
سپریم جوڈیشل کونسل میں جسٹس طارق مسعود کے خلاف شکایت درج کروانے والی خاتون آمنہ ملک نے چیف جسٹس پر دھمکی دینے کا الزام عائد کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم جوڈیشل کونسل کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے شکایت درج کروانے والی خاتون آمنہ ملک نے کہا کہ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اجلاس میں مجھے دھمکی دیتے ہوئے کہا کہ "تمہیں وہاں بھیج دوں گا جہاں سے واپس بھی نہیں آسکو گی"۔
آمنہ ملک کے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر اس الزام کے بعد سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا ہے، صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے خاتو ن آمنہ ملک کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے اس کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے اور موقف اپنایا ہے کہ اگر یہ بیان سچ پر مبنی ہے تو اس پر جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔
سینئرصحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ یہ بہت عجیب دھمکی آمیز الفاظ ہیں۔
سینئر صحافی صدیق جان نے کہا کہ چیف جسٹس اپنے دوست سردار طارق مسعود کی محبت میں اس حد تک چلے گئے کہ انہوں نے خاتون وکیل کو جبری لاپتہ کرنےکی دھمکی دے ڈالی، وہ بالکل ایسا کرسکتے ہیں کیونکہ اس وقت ان کی پانچوں انگلیاں گھی میں ہیں۔
سینئر صحافی عمران افضل راجا نے کہا کہ یہ لوگ ایسی دھمکیاں دےسکتے ہیں کیونکہ موجودہ اغواکاروں کے سہولت کار بھی یہی ہیں۔
اظہر مشہوانی نے کہا کہ چیف جسٹس کی سردار طارق کے خلاف شکایت درج کروانے والی خاتون کو مسنگ پرسن بنانے کی دھمکیاں، کیا سپریم جوڈیشل کونسل ایسے چلتی ہے؟
عدیل سرفراز نے کہا کہ اگر خاتون آمنہ ملک کا دعویٰ درست ہے تو یہ انتہائی افسوسناک رویہ ہے، آمنہ ملک کا کہنا ہے کہ اجلاس کے دوران انہیں نا صرف سخت سوالات کا سامنا کرنا پڑا بلکہ انہیں ہراساں بھی کیا گیا۔
سر احمد کھوکھر نے کہا کہ مجھے یقین نہیں آتا چیف جسٹس ایسا کہہ سکتے ہیں، چیف جسٹس دوستی کی خاطر یہ بھول گئے کہ وہ منصب اعلی پر براجمان ہیں، جسٹس مظاہر علی اکبر نقوی کا الزام درست ہے کہ تو متعصب جج ان کے خلاف بند کمرے میں کارروائی کررہے ہیں۔