ اور کمانڈنٹ سپیشل سکیورٹی یونٹ کے پی کے کیخلاف انضباطی کارروائی کا حکم دیا تھا۔ اپر اور لوئر کوہستان میں آج مظاہرین نے دونوں ضلعوں کے مرکزی بازاروں میں احتجاج کرتے ہوئے دعویٰ کیا کہ معطل پولیس افسران واقعے میں قصوروار نہیں کیونکہ یہ حملہ شانگلہ ضلع کے علاقے بشام میں پیش آیا تھا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ ملاکنڈ ڈویژن کے افسران کے بجائے اپر اور لوئر کوہستان کے اہلکاروں اور ہزارہ ڈویژن کے ضلعی پولیس افسر کو معطل کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔ مظاہرین نے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے شاہراہ قراقرم 2 گھنٹے تک بلاک کیے رکھی اور مطالبہ کیا کہ حملے میں شہید پاکستانی ڈرائیور کیلئے معاوضے کا اعلان کیا جائے۔ احتجاج میں شامل مولانا عبدالعزیز حقانی نے کہا کہ مالاکنڈ ودیگر علاقوں میں عسکریت پسندی میں اضافے کے باوجود ہمیشہ پرامن رہا۔ انہوں نے کہا کہ 2021ء میں اپر کوہستان میں عسکریت پسندوں کے ہونے والے حملے کے بعد چین سے معاوضے کے طور پر ایک بڑی رقم وصول کی گئی تھی لیکن حکام نے حملے میں جان سے ہاتھ دھونے والے پاکستانی ڈرائیور کو کوئی معاوضہ نہیں دیا۔ 2021ء کے حملے میں بھی چینی انجینئرز کو نشانہ بنایا گیا تھا جس میں 9 چینی ورکرز سمیت 13 شہری جاں بحق اور 23 مسافر زخمی ہو گئے تھے۔ مولانا عبدالعزیز حقانی کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت جب تک بشام حملے میں جاں بحق پاکستانی ڈرائیور کے ورثاء کو معاوضہ نہیں دیتی ہم آرام سے نہیں بیٹھے گے، حکام اب تک متوفی ڈرائیور کے خاندان تک سے نہیں ملے۔ مولانا ولی اللہ توحیدی نے کہا شانگلہ کیس میں کوہستان کے افسران کو سزائیں افسوسناکہے، پاکستان ڈرائیور کے ورثاء کو چینیوں کو دی جانے والی رقم کے برابر معاوضہ دیا جائے۔ واضح رہے کہ 26 مارچ کو خیبرپختونخوا کے علاقہ شانگلہ میں بشام کے مقام پر ایک گاڑی پر عسکریت پسندوں کے خودکش حملہ کے نتیجے میں 5 چینی شہریوں سمیت 6 افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔ واقعے کے بعد صدر، وزیراعظم پاکستان نے چینی سفارتخانے کا دورہ کر کے حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے چینی شہریوں کی سکیورٹی مزید سخت کرنے کے احکامات دیئے تھے۔
دانش سکولز سے فارغ التحصیل ہونے والے بچے اس وقت پوری دنیا میں اثر قائم کر رہے ہیں: وزیراعظم وزیراعظم شہبازشریف نے ملک بھر کے اڑھائی کروڑ سے زیادہ بچوں کے سکول سے باہر ہونے کو مجرمانہ غفلت کا نتیجہ قرار دے دیا گیا۔ وزیراعظم شہباز شریف نے وفاقی دارالحکومت اسلام میں واقع دانش سکول سائٹ کے معائنے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب بھر میں قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نوازشریف کی قیادت میں دانش سکولز کا جال پھیلایا۔ دانش سکولز شروع کرنے پر ہم پر تنقید کے نشتر چلائے گئے لیکن یہ سکولز ملک بھر کے یتیم بچوں کا سہارا بنے۔ انہوں نے کہا کہ دانش سکولز سے فارغ التحصیل ہونے والے بچے اس وقت پوری دنیا میں اثر قائم کر رہے ہیں، اسلام آباد کی غریب بستیوں کے ساتھ ساتھ دوردراز علاقوں میں دانش سکولز قائم کیے جا رہے ہیں۔ دانش سکول کے یتیم بچوں کے لیے یہاں پر سہولتیں فراہم کرنی ہیں، میں نے کہا کہ زمین ہائوسنگ سوسائٹی کے لیے الاٹ کر دی جاتی ہے لیکن غریب بچوں کو سہولیات دینے کے لیے نہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں کمشنر کا انتہائی شکرگزار ہوں جنہوں نے دانش سکول کے بچوں کو سہولتوں دینے کیلئے زمین پر حامی بھری۔ وفاقی دارالحکومت میں امراء کے لیے ہیڈ سٹارٹ سکولز قائم ہو چکے ہیں، کیا تعلیم صرف امراء کے بچوں کا حق ہے؟ کیا غریبوں کا حق نہیں کہ انہیں بھی دوسرے اچھے سکولوں کی طرح کی سہولتیں مل سکیں؟ شہبازشریف نے کہا کہ رمضان المبارک کے بعد دانش سکولز کا پی سی ون منظور کروانے کے ساتھ ساتھ ملک بھر میں تعلیمی ایمرجنسی کا اعلان کیا جائے گا، پاکستان میں 2 کروڑ 60 لاکھ بچوں کے سکول سے باہر ہونے مجرمانہ غفلت کا نتیجہ ہے۔ ہم نے طلبا وطالبات کے ہاتھوں میں کلاشنکوف نہیں لیپ ٹاپ دیئے، پنجاب بھر میں لیپ ٹاپ حاصل کرنے والے طلباء وطالبات روزگار کما رہے ہیں۔
کراچی کے علاقے کیماڑی میں پولیس مقابلے کے دوران میجر سعد شیخ کو شہید کرنے والے سٹریٹ کرائمز میں ملوث ملزم کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔ ایس ایس پی کیماری فیضان علی کا کہنا تھا کہ کراچی کے علاقے کیماڑی میں گزشتہ مہینے ایک پولیس مقابلے کے دوران میجر سعد شیخ کو شہید کرنے والے سٹریٹ کرائمز میں ملوث ملزم کو پولیس نے گرفتار کر لیا ہے۔ پولیس واردات میں ملوث اس کے دوسرے ساتھی کو گرفتار کرنے کے لیے مختلف جگہوں پر چھاپے مار رہی ہے۔ ضلع کیماڑی پولیس کے لیے مذکورہ اندھے قتل کا مقدمہ ایک چیلنج تھا اور ان سفاک ملزمان کو گرفتار کرنے کے لیے ایس ایس پی کیپٹن (ر) فیضان علی کی نگرانی میں خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی تھی۔ ٹیم نے 9 دنوں کی انتھک محنت اور جائے وقوعہ کے قریب تمام علاقوں سے سی سی ٹی وی فوٹیجز کی جانچ پڑتال کرنے کے بعد سفاک ملزموں کا سراغ لگایا۔ پولیس کو خفیہ اطلاع ملی تھی کہ ایک ملزم آج سائٹ ایریا میں موجود ہے جس پر پولیس پارٹی فوری موقع پر پہنچ گئی تو ملزم نے فائرنگ شروع کر دی۔ پولیس کی طرف سے جوابی کارروائی کے دوران عثمان عرف چٹیا نامی ملزم کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے جس کے قبضے سے آلہ قتل (ایک عدد پسٹل بمعہ رائونڈز) برآمد کر لیا گیا ہے۔ ملزم عثمان عرف چٹیا نے تفتیش کے دوران میجر سعد شیخ پر فائرنگ کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے بتایا کہ واردات کے دن الطاف نامی ساتھی اس کے ساتھ تھا۔ میجر سعد شیخ کی طرف سے واردات کے دوران مزاحمت کیے جانے پر فائرنگ کر دی اور موٹرسائیکل موقع پر ہی چھوڑ کر فرار ہو گئے، کچھ فاصلہ طے کرنے کے بعد ملزمان نے راہگیر سے موٹرسائیکل چھینی اور فرار ہو گئے۔ تحقیقات کے بعد چلا ہے کہ زخمی حالت میں گرفتار کیے گئے ملزم سے برآمد ہونے والا پستول سے ہی میجر سعد شیخ پر فائرنگ کی گئی تھی۔ پولیس ملزم کو گرفتار کرنے کے لیے مختلف علاقوں میں تلاش کر رہی ہے اور زخمی ملزم سے برآمد کیے گئے اسلحے کو فرانزک ٹیسٹ کرنے کے لیے لیبارٹری میں بھیج دیا گیا ہے۔ واضح رہے کہ حب میں تعینات کمپنی کمانڈر سعد شیخ کو گلبائی کے راستے 31 مارچ کو افطاری کرنے سپر ہائی وے جا رہے تھے کہ مسلح ملزمان نے ان سے موٹرسائیکل چھیننے کی کوشش کی اور مزاحمت کرنے پر 3 سے 4 گولیاں مار کر زخمی کر دیا۔ میجر سعد شیخ 5 دنوں تک نجی ہسپتال میں زیر علاج رہنے کے بعد گزشتہ روز دم توڑ گئے۔
جنوبی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران 2 دہشت گرد مارے گئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ جنوبی وزیرستان میں دہشت گردوں کی موجودگی کی اطلاع ملنے پر سیکیورٹی فورسز نے آپریشن کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کے دوران سیکیورٹی فورسز اور دہشت گردوں کے درمیان شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا جس میں 2 دہشت گرد مارے گئے۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق آپریشن کے دوران مارے جانے والے دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں دھماکہ خیز مواد برآمد ہوا ہے، دہشت گرد وزیرستان میں ہونے والی دہشت گردی کی کارروائیوں میں ملوث تھے۔ آئی ایس پی آر کے مطابق سیکیورٹی فورسز ملک سے دہشت گردی کے خاتمے کیلئے پرعزم ہیں، وزیرستان میں ممکنہ طور پر موجود دیگر دہشت گردوں کے خاتمےتک آپریشن کلیئرنس جاری رہے گا۔
ایک دل جلا سرکاری افسر گریڈ 18 کے گورنمنٹ ملازم کو ملنے والی تنخواہ ومراعات کی تفصیلات شیئر کرتے ہوئے کہا مجھے بھی کرپٹ ہونا چاہیے۔ عام طور پر پاکستانی شہریوں کا خیال ہے کہ کسی بھی 18 یا 19 ویں گریڈ کے گورنمنٹ ملازم کو بہت سی آسائشیں ملتی ہیں تاہم 18 ویں گریڈ کے ایک دل جلے سرکاری افسر نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر حکومت کی طرف سے ملنے والی آسائشوں سے متعلق معلومات شیئر کرتے ہوئے کہا کہ مجھے بھی کرپٹ ہونا چاہیے جس پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ سلطان بابر مرزا نے ایک (ٹوئٹر) پر اپنے پیغام میں اپنی پے سلپ کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: میں 2017ء میں سی سی ایس کرنے کے بعد 18 ویں گریڈ میں سرکاری افسربھرتی ہونے کے بعد مجھے یہ کچھ مل رہا ہے۔ بابر نے لکھا 18 ویں گریڈ کے افسر کے طور پر صرف 1 لاکھ روپے جو کہ کم سے کم دیہاڑی دار مزدور کی کمائی کے برابر مل رہا ہے، نہ ہی کوئی گاڑی اور نہ گھر ملا ہوا ہے، کرپٹ نہیں ہوں مگر مجھے ہونا چاہیے۔ سلطان بابرمرزا کی طرف سے شیئر کی گئی پے سلپ کے مطابق ان کی تنخواہ 65 ہزار 400 روپے اور میڈیکل الائونٹس تنخواہ کا 15 فیصد (1847 روپے) موبائل فون چارجز کے 500 روپے، ڈسپیرٹی ریڈکشن الائونس 8 ہزار 168 روپے مختص ہیں۔ ایڈہاک ریلیف الائونس 15 فیصد (5606 روپے) پے سکیل 17 کے حساب سے مختص ہیں۔ سلطان بابر مرزا کو ایڈجوائنٹ مانیٹ آف ریذیڈنس کے 1200، کنوے الائونس 5ہزار روپے، آڈت، اکائونٹس الائونس 32 سو روپے، مانیٹی آف ریذیڈنس 1200 روپے، ڈسپارریڈ الائنس 5606 اور ایڈہاک ریلیف آل 2023ء کی مد میں 30 فیصد (16599 روپے) دیئے جا رہے ہیں۔ علاوہ ازیں گریڈ 18 کے سرکاری افسر کے جی پی ایف سبسکرپشن کے 7960 روپے، گروپ انشورنس کے 981 روپے، بینوویلنٹ فنڈ کے 960 روپے جبکہ 3041 روپے انکم ٹیکس کی کٹوتی کی جاتی ہے۔ 18 ویں گریڈ کے سرکاری افسر کی تنخواہ اس طر 1 لاکھ 14 ہزار 326 روپے بنتی ہے جس میں سے 12942 روپے کی کٹوتی ہوتی ہے، ان کی سروس کو 5 سال ہو چکے ہیں۔ سلطان بابر کے ایکس (ٹویٹر) پیغام پر سینئر صحافیوں کی طرف سے ان شدید تنقید کرتے ہوئے مشورہ دیا گیا کہ انہیں اپنی نوکری سے استعفیٰ دے دینا چاہیے۔ سابق ایڈیٹر ڈان وسینئر صحافی عباس ناصر نے لکھا: آپ کے سر پر کوئی بندوق لے کر نہیں کھڑا، آپ کو استعفیٰ دے کر گھر چلے جانا چاہیے، اگر آپ کو لگتا ہے کہ آپ کے پاس کہیں اور اس سے بہتر مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے لکھا کہ ایک ایسا مزدور جو ہم سب سے زیادہ محنت کرتا ہے اس کا مذاق اڑانے سے بہتر ہے کہ آپ استعفیٰ دے دیں کیونکہ اس مزدور کے پاس اپنے آپ پر افسوس کرنے کا بھی وقت نہیں ہے۔ ایک اور صحافی عثمان فاروق نے لکھا: یا تو آپ کو اپنی خواہشات کو کنٹرول کرنا چاہیے یا اپنی ضروریات پر توجہ مرکوز رکھیں۔ ایک اور صحافی سلمان مسعود نے شدید تنقید کرتے ہوئے لکھا کہ: ایسے شخص کو ایسا بیہودہ ٹویٹ کرنے پر سرکاری ملازمت سے معطل کر دینا چاہیے، کیا اسے سی ایس ایس کا امتحان دینے سے پہلے اس گریڈ کی پے سکیل کے بارے میں نہیں پتا تھا؟ اپنی کرپشن کے جواز میں عوام کے سامنے اس طرح کا پیغام دینا انتہائی افسوسناک عمل ہے۔