سوشل میڈیا کی خبریں

خاتون اینکرز کی جانب سے خاور مانیکا کے انٹرویو کے معاملے پر شاہزیب خانزادہ کی حمایت پر صحافی برادری پھٹ پڑی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز خاور مانیکا کا انٹرویو کرنے والے اینکر شاہزیب خانزادہ کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا ہے، تاہم عاصمہ شیرازی اور رابعہ انعم کی جانب سے شاہزیب کیلئے حمایتی بیانات سامنے آئے ہیں جس پر ان کی اپنی برادری سے تعلق رکھنے والے افراد نے ہی انہیں سخت تنقید کا نشانہ بنا یا ہے۔ عاصمہ شیرازی نے ماضی میں آصف علی زرداری کی بیوی ہونے کی دعویدار خاتو ن کے انٹرویوز کا حوالہ دیتے ہوئے شاہزیب خانزادہ پر ہونے والی تنقید کا جواب دیا اور کہا تھا کہ عمران خان اس ملک کے وزیراعظم تھے اور وہ اس ملک میں ریاست مدینہ بنانے کے دعویدار تھے، پھر یہ انٹرویو کیوں اہم نہیں ہے؟ شاہ زیب خانزادہ نے خاور مانیکا سے تمام سوالات پوچھے۔ جیو نیوز کی سابقہ اینکر اور صحافی رابعہ انعم خاور مانیکا نے جس طرح آج عمران خا ن کی مخالفت کی وہ ماضی میں ایسے ہی جیو کی مخالفت کرتے تھے، آج وہ جیو نیوز پر آکر اسی کی خبروں کی تصدیق کررہے ہیں، ان لوگوں کی پوری زندگیاں گول مال ہیں، شاہزیب نے ان کی باتیں ریکارڈ پر لاکر اچھا کیا، یہ کل کو پھر مکر جائیں گے۔ اینکر اور یوٹیوبر سلمان درانی نے عاصمہ شیرازی کا بیان شیئر کرتے ہوئے کہا کہ جھوٹ ایسے بولو کہ سچ لگنے لگے، عاصمہ جی یہ سوشل میڈیا کا دور ہے، یہاں انسان بہت جلدی پکڑا جاتا ہے۔ صحافی سفینہ خان نے کہا کہ ایک شخص کی نفرت میں عورت کی تذلیل پر بھی اندھا نہیں ہونا چاہیے کہ شرمندہ ہونا پڑے، زرداری صاحب کی اہلیہ ہونے کی دعویدار خاتون کا انٹرویو8 سال پرانا ہے جب ملک میں نواز شریف کی حکومت تھی، عمران خان کی نہیں۔ صحافی اہتشام الحق نے کہا کہ خبر کے چکر میں لوگوں کی چادر چاردیواری پھاڑ دو، میاں بیوی کی باتیں سرعام کردو، اس انٹرویو میں تو اور کچھ بھی نہیں تھا۔ پی ٹی آئی کینیڈا کے رہنما طلعت کاشف نے بھی عاصمہ شیرازی کو جواب دیتے ہوئے کہا کہ آپ ایک عورت کی کردار کشی پر شاہزیب کو شاباشی دے رہی ہیں، آپ کسی کی بیوی پر تہمت لگاررہی ہیں، اللہ سے ڈریں، خدا کی پکڑ بہت مضبوط ہوتی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ عاصمہ شیرازی کا مطلب ہے کہ نواز شریف نے ہمیشہ ہی گھٹیا سیاست کی، پہلے زرداری کے خلاف ایک خاتون کو لانچ کیا اور اب بشریٰ بی بی کے خلاف خاور مانیکا کو لانچ کردیا۔
گزشتہ روز جیو نیوز پر شاہزیب خانزادہ نے خاور مانیکا کا انٹرویو کیا جس میں خاور مانیکا نے اپنی سابق اہلیہ بشریٰ بی بی پر سنگین الزامات لگائے ۔ نجی ٹی وی کو دیے گئے انٹرویو میں خاور مانیکا نے کہا کہ پنکی کو میں نے 14 نومبر 2017 کو فرح گجر کے ہاتھوں طلاق بھجوائی تھی، جس کے ڈیڑھ ماہ بعد ہی اُس نے پی ٹی آئی چیئرمین سے شادی کرلی۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی میری مرضی کے بغیر میرے گھر آتے تھے اور میں پنکی سے اُن کی ملاقاتوں پر شدید خفا تھا۔ ایک بار چیئرمین پی ٹی آئی گھر آئے تو نوکر سےکہہ کرباہر نکلوا دیا۔چیئرمین پی ٹی آئی نے پیری مریدی کے چکر میں ہمارا ہنستا بستا گھر اجاڑ دیا۔ صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے اس انٹرویو کو انتہائی بیہودہ قرار دیدیا اور کہا کہ منیب ، کامران اور عادل نے تو صرف کالک منہ پر ملی تھی ، شاہزیب نے تو گٹر کی غلاظت ہی منہ پر انڈیل لی ہے، ایک شخص کو گرانے کیلئے سارے لوگ ہی گرگئے ہیں۔ صابر شاکر کا کہنا تھا کہ محترمہ بینظیر بھٹو شہید کی نازیبا فوٹو شاپ تصویریں ن لیگ انتخابی مہم کے دوران ہیلی کاپٹر سے گراتی تھی محترمہ کیلیے بازاری زبان بازاری الفاظ استعمال کرتی تھی، کیا اس سے انکی مقبولیت کم ہوئی تھی ؟ اوریا مقبول جان نے تبصرہ کیا کہ جب کبھی دنیا بھر کے میڈیا کے گھٹیا اور انسانی شرافت سے گرے ہوئے پروگراموں کی تاریخ مرتب کی جائے گی تو شاہزیب خانزادہ کا خاور مانیکا سے انٹرویو والا پروگرام سر فہرست ہوگا ۔ کیا اس ملک کی صحافت اس قدر گرجائے گی ، کیا چند لاکھ کی تنخواہ کسی سے ایسا گھٹیا کام بھی کروا سکتی ہے ؟ طارق متین نے تبصرہ کیا کہ تو جو ہمیشہ سے سب سے بڑا حملہ آور تھا اس کے حصے میں سب سے نیچ انٹرویو آیا۔ دلی والے کہتے ہیں پست قد تنگ پیشانی حرام خور کی نشانی عمران بھٹی نے تبصرہ کیا کہ طلاق ہوئی کو 6 سال گزگئےگر خاور مانیکا نے کبھی گھریلو معاملات کا زکر نہیں کیا لیکن پھر گرفتار ہوگئے اور جیل سے گھریلو زندگی کے نشیب و فراز کو میڈیا پر نشرو کروایا جارہا ہے۔۔اور کتنا گرنا ہے نظام نے سحرش مان نے کہا کہ منیب ، کامران اور عادل نے تو صرف کالک منہ پر ملی تھی ، شاہزیب نے تو گٹر کی غلاظت ہی منہ پر انڈیل لی ہے۔۔ احتشام کیانی نے کہاکہ بالآخر طاقتور حلقے بشری بی بی کے سابق شوہر خاور فرید مانیکا کا شرمناک انٹرویو کرانے میں بھی کامیاب ہو گئے مغیث علی نے تبصرہ کیا کہ جیل میں بیٹھا شخص ان کیلئے اتنا خطرناک ہے کہ وہ سنبھالا نہیں جارہا، روز اس کی مقبولیت ختم کرنے کیلئے نیا منجن مارکیٹ میں لایا جاتا ہے لیکن پھر بھی فرق نہیں پڑ رہا، اگر وہ غیر مقبول ہے تو آپ کو یہ سب کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟ ملیحہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ خدا کی شان ہے کہ جس خاور مانیکا پر پچھلے چار پانچ سال سے ن لیگ تنقید کرتی رہی کہ یہ چور ہے، کرپٹ ہے، بزدار کی مدد سے کرپشن کرتا رہا،۔آج اسی خاور مانیکا کو عمران خان مخالفین نے اپنے والد کا درجہ دے کر انتہائی معتبر بنا کر پیش کر رہے ہیں۔ شہبازگل نے کہا کہ آج کے اس انٹرویو سے ایک بات ثابت ہو گئی کہ پاکستان کا نمبر ون صحافی شاہ زیب ہی ہے۔ لیکن کس چیز میں وہ ہے اخلاقی گراوٹ۔ اس قدر گندی صحافت۔ اس قدر گھٹیا کنڈکٹ۔ چلیں اچھا ہوا۔ اصل شکل سامنے آئی ہے۔ رحیق عباسی نے تبصرہ کیا کہ ویسے اس سے پہلے بھی بہت آئے۔۔ لیکن اس جیسا گھٹیا اور کمین کوئی نہیں آیا۔۔ یہ تو ذاتی دشمنی میں انسانیت تو کیا حیوانیت کے معیار سے بھی گر گیا ہے۔ عدنان عادل نے تبصرہ کیا کہ ن لیگ نے بے نظیر بھٹو کا مقابلہ کرنے کیلیے بھی ان کی کردار کشی کی مہم چلائی تھی۔ اب عمران خان کا۔مقابلہ کرنے کیلیے بھی وہی ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ یہ ان کی پرانی روایت ہے۔ احمد وڑائچ نے کہا کہ خاور مانیکا 6 سال بعد اینٹی کرپشن کے ہاتھوں گرفتار ہوئے تو انٹرویو کا خیال آیا ، خیر شاہزیب خانزادہ کو انتہائی اصولی اینکر قرار دینے والوں سے گفتگو کا وقت ہوا چاہتا ہے، اچھا ہی ہوا غلاظت سامنے آ گئی زبیرعلی خان نے کہا کہ صحافت اس قدر گر گئی کہ کمپنی کے کہنے پر سابق شوہر کا فرمائشی انٹرویو کرنے کے لیے بھی خود کو پیش کر رہے ہیں۔۔۔ گھٹیا گھٹیا گھٹیا فیاض علی شاہ نے سوال اٹھایا کہ اچھا تو مولوی اُس دن اس لیے اکٹھے کیے تھے تا کہ خاور مانیکا کا انٹرویو کروا کر فتوی مہم لانچ کی جا سکے؟ امیر عباس نے تبصرہ کیا کہ آج جیو بشری بی بی کے سابق شوہر خاور مانیکا کا انٹرویو نشر کر رہا ہے جس میں ایک شوہر اپنی سابقہ اہلیہ کے گھریلو اور دوسری شادی کے معاملات سے قوم کو باخبر کرے گا۔ کونسا خاندانی اور باعزت شوہر چھ سال بعد اپنے گھر کے نجی اور اپنے بچوں کی ماں کے معاملات بخوشی ساری دنیا کے سامنے رکھتا ہے؟افسوس ہے ایسی صحافت پر۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس انٹرویو کا ملک کے سیاسی، عوامی، معاشی، خارجی یا قومی معاملات سے کیا تعلق ہے؟ ایک شخص کے بغض میں صحافت اتنی بھی گر سکتی تھی اندازہ نہیں تھا۔ کسی کے گھر کے اندرونی معاملات کا ملک و قوم سے کیا تعلق ہے؟ یہاں کس سیاستدان کا کس سے معاشقہ رہا، کس نے کس کو طلاق دلوا کر شادی کی، کس نے کس کو بھگا کر شادی کی، کس نے کس سے بیوفائی کی، کس نے کس سے ناجائز مراسم رکھے۔۔۔۔ امیر عباس نے سوال کیا کہ کیا پھر آپ تیار ہیں ایسی فحش اور ذاتی زندگی کی کہانیاں میڈیا پر سننے کیلئے؟ کیا یہ کہانی پھر عمران خان تک ہی رہے گی؟ کسی کی ذاتی زندگی، شادی، طلاق کا ملک اور قوم کیساتھ کیسے گھٹیا ربط قائم کیا جا رہا ہے۔ ہم گِر تو بہت گئے تھے لیکن اتنے غلیظ بھی ہو سکتے تھے اندازہ نہیں تھا۔ احمد نورانی نے کہ اکہ زیر حراست خاور مانیکا کا واضح طور پر سکرپٹڈ انٹرویو یہ کہہ کر چلایا جا رہا ہے کہ اس وقت وہ بنی گالہ کے اپنے گھر میں موجود ہیں۔ فوج کے اشاروں پر آئندہ الیکشن کو مکمل طور پر کنٹرول کرنے کیلیے گھٹیا ترین حرکتوں پر اترا جا رہا ہے۔ میں پاکستان کے وقت کے مطابق آج رات سوا گیارہ بجے حقائق ٹی وی کے یوٹیوب چینل پر ایک براہ راست پروگرام میں اس حوالے سے حقائق اور واقعات اپنے دیکھنے والوں کے سامنے رکھوں گا۔ ڈان کے صحافی افتخار شیرازی نے تبصرہ کیا کہ آپ کی بیوی سے عمران خان کے تعلقات کیسے قائم ہوئے۔ خاور مانیکا سے اینکر کا سوال۔ صحافت کی اس سے بدترین مثال شاہد ہی اس سے قبل دیکھنے کو ملی ہو۔ فہیم اختر کا کہنا تھا کہ ایک شخص کو گراتے گراتے ہمارے کرتا دھرتا کس حد تک گر گئے ہیں آج خاور مانیکا کا مبینہ انٹرویو دیکھ لیں۔۔۔ شرمناک سلمان درانی نے کہا کہ کل تک جو لوگ خاور مانیکا کے طلاق کے بعد بھی اپنی سابقہ اہلیہ کے ساتھ عمرے پر جانے کی افواہوں پر پروپیگنڈا کررہے تھے آج خاور مانیکا کو اپنے والد صاحب کا درجہ دے بیٹھے ہیں۔ تھوک کر چاٹنا اور کس کو کہتے ہیں؟ عمرانعام کا کہنا تھا کہ کیسا شخص ہے جس نے جیل میں بیٹھ کر اکیلے تن تنہا سیاست، ریاست اور صحافت کو ننگا کر دیا ہے علی حسنین ملک نے کہا کہ خاور مانیکا انٹرویو کے بعد آپ کو یقین آ جانا چاہئیے کہ فاطمہ جناح کے کردار پر بھی کمپنی کے “تھنک ٹینک” نے ہی کیچڑ اچھالا تھا، بینظیر کی ایڈٹ شدہ عریاں تصاویر ہیلی کاپٹر سے پھنکوانے کا پلان بھی کمپنی نے نواز شریف کے ساتھ مل کر بنایا تھا اور بشری بی بی کے خلاف کیمپین بھی میڈیا پر چلوانے کے پیچھے نون لیگ اور کمپنی تھی۔ کمپنی ہی نے ہماری ماؤں بہنوں کو چھ ماہ سے جیلوں میں رکھا ہوا ہے اور کمپنی ہی نے چادر چار دیواری کے تقدس کو ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسے بیدردی سے اپنے بوٹوں تلے روندا ہے۔ کمپنی کسی تھڑے پر بیٹھے شرابی و عیاش نوجوان لڑکوں، جن سے محلے کی کسی خاتون کی عزت محفوظ نہیں ہوتی سے زیادہ گندی اور گھٹیا ہے۔
یہ ورلڈکپ ٹرافی کی توہین ہے، آئی سی سی کو مچل مارش کی اس حرکت پر ایکشن لینا چاہیے: بھارتی سوشل میڈیا صارف کرکٹ ورلڈکپ 2023ء فائنل میں بھارتی ٹیم کی آسٹریلیا کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد بھارتی وزیراعظم نے میزبانی کے آداب ہی بھلا دیئے۔ ورلڈکپ فائنل کی فاتح ٹیم آسٹریلیا کے کپتان پیٹ کمنز کو نریندر مودی ٹرافی دینے آئے تو ٹرافی پکڑا کر بغیر ہاتھ ملائے منہ موڑ کر روانہ ہو گئے۔ سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے ابھی اس معاملے پر تنقید کی جا رہی تھی کہ ایک نیا تنازع کھڑا ہو گیا۔ آسٹریلوی بلے باز مچل مارش کی ورلڈکپ ٹرافی پر پائوں رکھے تصویر وائرل ہو گئی ہے۔ آسٹریلوی بلے باز مچل مارش کی ورلڈکپ ٹرافی پر پائوں رکھ کر آرام کرنے کی تصویر وائرل ہونے کے بعد بھارتی کرکٹ شائقین آگ بگولہ ہو گئے۔ آسٹریلیا نے فائنل میچ میں بھارت کو 6 وکٹوں سے شکست دے کر چھٹی بار ورلڈکپ ٹرافی اپنے نام کی۔ پیٹ کمنز نے فتح کے بعد انسٹاگرام پروفائل پر آسٹریلوی ڈریسنگ روم کی تصاویر شیئر کیں جس میں کینگروز کو جیت کی خوشی مناتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔ آسٹریلوی کرکٹ ٹیم کی فتح مناتے تصاویر میں سے ایک تصویر میں مچل مارش کو ورلڈکپ ٹرافی پر پائوں رکھے صوفے پر آرام کرتے دیکھا جا سکتا ہے جو دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر وائرل ہو گئی۔ بھارت کے شائقین کرکٹ کو مچل مارش کا یہ انداز ایک آنکھ نہ بھایا اور سوشل میڈیا پر مچل مارش پر شدید تنقید کی جا رہی ہے۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے تصویر پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: یہ ورلڈکپ ٹرافی کی توہین ہے، انٹرنیشنل کرکٹ کونسل کو مچل مارش کی اس حرکت پر ایکشن لینا چاہیے۔ وپن تیواری نامی سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ: یہ انتہائی افسوناک ہے کہ جن لوگوں کو اس ٹرافی کی قدر ہیں انہیں چھونے کا موقع نہیں ملتا لیکن جنہیں اس کی قدر نہیں انہیں اس کو چھونے کے متعدد مواقع ملے، یہ دیکھ کر میرا دل ٹوٹ گیا! ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ: یہ سراسر شرمناک ہے! ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا ورلڈکپ ٹرافی کی کچھ تو عزت کرنی چاہیے، پلیز! ایک صارف نے لکھا کہ: انہیں ٹرافی کی عزت کرنی چاہیے۔ دوسری طرف بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آسٹریلیا سے شکست کے بعد بھارتی ٹیم کا حوصلہ بڑھانے کے لیے ڈریسنگ روم میں گئے اور اپنے کھلاڑیوں کا حوصلہ بڑھایا۔
لاہور میں ایک شہری نے چالان کرنے پر ٹریفک وارڈن سے بدتمیزی کی اور گالی دی، جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک مشتعل شخص ٹریفک وارڈن سے بدتمیزی کرتے اور گالیاں دیتےہوئے کہتا ہے کہ میں ہیلمٹ کیوں پہنوں؟ تم مجھ پر پرچہ دوگے؟ میں 21 ویں گریڈ کا لاء افسر ہوں، بکواس کرتے ہو، میں تمہارے منہ پر ایک رکھوں تم وہاں جاکر گرو گے۔ دیگر ٹریفک وارڈنز اور شہریوں نے بیچ بچاؤ کرواتے ہوئے مشتعل شخص کو ٹھنڈا کرنے کی کوشش کی، ویڈیو وائرل ہونے پر سوشل میڈیا صارفین نے وارڈن سے بدتمیزی کرنے والے شخص کوآڑے ہاتھوں لیا۔ تحریک دستک پاکستان کے چیئرمین عظمت اللہ نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ موصوف کی فرعونیت ملاحظہ فرمائیں، کیا 21 ویں گریڈ کے لاء افسر پر قانون لاگو نہیں ہوتا؟ پہلا 21 ویں گریڈ کا لاء افسر دیکھا جو موٹر سائیکل پر سفر کررہا ہے۔ ڈاکٹر ضیاء خان نے کہا کہ یہ موٹر سائیکل پر پھرنے والا پنجاب کا پہلا 21ویں گریڈ کا لاء افسر ہے۔ راحیل معاویہ نے لکھا کہ انہیں قانون توڑنے پر کوئی نہیں روک سکتا کیونکہ یہ فرعون کی خالہ کے بیٹے ہیں، ان میں فرعونیت، سر عام بدمعاشی ، رعونت اور غنڈہ گردی، بے غیرتی کی وجہ بھی یہی ہے کہ موصوف لاء افسر ہیں۔ ایک صارف نے کہا کہ 21ویں گریڈ کے اس جعلی افسر کو جیل میں ڈال دینا چاہیے، 21 ویں گریڈ کا افسر ہیلمٹ کے بغیر بائیک چلارہا ہے۔ چیمہ صاحب نے نبی ﷺ کی حدیث شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پہلی قومیں اسی لیے برباد ہوئیں کہ طاقتور امیر لوگوں کو چھوڑ دیتے اور کمزور لوگوں کو جرم کی سزا دیتے تھے۔ علی ملک نے کہا کہ یہ بیوروکریٹ ہیں یا خدا ہیں؟
سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس طارق مسعود کے خلاف شکایت درج کروانے والی خاتون آمنہ ملک نے چیف جسٹس پر دھمکی دینے کا الزام عائد کردیا۔ تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شکایت درج کروانے والی خاتون آمنہ ملک نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اجلاس میں مجھے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ "تمہیں وہاں بھیج دوں گا جہاں سے واپس بھی نہیں آسکو گی"۔ آمنہ ملک کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر اس الزام کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے، صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے خاتو ن آمنہ ملک کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور موقف اپنایا ہے کہ اگر یہ بیان سچ پر مبنی ہے تو اس پر جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ سینئرصحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ یہ بہت عجیب دھمکی آمیز الفاظ ہیں۔ سینئر صحافی صدیق جان نے کہا کہ چیف جسٹس اپنے دوست سردار طارق مسعود کی محبت میں اس حد تک چلے گئے کہ انہوں نے خاتون وکیل کو جبری لاپتہ کرنےکی دھمکی دے ڈالی، وہ بالکل ایسا کرسکتے ہیں کیونکہ اس وقت ان کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں۔ سینئر صحافی عمران افضل راجا نے کہا کہ یہ لوگ ایسی دھمکیاں دےسکتے ہیں کیونکہ موجودہ اغواکاروں کے سہولت کار بھی یہی ہیں۔ اظہر مشہوانی نے کہا کہ چیف جسٹس کی سردار طارق کے خلاف شکایت درج کروانے والی خاتون کو مسنگ پرسن بنانے کی دھمکیاں، کیا سپریم جوڈیشل کونسل ایسے چلتی ہے؟ عدیل سرفراز نے کہا کہ اگر خاتون آمنہ ملک کا دعویٰ درست ہے تو یہ انتہائی افسوسناک رویہ ہے، آمنہ ملک کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران انہیں نا صرف سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ انہیں ہراساں بھی کیا گیا۔ سر احمد کھوکھر نے کہا کہ مجھے یقین نہیں آتا چیف جسٹس ایسا کہہ سکتے ہیں، چیف جسٹس دوستی کی خاطر یہ بھول گئے کہ وہ منصب اعلی پر براجمان ہیں، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا الزام درست ہے کہ تو متعصب جج ان کے خلاف بند کمرے میں کارروائی کررہے ہیں۔
بھارت کے ارمانوں پر پانی پھیر کر آسٹریلیا چھٹی بار کرکٹ کا عالمی چیمپئن بن گیا ۔۔ بھارت نے تمام میچز جیتے لیکن فائنل میں اسے شکست فاش کا سامنا کرنا پڑا جس طرح بھارت نے تمام میچز جیتے اس سے یہی ظاہر ہورہا تھا کہ بھارت آخری میچ بھی جیت جائے گا کیونکہ بھارت نے اپنی مرضی کی پچز بنائیں، ہوم کراؤنڈ، ہوم کراؤڈ انکا تھا لیکن بھارت کے سارے ارمان آسٹریلوی بیٹر ٹریوس ہیڈ اور لبوشین نے خاک میں ملادئیے۔۔ ٹریوس ہیڈ نے 120 گیندوں پر شاندار 137 رنز کی اننگز کھیلی جبکہ لبوشین نے 58 رنز بنائے اور ناقابل شکست رہے۔ بھارت کی اس شکست کا سوشل میڈیا صارفین نےپاکستانی سیاست سے موازنہ کرنا شروع کردیا جس میں مسلم لیگ ن کو بھرپور لیول پلینگ فیلڈ دی گئی ہے جبکہ تحریک انصاف پر سختیاں ہی سختیاں ہیں، انکے رہنماؤں کو گرفتار کرکے یا اغوا کرکے ان سے پارٹی چھڑوائی جارہی ہے۔ تحریک انصاف کو جلسے جلوسوں یہاں تک کہ کارنرمیٹنگ کی بھی اجازت نہیں جبکہ دوسری طرف مسلم لیگ ن حکومتی مدد سے جلسے کررہی ہے جو ناکام ہوتے جارہےہیں۔ تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان اس وقت جیل میں ہیں جبکہ نوازشریف سزا یافتہ ہونے کے باوجود جیل میں نہیں گئے اور پھرپور انتخابی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں، انہیں جلسے جلوسوں کیلئے ہر قسم کی حکومتی سپورٹ حاصل ہے جبکہ تحریک انصاف کا کوئی رہنما جلسہ کرے تو پولیس دھاوا بول دیتی ہے۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی طرح انڈیا کو بھی ورلڈ کپ میں مرضی کی پلئینگ فیلڈ دی گئی، اسے ہوم کراؤڈ، ہوم گراؤنڈ کی سپورٹ حاصل تھی، پچز بھی اپنے کھلاڑیوں کی صلاحتیوں کے مطابق بنارہا تھا اور سارے میچز جیت گیا لیکن فائنل میں وہ آسٹریلیا سے مارکھا گیا۔ وقار ملک نے تبصرہ کیا کہ ثابت ہوا کہ لاڈلہ ہونا جیتنے میں مددگار نہیں ہوسکتا کرکٹ میں انڈیا اور سیاست میں نواز شریف سے بڑا لاڈلہ کوئی نہیں انڈیا انجام کو پہنچ گیا دوسرے لاڈلے کا انجام 8 فروری کو قوم دیکھ لے گی صحافی فہیم اختر کا کہنا تھا کہ ن لیگ کی طرح انڈیا کو بھی ورلڈ کپ میں مرضی کی پلئینگ فیلڈ دی گئی اور باقی ٹیمیں لیول پلئینگ فیلڈ کا مطالبہ کرتی نظر آئیں مگر انڈیا 10 میچ جیت کر فائنل ہار گیا اب 8 فروری 2024 کو دیکھتے ہیں ہماری پیاری ن لیگ کے ساتھ کیا حشر ہوتا ہے جس کو لیول ہی نہیں پوری پلینگ فیلڈ دی گئی ہے ایازامیر نے تبصرہ کیا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے باوجود جو آج انڈیا کے ساتھ ہوا ہے 8 فروری کو ہونے والے انتخابات میں بھی عوام یہی کچھ کرنے والی ہے ثاقب اقبال نے کہا کہ پچ پر پہرہ دینے کا رزلٹ آپ کے سامنے ہی ہے جن کو جیتنے کی لگن ہوتی ہے وہ اپنے مورچے کا دفاع کرتے ہیں۔کچھ ایسا ہی ایک مورچا 8 فروری کو سنبھالنا ہوگا ایمپائر سے لے کر کرکٹ پیچ تک انڈیا نے اپنی مرضی کی بنوائی لیکن پھر بھی انکا پروگرام وڑ گیا۔یہی صورتحال پاکستانی سیاست کی ہے۔اور پاکستانی عوام 8 فروری کو انکا سارا پروگرام واڑ دیں گے۔ فیصل انصاری نے کہا کہ 8 ۸ فروری کو ایسے ہی اپنے ووٹ پر پہرہ دے کر ظلم کا بدلہ ووٹ سے لیں گے۔ بلال کیانی نے کہا کہ انڈیا نے پورے ورلڈکپ میں رج کر دھاندلی کی، لیکن فائنل میں چھتر پڑ گے، 8 فروری کو پاکستان میں پی ڈی ایم اور سہولت کاروں کے ساتھ یہی کام ہونے جارہا ہے سلیمان خان نے کہا کہ جس طرح آج آسٹریلیا نے انڈیا کی تمام تر پلاننگ کے باوجود چھترول کرکے ورلڈ کپ جیت لیا ہے بلکل اسی طرح 8 فروری کو پی ڈی ایم کے ٹولے اور ان کے آقاؤں کی چھترول کر کے مرشد کو بھاری اکثریت سے جتوائیں گے ماریہ عطاء نے کہا کہ آج جیسے آسٹریلیا نے انڈیا کو ٹھوکا ہے۔ حلانکہ "انکی بھی بات ہو چکی تھی" ایسے ہی 8 فروری کو عمران خان کی قیادت میں اسکے کھلاڑی ان کالے کرتوت والوں کو ٹھوکیں گے شہزاد نے لکھا کہ انڈیا سارے میچز جیت کر مین میچ ہار گیا۔اسی طرح سب مل کر سارے الیکٹیبل کو ساتھ ملا کر 8 فروری کو بھی یہ مین میچ ہار جائیں گے۔۔۔
مطیع اللہ جان نے اپنے ایکس پیغام میں کہا کہ ایڈوکیٹ خواجہ حارث نے آج سپریم کورٹ میں دو اہم درخواستیں دائر کی ہیں، ایک جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کی آئینی درخواست جس میں جوڈیشل کونسل کے شو کاز نوٹس کو چیلنج کیا گیا ہے اور دوسری وزارتِ دفاع کی طرف سے اپیل جس میں سپریم کورٹ کے فوجی عدالتوں سے متعلق اُس فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے جس میں سویلین شہریوں کے فوجی عدالت میں ٹرائل متعلق آرمی ایکٹ کی شقوں کو غیر آئینی قرار دیا گیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حیرت کی بات یہ ہے کہ اٹارنی جنرل فار پاکستان نے بھی وفاق کی طرف سے فوجی عدالتوں متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف اپیل دائر کی ہے، سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ کیا وزارت دفاع وفاقِ پاکستان کے ماتحت نہیں؟ اور آخر خواجہ حارث جیسے مہنگے ترین وکیل کو فیس کی ادائیگی سرکاری بجٹ سے نہیں کی جائیگی؟ انہوں نے مزید کہا کہ اٹارنی جنرل کے ہوتے ہوئے ایک پرائیویٹ وکیل کو حکومت کی طرف سے ہائر کرنا عوام کے وسائل کا ضیا نہیں تو اور کیا ہے؟ مطیع اللہ جان کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ اس حوالے سے طے کر چکی ہے کہ حکومت اس وقت تک پرائیویٹ وکیل ہائر نہیں کر سکتی جب تک اٹارنی جنرل آفس یہ لکھ کر نہ دے کہ کسی مخصوص کیس میں وہ خود وفاقی حکومت کی نمائندگی کا اہل نہیں۔ تو پھر اگر ایک اٹارنی جنرل وزارت دفاع کی نمائندگی کا اہل نہیں تو وفاق کی نمائندگی کیسے کر سکتا ہے؟ انکے مطابق اور سب سے بڑھ کر یہ کہ کیا ایک ماتحت وزارت دفاع وفاقی حکومت کے منافی کوئی موقف اپنا سکتی ہے؟ اگر نہیں تو پھر کیا خواجہ حارث جو بہت سے کیسوں میں عمران خان کے بھی وکیل انہیں کوئی ترغیب دینے کی ناکام کوشش کی جا رہی ہے؟
ورلڈ کپ 2023 کے فائنل میں بھارت کو شکست کے بعد کرکٹ شائقین نے اسٹیڈیم میں موجود بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو پنوتی(منحوس) قرار دیدیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق ورلڈ کپ 2023 کے فائنل میں آسٹریلیا نے آسان مقابلے کے بعد میزبان ٹیم بھارت کو شکست دیدی ہے، فائنل میچ دیکھنے کیلئے مشہور شخصیات کے ساتھ ساتھ بھارتی وزیراعظم نریندر مودی بھی اسٹیڈیم میں موجود تھے۔ بھارت کو شکست کے بعد سوشل میڈیا پر تبصروں کا سلسلہ شروع ہوا تو کچھ لوگوں نےبھارتی ٹیم کی شکست کے ذمہ دار نریندر مودی کو ٹھہراتے ہوئے اس کی مختلف توجیہات پیش کرنا شروع کردیں، ٹویٹر پر اس دوران "پنوتی" کا ہیش ٹیگ بھی ٹرینڈنگ لسٹ میں آگیا۔ بھارتی صارف نے روہت شرما کے غمزدہ ہونےاور نریندر مودی کی مسکراتی تصویر شیئر کی اور کہا کہ کرکٹ ٹیم سمیت پورا بھارت تکلیف میں تھا، جس وقت ٹیم کی امیدیں کم ہورہی تھیں اسٹیڈیم میں یہ شرمناک مناظر بھی نظر آئے، یہ تصاویر صرف سیاسی پبلسٹی کیلئے ہیں۔ ایک دوسرے بھارتی صارف نے نریندر مودی کی مضحکہ خیز انداز میں ہنستے ہوئے کا ایک کلپ شیئر کیا اور کہا کہ جب پورا بھارت افسردہ تھا، کچھ لوگ ہنس رہے تھے۔ ایک صارف نے اسٹیڈیم میں موجود نریندر مودی اور دیگر بی جے پی رہنماؤں کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ وجہ ہے جو بھارت شکست کے قریب ہے۔ ایک صارف نے سابق بھارتی وزرائے اعظم کے ادوار میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے جیتے ورلڈ کپ ٹائٹلز کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ نریندر مودی کو ایندرا گاندھی اور منموہن سنگھ کی طرح ورلڈ کپ جیتنے والے کپتان کو مبارکباد کا موقع نہیں مل سکا۔ ایک صارف نے ورلڈ کپ 2011 میں راہول گاندھی کی اسٹیڈیم میں میچ دیکھنے کی تصویر کو نریندر مودی کی تصویر سے جوڑتے ہوئے کہا کہ راہول گاندھی 2011 ورلڈ کپ کا فائنل دیکھنے گئے تو بھارت جیت گیا، نریندر مودی آج فائنل دیکھنے گئے بھارت شکست سے دوچار ہوا۔ ایک صارف نے نریندر مودی کا اسٹیڈیم میں ہاتھ ہلانے کا کلپ شیئر کیا اور کہا کہ یہاں سے بھارت کی شکست کا آغاز ہوا، پنوتی نریندر مودی۔ ایک دوسرے صارف نے کہا کہ بھارتی ٹیم کو آج کی شکست کا ذمہ دار نا ٹھہرایا جائے، ٹیم نے پورے ٹورنامنٹ میں بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا، شکست کی ذمہ داری اس پنوتی پر ہے، یہ جانتے ہوئے بھی کہ وہ ہر کسی کیلئے منحوس ہیں پھر بھی نریندر مودی نے اسٹیڈیم کے اندر بیٹھ کر میچ دیکھا۔ ایک صارف نے نریندر مودی کےد ور حکومت میں بھارتی کرکٹ ٹیم کے ہارے ہوئے آئی سی سی ایونٹس کی پوری فہرست شیئر کی اور کہا کہ انڈیا نریندر مودی کے دور میں ایک اور ٹائٹل کے قریب پہنچ کر شکست سے دوچار ہوگیا، کانگریس کے دور میں بھارتی ٹیم نے4 ٹائٹل جیتے، کاش آج کا میچ نریندر مودی اسٹیڈیم میں نا کھیلا جاتا۔
سید جواد نقوی کی جانب سے سابق وزیراعظم عمران خان پر کھلی تنقید کی گئی ہے اور ان کی سیاسی و نجی زندگی پر تنقیدی وار کیے گئے ہیں، سوشل میڈیا صارفین نے ایسی تنقید پر سید جواد نقوی کو آڑے ہاتھوں لے لیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سید جواد نقوی نے ایک تقریب میں خطاب کرتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کے موجودہ آرمی چیف کے ساتھ مبینہ اختلاف کی وجوہات بیان کرتے ہوئے عمران خان کی سیاسی ونجی زندگی پر تنقید کی اور کہا کہ عمران خان جنرل عاصم منیر کو اس لیے ناپسند کرتے تھے کہ انہوں نے ان کی اہلیہ اور دیگر افراد کی کرپشن کے ثبوت پیش کیے تھے اور ایران میں وزیراعظم کی جانب سے کیے گئے اعترافات کی مخالفت کی تھی۔ سید جواد نقوی نے دعوی کیا کے عمران خان ایران کے دورہ کے دوران پاکستان پر الزامات لگائے اور ایرانی قیادت کے سامنے اعتراف کیا کہ ہمارے لوگ اور ادارے دہشت گردی میں ملوث ہیں اس پر اس وقت کے ڈی جی آئی ایس آئی اور موجودہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے ان کو منع کیا تھا۔ سید جواد نقوی کی جانب سے ایسی تنقید پر سوشل میڈیا صارفین شدید برہمی کا اظہار کررہے ہیں، میجر (ر) عاصم نے سید جواد نقوی کی گفتگو کا کلپ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ ان لوگوں کی داڑھیاں سفید ہوگئی ہیں مگر یہ عورتوں پر تہمت لگانے سے باز نہیں آتے، کوئی قربانی بیچ رہا ہے، کوئی قلم، کوئی مذہب اور کوئی ضمیر فروخت کررہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بات اب جواد نقوی تک آگئی ہے،معذرت کے ساتھ یہی حال رہا تو لٹتی عزت بچانے کیلئےیہ بہت نیچے چلے گئے ہیں۔ صحافی نجم الحسن باجوہ نے کہا کہ سید جواد نقوی بھی کھل کر عمران خان کے خلاف سامنے آگئے ہیں، ان مولویوں کو سیاست میں آنے اور بے وجہ ذلیل ہونے کا شوق چڑھ گیا ہے۔ میر محمد علی خان نے کہا کہ اگر جواد نقوی یہ ثابت کردیں کہ عمران خان نے پاکستان مخالف بیانات دیئے ہیں تو آج کے بعد میں عمران خان کے حق میں کوئی بات نہیں کروں گا، ایسے ملاؤں نے سیاست میں آکر اسلام کو نا صرف ایک سیاسی اکھاڑہ بنادیا ہے بلکہ اسلام میں نفرتیں پھیلائی ہیں۔ یوٹیوبر سلمان درانی نے انجینئر مرزا کے بعد اب سید جواد نقوی، ایک کے بعد ایک مولوی عمران خان کے خلاف پلاٹ کیے جارہے ہیں، جو لوگ ان مولویوں کی تھوڑی بہت عزت کرتے ہیں وہ بھی دور ہوجائیں گے۔ ارسلان بلوچ نے کہا کہ انجینئر علی مرزا ہوں یا جواد نقوی ، سب ذہن سازی کی کوشش کررہے ہیں، لیکن اس میں ناکام رہے ہیں، بیانیے کی اس جنگ میں عمران خان جیل میں بیٹھا جیت رہا ہے۔ حسان خان نے کہا کہ جواد نقوی نے من گھڑت کہانیاں سنا کر عمران خان کے خلاف ہتک آمیز لہجہ اختیار کرتے ہوئے بشری بی بی پر بہتان لگائے، وہ آج میرے دل سے اتر گئے ہیں، انہیں سفید داڑھی کے ساتھ جھوٹ بولتے ہوئے شرم آنی چاہیے۔ محمد علی نے لکھا کہ جواد نقوی پورا دن حسینیت پر لیکچر دیتے ہیں اور اب یزید وقت کے قصیدے خواں بنے ہوئے ہیں، فکری بدیانتی میں پاکستان کے مولوی کسی طور دیسی لبرلز سے کم نہیں ہیں۔ بوٹا نامی صارف نے کہا کہ جواد نقوی کی مدرسوں میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری ہے، پیسے کون سے ملک سے اور کہاں سے آرہے ہیں، جنرل عاصم منیر کو تو ضرور علم ہوگا۔
پاکستان تحریک انصاف کے سابق رکن قومی اسمبلی علی نواز اعوان نے بھی آئی پی پی میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے ، طویل گمشدگی کے بعد اچانک منظر عام پر آنے اور آئی پی پی میں شمولیت کے اعلان پر سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے شروع کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق کئی روز سے لاپتہ علی نواز اعوان آج اچانک اس وقت منظر عام پر آئے جب انہوں نے لاہور میں استحکام پاکستان پارٹی کے پیٹرن ان چیف جہانگیر ترین اور صدر عبدالعلیم خان سے ملاقات کی اور آئی پی پی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ علی نواز اعوان کی ملاقات میں باڈی لینگویج اور چہرے کے تاثرات پر صحافیوں نے سوالات اٹھاتے ہوئے دلچسپ تبصرے کیے ہیں۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اظہر مشہوانی نے کہا کہ جو لوگ علی نواز اعوان، صداقت عباسی اور عثمان ڈار کو جانتے ہیں وہ سمجھ سکتے ہیں کہ کتنے شدید تشدد کے بعد انہوں نے ہتھیار ڈالے، پاکستان اس وقت ایک ریاست بے آئین ہے، جسٹس قاضی کی سپریم کورٹ بھی جسٹس بندیال کی طرح خاموش حمایتی کا کردار ادا کررہی ہے۔ انہو ں نے مزید کہا کہ جب عدالتیں خاموش تماشائی بن جائیں تو آپ اغوا کیے گئے شخص کے ساتھ جو مرضی کرلیں، جو مرضی لکھوا لیں، جس مرضی تانگہ پارٹی کا رومال ان کے گلے میں ڈال دیں، مغوی کچھ نہیں کرسکتا۔ صحافی رائےثاقب کھرل نے کہا کہ علی نواز اعوان نےبھی برآمد ہوکر آئی پی پی کو رونق بخش دی۔ ثاقب ورک نے علی نواز اعوان کی آئی پی پی قیادت کے ساتھ بنوائی گئی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ علی نواز اعوان کی ہنسنا تو مجبور ی ہے ، باقی افرادکونسا قلعہ فتح کرنے پر ہنس رہے ہیں۔ اظہر صدیق نے کہا کہ علی نواز اعوان جبری اغواء کے بعد آئی پی پی کا حصہ بن گئے، آئی پی پی کی فیلڈنگ مضبوط کرنے کی تیاریاں جاری۔ مولانا شجاع الملک نے علی نواز اعوان کا 9 مئی واقعات میں عمران خان کے خلاف بیان بازی سے متعلق جاری کردہ حلفیہ بیان شیئر کیا اور کہا کہ عوام کو مزید بیوقوف نہیں بنایا جاسکتا، ایسی حرکتوں سے جہانگیر ترین اور علیم خان کی ذلالت میں مزید اضافہ ہوگا۔ سحرش مان نے علی نواز اعوان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ مانسہرہ کے جنگلات کے پناہ گزین جہانگیر ترین کے گھر سے برآمد ہوگئے۔ صحافی خرم اقبال نے لکھا کہ علی نواز اعوان اسلام آباد کے نوجوانوں کے بہت قریب تھے، انہوں نے پارٹی کیلئے بہت محنت کی، کیا اسلام آباد والے انہیں اسی محبت سے قبول کریں گے۔ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ آنسہ بٹ نے کہا کہ علی نواز اعوان پر بھی جی ایچ کیو پر حملے کے کیسز ختم۔ ارسلان بلوچ نے لکھا کہ علی نواز اعوان آستانہ عالیہ اغوا شریف ترین کے ڈیرے سے برآمد ہوئے، ان پر کوئی تنقید نہیں ہوگی، ان کا پہلا بیان ہمارے سامنے ہے۔ شہر بانو نے کہا کہ جب آپ سے زندگی بھر کا نظریہ چھین لیا جائے تو پھر نظر کہیں اور دماغ کہیں اور گم ہوتا ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما صنم جاوید کی جانب سے تفتیشی افسر کو جیل سےلکھے گئے ایک خط کی نقل سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہےجس میں انہوں نے 8 ماہ بعد پیٹرول بم کی برآمدگی پر سوال اٹھاتے ہوئے طنز کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق جیل میں کئی ماہ سے قید پاکستان تحریک انصاف کی خاتون رہنما صنم جاوید نے اپنے کیسز کے تفتیشی افسر کو ایک خط لکھا ہے اور کہا ہے کہ 8 ماہ قبل میرا بیش قیمتی موبائل فون چوری ہوگیا تھا، اگر ایک مہینے بعد ڈنڈا اور 8 مہینے بعد پیٹرول بم برآمد ہوسکتے ہیں تو کیا میرا چوری ہونےو الا موبائل فون بھی مل سکتا ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ڈنڈے اور پیٹرول بم پر کوئی نمبر بھی نہیں ہوتا، میرے پاس موبائل فون کا آئی ایم ای آئی نمبر بھی موجود ہے، اگر آپ کہیں تو وہ آپ کو بھیج دوں ؟ آپ کی تابعدار ملزمہ، صنم جاوید خان سوشل میڈیا پر یہ خط وائرل ہونے کےبعد صارفین نے اس پر دلچسپ تبصرے شروع کیے، علی ملک نے کہا کہ صنم جاوید نے جیل میں ہوتے ہوئےبھی ان کے کان پکڑوارکھے ہیں، باہر آگئی تو ان کا کیا حال کرے گی؟ صحافی عمر انعام نے کہا کہ صنم جاوید خان ہم سے کہیں زیادہ بہادر ہے۔ اینکر و یوٹیوبر سلمان درانی نے کہا کہ اس خط کو دیکھ کر لگتا ہے کہ صنم جاوید خان نے پولیس والوں کو بھی تنگ کرکے رکھا ہوا ہے ، اب پولیس والے بھی تنگ ہیں کہ کب حکم آئے اور ان کی جان چھوٹے۔ صحافی اذبہ عبداللہ نے تفتیشی افسر کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ صنم جاوید کے فون کا کیا بنا؟
ن لیگی رہنما ناصر بٹ نے عمران خان کی ایک ویڈیو شئیر کی جو کہ ایک نامکمل ویڈیو تھی مکمل ویڈیو میں عمران خان کہتے ہیں کہ وہ سیاست میں ایک مقصد کیلئے آئے تھے کہ لوگوں کیلئے کیا کیاجائے، انکے مطابق انکے پاس شہرت، دولت سب کچھ تھا ، وہ سیاست میں صرف تبدیلی کیلئے آئے ہیں ورنہ کون جا کر لوگوں سے ووٹ مانگتا پھرے۔ ووٹ مانگنے سے بہتر ہے میں اپنے آپ کو گولی مار لوں۔ ناصر بٹ نے ویڈیو شئیر کرتے ہوئے لکھا کہ بڑی مشکل سے یہ ویڈیو ہاتھ آئی ۔۔کون جا کر لوگوں سے ووٹ مانگتا پھرے۔ ووٹ مانگنے سے بہتر ہے میں اپنے آپ کو گولی مار لوں۔ اس پر ن لیگ کے حامی سمجھے جانیوالے صحافی نصراللہ ملک نے قہقہے کے انداز میں کہا کہ خان صاحب کو تب عام آدمی کو ملنا گھٹیا کام لگتا تھا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نیک روح نے مکمل ویڈیو شئیرکی اور نصراللہ ملک کو جواب دیا کہ آپکی پروفائل پڑھیں تو لگتا ہے کوئی لیری کنگ ہے اور حرکتیں دیکھیں اپنی۔ یہ بھی نہیں پتہ کہ ویڈیو کب کی ہے اور کس تناظر میں بات ہو رہی ہے۔ جرنلزم کو معاف کر دو، نصر اللہ ملک صاب۔ نیک روح نے مزید کہا کہ ایک تو یہ لوگ زیادہ پڑھے لکھے نہیں دوسرا یہ کوشش بھی نہیں کرتے۔ تین چار دفعہ سنیں اتنی مشکل بات نہیں، شاید آپکے کمرشل ذہن میں سیاست کا مقصد فٹ ہو سکے۔ ایک اور شوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ پچھلے آٹھ گھنٹے سے ن لیگی صحافی نصراللہ ملک (جن کو میں کچھ معقول تجزیہ کار اور شریف آدمی سمجھتا تھا) اس ویڈیو کے پہلے تیس سیکنڈ کی کلپ لگا کر قہقہے لگا رہا ہے۔ نصراللہ ملک صاحب کے قہقہے روکنے کے لئے مرشد عمران خان کی اڑھائی منٹ کی پوری ویڈیو حاضر ہے۔ جس پر صدیق جان نے کہا کہ نصر اللہ ملک صاحب گھٹیا، غلیظ ،مکروہ اور نیچ لوگوں میں سے نہیں ہیں، وہ یہ کلپ دیکھنے کے بعد اپنی غلطی کا اعتراف ضرور کریں گے اور آئندہ ن لیگ کے ایسے رہنماوں کو ری ٹویٹ نہیں کریں گے جو نامکمل کلپ لگا کر جھوٹا بیانیہ بنانے کی ناکام کوشش کرتے ہیں
عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے تبصرہ کیا کہ القادر ٹرسٹ کے ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق ٹرسٹی عمران خان اور بشریٰ عمران خان محظ ٹرسٹی ہیں ، ٹرسٹ کے روزمرہ کے فیصلے اور یونیورسٹی کے کسی بھی معاملے میں انکا کوئی عمل دخل نہیں یہ تمام کام ایک آزاد بورڈ کی زمہ داری ہے اور عمران خان اور بشریٰ عمران خان اس بورڈ کا حصہ نہیں، انتظار پنجوتھہ کے مطابق ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق ٹرسٹی کسی قسم کی کوئی تنخواہ،اخراجات یا کسی بھی دوسرے مالی و دیگر قسم کا فائدہ نہیں لے سکتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بحریہ ٹاون اور القادر ٹرسٹ کے مابین ایک معاہدہ ہوا جس کے مطابق بحریہ ٹاون نے زمین اور بلڈنگ القادر ٹرسٹ کو عطیہ کی اس معاہدے کی دیگر شقوں کے علاوہ ٹرسٹ ڈیڈ کی وہ شقیں جن میں ٹرسٹی کو کسی بھی قسم کے معاشی فائدے سے دور رہنا ضروری تھا دوبارہ لکھا گیا ، انکے مطابق مزید یہ لکھا گیا کہ کل کو اگر یہ ٹرسٹ یا یونیورسٹی کسی بھی وجہ سے بند ہو جاتا تو بھی اس بلڈنگ اور زمین کا استعمال کسی خیراتی تعلیمی ادارے کا علاوہ کہیں اور نہیں ہوسکتا اور یہ زمین و بلڈنگ ہمیشہ ٹرسٹ کی ملکیت ہی رہے گی اور ٹرسٹی اس زمین سے کسی بھی صورت کبھی بھی کوئی بھی فائدہ نہیں کے پائیں گے، جبکہ نیب قانون کے مطابق کرپشن کا کیس تب ثابت ہوتا ہے جب کوئی مالی فائدہ حاصل ہو،یہاں عمران خان یا بشریٰ عمران خان کی زات کو کیا فائدہ ہے یہ نیب نے ثابت کرنا ہے اسداللہ خان کے تبصرے پر تحریک انصاف نے ردعمل دیا کہ نہ القادر ٹرسٹ عمران خان کی ملکیت ہے نہ ہی عمران خان اس سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں نہ ہی القادر ٹرسٹ کے اثاثے کبھی بھی عمران خان کے نام ٹرانسفر نہیں ہوسکتے اگر آپ پھر بھی اس کو کرپشن اور نیب کا کیس کہتے ہیں تو یہ حیران کن ہے- ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ بالکل درست !!!- اور اس سے یہ بھی ثابت ھوتا ہے کہ ھماری عدلیہ کو اعلی تعليم کی سخت ضرورت ہے- اگر اتنی سی بات سمجھ نہيں آ رہی تو سخت افسوس اور شرم کی بات ہے صدیق خان نوید نے تبصرہ کیا کہ القادر ٹرسٹ کیس میں انتہائی اہم پوائنٹ جو آج تک نہیں اٹھایا گیا۔۔!!! آڈٹ رپورٹ کے مطابق القادر ٹرسٹ کے کل اثاثے 66 کروڑ ہیں۔۔ تو عمران خان نے 60 ارب کی کرپشن کیسے کر لی۔۔؟؟؟ ایدوکیٹ عبدالغفار نے لکھا کہ القادر ٹرسٹ ڈیڈ کے مطابق عمران خان بشری بیگم صرف ٹرسٹی ہیں اور یونیورسٹی کی زمین اور بلڈنگ کی نہ ملکیت ٹرسٹی کی ہو گی نہ ہی ٹرسٹی اس زمین یا بلڈنگ کو بیچ سکتے ہیں،اس زمین اور بلڈنگ کا ہر طرح کا استعمال صرف اور صرف القادر یونیورسٹی پراجیکٹ کے لیے ہو سکتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تو نہ تو یہ ٹرسٹ عمران خان یا بشری بی بی کی ذاتی ملکیت ہے، نہ اس سے کسی بھی طرح کا فائدہ اٹھا سکتے، نہ اس کے اثاثے ان کے نام کبھی بھی ٹرانسفر ہو سکتے، نہ بیچ سکتے، نہ اس کے اثاثے 66 کروڑ سے زائد ہیں تو عمران خان نے 60 ارب کی کرپشن کیسے کر لی؟
باپ تمہارے کا نام کیا ہے؟اتنا پڑھ کر بھی تمیز سے بولنا نہیں آیا, پولیس افسر کے رویے پر صارفین برہم سوشل میڈیا پر خاتون پولیس افسر کی ایک ویڈیو وائرل ہورہی ہے جس میں خاتون بدتمیزی سے کہہ رہی ہیں کہ باپ تمھارے کا نام کیا ہے, جس پر صارفین برہمی کا اظہار کررہے ہیں,عمر فیضان نے لکھا باپ تمہارے کا نام کیا ہے؟ لہجہ، فرعونیت۔۔ ان افسران کو پہلے تمیز سکھائیں پھر فیلڈ میں بھیجِیں. زبیر علی خان نے بھی غصے میں لکھاوردی پہن کر یہ کیوں بھول جاتے ہیں دوسرے کی عزت نفس کا خیال بھی رکھنا ہوتا ہے۔۔۔ ثاقب بشیر نے لکھاویڈیو دو تین دفعہ میں نے دیکھی ہے باپ کا نام پوچھنے میں کونسی عزت نفس جاتی ہے پوچھنے کا انداز بھی اتنا بھی گئی گزرا نہیں. شہباز گل نے لکھا یہ اصلی والی ہے یا کوئی ٹک ٹاک ایس پی ہے۔ کیونکہ اصلی والی کو تو بولنے بنیادی تمیز تو ہونی تھی۔ یہ تو حالات بلکل پتلے ہیں۔ فیاض شاہ نے لکھا افسوس کہ تعلیم بھی ایسے لوگوں کا کچھ نہیں بگاڑ پاتی عاصم ارشد نےلکھا میرے خیال میں ان عہدوں پر بٹھانے سے پہلے انہیں چند ماہ اخلاقیات پڑھائی جانی چاہیئیں ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ اگر پاکستان کو قائم رہنا ہے تو ان جیسے پڑھے لکھے مغرور جاہلوں کو پہلی فرصتُ میں کچرے میں پھینکنا ہو گا- یہ لوگ اپنے آپ کو عوام کا ملازم نہیں بلکہ مالک سمجھتے ہیں- سب کے سب کوئی ان میں انسان کا بچہ نہیں-
چیف جسٹس عامر فاروق نے سائفر کیس کو سزائے موت اور عمر قید قرار دیدیا ہے ؟؟ تفصیلی فیصلہ سامنے آگیا اسلام آباد ہائی کورٹ نے سائفر کیس میں وائس چیئرمین پی ٹی آئی اور سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت مسترد کرنے کا 10 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کردیا۔جس میں عدالت نے کہا کہ جرم پر ابھارنے ، جرم کی سازش یا معاونت کرنے والے کو مرکزی جرم کرنے ہی کی طرح دیکھا جائے گا ۔ عدالتی فیصلے کے مطابق چیئرمین پی ٹی آئی پر لگی دفعات میں عمر قید، سزائے موت ہے۔ شاہ محمود قریشی کو اسی تناظر میں دیکھا جائے گا ۔ بلا شبہ ضمانت سزا روکنا نہیں لیکن عمر قید سزائے موت کے ملزمان کو عدالتیں ضمانت دیتے ہوئے احتیاط سے کام لیتی ہیں ۔ اس قسم کے کیسز میں جب تک معقول وجہ موجود نہ ہو ضمانت نہیں دی جا سکتی ۔ فیصلے کے مطابق عدالت ضمانت مسترد کرکے ہدایت کرتی ہے کہ ٹرائل کو 4 ہفتوں میں مکمل کیا جائے ۔ صحافی صابر شاکر نے فیصلہ شئیر کرتے ہوئے سوال کیا کہ چیف جسٹس عامر فاروق نے سائفر کیس کو سزائے موت اور عمر قید قرار دیدیا ہے ؟؟ وقار ملک نے دعویٰ کیا کہ عامر فاروق نے سائفر کیس سننے والے جج کو ہدایات دی ہیں کہ عمران خان پہ جو دفعات لگی ہیں ان میں عمر قید یا سزائے موت ک سزا ہوگی اور یہی سزا شاہ محمود قریشی کو بھی سنائی جائی جائے ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ ہائیکورٹ نے گویا ٹرائل جج کو بتایا ہے جتنی سزا عمران خان کو سنانی ہے اتنی ہی شاہ محمود قریشی کو سنانی ہے محمد عمیر نے کہا کہ ٹرائل سے قبل ہی عدالتی حکم جاری ہوگیا کہ سزا کیا دینی ہے۔ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے خود ہی سزا کا تعین کردیا۔اس ڈرامہ بازی سے بہتر ہے ویسے ہی سزا سنادی جائے کسی نے آپکا کیا کرلینا ہے۔ اظہر صدیق ایڈوکیٹ نے تبصرہ کیا کہ میری یاداشت شاید کمزور ہے—کوئی بتائے گا کہ کیا ضمانت بعد از گرفتاری اور اخراج مقدمہ کا اکٹھا فیصلہ ہو سکتا تھا اور کیا تاریخ میں ایسی مثالیں موجود ہیں؟ ذوالفقار علی بھٹو کیس کے بعد دفعہ 109 ت پ میں آج تک کسی کو عمر قید یا سزائے موت ہوئی ہو؟
شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں کے لیے یہ مقام عبرت ہے،مریم نوازشریف کے چہرے پر کتنا تکبر ہے: سوشل میڈیا صارف چیف آرگنائزر وسینئر نائب صدر مسلم لیگ ن مریم نوازشریف کی طرف سے حنا پرویز بٹ کو نظرانداز کیے جانے پر سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز۔ سینئر صحافی علینا شگری نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر ایک ویڈیو شیئر کی جس میں قائد ن لیگ میاں محمد نوازشریف سمیت دیگر لیگی قائدین لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداروں سے باہر آرہے ہیں۔ مریم نوازشریف نے قریب کھڑی حنا پرویز کو نظرانداز کرتے ہوئے پاس سے گزر گئیں۔ علینہ شگری نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: جس طرح سے حنا پرویز بٹ نے اس تمام عرصے میں اپنی پارٹی کو سپورٹ کیا ہے، کم از کم وہ تو تعریف اور احترام کی مستحق ہیں! علینہ شگری کی طرف سے ویڈیو شیئر کیے جانے کے بعد حنا پرویز بٹ نے انہیں اپنے ٹوئٹر اکائونٹ سے بلاک کر دیا جس پر علینہ شگری نے لکھا کہ: لفٹ مریم نواز شریف نے نہیں کروائی، سیلفی نواز شریف نے نہیں لی، بلاک مجھے کیوں کیا گیا؟ ایک سوشل میڈیا صارف یسریٰ نے مریم نواز، مریم اورنگزیب اور حنا پرویز کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا: افسوس، اتنی بستی! جب حنا پرویز بٹ جو مریم ون اور ٹو کی آئو بھگت کرتے نہیں تھکتی، اس کی یہ حیثیت ہے پارٹی میں تو ن لیگ کے ووٹر کی کیا اوقات! عدیل اظہر نے علینہ شگری کی ویڈیو کے ردعمل میں لکھا کہ: شاہ سے زیادہ شاہ کے وفاداروں کے لیے یہ مقام عبرت ہے، لیکن میرے خیال میں مریم نوازشریف کے ساتھ سیلفی لینے کے خواہش مند کے ساتھ زیادہ برا ہوا ہے۔ مریم نوازشریف کے چہرے پر کتنا تکبر ہے! عمیر جٹالہ نے لکھا کہ: مسلم لیگ میں اقربا پروری کرنے والوں نے پارٹی کیلئے محنت کرنے والوں کی خدمات کے اعتراف سے روک دیا ہے۔ میں حنا پرویز بٹ کے نہیں بلکہ پارٹی کے دوسری سینئر رہنمائوں کے ساتھ ہونے والے سلوک کی بات کر رہا ہوں جنہوں نے نوازشریف کو نوازشریف بنایا۔ ڈاکٹر شازیہ نے لکھا کہ: حنا پرویز بٹ نے ایک کرپٹ پارٹی کی حمایت کی جو لوگوں کو بلیک میل کرتی ہے، ایک ایسی پارٹی کو جو پاکستان کے غریب عوام کی مدد کرنے کے بجائے اپنی آف شور کمپنیوں اور برانڈڈ چیزیں خریدنے کے لیے میں پیسے جمع کرتی ہے! عمیر خان نے لکھا کہ: حنا پرویز بٹ کو ایسے نظرانداز کیا گیا جیسے کہ وہ وہاں موجود ہی نہیں تھی، حنا پرویز کے ساتھ بہت برا ہوا، ہم آپ کے ساتھ آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں!
صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ 190 ملین پاؤنڈ اسکینڈل اور توشہ خانہ نیب کیسز میں عمران خان کو رات نیب نے گرفتار کر لیا ۔گرفتاری پر جیل میں ہی عمل درآمد کروایا گیا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ نیب آج عمران خان کے فزیکل ریمانڈ کی استدعا اسلام آباد کی احتساب عدالت سے کرے گی یہاں سوال یہ ہے کیا ملزم کو عدالت کے سامنے پیش کیے بغیر ہی احتساب عدالت یہ استدعا سن لے گی ؟ یا ملزم کی موجودگی کے بغیر ہی کوئی آرڈر جاری کر دے گی ؟ پھر ریمانڈ کے بعد نیب عمران خان کو حراست میں لے گی ؟ یا جیل میں ہی تفتیش ہو گی ؟ انہوں نے مزید کہا کہ اسلام آباد کی احتساب عدالت میں ہی سب کچھ طے ہو گا اس سے قبل 16 اگست کو آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین عمران خان کو اٹک جیل سے عدالت کے سامنے پیش کئے بغیر ریمانڈ کی ایف آئی اے کی درخواست سن چکے اس پر فیصلہ بھی کر چکے ہیں قانونی تقاضہ یہی ہے کہ جب کسی ملزم کی گرفتاری ڈال دی جاتی ہے تو اس کے ریمانڈ کے لیے اس کی عدالت پیشی ضروری ہوتی ہے صحافی عمران وسیم نے عمران خان کے جیل میں ٹرائل کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جب عمران خان کا سائیفر کیس میں ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہو رہا ہے آج دہشت گردی کے کیسز میں بھی ضمانت درخواستوں پر جیل میں سماعت ہوگی تو پھر کیا شبہ ہے کہ 190 ملین پاونڈز کا ٹرائل اڈیالہ جیل میں نہیں ہوگا ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عمران خان کا اس کیس میں ٹرائل اڈیالہ جیل میں ہوگا اور وزارت قانون کا کوئی نہ کوئی نوٹی فیکیشن بھی جاری ہوگا جس پر ثاقب بشیر نے کہا کہ آج تک یہ سنا تھا جیل ٹرائل ہارڈ کور کرمنلز یا دہشت گردوں یا خطرناک قیدیوں کا ہوتا ہے اب نئی رسم چل پڑی ہے ایک سیاسی قیدی کا جیل ٹرائل ہو رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ او بھائی جب آپ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ اوپن اینڈ شٹ کیسز ہیں ثبوت موجود ہیں تو پھر ڈر کس چیز کا ؟ ٹرائل اوپن کریں یہ تو شفافیت اور فئیر ٹرائل کا بھی تقاضا ہے اور جب ملزم خود بار بار اوپن ٹرائل کا کہہ رہا ہو پھر تو پراسیکیوشن عدالتوں کی زیادہ ذمہ داری بن جاتی ہے انکا کہنا تھا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے بعد چیف جسٹس عامر فاروق عمران خان کی اوپن کورٹ ٹرائل کی درخواست مسترد کر چکے (پتہ نہیں کس بنیاد پر کی یہ کچھ پتہ نہیں) ۔
صحافی عامرمتین کا کہنا ہے کہ لاڈلا کا لفظ ن لیگ کی چھیڑ بن چکی ہے۔سیاست میں اتنی بڑی تبدیلی آئی ہے کہ 'لاڈلے' کا لفظ گالی بن چکا ہے۔ اپنے شو میں انہوں نے سوال اٹھایا کہ پاکستان میں انقلاب آ چکا ؟؟ لاڈلا گالی بن چکا ہے؟؟؟ کیا لوگ لاڈلے کو ووٹ دینگیں؟؟؟ کیا الیکٹیبلز یعنی بکے ہوئے امیدوار جو تھانے کچہری کے زریعے زبردستی ووٹ لیتی ہیں اس بار بھی جیتیں گی ؟؟ عامرمتین نے مزید کہا کہ کیا جوڑ توڑ کی سیاست سے مہنگائی، بیروزگاری سے پسی عوام کو جانوروں کی طرح ہانکا جا سکے گا؟؟ شائد ان خیالات کی وجہ سے نواز شریف لاڈلا کہلانے سے ڈر رہے ہیں۔ پینتیس سال ایسا ہی ہوتا رہا۔ کیا ایسا ہمیشہ ہو گا۔ کوئ فلسفہ دئے بغیر۔ کوئی مہنگائی کا حل دئے بغیر۔ عامرمتین نے سوال کیا کہ کیا لوگوں کو لاڈلا کہ کر ہانکا جا سکتا ہے۔ اسی لیے بائو جی پریشان ہیں۔ لاڈلا بنیں تو پریشانی اور اگر نہ بنیں تو بڑی پریشانی۔ کیا کریں۔ کوئی ہمیں بتلائے کیوں؟ صحافی عامرمتین کا کہنا ہے کہ نوے کی دہائی سے الیکٹیبلز اور ووٹرز 'لاڈلوں' کی طرف ہی لپکتے رہے مگر اب سیاست میں اتنی بڑی تبدیلی آئی ہے کہ 'لاڈلے' کا لفظ گالی بن چکا ہے۔ اب لاڈلوں کو بھی ڈر ہے کہ تمام تر ہیرا پھیری اور دھاندلی کے باوجود عوامی غم و غصہ ان کو بہا لے جائے گا۔ عامرمتین نے مزید کہا کہ نواز شریف ایک ٹکٹ میں دو مزے چاہتے ہیں۔ عزت وہ انقلابی چے گویرا والی چاہتے ہیں مگر پاور وہ گیٹ نمبر چار سے لینا چاہتے ہیں۔ فیصلہ کر لیں کہ وہ چاہتے کیا ہیں۔ اگر یہی تضاد رہا تو روٹ نمبر چار والے بعد میں نہ کہیں کہ ماں کا لاڈلا بگڑ گیا۔
مسلم لیگ ن کے قریب سمجھی جانیوالی ایک ویب سائٹ نے دعویٰ کیا کہ شیخ رشید نے ان سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجھے اینکر منیب فاروق کے سامنے مارا گیا۔ پریس کانفرنس کا طے ہوا تھا لیکن وہ انٹرویو نکلا۔ مجھے اندازہ نہیں تھا کہ میرے ساتھ ایسا ہو گا شیخ رشید کے اس انٹرویو پر سوشل میڈیا پر کہرام برپا ہوگیا جس پر اس ویب سائٹ نے یہ خبر ہٹادی اور وضاحت کی۔ اسکے بعد شیخ رشید میڈیا کے کیمروں کے سامنے آئے اور میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میرے ساتھ کوئی تشدد نہیں کیا گیا،، جنہوں نے تشدد کیا انکو معاف کرتا ہوں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق شیخ رشید نے اپنی پریس کانفرنس میں شاطر سیاستدان ہونیکا ثبوت دیا۔۔ شیخ رشید آن لائن ویب سائٹ کے دعوے کی تصدیق بھی کرگئے اور اور مکر بھی گئے ایک اور جگہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شیخ رشید نے کہا کہ جہاں مجھے سی پی او لے گیا وہاں میں 40 دن رہا ہوں وہاں مجھ پر کوئی تشدد نہیں ہوا نہ انہوں نے میری بات مانی ہے اور نہ میں نے اُن کی بات مانی ہے پریس کانفرنس میں نے اپنی مرضی سے کی ہے۔ شیخ رشید کے اس بیان پرحماداظہر نے کہا کہ شیخ صاحب نے ایک اور باریک واردات ڈال دی۔ اپنی گمشدگی کا ذمہ دار سی پی او کو قرار دے دیا۔ سعید بلوچ کا کہنا تھا کہ شیخ رشید صاحب بہت منجھے ہوئے سیاستدان ہیں، انہوں نے انٹرویو کے دوران ایک اشارے سے پورے سکرپٹیڈ انٹرویو کا پول کھول دیا تھا، شیخ صاحب نے اب بھی تشدد کے حوالے سے اصل بات کر دی ہے، اب خبر ڈیلیٹ کرائیں یا منیب سے تردید کرائیں اصل بات وہی ہے جو شیخ صاحب نے بتا دی ہے
اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق نے شاہ محمود قریشی کی سائفر کیس کی ضمانت مسترد کرتے ہوئے آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت کو ہدایت کی ہے کہ یہ آرڈر جس دن ملے اس دن سے لیکر چار ہفتوں میں کیس کا ٹرائل مکمل کیا جائے اس پر صحافی ثاقب بشیر کا کہنا تھا کہ صورت حال دلچسپ سے مزید دلچسپ ، کافی سوالات جو سائفر کیس جیل ٹرائل سے متعلق اسلام آباد ہائیکورٹ کے ڈویژن بنچ نے اپیل میں کل کے لئے وفاقی حکومت سے مانگ رکھے تھے ان کے جواب آج کے چیف جسٹس عامر فاروق کے فیصلے میں کسی نا کسی صورت موجود ہیں پہلا سوال یہ ہے کہ . جیل ٹرائل کیوں ، وجہ کیا ؟ اس پر چیف جسٹس کے فیصلے میں لکھا گیا ہے " عمران خان بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہیں ان کی سیکورٹی کی وجہ سے جیل ٹرائل ہو رہا ہے عمران خان کی فیملی اس سے قبل ان کے حوالے سے سیکورٹی خدشات کا اظہار کر چکی ہر سماعت پر جیل سے عدالت لانا عمران خان کے لیے سیکورٹی خدشات پیدا کر سکتا ہے " دوسرا سوال یہ ہے کہ اگر جیل ٹرائل پراسس مکمل نہیں ہوا تو جو ٹرائل ہو چکا اس کا اسٹیٹس کیا ہو گا ؟ اس پر شاہ محمود قریشی کیس کے فیصلے میں چیف جسٹس نے کہا کہ " کوئی پروسیڈنگ صرف اس بنیاد پر کالعدم نہیں ہو سکتی کہ غلط جگہ پر وہ ہوئی جب تک کہ انصاف کی فراہمی میں ناکامی ظاہر نا ہو جائے صحافی فیاض محمود کا اس پر کہنا تھا کہ شاہ محمود قریشی کی ضمانت کا فیصلہ آٹھ نومبر کا ہے جس میں چار ہفتوں میں سائفر کیس کا ٹرائل نمٹانے کی ہدایت کی گئی ہے جبکہ ڈویژن بینچ نے 14 نومبر کے حکم میں 16 نومبر تک حکم امتناع دیا تھا۔ اب ٹرائل کورٹ سنگل بینچ کا فیصلہ نہیں بلکہ ڈویژن بینچ کے آرڈر پر عمل کرے گی انہوں نے مزید کہا کہ اور اگر کل حکم امتناع میں توسیع ہوجاتی ہے تو پھر ٹرائل کورٹ چار ہفتوں میں سائفر کیس کا ٹرائل مکمل کرنے کی پابند نہیں کیونکہ حکم امتناع دورکنی بینچ نے دے رکھا ہے اور وہی حکم ہی ٹرائل کورٹ مانے گی شاہز یب خانزادہ کے سوالات اٹھانے پر صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ ایک ہی ہائیکورٹ کی دو عدالتیں ایک ہی معاملے کی الگ الگ تشریح کر رہی ہیں الگ الگ فیصلے آرہے عجیب صورت حال ہے انکا مزید کہنا تھا کہ اگر اسلام آباد ہائیکورٹ کا ڈویژن بنچ کل سائفر ٹرائل روکنے کے حکم میں توسیع کرتا ہے تو اس صورت آفیشل سیکریٹ ایکٹ خصوصی عدالت کے جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین کے سامنے پراسیکیوشن سنگل بنچ کا اور پی ٹی آئی ڈویژن کے آرڈر کی مصدقہ کاپی لیکر پہنچے گی ایک کہے گا ایک ماہ میں ٹرائل ختم کرو دوسرا کہے گا اسٹے ہے ۔۔۔ لیکن اس صورت میں ڈویژن بنچ کا آرڈر ہی چلے گا

Back
Top