Afaq Chaudhry

Chief Minister (5k+ posts)
Farman e Ellahi

ان سے کہیں! کیا ہم تمھیں بتائیں کہ اپنے اعمال میں سب سے زیادہ ناکام ونامراد لوگ کون ہیں؟وہ کہ دنیا کی زندگی میں جن کی ساری سعی وجہد راہ راست سے بھٹکی رہی اور وہ سمجھتے رہے کہ وہ سب کچھ ٹھیک کررہے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جنہوں نے اپنے رب کی آیات کو ماننے سے انکار کیا اور اس کے حضور پیشی کایقنن نہ کیا۔ اس لیے ان کے سارے اعمال ضائع ہوگئے،قیامت کے روز ہم انہیں کوئی وزن نہ دیں گے

[کہف:104،105]

 

saud491

MPA (400+ posts)
قرآن ہماری زندگی کیلےء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
Ramadaan is approaching & it's a month of revelation of Quran. We all must make a strong intention to start reading Quran with understanding by reading it's Tafseer, starting from this blessed month. We have to think how much time we have spent on our education, how much time spent on getting professional certifications, job training etc. & how much time we have spent in reading Quran with understanding.

Get tafseer of an aalim, on whom you rely & trust. Tafaaseer are meant for people like us who doesn't have knowledge of Quran. If any confusion arises or a question comes into mind then discuss it with ulema to eliminate the confusion & to get the right answer.

سورة الأنبياء
فَاسْأَلُوا أَهْلَ الذِّكْرِ إِن كُنتُمْ لَا تَعْلَمُونَ ﴿٧
تو اے لوگو! علم والوں سے پوچھو اگر تمہیں علم نہ ہو

WHY WE HAVE TO READ QURAN WITH UNDERSTANDING:
Excerpt taken from an article.

" صحابہ رضی اللہ عنہم جو قرآن کے مخاطب اول تھے، وہ قرآن مجید کو برابر تدبر کے ساتھ پڑھتے تھے اور جو لوگ جتنا ہی تدبر کرتے تھے وہ اتنا ہی قرآن مجید کے فہم میں ممتاز تھے۔ صحابہؓ نے قرآن مجید کے مطالعہ کے لیے اپنے حلقے بھی قائم کیے تھے جن میں اہل ذوق حضرات اکٹھے ہو کر قرآن کا اجتماعی مطالعہ کرتے تھے۔ اس طرح کے قرآنی حلقوں سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو خاص دلچسپی تھی اور روایات سے پتہ چلتا ہے کہ بعد میں خلفائے راشدین بالخصوص حضرت عمرؓ اس قسم کے حلقوں سے قرآن کے ماہرین سے برابر نہایت گہری دلچسپی لیتے رہے۔
محض تبرک کے طور پر الفاظ کی تلاوت کر لینا اور قرآن کے معانی کی طرف دھیان نہ کرنا صحابہؓ کا طریقہ نہیں ہے۔ یہ طریقہ تو اس وقت سے رائج ہوا ہے جب لوگوں نے قرآن مجید کو ایک صحیفہ ہدایت و معرفت اور ایک خزانہ علم و حکمت سمجھنے کے بجائے محض حصول برکت کی ایک کتاب سمجھنا شروع کر دیا۔ جب زندگی کے مسائل سے قرآن کا تعلق صرف اس قدر رہ گیا کہ دم نزع اس کے ذریعے سے جانکنی کی سختیوں کو آسان کیا جائے اور مرنے کے بعد اس کے ذریعہ سے نیت کو ایصال ثواب کیا جائے۔ جب زندگی کے نشیب و فراز میں رہنما ہونے کے بجائے اس کا مصرف صرف یہ رہ گیا کہ ہم جس ضلالت کا بھی ارتکاب کریں، اس کے ذریعے سے اس کا افتتاح کر یں تا کہ یہ برکت دے کر اس ضلالت کو ہدایت بنا دیا کرے۔ جب لوگوں نے اس کو تعویز کے طور پر استعمال کرنا شروع کر دیا تا کہ جب وہ اپنے شیطانی مقاصد کی تکمیل کے لیے نکلیں تو قرآن ان کی حفاظت کرے کہ اس راہ سے کہیں ان کو کوئی گزند نہ پہنچ جائے۔
دنیا کی شاید کوئی کتاب ہو جس نے قرآن سے زیادہ اس بات پر زور دیا ہو کہ اس کا حقیقی فائدہ صرف اس شکل میں حاصل کیا جا سکتا ہے کہ اس کو پورے غور و تدبر کے ساتھ پڑھا جائے لیکن یہ بھی ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ دنیا میں یہی کتاب ہے جو ہمیشہ آنکھ بند کر کے پڑھی جاتی ہے۔ معمولی سے معمولی چیز بھی آدمی پڑھتا ہے تو اس کے لیے سب سے پہلے وہ اپنے دماغ کو حاضر کرنے کی کوشش کرتا ہے، تا کہ اس کو سمجھ سکے، لیکن قرآن کے ساتھ لوگوں کا یہ عجیب معاملہ ہے کہ جب اس کو پڑھنے کا ارادہ کرتے ہیں تو سب سے پہلے اپنے دماغ پر پٹی باندھ لیتے ہیں کہ مبادا کہیں اس کے کسی لفظ کا مفہوم دماغ کو چھو جائے۔


WHAT QURAN SAYS:
سورة محمد
أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ أَمْ عَلَىٰ قُلُوبٍ أَقْفَالُهَا ﴿٢٤
کیا یہ قران میں غور وفکر نہیں کرتے؟ یا ان کے دلوں پر تالے لگ گئے ہیں

سورة الفرقان
وَقَالَ الرَّسُولُ يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَـٰذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا ﴿٣٠
اور رسول کہے گا کہ اے میرے پروردگار! بےشک میری امت نے اس قرآن کو چھوڑ رکھا تھا



سورة المزمل
إِنَّ هَـٰذِهِ تَذْكِرَةٌ ۖ فَمَن شَاءَ اتَّخَذَ إِلَىٰ رَبِّهِ سَبِيلًا ﴿١٩
بیشک یہ نصیحت ہے پس جو چاہے اپنے رب کی طرف راه اختیار کرے


سورة يونس
يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَتْكُم مَّوْعِظَةٌ مِّن رَّبِّكُمْ وَشِفَاءٌ لِّمَا فِي الصُّدُورِ وَهُدًى وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ﴿٥٧
اے لوگو! تمہارے پاس تمہارے رب کی طرف سے ایک ایسی چیز آئی ہے جو نصیحت ہے اور دلوں میں جو روگ ہیں ان کے لیے شفا ہے اور رہنمائی کرنے والی ہے اور رحمت ہے ایمان والوں کے لیے


سورة ص
كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٢٩
یہ بابرکت کتاب ہے جسے ہم نے آپ کی طرف اس لئے نازل فرمایا ہے کہ لوگ اس کی آیتوں پر غور وفکر کریں اور عقلمند اس سے نصیحت حاصل کریں



سورة النساء

أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ وَلَوْ كَانَ مِنْ عِندِ غَيْرِ اللَّـهِ لَوَجَدُوا فِيهِ اخْتِلَافًا كَثِيرًا ﴿٨٢
کیا یہ لوگ قرآن میں غور نہیں کرتے؟ اگر یہ اللہ تعالیٰ کے سوا کسی اور کی طرف سے ہوتا تو یقیناً اس میں بہت کچھ اختلاف پاتے



سورة الإسراء
وَنُنَزِّلُ مِنَ الْقُرْآنِ مَا هُوَ شِفَاءٌ وَرَحْمَةٌ لِّلْمُؤْمِنِينَ ۙ وَلَا يَزِيدُ الظَّالِمِينَ إِلَّا خَسَارًا ﴿٨٢
یہ قرآن جو ہم نازل کر رہے ہیں مومنوں کے لئے تو سراسر شفا اور رحمت ہے۔ ہاں ﻇالموں کو بجز نقصان کے اور کوئی زیادتی نہیں ہوتی


سورة الإسراء
وَلَقَدْ صَرَّفْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ فَأَبَىٰ أَكْثَرُ النَّاسِ إِلَّا كُفُورًا ﴿٨٩
ہم نے تو اس قرآن میں لوگوں کے سمجھنے کے لئے ہر طرح سے تمام مثالیں بیان کردی ہیں، مگر اکثر لوگ انکار سے باز نہیں آتے

سورة الكهف

وَلَقَدْ صَرَّفْنَا فِي هَـٰذَا الْقُرْآنِ لِلنَّاسِ مِن كُلِّ مَثَلٍ ۚ وَكَانَ الْإِنسَانُ أَكْثَرَ شَيْءٍ جَدَلًا ﴿٥٤
ہم نے اس قرآن میں ہر ہر طریقے سے تمام کی تمام مثالیں لوگوں کے لئے بیان کردی ہیں لیکن انسان سب سے زیاده جھگڑالو ہے

سورة طه
وَكَذَٰلِكَ أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا وَصَرَّفْنَا فِيهِ مِنَ الْوَعِيدِ لَعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ أَوْ يُحْدِثُ لَهُمْ ذِكْرًا ﴿١١٣
اسی طرح ہم نے تجھ پر عربی قرآن نازل فرمایا ہے اور طرح طرح سے اس میں ڈر کا بیان سنایا ہے تاکہ لوگ پرہیز گار بن جائیں یا ان کے دل میں سوچ سمجھ تو پیدا کرے

سورة الزمر
وَلَقَدْ ضَرَبْنَا لِلنَّاسِ فِي هَـٰذَا الْقُرْآنِ مِن كُلِّ مَثَلٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَذَكَّرُونَ ﴿٢٧﴾قُرْآنًا عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ لَّعَلَّهُمْ يَتَّقُونَ ﴿٢٨
اور یقیناً ہم نے اس قرآن میں لوگوں کے لئے ہر قسم کی مثالیں بیان کر دیں ہیں کیا عجب کہ وه نصیحت حاصل کر لیں . قرآن ہے عربی میں جس میں کوئی کجی نہیں، ہو سکتا ہے کہ وه پرہیزگاری اختیار کر لیں

سورة الزخرف
إِنَّا جَعَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٣
ہم نے اس کو عربی زبان کا قرآن بنایا ہے کہ تم سمجھ لو

سورة القمر
وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِن مُّدَّكِرٍ ﴿١٧
اور بیشک ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا ہے۔ پس کیا کوئی نصیحت حاصل کرنے واﻻ ہے؟

=========================================================================================

EXCERPTS FROM DIFFERENT ARICLES:

جس کی معنوی قدر و قیمت کی شہادت حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان الفاظ میں دی:
ان هذالقرآن حبل الله وهو النور المبين والشفاء النافع و عصمة من تمسك به و نجاة من تبعه (سنن الدارمی: کتاب فضائل القرآن باب 1)
یہی قرآن اللہ کی رسی ہے، یہی نور مبین ہے اور شفاء نافع ہے، یہی اس کی پناہ ہے جو اس کو مضبوطی کے ساتھ پکڑے اور اس شخص کے لیے وسیلہ نجات ہے جو اس کی پیروی کرے۔


حضرت علیؓ نے جو تمام ارباب تصوف کے نزدیک سب سے بڑے عارف ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ روایت کی ہے:
قال اما اني سمعت رسول الله صلي الله عليه وسلم يقول الا انها تكون فتنة قلت فما المخرج منها يا رسول الله، قال كتاب الله فيه نباء ما قبلكم و خبر ما بعدكم و حكم ما بينكم وهو الفصل ليس بالهزل من تركه من جباره قصمه الله و من ابتغي الهدي في غيره اضله الله وهو حبل الله المتين وهو الذكر الحكيم،وهو الصراط المستقيم، وهو الذي لا تزيغ به الاهواء ولا تلتبس به الا السنة ولا تشبع منه العلماء ولا يخلق علي كثرة الرد ولا تنقضي عجائبه وهو الذي لم تنته الجن اذا سمعته حتي قالو انا سمعنا قراٰناً عجباً يهدي الي الرشد فاٰمنا به من قال به صدق من عمل به اجر ومن حكم به عدل و من دعا اليه هدي الي صراط مستقيم۔(سنن الترمذی: کتاب فضائل القرآن باب 14)
فرمایا یاد رکھو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ بات سنی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عنقریب ایک بڑا فتنہ سر اٹھائے گا، میں نے عرض کیا، اس سے نجات کیا چیز دلائے گی؟ یا رسول اللہؐ! آپؐ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، اللہ کی کتاب، اس میں تمھارے اگلوں کی سرگزشت ہے جو کچھ بعد میں آنے والا اس کی خبر ہے اور جو کچھ تمھارے درمیان پیدا ہو گا، اس کا فیصلہ ہے اور یہ ایک دو ٹوک بات ہے، کوئی ہنسی، دل لگی نہیں ہے، جو سرکش اس کو چھوڑ دے گا اللہ اس کی پشت کی ہڈی توڑ دے گا، جو اس کے سوا کوئی اور مرجع ہدایت بنائے گا، اللہ اس کو گمراہ کر دے گا، خدا کی مضبوط رسی یہی ہے، حکمت سے بھری ہوئی کتاب یہی ہے، خدا کی کھولی ہوئی سیدھی راہ یہی ہے، اس کے ہوتے ہوئے خواہشیں نہیں گمراہ کرتیں اور زبانیں نہیں لڑکھڑاتیں، علماء اس سے کبھی نہیں آسودہ ہوتے، کتنی ہی پڑھو اس سے سیری نہ ہو گی، اس کے عجائب حکمت کبھی ختم نہیں ہوں گے، اس کے سنتے ہی جنات پکار اٹھے ہم نے عجیب و غریب قرآن سنا ہے جو ہدایت کی طرف بلاتا ہے تو ہم اس پر ایمان لائے، جس نے اس کی سند پر کہا، سچ کہا، جس نے اس پر عمل کیا اجر پائے گا جس نے اس کی مدد سے فیصلہ کیا اس نے عدل کیا، جس نے اس کی طرف دعوت دی اس نے صراط مستقیم کی دعوت دی۔

یہی علم ہے جس کے بارے میں ہم اوپر انہی حضرت علیؓ کا ایک قول نقل کر آئے ہیں۔۔
سئل علی هل خصکم رسول الله صلی الله عليه وسلم بشیء دون الناس فقال لا والّذی فلق الجنّةو بدأ النسمة الّا فهماً يؤتيه الله عبداً فی کتابه۔
حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ سے دریافت کیا گیا کہ آپ کو رسول اللہؐ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی مخصوص علم ایسا بھی سکھایا تھا جو دوسروں کو نہ سکھایا ہو، آپ نے جواب دیا کہ نہیں اس ذات کی قسم جس نے تخم پھاڑا اور خلق کو پیدا کیا، مجھے آپؐ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس قسم کا کوئی علم نہیں سکھایا البتہ وہ نعم ہے جو اللہ تعالٰی اپنی کتاب کا کسی بندے کو عطا فرمائے۔

===========================================================================
آپؐ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے:

اٰفة العلم النسيان (سنن الدارمی: مقدمۃ)
علم کے لیے بڑی آفت بھول جانا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ قرآن مجید کے متعلق، (جو علم حقیقی کا خزانہ ہے) آپؐ صلی اللہ علیہ وسلم نے خاص طور پر یہ ہدایت فرمائی ہے کہ لوگ اپنے قرآن کے علم کو برابر تازہ کرتے رہیں تا کہ وہ ضائع نہ ہونے پائے۔

آپؐ صلی اللہ علیہ وسلم کے الفاظ یہ ہیں:
تعاهد والقراٰن فانه اشد تغصيا من صدور الرجال من النعم (متفق عليه) (بخاری کتاب فضائل القرآن باب 23)
اپنے علم قرآن کو برابر تازہ کرتے رہو جس طرح اونٹ غفلت کے سبب سے کھو جاتا ہے اس سے زیادہ آسانی کے ساتھ قرآن سینوں سے نکل جایا کرتا ہے۔

دوسری روایت میں یہی مضمون ان الفاظ میں بیان ہوا ہے:
مثل صاحب القراٰن کمثل صاحب الابل المعقلة ان عاهد عليها امسكها وان اطلقها ذهبت (صحیح بخاری کتاب فضائل القرآن باب 23)
اس شخص کی مثال جس کے پاس قرآن کا علم ہو، اس شخص کی ہے جس کے پاس بندھنوں میں بندھے ہوئے اونٹ ہوں اگر وہ ان کی دیکھ بھال کرتا رہتا ہے تو وہ محفوظ رہتے ہیں اور اگر وہ ان سے غافل ہو جاتا ہے تو پھر وہ کہیں کے کہیں چل دیتے ہیں۔

یعنی علم کے لیے صرف ایک مرتبہ حاصل کر لینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ اس کو حاصل کر لینے کے بعد بار بار اس کی دیکھ بھال کرتے رہنا بھی ضروری ہے ورنہ اس کی مثال ایسی ہو گی کہ ایک شخص صرف کثیر اور اہتمام و انتظام کی تمام زحمتیں جھیل کر کسی دور دراز ولایت سے ایک قیمتی پودا منگوائے لیکن منگوا چکنے کے بعد پھر اس کی خبر نہ لے کہ وہ کس حال میں ہے۔ ظاہر ہے کہ جو پودا جس قدر قیمتی ہوتا ہے، وہ اسی قدر رکھ رکھاؤ اور اہتمام کا طالب ہوتا ہے۔ اگر یہ چیز اس کو حاصل نہ ہو سکے تو پھر اس کا نشو و نما پانا تو درکنار اس کا محفوظ رہنا بھی ناممکن ہو جاتا ہے۔

=======================================================================
اما بعد، فانّ خير الحديث كتاب الله و خير الهدي هدي محمدؐ و شر الامور محدثاتها و كل بدعة ضلالة (مشكوٰة بحواله مسلم) (صحیح مسلم : کتاب الجمعۃ باب 13)
آپؐ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور بہترین طریقہ محمد کا طریقہ ہے اور بد ترین چیزیں وہ ہیں جو ان کے اندر ان سے بے جوڑ نئی پیدا کی جائیں اور ہر ایسی بدعت گمراہی ہے۔

=====================================================================

اب اس دور آخر میں اس فتنہ کا جو حال ہے اس کا اندازہ ہر شخص اپنی آنکھوں سے دیکھ کر کر سکتا ہے کہ ہر علم، علم ہے، ہر چیز پڑھنے پڑھانے والوں سے مدرسے اور کالج بھرے ہوئے ہیں، یہاں تک کہ گندے گندے رسالے اور ناپاک ناپاک افسانے بھی لاکھوں کی تعداد میں اس ملک کے اندر چھپتے اور بِکتے ہیں اور لوگ ان کو خریدتے اور پڑھتے ہیں۔ لیکن اگر کسی کے پڑھنے پڑھانے والے مفقود ہیں تو یہ وہ علم ہے جس کو اللہ اور رسولؐ کا علم کہا جاتا ہے۔

يَا رَبِّ إِنَّ قَوْمِي اتَّخَذُوا هَذَا الْقُرْآنَ مَهْجُورًا

================================================================================
آپؐ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قرآن کو صرف اس صورت میں پڑھو کہ تمھارے دل اس سے ہم آہنگ ہوں۔ اگر یہ ہم آہنگ نہ ہوں تو تم درحقیقت تلاوت نہیں کررہے ہو، اس لیے اٹھ جاؤ اور پڑھنا چھوڑدو۔ (بخاری و مسلم

==================================================================

تلاوت

قرآن اپنے پڑھنے کے عمل کے لیے لفظ تلاوت استعمال کرتا ہے۔کوئی ایک لفظ اس کے مکمل معنی بیان نہیں کر سکتا۔پیروی کرنا ،اسکے بنیادی مفہوم سے قریب ترین ہے۔پڑھنا ثانوی حیثیت رکھتا ہے۔ پڑھنے میں بھی الفاظ ایک دوسرے کے پیچھے آتے ہیں ،ایک کے بعد ایک ،قریب قریب،مربوط اور با معنی ترتیب میں۔اگر لفظ دوسرے کے پیچھے نہ آئے ،یا اگر نظم و ترتیب کا لحاظ نہ رکھا جائے تو مفہوم الجھ کر رہ جاتا ہے۔
اس لیے بنیادی طور پر تلاوت کا مفہوم ہے:پیچھے ،قریب ہی حرکت کرنا ،آگے بڑھنا ،ایک ترتیب میں بہنا،تلاش میں جانا،کسی نمونے کو اپنا رہنما،استاد اور قائد ماننا،کسی کو صاحب اختیار تسلیم کرنا ،کسی مقصد کو اپنانا،کسی بات پر عمل کرنا ،کسی کے پیچھے چلنا،زندگی کے کسی راستے کو اختیار کرنا ،کسی سلسلہ فکر کو سمجھنا اور اسکا اتباع کرنا۔۔۔یا پیچھے پیچھے چلنا۔جو لوگ قرآن پر ایمان کا دعویٰ رکھتے ہیں ،وہ اس سے اپنا تعلق پڑھنے،سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کے حوالے سے قائم کرتے ہیں۔
تلاوت ایک ایسا عمل ہے جس میں آپ کی پوری شخصیت،روح،دل،دماغ،زبان اور جسم سب حصہ لیتے ہیں۔مختصراً یہ کہ آپ کا پورا وجود اس میں شریک ہو جاتا ہے۔قرآن کی تلاوت میں جسم و دماغ، عقل و احساس کی تمیز ختم ہو جاتی ہے،وہ ایک ہو جاتے ہیں۔زبان تلاوت کرتی ہے،اور ہونٹوں سے الفاظ ادا ہوتے ہیں ،ذہن غور و فکر کرتا ہے،دل پر اثر ہوتا ہے،روح جذب کرتی ہے،آنکھوں میں آنسوں امڈ آتے ہیں ،دل لرزتا ہے،کھال کانپتی ہے،اور دل کی طرح نرم پڑ جاتی ہے،دونوں کا علیحدہ وجود نہیں رہتا، حتی ٰ کہ آپ کے بال بھی کھڑے ہو جاتے ہیں :
وہ اپنے رب کی طرف سے ایک روشنی پر چل رہا ہے۔یہ اللہّ کی ہدایات ہے جس سے وہ چاہتا ہے راہ راست پر لے آتا ہے(الزمر ۳۹:۲۲۔۲۳)۔
=========================================================================================
اِنَّمَا المُومِنُونَ الّذِینَ اِذَاذُکِرَ اللّٰہُ وَ جِلَتُ قُلُوبُھُم وَاِذَاتُلِیَت عَلَیھِم اٰیٰتُہُ زَادَتُھُم ِایمَانًا ( انفال ۸: ۲)
سچے اہل ایمان تو وہ لوگ ہیں جن کے دل اللہ کا ذکر سن کر لرز جاتے ہیں اور جب اللہ کی آیات ان کے سامنے پڑھی جاتی ہیں تو ان کا ایمان بڑھ جاتا ہے۔
تَقشَعِرُ مِنہُ جُلُودُ الّذِینَ یَخشَونَ رَبُّھُم ج ثُمَ ّتَلِینُ جُلُودُھُم وَقُلُوبُھُم اِلٰی ذِکرِ اللّٰہِ (الزمر ۳۹: *۲۳)
اسے سن کر ان لوگوں کے رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں جو اپنے رب سے ڈرنے والے ہیں ، اور پھر ان کے جسم اور ان کے دل نرم ہو کر اللہ کے ذکر کی طرف راغب ہو جاتے ہیں۔
اِذَا یُتلٰی عَلَیھِم یَخِرُّونَ لِلاَ ذقَانِ سُجَّدًا o وَّیَقُولُونَ سُبحٰنَ رَبِّنَآ ِان کَا نَ وَعدُ رَبِّنَا لَمَفعُولاً o وَیَخِرُّونَ ِللاَذقَانِ یَبکُونَ وَیَزِیدُھُم خُشُوعاً o (بنی اسرائیل ۱۷: ۱۰۷۔۱۱۰
انھیں جب یہ سنایا جاتا ہے تو وہ منہ کے بل سجدے میں گر جاتے ہیں اور پکار اٹھتے ہیں ’’پاک ہے ہمارا رب، اس کا وعدہ تو پورا ہونا ہی تھا‘‘۔ اور وہ منہ کے بل روتے ہوئے گر جاتے ہیں اور اسے سن کر ان کا خشوع اور بڑھ جاتا ہے۔
اِذَاتُتلٰی عَلَیھِم اٰیٰتُ الرَّحمٰنِ خَرُّواسُجَّدًا وَّبُکِیًّا o (مریم۱۹:۵۸)
ان کا حال یہ تھا کہ جب رحمن کی آیات ان کو سنائی جاتیں تو روتے ہوئے سجدے میں گر جاتے تھے۔
وَاِذَا سَمِعُوامَآ اُنرِلَ اِلَی الرَّسُولِ تَرٰٓی اَعیُنَھُم تَفِیضُ مِنَ الدَّمعِ مِمَّا عَرَفُوامِنَ الحَقِّ ( المائدہ ۵:۸۳)
جب وہ اس کلام کو سنتے ہیں جو رسول ؐ پر اترا ہے تو تم دیکھتے ہو کہ حق شناسی کے اثر سے ان کی آنکھیں آنسوؤں سے تر ہو جاتی ہیں۔

============================================================================================

اسی طرح ، قرآن ، عباد الرحمن کی یہ صفت بیان کرتا ہے:

جنھیں اگر ان کے رب کی آیات سنا کر نصیحت کی جاتی ہے تو وہ اس پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں رہ جاتے(فرقان۵۲:۳۷(۔
اس کے برخلاف ان لوگوں کو حیوانات سے بھی بدتر قرار دیتا ہے جو اپنی آنکھوں ، کانوں اور قلوب کو دیکھنے ، سننے اور غور و فکر کرنے کے لیے استعمال نہیں کرتے۔
ان کے پاس دل ہیں مگر وہ ان سے سوچتے نہیں۔ ان کے پاس آنکھیں ہیں مگر وہ ان سے دیکھتے نہیں۔ ان کے پاس کان ہیں مگر وہ ان سے سنتے نہیں۔ وہ جانوروں کی طرح ہیں بلکہ ان سے زیادہ گئے گزرے۔ یہ وہ لوگ ہیں جو غفلت میں کھوئے گئے ہیں (الاعراف ۷:۱۷۹)۔
جب تک آپ قرآن کے معنی نہ سمجھیں ، جب تک یہ نہ جانیں کہ اللہ آپ سے کیا کہہ رہا ہے اور جب تک اسے جاننے کے لیے ذاتی طور پر خوب کوشش نہ کریں ، آپ قرآن کے حقیقی خزانے اور عظیم برکات حاصل نہیں کر سکتے۔
===============================================================================================

ایک دفعہ حضرت انسؓ بن مالک نے کہا: اکثر ایسا ہوتا ہے کہ ایک شخص قرآن پڑھتا ہے ، لیکن قرآن ایسے شخص پر لعنت کرتا ہے، کیوں کہ وہ اسے سمجھتا نہیں ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ کے نزدیک قرآن سمجھنا ایمان کی علامت ہے۔ بہت زمانہ گزر چکا ہے۔ ایسا وقت آگیا ہے کہ میں دیکھتا ہوں کہ ایک شخص کو ایمان لانے سے قبل مکمل قرآن دیا جاتا ہے۔ وہ فاتحہ سے آخر تک تمام صفحات پڑھ جاتا ہے۔ نہ اسے اس کے احکامات کی خبر ہوتی ہے، نہ ڈراووں کی اور نہ ان مقامات کی جہاں اسے توقف کرنا چاہیے۔ وہ اس پر سے اس طرح پھلانگتا ہے، جس طرح کوئی جلوس میں بھاگنے والا پھلانگتا ہے۔ حضرت عائشہؓ نے ایک شخص کو قرآن کو بڑبڑانے کے انداز سے پڑھتے سنا تو فرمایا: اس نے نہ قرآن کو پڑھا ، نہ خاموش رہا۔
حضرت علی ؓ کا قول ہے: جس قرآن کے پڑھنے پر غور نہ کیا جائے ،اس کے پڑھنے میں کوئی خیر نہیں۔ ابو سلیمان دارانی کہتے ہیں : میں ایک آیت تلاوت کرتا ہوں اور پھر ۴،۵ راتیں اس کے ساتھ بسر کرتا ہوں ، اگلی آیت پر اس وقت تک نہیں آتا جب تک کہ زیر غور آیت پر اپنا تدبر مکمل نہیں کر لیتا۔
===========================================================

قرآن کے ہر صفحے پر سر تسلیم خم کرنے، اطاعت کرنے، عمل کرنے اور تبدیلی لانے کی دعوت ہے۔ جو اس کے حکم تسلیم نہ کریں ، انھیں کافر، ظالم اور فاسق کہا گیا ہے (المائدہ ۵:۴۴۔۴۷)۔ جن لوگوں کو اللہ کی کتاب دی گئی ہے لیکن وہ نہ اس کو سمجھتے ہیں نہ اس پر عمل کرتے ہیں انھیں ایسے گدھے قرار دیا گیا جو بوجھ لادے ہوئے ہیں مگر جو کچھ لادے ہوئے ہیں ، نہ اس کو جانتے ہیں نہ اس سے فائدہ اٹھاتے ہیں (الجمعہ ۶۲:۵
==================================================================
رسول اللہ ؐ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کیپیروی پر زور دینے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
میری امت کے بہت سے منافق قرآن پڑھنے والوں میں سے ہوں گے۔ (احمد)
وہ شخص قرآن کا سچا ماننے والا نہیں ہے جو اس کے حرام کیے ہوئے کو حلال سمجھتا ہے۔ (ترمذی)
قرآن کی تلاوت کرو تاکہ تم جو کچھ وہ منع کرتا ہے، اس سے رک سکو۔ اگر یہ تمھیں اس قابل نہ بنائے کہ تم رک جاؤ تو تم نے اس کی حقیقی معنوں میں تلاوت نہیں کی ہے۔ (طبرانی)
صحابہ کرامؓ کے لیے قرآن سیکھنے کا مطلب ، اس کو پڑھنا ، اس پر غور و فکر کرنا اور اس پر عمل کرنا ہوتا تھا۔ روایت ہے کہ جو لوگ قرآن پڑھنے میں مشغول تھے، بتاتے ہیں کہ عثمانؓ ابن عفان اور عبداللہ بن مسعودؓ جیسے لوگ جب ایک دفعہ رسول ؐ سے دس آیات سیکھ لیتے تھے تو جب تک ان آیات میں علم اور عمل کے حوالے سے جو کچھ ہوتا تھا، اسے واقعی نہیں سیکھ لیتے تھے، آگے نہیں بڑھتے تھے۔ وہ کہا کرتے تھے کہ انھوں نے قرآن اور علم ایک ساتھ سیکھا ہے۔ اس طرح بعض وقت وہ صرف ایک سورت سیکھنے میں کئی برس صرف کرتے تھے(سیوطی: الا تقان فی علوم القرآن)۔
حسن بصریؒ کہتے ہیں : ’’تم نے رات کو ’اونٹ سمجھ لیا ہے جس پر تم قرآن کے مختلف مراحل سے گزرنے کے لیے سواری کرتے ہو۔ تم سے پہلے والے لوگ اسے اپنے مالک کے پیغامات سمجھتے تھے۔ رات کو اس پر غور و فکر کرتے تھے اور دن اس کے مطابق گزارتے تھے‘‘۔(احیاء العلوم)

===================================================================================

اصلی چیز یہ نہیں ہے کہ آپ نے قرآن پڑھ لیا، اس کی قرأت کر لی، اس کے الفاظ صحیح مخارج سے ادا کرلیے یا پھر دوسروں کے سامنے اس کو پڑھ کر سنا دیا- اصلی چیز تو یہ ہے کہ تیرے اٹھنے، تیرے بیٹھنے، تیرے کاروبار، تیری منڈی، تیرے بازار، تیری زندگی کے عوامل ہر چیز میں قرآن مجید نظر آ رہا ہو- یعنی لوگوں کو مسلمان کو دیکھنا ہو تو وہ دیکھیں اور یہ خیال کریں کہ یہ ہے وہ کتاب جس نے یہ انسان تخلیق کر دئیے ہیں- اگر یہ چیز ہو گی تو لوگوں کو قرآن سنانے کی اتنی ضرورت نہیں ہو گی بلکہ لوگ خود ہی زندہ چلتے پھرتے قرآن اپنی بستیوں اور بازاروں میں دیکھ لیں گے-
=============================================================
ایک دعا

اللھم انی عبدک ، ابن عبدک، ابن امتک ناصیتی بیدک ، ما ض فی حکمک ، عد ل فی قضاء ک اسا لک بکل اسم ھولک، سمیت بہ نفسک او انزلتہ فی کتابک ، او علمتہ احد من خلقک او استا ثر ث بہ فی علم الغیب عندک ، ان تجعل القرآن ربیع قلبی، ونور صدری وجلاء حزنی وذھاب ھمی وغمی (مسند احمد ابن حبان)۔
’’خدایا! میں تیرا بندہ ہوں ، تیرے بندے کا بیٹا ہوں ، تیری بندی کا بیٹا ہوں ، میری پیشانی تیری مٹھی میں ہے، مجھ پر تیرا ہی حکم نافذ ہے۔ میرے حق میں تیرا فیصلہ عین انصاف ہے، میں تجھ سے تیرے ہر اس نام کے واسطے سے جو تیرے لیے سزا وار ہے، جو تو نے اپنے لیے رکھا ہے، یا تو نے اپنی کتاب میں ’اتارا ہے، یا اپنی مخلوق میں سے کسی کو بتایا ہے، یا تو نے اپنے پاس اپنے خزانہ غیب میں اسے پوشیدہ ہی رہنے دیا ہے،۔۔۔ یہ درخواست کرتا ہوں کہ
قرآن کو میرے دل کی بہار، میرے سینے کا نور، میرے غم کا مداوا اور میری فکر و پریشانی کا علاج بنا دے‘‘۔



(تزکیہء علم : Ref)
(قرآن کا راستہ : Ref)
go-makkah-hajj-oumra-08n1v1-makkah-omra-umrah-2010jpg.jpg
 
Last edited:

Hazik

MPA (400+ posts)
Re: قرآن ہماری زندگی کیلےء

Thanks for sharing........Jazakallah
We all should recite Quran with understanding specially in Ramazan.............
 

kingahmar

Councller (250+ posts)
Re: قرآن ہماری زندگی کیلےء

Brother as you seem to have knowledge on setting up a schedule of reading Quran with tafseer, could you or anyone else outline a schedule how much portion and which tafseer to read...
I really look fwd to start rearranging my life from this Ramadan.. May Allah SWT help me to organize my life in a better way which he and his Messenger SAW likes, Aameen
 

saud491

MPA (400+ posts)
Re: قرآن ہماری زندگی کیلےء

Brother as you seem to have knowledge on setting up a schedule of reading Quran with tafseer, could you or anyone else outline a schedule how much portion and which tafseer to read...
I really look fwd to start rearranging my life from this Ramadan.. May Allah SWT help me to organize my life in a better way which he and his Messenger SAW likes, Aameen

For tafseer, I would suggest you to listen Nouman Ali Khan, he is very good among others. I am not sure he has completed the whole tafseer. See below link for his audio tafseer.

http://bayyinah.com/podcast/category/nouman-ali-khan/

In past, I came across christians who flasely claimed that Quran is abrupt & not a coherent book. During my search I found Maulana Amin Ahsan Islahi`s tafseer in which he proved that Quran (which we read) is a complete coherent book, every ayat & surah is linked to each other properly. Dr. Israr Ahmad is also very fond of Maulana Farahi & Maulana Islahi, so his tafseer may also be based on that concept. Nouman Ali Khan is very much influenced & impressed with Dr. Israr Ahmad. Nouman`s tafseer is also based on same concept of coherence. In one of his lectures he recommends to read Maulana Islahi`s Taddabbur-e-Quran تدبر القرآن. Some good tafaseer are mentioned below:

معارف القرآن - مفتی شفیع
تدبر القرآن - مولانا اصلاحی
بیان القرآن - ڈاکٹر اسرار
تفھیم القرآن - مولانا مودودی
تفسیر ماجدی - مولانا عبد الماجد دریابادی

Taken from
قرآن کا راستہ

661f2c3a1bc1145b1e9d60e4115e966e.jpg

be0ce95359f03dc3ec696b0467c72718.jpg

cb5dbbd5e4e1afd30967832046e41d3c.jpg

32b2d6beef1b479f99ab572717253f89.jpg

1da800be36a293432657a66e9a7897da.jpg

978c326f7197c8e110fd45367e555a10.jpg

37cc18551adb9e5d2d6eee0fc50210cd.jpg
 

kingahmar

Councller (250+ posts)
Audio Translation of Quran in ONLY Urdu Language...Available Here

We all want to understand and learn the teachings of Quran but not all of us understand the arabic language, Though we all must try to learn and and teach Quran in its original language.
Many like myself have recited the Quran in Arabic and to some extent read / heard the translation.
I was searching for Quran Recitation in Urdu Translation only and today i found one website and downloaded the who translation of Quran in only Urdu Language, This does not mean that i will stop reading it in Arabic but only it will give me more understanding on what is being said.
If any of you is interested in this translation please download from...

For each verse http://www.seslikuran.com/okuyanlar.asp?id=17#

For whole Quran http://www.seslikuran.com/kuran/diller/urduca/urduca1/sure/cd_hepsi/Urdu.rar

May Allah SWT give us true the understanding of this last and final holy scripture...Aameen!!!

P.S. Mod's pls do not merge as this is different to what was posted earlier.
 

kingahmar

Councller (250+ posts)
Re: Audio Translation of Quran in ONLY Urdu Language...Available Here

This is all in Turkish...
No Bro, The website is in Turkish but if you go to this page http://www.seslikuran.com/default.asp and select Urdu you will be able to download Urdu Translation.. And please bare in mind it is only Urdu Translation without Arabic.
For example, Surah-e-Fateha...
http://www.seslikuran.com/kuran/diller/urduca/urduca1/sure/cd/001.rar
 
Last edited:

behzadji

Minister (2k+ posts)
Re: Audio Translation of Quran in ONLY Urdu Language...Available Here

Thanks a lot brother... but I was looking for a link to get an english version of the whole site so that the other links on their page could also be benefited.
 

Azaad Alfaaz

Senator (1k+ posts)
Poetry and poet , Creation of human what Quran says about this

Evidence What Quran says about Poet (shair )
Quran 69
إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ (40) That this is verily the word of an honoured messenger;
وَمَا هُوَ بِقَوْلِ شَاعِرٍ ۚ قَلِيلًا مَّا تُؤْمِنُونَ (41) It is not the word of a poet: little it is you believe!





Quran
40:57لَخَلْقُ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ أَكْبَرُ مِنْ خَلْقِ النَّاسِ وَلَٰكِنَّ أَكْثَرَ النَّاسِ لَا يَعْلَمُونَ
The creation of the heavens and earth is greater than the creation of mankind, but most of the people do not know.


 

mrcritic

Minister (2k+ posts)
Re: Poetry and poet , Creation of human what Quran says about this

So what is your point? Shaeri haraam hai? (serious)(serious)
 

tariisb

Chief Minister (5k+ posts)
Re: Poetry and poet , Creation of human what Quran says about this


قران پاک ، ایک خدائی کلام ہے ، بعض لوگ اسے ، کسی انسانی تخلیق یا کوئی شاعرانہ مجموعہ ، گردانتے تھے ، اسکے رد میں ، الله پاک نے ، یہ وضاحت ضروری سمجھی ، کہ یہ آفاقی ہدایت نامہ ہے ، کوئی شاعرانہ ، تخیلاتی کلام نہیں

اب بیچارے شاعروں ، پر مفت میں ، سنگ باری ، کا بہانہ مت ڈھونڈیں ،
 

khidr

MPA (400+ posts)
Re: Poetry and poet , Creation of human what Quran says about this

Quran 26 - Surah Ash-Shu'ara'

بسم الله الرحمن الرحيم

وَالشُّعَرَاءُ يَتَّبِعُهُمُ الْغَاوُونَ (26:224
أَلَمْ تَرَ أَنَّهُمْ فِي كُلِّ وَادٍ يَهِيمُونَ (26:225
وَأَنَّهُمْ يَقُولُونَ مَا لَا يَفْعَلُونَ (26:226

26:224) اور شاعروں کی پیروی گمراہ لوگ کیا کرتے ہیں
26:225) کیا تم نے نہیں دیکھا کہ وہ ہر وادی میں سر مارتے پھرتے ہیں
26:226) اور کہتے وہ ہیں جو کرتے نہیں
 

kaka

MPA (400+ posts)
سورہ الم نشرح اورسورہ ار رحمان پڑھنے کے فو&#15

Studies show that there are positive effects of reading Quran on heart rate, Psychology and blood pressure.

There has been very little research on the effects of holy Quran on human body. According to research by, Vander Hoven from Netherlands stated that Muslims who can read Arabic and who read the Holy Quran regularly can protect themselves from psychological diseases.

Yucel Salih (2007) there are statistical changes in body temperature and respiratory rate, but they are not significant enough to support the positive effects of prayer on physical well-being. He also stated that the current study found statistically significant changes of physiological conditions, and the study supports the hypothesis that prayer does have positive effects on physiology.

There was such a research also carried out at University of Sal ford. Heart rate, blood pressure and perceived stress levels were measured before and after reading Surah Alam Nashrah and Surah Al Rahman from the Holy Quran.

The participants heart rate, blood pressure and perceived stress levels decreased after reading Surah Alam Nashrah, Surah Al Rahman from the Holy Quran.10 Muslim psychology undergraduates were interviewed.

Another research carried out on ten Muslim students. It educates and guides the reader to living a good life. It increases the faith and relaxes them. That has an effect on the psychology of Muslim students.

There are psychological and physiological effects on a person reading Quran. It lower downs the perceived stress levels, heart rate and blood pressure of the person reading Quran.
 

Humi

Prime Minister (20k+ posts)
Re: سورہ الم نشرح اورسورہ ار رحمان پڑھنے کے فو

I don't know what reciting the Quran does for your blood pressure and heart rate but it does make your heart filled with peace and tranquillity..