Bawa
Chief Minister (5k+ posts)
فطرت نے ہر شخص کے فطرت میں ضمیر کو ودیعت کیا ہے۔ آپ کو اسی ضمیر کے سپرد کیا۔
چند باتیں اور آپکے ضمیر کے لیے۔۔۔۔۔
کیا آپ کو علم ہے کہ مذہب کے مطابق اگر کسی مرد کی زنا سے اولاد ہو جاتی ہے تو وہ کبھی بھی اپنی اولاد کو اپنا نام و نسب نہیں دے سکتا؟ ا اس پر اپنے بچے کی کفالت کی ہرگز کوئی ذمہ داری نہیں۔
سوال :۔
یہاں تک تو بہت سے لوگ مذہب کی ناموس کی خاطر اپنے ضمیر کو تھپک تھپک کر سلانے میں کامیاب ہو جائیں گے، اور مذہب کے دفاع کے لیے کوئی نہ کوئی بہانہ گھڑ ہی لیں گے۔
لیکن اگر مذہب یہ کہے کہ ایسے زنا سے پی
پیدا ہونے والے بچے یا بچی کا کیا قصور ہے کہ وہ اپنے باپ کی شفقت، باپ کے فطرتی پیار سے محروم کیا جا رہا ہے؟
پیدا ہونے والے بچے یا بچی کا کیا قصور ہے کہ اسکو اسکے باپ کے نام و نسب اور حتیٰ کہ ترکے سے محروم کیا جا رہا ہے؟
دا ہونے والی بیٹی سے باپ کا نکاح جائز ہے کیونکہ انکے مابین نسب نہیں، تو کیا اس پر لوگوں کا ضمیر جاگے گا یا پھر اس پر بھی وہ مذہب کی ناموس کی خاطر ضمیر کو سلانے میں کامیاب ہو سکتے ہیں؟
مہوش جی
آپ تو غصہ کر گئی ہیں
آپکے پاس یہی ایک تحریر ہے جو آپ بلا سوچے سمجھے ہر تھریڈ پر پوسٹ کر دیتی ہیں
یاد ہے آپکو کہ ایک بار جب میری اور سمیع بھائی کی جمہوریت اور آمریت پر بحث ہو رہی تھی تو آپ نے اچانک بیچ میں آ کر میرے کومنٹس قوٹ کرکے یہی زنابا الجبر والی چول پوسٹ کر دی تھی اور پھر جب میں نے آپ سے پوچھ کہ کہ کیا یہ کومنٹس واقعی آپ نے مجھے ہی کیے ہیں تو اپنی غلطی کا احساس ہونے پر معزرت کی تھی
بندہ اور تھریڈ دیکھکر چولیں مارا کریں ورنہ پھر اسی طرح شرمندگی اٹھانا پڑتی ہے جسے آپکو پہلے اٹھانا پڑی تھی