سکھوں کے ساتھ بڑھتی کشیدگی، بھارت کا کرتارپور راہداری بند کرنے کا اشارہ؟

2252062-kartarpuropening-1593325488.png


سکھ برادری کی جانب سے خالصتان تحریک زور پکڑنے لگی,جس کی وجہ سے سکھوں اور بھارت کے درمیان کشیدگی بڑھتی جارہی ہے,بھارت نے اسی کشیدگی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے کرتار پور راہداری بند کرنے کے اشارے دیئے ہیں اس کیساتھ ہی بھارتی وزارت خارجہ نے 20ڈالر فیس سے استثنیٰ دینے کا مطالبہ کردیا.

ہفتہ وار پریس بریفنگ میں بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی نے کرتارپور راہداری تک رسائی کیلئے 20 ڈالر فیس اور لازمی پاسپورٹ کی ضرورت کے بارے میں پاکستان کیساتھ تشویش کا اظہار کیاانکا کہنا تھا کہ بھارت متعلقہ حکام کیساتھ اس معاملے کو اٹھاتا رہے گا.

بھارتی وزارت خارجہ کا بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب رواں سال جون میں کینیڈا میں سکھ برادری کے رہنما ہردیپ سنگھ نجار کے قتل کے بعد سکھ برادری کیساتھ کشیدگی میں اضافہ ہوا تھا جس کے بعد دونوں ممالک کے درمیان سفارتی تنازعہ شروع ہوگیا تھا ۔

بھارت اور کینیڈا کے درمیان حالیہ تناؤ بہ ظاہر علیحدگی پسند تحریک کے رہنما ہردیپ سنگھ نجر کے قتل کی وجہ سے پیدا ہوا ہے مگر اس کی جڑیں ماضی میں دور تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اگر محض حالیہ واقعات پر نظر دوڑائی جائے تو 2015ء میں جسٹن ٹروڈو کے پہلی بار وزیر اعظم منتخب ہونے کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان مسلسل تنازعات جنم لیتے رہے ہیں۔

انڈین نیشنل کانگریس نے 1920ء میں اپنی سالانہ میٹنگ میں وعدہ کیا تھا کہ آزادی کے بعد زبان کی بنیاد پر ریاستیں قائم کی جائیں گی۔ یہ وعدہ 1928ء کی موتی لال نہرو رپورٹ میں شامل ہے۔ مصنف جے ایس گریوال اپنی کتاب دی سکھس آف پنجاب میں لکھتے ہیں کہ ’1947ء میں پنجاب کی تقسیم کے بعد سکھ ان علاقوں میں اکثریتی آبادی (تقریباً 60 فیصد) بن گئے جو آج بھارتی پنجاب کا حصہ ہیں۔ اس نئی سماجی و سیاسی شناخت نے انہیں گانگریس کے سامنے ملک کے اندر الگ ریاست کے مطالبے کی بنیاد فراہم کی۔‘

اس وقت انتظامی بنیادوں پر ہریانہ، پنجاب اور ہماچل پردیش کے کچھ حصوں کو ملا کر ایک یونین ٹیریٹری قائم کی گئی تھی۔ سکھوں نے اسے مسترد کرتے ہوئے زبان کی بنیاد پر الگ صوبے کا مطالبہ کیا۔
1950ء کی دہائی میں پنجابی صوبہ تحریک زور پکڑتی گئی۔ 1955ء میں سیکشن 144 کا نفاذ کرتے ہوئے پنجابی صوبے کے حق میں لگنے والے نعروں پر پابندی عائد کر دی گئی اور سکھوں کے نمائندہ رہنما ماسٹر تارا سنگھ کو گرفتار کر لیا گیا جس سے تحریک مزید زور پکڑ گئی۔

اس دوران کانگریس کا موقف رہا کہ اگر زبان کی بنیاد پر پنجاب کو الگ شناخت دی گئی تو چھوٹی چھوٹی لسانی اکائیاں بھی یہ مطالبہ کرنے لگیں گی۔ احتجاج، گرفتاریاں، کریک ڈاؤن اور مذاکرات کا سلسلہ چلتا رہا یہاں تک کہ 1966ء میں اندرا گاندھی نے سکھوں کا مطالبہ تسلیم کرتے ہوئے انہیں الگ صوبہ دے دیا۔

گریوال اپنی کتاب میں لکھتے ہیں کہ تب خالصتان یا الگ خودمختار ریاست کا تصور نہیں تھا۔ اس کی ایک مثال 1962ء کی چین بھارت جنگ ہے۔ ’اس جنگ کے دوران سکھوں نے دفاعی چندے میں 2 کروڑ روپے جمع کروائے‘۔

پنجابی صوبہ تحریک کے مصنف کرنیل سنگھ دود کے مطابق ’1962ء اور 1965ء کی جنگوں میں سکھوں کی وفاداری کے بعد کانگریس کے ذہن میں اگر شکوک و شبہات تھے بھی تو وہ ختم ہوگئے۔ ان واقعات نے اندرا گاندھی کو نئے صوبے کی تشکیل پر مائل کیا۔‘
 

Aliimran1

Chief Minister (5k+ posts)

BHARAT ka aisa irresponsible —— Reaction ka result iss ko mazeed hawa dey sakta hai —— Aur BHARAT mein chalnay wai 7 se ziada AZADI ki Tehreekon ko Aag 🔥 laga sakta hai Aur in ka TARAQI ka khawab aur Region mein Boss bunnay ki khawahish shuro honay Se pehlay he dum toare dey gi 🤷‍♂️