ایرانی میزائل گرانے میں سعودی عرب نے بھی مدد کی،اسرائیلی اخبار کادعویٰ

12sadiiatommmsysyteml.png

اسرائیل کی طرف سے ایرانی سفارتخانے پر حملے کے جواب میں ایران نے اسرائیل پر 300 سے زائد ڈرونز، بیلسٹک اور کروز میزائل بھی داغے جس کی اسرائیلی اخبار نے رپورٹ جاری کر دی ہے۔

اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل نے امریکی اخبار وال سٹریٹ جرنل کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اردن، فرانس، برطانیہ اور امریکہ کے علاوہ متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے بھی اسرائیل پر ایران کا حملہ ناکام بنانے میں مدد کی۔

رپورٹ کے مطابق متحدہ عرب امارات اور سعودی عرب نے ایران کے اسرائیل پر حملے کے منصوبوں بارے انٹیلی جنس معلومات دیں جس نے حملہ ناکام کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔ یروشلم پوسٹ نامی اسرائیلی اخبار نے سعودی شاہی خاندان کے ذرائع سے دعویٰ کیا کہ دفاعی نظام نے فضائی حدود سے گزرتے میزائلوں کو خودکار طریقے سے روکا جبکہ ان ملکوں نے اسرائیل سے تعاون امریکی قیادت میں کیا۔

اسرائیل پر ایران کی طرف سے 300 سے زیادہ ڈرونز، بیلسٹنگ اور کروز میزائل داغے گئے جس میں سے زیادہ تر اسرائیلی اتحادیوں نے مار گرائےجبکہ اسرائیل تک پہنچنے والے میزائل خاطرخواہ نقصان پہنچانے میں ناکام رہے۔ رپورٹ میں خطے میں پھیلی مشترکہ سرگرمیوں کا انکشاف ہوا ہے کہ اس کارروائی میں ان ممالک نے بھی حصہ لیا جن کے سفارتی تعلقات اسرائیل سے نہیں ہیں۔

ایرانی ڈرونز ومیزائل روکنے میں بڑی کامیابی عرب ممالک کی طرف سے اسرائیل کو دی گئی انٹیلی جنس معلومات دینے کے ساتھ ساتھ اپنی فضائی حدود میں ریڈار سے باخبر رہنے کی سہولت فراہم کرنے کی وجہ سے ممکن ہو سکی۔ عرب ملک اردن نے اپنی فضائی حدود سے گزرنے والے ایران کے ڈرونز کو گرانے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔

عرب افواج نے اسرائیل کو درپیش خطرات روکنے میں فعال کردار ادا کرتے ہوئے مدد کیلئے اپنی فوجیں فراہم کیں جس سے پتا چلا کہ اردن واحد عرب ملک نہیں ہے، سعودی عرب ودیگر اہم عرب حکمتیں اپنے کردار پر خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں۔ سعودی ومصری حکام کے مطابق ایران کی اسرائیل کو جوابی کارروائی کی دھمکیوں کے بعد امریکہ نے عرب حکومتوں پر انٹیلی جنس مدد دینے کیلئے دبائو ڈالنا شروع کیا۔

عرب حکومتیں شروع میں ایران کے ساتھ براہ راست تنازع میں آنے یا جوابی کارروائی کا سامنا کے ڈر سے ہچکچاہٹ کا شکار تھیں اور کچھ اس مدد کو غزہ میں حماس کیخلاف اسرائیلی مدد کے طور پر دیکھنے کی وجہ سے محتاط تھے۔ یواے ای اور متحدہ عرب امارات میں نجی طور پر معلومات کا تبادلہ کرنے اور اردن نے اپنی فضائی حدود امریکہ اور دوسرے ملکوں کو استعمال کرنے کی اجازت دینے پر اتفاق کیا۔

ایرانی حکام نے حملے سے 2 دن پہلے سعودی عرب ودیگر عرب ریاستوں کو اسرائیل کیخلاف جوابی کارروائی کی منصوبہ بندی اور وقت بارے کو آگاہ کیا تاکہ وہ اپنی فضائی حدود محفوظ بنا سکیں ، معلومات میں امریکہ واسرائیلی دفاعی منصوبوں کی تفصیلات بھی شامل تھیں۔ حملے کا وقت قریب آنے پر واشنگٹن نے طیاروں ومیزائلوں کے دفاعی نظام کی تعیناتی اور عرب حکومتوں کے مابین دفاع کو مربوط کرنے میں کردار ادا کیا۔

رپورٹ کے مطابق قطر میں واقع امریکی آپریشن سنٹر اور خلیج فارس کے ملکوں میں ریڈاروں سے ایرانی میزائلوں اور ڈرونز کو ٹریک کر کے اسرائیلی میزائل ڈیفنس یونٹس تک پہنچایا گیا۔

ڈرون جیسے ہی رینج میں آئے تو زیادہ تر امریکی واسرائیلی افواج نے مار گرائے جبکہ کچھ کو فرانسیسی، برطانوی اور اردنی جنگی طیاروں نے گرایا۔

امریکی اہلکار کے مطابق اسرائیل کی طرف بڑھنے والے 100 زیادہ ایرانی بیلسٹک میزائلوں میں سے اکثریت کو اسرائیلی دفاعی نظام نے سرحدوں کے باہر مار گرایا۔ ایران کے آدھے بیلسٹک میزائل لانچ ہونے میں ناکام ہونے کے ساتھ اسرائیل کے قریب پہنچ کر کریش لینڈ کر گئے جس کی تصدیق اے بی سی نیوز کو امریکی حکام کی طرف سے کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق 5 ایرانی میزائلوں سے نیواتیم ایئربیس کو معمولی نقصان ہوا جس میں ایک 130-C ہوائی جہاز اور سٹوریج کی خالی سہولیات متاثر ہونے کے علاوہ ایک ٹیکسی وے کو معمولی نقصان ہوا۔ امریکہ نے آپریشن میں 70 ڈرونز استعمال کرنے کے ساتھ 2 گائیڈڈ میزائل استعمال کرنے کے علاوہ ڈسٹرائرز نے 6 میزائل روکے اور عراق میں اریبل کے قریب امریکی پیٹریاٹ سسٹم نے 1 بیلسٹک میزائل تباہ کیا۔
 

ek hindustani

Chief Minister (5k+ posts)
Iran mein jamhooriyat hai, aur wo mulk jinhon nay Iran k khilaaf Isreal ki madad ki wahaan Baadshahat yani dictatorship hai
Bas samajh nay k liay itna hi kaafi hai.