جی ہاں انسانیت سے اس قدر عاری شخص آپ کو کہیں نہیں ملے گا، جو اقتدار کے سنگھاسن پر بیٹھے اپنے سامنے گڑگڑاتے ہوئے مظلوموں کو دھمکیاں لگا رہا ہے کہ تمہاری جرات کیسے ہوئی مجھے بلیک میل کرنے کی، تم مجھے بلیک میل نہیں کرسکتے۔ ہزارہ والوں کو شاید علم نہیں کہ بہت چھوٹا آدمی بہت بڑے منصب پر بٹھا دیا گیا ہے۔ یہ وہی آدمی ہے جو وزیراعظم بننے سے قبل تقریروں میں کہا کرتا تھا کہ اگر دریائے فرات کے کنارے کتا بھی مرجائے تو اس کا ذمے دار حکمران ہوتا ہے۔ اور اب ہزارہ برادری کے گیارہ لوگوں کو نہایت بے دردی سے قتل کردیا گیا ہے تو اس کی ذمہ داری لینا تو دور کی بات یہ تو ان کی اشک شوئی کرنے کیلئے بھی تیار نہیں۔
میری ہزارہ برادری والوں سے گزارش ہے کہ آپ لوگوں نے اس چھوٹے آدمی سے کیوں امیدیں وابستہ کررکھی ہیں، یہ آپ کے پاس آبھی جائے تو کوئی فائدہ نہیں، کیونکہ اس کے ہاتھ میں کچھ ہے ہی نہیں۔ آپ لوگ کیوں خوامخواہ اسے بااختیار سمجھ کر عزت دینے پر تلے ہوئے ہیں، اس کے بارے میں تو پورے ملک میں تاثر ہے کہ یہ بے اختیار اور بے وقعت شخص ہے جو محض شو پیس کے طور پر مقتدرہ نے سامنے بٹھا رکھا ہے۔
اس موقع پر میں مریم نواز اور بلاول کو داد دوں گا کہ دونوں ہر قسم کے ڈر اور خوف کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان مظلوموں کے پاس جا پہنچے اور ان کے آنسو پونچھے۔۔ مریم نواز نے جس طرح ہزارہ کی خواتین کو گلے لگا لگا کر تشفی دی، اس کے مناظر دیکھ کر آنکھوں میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن کی تصاویر گھوم گئیں، اس نے بھی بالکل ایسے ہی متاثرین مسلمانوں کی ڈھارس بندھائی تھی۔۔
جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ مریم نواز اور بلاول وغیرہ دکھاوے اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے وہاں گئے تو میرے بھائی! سیاستدان نے تو دکھاوا ہی کرنا ہوتا ہے، اس نے پوائنٹ سکورنگ ہی کرنی ہوتی ہے، اور یہی کافی ہوتا ہے، اس کے دل میں کیا ہے، نہ یہ ہم جان سکتے ہیں اور نہ یہ ہمیں جاننے کی ضرورت ہے۔ کیا عمران خان نے جو ہر وقت تسبیح ہاتھ میں لٹکائی ہوتی ہے اور انٹرویو دیتے ہوئے بھی دانے پہ دانہ پھینک رہا ہوتا ہے، کیا وہ دکھاوا نہیں ہوتا؟ کیا جب وہ ریاستِ مدینہ کی تکرار کرتا ہے تو سیاسی مائلیج حاصل کرنے کیلئے نہیں کرتا؟ جب وہ اسلامو فوبیا کے متعلق بیانات دیتا ہے، فرانس اور یورپ کے خلاف بڑھک بازی کرتا ہے تو کیا وہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے نہیں ہوتا؟ جس شخص کی اپنی ساری زندگی رنگ رلیوں میں گزری ہو اور ایک عدد ناجائز بچی کا والد بھی ہو، وہ جب مذہبی لبادہ اوڑھ لے تو کیا ہم اس کو دکھاوا اور سیاسی مفاد کے حصول کی کوشش قرار نہیں دیں گے۔۔؟ لیکن جیسا کہ میں نے پہلے کہا، ہمیں سیاستدان کے دکھاوے سے ہی مطلب ہونا چاہئے، اگر سیاستدان دکھاوے کے طور پر غریبوں کے کام آرہا ہے، مظلوموں کی داد رسی کررہا ہے، عوام کو روزگار دے رہا ہے، ملک میں ترقیاتی کام کروا رہا ہے تو اور ہمیں کیا چاہئے؟
آخر میں مریم نواز کی ایک تصویر شیئر کرتا ہوں، یہ کس قدر پاورفل امیج ہے، یہ وہ کام ہے جو ہمارے وزیراعظم عمران خان کو کرنا چاہئے تھا، مگر وہ خوف اور ڈر کے باعث اپنی بل سے باہر نہیں نکل رہا۔۔
میری ہزارہ برادری والوں سے گزارش ہے کہ آپ لوگوں نے اس چھوٹے آدمی سے کیوں امیدیں وابستہ کررکھی ہیں، یہ آپ کے پاس آبھی جائے تو کوئی فائدہ نہیں، کیونکہ اس کے ہاتھ میں کچھ ہے ہی نہیں۔ آپ لوگ کیوں خوامخواہ اسے بااختیار سمجھ کر عزت دینے پر تلے ہوئے ہیں، اس کے بارے میں تو پورے ملک میں تاثر ہے کہ یہ بے اختیار اور بے وقعت شخص ہے جو محض شو پیس کے طور پر مقتدرہ نے سامنے بٹھا رکھا ہے۔
اس موقع پر میں مریم نواز اور بلاول کو داد دوں گا کہ دونوں ہر قسم کے ڈر اور خوف کو بالائے طاق رکھتے ہوئے ان مظلوموں کے پاس جا پہنچے اور ان کے آنسو پونچھے۔۔ مریم نواز نے جس طرح ہزارہ کی خواتین کو گلے لگا لگا کر تشفی دی، اس کے مناظر دیکھ کر آنکھوں میں نیوزی لینڈ کی وزیراعظم جسینڈا آرڈن کی تصاویر گھوم گئیں، اس نے بھی بالکل ایسے ہی متاثرین مسلمانوں کی ڈھارس بندھائی تھی۔۔
جو لوگ یہ کہہ رہے ہیں کہ مریم نواز اور بلاول وغیرہ دکھاوے اور سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے وہاں گئے تو میرے بھائی! سیاستدان نے تو دکھاوا ہی کرنا ہوتا ہے، اس نے پوائنٹ سکورنگ ہی کرنی ہوتی ہے، اور یہی کافی ہوتا ہے، اس کے دل میں کیا ہے، نہ یہ ہم جان سکتے ہیں اور نہ یہ ہمیں جاننے کی ضرورت ہے۔ کیا عمران خان نے جو ہر وقت تسبیح ہاتھ میں لٹکائی ہوتی ہے اور انٹرویو دیتے ہوئے بھی دانے پہ دانہ پھینک رہا ہوتا ہے، کیا وہ دکھاوا نہیں ہوتا؟ کیا جب وہ ریاستِ مدینہ کی تکرار کرتا ہے تو سیاسی مائلیج حاصل کرنے کیلئے نہیں کرتا؟ جب وہ اسلامو فوبیا کے متعلق بیانات دیتا ہے، فرانس اور یورپ کے خلاف بڑھک بازی کرتا ہے تو کیا وہ سیاسی پوائنٹ سکورنگ کیلئے نہیں ہوتا؟ جس شخص کی اپنی ساری زندگی رنگ رلیوں میں گزری ہو اور ایک عدد ناجائز بچی کا والد بھی ہو، وہ جب مذہبی لبادہ اوڑھ لے تو کیا ہم اس کو دکھاوا اور سیاسی مفاد کے حصول کی کوشش قرار نہیں دیں گے۔۔؟ لیکن جیسا کہ میں نے پہلے کہا، ہمیں سیاستدان کے دکھاوے سے ہی مطلب ہونا چاہئے، اگر سیاستدان دکھاوے کے طور پر غریبوں کے کام آرہا ہے، مظلوموں کی داد رسی کررہا ہے، عوام کو روزگار دے رہا ہے، ملک میں ترقیاتی کام کروا رہا ہے تو اور ہمیں کیا چاہئے؟
آخر میں مریم نواز کی ایک تصویر شیئر کرتا ہوں، یہ کس قدر پاورفل امیج ہے، یہ وہ کام ہے جو ہمارے وزیراعظم عمران خان کو کرنا چاہئے تھا، مگر وہ خوف اور ڈر کے باعث اپنی بل سے باہر نہیں نکل رہا۔۔