حکومت سے مولانا فضل الرحمٰن کا آخری رابطہ بھی ٹوٹ گیا

maa11h2.jpg

جمیعت علمائے اسلام کا موجودہ حکومت سے آخری رابطہ بھی ٹوٹ گیا,پیپلز پارٹی کے خیبرپختونخوا کیلئے نامزد صوبائی گورنر کی ہفتے کی شام پشاور میں حلف برداری کے ساتھ ہی موجودہ حکومت کے ساتھ مولانا فضل الرحمٰن کی جمعیت العلمائے اسلام کا آخری رابطہ بھی ختم ہوا, جمعیت کےرہنما اور مولانا فضل الرحمٰن کے سمدھی حاجی غلام علی نئے گورنر فیصل کریم کنڈی کی گورنر ہاؤس میں آمد کے ساتھ سبکدوش ہوگئے.

انہیں پی ڈی ایم کی شہباز شریف حکومت نے گورنر متعین کیا تھا وہ ڈیڑھ سال اس منصب پر فائز رہے انکی آخری سیاسی مصروفیات گزشتہ ہفتے لاہور میں پاکستان مسلم لیگ نون کے قائد نوازشریف اور پنجاب کی وزیراعلیٰ مریم نواز شریف سے انکی اقامت گاہ پر ملاقات تھی۔ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ سبکدوش گورنرکے صوبائی حکومت اور وزیراعلیٰ امین گنڈا پور کے ساتھ مراسم حد اعتدال پر تھے ۔

فیصل کریم کنڈی کے تقرر سے پیپلز پارٹی نے اپنے کارکنوں کی سرپرستی کی روایت کو برقرار رکھا, وہ شروع سے ہی پیپلز پارٹی کیلئے سرگرم تھے اور گورنر مقرر ہونے سے پہلے اس پیپلز پارٹی کے سیکرٹری اطلاعات تھے جسکے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری ہیں اس طرح وہ بلاول کا انتخاب ہیں لائق اعتماد سیاسی حلقوں کے مطابق گورنر ہاؤس کے ساتھ پشاور کے وزیراعلیٰ ہاؤس کو اپنے تعلقات میں غیرمعمولی احتیاط سے کام لینا ہوگا۔ کنڈی نہ صرف فعال اور کریز سے باہر نکل کر کھیلنے والے کھلاڑی کی شہرت رکھتے ہیں بلکہ ڈیرہ اسماعیل خان کی اس سیاسی تکون کا بھرپور حصہ ہیں جس میں مولانا فضل الرحمان اور صوبائی وزیر اعلیٰ امین گنڈا پور انکےحریف ہیں۔

فیصل کریم کنڈی قومی اسمبلی کے ڈپٹی اسپیکررہےہیں وہ مولانا فضل الرحمٰن کو ان کی آبائی نشست ڈیرہ اسماعیل خان سے شکست دیکر قومی اسمبلی کے رکن بنے تھے اور یہ وہی تاریخی اور حکومتی نشست سے جہاں سے مولانا فضل الرحمٰن کے مرحوم والد مولانا مفتی محمود نےذوالفقار علی بھٹو کو 1970کے عام انتخابات میں ہرایا تھا ۔ مولانا فضل الرحمٰن دو مرتبہ قومی اسمبلی کی اس نشست سے فیصل کنڈی کو بھی ہرا چکے ہیں۔

فیصل کریم کنڈی گنڈا پور سے بھی شکست کھا چکے ہیں فروری 2024کے انتخابات میں فیصل کنڈی نے حصہ ہی نہیں لیا تھا یہاں سے گنڈا پور جیت گئے تھے۔ وزیراعلیٰ اور انکی کابینہ کے ارکان نے صوبائی گورنر کے طورپر فیصل کنڈی کی حلیف برادری کا بائیکاٹ کرکے اپنے ارادوں کا اظہار کردیاہے انہوں نے گورنر کیلئے تہنیتی پیغام ارسال کرنے سےگریز اختیار کرکے پیغام دیا ہے کہ وہ انکے لئے خیرسگالی روا رکھنے کا ارادہ نہیں رکھتے۔

گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے صوبے کی سیاسی قیادت کے پاس خود چل کر جانے کا اعلان کردیا,پشاور میں گورنر خیبر پختونخوا کی حلف برداری تقریب کے بعد میڈیا سے گفتگو میں فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں صوبہ ترقی کرے۔انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں دہشت گردی اور مالی بحران بھی ہے، اس بحران کو ختم کریں گے۔

فیصل کریم کنڈی نے مزید کہا کہ صوبے کی سیاسی جماعتوں کے صوبائی سربراہان کو فون کیا، سیاسی قیادت کے پاس خود چل کر جاؤں گا۔ان کا کہنا تھا کہ صوبے میں امن بھی لائیں گے اور مالی بحران بھی ختم کریں گے، ہم مل کر صوبے کا مقدمہ مرکز میں لڑیں گے۔گورنر خیبر پختونخوا نے یہ بھی کہا کہ صوبائی حکومت کو دعوت دیتا ہوں آئیں مل کر مرکز سے اپنے حقوق مانگیں۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے پی کو دعوت دیتا ہوں آئیں مل کر صوبے کا مقدمہ لڑیں، صوبائی حکومت کو یقین دلاتا ہوں آپ کا وکیل بن وفاق میں مقدمہ لڑوں گا۔فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ ایک دوسرے کا گریبان پکڑ کر نہیں مل جل کر مسائل کا حل نکالیں گے، ہم نے صوبے کی ترجیحات کو دیکھنا ہے سیاسی مخالفت کو نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ وزیراعلیٰ کا بیان کچھ دن پہلے کا ہے میں آج آیا ہوں، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ مفاہمت اور مذاکرات کی بات کی ہے,گورنر خیبر پختونخوا نے کہا کہ سابق فاٹا کے عوام سے جو وعدے کیے، ان کی ترقی کےلیے کام کریں گے۔
 

ranaji

President (40k+ posts)
ابھی تو یہی فیصلہ نہیں ہوا کہ کنڈی کھولی ہے یا کنڈی بند کی ہے
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)

مولوی صاب چند ٹکڑوں کی آس میں گومگو کی کیفیت میں رہ کر اپنی رہی سہی عزت کو بھی داؤ پر لگا رہے ہیں . سیدھی طرح اللہ پر بھروسہ کریں اور کمر کس کر اپوزیشن کے اتحاد میں شامل ہو کر ملک کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کریں
اسی میں ملک کا بھی بھلا ہے اور مولوی صاب کا اپنا بھی
 

Realpaki

Senator (1k+ posts)

مولوی صاب چند ٹکڑوں کی آس میں گومگو کی کیفیت میں رہ کر اپنی رہی سہی عزت کو بھی داؤ پر لگا رہے ہیں . سیدھی طرح اللہ پر بھروسہ کریں اور کمر کس کر اپوزیشن کے اتحاد میں شامل ہو کر ملک کی بہتری کے لیے اپنا کردار ادا کریں
اسی میں ملک کا بھی بھلا ہے اور مولوی صاب کا اپنا بھی
Molvi sahib ka masla yeh hey inko inka hisa jo k promise kia gaya tha nahi mila KPK say na he molvi sahib ko President banaya gaya mulak ka.

Asal main Molvi sahib majoda dor k Nawabzada Nasrullah Khan hain jinko opposition main sab apnay siasi maqasid k liay use kertey hain.

Molvi sab ka establishment say yehi gila hey " Mera Hisa kithy gaya"? Zardari sadar ban gaya oar shebaz pm . PDM ka sadar reh gaya baki kuch hath nai ahya.

Ab Molvi sahib k sath yeh masla hey " Bughz Imran Khan oar Bughz PTI" agar Imran Khan baher ahta hey inke siasat khatam ker dehta hey iss liay wo khulay alfaz Opposition Itihad main shamil nahi ho rahay kewnk Molvi Siasi ko pata hey sara faida PTI ko hona hey baki tu tanga parties hain.

Molvi bht cunning hey sari zindgai siasi faidon main ghuzr gai.