آج ہماری معاشی تاریخ کا بدترین دن، ڈار بہتر ہیں یا میں تھا فیصلہ عوام کریں: مفتاح اسماعیل
اسحاق ڈار وزیر خزانہ بنے تو آئی ایم ایف کو آنکھیں دیکھا کر پیچھے ہٹے، اگر معاہدہ جلد کر لیا جاتا تو حالات بہتر ہوتے: سابق وزیر خزانہ
نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ معیشت کے ساتھ کھلواڑ جاری ہے، حکومت کی طرف سے کوئی سنجیدہ اکنامک پالیسی نہیں بنائی گئی۔
آج پاکستانی معیشت کی تاریخ کا سب سے برا دن ہے، ڈالر کے مقابلے روپیہ 300 روپے تک پہنچ گیا جبکہ شرح سود بھی 3 فیصد اضافے کے بعد 20 فیصد پر پہنچ چکی ہے۔ ملک کی معیشت اسحاق ڈار بہتر چلا رہے ہیں یا میں چلا رہا تھا اس کا فیصلہ عوام کر رہے ہیں۔
مفتاح اسماعیل کا کہنا تھا کہ ہم امید کر رہے ہیں کہ جلد آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ ہو جائے لیکن اس کے ساتھ بڑھتی مہنگائی کو کنٹرول کرنا انتہائی اہم ہے، کوشش سے بہتری کی طرف سے جا سکتے ہیں۔ اسحاق ڈار وزیر خزانہ بنے تو آئی ایم ایف کو آنکھیں دیکھا کر پیچھے ہٹے، اگر معاہدہ جلد کر لیا جاتا تو حالات بہتر ہوتے۔
انہوں نے کہا کہ مجھے توقع تھی شرح سود 2فیصد بڑھایا جائے گا لیکن 3 فیصد بڑھا دیا گیا جس سے حکومت کا واجب الادا سود بھی بڑھتا ہے۔ گزشتہ 3 سالوں کےس دوران سیاست کو ریاست پر ترجیح دینے کا نتیجہ سب دیکھ رہے ہیں۔ اقتدار کے لیے لڑائی میں سیاسی دشمنیاں کی جاتی ہیں لیکن ملک کے لیے کوئی کچھ نہیں کر رہا، بنگلہ دیش ودیگر ترقی پذیر ممالک ہم سے آگے نکل رہے ہیں۔
سابق وزیر خزانہ نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کہا کہ دنیا بھر میں گیس کی قیمتیں بڑھیں لیکن عمران خان نے روکے رکھیں اور آئی ایم ایف سے کیا گیا معاہدہ توڑا حالانہ اتنے نہیں تھے کہ یہ سب کچھ ہم برداشت کر سکتے۔ آج وزیراعظم، وزیر خزانہ اور اپوزیشن سمیت کوئی بھی سیاستدان خوش نہیں لیکن ذاتی مفادات پس پشت ڈال کر ملک کے بارے میں سوچنا ہو گا، بیٹھ کر بات کرنی ہو گی۔