جسٹس قاضی فائز کیس کا فیصلہ: 4ججز نےفیصلہ دیا ہےکہ .."عدیل وڑائچ

qaziiii%20and%20adeel%20wr.jpg


جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس کا فیصلہ۔۔ صحافی عدیل وڑائچ کے انکشافات

جسٹس قاضی فائز عیسٰی نظر ثانی درخواستیں خارج کرنے والے ججز کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا گیا ہے،اس فیصلے کے حوالے سے صحافی عدیل وڑائچ نے دعویٰ کیا کہ جسٹس قاضی فائز عیسی کیس میں چار ججز نے فیصلہ دیا کہ ایک ریٹائرڈ جج کے دستخط کی قانونی حیثیت نہ ہونے کے باعث کوئی بھی پلڑا اکثریت حاصل نہیں کرسکا، 26 اپریل 2021 کے مختصر آرڈر کو حالیہ عدالتی فیصلے کی حمایت نہیں مل سکی،یوں نظر ثانی منظور کرنے والوں کے فیصلے کا اثر نہیں رہا۔

https://twitter.com/x/status/1489802103522738176
صحافی نے اپنے ٹویٹ میں مزید دعویٰ کیا کہ فیصلے میں جسٹس منظور ملک کی ریٹائرمنٹ کے بعد فیصلے پر دستخط کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھا دیا گیا ہے،


جسٹس قاضی فائز عیسی کیس فیصلے میں جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی امین کےاقلیتی فیصلے نے کئی سوالات اٹھا دئیے، نیا پینڈورا باکس کھلے گا۔

https://twitter.com/x/status/1489697877437915140
https://twitter.com/x/status/1489696686939250688
صحافی عدیل وڑائچ نے مزید کہا کہ فیصلے میں کہا گیا کہ ججز سروس آف پاکستان کے دیگر افراد کی طرح اپنی غلطیوں پر جوابدہ ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1489735084584452098
جسٹس قاضی فائز عیسٰی کیس کے 100صفحات پر مشتمل فیصلہ جسٹس عمر عطا بندیال نے تحریر کیا ہے، جسٹس منیب اختر کا اضافی نوٹ بھی تفصیلی فیصلے میں شامل ہے،چیف جسٹس عمر عطا بندیال، جسٹس سجاد علی شاہ، جسٹس منیب اختر اور جسٹس قاضی محمد امین نے نظر ثانی درخواستیں خارج کی تھیں۔

تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی درخواست سمیت دیگر تمام نظر ثانی درخواستیں خارج کی جاتی ہیں، ججز بھی دیگر افراد اور پبلک آفس ہولڈرز کی طرح غلطیوں پر قابل احتساب ہیں،فیصلے کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس قاضی فائز کے خلاف شکایت آئی، جج کے خلاف سامنے آنے والے مواد پر وضاحت دینا عدلیہ کی ساکھ بچانے کے لیے ضروری ہے۔

اختلافی اقلیتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ جسٹس فائز عیسٰی کی اہلیہ اور بچوں کے ٹیکس معاملات پر آرٹیکل 184 (3) کے اطلاق نہ ہونےکی دلیل میں وزن نہیں، جسٹس فائز عیسیٰ اپنے اور اہل و عیال کے اثاثوں کی تفصیل دینے کے پابند ہیں،اختلافی اقلیتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پبلک آفس ہولڈرز پر لاگو قوانین کا اطلاق ججز پر بھی ہوتا ہے، جج کی انکوائری کے لیے جوڈیشل کونسل کا اعلیٰ فورم موجود ہے۔