انگریزی اخبار ڈان نیوز نے سابق وزیراعظم عمران خان کے امریکی سازش سے متعلق بیان کو توڑ مروڑ پر پیش کرنے کی کوشش کی جس پر تحریک انصاف کے رہنما پھٹ پڑے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایک انٹرویو کے دوران چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کا کہنا تھا کہ میں اب امریکی سازش کے معاملے کو پیچھے چھوڑ چکا ہوں میرے لیے یہ معاملہ اب ختم ہوچکا ہے۔
تاہم مشہور انگریزی اخبار ڈان نیوز نے اس خبر کو رپورٹ کرتے ہوئے ہیڈلائن کچھ اس طرح سے لگائی" پی ٹی آئی چیئرمین اب اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام امریکہ کو نہیں دیتے"۔
ڈان نیوز کی جانب سے عمران خان کےبیان کو بالکل غلط انداز میں پیش کرنے پر پی ٹی آئی رہنما پھٹ پڑے ہیں۔
سابق وفاقی وزیر شیریں مزاری ڈان کے اس اقدام کو شرمناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے بیان اور ڈان نیوز کی سرخی میں ڈھٹائی کی بے ایمانی دیکھی جاسکتی ہے۔
اپنی دوسری ٹویٹ میں شیریں مزاری نے کہا کہ عمران خان نے کبھی پاکستان میں رجیم چینج سے متعلق امریکی سازش سے انکار نہیں کیا ہے، عمران خان نے بس اتنا کہا کہ سازش ہوئی اور اب یہ معاملہ پیچھے رہ گیا ہے اور ہم آگے بڑھ چکے ہیں، عمران خان کے الفاظ کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی یہ جان بوجھ کی گئی کوشش ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 26 سال سے عمران خان ایک ہی بات کہتے ہیں کہ ہمیں امریکہ سمیت دنیا کے تمام ممالک سے باہمی احترام اور باوقار تعلقات کی ضرورت ہے، ہم امریکہ کے ساتھ آقا اور غلام جیسے تعلقات کو قبول نہیں کریں گے جو ہمارے دیگر حکمرانوں نے عوام پر مسلط کیے ہیں۔
قومی اسمبلی کے سابق ڈپٹی اسپیکر قاسم خان سوری نے بھی اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے "زرد صحافت سے انکار"کا ہیش ٹیگ شیئر کیا۔
علی محمد خان نے ڈان نیوز کی رپورٹ کو شیئر کرتےہوئے کہا کہ عمران خان نے ایسی بات کب کہی ہے؟ کیا کچھ میڈیا گروپس کی بیان و واقعات کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے کی کوئی حد بھی ہوتی ہے؟
سابق وفاقی وزیر حماد اظہر نے کہا کہ آج کل پاکستان میں خبر کو اپنی مرضی سے توڑ مروڑ کر پیش کرنا اپنی حد کو پہنچ چکا ہے، مقامی سطح کی سیاست، طاقتور ایڈیٹوریل تعصب اور پاکستان میں میڈیا آؤٹ لیٹس میں بین الاقومی امداد جیسے عوامل مل کر ایسی مضحکہ خیز سرخیوں کی وجہ بنتی ہیں۔
پی ٹی آئی رہنما فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ غیر ملکی صحافیوں نے پاکستان میں رپورٹنگ کے معیار پر افسوس کا اظہار کیا ہے، بین الاقوامی میڈٰیا کو اب واضح ہورہا ہے کہ کیسے ایجنڈے پر مبنی رپورٹنگ پاکستانی سیاست کی حقیقت کو دھندلارہی ہے۔