کرتار پور راہداری ایک بار پھر بچھڑوں کو ملانے میں کامیاب

kartaarpur-coridor-pak.jpg


کرتارپور راہداری سے بچھڑوں کو ملانے کا سلسلہ جاری ہے،کرتار پور راہداری ایک بار پھر بچھڑوں کو ملانے میں کامیاب ہوگئی،کرتار پور راہداری نے 75 سال سے بچھڑے 2 مسیحی خاندانوں کو ملوا دیا، پی ایم یو کرتاپور انتظامیہ کے مطابق بھارت سے آئے موہن مسیح کو ملنے کے لیے ان کے رشتہ دار یوسف مسیح اسلام آباد سے کرتارپور پہنچا۔ دونوں خاندانوں کا ٹیلی فون پر ایک دوسرے سے رابطہ رہتا تھا۔

دونوں خاندانوں کو ملکوں کی طرف سے مسیحی برادری کے لیے ویزا کی مشکلات کے باعث پاکستانی مسیحی خاندان بھارت جاسکا اور نہ ہی بھارتی مسیح پاکستان آسکے، دونوں خاندانوں کی ملاقات ویزا فری کرتارپورکوریڈور کے ذریعے عمل میں آئے۔

ہجرت پاکستان کے وقت یوسف مسیح کی دو پھوپھیاں بھارت رہ گئی تھیں۔ آج ان دونوں خاندانوں کے ملاقات ہوئی تو ان کی خوشی قابل دید تھی،دونوں مسیحی خاندانوں نے حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کیا۔

اس سے پہلے بھی کرتار پور راہداری کے ذریعے خاندان مل چکے ہیں،1947 میں تقسیم ہند کے بعد بچھڑ جانے والے دو خاندانوں کی دوبارہ ملاقات ہوئی تھی، سیالکوٹ کے مشتاق احمد کے والد ہجرت کے دوران 1947ء میں بہن سے بچھڑ گئے تھے،دونوں خاندانوں کا چند ماہ قبل سوشل میڈیا پر رابطہ ہوا تھا۔

گزشتہ سال ملن اور امن کی راہداری نے 1971 سے بچھڑی نند اور بھاوج اور ان کے خاندانوں کو 51 سال بعد گلے ملوا دیا تھا،دربار انتظامیہ کے مطابق 1971 میں ظفروال کی باوی دیوی کا خاندان بچھڑ گیا تھا جبکہ باوی دیوی کا بھائی گور داس پور میں جا بسا تھا۔

راہداری کے ذریعے دونوں خاندان کرتار پور پہنچے جہاں دونوں خاندان مل کر آبدیدہ ہو گئے تھے،دربار انتظامیہ کا کہنا ہے کہ راہداری کے ذریعے مزید 291 یاتری دربار پہنچے ہیں۔