سوشل میڈیا کی خبریں

پیپلز پارٹی نے پی ڈی ایم حکومت میں شمولیت غلطی قرار دے دی،خورشید شاہ نے قوم سے معافی مانگ لی نجی چینل سے گفتگوکرتے ہوئے خورشید شاہ نے کہا کہ 16 ماہ حکومت میں رہے، غلطی ہوگئی، معافی دے دیں یہی پیپلزپارٹی تھی جو 16 ماہ پی ڈی ایم کی حکومت کا حصہ بنی رہی، تحریک انصاف پر ہونیوالے مظالم پر پیپلزپارٹی نے شہبازحکومت کا بھرپور ساتھ دیا اور ایسے بیانات دیتے رہے کہ جیسے اگلی حکومت انکی ہوگی لیکن اب قرعہ فال نوازشریف کے نام نکلا ہے۔ عمران خان نے جب دو صوبوں کی اسمبلیاں تحلیل کیں تو یہی پیپلزپارٹی تھی جو الیکشن کی بھرپور مخالفت کرتی رہی اور کہتی رہی کہ الیکشن جب بھی ہونگے انکی مرضی سے ہی ہونگے۔ آصف زرداری نے کہا تھاکہ یہ لوگ 2ماہ میں الیکشن نہیں کرا سکتے، یہ تبھی ہونگے جب میں کراؤں گا۔ اپنے کارکنوں کو صبر کا مشورہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا تھ اکہ صبر کا وہ پھل ملے گا جس کا آپ کو اندازہ ہی نہیں ہے، سارےدکھ درد دور ہوجائیں گے، میں نے14برس جیل میں معیشت پر بہت ساری کتب کا مطالعہ کیا ہے۔ اس پر سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ جب تک کمپنی نے زرداری کو گود میں بٹھایا ہوا تھا انکی گردن میں سریا تھا کہتے تھے عمران خان کے خلاف سازش امریکہ نہیں بلاول ہاؤس میں تیار ہوئی، جب زرداری چاہے گا تب الیکشن ہونگے جسکو زرداری کہے گا وہ چیف بنے گا جیسے ہی کمپنی نے لات کرائی معافیاں مانگنی شروع کردی
بدترین مالی بحران کا شکار پی آئی اے کو 16 روز میں ساڑھے 8 ارب کا نقصان پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائنز (پی آئی) کو بدترین مالی بحران کے دوران 16 روز میں مزید ساڑھے 8ارب روپے کا نقصان ہوگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان اسٹیٹ آئل اور پی آئی اے کے درمیان روزانہ کی بنیاد پر ادائیگی کے معاہدے کےبعد پی ایس او کی جانب سے محدود ایندھن ملنے کی وجہ سے قومی ایئر لائنز کی متعدد پروازیں منسوخ ہونے کے باعث 16 روز میں ہونے والا نقصان ساڑھے 8 ارب تک پہنچ گیا ہے۔ آج بھی پی آئی اے کی جانب سے ملک بھر کی تقریبا 18 پروازیں منسوخ کی گئیں، جن میں کراچی سے جانے والی 2 طرفہ 12 پروازیں شامل ہیں، اس کے علاوہ کراچی سے لاہور کی 4 دوطرفہ پروازیں، کراچی سے لاہور کی پرواز پی کے302 اور لاہور سے کراچی کی پرواز پی کے 303 منسوخ کی گئیں۔ اس کے ساتھ ساتھ کراچی سے اسلام آباد کی 4 دوطرفہ پروازیں، کراچی سے فیصل آباد کی دو طرفہ پروازیں اور کراچی سے مسقط کی دو طرفہ پروازیں منسوخ ہوئیں، پشاور سے دبئی ، ابوظبی اور شارجہ کی پروازیں بھی منسوخ کردی گئی ہیں، کراچی سے سوئی جانے والی پرواز دو گھنٹے تاخیر کے باعث دوپہر 12 بجے شیڈول کی گئی۔ اعدادوشمار کے مطابق گزشتہ 16 روز میں پی آئی اے کی منسوخ ہونے والی پروازوں کی تعداد 340 ہوگئی ہے جس سے ایئر لائنز کو ساڑھے 8 ارب روپے کا نقصان ہوچکا ہے، پی آئی اے ترجیحی پروازوں کیلئے پی ایس او سے کیش پر ایندھن خرید کر فلائٹ آپریشن برقرار رکھے ہوئے ہے۔
تحریک انصاف کے قانونی ٹیم کے رکن شیر افضل مروت نے آج عمران خان سے اپنی ملاقات کا احوال بتادیا۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں شیرافضل مروت نے کہا کہ آج میری اڈیالہ جیل میں خان صاحب سے ملاقات ہوئی اور ہماری ملاقات سہ پہر 3.20 سے 4.10 تک جاری رہی۔ انہوں نے مزید کہا ہ پہلی بار ہماری گفتگو کسی جیل اہلکار نے نہیں سنی۔ یہ ہدایت اسلام آباد ہائی کورٹ نے میری درخواست پر دو دن پہلے دی تھی کیونکہ قانون کسی وکیل کو اپنے موکل کے ساتھ نجی یا خفیہ بات چیت کرنے کا اختیار دیتا ہے۔ شیرافضل مروت کا کہنا تھا کہ عمران خان صاحب نے متعدد موضوعات پر بات کی اور ساتھ ہی ساتھ ہدایت کی کہ کور کمیٹی کو مطلع کیا جائے کہ پی ٹی آئی کا کوئی نمائندہ جیو ٹی وی، سماء ٹی وی اور چینل 24 پر کسی بھی پروگرام میں نہیں بیٹھے گا۔ انکا کہنا تھا کہ عمران خان نے مجھے شبلی فراز سے مشاورت کے بعد نئے قانونی مقدمات شروع کرنے کی ہدایت کی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں آج شام اپنے وی لاگ میں تفصیل سے بات کروں گا۔
پنجاب کی نگراں کابینہ نے العزیزیہ ریفرنس میں مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف کی سزا معطل کر دی۔نگراں پنجاب کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے سزا معطلی کی منظوری دی، جس کی تصدیق صوبائی نگراں وزیرِ اطلاعات عامر میر نے کی ہے۔ سزا معطلی کی درخواست نواز شریف کی جانب سے دی گئی تھی۔عامر میر کا کہنا ہے کہ نگراں کابینہ نے آئینی اختیارات استعمال کرتے ہوئے سزا معطل کی، کیس کا حتمی فیصلہ عدالت ہی کرے گی۔ نگران پنجاب حکومت کی جانب سے نوازشریف کی سزا معطلی حیران کن تھی، ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت خود کو ن لیگ کی بی ٹیم ثابت کررہی ہےتو شفاف الیکشن کیسے کرائے گی؟ انکا مزید کہنا تھا کہ الیکشن کا ڈرامہ مت کریں، سیدھا نوازشریف کو وزیراعظم کی کرسی پر بٹھادیں تاکہ قوم کا اربوں روپیہ ضائع نہ ہو۔ سابق اسپیکر اسدقیصر نے ردعمل دیتے ہوئے لکھا کہ پنجاب کی نگران حکومت نے کس قانون کے تحت نواز شریف کی العزیزیہ ریفرنس میں سزا معطل کی ۔پنجاب کی نگران حکومت سے کس طرح صاف شفاف انتخابات کی توقع رکھی جا سکتی ہے ۔ الیکشن کمیشن فی الفور پنجاب کی نگران حکومت کو معطل کرکے غیر جانب دار نگران حکومت کا قیام عمل میں لایئں اور ملکی قانون اور آئین کا مزید تمسخر نا اڑائے ۔ علی ممتاز نے تبصرہ کیا کہ پنجاب حکومت کون ہوتی ہے کہ میاں نواز شریف کی سزا معطل کرے۔کیا ڈرامہ چل رہا ہے۔اسی لیے مجھ سمیت بہت سے لوگ بار بار یہ ہی کہ رہے ہیں کہ الیکشنز پر اربوں خرچ کرنے کی ضرورت نہیں سیدھا سیدھا نواز شریف کو وزیراعظم کی کرسی پے بٹھا دیں۔ مہرشرافت نے ردعمل دیا کہ ہم کریمنل ریکارڈ کے بندے کو ورکر کنوینشن کی اجازت نہیں دے سکتے ؟؟لہذا نگران پنجاب کابینہ نے العزیزیہ ریفرنس میں نواز شریف کی سزا معطل کردی۔ اسد چوہدری کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز چیئر ٹیکر وزیراعلیٰ پنجاب محسن نقوی نے کہا تھا کہ کریمنل ریکارڈ کے حامل افراد کو کنونشن کرنے کی اجازت نہیں ملے گی۔ ابھی 1دن ہی گزرا تھا کہ انہوں نے سزا یافتہ نواز شریف کی کرپشن اسکینڈل میں ملوث ہونے پر سنائی گئی سزا کو معطل کردیا۔ یاد رہےنقوی محض 90روز کے لئے آئے تھے۔ حافظ فرحت عباس نے لکھا کہ نگراں پنجاب حکومت کس حیثیت سے سزا یافتہ مجرم نواز شریف کی سزا معطل کر سکتی ہے. نگراں حکومت ن لیگ کی بی ٹیم کا کردار ادا کر رہی ہے. آئین اور قانون کی کھلی خلاف ورزی کی جا رہی ہے. اپنی مرضی کے فیصلے کئے جا رہے ہیں. اگر عدالتوں سے سزا یافتہ مجرموں کی سزائیں نگراں حکومتیں معطل کر دیتی ہیں تو عدالتوں کی کیا وقعت رہ جائیگی. احمد وڑائچ نے کہا کہ سزا معطل کرنے سے پہلے متعلقہ عدالت سے اجازت لینے کی بھی ایک شق ہے، نگران پنجاب حکومت نے ہو سکتا ہے اسلام آباد ہائیکورٹ سے اجازت لی، تھوڑی دیر بعد کیس کی سماعت ہے سامنے آ جانا چاہیے، اور کیا اسلام آباد ہائیکورٹ کی سنائی سزا پنجاب حکومت معطل کر سکتی ہے؟ محمد عمیر نے ردعمل دیا کہ اسلام آباد عدالت کا فیصلہ پنجاب حکومت کیسے اپنا سکتی؟میرے لئے تو یہ معاملہ ہی اچنبے کا ہے عدالتی سزا صوبائی حکومت معطل کرے جب کہ عدالتی فورم ابھی باقی ہیں۔ طارق متین نے محسن نقوی پر طنز کیا کہ کس کا بچہ ؟ زرداری کا بچہ وقار ملک کا کہنا تھا کہ نواز شریف کی صرف سزا کیوں معطل کی ملک لوٹنے پہ نشان حیدر بھی دے دیں ایسی کھلی اور ننگی ڈیل پاکستان کی تاریخ میں کبھی نہیں ہوئی!! علی اعجاز بٹر نے تبصرہ کیا کہ نیب ایک وفاقی ادارہ ہے جن کیسز میں وفاق کمپلینٹ/ مدعی ہے پھرپنجاب حکومت کا نیب کے کیسز سے کیا تعلق ہےوہ کیسے سزا معطل کر سکتی ہےصوبائی حکومت کو یہ اختیار نہیں ہے کہ وہ سی آر پی سی کےتحت نیب کورٹ کیطرف سے سزایافتہ شخص نواز شریف کی سزاکے سلسلے میں کوئی ریلیف دے یا سزاختم کرے۔ صحافی سمیع ابراہیم کا کہنا تھا کہ نگران حکومت جسکا کام الکشن کروانا ہے اور سب جماعتوں کو ایک نظر سے دیکھنا تھا اس نے نواز شریف کی العزیزیہ کیس میں سزا معطل کردی ہے پورا نظام ایک مذاق بنا ہوا ہے کیسے کریمنل کو سہولتیں دی جارہی ہیں۔ ایڈوکیٹ عبدالغفارنے تبصرہ کیا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جس حکم کا سہارا لے کر پنجاب کی نگران حکومت نے نواز شریف کی العزیزیہ کیس میں سزا معطل کی ہے وہ فیصلہ خود اسلام آباد ہائیکورٹ واپس لے چکی ہے تبھی تو اشتہاری قرار دیا دوسری بات نگران حکومت کے غیر قانونی فیصلے کے باوجود ایون فیلڈ ریفرنس کی سزا پھر بھی بحال رہے گی۔ انورلودھی کا کہنا تھا کہ محسن نقوی دو دن پہلے فرما رہے تھے کہ پی ٹی آئی کو جلسے کی اجازت اس لیے نہیں دی کہ جلسہ منعقد کرنے والے کریمنلز تھے اب نقوی صاحب بتائیں کہ اگر انہیں کریمنلز سے اتنی نفرت ہے تو پھر مجرم نواز شریف کی سزا کیوں معطل کی؟کیا یہ منافقت ہے، ڈھٹائی ہے یا بیشرمی ؟ انورلودھی نے مزید لکھا کہ اگر اتنا کر لیا ہے تو اب الیکشن کا جھنجھٹ چھوڑیں اور انہیں ڈائریکٹ وزیراعظم کی کرسی پر بٹھا دیں اور اگر ہو سکے تو حافظ صاحب کو بھی صدر پاکستان کی کرسی عنایت فرما دیں
شیر افضل مروت کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی پالیسی کے مطابق پی ٹی آئی کا کوئی بھی نمائندہ کامران شاہد، منیب فاروق اور عادل شاہ زیب کے زیر اہتمام کسی بھی ٹاک شو میں شرکت نہیں کرے گا۔ انہوں نےمزید کہا کہ یہ فیصلہ پی ٹی آئی کور کمیٹی کے گزشتہ روز اجلاس میں کیا گیا۔ شیر افضل مروت کا مزید کہنا تھا کہ غیر اخلاقی اور غیر پیشہ ورانہ مقاصد کے لیے تینوں اینکر پرسنز کے رضاکارانہ استعمال نے ان صحافیوں کی شبیہ کو بری طرح داغدار کیا ہے۔ انکے مطابق پی ٹی آئی کے کارکنوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ تمام سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ان افراد کی پیروی (فالو)اور حمایت واپس لے لیں۔ واضح رہے کہ کامران شاہد نے کچھ ہفتے قبل عثمان ڈار کا انٹرویو کیا تھا جس میں انہوں نے عمران خان پر الزامات لگائے تھے جبکہ عادل شاہزیب نے صداقت عباسی کا انٹرویو کیا تھا۔ اسی طرح منیب فاروق نے شیخ رشید کا انٹرویو کیا تھا۔ان سب افراد کے بارے میں دعویٰ کیا جارہا ہے کہ انہیں اغوا کرکے ان سے گن پوائنٹ پر انٹرویو لئے گئے۔
تحریک انصاف کے سابق رکن اسمبلی عندلیب عباس نے استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرلی۔۔ عندلیب عباس کو 9 مئی کے واقعات پر انسداد دہشتگردی عدالت نے اشتہاری قرار دیا تھا عندلیب عباس کی ایک ویڈیو بھی منظرعام پر آئی ہے جو خدیجہ شاہ نے کچھ عرصہ قبل شئیر کی تھی، اس ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ خدیجہ شاہ گاڑی میں بیٹھی ہیں جبکہ عندلیب عباس انکی گاڑی کی چھت پر کھڑی ہوکر 9 مئی کے احتجاج کو لیڈ کررہی ہیں۔ نومئی کے واقعات پر گرفتار خدیجہ شاہ کے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے پیغام جاری کیا گیا کہ عندلیب عباس نے آئی پی پی میں شمولیت اختیار کی، وہ 9 مئی کی ایف آئی آر میں 'مفرور' تھیں اور خدیجہ شاہ کے ساتھ تھیں۔ پیغام میں مزید لکھا گیا کہ ان تمام 'سیاسی' کارکنوں کو محض آئی پی پی میں شامل ہونے، سیاست چھوڑنے یا پریس ٹاک کرنے کے ذریعے قانون سے "بچنے" کی اجازت دی گئی۔ اتنا آسان .. مزید کہا گیا کہ عام شہریوں کے لیے کوئی راستہ ہے؟کیونکہ بعد از گرفتاری ضمانت باہر نکلنے کا راستہ نہیں ہے۔ شہبازگل نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ خدیجہ شاہ اور عندلیب عباس ایک ہی جگہ پر تھیں ، احتجاج کے دوران خدیجہ شاہ گرفتار ہوئیں اور عندلیب عباس اشتہاری قرار پائیں ، آج عندلیب عباس کے سارے گناہ معاف ، یہ ہے کہانی سارے کے سارے نو مئی واقعے کی اداروں پر رحم کریں جو نقصان آپ اداروں کا کر رہے ہیں شائد دہائیوں میں ریکور نہ ہو سکے احمد بیگ کا کہنا تھا کہ یہ نو مئی کس قسم کا نائن الیو تھا بھئی کہ عندلیب، مراد راس، فرخ، صداقت عباسی، عثمان ڈار وغیرہ وغیرہ جیسے اشتہاری لوگ جوں ہی آئی پی پی جوائن کرتے ہیں یا کسی ٹاؤٹ صحافی کو انٹرویو دے دیتے ہیں تو یہ اس سیاہ ترین دن کے گناہوں سے پاک ہوجاتے ہیں؟؟ عثمان فرحت نے لکھا کہ عندلیب عباس اور خدیجہ شاہ ایک ہی گاڑی میں احتجاج کر رہی تھیں۔ خدیجہ شاہ کو گرفتار کرکے منہ پر کالا کپڑا ڈال کر دہشتگردوں کی طرح لایا جاتا ہے اور 6 ماہ سے گرفتار ہیں جبکہ عندلیب عباس جو اشتہاری تھیں آج استحکام پارٹی میں شمولیت کے بعد اشتہاری نہیں رہیں۔
گزشتہ روز تمام اخبارات نوازشریف سے متعلق اشتہارات سے بھرے پڑے تھے، فرنٹ لائن پر صرف نوازشریف کا اشتہار تھا اور اس اشتہار کی ہیڈلائن کو ایسے بنایا گیا جیسے اخبار کی ہیڈلائن ہو۔ سوشل میڈیا صارفین نےا س پر سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ظالموں نے صحافت کا جنازہ نکال دیا، ہیڈلائن ہی بیچ ڈالی ایک سوشل میڈیا صارف نے تبصرہ کیا کہ آٹھ اخبارات کی ایک ہی ہیڈ لائن پرانے وقت میں حکم ملتا تھا کہ فلاں شخصیت کو پروجیکشن دینا ہے. خبر اور سرخی بنانے کا طریقہ ایڈیٹر پر چھوڑ دیا جاتا تھا. ایڈیٹر اپنی اپنی شہ سرخی ترتیب دیا کرتے تھے . اب یہ رسک بھی نہیں لیا جاتا. سب کچھ ایک ہی جگہ سے کنٹرول کیا جا رہا ہے عدیل راجہ نے ردعمل دیا کہ ہیڈلائن بھی بیچ ڈالی ظالمو؟ کیا صحافت رہ گئے ملک میں! صحافت کی تاریخ کا انوکھا واقعہ ۔ تمام اخبارات کی ایک ہی ہیڈ لائن ۔۔۔ کیا تمام اخبارات کا ایڈیٹر ایک ہے یا اس خبر کا فنانسر؟؟ اوریا مقبول جانے لکھا کہ ترے دربار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے ۔۔قلم سب کے ہاتھ سے چھین کر ایک ہی ہیڈ لائن لکھ دی گئی ۔۔لکھنے والوں میں اتنی بھی صلاحیت موجود نہ تھی کی مضمون ایک رکھتے لیکن زبان ہی بدل لیتے ۔ جہالت راج کرے توایساہی ہوتا ہے فیاض شاہ کا کہنا تھا کہ ان سب اخباروں کا چیف ایڈیٹر کون ہے جو سب میں ایک ہی ہیڈ لائن لگی ہے؟ سعید بلوچ کا کہنا تھا کہ تمام اخبارات کو آج کی ہیڈ لائن بھی ن لیگ نے خود بنا کر دی ہے، اشتہارات نے صحافت کو بازار بنا دیا ہے جہاں اب گاہک پیسے کی بنیاد پر اپنی فرمائشیں پوری کر رہا ہے رضوان غلزئی نے کہ اکہ اگر اشتہارات اور میڈیا پراپیگنڈا سے رائے عامہ بنتی تو سولہ ماہ میں دس ارب روپے خرچ کرنے کے بعد بھی شہباز شریف کو خود انکی اپنی جماعت سے گالیاں نہ پڑ رہی ہوتیں۔ مدثر نے لکھا کہ الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا ریاست کا نہیں کرپٹ عناصر کا اہم ستون ہےیہ جانتے ہوئے بھی کہ اشتہارات کا معاوضہ عوام کی لُوٹی دولت سے دیا جائیگا میڈیا نے اشتہارات دیئے کیونکہ صحافت کا مقصد پیسہ بنانا ہے عزت کمانا نہیں۔ عدنا مغل نے تبصرہ کیا کہ قائد قلت اخبارات میں اشتہارات دے کر انقلاب لائے گا۔۔۔ویسے آجکل اخبار پڑھتا کون ہے جو دس ارب غریب عوام کا جھونک دیا فرحان منہاج نے لکھا کہ ملک نکلے نہ نکلے مگر ان اشتہارات کی آمدنی سے ادارے اپنے ملازموں کی بقایاجات ادا کرکے انکو مشکل سے تو نکالیں ـ پی پی رہنما حسن مرتضی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کو فنڈنگ اس وقت کون کر رہا، اشتہارات ٹی وی پر چل رہے ہیں، عوامی جماعت ایسے اشتہارات نہیں چلاتی، پہلے اک لاڈا تھا اب یہ لاڈلا ہے، سعید الرحمان نے تبصرہ کیا کہ پاکستان کے الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا پر ک کبھی یقین نہ کریں سب بکاو مال ہے یہ کروڑوں کے اشتہارات بھی ملکی خزانے سے دیے ہونگے ڈفرز نے رب نواز بلوچ کا کہنا تھا کہ کل اسی لیئے اشتہارات دیئے تھے کہ آج کی ہیڈلائن حرف بہ حرف ایک جیسی ہوں۔
آئی پی پی میں شمولیت اور علیحدگی سے متعلق علی زیدی کی وضاحت سامنے آگئی ہے۔ اپنے ٹوئٹر پیغام میں علی زیدی کا کہنا تھا کہ میں ایک بار پھر واضح کر دیتا ہوں۔میں نے 28 مئی 2023 کو جیکب آباد جیل سے سیاست سے علیحدگی کا اعلان کیا تھا اور تب سے آج تک غیر سیاسی ہوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ لیکن کل، میں نے آئی پی پی میں شامل ہونے والے چند دوستوں کے لیے محسوس کیا، جب دنیا نے عون چوہدری کو ایک سزا یافتہ مفرور کا استقبال کرتے اور پھر جہانگیر ترین کے ہیلی کاپٹر کو جلسہ تک پہنچانے کے لیے استعمال کرتے ہوئے دیکھا۔ انکا مزید کہنا تھا کہ میری راۓ میں آئی پی پی کا نون لیگ کی بی ٹیم بننا ہمیشہ سے مقدر تھا۔ واضح رہے کہ کچھ روز قبل محمودمولوی نے دعویٰ کیا تھا کہ علی زیدی نے استحکام پاکستان پارٹی چھوڑدی ہے اور وہ آج کل اپنے کاروبار پر توجہ دے رہے ہیں۔
شیخ رشید احمد اصلی سیاستدان جس نے انٹرویو کروانے والوں کو بے نقاب کر دیا: سوشل میڈیا صارف تحریک انصاف کے حامی اہم سیاستدان شیخ رشید احمد کو ایک نجی ہائوسنگ سوسائٹی سے گرفتار کیا گیا جس کے بعد سے وہ لاپتہ تھے۔ انہوں نے منظرعام پر آنے کے بعد سینئر صحافی منیب فاروق کے پروگرام میں شرکت کر کے انہیں انٹرویو دیا۔ انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ میں چالیس دن کے لیے تبلیغ کرنے چلا گیا تھا اور انٹرویو اس لیے دینا چاہتا تھا کیونکہ اب یہ ایک رسم کی شکل اختیار کر چکی ہے۔ پاک فوج دنیا کی عظیم فوج ہے اور میں پہلے دن سے اپنی افواج کے ساتھ کھڑا ہوں۔ شیخ رشید احمد کے نجی ٹی وی چینل پر دیئے گئے انٹرویو کے بعد سے سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے قیاس آرائیاں کی جا رہی ہیں اور کہا جا رہا ہے کہ انہوں نےا نٹرویو دیا نہیں بلکہ ان سے یہ انٹرویو کروایا گیا ہے۔ شیخ رشید احمد کے نجی ٹی وی چینل کو دیئے گئے انٹرویو کا ایک ویڈیو کلپ وائرل ہو رہا ہے جس دیکھ کر کہا جا رہا ہے کہ انہوں نے انٹرویو دیا نہیں بلکہ ان سے انٹرویو دلوایا گیا ہے۔ پروگرام کے میزبان سینئر صحافی منیب فاروق کے ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شیخ رشید احمد کاغذ کو دیکھ رہے ہیں جسے پاکستان تحریک انصاف کے آفیشل پیج پر شیئر کرتے ہوئے لکھا گیا کہ: شیخ رشید احمد بہت سمارٹ ہیں! انہوں نے پروگرام میں اشارہ دیتے ہوئے بتایا ہے کہ یہ سارا پروگرام سکرپٹڈ تھا! معروف یوٹیوبر کے ویڈیو پر ردعمل میں لکھا کہ: پروگرام میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے شیخ رشید احمد کی پرچی گم ہو گئی، سکرپٹ فیل ہو گیا! سینئر صحافی مغیث علی نے لکھا کہ: شیخ رشید احمد نے ثابت کیا ہے کہ وہ اصلی سیاستدان ہیں جو سیاست کو بہت اچھی طرح سے جانتے ہیں، وہ اپنے تجربے سے سب کو مات دے گئے ہیں! نعیم کھیڑا نے لکھا کہ: شیخ رشید سے کھیل رہے تھے کہ وہ ان سے ہی کھیل گیا، انہوں نے سارا سکرپٹ کھول کر قوم کے سامنے رکھا دیا ہے، سمجھداروں کیلئے یہ حرکت کافی ہے! ایک صارف نے لکھا کہ: شیخ رشید اصلی سیاستدان ہے، سیلوٹ ہے کہ انہوں نے خان صاحب کی اہلیہ کے حوالے سے کچھ نہیں کہا نہ ہی ان پر حملے کیے بلکہ انٹرویو کروانے والوں کو ہی ٹرول کر دیا۔ سینئر صحافی کاشف بلوچ نے ویڈیو کے ردعمل میں لکھا کہ: وہ شیخ رشید سے مذمت کروانے کے لیے آئے تھے لیکن انہوں نے ان کو بے نقاب کرتے ہوئے بتا دیا کہ یہ سب کچھ پیپرز پر لکھا ہوا ہے جو کہ آپ پوچھ رہے ہیں، جیو شیدے ہم تمہارے ساتھ کھڑے ہیں! ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ: ان کی اس حرکت سے پتہ چل رہا ہے کہ بندہ کاریگر ہو تو کچھ نہ کر کے بھی سب کچھ کہہ جاتا ہے، زبردست شیخ رشید ہمیں آپ پر اعتماد ہے! سینئر صحافی عمر انعام نے طنزاً لکھا کہ: منیب فاروق کے پروگرام میں شیخ رشید نے کریز سے باہر نکل نکل کر چکے مارے ہیں، کاغذ پڑھ کر جواب دینا بھی ایک چھکا ہی تھا!
نوازشریف کو تیز ترین ریلیف۔۔ سزا یافتہ اور اشتہاری ہونے کے باوجود ایک ہی دن میں 2 ضمانتیں۔۔سوشل میڈیا صارفین کے تبصرے احتساب عدالت کی جانب سے سابق وزیراعظم نواز شریف کے دائمی وارنٹ گرفتاری معطل ہونے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی 24 اکتوبر تک حفاظتی ضمانت منظور کر لی۔ توشہ خانہ گاڑیوں کے کیس میں احتساب عدالت نے نواز شریف کے 24 اکتوبر تک وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے ایئر پورٹ پر گرفتاری سے روک دیا ہے۔ احتساب عدالت اور اسلام آباد ہائیکورٹ کے اس پر سوشل میڈیا صارفین نے خوب تنقید کی اورایکس پر "ہوگئی انصاف کی موت " ٹاپ ٹرینڈ بنارہا۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ کہ ایک مجرم کو اتنا بڑا ریلیف، کیا یہی وہ این آر او تھا جو عمران خان سے مانگا جارہا تھا؟ انکا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کے عدالتی نظام کو ننگا کرنا اور اس کی بے بسی کا تماشہ بنانا مناسب خیال کیا اور آج یہ برہنگی چوبیس کڑور عوام کے سامنے ہے ۔ معروف وکیل رہنما ربیعہ باجوہ نے تبصرہ کیا کہ آج ہماری عدلیہ نے قانون کو نواز شریف کے سامنے سرنڈر کروایا ہے،، آج قانون نواز شریف کے سامنے جھک گیا،، صرف یہ کہوں گی کہ شیم آن عدلیہ جمشید دستی کا کہنا تھا کہ یہ تھا وہ این آر او جو عمران خان کہتا تھا کہ میں نہیں دوں گا ملیکہ بخاری کا کہنا تھا کہ قومی مجرم عوام کے پیسے کا ضامن ہوتے ہوئے اپنے عہدے کے ساتھ انصاف نا کرے اور ملک و قوم کے پیسے کو چوری کرے نا صرف یہ بلکہ جائدادیں بنا لے، عدالت سے مفرور اشتہاری کے لئے ایک نئی قانونی مثال قائم کرتے ہوئے قانونی تقاضوں کو رد کرتے ہوئے عدالتوں سے ریلیف ملا ہے باقی غریب اور چھوٹا مجرم انصاف کی امید میں صبر کا دامن تھامے رکھے ۔ ارسلان بلوچ کا کہنا تھا کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان جو غیر قانونی سزا سنائی گئی جبکہ اسی توشہ خانہ کیس میں نواز شریف کے وارنٹ معطل کر دئیے گئے۔انصاف گیا تیل لینے صابرشاکر نے تبصرہ کیا کہ جب الیکشن جیتنے کیلیے مجرموں کا سہارا لینا پڑجائے تو سمجھ جائیں کہ پلان ٹُھس ہوگیا ہے اوریا مقبول جان نے لکھا کہ نواز شریف واپس آکر سیدھا جیل بھی جاسکتا تھا اور پھر اگلے دن ضمانت کی درخواست دے کر رہا بھی ہو سکتا تھا لیکن اس نے پاکستان کے عدالتی نظام کو ننگا کرنا اور اس کی بے بسی کا تماشہ بنانا مناسب خیال کیا اور آج یہ برہنگی چوبیس کڑور عوام کے سامنے ہے ۔ فیاض راجہ نے لکھا کہ تیز ترین نظام انصاف کا ننگا ناچ جاری ایک مرد مومن نے تمہیں عوام کی نظروں میں ننگا کردیا تھا اب روزانہ تم صرف ناچ رہے ہو۔ وقاص اعوان نے لکھا کہ جب نظام ننگا ہو رہا ہے تو پھر شرم کیسی نواز شریف کی واپسی پر دو نجی طیارے شہر بھر میں ڈیڑھ گھنٹے پھولوں کی پتیاں برسائیں گے مزے کی بات ہے کہ سول ایوی ایشن نے بھی اجازت دے دی ہے ملیحہ ہاشمی کا کہنا تھا کہ آج نواز شریف کو ریلیف دینے کیلئے ان کے سزا یافتہ مجرم ہونے کے باوجود جو "ضمانت" دی گئی اور متوقع گرفتاری روکی گئی کل اگر عمران خان کو زبردستی الیکشن سے باہر رکھنے کیلئے سزا سنائی گئی تو عوام عمران خان کی بھی ضمانت مانگے گی۔ عمران خان تو جیل بیٹھا بھاری اکثریت سے الیکشن جیت جاۓ۔ فوادچوہدری نے تبصرہ کیا کہ پاکستان کی تاریخ میں جو ریلیف نواز شریف کو ملے کوئ اور جماعت اس کا تصور بھی نہیں کر سکتی، 1988 سے پاکستان کی سیاست میں نواز شریف کیلئے وہ وہ ہوا جس کا تصور کرنا بھی کسی اور کیلئے ممکن نہیں۔۔۔ مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو سزا بھی اُتنے ہی بھونڈے طریقے سے دی گئی تھی جتنے بھونڈے طریقہ سے اُن کو دیا گیا آج کا ریلیف۔ معزز جج صاحبان کو شاید اندازہ ہی نہیں کہ نظام انصاف کے بیچ چوراہے میں کپڑے اُتر چکے ہیں۔ ہاشمیات نے لکھا کہ الحمدللہ۔ عوام کا عدلیہ پر اعتماد بحال ہوا۔ اگر آج مجرم نواز شریف کو ریلیف نہ ملتا تو یقین جانیں میرا اس سسٹم، و اسٹبلشمنٹ سے اعتماد ہی ختم ہو جانا تھا۔
نیب ریفرنسز میں سابق وزیرِ اعظم نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کے لیے دائر کی گئی درخواستوں پر نیب کو نوٹس جاری کر دیا گیا۔ درخواست ضمانت دن ایک بجے دائر ہوئی جس کے چند منٹ بعد درخواست پر نمبر لگ گیا اور آدھے گھنٹے میں بنچ بن گیا اور سماعت شروع ہوگئی، حیران کن بات یہ تھی کہ عدالت میں نیب پراسیکیوٹر بھی موجود تھے جن کا کہنا تھا کہ انہیں نوازشریف کی ضمانت پر کوئی اعتراض نہیں۔ یہ امر بھی قابل ذکر ہے کہ نوازشریف کی جانب سے بائیو میٹرک عطاء تارڑ نے کروائی جبکہ عمران خان کی عدم پیشی پر انہیں بائیو میٹرک کرنے کا کہاجاتا تھا اور جب تک عمران خان خود پیش ہوکر بائیومیٹرک نہیں کرواتے تھے، کیس نہیں سناجاتا تھا۔ نوازشریف کی درخواست اور نیب اور عدالتی عملے کی پھرتیوں پر صحافیوں ، وکلاء اور سوشل میڈیا صارفین نے بہت سوالات اٹھائے،ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے کیسز کو کئی کئی دن یا ہفتے لٹکایا جاتا تھا اور انکے ضمانت تک کے فیصلے محفوظ کرکے رکھے جاتے تھے لیکن نوازشریف کیلئے اتنی تیزی کیوں؟ کیا نوازشریف اور عمران خان کیلئے الگ قانون ہے؟ عمران خان کے قانونی امور کے ترجمان نعیم حیدر پنجوتھہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک شخص کے لیے الگ اور دوسرے شخص کے لیے قانون ؟ اسلام آباد ہائی کورٹ تو اٹارنی کے ذریعےضمانت کی درخواست دائر ہو نہیں سکتی تھی تو پھر کیسے یہ ہوا ؟کیسے اعتراض ختم ہو گیا ؟ اسی بائیو میڑک کے لیے عمران خان صاحب بائیو میڑک کمرہ میں موجود تھے جب اسی کمرہ سے 9 مئی کو اغوا کیا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری درخواست پر اس وقت کیوں اعتراض لگا ؟ جب کہ اس وقت درخواستیں میرے ذریعے دائر ہوئی کیونکہ میرے پاس خان صاحب کا سپیشل پاور آف اٹارنی تھا.ہر درخواست پر مجبور کیا گیا کہ عمران خان خود آکر بائیو میڑک کرے۔ نعیم پنجوتھہ کے مطابق ہم بار بار کہہ رہے تھے کہ عمران خان صاحب زخمی ہوۓ ہیں اور ویل چئیر پر مشکل ہے ان کا زیادہ موومنٹ کرنا.لیکن کوئی بات نہیں مانی گئی.آج نواز شریف ملک سے باہر ہے تو کیسے اس کے اٹارنی کے ذریعے درخواست دائر ہوئی اور درخواست پر کوئی اعتراض بھی نہیں لگا.دوہرا نظام انصاف. عار ف حمید بھٹی کا کہنا تھا کہ عمران خان کے کیسز کے لیے نیب کو 10 10 نوٹس کرتے ہیں وہ آتے ہی نہیں ہے اور آج نواز شریف کے کیس کے لیے پہلے سے عدالت میں موجود تھے۔۔۔۔۔ عمران خان کے وکیل انتظار پنجوتھہ نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی توشہ خانہ اپیل پر کئی دن لمبے نوٹس کرنے والی عدالت نے نواز شریف کی اپیل میں سزا معطلی اور ضمانت کے کیس میں ایک دن کا نوٹس کیا ہے ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ جمعرات کے روز صورتحال کافی دلچسپ ہوگی ،نوازشریف صاحب اور عمران خان دونوں کے نیب کیسوں کی ضمانتیں کل اسلام ہائیکورٹ میں،عمران خان کی القادرٹرسٹ اور توشہ خانہ کیس جبکہ نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ میں حفاظتی ضمانت،سماعت کل،اب دیکھنا یہ کہ کل ریلیف کسے ملتا ہے۔۔ طارق متین نے کہا کہ نواز شریف کے انصاف کی ڈلیوری ڈومینوز سے تیز ۔ مفرور کیا خود کو سرنڈر کرے گا نظام نے خود کو سرنڈر کر دیا۔ مفرور کا اقبال بلند ہو۔ اظہر مشوانی نے تبصرہ کیا کہ جسٹس عامر فاروق کےکارنامے 1) تاریخ میں کسی سزایافتہ مجرم کو “حفاظتی ضمانت” نہیں ملی 2) اسلام آباد ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی کوئی درخواست بغیر بائیومیٹرک کےدائر ہی نہیں کی جا سکتی لیکن نواز شریف کی ایک سزا یافتہ اور اشتہاری مجرم ہونےکے باوجود درخواست سماعت کے لیے لگ گئی ہے رانا عمران کا کہنا تھا کہ مدعی سست گواہ چست آج حقیقت میں اس کہاوت ہی سمجھ آئی ھے . شکریہ نیب
عمران خان جب وزیراعظم تھے تو انہیں الیکشن کمیشن نے نوٹسز جاری کئے تھے جس کے خلاف عمران خان نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔ اس وقت عمران خان کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا تھا کہ عدالت بائیو میٹرک کی شرط ختم نہیں کر سکتی ، عمران خان خود پیش ہوں اور بائیومیٹرک کروائیں جس پر عمران خان کو خود عدالت پیش ہونا پڑا۔ اسکے بعد عمران خان پر قاتلانہ حملہ ہوا تو عمران خان کیلئے عدالت پیش ہونا مشکل ہوگیا اور عمران خان جب بھی کوئی درخواست دائر کرتے تھے تو اس پر اعتراض عائد ہوتا تھا کہ عمران خان خود عدالت میں پیش ہوں اور بائیومیٹرک کروائیں۔ عمران خان خود عدالت پیش ہوتے رہے، اسکے بعد 9 مئی کا دن آیا، عمران خان اس روز بائیومیٹرک کروانے کیلئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے بائیومیٹرک روم میں موجود تھے، عمران خان کو بائیو میٹرک روم کے شیشے توڑ کر رینجرز نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کیا تھا اور دیگر وکلاء کو زخمی کیا گیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قرار دیا تھا کہ حفاظتی ضمانت کی کوئی درخواست بغیر بائیومیٹرک کےدائر ہی نہیں کی جا سکتی لیکن نوازشریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست انکے بغیر پیش ہوئے اور بائیومیٹرک کروائے بغیر دائر کی گئی ۔ نوازشریف کی طرف سے بائیومیٹرک عطاء تارڑ نے کروائی عدالت نے کوئی اعتراض نہ اٹھایا لیکن عمران خان کسی کو اٹارنی بناکر بھیجتے تھے تو اسلام آبادہائیکورٹ اسکے بائیومیٹرک سے انکار کردیتی تھئ۔ نعیم پنجوتھہ نے سوال اٹھایا کہ عطا تارڑ نواز شریف کے اٹارنی ہیں ان کے ذریعے نواز شریف کی حفاظتی ضمانتیں دائر ہوئی ہیں اور دونوں درخواستوں پر اسلام آباد ہائیکورٹ کے رجسٹرار آفس نے کیوں کوئی اعتراض عائد نہیں کیا ؟ انہوں نے مزید کہا کہ جب عمران خان صاحب کی ضمانتوں کی درخواستیں بطوراٹارنی میرے ذریعے دائر ہوئی تھی تو اسلام آباد ہائی کورٹ رجسٹرار آفس نے فورا اعتراض لگایا تھا کہ فوجداری کیسسز ضمانت وغیرہ میں اٹارنی کے ذریعے درخواست دائر نہیں ہو سکتی.اور عمران خان خود بائیو میڑک کے لیے اس کمرہ میں ویل چیئر پر بھی ہر دفعہ بائیو میٹرک کے لیے جاتے رہے ۔ نعیم پنجوتھہ کا کہنا تھا کہ آج پھر نواز شریف کے لیے الگ قانون ہے ؟ رجسٹرار آفس نے نمبر بھی الاٹ کردیا گیا.دوہرا نظام انصاف. دیگر سوشل میڈیا صارفین کا بھی کہنا تھا کہ اس وقت ملک میں دو قانون بن چکے ہیں پاکستان تحریک انصاف کے لئے الگ قانون اور نواز شریف کے لئے الگ قانون. سزا یافتہ لاڈلے نواز شریف کی ضمانت کی دونوں درخواستیں آج ہی سماعت کے لیے مقرر حالانکہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں حفاظتی ضمانت کی کوئی درخواست بغیر بائیومیٹرک کے دائر ہی نہیں کی جا سکتی. قانون کے مطابق تو سزا یافتہ نواز شریف کو ضمانت لینے کے بجائے گرفتاری بنتی یے اسکے بعد ضمانت کے کاروائی ہوتی.
لاہور : مسلم لیگ ن نے قائد نواز شریف کے استقبال کے لئے آنے والوں کو بریانی اور موٹر سائیکل کے بعد جنت کے ٹکٹ کی پیشکش کردی۔ تفصیلات کے مطابق چکن بریانی اور ون ٹو فائیو موٹرسائیکل کے بعد مینار پاکستان پر جلسے میں شرکت کے لیے ن لیگ کی ایک اور فخریہ پیشکش سامنے آگئی۔ ن لیگی رہنما کارکنوں کو جنت کے ٹکٹ دینے لگے، کمالیہ میں کارنر میٹنگ سے خطاب میں سابق ایم این اے چوہدری اسد الرحمان نے کہا نواز شریف کا استقبال کریں اور جنت میں جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کے استقبال کیلئے لاہور جانے والے سیدھے جنت میں جائیں گے۔ سائرہ بانو نے اس پر تبصرہ "کنفرم جنتی" کی ایک ویڈیو شئیر کرتے ہوئے کیا جنید سلیم نے سوال کیا کہ کیا یہ ویڈیو شیئر کرنے والا بھی سیدھا جنت میں جائے گا ؟ جس پر سائرہ بانو نے جواب دیا کہ جی لیکن کم از کم سو لوگوں کو فارورڈ کرے گا تب فرحان منہان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ ایک جنت کا لالچ دے رہا ہے اور ایک مجرے کروارہا ہے ـ میاں تیرے خاطر جانثار ہر حد تک چلے گئے پھر قوم نہیں مان رہی ملیحہ ہاشمی نے تبصرہ کیا کہ بات بریانی اور قیمے والے نان سے شروع ہو کر ہونڈا 125 تک آئی تھی۔ اور اب سیدھا جنت کے ٹکٹ تک آ گئی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ رانا ثناءاللّه نے بھی ماضی میں نواز شریف کے استقبال کو حج اکبر سے بڑا فریضہ قرار دیا تھا اور آج تک ان کو کسی عالم دین نے نہیں پوچھا۔ ابھی یہ لوگ الزام عمران خان پر لگاتے ہیں کہ ریاست مدینہ کی بات کر کے "مذہب کارڈ" کھیل دیا۔ اظہرصدیق ایڈوکیٹ کا کہنا تھا کہ ایک طرف تو لوگوں کو روحانی پریس کانفرنس سے معافی مل رہی ہے اور دوسری طرف نواز شریف کا استقبال کرنے سے جنت مل رہی ہے!! ایسا آپ کو صرف اور صرف ملکت خداداد پاکستان میں ہی دیکھنے کو ملے گا!! اکبر علی خان نے تبصرہ کیا کہ جنت کا حصول ہوا اب انتہائی آسان۔ 21 اکتوبر کو نواز شریف کا استقبال کریں اور کنفرم جنت حاصل کریں۔ طالبان کے بعد اب ن لیگ نے بھی جنت کے ٹکٹ بانٹنے شروع کردیئے۔ن لیگ کے چوہدری اسد نے نوازشریف کے استقبال پرکنفرم جنت کی گارنٹی دے دی ارسلان بلوچ نے کہاکہ کھوتا بریانی،نواز شریف کا استقبال حج سے بڑا کام، قیمے والا نان ،اللہ رکھا پیپسی سے ہوتا ہوا براستہ ورکرز کنونشن میں مجرہ کروانے سے لے کر جنت کے ٹکٹ ہر اختتام۔ لیکن فائدہ لکھ نہیں ہوا۔
جج ابوالحسنات ذوالقرنین کے احکامات پر چیئرمین پی ٹی آئی کی چہل قدمی کیلئے اڈیالہ جیل میں سیل کے باہر جگہ کی توسیع کردی گئی۔ ‏عمران خان کی چہل قدمی کیلئے اڈیالہ جیل میں سیل کے باہر کی جگہ میں توسیع کردی گئی، سیل کےباہر چہل قدمی کیلئے جگہ 60 فٹ تک بڑھا دی گئی۔ چیئرمین پی ٹی آئی نے دوران سماعت جج سے مزید دو درخواستیں کیں، چیئرمین پی ٹی آئی نے گھر کے کھانے اور ورزش کے لیے سائیکل فراہمی کی درخواست کی۔ جس پر جج ابو الحسنات ذوالقرنین نے جواب دیا، کھانا فراہمی کی ذمہ داری جیل حکام کی ہے جبکہ جج نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو عمران خان کو مینوئل کے مطابق سائیکل فراہمی کے احکامات دیئے۔ جج نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو عمران خان کو مینوئل کے تحت سائیکل فراہمی کے احکامات دے دیے۔ واضح رہے کہ جج ابو الحسنات محمد ذوالقرنین نے چیئرمین پی ٹی آئی کے سیل کا دورہ اور سہولتوں کا جائزہ لیا تھا اور گزشتہ سماعت پرجج نے سیل کے باہر دیوار گرا کر چہل قدمی کیلئے جگہ بڑھانے کی ہدایت کی تھی۔ دوسری جانب سائفر کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان اور شاہ محمود قریشی پر فردِ جرم عائد نہ ہوسکی۔ گزشتہ سماعت پر چالان کی نقول تقسیم نہ ہونے پر فردِ جرم کی کارروائی نہیں ہوسکی تاہم آج عدالت نے ملزمان میں چالان کی نقول تقسیم کر دیں اور سائفر کیس کی سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی۔
پاکستان تحریک انصاف کے لاپتہ رہنما فرخ حبیب نے آج منظر عام پر آکر ایک اہم پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے جہانگیر ترین کی پارٹی میں شمولیت کا اعلان کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما فرخ حبیب پر 9 مئی کے بعد سے متعدد مقدمات درج تھے، انہیں مختلف کیسز میں مفرور قرار دے کر ان کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارے جارہے تھے اور پیمرا نے ان کی میڈیا کوریج پر بھی پابندی عائد کررکھی تھی۔ آج اچانک فرخ حبیب منظر عام پر آئے اور انہوں نے استحکام پاکستان پارٹی کے دفتر پہنچ کر ایک پریس کانفرنس کی جس میں انہوں نے 9 مئی واقعات سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ان واقعات کی پرزور مذمت کی، ان واقعات کی ذمہ داری عمران خان پر ڈالتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی نے کارکنان کو بیلٹ کے بجائے پرتشدد کارروائیوں کا درس دیا۔ فرخ حبیب نے پی ٹی آئی سے علیحدگی کا اعلان کرتے ہوئے جہانگیر ترین اور علیم خان کی جماعت آئی پی پی میں شمولیت کا اعلان بھی کردیا۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ فرخ حبیب کی اہلیہ نے گزشتہ روز ٹویٹر پر ایک بیان جاری کیا تھا جس میں انہوں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل کو لکھے گئے اپنے خط کی نقل شیئر کی تھی اور کہا تھا کہ میں نے ایمنسٹی انٹرنیشنل سے فرخ حبیب کی بازیابی کیلئے کردار ادا رکرنے کی درخواست کی ہے۔ اس خط کے ایک روز بعد مختلف کیسز میں نامزد فرخ حبیب آئی پی پی کے آفس پہنچتے ہیں اور ایک پریس کانفرنس کرتے ہیں جسے پی ٹی وی سمیت پورا میڈیا کوریج دیتا ہے حالانکہ پیمرا فرخ حبیب کے بطور پی ٹی آئی رہنما کوریج نا کرنے کے احکامات جاری کرچکا ہے۔ صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے فرخ حبیب کے اچانک سامنے آنے،پریس کانفرنس کرنے پر سوالات اٹھاتے ہوئے کہا کہ نا انہیں گرفتار کیا گیا نا ہی ان کی پریس کانفرنس کا بائیکاٹ کیا گیا۔ سینئر صحافی اطہر کاظمی نے کہا کہ فرخ حبیب صاحب پر تو بہت ایف آئی آرز ہیں، کافی عرصے سے روپوش تھے، پولیس ڈھونڈ رہی تھی، ہوسکتا ہے اس پریس کانفرنس کے دوران ہی پولیس ان کو استحکام پارٹی کے دفتر سے گرفتار کر لے ۔ شاید ابھی تک متعلقہ حکام کی نظر ٹی وی پر نہیں پڑی، نگراں حکومت واقعی غیر جانبدار ہے، سب کو سرکاری ٹی وی پر ٹائم دیا جاتا ہے اور روپوش شخصیات کی پریس کانفرنس بھی لائیو دکھائی جاتی ہے۔ عبدالوکیل نےکہا کہ اشتہاری فرخ حبیب میڈیا کے سامنے آئے، کیا انہیں پریس کانفرنس میں براہ راست گرفتار کیا جائے گا یا اس کے فوری بعد گرفتاری ہوگی۔ صحافی محمد عمیر نے کہا کہ کوئی بھی سیاسی جماعت کیسے ایک اشتہاری ملزم کو اپنے دفتر میں ٹھہراسکتی ہے، لائیو پریس کانفرنس کیسے دکھائی جاسکتی ہے، کیا کوئی عدالت اس بات کا نوٹس لے گی؟ سینئر صحافی و اینکر پرسن طارق متین نے بھی ان گنت کیسز میں نامزد فرخ حبیب کی گرفتاری سے متعلق سوال کیا۔ محمد عمیر نے کہا کہ فرخ حبیب ایک اشتہاری ملزم ہیں، ایک اشتہاری ملزم کو پناہ دینا، پریس کانفرنس کروانا اور اسے نشر کرنا قانون جرم ہے، قانون کے مطابق آئی پی پی پر یہ مقدمہ بنتا ہے۔ وقاص اعوان نے کہا کہ فرخ حبیب پر 9 مئی کے حوالے سے11 مقدمات قائم ہیں، 3 میں انہیں اشتہاری قرار دیا جاچکا ہے، پنجاب پولیس 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملزمان کی گرفتاری کیلئے بلاامتیاز کارروائی کررہی ہے، امید ہے اب تک فرخ حبیب کو بھی گرفتار کرلیا گیا ہوگا۔
بریگیڈیر (ر)اشفاق حسن نے انکشاف کیا ہے کہ جنرل سید عاصم منیر ارجنٹائن میں بھی مقبول ہیں ۔ حکومت اور لوگ تعریفوں کے ساتھ پالیسیوں کو بھی فالو کرنا شروع ھو گئے۔ ان کا کہنا تھا کہ ارجنٹائن میں مہنگائی دنیا میں سب سے زیادہ یعنی 125% ھے۔ ڈالر قابو نہیں آ آرہا تھا۔ روزانہ 40 سے 50 پیسو بڑھ رھا تھا۔ جو 922 پیسو فی ڈالر ھو گیا۔ انکے مطابق وہاں کی حکومت نے دیکھا کہ پاکستان بھی انہی مسائل کا شکار تھا لیکن پھر جنرل عاصم منیر نے جادو چلایا اور پاکستانی کرنسی دنیا کی بہترین پرفارمنگ کرنسی بن گئی۔ https://x.com/BrigAshfaqHasan/status/1713529015045116280?t=n-Qn28tu9M-ge9bBG0Vm6A&s=08 اشفاق حسن نے دعویٰ کیا کہ ارجنٹائن نے یہی ماڈل اپنا لیا۔ اس کو وہ پاکستانی جنرل ماڈل کہتے ھیں۔ غیر قانونی لیں دیں بند، سمگلنگ بند، ھنڈی پر کنٹرول بند اور گھروں میں ذخیرہ بند۔ نتیجہ کے طور پر پیسو 2 دنوں میں 1122 سے 900 پر آگیا۔ وھاں ھر جگہ پاکستانی جنرل فارمولہ کو سراہا حا رھا ھے۔ انہوں نے پاکستانیوں پر اظہارافسوس کرتے ہوئے کہا کہ صد افسوس اپنے لوگ اس کی قدر نہیں کر رھے۔جنرل آپ کو وطن اور باہر کی ھوائیں بھی سلام کہتی ہیں۔ پاکستان زندہ باد
کشمیریوں کا مقدمہ لڑنے کے جرم میں بھارت کی جیل قید یاسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک کا کہنا ہے کہ انہیں 22 کروڑعوام کا مینڈیٹ حاصل ہے۔ مشعال ملک کو نگران حکومت میں معاون خصوصی برائے انسانی حقوق بنایا گیا ہے لیکن انکے دور میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے۔ بالخصوص پی ٹی آئی رہنماؤں کو انکے دور میں اغوا کیا جارہا ہے، وفاداریاں تبدیل کروائی جارہی ہیں، انکے گھروں پر آئے روز چھاپے مارے جاتے ہیں اور کاروبار بند کئے جارہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین مشعال ملک کی تعیناتی کو بڑی تنقیدی انداز میں دیکھ رہےہیں، انہوں نے کہا کہ مشعال ملک نے یاسین ملک پر مظالم کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کیا. جب سے نگراں حکومت میں آئی ہے یاسمین ملک کے لیے ایک لفظ نہیں بولا بلکہ پاکستانیوں پر ان مظالم کی حمایت کی ہے جو بھارت نے یاسین ملک پر کیے ہیں۔ اکبر باجوہ نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مشعال ملک کا یہ کہنا کہ مجھے 22 کروڑ کا مینڈیٹ حاصل ہے اور جو ساتھ جو بونگیاں ماریں، یہ بتاتا ہے وہ کن کے لہجے میں بول رہی ہیں جنکا یہ لہجہ ہے وہ بھی بالکل یہی دعویٰ رکھتے ہیں رائے ثاقب کھرل نے کہا کہ ان محترمہ کو مینڈیٹ کس نے دے دیا؟ ایک تو یہ لوگ پڑھے لکھے نہیں دوسرا یہ کوشش بھی نہیں کرتے جب انسان قد سے اونچی باتیں کرنے لگے۔ کہیں یہ کہاں خان۔ اپنے خاوند کی جدوجہد آزادی کو بیچنے والی کہتی ہے بائیس کروڑ کا مینڈیٹ ہے اس کے پاس نادربلوچ نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مشال ملک کو 22 کروڑ عوام نے مینڈیٹ دے دیا اور بےچاری قوم کو پتہ بھی نہ چل سکا مقدس فاروق اعوان نے سوال کیا کہ ہیں جی؟ کونسا مینڈیٹ؟ انہوں نے مزید کہا کہ مشال ملک نے عمران خان سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا نام لینا بھی گوارا نہ کیا، کہتی ہیں " جن کا ذکر آپ کر رہے ہیں", توبہ امبر کا کہنا تھا کہ مشال ملک کے پاس بائیس کروڑ عوام کا وہی مینڈیٹ ہے جو شہباز شریف کے پاس تھا یا پھر کمپنی کا 88 فیصد سروے والا شعیب ملک نے کہا کہ مشال ملک کا کوئی ایک کارنامہ جس کی بنیاد پر انہیں وزارت دی گئی ہے راجپوت نے کہا کہ مشال ملک صاحبہ 22 کروڑ عوام کا مینڈٹ نہیں ملا بلکہ تمہیں صرف عارضی نوکری ملی ہے اور یہ بھی جانتے ہیں کہ یہ نوکری کس کی سفارش پر ملی ہے؟ علی رضا نے تبصرہ کیا کہ کہ مشعال ملک نے یاسین ملک پر مظالم کو اپنے مقصد کے لیے استعمال کیا. جب سے نگراں حکومت میں آئی ہے یاسمین ملک کے لیے ایک لفظ نہیں بولا بلکہ پاکستانیوں پر ان مظالم کی حمایت کی ہے جو بھارت نے یاسین ملک پر کیے ہیں۔ حکیم کاکڑ کا کہنا تھا کہ محترمہ اپ کا خاوند بہت اچھا انسان ہے وہ جیل میں پڑا ہے اور اپ ان بے غیرتوں کے درمیان سرخی پاؤڈر لگا کے گھومتی ہو یہ سب اس سرخی پاؤڈر کا مینڈیٹ ملا ہے اپ کو
احمد آباد کے کرکٹ سٹیڈیم میں آج قومی کرکٹ ٹیم اور روایتی حریف میزبان بھارت کے درمیان میچ کھیلا گیا جس میں بھارت نے شاہینوں کو 7 رنز سے شکست دے دی۔ پاکستان کے بھارت سے میچ ہارنے کے بعد سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے قومی کرکٹ ٹیم پر شدید تنقید اور مزاحیہ تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم کی شکست پر کچھ صارفین نے کہا چیئرمین پی سی بی ذکاء اشرف کی نحوست ٹیم کو لے ڈوبی تو کسی نے شیر افضل مروت کے بیان "پروگرام تو وڑ گیا" کا حوالہ دیا۔ ایک صارف نے دلچسپ ٹویٹر پیغام لکھا کہ: بھارت کی ٹیم جیسے اس ایونٹ میں پرفارم کر رہی ہے اگر اس نے ورلڈکپ نہ جیتا تو اس پر بڑی حیرانی ہو گی اور پاکستان جس فارم میں کھیل رہا ہے اگر سیمی فائنل میں پہنچ گیا تو بھی بہت حیرانی ہو گی! سینئر صحافی انور لودھی نے طنز کرتے ہوئے لکھا کہ: عمران خان پر جتنی ایف آئی آر درج ہیں کم سے کم اتنا سکور تو کر لیتے! سینئر صحافی عدنان عادل نے لکھا کہ: لگتا ہے بھارت سے میچ کھیلنے سے پہلے بھی کوئی میچ کھیلتے رہے ہیں اس لیے بہت تھکے ہوئے تھے! سینئر صحافی ہرمیت سنگھ نے سابق لیجنڈ قومی کھلاڑی جاوید میانداد کی ایک دلچسپ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: ویلڈن، پاکستانی ٹیم تم نے بہت اچھا کھیلا ، مگر ہمارے جذبات کے ساتھ! معروف اینکر اقرار الحسن سید نے بھارتی منافقت کو بے نقاب کرتے ہوئے لکھا کہ: ویسے تنقید اور مذاق تو اپنی جگہ ہے لیکن کھیلوں کی تاریخ میں کسی بھی ٹیم کو شاید ہی اتنی بڑی اپوزیشن کو سامنا کرنا پڑا ہو جتنا آج ہماری ٹیم نے کیا ہے! سینئر صحافی رائو مختار احمد نے لکھا کہ: ذکاء اشرف نے ٹیم کو جو حکم دیا وہ اپنی جگہ لیکن پاکستانی ٹیم کو کم سے کم کھیلنے کی اداکاری تو کرنی چاہیے تھی۔ ایک صارف نے تصویر شیئر کر دی جس میں پاکستانی کھلاڑی کی جرسی کی پچھلی سائیڈ پر لکھا ہے کہ "میچ تو وڑ گیا" ، صارف نے اپنے پیغام میں تصویر کا کیپشن لکھا کہ: بابر اعظم: پھر اسکے بعد میچ جاری رہا یا ختم ہو گیا ؟ پاکستانی ٹیم : نہیں نہیں میچ کدھر جاری رہا میچ تو وڑ گیا! ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ: پاکستانی کرکٹ ٹیم کا چیئرمین جب بھی ذکاء اشرف ہوتا ہے تو پاکستان میچ ہار جاتا ہے، رات بھی یہ میچ سے پہلے انڈیا سے ملا تھا اور اب ہماری ٹیم کی حالت آپ کے سامنے ہے! پوچھنا تھا کہ یہ صرف اس شخص کی نحوست ہے یا پھر یہ ادھر کچھ کر کے آتا ہے اپنی رائے دیں! سینئر صحافی وتجزیہ کار صابر شاکر نے گزشتہ روز چیئرمین پی سی بی ذکاء اشرف کی قومی کرکٹ ٹیم کے ساتھ ملاقات کی تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ: یہ تصویر ایک دن پہلے کی ہے ۔۔۔ تمام کھلاڑی افسردہ اور فرسٹریٹ کیوں ہیں ؟ کیا ایسا کہا گیا ؟ سُنا گیا؟ ارسلان بلوچ نے ایک بچے کی تصویر لگائی جو کرکٹ گرائونڈ کے باہر بیٹھ کر میچ دیکھ رہا ہے اور اس کی جرسی پر وڑ گیا 192لکھا ہے، اور پیغام میں لکھا کہ: سب لوگ یہ تصویر لگا رہے ہیں کہ میچ وڑ گیا، او بھائی یہاں پورا ملک ہی وڑ گیا ہے۔ ایک صارف نے دلچسپ تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ: کل فیس ایکسپریشن سے ہی پتہ چل رہا تھا کہ ملک کو میچ سے زیادہ ڈالر کی ضرورت ہے ، ذکا اشرف منحوس جہاں بھی جاتا ہے اپنی نحوست ساتھ لےکر جاتا ہے ! موہالی 2011 ء میں بھی ذکاء اشرف نے ہمیں اس مشکل سے نکالا تھا!
آئی سی سی ورلڈ کپ پریزینٹرز پینل میں شامل زینب عباس نے بھارت چھوڑنے کے بعد خاموشی توڑ دی۔ زینب عباس کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ایکس“ پر ایک بیان جاری کیا گیا ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ ’میں نے ہمیشہ اپنے پسندیدہ کھیل کیلئے سفر کرنے اور اسے پیش کرنے کے مواقع کے لئے خود کو انتہائی خوش قسمت اور شکر گزار محسوس کیا ہے‘۔ زینب عباس نے لکھا کہ بھارت میں میرا تجربہ اچھا رہا، لوگوں کے ساتھ اچھا وقت گزرا، مجھے نہ بھارت سے نکالا گیا، نہ ہی ڈی پورٹ کیا گیا۔ زیب عباس نے کہا کہ بھارت میں مجھے کسی بھی قسم کی دھمکیاں نہیں دی گئیں۔تاہم، میں آن لائن سامنے آنے والے ردعمل سے خوفزدہ ہوگئی تھی اور ڈر محسوس کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ اس کا بہت افسوس ہے، ماضی میں جو کچھ بھی کہا اس کے لیے معافی مانگتی ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ میری سیکیورٹی کو فوری طور پر کوئی خطرہ نہیں تھا، لیکن میرے خاندان اور سرحد کے دونوں طرف کے دوست پریشان تھے۔ جو کچھ ہوا اس پر غور کرنے کے لیے مجھے کچھ اسپیس اور وقت درکار تھا۔
پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے جاری کردہ چیئرمین پی ٹی آئی کے قوم کے نام پیغام پر سینئر صحافی وقار ستی کو بغیر سوچے سمجھے تنقید کرنا مہنگا پڑگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پی ٹی آئی کی جانب سے سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر چیئرمین پی ٹی آئی کا ایک آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے تیار کردہ پیغام شیئر کیا گیا جس میں عمران خان نے اپنی سیاسی جدوجہد اور اس کے نتیجے میں آنے والی مشکلات اور پارٹی ورکرز کے ساتھ ہونے والے ناانصافیوں پر روشی ڈالتے ہوئے کبھی نا جھکنے کا عزم کیا اور اپنی سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا اعلان کرتے ہوئے قوم سے بھی ڈٹے رہنے کی اپیل کی۔ اس ویڈیو میں عمران خان کے پیغام کو اے آئی کی تیار کردہ آڈیو اور ماضی کے مختلف ویڈیو کلپس کو جوڑ کر تیار کیا گیا تھا، ویڈیو پر یہ واضح طور پر درج بھی تھا کہ آڈیو اے آئی کی تیار کردہ ہے، مگر سینئر صحافی وقار ستی نے اس ویڈیو پیغام پر بنا سوچے سمجھے اور تحقیق کیے تنقید کرڈالی جس پر انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا۔ وقار ستی نے کہا کہ دنیا میں کون سا قیدی جیل سے آڈیو پیغام ریکارڈ کرواسکتا ہے؟ پاکستان میں اور کس قیدی کو یہ سہولت حاصل ہے، اڈیالہ جیل میں ملاقاتی کس کی اجازت سے موبائل فونز ساتھ لے کر جاتے ہیں، عمران خان کی جیل میں سہولت کاری کون کررہا ہے؟ عمران خان کے آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی مدد سے تیار کردہ پیغام پر تحریک انصاف کے آفیشل اکاؤنٹ سے وقار ستی کو جواب دیتے ہوئے کہا ""ایک تو یہ پڑھے لکھے نہیں اور پھر کوشش بھی نہیں کرتے" منقول ماجد مہر نے اس بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان نے ٹھیک کہا تھا کہ ایک تو یہ لوگ پڑھے لکھے نہیں ہیں دوسرا یہ کوشش بھی نہیں کرتے، ویڈیو میں واضح طور پر لکھا ہے کہ یہ اے آئی سے تیار کردہ ویڈیو ہے۔ افشین نے کہا کہ برصغیر کی تقسیم کے وقت سارے جاہل ہماری طرف کیوں آگئے تھے؟ نجیب اللہ نے کہا کہ یہ اے آئی سے تیار کردہ ویڈیو کلپ ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ یہ وقار ستی بھی خود کو دانشور کہتے ہیں۔ محمد عاصم علی نے لکھا کہ ایک تو یہ لوگ پڑھے لکھے نہیں ہیں، دوسرا کوشش بھی نہیں کرتے۔

Back
Top