ہم فوج کے خلاف نہیں ہیں. یہ فوج ہماری فوج ہے. ہم اپنا خون پسینہ دے کر اس فوج کو اس ملک کی حفاظت کیلیے پالتے ہیں نہ کہ اپنے ملک اور عوام پر حکمرانی کرنے کے لیے. فوج کا کام ملک کی حفاظت کرنا ہے ملک پر حکومت کرنا نہیں. ملک پر حکومت کا حق صرف اور صرف عوام کے منتخب لوگوں کا ہے. ملک کا آئین اور فوج کا حلف انہیں ملکی معاملات میں دخل دینے اور سیاست میں ملوث ہونے کی اجازت نہیں دیتے ہیں. ہم فوج کی اس سوچ کے خلاف ہیں جو اسے عوام کے حقوق غضب کرنے، آئین اور قانون کی خلاف ورزی کرکے حکومتوں پر قبضے کرنے، سیاست میں ملوث ہونے اور طالبان درندوں کی حساس تنصیبات تک رسائی دلانے پر مجبور کرتی ہے. فوج سرحدوں کی حفاظت کرکے گی تو اسے سر اور آنکھوں پر بٹھائیں گے اور اگر فوج وردی پہن کر سیاست کرے گی اور رات کی تاریکی میں چوروں اور ڈاکوؤں کی طرح اقتدار کے ایوانوں پر قبضہ کرے گی تو اسکی نہ صرف مذمت کریں گے بلکہ اس سے کھل کر نفرت کا اظہار بھی کریں گے
فوج ملک کی آزادی سے لیکر اب تک کا آدھا عرصۂ ہم پر براہ راست مسلط رہی ہے. جمہوریت اگر کبھی تھوڑی بہت آئی بھی ہے تو وہ فوج کی چھتری کے نیچے رہی ہے. کبھی جمہوری حکمرانوں نے اپنی مرضی اور پلاننگ سے حکومت نہیں کی ہے. ابھی بھی ہم جانتے ہیں کہ جمہوری حکومت کتنی آزاد اور خود مختار ہے؟ فوج اسوقت بھی پس پردہ رہ کر حکومت کر رہی ہے. فوج جب پس پردہ رہ کر حکومت کر رہی ہوتی ہے تو سامنے نظر آنے والے جمہوری حکمرانوں کو یہ اسوقت تک ہر طرح کا تحفظ فراہم کرتی ہے جب تک وہ اسکے مقاصد پورے کر رہے ہوتے ہیں. جیسے ہی کوئی جمہوری حکمران فوج سے بغاوت یا حکم عدولی کی کوشش کرتا ہے تو اسے میڈیا، عدلیہ. مذہبی جماعتوں اور فوج کی غلام سیاسی پارٹیوں کی مدد سے سبق سکھایا جاتا ہے اور فوج کے قدموں میں جھکنے پر مجبور کیا جاتا ہے
فوج اسلحہ کے زور پر کھلم کھلا بدمعاشی کرتی ہے. جسے چاہتی ہے عدالت کے شکنجے سے بچا لیتی ہے، جسے چاہتی ہے پھانسی کے پھندے پر لٹکا دیتی ہے، جسے چاہتی ہے ملک بدر کر دیتی ہے اور جسے چاہتی ہے قتل کرکے اسکی لاش چوراہے میں پھینک دیتی ہے یا پھر کسی نہر میں بہا دیتی ہے. اب فوج کی بدمعاشی ختم کرنے اور جمہوریت کو مضبوط بنانے کی ضرورت ہے. اگر فوج کو مزید بدمعاشی کرنے اور عوام کے حقوق پائمال کرنے کی کھلی چھٹی دی گئی تو باقی بچا کھچا ملک بھی خدا نخواستہ ہاتھ سے نکل سکتا ہے. اب فوج کو مزید غیر آئینی، غیر قانونی اقدامات، سیاست اور امور مملکت میں مداخلت اور طالبان جیسے دہشتگرد پالنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی ہے. اسے ہر حال میں جمہوری حکومت کے ماتحت رہنا ہوگا ورنہ فوج اور عوام کے درمیان اسی طرح فاصلے بڑھ جائیں گے جس طرح مشرقی پاکستان میں بڑھے تھے. فوج آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر ملک کی حفاظت کرے گی تو عزت پائے گی ورنہ عوام فوج سے نفرت کرتے رہیں گے