ایف بی آر ہیڈکوارٹرمیں تعینات اسسٹنٹ ڈائریکٹرا کا تاوان کیلئے اغواکاانکشاف

15fbrbrkindnhnappps.png

راولپنڈی کے تھانہ آر اے بازار کے علاقے سے فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) کے ان لینڈ ریونیو سروس کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر رحمت اللہ خان کے اغواء ہونے کا انکشاف سامنے آیا ہے۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر میں 18 ویں گریڈ کے افسر رحمت اللہ خان 12 اپریل 2024ء کو اپنے دوستوں سے عید ملنے کیلئے گھر سے نکلے تھے لیکن اب تک واپس اپنے گھر نہیں پہنچے۔ انکشاف ہوا ہے کہ انہیں راولپنڈی سے تاوان کے لیے اغوا کر کے کچے کے علاقے میں منتقل کر دیا گیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1780119498063847450
ذرائع کا کہنا ہے کہ رحمت اللہ خان کو اغواکاروں نے تاوان لینے کے مقصد سے اغوا کیا گیا اور ان کے اہل خانہ سے 1 کروڑ روپے تاوان کا مطالبہ کیا ہے۔ رحمت اللہ خان سے موبائل فون پر بارہا رابطہ کی کوشش کی گئی لیکن کالز ریسیو نہ ہوئیں بعد میں موبائل بند ہو گیا، تاوان کے مطالبہ پر رحمت اللہ خان کے سالے محمد شفیق کی مدعیت میں مقدمہ درج کروا دیا گیا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1780285569433551269
ایف آئی آر کے مطابق رحمت اللہ خان ان لینڈ ریونیو سروس کے 18 ویں گریڈ کے افسر ہیں اور وہ ایف بی آر ہیدکوارٹرز میں ایف بی آر مینجمنٹ ونگ میں اپنی ذمہ داریاں سرانجام دے رہے ہیں۔ رحمت اللہ خان کو 12 اپریل کو نامعلوم افراد نے 12 اپریل کی صبح ساڑھے گیارہ بجے کے قریب اغوا کیا تھا، وہ اپنے گھر کہہ کر گئے تھے کہ دوستوں سے عید ملنے کے لیے جا رہا ہوں۔

درخواست میں رحمت اللہ کے سالے محمد شفیق نے بتایا کہ ان سے بارہا رابطہ اور سراغ لگانے کی تمام تر کوششیں کی گئی لیکن موبائل فون بند ہو جانے کے بعد رابطہ نہیں ہو سکا اور نہ ہی ان کا کچھ پتا چلا۔ پولیس نے رحمت اللہ خان کے اغوا کی ایف آئی آر گزشتہ روز ہی محمد شفیق کی مدعیت میں درج کی ہے۔

رحمت اللہ خان کے بہنوئی کا کہنا ہے کہ ایک سندھی زبان بولنے والے شخص کی طرف سے انہیں کال کر کے مغوی کی رہائی کے بدلے 1 کروڑ روپے دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ وہ کچے کے علاقے میں ان کی تحویل میں ہے۔ رحمت اللہ خان کی اغواکاروں سے بازیابی چیئرمین ایف بی آر کیلئے ایک چیلنج ہے کیونکہ ادارے کے دیگر افسران میں واقعہ کے بعد شدید بے چینی پائی جا رہی ہے۔