- Featured Thumbs
- https://i.imgur.com/jLsa7dC.jpg
کس کس کو گالیاں دو گے پورے ملک کا بچا بچا اور سارے صحافی سوائے صابر شاکر اور بونگے غلام حسین کے حکومت کی کارکردگی کی وجہ سے خلاف ہیں -سلیم بخاری انتہائی گھٹیا اور غلیظ انسان ہے ۔۔ کرونا کے درمیان یہ شخص قسمیں کھا کر اور قران کا حوالہ دے کر صریح جھوٹ بول رہا تھا ۔
حکومت کی حمایت یا مخالفت ایک طرف مگر یہ ایک لعنتی انسان ہے جسکا میڈیا پر کچھ کردار نہ ہونا چاہیے ، گپ بازی میں بھٹی صاحب بھی پیچھے نہیں مگر وہ اپنے ذرائیع سے بات بڑھاتے ہیں
مین سٹریم میڈیا پر اس شخص کو قران اور اسپر قسمیں کھاتے خود سنا ہے ، ڈیٹ تاریخ یاد نہیں مگر کرونا سے کسی خاص تاریخ سے پہلے جانی تباہی اور حکومت کی(مبینہ) نااہلی سے اسکی تباہی اور عذاب کی قسم کھا رہا تھا۔اور وہی سیاسی گالم گلوچ ۔ ویسے تو شاید کمی نہیں جو یقین رکھتے ہیں کہ قران حدیث انکی ذاتی کمائی کیلیئے اترے تھے، یا خدا رسول انکے اپنے تر شے ہیں اور ہر حد انکی ذات پر شروع اور ختم ہوتی ہیں مگر ایسے لوگ صحافی کیسے بنے اور میں سٹریم میڈیا پر کیوں موجود ہیں، اسکو گالی اسکے اس عمل کی وجہ سے دی ہے، بد دعا دینا یک بات ہے مگر قسم کھا کر جھوٹ بولنا یکسر دوسری۔ اسی لیئے لکھا تھا سیاسی اختلاف ایک طرف۔باقی آپکی مرضی۔کس کس کو گالیاں دو گے پورے ملک کا بچا بچا اور سارے صحافی سوائے صابر شاکر اور بونگے غلام حسین کے حکومت کی کارکردگی کی وجہ سے خلاف ہیں -
میڈیا کو متنازیہ کرنے سے خان حکومت کی کار کردگی اچھی نہیں ہو جائے گی - ذرا دو ہزار اٹھارہ سے پہلے کا میڈیا دیکھو - پورا میڈیا نواز کے خلاف تھا فوج کے خلاف ہونے سے پہلے بھی اور بھد بھی کیونکے میڈیا کا کام ہی کیڑے نکالنا ہے اور اب تو فوج بھی حکومت کے ساتھ ہے اور سارے لفافے بھی حکومت کے پاس تو میڈیا کیوں لڑائی لے گا حکومت اور فوج سے ؟ اصل بات یہ ہے میڈیا کو ٹی وی یا کیبل سبسکرپشن سے کوئی آمدنی نہیں ہوتی سب آمدنی اشتہاروں کی ہی ہے تو جو چیز عوام میں بکتی ہے اور ریٹنگ زیادہ ملتی ہے میڈیا وہی بولتا ہے - پچھلے کافی عرصے سے اس حکومت کی کارکردگی کی وجہ سے حکومت پر تنقید سے لوگوں کے دل ٹھنڈے ہوتے ہیں تو یہی بک رہا ہےمین سٹریم میڈیا پر اس شخص کو قران اور اسپر قسمیں کھاتے خود سنا ہے ، ڈیٹ تاریخ یاد نہیں مگر کرونا سے کسی خاص تاریخ سے پہلے جانی تباہی اور حکومت کی(مبینہ) نااہلی سے اسکی تباہی اور عذاب کی قسم کھا رہا تھا۔اور وہی سیاسی گالم گلوچ ۔ ویسے تو شاید کمی نہیں جو یقین رکھتے ہیں کہ قران حدیث انکی ذاتی کمائی کیلیئے اترے تھے، یا خدا رسول انکے اپنے تر شے ہیں اور ہر حد انکی ذات پر شروع اور ختم ہوتی ہیں مگر ایسے لوگ صحافی کیسے بنے اور میں سٹریم میڈیا پر کیوں موجود ہیں، اسکو گالی اسکے اس عمل کی وجہ سے دی ہے، بد دعا دینا یک بات ہے مگر قسم کھا کر جھوٹ بولنا یکسر دوسری۔ اسی لیئے لکھا تھا سیاسی اختلاف ایک طرف۔باقی آپکی مرضی۔
استحقاق کی رہی اپنے میاں صاحب کو یہی یقین ہے کی اقتدار انکا خاندانی استحقاق ہے ۔۔۔بقیہ سیاسی میدان یہیں ہے اگلا الیکشن اب سے زیادہ میجارٹی نہ جیتا تو بات ہو گی، صحافی یا نہ صحافی ، مگر آپ تحریک چلا کر فوج کی مداخلت کروانے کا شوق پورا کریں ناکامی ہو گی۔