خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

سیاسی

Threads
1.3K
Messages
11.5K
Threads
1.3K
Messages
11.5K

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی پولیس کے نئے چیف نےبالآخر چارج سنبھال لیا ہے، 20ویں گریڈ کے افسر علی ناصر رضوی نے اپنے تعیناتی کے 22 روز بعد عہدہ سنبھالا، ان کی تعیناتی کے معاملے پر وفاقی وزارت داخلہ اور پنجاب حکومت کے درمیان علی ناصر رضوی کی خدمات اسٹیبلشمنٹ ڈویژن کو دینے کے معاملے پر ایک تنازعہ کھڑا ہوگیا تھا ۔ دوسری جانب سینئر صحافی اسد علی طور نے اس تعیناتی کے بعد کیپٹل پولیس فورس میں سامنے آنے والے ایک تنازعہ کی نشاندہی بھی کردی ہے۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک بیان میں اسد طور نے کہا ہے کہ اسلام آباد پولیس کے ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز حسان رضا، ڈی آئی جی سیکیورٹی محمد اویس ، ڈی آئی جی سیف سٹی او رٹریفک پولیس شعیب جانباز نے اس تعیناتی کے بعد اپنے اپنے عہدے پر احتجاجا کام بند کرنے کا اعلان کردیا ہے۔ سینئر صحافی کا کہنا تھا کہ اعلیٰ پولیس افسران نے موقف اپنایا ہے کہ نئے تعینات کردہ آئی جی اسلام آباد ان کے جونیئر ہیں اور وہ ایک جونیئر افسر کے ماتحت کام جاری نہیں رکھ سکتے۔
سابق وفاقی وزیر وسینئر رہنما مسلم لیگ ن رانا ثناء اللہ نے اپنے اوپر قائم کیے گئے ہیروئن کیس کے حوالے سے نیا انکشاف کر دیا۔ نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ مجھے پر ہیروئن کیس کروانے والے تو بانی چیئرمین پی ٹی آئی ہی تھے لیکن کیس کرنے والے سابق آرمی چیف قمر جاوید باجوہ ہی تھے۔ پارلیمنٹ ہائوس میں ایک تقریب کے دوران قمر جاوید باجوہ نے ہیروئن کیس کے حوالے سے میرے متعلق بہت غلط بات کی تھی جس پر تلخ کلامی بھی ہوئی۔ رانا ثناء اللہ نے بتایا کہ شہبازشریف نے اس تقریب کے دوران سابق آرمی چیف سے کہا کہ رانا ثناء اللہ بے گناہ ہیں، ان سے زیادتی ہو رہی ہے جس پر قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ اگر وہ اس کیس میں بے گناہ ہیں تو پھر کوئی اور غلط کام کیا ہو گا اور یہ بات میں نے خود سنی تھی۔ پارلیمنٹ میں کچھ دن بعد بریفنگ تھی تو اس موقع پر میری قمرجاوید باجوہ سے اس حوالے سے تلخ کلامی ہوئی۔ انہوں نے بتایا کہ میں نے قمر جاوید باجوہ سے کہا آپ نے مجھ پر جو مقدمہ قائم کیا ہے اللہ ہی میرا انصاف کرے گا جس پر قمر جاوید باجوہ نے مجھے جواب میں کہا کہ میں نے یہ کیس نہیں بنایا تو میں نے انہیں کہا کہ آپ نے ہی بنایا ہے۔ میں نے انہیں کہا کہ اگر آپ کی مرضی اور منشا کے بغیر آپ کا کوئی ماتحت ایسا کوئی مقدمہ قائم کرے تو اس کا تیسرے دن کوٹ مارشل ہو جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جب ہمارے مابین تلخی میں اضافہ ہوا تو سعد رفیق اور اعظم نذیر تارڑ بیچ میں آگئے اور کہا کہ رانا صاحب چھوڑیں اور کہا کہ یہ کیس بانی چیئرمین پی ٹی آئی نے ہی کروایا تھا لیکن کرنے والا قمر جاوید باجوہ ہی تھا۔ پاکستان تحریک انصاف والے شور تو بہت مچاتے ہیں لیکن تحریری طور پر کوئی شکایت نہیں کرتے تھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ قانون نافذ کرنے والے کسی بھی ادارے کو حق نہیں پہنچتا کہ وہ چادر چاردیواری کا تقدس پامال کرے۔ تحریک انصاف کے رہنمائوں اعظم سواتی اور شہباز گل کو میں نے خود کہا تھا کہ تحریری شکایت کرو ہم انکوائری کرواتے ہیں لیکن دونوں نے تحریری شکایات نہیں کی اور ہم پر جب ٹارچر ہوا تو ہم نے مقدمات درج کروائے تھے۔ عمران خان سے ہماری توقع نہیں تھی کہ وہ مزاحمت کرے گا لیکن اس نے مزاحمت کی۔
مسلم لیگ ن کے سابق رہنما دانیال عزیز نے ضمنی انتخابات کے حوالے سے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انتخابات سے پہلے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے 3 روزہ ٹریننگ میں 326افراد کو ٹریننگ دی گئی تاکہ پریذائیڈنگ افسر لگایا جائے لیکن PP-155 کے صرف 6 ٹرینڈ افراد لگائے گئے۔ پی پی 155 میں ادھر ادھر سے پکڑ کر بندے لگا دیئے گئےاور الیکشن والے دن بیلٹ باکس توڑ گئے اور سینکڑوں جعلی ووٹ ڈال دیئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کہنا بہت آسان ہے کہ متعلقہ فورم موجود ہے جا کر تحقیقات کروا لیں یہ ایسا ہی ہے کہ کسی کا سر اتار دیا جائے اور کہا جائے کہ آپ کو ہسپتال بھیج دیتے ہیں، یہ کیا مذاق ہے۔ ایک ایک بیلٹ باکس میں سینکڑوں جعلی ووٹ ڈال کر کہا جاتا ہے کہ تحقیقات کروا لو، ملک بھر میں غدر مچا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 8 فروری 2024ء کو ہونے والے انتخابات میں صرف تحریک انصاف کے لوگ نہیں بلکہ میں، میری بیوی اور میرے 21 سالہ بیٹے کو گرفتار کر لیا گیا حالانکہ میں 9 مئی والے لوگوں میں بھی شامل نہیں تھا۔ میرا بیٹا کیا ہیروئن بیچتا ہے، شریف لوگوں کی پگڑیاں اچھالنا اس ملک میں معمول بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ میرے مچلکے اب تک جمع نہیں کیے جا رہے کہ آپ کی ایف آئی آر نہیں مل رہی تو مجھے 2 دنوں تک گرفتار کیوں رکھا گیا اس لیے کہ میں دوبارہ گنتی کا مطالبہ نہ کر سکتا۔ ضمنی الیکشن میں بھی یہی کچھ ہوا ہے، میرے حلقے میں 97 فیصد ٹرن آئوٹ سامنے آیا ہے، کیا ایسے کبھی ہوا ہے؟ انہوں نے کہا کہ عجیب تماشا لگا ہوا ہے، ایک شخص سے مار پیٹ کی گئی ذاتی لڑائی میں اور سر میں کوئی چیز لگنے سے وہ شخص جاں بحق ہو گیا تو اس معاملے میں تمام مخالفین کو گھسیٹنے کی کوشش کی گئی۔ متاثرہ خاندان کو سلام پیش کرتا ہوں جنہوں نے کہا کہ نہیں ہم نے یہ کام نہیں کرنا، حقیقت کے مطابق کارروائی ہونی چاہے
کمیونسٹ پارٹی آف چین(سی پی سی) کی وائس منسٹر سن ہائی ین نے کہا ہے کہ چند عناصرف ایسے ہیں جو سی پیک اور ہمیں روکنا چاہتے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق چین میں انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ آف کمیونسٹ پارٹی آف چین( سی پی سی) کی وائس منسٹر سن ہائی ین اور دیگر زرعی و معاشی ماہرین سے پاکستان پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے مشترکہ پارلیمانی وفد نے ملاقات کی، اس موقع پر دوطرفہ تعلقات اور پاکستان میں روزگار کے مواقع بڑھانے کے حوالے سے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ انٹرنیشنل ڈیپارٹمنٹ آف کمیونسٹ پارٹی آف چین(سی پی سی) کی وائس منسٹر سن ہائی ین کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ اس وقت بہت سے چیلنجز ہیں جن کو پاکستان اور چین کو مل حل کرنا ہوگا۔ انہوں نے پاکستان کی سیاست میں خواتین کے بڑھتے ہوئے کردار کو سراہتے ہوئے کہا کہ پاکستانی سیاست میں خواتین کی بڑھتی ہوئی نمائندگی ایک مثبت پیغام ہے۔ سی پی سی کی وائس منسٹر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کا مستقبل بہت روشن ہے، چین اور پاکستان کو دو طرفہ تعاون کو مزید موثر اور مضبوط بنانا ہوگا۔
سابق وفاقی وزیر اور پی ٹی آئی کے سابق رہنما فوادچوہدری نے عمران خان کے ہیلی کاپٹر کے سفر پر کروڑوں روپے کےا خراجات کے حوالے سے صحافیوں کی رپورٹس پر ردعمل دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سینئر صحافی حسن ایوب خان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر کچھ اعداد وشمار شیئر کرتے ہوئے کہا کہ 2018 سے 2022 تک عمران خان بنی گالہ سے وزیراعظم ہاؤس تک ہیلی کاپٹر میں سیر کرتے رہے اور یہ سیر قوم کو 98 کروڑ روپے کی پڑی، انہوں نے ٹیکس دہندگان کے پیسے کا استعمال بھی بے دریغ کیا اور قوم پر یہ احسان بھی جتادیا کہ میں تو بنی گالہ میں رہتا ہوں۔ اس ٹویٹ کو ری شیئر کرتے ہوئے صحافی شبیہ الحسنین نے کہا کہ عمران خان کے ہیلی کاپٹر کا خرچ قوم کو 98 کروڑ میں پڑا، یہ وہی عمران خان ہیں جو اس وقت قوم کو سادگی کی مہم کا چورن بیچا کرتے تھے، ہیلی کاپٹر کے ذریعے 2021 میں سب سے زیادہ سفر کیا گیا، ایک گھنٹے کا خرچہ2 لاکھ 75 ہزار روپے آیا اور فواد چوہدری اس بارے میں کیا کہتے تھے؟ فواد چوہدری نے اپنا ذکر کرنے والے صحافی کو جواب دیتے ہوئے بیان جاری کیا اور کہا کہ وزیراعظم کوئی کرایے کا ہیلی کاپٹر استعمال نہیں کرتے تھے، وزیراعظم کا ایک اپنا ہیلی کاپٹر ہوتا ہے ، اور اس شعبے کے حوالے سے تھوڑی بہت بھی سمجھ بوجھ رکھنےوالا یہ جانتا ہے کہ ہیلی کاپٹر کا آپریشنل خرچ بہت کم ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج ہائی کورٹ میں عمران خان کے جیل کے اخراجات پر مبنی ایک تفصیلی رپورٹ بھی پیش کی گئی جس میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کی سیکیورٹی کیلئے 14 اہلکار تعینات ہیں ، رپورٹ میں ان اہلکاروں کی تنخواہ ودیگر اخراجات بھی شامل کی گئی ہے، ہیلی کاپٹر رپورٹ بھی ایسی ہی ایک مہان رپورٹ ہے۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور نے کہا ہے کہ بغیر مینڈیٹ کے بیٹھے لوگ ہمیں اقدامات پر مجبور نا کریں، ہم بہت برداشت کرچکے ہیں اور اب ہماری برداشت ختم ہورہی ہے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ کے پی کے علی امین گنڈاپور نے ایک پریس کانفرنس کے دوران اعلان کیا ہے کہ اپنے حق کیلئے ہر جگہ جاکر مطالبات پیش کروں گا، ہر صوبے میں جاؤں گا اور کنونشنز کروں گا، ہمیں قانون کے مطابق مخصوص نشستیں دی جائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں ایک بار پھر پی ڈی ایم ٹو بیٹھ گئی ہے، بغیر مینڈیٹ کے بیٹھے ہوئے لوگ ہمیں اقدامات پر مجبور نا کریں ہم بہت کچھ برداشت کرچکے ہیں اور اب ہماری برداشت کی حد ختم ہوچکی ہے، ایوان کسی کی ملکیت نہیں ہے ، سینیٹ الیکشن میں ہماری نمائندگی ہی نہیں تھی؟ قانون کے مطابق چلیں، حقوق نا ملے تو حق چھیننا بھی آتا ہے۔ وزیراعلیٰ کے پی کے کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں 8 فروری کی تاریخ دہراگیا ہے، ہم بھی قانون اپنےہاتھ میں لے سکتے تھے، مگر ہم نے عوامی مینڈیٹ کو عزت دی، صوبے میں سب کو مکمل آزادی دی، مگر ہمارے ہی امیدواروں کو انتخابی مہم چلانے نہیں دی گئی، پنجاب میں کچھ حلقے ایسے تھے جہاں ہمیں پہلے سے زیادہ ووٹ ملے۔ بجلی کی لوڈشیڈنگ کے حوالے سے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کا کہنا تھا وفاق نے پیغام بھیجا کہ بجلی چوری پر بات کرنا چاہتے ہیں مگر یہاں بات چیت سے پہلے ہی واپڈا کے ذریعے کارروائیاں شروع کردی گئیں، ہمارے لوگوں کو چور نا کہا جائے، چوری ہم نہیں کرتے ۔ انہوں نے وفاق کو پیغام دیتے ہوئے کہا کہ آپ مجھ سے بات کریں، عوام سے میں خود بات کروں گا مگر میں اپنے لوگوں کیلئے چور کا لفظ بالکل برداشت نہیں کروں گا، اگر میں اپنے صوبے کا حق نہیں لے سکتا تو مجھے کرسی پر بیٹھنے کا کیا حق ہے؟
سابق خاتون اول بشریٰ بی بی کے میڈیکل چیک اپ کے بعد پی ٹی آئی کی جانب سے یہ الزامات عائد کیے جارہے ہیں کہ بشریٰ بی بی کو کھانے میں زہریلا مواد شامل کرکے دیا جارہا ہے جس سے ان کے معدے اور خوراک کی نالی میں زخم ہوگئے ہیں اور بشریٰ بی بی ان زخموں کی وجہ سے شدید تکلیف میں مبتلا ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے اس موقف کے بعد معدے میں زخموں اور سوزش کی وجوہات کے حوالے سے ماہر ڈاکٹرز کی رائے بھی سامنے آگئی ہے، یہ جاننے کی کوشش کی جارہی ہے کہ اگر بشریٰ بی بی کو کھانے میں زہر دیا گیا ہو تو کیا وہ میڈیکل چیک اپس کے ذریعے واضح ہوسکتا ہے ؟ کیا کھانے میں زہریلا مواد شامل کرنے سے معدے میں زخم ہوسکتے ہیں یا یہ زہریلا مواد لیبارٹریز ٹیسٹس میں چیک کیا جاسکتا ہے۔ ان سوالات کے جوابات دیتے ہوئے راولپنڈی کے پمز ہسپتال میں معدے جگر کے امراض کے ماہر ڈاکٹر حیدر عباسی کا کہنا تھا کہ میڈیکل ٹیسٹ کے ذریعے خوراک میں دیئے گئےزہر کا تعین ممکن ہے تاہم اس کیلئے ضروری ہے کہ زہر کھانے میں جذب ہوگیا ہو اور اس کے اثرات خون میں شامل ہوجائیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کھانے میں تیزاب شامل کیا گیا ہوتو اس کھانے سے معدہ جل جائے گا مگر یہ زہر خون میں شامل نہیں ہوگا بلکہ اس سے معدے اور خوراک کی نالی میں زخم ہوجاتے ہیں، ہسپتالوں میں اکثر ایسے مریض آتے ہیں جنہوں نے تیزاب پی لیا ہوتا ہے ، ان مریضوں کے معدے اور خوراک کی نالیوں میں بڑے السر اور زخم ہوجاتے ہیں اور ایسے مریض کیلئے کھانا پینا دشوار ہوجاتا ہے۔ ڈاکٹر حیدر عباسی نے معدے میں سوزش کے حوالے سے ماہرانہ رائے دیتے ہوئے کہا کہ کھانوں میں زیادہ تیل اور مرچ مصالحوں کے استعمال کے باعث معدے میں سوزش عام بات ہے، اسٹیرائیڈز کے استعمال اور ذہنی دباؤ کی وجہ سے بھی معدے میں سوزش ہوسکتی ہے، عام مریضوں کے معدے میں معمولی سوزش ہوجاتی ہے، مقامی لوگوں میں 99 فیصد مریضوں کے معدے میں سوزش ہوتی ہے، اس کی وجہ کھانوں میں تیزاب یا زہر کا استعمال نہیں ہوتا بلکہ وجہ یہ ہوتی ہے کہ آج کل کھانوں میں پہلےجیسی غذائیت نہیں رہی۔
وکیل میاں داؤد نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ و دیگر عدالتوں کے ججز کے حوالے سے نامناسب ریمارکس دیئے ہیں، چینل کو ان کے الفاظ حذف کرنے پڑگئے۔ تفصیلات کے مطابق میاں داؤد نجی ٹی وی چینل سماء نیوز کے پروگرام "سوال منیب فاروق کے ساتھ" میں خصوصی گفتگو کررہے تھے، اس دوران انہوں نے کہا کہ تعزیرات پاکستان کے تحت زنا بالرضا اور زنا بالجبر دونوں جرم ہیں،اسی طرح دباؤ بالرضا اگر جرم نہیں ہے تو دباؤ بالجبر بھی جرم نہیں ہوسکتا۔ انہوں نے یہ مثال دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسلام آباد ہائی کورٹ کے ججز اور باقی ججز عمران خان کی۔۔۔۔ کرتےرہےتو وہ غلط ہے؟ ان کی اس بات پر پروگرام کے میزبان منیب فاروق اور پینل میں شریک سینئر قانون دان اظہر صدیق نے انہیں ٹوکا اور ان کے اس موقف کی سختی سے مخالفت کی۔ خیال رہے کہ میاں داؤد طالب علم سے مبینہ زیادتی کرنے والے مولوی ابوبکر معاویہ اور عمران خان پر قاتلانہ حملہ کرنے والے ملزمان کے وکیل ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے نارروال میں جاں بحق ن لیگی کارکن محمد یوسف کے اہلخانہ سے تعزیت اور دلی ہمدردی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی غنڈہ گردی کسی بھی صورت برداشت نہیں کریں گے۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے ایک بیان میں کہا ہے کہ جاں بحق ن لیگی کارکن محمد یوسف کے قاتلوں کو گرفتار کرلیا ہے، سیاست درحقیقت خدمت اور اصلاح کا نام ہے، یہ عدم برداشت اور تشدد کا نام نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہ سیاست کو ذاتی دشمنی اور نفرت میں تبدیل کرنا معاشرے کیلئے بڑا چیلنج ہے، قوم کے اصل دشمن سیاست کو تشدد اور ذاتیات کی حد تک پہنچانے والے لوگ ہیں۔ یادرہے کہ پنجاب کے ضلع نارروال کے حلقہ پی پی 54 کے گاؤں کوٹ ناجو میں پاکستان تحریک انصاف اور مسلم لیگ ن کے کارکنان کے درمیان جھگڑا ہوا ،جھگڑے کے دوران 60 سالہ لیگی کارکن محمد یوسف کے سر پر ڈنڈا لگا جس سے وہ شدید زخمی ہوگیا، محمد یوسف کو شدید زخمی حالت میں ہسپتال منتقل کرنے کی کوشش کی مگر وہ راستے میں ہی دم توڑ گئے ۔
پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش,سندھ کے سابق وزیر کی گاڑی سے اسلحہ برآمد قانون کے رکھوالے بھی غیرقانونی کاموں میں ملوث نکلے,پولیس سرپرستی میں اسمگلنگ کی کوشش ناکام بنادی گئی,جیکب آباد پولیس نے سندھ اور بلوچستان کے بارڈر پر جدید اسلحے کی ترسیل ناکام بنادی,بناتے ہوئے سندھ کے سابق وزیر کے زیر استعمال ڈبل کیبن گاڑی قبضے میں لے کر بڑی مقدار میں اسلحہ برآمد کرلیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق جیکب آباد کی اسپیشل ٹیم نے خفیہ اطلاع پر سندھ اور بلوچستان کے بارڈر ایریا پر چھاپہ مار کر سندھ میں اسلحے کی کوشش کو ناکام بناتے ہوئے 3 پولیس اہلکاروں اور سندھ کے اہم سیاسی رہنما کے قریبی رشتہ داروں سمیت 7 افراد کو گرفتار کرلیا,ذرائع کے مطابق ملزمان کے قبضے سے کلاشنکوف، رائفل اور 2 ہزار 350 گولیاں برآمد کی گئی ہیں، گرفتار پولیس اہلکاروں و ملزمان کا تعلق شکارپور سے بتایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق جیکب آباد پولیس کی جانب سے پکڑی گئی پولیس موبائل کا نمبر ایس پی این 375 ہے جو کے سندھ کی اہم سیاسی شخصیت کے زیر استعمال ہے۔ اس حوالے سے ایس ایس پی جیکب آباد سلیم شاہ کا کہنا ہے کہ یہ جدید اسلحہ بلوچستان میں ایک اسلحہ ڈیلر سے خریدا گیا ہے اور یہ سندھ منتقل کیا جارہا تھا، پولیس نے چھاپے کے دوران ایک ڈبل کیبن اور ایک پولیس موبائل تحویل میں لی,ایس ایس پی جیکب آباد نے بتایا کہ موبائل کس کے زیر استعمال ہے اس حوالے سے تحقیقات کی جارہی ہے البتہ اس معاملے پر ایک جوائنٹ انٹروگیشن ٹیم بھی تشکیل دی گئی ہے جس میں ڈی ایس پی سٹی اور ڈی ایس پی صدر شامل ہیں۔ ایس ایس پی جیکب آباد سلیم شاہ کے مطابق گرفتار ملزمان میں سندھ کی اہم سیاسی شخصیت کے رشتے دار ذاکر بھیو، نبیل بھیو، اختیار علی لاشاری اور توفیق احمد گجر شامل ہیں اس کے علاوہ پولیس اہلکاروں میں موبائل انچارج امتیاز علی بھیو، ثنا اللہ اور بقا اللہ شامل ہیں,پولیس ذرائع بتاتے ہیں جیکب آباد پولیس کو اسلحے کی برآمدگی کے حوالے سے ہنگامی پریس کانفرنس کرنی تھی مگر سیاسی مداخلت اور پولیس موبائل کی شناخت ہونے کے بعد پریس کانفرنس ملتوی کردی گئی ہے۔ گزشتہ ہفتے کراچی میں شہریوں کو غیر قانونی حراست میں رکھنے پر سی ٹی ڈی کے 4 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا,ڈی آئی جی سی ٹی ڈی آصف اعجاز شیخ کے مطابق شہری کو اغوا اور تشدد کیس میں ایس آئی یو نے سی ٹی ڈی گارڈن میں چھاپہ مارا۔ چھاپے کے دوران 4 اہلکاروں کو گرفتار کرلیا گیا, اہلکاروں نے شہری جاسم اور اسکے دوستوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لیا تھا، شہری کی مدعیت میں ٹیپو سلطان تھانے میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
ایک بھائی فیصل نے اس گلا دبایا جبکہ دوسرا بھائی یہ منظر اپنے موبائل میں ریکارڈ کرتا رہا : رپورٹ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں اپنے بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماریہ کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آگئی ہے جس کے بعد کیس میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھائی کے ہاتھوں قتل ہونے والی ماریہ نامی 22 سالہ لڑکی کی ڈی این اے رپورٹ سامنے آ گئی ہے جس میں اہم انکشاف ہوا ہے۔ ماریہ کے دونوں بھائیوں نے ایک دوسرے پر اپنی بہن سے زیادتی کا الزام لگایا تھا لیکن رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ اس کے ساتھ جنسی زیادتی نہیں ہوئی۔ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر عبادت نثار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ماریہ کے دونوں بھائیوں نے اپنی بہن سے زیادتی کرنے کا الزام لگایا تھا لیکن ڈی این اے رپورٹ میں جنسی زیادتی کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ کیس کا مرکزی ملزم فیصل، دوسرے بھائی اور ماریہ کے باپ کے سیمپل لیے گئے تھے، فیصل اور ماریہ کے والد کو مقتولہ ماریہ کے کردار پر شک تھا۔ ماریہ قتل کیس کی ویڈیو کی فرانزک رپورٹ بھی آگئی ہے جس کے مطابق یہ ویڈیو اصل ہے، پولیس نے کیس میں تمام قانونی تقاضے پورےکر لیے ہیں۔ واضح رہے کہ ٹوبہ ٹیک سنگھ میں گزشتہ مہینے 17 مارچ 2024ء کو 22 برس کی لڑکی مایہ کو اس کے بھائیوں نے اپنے باپ کی موجودگی میں گلا دبا کر قتل کر دیا تھا۔ بعدازاں واقعے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی تھی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ماریہ کے ایک بھائی فیصل نے اس گلا دبایا جبکہ دوسرا بھائی یہ منظر اپنے موبائل میں ریکارڈ کرتا رہا جبکہ ماریہ کا باپ یہ سب کچھ چارپائی پر بیٹھ کر دیکھتا رہا۔ واقعہ کے موقع پر گھر کی خواتین بھی موجود تھیں جو ایک طرف کھڑے ہو کر یہ سارا منظر اپنی آنکھوں سے دیکھتی رہیں۔ ماریہ کے لرزہ قتل قتل کا معاملہ 24 مارچ 2024ء کو پولیس کے نوٹس میں آیا جس کے بعد قتل کا مقدمہ درج کر کے دونوں مرکزی ملزموں کو گرفتار کیا گیا۔ عدالت نے کیس کی سماعت کرتے ہوئے ماریہ کی ویڈیو ریکارڈ کرنے والے بھائی شہباز اور بھابھی سمیرا کو 4 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے۔ ڈی پی او ٹوبہ ٹیک سنگ کا کہنا ہے کہ عدالتی حکم پر ماریہ کی قبرکشائی کر کے لاش کا پوسٹ مارٹم کروایا جس کی رپورٹ آنا ابھی باقی ہے۔ کیس کے مرکزی ملزم فیصل نے تفتیش کے دوران انکشاف کرتے ہوئے اعتراف کیا تھا کہ قتل سے پہلے بہن کو متعدد بار زیادتی کا نشانہ بنایا، ماریہ کے جنسی زیادتی بارے شکایت کرنے پر اسے گلا دبا کر قتل کر دیا تھا۔
سابق وفاقی وزیر وسینئر رہنما پاکستان مسلم لیگ ن میاں جاوید لطیف نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارے مخالفین کو انتخابات میں جو عددی برتری دی گئی یا دلوا دی گئی وہ ان کے پاس ہے۔ ہمارے مخالفین اگر اسی اسمبلی میں اپنی حکومت قائم کرنا چاہتے ہیں تو بسم اللہ! ملک کو انتشار سے بچانے کیلئے اگر وہ نئے انتخابات کی بات کرتے ہیں تو اسمبلی میں رولز آف گیمز طے کر لیے جائیں۔ میاں جاوید لطیف کا کہنا تھا کہ اسمبلی میں رولز آف گیمز طے کرنے کے نئے انتخابات کروائیں تاکہ دوبارہ کوئی انگلی نہ اٹھا سکے، بسم اللہ! ملک کو انتشار سے بچانے کیلئے اگر یہ لوگ نئے انتخابات پر بضد ہیں تو تمام جماعتیں کو ساتھ لے کر آئیں رولز آف گیم طے کریں ہم تیار ہیں۔ پروگرام کے میزبان کاشف عباسی کی طرف سے اس سوال "کیا میاں نوازشریف کی بھی یہی پوزیشن ہے" پر جواب دیتے ہوئے کہا میں تو اپنی بات کر رہا ہوں۔ میں پوری ذمہ داری اٹھا کر کہہ رہا ہوں کہ ان سے کہیں کہ نئے انتخابات کروانے ہیں تو اس طرح کا شور نہ اٹھے کہ ہم سے دھاندلی ہو گئی ہے، تو پھر مرکز میں دوبارہ سے انتخابات کروا لیتے ہیں کیونکہ پاکستان مزید انتشار کا متحمل نہیں ہو سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 18 ماہ یا موجودہ حکومت نے غیرمقبول فیصلے کیے محض اس لیے کہ ریاست بچے جائے، ریاست پٹڑی پر چڑھ جائے اور قوم بدحالی سے نکل آئے۔ ہمارے ان غیرمقبول فیصلوں کو بھی اگر شک کی نگاہ سے دیکھ کر کچھ اور تاثر دیا جائے اورفائدہ بھی ریاست یا عوام کو نہ پہنچے تو ہمیں اپنے سینوں میں چھپے کچھ نہ کچھ راز تو اگلنا پڑیں گے جس سے قوم کو پتہ چلے کہ ملک میں ہو کیا رہا ہے؟
پاکستان تحریک انصاف کے 9 مئی کے بعد پارٹی چھوڑنے والے رہنماؤں نے واپسی کیلئے رابطے شروع کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق سانحہ 9 مئی کے بعد پی ٹی آئی یا سیاست چھوڑنے والی سیاسی رہنماؤں نے پی ٹی آئی میں واپسی کیلئے عمران خان سے واپسی کیلئے درخواست کرنا شروع کردی ہے، ان میں سے چند رہنماؤں نے عمران خان سے جیل میں ملاقات کی جبکہ کچھ نے دیگر ذرائع سے پیغام رسانی شروع کردی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ سینیٹر اعجاز چوہدری اور سابق گورنر پنجاب عمرنے اڈیالہ جیل میں قید بای پی ٹی آئی کو خط ارسال کیا ہے جس میں موقف اپنایا گیا ہے کہ دباؤکے باعث پارٹی چھوڑنے والے رہنما واپس آنا چاہتے ہیں، ان رہنماؤں کو بطور کارکن آنے کیلئے دروازے کھولے جائیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ 9 مئی کے بعد پارٹی چھوڑنے والے اسد عمر، فواد چوہدری، شیریں مزاری، صداقت عباسی، علی زیدی، علی نواز اعوان ، ملیکہ بخاری اور سیف اللہ نیازی سمیت دیگر رہنما پارٹی ایسے ہیں جنہو ں نے واپسی کیلئے روابط شروع کردیئے ہیں، تاہم عمرا ن خان کی جانب سے ان رہنماؤں کوواپسی کیلئے ابھی گرین سگنل نہیں دیا ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ ان رہنماؤں میں سے سیف اللہ نیازی اڈیالہ جیل میں عمران خان سے ملاقات کرچکے ہیں،جبکہ فواد چوہدری ، ملیکہ بخاری اور صداقت علی عباسی نے عمران خان کو پیغامات بھجوائے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنی حکومت کے خاتمے میں سعودی عرب کے کردار کی نفی کردی ہے۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کے حوالے سے یہ بیان پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں نے اڈیالہ جیل میں بانی پی ٹی آئی سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے دیا اور کہا کہ عمران خان کا کہنا ہے کہ آپریشن رجیم چینج میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں ہے۔ اس موقع پر صاحبزادہ حامد رضا نے کہا کہ عمران خان سے جیل میں سیاسی امور پر مشاورت ہوئی ہے، مشاورت کے دوران فیصلہ ہوا ہے کہ سینیٹ میں لیڈر آف دی اپوزیشن شبلی فراز ہوں گے، آج ہی شبلی فراز کے کاغذات نامزدگی جمع کروادیئے جائیں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اپوزیشن کا 6جماعتی اجلاس 29 اپریل کو منعقد کیا جائے گا جس میں سیاسی جلسے اور جلوسوں کا آغاز کیا جائے گا، سعودی عرب کی جانب آنے والے بیانات کے حوالے سے عمران خان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن رجیم چینج میں سعودی عرب کا کوئی کردار نہیں ہے۔ پریس کانفرنس کے دوران پی ٹی آئی رہنما حسن رؤف کا کہنا تھا کہ عمران خان عنقریب جیل سے باہر ہوں گے اور ملک کے وزیراعظم ہوں گے، ہماری جیت ہوگی اور دشمن کی ہار ہوگی۔ ملاقات میں موجود مزمل اسلم نے ٹویٹ میں کہا الحمدللہ آج عمران خان صاحب سے اڈیالہ جیل میں ملاقات ہوئی، ان کو اطلاع دی سعودی عرب سے منسلک رجیم چینج سے متعلق پروپیگنڈہ کی۔ آگے ہنسے اور بولے میری حکومت ختم ہونے سے چند ماہ پہلے سعودی عرب کے دورے میں میرے بغیر اصرار کئے محمد بن سلمان نے فوری تین ارب ڈالر کا ڈپوزٹ جاری کیا اور 1.2 ارب ڈالر کی آئل فیسیلیٹی بھی دیجو آج تک پاکستان کے پاس امانت ہے۔ اور صرف ایک ہفتے پہلے میری حکومت کے جانے سے دوسری OIC کا انعقاد سعودی عرب کے تعاون کے بغیر ممکن ہی نہیں تھی۔ آخر میں بولے بولنے والے کچھ عقل کا استعمال کریں۔
صوبائی دارالحکومت لاہور میں پنجاب حکومت کی طرف سے مہنگی روٹی فروخت کرنے کے خلاف کارروائیاں شروع کر دی گئیں۔ ذرائع کے مطابق پنجاب حکومت کے احکامات پر ضلعی انتظامیہ نے مہنگی روٹی فروخت کرنے کے خلاف کارروائیاں کرتے ہوئے پچھلے 24 گھنٹوں کے دوران لاہور کے 2 ہزار 265 نان وروٹی پوائنٹس کی چیکنگ کی۔ ضلعی انتظامیہ کی چیکنگ کے دوران 280 مقامات پر 16 روپے کی روٹی بیچنے کے احکامات کی خلاف ورزی ہو رہی تھی۔ ضلعی انتظامیہ کے مطابق پنجاب حکومت کے 16 روپے کی روٹی بیچنے کے احکامات کی خلاف ورزی کرنے پر 98 مقدمات درج کیے گئے ہیں جبکہ 75 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔ نان و روٹی کی پنجاب حکومت کی طرف سے طے کردہ قیمتوں کی خلاف ورزی کرنے پر مختلف تندور مالکان کو 3 لاکھ روپے سے زائد کے جرمانے بھی کیے گئے ہیں۔ پنجاب میں آٹے کی قیمت میں کمی کے بعد حکومت کی طرف سے روٹی کی نئی قیمت 16 روپے مقرر کی گئی تھی جس کے بعد احکامات کی خلاف ورزی پر انتظامیہ کی طرف سے کارروائیاں جاری ہیں۔ضلعی انتظامیہ کے مطابق ملتان میں بھی پرائس کنٹرول ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر 6 ہوٹل سیل کر دیئے گئے ہیں جبکہ 10 افراد کو گراں فروشی پر گرفتار کر لیا گیا۔ علاوہ ازیں صوبائی وزیر خوراک بلال یاسین نے ٹھوکر، کریم پارک اورٹیمپ روڈ کے علاقوں میں مہنگی روٹی ونان بیچنے والوں کیخلاف چھاپہ مارتے ہوئے 13 افراد کو موقع سے گرفتار کر کے تندور سیل کروا دیئے۔ بلال یاسین نے کہا کہ مہنگی روٹی ونان کی فروخت کسی بھی علاقے میں قابل قبول نہیں، کسی کی دھمکیوں میں نہیں آئیں گے،روٹی 16 روپے اور نان 20 روپے میں شہریوں کو دستیاب ہونا چاہیے۔ دوسری طرف حکومت پنجاب کی طرف سے 16 روپے کی روٹی فروخت کرنے کے احکامات کے بعد نان بائی 2 حصوں میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ راولپنڈی ڈویژن میں نان بائیوں نے آج تندوروں پر چھاپوں اور گرفتاریوں کے خلاف ہڑتال کر دی جس کے باعث کلرسیداں، جاتلی، گوجر خان اور ٹیکسلا وگردونواح کے علاقوں میں واقع تندور بند رہے۔
سینئر صحافی وتجزیہ کار نصرت جاوید نے نجی ٹی وی چینل پبلک نیوز کے پروگرام خبر نشر میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان تحریک انصاف نے اجلاس میں شور مچا کر کوئی تاریخ رقم نہیں کی، ان کا یہ احتجاج 2 نمبر تھا۔ آج کے اجلاس میں جن لوگوں نے بھی پاکستان میں کیڑے نکالنے ہیں، گند نکالنا ہے وہ آج کے اجلاس بارے ڈھول پیٹ رہے ہیں کہ سپریم کمانڈر کے خطاب کے دوران 4 کرسیاں خالی رہیں۔ انہوں نے کہا کہ میں شرطیہ طور پر اپنے تجربے کی بنیاد پر کہہ سکتا ہوں کہ سب سے زیادہ زور اسی بات پر ہی دیا جائے گاکہ یہ 4 کرسیاں کیوں خالی تھیں؟ لیکن اس کی وجوہات کوئی نہیں بتائے گا۔ ملک میں جب بھی ایسا کوئی بڑا اجلاس ہوتا ہے تو تمام سکیورٹی ایجنسیاں اس معاملے میں انوالو ہوتی ہیں۔ سکیورٹی ادارے کل رات تک انٹیلی جنس اسیسمنٹ کر رہے تھے، کہا یہ جا رہا ہے کہ انہیں ہر صورت اجلاس میں شریک ہونا تھا اسی لیے ان کی سیٹس ریزرو رکھی گئی تھیں لیکن کل بانی پاکستان تحریک انصاف عمران خان نے جس طرح سے نام لے کر خطاب فرمایا ہے اس کے بعد ان تک یہ اطلاعات پہنچی ہیں کہ انہوں نے اپنے کارکنوں کو کہا تھا کہ آپ نے شور شرابا کرتے ہوئے رخ ڈائس (وزیراعظم) کی طرف نہیں کرنا۔ انہوں نے کہا کہ آپ نے نوٹس کیا ہو گا کہ سفارتکاروں کے لیے جو گیلری مختص ہے وہ بھری ہوئی تھی بلکہ اوورکرائوڈڈ تھی اور کچھ ڈپلومیٹس کھڑے بھی تھے تو یہ سوچا گیا کہ پوری دنیا کے سامنے مسلح افواج کو دیکھ کر نعرے بازی کی جاتی تو پھر کیا میسج جائے گا؟ اسی لیے یہ 4 کرسیاں اجلاس میں خالی رہیں۔
حکومت بدل رہی ہیں لیکن ملک کے حالات ہیں کہ بدلنے کا نام ہی نہیں لے رہے، سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے ملک کے زرمبادلہ ذخائر کے اعدادوشمار جاری کر دیئے گئے ہیںجس کے مطابق 12 اپریل 2024ء کو ختم ہونے والے ہفتے میں ملکی زرمبادلہ ذخائر میں 6 اعشاریہ 8 کروڑ ڈالر مزید کم ہو گئے ہیں۔ سٹیٹ بینک کے مطابق 12 اپریل 2024ء تک ملک کے زرمبادلہ ذخائر 13 ارب 37 کروڑ 37 لاکھ ڈالر رہے۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے جاری کی گئی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 1 اعشاریہ 44 کروڑ ڈالر اضافے کے بعد ملکی زرمبادلہ ذخائر 8 اعشاریہ 05 ارب ڈالر جبکہ کمرشل بینکوں کے پاس ذخائر 5 اعشاریہ 31 ارب ڈالر تھے۔ کمرشل بینکوں کے زرمبادلہ ذخائر میں بھی 8 اعشاریہ 24 کروڑ ڈالر کی کمی ریکارڈ کی گئی جس کے بعد یہ ذخائر 5 اعشاریہ 3 ارب ڈالر کی سطح پر پہنچ گئے۔ واضح رہے کہ گزشتہ ہفتے کے دوران زرمبادلہ ذخائر میں 14 اعشاریہ 4 ملین ڈالر کا اضافہ ہوا تھا، اسی دوران سٹیٹ بینک نے پاکستان کے بین الاقوامی بانڈز کے 1 ارب ڈالر کی ادائیگی بھی کی تھی۔ سٹیٹ بینک آف پاکستان کی طرف سے بین الاقوامی بانڈز کے 1 ارب کی ادائیگی 12 اپریل 2024ء کو کی گئی تھی۔ دریں اثنا وزیر خزانہ محمد اورنگزیب اور بلوم برگ حکام کے درمیان رائونڈ ٹیبل اجلاس ہوا جس میں پاکستانی معیشت ودیگر امور زیربحث آئے۔ وزیر خزانہ کہا کہ ہمارے زرمبادلہ ذخائر مضبوط اور شرح مبادلہ مستحکم ہیں جس سے آئندہ برسوں میں معاشی شرح نمو میں میں 4 فیصد تک اضافہ ہو گا۔ پاکستان کی ترسیلات زر اور برآمدات بڑھ رہی ہیں، روپے کی قدر میں کمی کا بھی اب کوئی جواز نہیں ہے۔
سابق وزیرداخلہ وسینئر رہنما مسلم لیگ ن احسن اقبال نے فیض آباد دھرنے کے حوالے سے نیا انکشاف کر کے ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ احسن اقبال نے فیض آباد دھرنا کیس کے حوالے سے تشکیل دیئے گئے کمیشن کے سامنے بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ تحریک لبیک پاکستان (ٹی ایل پی) سے معاہدہ پہلے ہو چکا تھا اس کے بعد سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو دکھایا گیا۔ سابق وزیراعظم کو اس معاہدے پر اعتراضات تھے مگر ان سے کہا گیا کہ اس پر دستخط ہو چکے ہیں اب پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ نجی ٹی وی چینل کی رپورٹ کے مطابق احسن اقبال نے اپنے بیان میں کہا کہ سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل (ر) فیض حمید اصرار کر کے فیض آباد دھرنا معاہدے میں شامل ہوئے تھے، وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے وفاقی وزیر کے استعفے اور فیض حمید کا نام دیکھ کر اعتراض کیا تھا۔ معاہدے پر شاہد خاقان عباسی کے اعتراض کرنے پر بتایا گیا کہ معاہدے پر تو دستخط بھی ہو چکے ہیں اب اس سے پیچھے نہیں ہٹ سکتے۔ علاوہ ازیں سابق سیکرٹری داخلہ ارشد مرزا نے کمیشن میں بتایا کہ معاملے پر انہیں وزیراعظم سیکرٹری طلب کیا گیا تھا جہاں ان کے سامنے اس وقت کے وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے درمیان تلخی ہوئی تھی۔ شہبازشریف ٹی ایل پی کے مطابق پر وفاقی وزیر کے استعفیٰ کے حق میں جبکہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی استعفیٰ کے مخالف تھے۔ سابق سیکرٹری کا کہنا تھا کہ دونوں کے درمیان اس معاملے پر تلخی اتنی بڑھ گئی کہ وہ شرمندگی کے باعث ان کے کمرے سے نکل آئے۔ کمیشن رپورٹ میں 22 نومبر 2017ء کو سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت اجلاس کے منٹس موجود ہیں جن میں سول وفوجی قیادت کے سامنے معاہدے کے مطابق وفاقی وزیر کے استعفیٰ پر تفصیلی بات چیت ہوئی۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ وفاقی وزیر کو استعفیٰ نہیں دینا چاہیے کیونکہ قانون میں جو بھی ترمیم ہوئی وہ پارلیمانی کمیٹی نے کی وفاقی وزیر نے نہیں اور اس استعفیٰ کا ناقابل دفاع قرار دیا گیا تھا۔ سابق سیکرٹری دفاع نے کہا کہ نے کہا کہ حکومتی ہدایات پر آئی ایس آئی نے ٹی ایل پی سے مذاکرات میں سہولت کاری کی، فیض حمید نے کوئی قانون نہیں توڑا، مظاہرین نے دھرنا مذاکرات کے باعث ختم کیا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں پر کسی بھی قسم کی لاپرواہی قبول نہیں کی جائے گی۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم شہبازشریف نے ان خیالات کا اظہار اسلام آباد میں سعودی سرمایہ کاری سے متعلق جائزہ اجلاس میں گفتگو کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ فرسودہ طریقہ کار اور سرخ فیتہ بالکل نہیں چلے گا، سعودی سرمایہ کاری سے شروع ہونے والے منصوبوں کی تکمیل کیلئے خود نگرانی کروں گا۔ انہوں نے ہدایات دیتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے عالمی ماہرین کی خدمات لی جائیں، سعودی عرب کی معروف کاروباری شخصیات پر مشتمل ایک خصوصی وفد جلد پاکستان آئے گا۔ وزیراعظم نے کہا کہ سرمایہ کاری بورڈ، ایس آئی ایف سی اور تمام متعلقہ وزارتیں بین الاقوامی سرمایہ کاری کے منصوبوں کی تکمیل کیلئے لائحہ عمل تشکیل دیں،وزارتوں کی استعداد بڑھانے کیلئے جامع لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔
فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ٹیکس تنازعات کے باعث وفاقی حکومت کے 2 ہزار 237 ارب روپے پھنسنے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔ ذرائع کے مطابق فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے ٹیکس کیسز اپیلوں کے مرحلے میں التواء کا شکار ہو جانے کے باعث وفاقی حکومت 2 ہزار 237 ارب روپے حکومتی خزانے میں جمع نہیں ہو سکے۔ ایف بی آر کےٹیکس سے متعلقہ تمام 35 دفاتر میں 19 ہزار 899 ٹیکس کیسز اپیلوں کے مرحلے میں زیرالتواء ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ ایف بی آر دفاتر میں ٹیکس کیسز اپیلوں کے مرحلے میں زیرالتواء ہونے کے باعث حکومت کے 1ہزار 158 روپے پھنسے ہوئے ہیں اس لیے ان دفاتر کو بند کرنے کی تجویز کا جائزہ لینا شروع کر دیا گیا ہے۔ تجویز کے مطابق پارلیمنٹ کے ذریعے کمشنر ان لینڈ ریونیو اپیل دفاتر ختم کرنے کیلئے جلد ہی قانون سازی کا عمل شروع کیا جائے گا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ کمشنر ان لینڈ ریونیو کے مقدمات ایف بی آر کے ٹیکس سے متعلقہ دفاتر ختم ہونے کے بعد ٹریبونل کو منتقل ہو جائیں گے جہاں 2 ہزار 237 ارب ٹیکس کے 71 ہزار 664 مقدمات پہلے سے ہی زیرالتواء ہیں۔ مختلف عدالتوں میں اب تک مجموعی طور پر 1 لاکھ 45 ہزار 36 کیسز زیرالتواء میں جن میں وفاقی حکومت کے 4 ہزار 238 ارب روپے پھنسے ہوئے ہیں۔ فیڈرل بورد آف ریونیو (ایف بی آر) حکام کے مطابق چاروں ہائیکورٹس میں اس وقت تک مجموعی طور پر 740 ارب روپے 19 ہزار 528 مقدمات التواء کا شکار ہیں۔ سپریم کورٹ آف پاکستان میں ٹیکس کے حوالے سے 3 ہزار 455 مقدمات التواء میں ہیں جس کے مطابق حکومت کے مجموعی طور پر 14سو ارب روپے پھنسے ہوئے ہیں۔