سوشل میڈیا کی خبریں

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی جانب سے خواتین سے متعلق نامناسب تبصرہ سامنے آیا ہے جس کے بعد سوشل میڈیا صارفین سخت برہم ہیں۔ تفصیلات مطابق میاں نواز شریف نے ایک موقع پر گفتگو کرتے ہوئے خواتین سے متعلق نامناسب ریمارکس دیتے ہوئے کہا ہے کہ ہمارے جلسوں میں بھی خواتین آتی ہیں مگر ہمارے جلسوں میں ناچ گانا نہیں ہوگا۔ میاں نواز شریف کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر صحافیوں اور صارفین کی جانب سے سخت ردعمل سامنے آرہا ہے، صحافی و اینکر طارق متین نے کہا کہ میاں صاحب کا سافٹ ویئر اپ ڈیٹ ہوگیا ہے اب وہ صرف عورتوں کے خلاف بولنے والے شیر رہ گئے ہیں۔ اینکر ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ میاں نواز شریف کو خواتین سے خائف ہوکر ایسی سطحی گفتگو کے بجائے عوام کو اپنا منشور بتانا چاہیے، اب بینظیر بھٹو کی کردار کشی اور جہازوں سے جعلی نازیباتصاویرپھینکوانے کی گھٹیا سیاست کا دور نہیں رہا، اب لوگ کارکردگی پر سوال اور گھٹیا گفتگو پر منہ توڑ جواب دیتے ہیں۔ صحافی زبیر علی خان نے کہا کہ اس ملک کا مسئلہ صرف خواتین کا ڈانس ہے؟ یہ کونسا پاکستان چاہتے ہیں؟ صحافی محمد عمیر نے کہا کہ نواز شریف ہوں یا عبدالرزاق ، ہمارے معاشرے کے بیشترمردوں کی سوچ دوسری خواتین کے حوالےسے گھٹیا ہی رہے گا، ن لیگ کی یہ سوچ ہی ان کا منشور ہے۔ رضوان غلزئی نے کہا کہ میاں صاحب نے انسانوں کے ڈر سے اپنا نظریہ چھوڑدیا ہے تو اللہ کے ڈر سے خواتین کو برا بھلا کہنا بھی چھوڑدیں۔ احمد وڑائچ نے کہا کہ نواز شریف نے ایک بار پھر خواتین سے متعلق اپنی نفرت اور بغض کا مظاہرہ کیا، بینظیر ہوں یا 2023 نواز شریف کی خواتین سے متعلق پالیسی تبدیل نہیں ہوئی۔ وقار ملک نے کہا کہ نواز شریف کو اسٹیبلشمنٹ سے لڑنے کی اجازت نہیں ملی تو میاں نواز شریف نے خواتین سے لڑنے کا فیصلہ کرلیا ہے، نوازشریف اس بار خواتین کے خلاف الیکشن لڑنے جارہے ہیں۔ ایک صارف نے کہا کہ گزشتہ روز عبدالرزاق کے بیان پر کاٹنے کو دوڑنے اور خواتین کارڈ کھیلنے والے آج چپ کیوں ہیں؟ اکبر نامی صارف نے کہا کہ دو روز قبل ن لیگیوں نے اعلان کیا تھا کہ ان کا مقابلہ 9 مئی والوں یعنی طیبہ راجا اور صنم جاوید وغیرہ کے خلاف ہے، آج میاں نواز شریف نے واضح کردیا کہ ان کا مقابلہ خواتین کے ساتھ ہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما و سابق صوبائی وزیر علی افضل ساہی پر سفری پابندیاں ختم ہوگئیں۔ علی افضل ساہی چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ کے داماد ہیں اور ان کا نام 9 مئی کے حملوں میں لیا گیا تھا، ان سے تفتیش بھی کی گئی تھی۔ ذرائع کے مطابق علی افضل ساہی پی ٹی آئی حکومت کے مؤثر ترین صوبائی وزیر تھے، ان کا نام ای سی ایل اور اسٹاپ لسٹ سے نکال دیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایاکہ پابندیاں ہٹانے کا عمل وفاقی حکومت کی ہدایت پر کیا گیا۔ اس خبر پر 24 نیوز کے صحافی اویس کیانی نے دعویٰ کیا کہ تحریک انصاف کے لیڈران ایک طرف قید اور سزاؤں کا سامنا کر رہے ہیں وہیں لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے داماد علی افضل ساہی کیلئے کابینہ خصوصی طور پر سرکولیشن سمری کے ذریعے ان کا نام ای سی ایل سے نکلواتی ہے۔۔۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ سنا ہے علی افضل ساہی اگلا الیکشن ن لیگ کی ٹکٹ سے بھی لڑ سکتے ہیں اس پر علی افضل ساہی نے اویس کیانی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ انسان کے جھوٹا ہونے کے لیے اتنا کافی ہے کہ سُنی سُنائی بات کو بغیر تصدیق کے آگے پھیلا دے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رہی بات ن لیگ سے الیکشن لڑنے کی تو اللّٰہ کی ذات بُرے وقت اور بڑے بول سے بچائے۔اگر نوبت ن لیگ سے الیکشن لڑنے پر آئی تو میں باعزت طریقے سے سیاست سے کنارہ کشی کو ترجیح دونگا ۔ علی افضل ساہی نے مزید کہا کہ ٹکٹ اور وزارت تو بہت چھوٹی چیز ہے اگر یہ دنیا کی ساری دولت کا ڈھیر بھی لگا دیں تو بھی ایسے لوگوں کے ساتھ نہیں بیٹھ سکتا جنھیں میں عوام کا دشمن اور ملکی مسائل کا سبب سمجھتا ہوں۔
مشہور سابق کرکٹر عبدالرزاق نے کرکٹ پر گفتگو کرتے ہوئے بالی ووڈ اداکارہ ایشوریا رائے سے متعلق مثال دی ہے جس کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز ایک تقریب کے دوران گفتگو کرتے ہوئے سابق کرکٹر عبدالزاق نے قومی ٹیم میں شامل کھلاڑیوں کی نیت سے متعلق بات شروع کی اور کہا کہ 2009 میں مجھے پتا تھا کہ میرے کپتان یونس خان کی نیت ٹھیک ہے تو اس بات نے مجھے کانفیڈنس دیا، اس وقت ہماری نیت ہے ہی نہیں کہ کھلاڑیوں کو پولش کیا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر آپ کی سوچ یہ ہے کہ ایشوریا رائے سے شادی کرکے ایک نیک اور پرہیز گار بچہ پیدا ہو تو یہ کبھی بھی نہیں ہوسکتا۔ عبدالرزاق کی اس گفتگو پر ان کے اردگر بیٹھے سابق کھلاڑیوں جن میں شاہد آفریدی، عمر گل اور سعید اجمل بھی شامل تھے نے ہنسنا شروع کردیا اور ہال میں موجود لوگوں نے بھی تالیاں بجائیں۔ اس کلپ کے وائرل ہونے کے بعد آج ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بوم بوم آفریدی نے اس واقعہ پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ پروگرام میں عبدالرزاق نے ایک بات کردی، مجھے علم تھا کہ عبدالرزاق کے ہاتھ میں مائیک ہے تو اس نے کوئی نا کوئی بات ضرور کرنی ہے، ان کی جگتوں والی عادت سے سب واقف ہیں۔ شاہد آفریدی نے کہا کہ عبدالرزاق نے ایک بات کی جس پر سب لوگ ہنسنے لگ گئے اور میں بھی ہنس پڑا، بعد میں گھر آکر جب میں نے یہ کلپ دیکھا تو میں نے سنا کہ اصل میں بات ہوئی کیا تھی، عبدالرزاق کی بات سن کر مجھے بہت عجیب لگا، میں عبدالرزاق کو ابھی میسج کروں گا کہ اس بات پر معافی مانگیں، کیونکہ وہ بہت غلط مذاق تھا ایسا مذاق نہیں ہونا چاہیے۔ اسی پروگرام میں شریک سابق کرکٹر مشتاق احمد نے کہا کہ سب کی عزتیں سانجھی ہوتی ہیں ہمیں کسی کے بارے میں بھی ایسی گفتگو نہیں کرنی چاہیے۔ عبدالرزاق کے اس نامناسب تبصرے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے۔ صارفین عبدالرزاق سے معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
بابر اعظم کو بطور کپتان اپنے آپ کو منوانے کے لیے 4 سال دیئے گئے لیکن وہ ناکام ہو گئے: شاہد آفریدی سابق کپتان قومی کرکٹ ٹیم شاہ آفریدی نے کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں بھی بابر اعظم کا فین ہوں لیکن وہ بطور کھلاڑی جتنا بڑا کھلاڑی ہے تو میں چاہتا تھا کہ وہ ملک کے بہترین کپتانوں کی لسٹ میں شامل ہو۔ بابر اعظم کو ٹیم کی کپتانی کے لیے 3 سے 4 سال دیئے جس کے بعد ہمیں امید تھی کہ وہ بہترین کپتان ثابت ہو گا اور اپنے آپ کو منوا پائے گا لیکن ایسا نہیں ہو سکا، میں نے اس کی بہت سی غلطیاں دیکھی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بابر اعظم کی کپتانی پر کبھی بھی تلوار نہیں لٹکتی رہی لیکن کسی بھی ٹیم کے لیڈر میں بہت سی خوبیاں ہوتی ہیں۔ کوئی بھی ٹیم لیڈر اکیلے فیصلے نہیں کرتا بلکہ اپنے ساتھیوں کو ساتھ لے کر چلتا ہے، یہی خوبی یونس خان میں بھی تھی جو اپنے کھلاڑیوں کو ساتھ لے کر چلتے تھے۔ کرکٹ ورلڈکپ میں مجھے اس ٹیم سے پرفارم کرنے کی بہت امید تھی لیکن ہمارے کھلاڑی سکلز کے مطابق پرفارم نہیں کر سکے۔ سینئر صحافی فرید خان نے شاہد آفریدی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ: شاہد آفریدی کا کہنا ہے کہ بابر اعظم کو بطور کپتان اپنے آپ کو منوانے کے لیے 4 سال دیئے گئے لیکن وہ ناکام ہو گئے۔ بابراعظم میں کپتانی کرنے کی وہ صلاحیتیں موجود نہیں ہیں جو کہ یونس خان تھیں جو جانتا تھا کہ اپنے کھلاڑیوں کو کیسے استعمال کرنا ہے۔ سینئر صحافی رضوان گلزئی نے شاہد آفریدی کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ: شاہد آفریدی کی قیادت میں بابر اعظم کے خلاف مہم اب کیمروں کے سامنے بھی آ گئی ہے۔ شاہد آفریدی نے نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ سے ملاقات کی، ذکاء اشرف سے بھی ملے اور اب اپنے ساتھی کرکٹرز کو ساتھ بٹھا کر بابر اعظم کو نشانہ بنا رہے ہیں۔ رضوان گلزئی نے لکھا کہ: شاہد آفریدی کا بابر اعظم کو نشانہ بنانے کا مقصد صرف اپنے داماد کو کپتان بنوانا ہے۔ مان لیتے ہیں کہ بابر اعظم اچھے کپتان ثابت نہیں ہوئے لیکن کیا اب قومی کرکٹ ٹیم کے نئے کپتان کا فیصلہ میڈیا مہم کے دبائو میں کیا جائے گا؟ شاہد آفریدی کے بیان پر سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے بھی شدید ردعمل کا اظہار کیا جا رہا ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ: جو کچھ بند دروازوں کے پیچھے کہہ رہے تھے اب شاہد آفریدی کھل کر کہہ رہے ہیں، اس سب کے پیچھے شاہد آفریدی کا ہاتھ ہے جس نے بابر اعظم کے خلاف مہم شروع کی ہے۔ ایک صارف نے لکھا کہ: قوم نے شاہد آفریدی کو کتنی عزت دی لیکن ان صاحب کو راس نہیں آئی۔ عمران خان بارے سب کھلاڑی کہتے ہیں کہ وہ بند کمرے میں جتنا بھی ڈانٹتا تھا لیکن کیمرے کے آگے اپنے ہر کھلاڑی کا دفاع کرتا تھا۔ ہماری ٹیم اسی لے کارنرڈ ٹائیگر کی طرح کھیلی اور جیتی، بیچارہ بابر سٹیڈیم میں مخالف ٹیم سے لڑ رہا تھا اور باہر آفریدی جیسے کم ظرف لوگوں سے! ایک صارف نے لکھا کہ: شاہد آفریدی چاہتا ہے کہ کسی طرح سے شاہین آفریدی کو کپتان بنوایا جا سکے، شاہین کو پرفارمنس بھی اس ورلڈکپ میں کچھ خاص نہیں تھی، قوم اپنے کپتان بابر اعظم کے ساتھ کھڑی ہے!
معروف مذہبی سکالر انجینئر محمد علی مرزا نے فریحہ ادریس کو عورت ہونے کی وجہ سے انٹرویو دینے سے انکار کردیا۔ فریحہ ادریس نے اپنی ٹویٹ میں لکھا کہ اپنے پروگرام میں فلسطین پر انجینئر محمد علی مرزا کو مدعو کیا لیکن ان کی جانب سے ہمیں یہ پیغام دیا گیا کہ وہ کسی مرد اینکر کے ساتھ تو پروگرام میں بیٹھ سکتے ہیں لیکن کسی خاتون اینکر کے ساتھ نہیں۔ فریحہ ادریس کے مطابق انہیں یہ بھی کہا گیا کہ محمد علی مرزا کا اصول ہے کہ وہ عورت ، شہرت اور دولت سے دور رہتے ہیں۔ اس پر ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ سچ تو یہ ہے کہ آپ نے مرزا کو فلسطین متعلق نہیں بلکہ عمران خان متعلق بیانات پر مدعو کیاہے۔ کیونکہ انہی بیانات کے ردعمل میں انکی جو عوامی چھترول ہوئی اس سے انکی ٹی وی ریٹنگ بنی۔ یہ ہماری میڈیا اور میڈیا پرسنز کی مسلسل تنزلی کی وجہ ہے کہ ریٹنگ کےلیے کسی بھی متنازعہ شخص کوبلالینگے۔
اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور نے جاوید چوہدری کو انکی خدمات پر ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نواز دیا۔ اسلامیہ یونیورسٹی میں جاوید چوہدری کے اعزاز میں تقریب ہوئی جس میں جاوید چوہدری اور شاکر شجاع آبادی کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری سے نوازا گیا۔۔ جاوید چوہدری کو ڈگری گورنر پنجاب بلیغ الرحمان نے پیش کی اس موقع پر جاوید چوہدری کا کہنا تھا کہ یہ انکے لئے اعزاز کی بات ہے وہ اس یونیورسٹی میں سٹوڈنٹ رہے ہیں اور یہاں سے ہی انہوں نے ماسٹرز کیا ہے اور گولڈ میڈل بھی حاصل کیا ہے۔ جاوید چوہدری کو ڈاکٹریٹ کی ڈگری ملنے پر سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے ہوئے۔ صحافی نادربلوچ نے تبصرہ کیا کہ اسلامیہ یونی ورسٹی کی طرف سے "ڈاکٹریٹ " کی ڈگری جاوید چوہدری کو نوازنے پہ بھرپور مذمت یہ ڈاکٹریٹ کی ڈگری کی توہین ہے جاوید چوہدری کی کونسی خدمات ہیں جن کا اعتراف کیا گیا ہے؟ شادا شرارتی نے تبصرہ کیا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی جانب سے جاوید چوہدری صاحب کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دے دی گئی۔ لیکن کر تو یہ حکمت رہا تھا ۔ اس میں یونیوسٹی کا نقصان ہوا یا جاوید چوھدری کا سلمان درانی نے تبصرہ کیا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی جانب سے جاوید چوہدری صاحب کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دے دی گئی۔ اب ان کو ڈاکٹر جاوید چوہدری لکھا اور کہا جاوے۔ وقاص امجد نے لکھا کہ اب وہ حکیم کی بجائے نام کے ساتھ ڈاکٹر جاوید چوہدری لکھ سکیں گے۔۔ نافع کا کہنا تھا کہ اسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کی جانب سے جاوید چوہدری صاحب کو ڈاکٹریٹ کی اعزازی ڈگری دے دی گئی۔ اب یہ اپنے نام کے ساتھ ڈاکٹر لکھوائیں گے جو کے ڈاکٹرز کی توہین ہے نومی نے کہا کہ مردانہ کمزوری کی دوائیں بیچنے والے اعزازی ڈگری دیدی گئی ہے۔ قمر میکن نے لکھا کہ "اس والی" ڈاکٹری کی ڈگری کے بعد اب کیا ڈاکٹر جاوید چوہدری صاحب کو "وہ والے" مردانہ،زنانہ اور طاقت کے کشتے بیچنے کی اجازت ہوگی ؟ سیدہ سعدیہ نے لکھا کہ جن لوگوں نے پی ایچ ڈی کرنے میں سالوں لگائے اور کتابیں چاٹیں انکو جاوید چوہدری سے سیکھنا چاہیے۔ ڈاکٹریٹ کی ڈگری کے لیے بس غیر معیاری حکیمانہ ٹوٹکے بے سروپا باتیں اور لفافہ صحافت۔ پیسہ بھی اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری بھی۔ نوجوانوں کو ان سے سیکھنے کا بہت موقعہ ملے گا
گزشتہ دونوں کانسٹیبل شاہد جٹ کی اپنے بچوں کے ہمراہ سنٹرل پولیس آفس میں آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور سے ملاقات ہوئی۔ اس موقع پر آئی جی پنجاب نے شاہد جٹ کی خیریت دریافت کی، اور پولیس سپاہ کو درپیش مسائل بارے دریافت کیا آئی جی پنجاب نے کانسٹیبل شاہد کے بچوں سے ملاقات کی اور پوچھا کہ لوگ میری آپکے پاپا کیساتھ تصویر لگاکر میرا مذاق اڑاتے ہیں اور آپکے پاپا کا بھی مذاق اڑاتے ہیں آپکو کیسا لگتا ہے؟ جس پر بچے نے کہا کہ مجھے اچھا نہیں لگتا۔اس موقع پر آئی جی نے کہا کہ اب ہماری جان چھوڑدیں۔ مونس الٰہی نے پنجاب پولیس کی جانب سے شئیر کی گئی اس ویڈیو پر دیتے ہوئے لکھا کہ آئی جی پنجاب بار بار شاہد جٹ کو مل رہا ہے صرف اس ڈر سے کے دوبارہ گالیاں نا سننی پڑیں۔ یہ وہی آئی جی ہے جس نے خان صاحب کے گھر پہ حملہ کروایا تھا۔ اسے عوام معاف نہیں کریں گے۔ راجہ فیصل کا کہنا تھاآئی جی صاب برائے مہربانی ویڈیو پوسٹ کرنے سے پہلے ایڈیٹر سے چیک کروا لیا کریں۔ اس کلپ کو ہی دیکھ لیں۔ شہربانو نے تبصرہ کیا کہ سر ہم پوری پاکستانی قوم اس وقت شدید ذہنی اضطراب کا شکار ہیں ۔۔۔ اور ڈپریشن کی وجہ سے ہمیں سمجھ نہیں آتی کہ ہمارا حال کیا ہے اور مستقبل کیا ہے ۔۔۔ کیا آپ نے کبھی سوچا کہ پولیس کے رویے کی وجہ سے پوری قوم کے ذہنوں پر کیا اثر ہوا ہے؟! پلیز اس کا بھی حل بتائیں ؟؟ عثمان کا کہنا تھا کہ ایک لوئر رینک کے ملازم نے اپنے افسر کو دماغی مرض ہونے پر ماں بہن کی غلظ گالیاں دیں، افسر اسی ملازم سے کوئی چار چھ دفعہ ملاقات کرکے خیریت دریافت کرچکا ہےاپنے سے کمزور کے گھر میں چھاپے مارو، خواتین کو ہراساں کرو، جیل میں ڈال دو، اپنے سے ڈاڈھا ملے تو لیٹ جاؤ … زبردست ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ آئی جی پنجاب شاہد جٹ کو لے کر نفسیاتی ہو چکا ہے، اس طرح عوام کو بیوقوف بنانے کی کوشش کرنے کے بجائے، امن و امان قائم کر کے دکھاؤ تو عوام تالی بجائے گی۔ مگر اس آئی جی پنجاب پر عوام کے خون کا حساب ہے جو یہاں نہیں تو قیامت میں اللہ کے سامنے تو دے گا
تحقیقاتی صحافی احمد نورانی نے فرح گوگی کا پاسپورٹ جعلی قرار دیدیا ہے۔ن لیگ کی حامی ویب سائٹ نے بھی غلط قراردیدیا گزشتہ روز جیو سمیت مختلف چینلز نے ایک خبر دی تھی کہ لوٹی ہوئی دولت چھپانے اور منی لانڈرنگ کو چھپانے کے لیے فرح گوگی کو ایک غیر معروف ملک ونو آٹو کا خفیہ پاسپورٹ بنا کر دیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔ ان چینلز نے دعویٰ کیا کہ دسمبر 2021 میں تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد کی ممکنہ کامیابی کے پیش نظر چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے ملک کے ایک معروف پراپرٹی ٹائیکون کے بیٹے کو اپنی فرنٹ پرسن فرح گوگی کے لیے خفیہ انٹرنیشنل پاسپورٹ خریدنے کا ٹاسک سونپا ، معروف پراپرٹی ٹائیکون نے ایک اور تاجر کو خفیہ پاسپورٹ بنانے کے لیے ایک لاکھ 30 ہزار ڈالر دیے۔ انکا مزید بتانا ہے کہ لوٹی ہوئی دولت اور منی لانڈرنگ کی رقم چھپانے کے لیے فرح گوگی کو ونو آٹو کا پاسپورٹ بنا کر دیا گیا جو 28 مارچ 2020 کو بشریٰ بی بی کے حوالے کیا گیا، 3 اپریل 2022 کو پی ٹی آئی حکومت کے جانے سے 6 دن قبل فرح گوگی کو پاکستانی پاسپورٹ پر ملک سے فرار کروا کے دبئی بھجوایا گیا، دبئی کے بعد باقی تمام سفر ونو آٹو کے پاسپورٹ پر کروائے گئے تاکہ تحقیقاتی ادارے اس نقل و حرکت سے آگاہ نہ رہیں۔ صحافی احمد نورانی نے کہا کہ پاکستان کے سب سے بڑے نیوز نیٹ ورک جیو اور جنگ گروپ کی جعلی خبریں دی جارہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر گردش کرنے والی پاسپورٹ کی تصویر فوٹو شاپ شدہ اور جعلی ہے۔ احمد نورانی کے مطابق فرح گوگی کی ٹریول ہسٹری کا ریکارڈ انکے پاس ہے اور جب عمرفاروق نامی تاجر نے گھڑی خریدنے کا دعویٰ کیا تھا تب بھی ٹریول ریکارڈ سے معلوم ہوا کہ وہ ان تاریخوں پر دوبئی گئی ہی نہیں تھی۔ نہ صرف اس خبر کو صحافی احمد نورانی نے غلط قراردیدیا بلکہ ن لیگ کے حامیوں کے کنٹرول میں چلنے والی ویب سائٹ نے بھی اس خبر کو غلط قرار دیا۔ اس کے مطابق تھرسڈے ٹائمز کی جانب سے کی گئی تحقیق کیمطابق فرحت شہزادی عرف فرح گوگی سے منسلک وینوآٹو کے ملک کا جو مبینہ پاسپورٹ گردش کررہا ہے وہ ظاہری طور پر درست دکھائی نہیں دیتا۔ احمد نورانی نے اس پر کہا کہ یہ تازہ ترین صورتحال ہے۔ بے چارے ن لیگ کےٹرولز میرےباربارسمجھانےکےباوجودخوامخواہ ذلیل ہوئے۔ یہ ویب سائیٹ سینئرصحافی جناب عمارمسعود کےقریبی لوگوں کےکنٹرول میں ہے جو باعزت، دیانتداراور پروفیشنل لوگ ہیں۔ یہ پاسپورٹ کوجعلی بتارہےہیں۔ مریم اورنگزیب صاحبہ کوآج سیاست چھوڑدینی چاہیے۔
نگران حکومت کی جانب سے مسلم لیگ ن کو لیول پلئنگ فیلڈ دینے کا سلسلہ عروج پر ۔۔ نگران وزیراعلیٰ کے ن لیگی رہنما کے ہمراہ دورے صحافی شاکر محمود اعوان نے کچھ تصاویر شئیر کیں جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نگران وزیر اعلی پنجاب محسن نقوی کے منڈی بہاوالدین آفیشل وزٹ پر ن لیگی سابق ایم این اے ناصر بوسال کے کزن سابق ن لیگی ضلعی چئیرمین غلام حسین بوسال کو ساتھ لیکر دورے کررہے ہیں ناصر بوسال کے کزن غلام حسین بوسال بھی آج کل ایم پی اے کے ٹکٹ پر الیکشن لڑنے کیلئے پر تول رہے ہیں جبکہ اس وقت پنجاب میں نہ بلدیاتی نظام ہے اور نہ ہی غلام حسین بوسال کے پاس کوئی عہدہ ہے۔ دوسری جانب محسن نقوی کی ایک اور ویڈیو بھی سامنے آئی ہے جس میں وہ ہاتھ پکڑ کر ن لیگ اور پیپلزپارٹی کے رہنماؤں کے ہاتھ ملوارہے ہیں، یہ ویڈیو سپریم کورٹ کے جج جسٹس طارق مسعود کی بیٹی کی ہے۔ واضح رہے کہ اس وقت پنجاب میں ن لیگ کو سیاسی سرگرمیوں کی مکمل اجازت ہے جبکہ تحریک انصاف پر عدالتی احکامات کے باوجود سیاسی سرگرمیوں پر مکمل پابندی عائد ہے، تحریک انصاف کہیں کارنر میٹنگ بھی کرتی ہے تو پولیس وہاں دھاوا بول دیتی ہے۔ گزشتہ دنوں نوازشریف کی وطن واپسی پر انہیں وی آئی پی پروٹوکول دیا گیا جبکہ جلسے کے بھی انتظامات کئے گئے جبکہ پولیس افسران ان کو سیلیوٹ مارتے پائے گئے۔ تحریک انصاف کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہ ملنے پر محسن نقوی کہتے ہیں کہ ایک مجرم کو سیاسی سرگرمیوں کی اجازت نہیں جبکہ سزا یافتہ نوازشریف کو پولیس اہلکار سیلیوٹ ماررہے ہیں اور انکو نہ صرف سیاسی سرگرمیوں کی اجازت ہے بلکہ نگران حکومت بھی پھرپور معاونت کررہی ہے۔
منشیات کے تدارک پر بریفنگ ، نگراں وزیر داخلہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر سگار کے کش لگاتے رہے، سوشل میڈیا صارفین کی سخت تنقید نگراں وفاقی وزیر داخلہ سرفراز بگٹی تعلیمی اداروں کو منشیات کے تدارک سے متعلق بریفنگ کے دوران ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر سگار کے کش لگاتے رہے، خود تصویر شیئر کی جس پر سوشل میڈیا صارفن نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نگراں وزیر داخلہ نے ٹویٹر پر اپنی ایک تصویر پوسٹ کی جس میں وہ ٹانگ پر ٹانگ رکھے سگار ہاتھ میں پکڑے نظر آرہے تھے، انہوں نے کہا کہ آئی جی اسلام آباد نے تعلیمی اداروں میں منشیات کے مبینہ استعمال پر رپورٹ پیش کی ہے، آئی جی اسلام آباد کو تعلیمی اداروں کو منشیات سے پاک کرنے کیلئے سخت اقدامات کی ہدایات جاری کردی ہیں۔ نگراں وزیر داخلہ کے ایسے رویے پر سوشل میڈیا صارفین اور صحافیوں نے سخت ردعمل کا اظہار کیا، بیرسٹر میاں علی اشفاق نے کہا کہ یہ نامناسب طریقہ ہے اور یہ تصویر بچوں کے مستقبل کو محفوظ بنانے کیلئے آئیڈل تصویر نہیں ہے ، ایسے معاملات میں احتیاط برتنی چاہیے۔ اینکر طارق متین نے کہا کہ سگار پیتے ہوئے منشیات کے تدارک کی رپورٹ وصول کی، مطلب لوگ ایسے کیسے کرلیتے ہیں۔ صحافی احتشام الحق نے کہا کہ کوئی طریقہ اور سلیقہ نہیں ہے، انہیں آداب بھی نہیں آتے، وزیر داخلہ سرکاری میٹنگ میں سگار نوش فرمارہے ہیں۔ آصف عزیز نے کہا کہ ہاتھ میں سگار پکڑ کر بگٹی صاحب نئی نسل کو منشیات کی لعنت سے بچانے کیلئے کاوشیں کررہے ہیں، کاش آپ لوگ کسی بھی معاملے میں سنجیدہ ہوتے۔ فیصل چوہدری نے کہا کہ منشیات کے خلاف وزیر صاحب کے ہاتھ میں کیا ہے؟ مایا صدیقی نے لکھا کہ ہر شاخ پر الو بیٹھا ہے انجام گلستاں کیا ہوگا، منشیات کے تدارک سے متعلق رپورٹ ایک ایسے وزیر کو پیش کی گئی جو خود سگار پی رہا ہے، اگلا منشیات کے خاتمے کی ہدایات بھی دے رہا ہے، اس ملک کا مستقبل اللہ ہی جانے۔ صارفین نے نگراں وزیرداخلہ کی جانب سے ایسے نامناسب رویے کی شدید مذمت کی ۔
سلیم صافی کا عمران خان کے خلاف بنی گالہ کے ملازم کا انٹرویو, سوشل میڈیاصارفین کے تبصرے عمر جٹ نے کہا بنی گالہ اور زمان پارک کے ایک گھر میں کام کرنے والے مالی،باورچی،خاکروب سمیت گھر کی کام والی ماسیوں تک کی اہمیت میں ہوشربا اضافہ۔۔۔گدھ خصلت اینکروں کے مابین انٹرویوز کے لیے دوڑشروع ہونے کی اطلاعات صابر شاکر نے لکھا عمر جٹ نے کہا بنی گالہ اور زمان پارک کے ایک گھر میں کام کرنے والے مالی،باورچی،خاکروب سمیت گھر کی کام والی ماسیوں تک کی اہمیت میں ہوشربا اضافہ۔۔۔گدھ خصلت اینکروں کے مابین انٹرویوز کے لیے دوڑشروع ہونے کی اطلاعات محمد اکبر باجوہ نے لکھاکالے بکرے کی سری قبرستان میں پھینکے جانے کے مبینہ انکشاف سے تحریک انصاف کے ووٹر پر کیا منفی اثر پڑ رہا ہو گا؟جیو ٹی وی والے بھائی لوگ ڈفر ہیں کیا؟ محمد اکبر باجوہ نے مزید کہا سید انعام اللہ، سابق انچارج بنی گالہ کو بھی اسی فہرست میں گنیئے جس میں عثمان ڈار، صداقت عباسی یا شیخ رشید تھے,سلیم صافی بھی انہی صحافتی گماشتوں میں گردانے جانے چاہئیں جن میں منیب فاروق، عادل شاہزیب اور کامران شاہد ہیں,گو کہ صافی بارے پہلے بھی کوئی شک نہیں۔ لیکن آج باقاعدہ یہ ان لوگوں میں شامل ہو گئے ہیں جو اغوا شدہ افراد کا انٹرویو کر کہ بھی شرمندہ نہیں ہوتے اویسی طاہر نے مزید لکھا انعام شاہ اور عمران شاہ دونوں بھائی ہیں۔ اور دونوں جہانگیر ترین کے لاڈلے ہیں,انعام شاہ بنی گالہ میں نگران رہا ، جبکہ عمران شاہ جہانگیر ترین کا پرسنل سیکرٹری ہے,عون چوہدری کے نکالے جانے کے بعد انعام شاہ کو بنی گالہ میں پلانٹ کیا گیا,عمران خان اور جہانگیر ترین کی دوریوں کے بعد بھی انعام شاہ بنی گالہ میں ہی خدمت کرتا رہا۔ فیصل خان نےلکھاپہلے خان کو دھمکیاں دی بشری بی بی اور آپ کی بہنوں کو گرفتار کرے گے خان نے کہا گرفتار کریں,جب خان کو توڑنے میں ناکام ہوے تو آج جیو پر گھٹیا سلیم صافی کے پروگرام میں ایک بار پھر سے بشری بی بی پر ذاتی حملے کئے گئے۔یاد رکھیں خان کو کوئی بھی نہیں توڑ سکتا. محمد عمر نے لکھاعقل پر ماتم کرنے کو دل کرتا ہے کہ اگر اسد عمر،عبدالعلیم خان،جہانگیر ترین،صداقت عباسی،فیصل واوڈا،فرخ حبیب،عندلیب عباسی،شیخ رشید کے انٹرویوز اور پریس کانفرنس سے فرق نہیں پڑا تو سیکیورٹی گارڈ کے انٹرویو سے کیا ہوگا؟جو توپ سے نہیں مرا اسے غلیل سے کیسے مارو گے؟ ‏جناب بقول شیر مروت صاحب کے سلیم ٹاکی والے کا پروگرام بھی وڑ گیا,کی مطابق انعام شاہ عون چوہدری اور ترین صاحب کا کار خاص تھا۔۔ بنی گالا میں پلانٹ کیا گیا,باقی ٹاکی کو جو جواب ملے وہ تو ہر گھر کی کہانی ہے,انتہائی تھکا ہوا اسکرپٹ ڈار نے لکھا جناب بقول شیر مروت صاحب کے سلیم ٹاکی والے کا پروگرام بھی وڑ گیا, انعام شاہ عون چوہدری اور ترین صاحب کا کار خاص تھا۔۔ بنی گالا میں پلانٹ کیا گیا,باقی ٹاکی کو جو جواب ملے وہ تو ہر گھر کی کہانی ہے,انتہائی تھکا ہوا اسکرپٹ مقدس فاروق نے لکھا عمران خان کو جیل میں قید ہوئے 100 دن ہو گئے لیکن آج بھی ٹی وی چینلز، ان کے تمام سیاسی مخالفین کے پاس عمران خان کی ذاتی زندگی کو ڈسکس کرنے کے علاوہ کچھ بھی نہیں ۔ توبہ ! انور لودھی صافی صاحب بنی گالہ کے چوکیدار کا انٹرویو کر کے اپنی صحافت کو جن نئی بلندیوں کہ طرف لے جا رہے ہیں لگتا ہے وہ اگلا انٹرویو اب خان صاحب کے "شیرو" کا ہی کریں گے. احمد وڑائچ نے لکھاسوال یہ بھی ہے کیا عمران خان کے کتوں کا انٹرویو ہو گا؟ اور کون کرے گا؟ عدیل راجہ نے تبصرہ کیا کہ سلیم صافی نے اک خطرناک انٹرویو کی تیاری شروع کر دی.. اس انٹرویو سے عمران خان کا سارا بیانیہ خاک میں مل جائے گا اور سازش سامنے آجائے گی۔۔ شیرو اگر انٹرویو کے لیے نہ مانا تو چکا جائے گا اور سلیم صافی کے سٹوڈیو سے نکلے گا۔ یار ایسے لوگ مذاق بنواتے ہیں اپنا اور دوسروں کا۔ احمد وڑائچ نے مزید لکھاکیا وزرا براہِ راست بشریٰ بی بی سے ہدایات لیتے تھے؟ نہیں، بشریٰ بی بی کسی سے نہیں ملتی تھیں، وہ جو ہدایات لینے کا الزام لگتا تھا وہ تو خاک نہیں ہو گیا ؟؟؟ مقدس اعوان نے لکھا ہر مسلمان گوشت کا صدقہ دیتا ہے ، نوازشریف کے گھر قدم رکھنے سے پہلے بھی کالے بکروں کا صدقہ دہلیزِپر دیا گیا تب وہاں سے میاں صاحب کی گاڑی گزری,دوسری بات یہ کہ بشری بی بی کا عون چوہدری کے حوالے سے شک تو پھر بالکل درست تھا وہ شروع سے جہانگیر ترین اور علیم خان کے وفادار تھے.
قومی احتساب بیورو کی 190 ملین پائونڈ اسکینڈل کی تحقیقات اہم مرحلے میں داخل ہوگئیں۔ نیب نے شواہد کی بنیاد پر سابق خاتون اول بشری بی بی کا اسٹیٹس گواہ سے ملزمہ میں تبدیل کردیا ہے۔ 13 نومبر کوطلبی کے دوران بطور ملزمہ پوچھ گچھ ہوگی۔ گزشتہ دنوں صحافی انصارعباسی نے خبر دی تھی کہ بشریٰ بی بی کو 190 ملین پاؤنڈ سکینڈل میں گرفتار کیا جاسکتا ہے، انکے مطابق نیب کو کچھ شواہد ملے ہیں جن کا باریک بینی سے جائزہ لیا جارہا ہے۔ اس پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے ردعمل دیا کہ یہ عمران خان پر آخری وار کرنیکی تیاری ہے، مقتدرحلقوں کا خیال ہے کہ عمران خان کسی طرح نہیں ٹوٹ رہے تو شاید ایسے ٹوٹ جائیں،۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اگر عمران خان پھر بھی نہ ٹوٹے تو یہ منصوبہ سازوں کی سب سے بڑی شکست ہوگی اور شاید آخری شکست ہو جس کے بعد انہیں عمران خان سے بات کرنا پڑجائے۔ اسامہ غاززی نے تبصرہ کیا کہ عمران خان پر سب سے مضبوط اور زوردار حملہ کرنے کی تیاری ، سب کچھ کرنے کے بعد عمران خان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی گرفتاری کا پلان بن چکا ہے ۔۔۔ کب ، کیسے ، کیوں گرفتاری کرنی ہے اور کون کرے گا۔ پلان ترتیب دیئے جا رہے ہیں سعید بلوچ نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ عمران خان کی اہلیہ اور اس کی بہنوں کو گرفتار کرنے کا واحد مقصد عمران خان کو مجبور کرنا ہے تاکہ وہ سمجھوتہ کر لے لیکن مجھے ایسا لگتا ہے گزشتہ کچھ روز سے عمران خان سے ملاقاتیں کرنے کے بعد بشریٰ بی بی اور عمران خان کی بہنیں بھی ذہنی طور پر تیار ہیں کہ گرفتاری سے ڈرنا نہیں ہے شاید وہ ہر طرح کے حالات کے لیے مکمل تیار ہیں، یہ آخری حملہ ہے اس کے بعد پھر عمران خان کو مجبور کرنے کا کوئی آپشن نہیں ہوگا پھر بقول مشاہد حسین سید "مدر آف آل ڈیلز" والی بات ہی ہوگی صحافی سمیع ابراہیم نے کہا کہ عمران خان صاحب کو بلیک میل کرنے کے کیے اب بشری بی بی کو گرفتار کرنے کی تیاری کر رہے ہیں۔دیکھنا یہ ہے کہ عمران خان اس بار ٹوٹتے ہیں یا نہیں۔ صحافی صابر شاکر نے کہا کہ اس گرفتاری کی خواہش اور حکم بہت پہلے کا ہے، تازہ اٹھنی اس لیے آئی ہے کہ قیدی 943 نہیں مان رہا، نہ صرف انکی اہلیہ بلکہ بہنوں کو بھی کہا جارہا ہے کہ گرفتاری کیلئے تیار رہیں۔ انکا جواب تھا کہ ہم تیار ہیں گرفتاری کیلئے محمد عمران نے تبصرہ کیا کہ اس خبر کے بعد اتنا کہہ سکتے ہیں کہ سزائے موت اور عمر قید کی دفعات لگا کر اور جیل ٹرائل کرنے کے بعد بھی عمران خان سے کوئی ڈیل نہیں بنی تو اس کے گھر کی عورتوں کو بھی قید کرکے دیکھ لیں ،شاید ایسے وہ ضدی گھنٹے ٹیک دے بختاورگیلانی نے کہا کہ ان کا پورا پلان ہے بشری بی بی کو کسی بھی جھوٹے مقدمے میں ڈال کے گرفتار کرنے کا تا کہ خان صاحب کو کمزور کیا جائے ریحان نے تبصرہ کیا کہ بشری بی بی کو گرفتار کریں گے تو کرلیں، یاسمین راشد، طیبہ راجہ، صنم جاوید، عالیہ حمزہ، خدیجہ شاہ سمیت بیشر خواتین زیر حراست ہیں، بشری بی بی بھی اگر گرفتار ہوجائیں گی تو بھی عمران خان کو بلیک میل نہی کرسکتے۔ آمرانہ اور قاضی فائز کے دور میں ہونے والا ہر ظلم تاریخ کا حصہ بن رہا ہے۔
سوشل میڈیا پر چوتھی طلاق کی خبریں سرگرم ہیں، جب دبے الفاظ میں یہ خبریں آئیں تو سوشل میڈیا صارفین کی اکثریت کا خیال تھا کہ یہ خبر نوازشریف سے متعلق ہے کیونکہ نوازشریف مقبول نہیں ہیں اور جب سے پاکستان آئے ہیں الٹا انکی باقی ماندہ مقبولیت بھی ختم ہورہی ہے۔ لیکن ریحام خان کے وضاحتی پیغام نے اسے نیا رنگ دیدیا ہے جنہوں نے تین شادیاں کی تھیں، پہلی شادی انکی اپنے کزن سے، دوسری عمران خان اور تیسری بلال نامی نوجوان سے ہوئی تھی۔ ریحام خان کے اس وضاحتی پیغام میں انکے شوہر بھی موجود تھے اور ریحام خان نے دعویٰ کیا کہ یہ خبریں میرے متعلق پھیلائی جارہی تھیں جبکہ حقیقت میں یہ اشارہ نوازشریف کی طرف تھا جسے ہر کوئی سمجھ گیا لیکن ریحام خان شاید نہ سمجھ پائیں۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ یہ خبریں تحریک انصاف کی طرف سے پھیلائی گئیں۔ ریحام خان نے کہا کہ ’چاہے میں 12 بار شادی کروں یا 12 بار طلاقیں لوں، آپ سے مطلب؟ میں یہ بھی بتانا چاہوں گی کہاگر آپ اتنی توجہ اپنی ازدواجی زندگی پر دے دیتے، یا اپنے کرئیر پر دے دیتے، یا اپنے بچوں پر دے دیتے، یا اپنی بہن کی شادی پر دے دیتے تو کیا ہی مختلف منظر ہوتا‘۔ سلمان درانی نے تبصرہ کیا کہ ان کی طلاق کی بات چل رہی تھی؟ جہاں تک مجھے علم ہے لوگ نواز شریف صاحب کی اسٹیبلشمنٹ سے چوتھی بار طلاق کی بات کررہے تھے۔ مقدس فاروق اعوان نے لکھا کہ چوتھی طلاق دینے کی بات ہے رہی تھی تو ریحام خان نے کیوں وضاحتی بیان جاری کیا ان کی تو تیسری شادی ہے ارسلان بلوچ نے لکھا کہ اسکا آئی کیو لیول آپ سب اندازہ کریں،چوتھی طلاق کی بات پر سب لوگ ٹویٹ نواز شریف کے لیے کر رہے تھے۔لیکن یہ سستی سلیبرٹی وضاحت دینے ا گئی ،کہ میری طلاق نہیں ہو رہی
سپریم کورٹ میں مٹھائی و بیکری آئٹمز کی قیمتوں کے تعین سے متعلق کیس سماعت کیلئے مقرر، چیف جسٹس سماعت کریں گے سپریم کورٹ آف پاکستان میں مٹھائی و بیکری آئٹمز کی قیمتوں کے تعین سے متعلق درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ہے، چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ سماعت کرے گا۔ تفصیلات کے مطابق شہری کی جانب سے ملک بھر میں مٹھائی اور بیکری آئٹمز کی قیمتوں کے تعین سےمتعلق دائر کی گئی درخواست سماعت کیلئے مقرر کردی گئی ہے، سپریم کورٹ میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ 15 نومبر کو کیس پر سماعت کرے گا۔ سپریم کورٹ میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تین رکنی بینچ کے سامنے ایسے کیسز کو سماعت کیلئے مقرر کیے جانے پر سوشل میڈیا صارفین نے اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ صحافی واینکر طارق متین نے کہا کہ انہیں سپریم کورٹ میں بطور نمبر 2 جج کے پھر بھی بہتر کیسز مل جاتے تھے ، یہ خود کیا لے کر بیٹھ گئے۔ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ورک شہبازنے کہا کہ چیف جسٹس ملک میں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے معاملےپر کب نوٹس لے کر بینچ تشکیل دیں گے؟ ایم جنید نے کہا کہ سابق چیف جسٹس بندیال قاضی فائز عیسیٰ کو طلاق اور خلع کے کیسز دیا کرتے تھے، مگر یہ خود ایسے کیسز سن رہے ہیں۔ عمران بھٹی نے اس خبر پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پھر تو اب میٹھا میٹھا انصاف ہوگا۔ وجاہت شکور نے کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری نے بھی سموسے کی قیمتوں کا تعین کیا تھا۔ ایک صارف نے کہا کہ ملک میں سیاسی ورکرز پر تشدد ہورہا ہے مگر چیف جسٹس مٹھائی کی قیمتوں کا کیس سن رہے ہی، کیا کرپشن یا جبری گمشدگی، اغوا اور لاپتہ افراد کے کیسز اتنی اہمیت نہیں رکھتے تھے؟
نومئی واقعات پر گرفتاری کے بعد پریس کانفرنس کرنیوالے فیاض الحسن چوہان پولیس کے پروٹوکول میں گھومنے لگے۔ صحافی عمر انعام نے فیاض الحسن چوہان کا ایک کلپ شئیر کیا جس میں دیکھا جاسکتا ہے کہ فیاض الحسن چوہان اپنے چند ساتھیوں کے ہمراہ ریلی میں شرکت کیلئے جارہےہیں اور انکے آگے پیچھے پولیس اہلکار انکی حفاظت پر مامور ہیں۔ یہ وہی فیاض الحسن چوہان ہیں جن پر مئی کو راولپنڈی میں مقدمہ درج ہوا اور 15 مئی کو گرفتار ہوئے تھے۔ ان پر جلاؤ گھیراؤ اور تحریک انصاف کے کارکنوں کو اکسانے، 6th روڈ میٹرو اسٹیشن جلانے اور توڑ پھوڑ کا الزام تھا۔ فیاض الحسن چوہان کے گرفتاری کے وقت عمران خان کےحق میں نعرے بازی کی اور پھر ایک پریس کانفرنس کی اور عمران خان، بشری بی بی اور پاکستان تحریک انصاف پر گھٹیا ترین الزامات لگائے جس نے اوپر بیان کیے گئے تمام الزامات دھو ڈالے عمرانعام نےمزید لکھا کہ دوسری طرف صنم جاوید خان ہے جس نے پریس کانفرنس کر کے عمران خان کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے سے انکار کیا تو آج اسے چھٹی بار گرفتار کر لیا گیا۔سر جی ہمارے نوجوان بچے بچیاں جب یہ سب کچھ دیکھتے ہیں تو اسکے بعد ہم کیسے انہیں یقین دلائیں کہ آپ کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں ہے؟؟ صابر شاکر نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ نو مئی کی حقیقت اس سے بہتر کیا ہوسکتی ہے؟ احمد فرید نے سوال کیا کہ ہمارے ٹیکس کے پیسوں سے فیاض الحسن چوہان کو پروٹوکول کیوں ؟ اسلام الدین ساجد نے تبصرہ کیا کہ یعنی جو بھی پریس کانفرنس کریں انھیں 9 مئی واقعات سے کلین چٹ ملے گا جس طرح پرویز خٹک، محمود خان، عمران اسماعیل، زیدی، ہاشم ڈوگر وغیرہ کو مل چکا ہے اور جو پریس کانفرنس نہ کریں، خٹک اور استحکام پراجیکٹس میں جانے سے انکار کریں انھیں 9 مئی واقعات میں ملوث کیا جائے گا ۔۔۔ یہ انصاف نہیں فرید ساجد نے تبصرہ کیا کہ جناب یہ بھی شہدا اور 9 مئی کا مجرم تھا پھر یوں ہوا کہ فوج کے حق میں اور عمران خان کے خلاف بیان دے کر دودھ کا دھلا ہوگیا فیصل خان نے 2 ویڈیوز شئیر کرتے ہوئے تبصرہ کیا کہ پہلی ویڈیو 15 مئی کی ہے جب فیاض الحسن چوہان پی ٹی ائی میں تھا، ہاتھ میں پاکستان کا جھنڈا لیکن پھر بھی پنجاب پولیس احتجاج نہیں کرنے دی رہی تھی دوسری ویڈیو آج کی ہے، وہی فیاض الحسن چوہان پریس کانفرنس کے بعد پنجاب پولیس کی سرکاری پروٹوکول میں گھوم رہا ہے
مولانا فضل الرحمان کا 'دورہ غزہ' بھی تھائی لینڈ کے نجی دورے کی طرح پراسرار ہے۔ دورہ تھائی لینڈ کی خبر بریک کرنے والے والے سنیئر صحافی فاروق اقدس کے مزید انکشافات سینئر صحافی فاروق اقدس کا کہنا تھا کہ ہم جب پرویز مشرف کیساتھ گئے تھے تو ہمیں یہ تعارف کرایا گیا تھا کہ قطر میں سی آئی اے کا سب سے بڑا ہیڈکوارٹر ہے اور ہمیں وہاں دکھایا گیا۔ سیف الرحمان بھی آج کل قطر میں ہی ہوتے ہیں۔ مجھے نہیں پتہ کہ وہ وہاں کیا کررہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کا بھی شاید وہاں پر سسٹم ہے اسکا مجھے معلوم نہیں۔ ہمیں اس قسم کی کوئی خبر نہیں آئی کہ انکے وہاں جانے کا جواز پیدا ہوتا ہو۔ فاروق اقدس کا مزید کہنا تھا کہ واپس آکر انہوں نے یہ ضرور کہا ہے کہ مسلم لیگ ن سے ہمارا انتخابی اتحاد ہوگا۔ عامرمتین نے اس پر کہا کہ ویسے مولانا تھائی لینڈ کیا کرنے تھے۔ کوئی سفارتی یا سیاسی مقاصد۔ میں نے فاروق اقدس سے تفصیل پوچھنا مناسب نہ سمجھا۔ مگر پوچھنا چاہیے تھا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ اگر ان کو یہ معلوم تھا کہ مولانا تھائی لینڈ گئے ہیں تو ان کے دورے کی تفصیلات بھی بتا دیتے۔ اب یہ نہ کہئے گا کہ ترویج اسلام کے لیے گئے تھے یا وہاں کچھ مدرسے کھولنے تھے۔ اگر ایسا تھا تو اس کے لیے فنڈ کہاں سے آ رہے ہیں۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا تھائی لینڈ کی بنیادی انڈسٹری یعنی-اب میں کیا کہوں- اس کے پیسے قبول ہو سکتے ہیں۔ کوئجی فصیل نہیں آئی ۔ اور نہ ہی دورہ قطر کی آئی ہے۔ عامرمتین کا مزید کہنا تھا حماس کے کچھ لیڈر وہاں پائے جاتے ہیں۔ مگر فلسطین کے لیے قطر جانا۔ کیوں۔ قطر سی آئ اے کا سنٹر ہے اور کافی اور کچھ بھی ہے۔ مولانا نے واضح نہی کیا کہ وہ قطر کرنے کیا گئے تھے۔
ذرائع کے مطابق سابق وزیراعظم وقائد مسلم لیگ ن میاں نوازشریف نے گزشتہ روز گورنر ہائوس لاہور میں پنجاب کے گورنر محمد بلیغ الرحمن سے ملاقات میں ان کی اہلیہ کی وفات پر اظہار تعزیت کیا اور فاتحہ خوانی بھی کی۔ نوازشریف کی گورنر ہائوس آمد کے موقع پر لیگی رہنمائوں کا اجلاس بھی منعقد کیا گیا جس میں مجموعی ملکی سیاسی صورتحال، بہاولپور اور جنوبی پنجاب میں پارٹی ٹکٹوں کی تقسیم اور آئندہ عام انتخابات کی تیاریوں بارے تبادلہ خیال کیا گیا۔ سابق صدر کونسل آف پاکستان نیوزپیپر ایڈیٹرز (سی پی این ای) کاظم خان نے ن لیگ کے اجلاس بارے سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر لکھا کہ: انا للہ وانا علیہ راجعون ! وفاقی حکومت کے نمائندہ گورنر پنجاب کے سرکاری امور کی انجام دہی کیلئے مختص دفتر جس کے اخراجات عوام کے ذمہ ہیں وہاں ن لیگ کے قائد نواز شریف کی سربراہی میں تنظیمی اجلاس جاری ہے۔ کاظم خان کے ٹوئٹر پیغام پر ردعمل دیتے ہوئے سینئر صحافی وتجزیہ نگار عامر الیاس رانا نے لکھا کہ: سچ بولنا چاہیے ویسے ! پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد محمد نواز شریف کی پارٹی صدر شہباز شریف کے ہمراہ گورنر ہاؤس آمد، محمد نواز شریف کی گورنر پنجاب انجینئر بلیغ الرحمن سے ملاقات ہوئی جس میں محمد نواز شریف نے گورنر پنجاب انجینئر بلیغ الرحمن سے ان کی اہلیہ کی وفات پر تعزیت اور فاتحہ خوانی کی! سینئر صحافی عامر الیاس رانا کی طرف سے ن لیگ کے گورنر ہائوس میں اجلاس کی خبر پر وضاحت دینے پر ایک سوشل میڈیا صارف احمد وڑائچ نے ان کے جھوٹ کا پردہ فاش کرتے ہوئے ملک کے 4 بڑے اخباروں کی خبروں کے تراشے شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: ملک کے 4 بڑے اخبارات کے مطابق گورنر ہاؤس میں سیاسی اجلاس ہوا، عامر الیاس کے اپنے ادارے ’’ایکسپریس‘‘ کے مطابق سیاسی اجلاس ہوا، جنوبی پنجاب کی سیاست پر گفتگو کی گئی۔ جہانزیب بخاری نے لکھا: لیکن کھوتیالوجی کے علم کا محور غلاظت اور ڈھٹائی ہے، اس لئے محنت فضول ہے ان کو انسان بنانے کی۔ ایک صارف نے لکھا کہ:کرنے دیں اجلاس اب اس سے کوئی فرق نہیں پڑنے والا!
مشہور خبررساں ادارے اے آروائی نیوز پر ایک اینکر نے یوم اقبال کے موقع پر علامہ اقبال کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے کسی اور کی نظم کو اقبال سے منسوب کردیا، سوشل میڈیا صارفین پھٹ پڑے۔ تفصیلات کے مطابق اے آروائی نیوز کے نیوز بلیٹن پر ایک نیوز اینکر نے یوم اقبال کی مناسبت سے شاعر مشرق کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ان کی ہی ایک نظم پڑھنے کا اعلان کرتے ہوئے کچھ اشعار پیش کیے جو علامہ اقبال کے بجائے کسی اور ہی شاعر کے تھے، اس نظم کا ایک شعر ملاحضہ کیجیئے: حیران ہوں میں اپنی حسرتوں پر اقبال ہر چیز خدا سے مانگ لی، مگر خدا کو چھوڑ کر ایک بڑے خبررساں ادارے کے نیوز بلیٹن میں شاعر مشرق سے کسی اور کی نظم منسوب کرکے چلانےکی غلطی پر سوشل میڈیا صارفین نے سخت ردعمل کا اظہار کیا ہے۔ سینئر صحافی مبشر زیدی نے یہ کلپ شیئر کرتے ہوئے کہا کہ یہ شعر علامہ اقبال کا نہیں بلکہ ان کے میڈیا پارٹنر سلمان اقبال کا ہوسکتا ہے۔ صحافی اور شاعر نے کہا کہ یہ ظلم نہیں ماتم ہے، ہماری علمی بربادی اپنے عروج پر ہے، پاکستان کے بڑے چینلز میں سے ایک چینل نے کسی رکشے والے کا اول بول شعر اقبال ڈے پر علامہ اقبال کے نام کردیا ہے۔ صحافی اور یوٹیوبر سلیمان درانی نے پوچھا کہ یہ کونسے والے اقبال کی نظم ہے۔ صحافی نادر بلوچ نے کہا کہ میں نے اپنے گھر میں پڑی پوری اقبالیات چھان ماری ہے مگر مجھے یہ اشعار نہیں ملے۔ ایک صارف نے"یہ میں نے کب بولا" کی میم شیئر کی اور کہا اس نظم کو سننےکے بعد علامہ اقبال کا ردعمل ایسا ہے۔ ایک صحافی نے اے آروائی نیوز کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ اشعار اقبال کے کس کلام میں ہے، اے آروائی اس معاملے میں رہنمائی کرے۔ ایک صارف نے مبشر زیدی کے حامد میر کے سوال کا جواب شیئر کیا جس میں ان کا کہنا تھا کہ یوم اقبال کی چھٹی سے مزید علامہ اقبال پیدا ہوں گے اور کہا کہ اگر مزید اقبال پیدا ہوں گے تو پھر قوم کو سارا سال یوم اقبال کی چھٹی ملے گی اور ان چھٹیوں کے بعد ملک میں مزید اقبال پیدا ہوں گے۔
صنم جاوید کا جیل سے خطصنم نے میری زبان میری ملکیت کا نعرہ لگاتے ہوئے کچھ سوالات کیے ہیں اپنے خط میں صنم جاوید نے سوال اٹھایا کہ کیا ڈنڈے کے زور پر پارٹیاں ختم ہوجاتی ہیں،، کیا زبردستی کسی کی محبت احترام نکالا جا سکتا یے،، کیا جھوٹی پریس کانفرنس کرنے والوں کا سب کچھ معاف ہوجاتا ہے،،، صنم جاوید کے وہ سوال جو ہر پاکستانی پوچھنا چاہتا ہے صنم جاوید نے خط میں مزید لکھا کہ میری زبان میری ملکیت ہے کسی کی جاگیر نہیں۔۔۔کیا جھوٹی گواہی، جھوٹے بیان، جھوٹی پریس کانفرنس کرنیوالوں کو سب معاف ہوجاتا ہے؟ صنم جاوید نے سوال اٹھایا کہ کیا آپ نے 70 سال کے شخص اور سابق وزیراعظم کو دھکے مارنے والوں کی تربیت پر سوال کیا؟ہم احتجاج پر کیوں گئے، یہ سوال پوچھنے والوں نے کیا کہ لوگوں کے گھروں کی دیواریں پھلانگنے، گھروں کے دروازے توڑنے کا رواج کس نے ڈالا؟ انہوں نے مزید سوال کیا کہ یہ کیسا ملک ہے جہاں اپنی مرضی سے بات کرنے کی بھی آزادی نہیں،میری زبان میری ملکیت ہے کسی کی جاگیر نہیں
آج علامہ اقبال کا یوم پیدائش ہے اور پورے ملک میں اقبال ڈے منایا جارہا ہے، تحریک انصاف کے سینیٹر ولید اقبال جو علامہ اقبال کے پوتے ہیں، تحریک انصاف میں شامل ہونے کے بعد وہ پولیس کاروائیوں کا شکار رہے، نوازشریف کے دور حکومت میں 2016 میں ولید اقبال پر پولیس نے احتجاج کرنیکی پاداش میں بہیمانہ تشدد کیا تھا۔ اسکے بعد جب عمران خان کی حکومت گرائی گئی تو عمران خان نے لانگ مارچ کا اعلان کیا جس کے بعد ایک بار پھر تحریک انصاف کے خلاف کاروائیوں کا آغاز ہوا اور پولیس علامہ اقبال کے بیٹے کے گھر پر دھاوا بول دیا لیکن ولید اقبال نہ ملے تو دوروازے توڑ کر اور سامان بکھیر کر واپس آگئی۔ جسٹس (ر) ناصرہ اقبال نے ویڈیو پیغام میں کہا تھا کہ رات کے دو بجے 8 پولیس اہلکار پولیس وین میں آئے ، انہوں نے وین مار کر میرے گھر کا دروازہ توڑ دیا اور گھر میں داخل ہو گئے ، ان کے پاس کوئی وارنٹ نہیں تھا ، وہ گھر کےاندر آکر ولید اقبال کو تلاش کرنے لگے حالانکہ ولید اقبال نے کوئی جرم نہیں کیا اور ولید اقبال لاہور میں نہیں رہتا وہ تو اسلام آباد میں ہوتا ہے ۔پولیس والوں نے ہمارے گارڈ کو پکڑ لیا ، گھر کی تلاشی لی اور چلے گئے ۔ آج اقبال ڈے پر حکومت نے چھٹی کااعلان کررکھا ہے لیکن سوشل میڈیا صارفین ماضی میں ہونیوالے واقعات نہ بھولے اور طنزیہ پوسٹس کرنا شرویں ایک سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ *آ ج اسی علامہ اقبال کا اقبال ڈے منایا جارہا ہے جس کی بہو اور پوتے کو رات 2بجے گھر سے گھسیٹ کر نکالا گیا تھا* اوریا مقبول جان نے طنزیہ اندا زمیں کہا کہ آج یوم اقبال ہے اور کچھ “شرارتی” قسم کے لوگ علامہ اقبال کے بیٹے کے گھر کی بے حرمتی ،بہو اور پوتے کی تذلیل کی تصویریں شیئر کر رہے ہیں ۔ اے نادانوں ! پی ڈی ایم حکومت کے دوران تو افواج پاکستان کے سابق چیف کا گھر بھی محفوظ نہ رہا اور اس کی نواسی خدیجہ شاہ جیل میں ہے ۔ ایسے ملک میں غریب اقبالُ کی کیا اوقات ارم زعیم کا کہنا تھا کہ علامہ اقبال کے گھر پولیس کے جانور بھیج کر چادر چار دیواری کا تقدس پامال کرنے والی ریاست آج خود اقبال ڈے منا رہی ہے وقاص امجد نے طنز کیا کہ وہ پاکستان جس کا خواب علامہ اقبال نے دیکھا تھا اس میں ان کی اولاد کو ایسے گھسیٹا جا رہا ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نوٹ: یہ 9 مئی سے بہت پہلے کی تصویر ہے غالباً لونگ مارچ کی ہے ورک شاہزیب کا کہنا تھا کہ دریں اثناء اقبال کے خاندان کو اس فسطائی حکومت میں خمیازہ بھگتنا پڑا۔ وہ سمجھتے ہیں ہم بھول جائیں گے لیکن #ظلم_کا_بدلہ_ووٹ_سے غالب رہیں گے۔ عمران لالیکا نے طنز کرتےہوئے کہا کہ علامہ اقبال ڈے مبارک ہو عمران کا کہنا تھا کہ *یوم اقبال پر کیا پنجاب حکومت حضرت علامہ محمد اقبال کی بہو اور پوتے کیساتھ پولیس بدتمیزی اور گھر پر چھاپوں کی معافی مانگے گی اگر مفکر پاکستان کے گھر بھی چادر اور چاردیواری کا تقدس بھی محفوظ نہیں تو عام تعطیل سکولوں اور تعلیمی اداروں کی نہیں دراصل اقبال کے افکار کی 'چھٹی' ہے بلال بشیر کا کہنا تھا کہ آج علامہ اقبال ڈے منایا جارہا ہے جس کی بہو اور پوتے کو رات 2 بجے گھر سے گھسیٹ کر نکالا گیا تھا

Back
Top