وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں ٹریفک حادثے سے جاں بحق ہونے والے نجی یونیورسٹی کے طالب علم کا مقدمہ واقعہ کے دس روز گزرنے کے باوجود بھی درج نہیں ہوسکا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں تیز رفتار مرسیڈیز گاڑی کا نشانہ بننے والا موٹرسائیکل سوار ایمل سرفراز کی موت کو 10 روز گزرچکے ہیں، موٹرسائیکل پر موجود دوسرا نوجوان ہسپتال میں وینٹی لیٹر پر ہے مگر پولیس واقعہ کا مقدمہ درج کرنے پر تیار نہیں ہے۔
حادثے کا شکار نوجوانوں کے والدین انصاف کیلئے در در کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں، لواحقین کا کہنا ہے کہ واقعہ کو دس روز گزر چکے ہیں مگر پولیس تاحال ایف آئی آر درج کرنے میں ناکام ہے، ہمیں انصاف نہیں مل رہا، متعدد درخواستیں دے چکے ہیں۔
سینئر صحافی مطیع اللہ جان نے اس واقعہ کی تمام تر تفصیلات بشمول تھانہ کوہسار کے ایس ایچ او کو 7 اپریل کو دی گئی درخواست کی نقل بھی شیئر کی جس میں تیز رفتار کار سوار کی جانب سے موٹرسائیکل کو ٹکر مارنے پر مقدمہ درج کرنے درخواست کی گئی ہے۔
مطیع اللہ جان نے کہا کہ کیا اب وفاقی دارالحکومت میں بھی ایف آئی آر کے اندراج کیلئے وزیر داخلہ کی سفارش درکار ہوگی؟
انہوں نے مزید کہا کہ نجی یونیورسٹی کے طالب علم ایمل سرفراز کو جس مرسیڈیز کار نے ٹکر ماری اس کا رجسٹریشن نمبر بھی سامنے ہے، واقعہ میں تیز رفتار گاڑی نے ایمل سرفراز کو جتوئی چوک پر کچل ڈالا، دوسرا طالب علم اسپتال میں وینٹی لیٹر پر ہے، واقعہ کو دس روز گزر چکے ہیں اور پولیس ایف آئی آرد درج کرنے سے گریز کررہی ہے۔
صحافی خرم اقبال نے کہا کہ ایمل سرفراز نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کا طالب علم تھا، 10 روز قبل موٹرسائیکل پر یونیورسٹی سے گھر جانے کیلئے نکلا کہ راستے میں تیز رفتار مرسیڈیز نے ٹکر مارد ی، پولیس ایف آئی آر درج نہیں کررہی۔
فلک اقبال نے لکھا ایمل سرفراز نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی میں پڑھتا تھا، 10 روز قبل موٹر سائیکل پر یونیورسٹی سے گھر کےلئے نکلا، تیز رفتار مرسڈیز نے ٹکر مار دی، ایمل کی جان چلی گئی، اُسکا دوست کلثوم انٹرنیشنل اسپتال میں وینٹی لیٹر پر ہے،ابھی تک پولیس ایف آئی آر نہیں دے رہی،والدین انصاف کے متلاشی ہیں۔