چند ایک بوٹ چاٹیاز اینکر حضرات کی عالم بے خودی میں تقریر سن کر عقل محو حیرت رہ جاتی ہے، کہتے ہیں کہ اس وقت امریکہ کے دھڑے میں جانے کا فیصلہ بحرحال درست تھا یعنی آدھا ملک تڑوا لیا بار بار دھوکہ کھایا بحری بیڑے جو تین تین آچکے ہیں اکہتر میں ندارد رہا مگر بوٹ چمکانے والوں کی یہ خاصیت ہے کہ وہ کبھی بھی اپنے اباوں کو غلط نہیں کہیں گے
امریکہ کی سن لیجیئے، جب بھی پاکستان کشمیر میں مداخلت کا مطالبہ کرتا ہے تو امریکہ اور برطانیہ اسے دونوں ملکوں کا اندرونی مسئلہ قرار دیتے رہے ہیں مگر جونہی انڈیا کو چین سے مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو فورا دونوں ملک انڈیا کی مدد کرنے دوڑ پڑتے ہیں ، امریکہ میں موجود انڈین لابی کی طاقت تو اب وائیٹ ہاوس کے اندر بھی ٹرمپ کے دائیں بائیں مخصوص سی نک چڑھی خواتین کی آمدورفت سے اور مودی کے جلسہ امریکہ سے لگای جاسکتی ہے۔
ایک برطانیہ ہی کثیر تعداد میں پاکستانی کمیونٹی کی وجہ سے اپنا اپنا سا لگتا تھا مگر ہماری کمیونٹی کی حکومت برطانیہ میں طاقت اور اثرورسوخ کو بھی انڈینز کی زہرآلود نظریں کھا گئیں۔ آج برطانوی پرائم منسٹر کی داہنی طرف انڈین نژاد رشی سوناک وزیر خزانہ بیٹھا دکھای دیتا ہے اور بائیں جانب انڈین نژاد پریتی پٹیل وزیر داخلہ کی حیثیت سے براجمان ہوتی ہے، اس کے علاوہ بھی ان گنت انڈین اہم پوزیشنز اور کابینہ میں دکھای دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کل برطانوی پرائم منسٹر نے بھی چین کے خلاف اور انڈیا کے حق میں بیان دے دیا ہے
برطانوی پرائم منسٹر کبھی بھی کھل کر نہ کہہ سکا کہ کشمیریوں کو کیوں لاک ڈاون میں رکھا ہوا ہے، ستر سال پرانا خودمختاری کا قانون کیوں ختم کیا گیا ہے؟ ہاں چین کا ایک دو جگہوں پر اپنی ہی باونڈری کو محفوظ بنانے کا عمل امریکہ اور برطانیہ کو ناگوار لگا اور فوری طور پر امریکیوں نے ساوتھ چائنا سی میں اپنے شپس بھجوانے کے ساتھ ساتھ بہت سارے دیگر اقدامات بھی کئے ہیں جو ہماری نظروں سے پوشیدہ ہیں
انڈیا ان بڑی طاقتوں کا اتنا لاڈلا کیوں بن گیا؟
پاکستانی تو امریکن سٹریٹیجی کے ماہر بننے کے دعویدار تھے؟؟ بلکہ اسی اینکر نے انڈیا کو طنز کرتے ہوے کہا تھا کہ امریکہ کو تم پاکستانیوں سے زیادہ نہیں سمجھتے، اگر ہم امریکہ کو سمجھ جاتے تو امریکی کیمپ میں جاتے ہی کیوں؟
امریکہ اور برطانیہ انڈیا کے لاڈ جتنے مرضی اٹھائیں مگر سیاچن پر انڈیا کے قبضے اور کشمیر پر انڈیا کا تمام وعدوں سے مکر جانا پاکستان کو منظور نہیں ہوسکتا، اب انڈین میڈیا کی گالیوں کو روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ایک کاری ضرب لگای جاے اور سیاچن واپس لے کر دکھایا جاے
ضیا نے کہا تھا کہ سیاچن میں گھاس کی ایک پتی بھی نہیں اگتی گویا اس کی کوی اہمیت ہی نہیں حالانکہ سیاچن کے بغیر پورے پاکستان میں گھاس کی ایک پتی بھی نہیں اگ سکتی، زمین کی اہمیت ہمیشہ رہتی ہے خواہ اس پر کچھ اگے یا نہ؟
انڈیا نے سیاچن کا ماحول برباد کرکے رکھ دیا ہے کبھی دنیا بھر سے ہایکرز اس کو پیدل کراس کرنے کیلئے پاکستان آتے تھے مگر انڈینز کے گندے دماغوں نے اس کو برباد کرکے رکھ دیا ہے ، انڈین ایگریشن پر برطانیہ، امریکہ بلکہ ساری دنیا خاموش ہے مگر ماحولیات کی تنظیمیں خاموش نہیں رہ سکتیں اگر انہیں اپروچ کیا جاے
پاکستانی وزارت خارجہ ماحولیاتی تنظیموں کو ہی انڈیا کے پیچھے پڑوا دیتی تو آدھا کام وہیں ہوجاتا مگر شاہ صاحب تو خود ایک دشمن وائرس کا شکار ہوچکے ہیں اللہ انہیں صحت دے
امریکہ کی سن لیجیئے، جب بھی پاکستان کشمیر میں مداخلت کا مطالبہ کرتا ہے تو امریکہ اور برطانیہ اسے دونوں ملکوں کا اندرونی مسئلہ قرار دیتے رہے ہیں مگر جونہی انڈیا کو چین سے مسئلہ پیدا ہوتا ہے تو فورا دونوں ملک انڈیا کی مدد کرنے دوڑ پڑتے ہیں ، امریکہ میں موجود انڈین لابی کی طاقت تو اب وائیٹ ہاوس کے اندر بھی ٹرمپ کے دائیں بائیں مخصوص سی نک چڑھی خواتین کی آمدورفت سے اور مودی کے جلسہ امریکہ سے لگای جاسکتی ہے۔
ایک برطانیہ ہی کثیر تعداد میں پاکستانی کمیونٹی کی وجہ سے اپنا اپنا سا لگتا تھا مگر ہماری کمیونٹی کی حکومت برطانیہ میں طاقت اور اثرورسوخ کو بھی انڈینز کی زہرآلود نظریں کھا گئیں۔ آج برطانوی پرائم منسٹر کی داہنی طرف انڈین نژاد رشی سوناک وزیر خزانہ بیٹھا دکھای دیتا ہے اور بائیں جانب انڈین نژاد پریتی پٹیل وزیر داخلہ کی حیثیت سے براجمان ہوتی ہے، اس کے علاوہ بھی ان گنت انڈین اہم پوزیشنز اور کابینہ میں دکھای دیتے ہیں اور یہی وجہ ہے کہ کل برطانوی پرائم منسٹر نے بھی چین کے خلاف اور انڈیا کے حق میں بیان دے دیا ہے
برطانوی پرائم منسٹر کبھی بھی کھل کر نہ کہہ سکا کہ کشمیریوں کو کیوں لاک ڈاون میں رکھا ہوا ہے، ستر سال پرانا خودمختاری کا قانون کیوں ختم کیا گیا ہے؟ ہاں چین کا ایک دو جگہوں پر اپنی ہی باونڈری کو محفوظ بنانے کا عمل امریکہ اور برطانیہ کو ناگوار لگا اور فوری طور پر امریکیوں نے ساوتھ چائنا سی میں اپنے شپس بھجوانے کے ساتھ ساتھ بہت سارے دیگر اقدامات بھی کئے ہیں جو ہماری نظروں سے پوشیدہ ہیں
انڈیا ان بڑی طاقتوں کا اتنا لاڈلا کیوں بن گیا؟
پاکستانی تو امریکن سٹریٹیجی کے ماہر بننے کے دعویدار تھے؟؟ بلکہ اسی اینکر نے انڈیا کو طنز کرتے ہوے کہا تھا کہ امریکہ کو تم پاکستانیوں سے زیادہ نہیں سمجھتے، اگر ہم امریکہ کو سمجھ جاتے تو امریکی کیمپ میں جاتے ہی کیوں؟
امریکہ اور برطانیہ انڈیا کے لاڈ جتنے مرضی اٹھائیں مگر سیاچن پر انڈیا کے قبضے اور کشمیر پر انڈیا کا تمام وعدوں سے مکر جانا پاکستان کو منظور نہیں ہوسکتا، اب انڈین میڈیا کی گالیوں کو روکنے کا ایک ہی طریقہ ہے کہ ایک کاری ضرب لگای جاے اور سیاچن واپس لے کر دکھایا جاے
ضیا نے کہا تھا کہ سیاچن میں گھاس کی ایک پتی بھی نہیں اگتی گویا اس کی کوی اہمیت ہی نہیں حالانکہ سیاچن کے بغیر پورے پاکستان میں گھاس کی ایک پتی بھی نہیں اگ سکتی، زمین کی اہمیت ہمیشہ رہتی ہے خواہ اس پر کچھ اگے یا نہ؟
انڈیا نے سیاچن کا ماحول برباد کرکے رکھ دیا ہے کبھی دنیا بھر سے ہایکرز اس کو پیدل کراس کرنے کیلئے پاکستان آتے تھے مگر انڈینز کے گندے دماغوں نے اس کو برباد کرکے رکھ دیا ہے ، انڈین ایگریشن پر برطانیہ، امریکہ بلکہ ساری دنیا خاموش ہے مگر ماحولیات کی تنظیمیں خاموش نہیں رہ سکتیں اگر انہیں اپروچ کیا جاے
پاکستانی وزارت خارجہ ماحولیاتی تنظیموں کو ہی انڈیا کے پیچھے پڑوا دیتی تو آدھا کام وہیں ہوجاتا مگر شاہ صاحب تو خود ایک دشمن وائرس کا شکار ہوچکے ہیں اللہ انہیں صحت دے