وہ ملک جہاں ہمیشہ رونا رویا جاتا ہے کہ یہاں سے ٹیلینٹ لیکج ہوتی ہے - پڑھے لکھے لوگ دلبرداشتہ ہو کر ملک سے باہر چلے جاتے ہیں - اور وہاں اپنے ٹیلینٹ اور محنت سے اپنا مقام بناتے ہیں - ان لوگوں کو پروفیشنل دنیا قدر کی نگاہ سے دیکھتی ہے اور یہ لوگ دوسری قوموں کے لئے اپنی تعلیم اور قابلیت وقف کے دیتے ہیں -اور یہاں بیٹھے لوگ ان کو حسرت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں - ادھر یہ لوگ بھی اپنا دل اپنے وطن میں ہی چھوڑ جاتے ہیں
عمران خان نے منھ زبانی ان بیچاروں کو بہت حسین خواب دیکھا کر خوش کیا - لیکن حقیقت میں ان کو بھی ایسے ہی دھوکہ دیا جیسے پاکستان کے غریب عوام کو دیا ---- دو سال میں ایک قانون یا اورڈینینس نہیں لایا جو پاکستان میں کام کرنے والے دوھری شہریت کے حامل پروفیشنلز کو کوئی تحفظ دے سکے - آج جو سلوک اس حکومت نے ڈاکٹر ظفر اور تانیہ ادروس کے ساتھ کیا وہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ عمران خان کی نظر میں اوورسیز پاکستانیوں کی کیا اوقات ہے