پنجاب کے وکلا شیر افضل مروت کو نہیں بچا سکے ،کے پی والوں کے پنجاب کو طعنے، شیر افضل مروت کی گرفتاری پر سوشل میڈیا ری ایکشن
پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کی گرفتاری پر سوشل میڈیا صارفین کے تبصروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا صارفین نے پنجاب کے وکلاء کو طعنے مارنا شروع کردیئے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کو لاہور ہائی کورٹ سے واپسی پر جی پی او چوک سے گرفتار کرلیا ہے، شیر افضل مروت کی لاہور میں گرفتاری پر سوشل میڈیا صارفین سخت برہم ہوگئے ہیں، ٹویٹر پر شیر افضل مروت کی رہائی کیلئے چلایا گیا ہیش ٹیگ بھی اس وقت ٹاپ ٹرینڈ کررہا ہے۔
سوشل میڈیا صارفین نے پنجاب سے شیر افضل مروت کی گرفتاری پر پنجاب سے تعلق رکھنے والے وکلاء کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ پنجاب کے وکلاء شیر افضل مروت کو نہیں بچاسکے۔
سینئر سیاسی مبصر عدنان عادل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وکلاء میں ایک گروپ شیر افضل مروت کے خلاف تھا، جو ان کی گرفتاری پر خوش ہوگا۔
اینکر و بلاگر سلمان درانی نے کہا کہ شیر افضل مروت مہمان تھے، ان کے ساتھ کم از کم اتنے ساتھی تو ہوتے کہ پولیس گرفتار کرنے سے پہلے کم از کم سوچتی تو۔
سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ارسلان بلوچ نے شیر افضل مروت کی گرفتاری کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب والے بشمول وکلاء شیر افضل مروت کی حفاظت نا کرسکے، پختونخوا والوں کے صدقے جنہوں نے کہا کہ جان دیں گے مگر مہمان نہیں دیں گے۔
صحافی عمران بھٹی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وکلاء شیر افضل مروت کو بچا کر لے گئے، پنجاب ، لاہور کے وکلاء میں اتنا دم کہاں کہ گھر آئے مہمان کو بچا سکتے۔
صحافی مقدس فاروق اعوان نے لکھا کہ شیر افضل مروت کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کے وکلاء غائب کیوں؟ کوئی تھوڑا بہت احتجاج کرکے ٹک ٹاک ویڈیو ہی بنا لی جائے۔
اینکر ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ کل جسٹس طارق مسعود نے آئین کی کتاب پھینکتے ہوئے کہا تھا کہ یہ انسانی حقوق ہمیں پتا نہیں کہاں لے کر جائیں گے، آج پنجاب پولیس نے شیر افضل مروت کو بغیر وارنٹ گرفتار کرکے دکھا دیا، امید ہے اب جج صاحب مطمئن ہوگئے ہوں گے۔
صحافی خرم اقبال نے لکھا کہ وکلاء نے شیرافضل مروت کو بچانے کی بہت کوشش کی مگر پولیس انہیں گریبان سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے لے گئی۔
صحافی محمد عمیر نے کہا کہ پنجاب کے حوالے سے چھوٹے صوبوں کے تحفظات کافی دیرینہ اور درست ہیں، ہمارے بڑوں نے76 سالوں میں کچھ نہیں سیکھا۔
خرم ذیشان نے کہا کہ ہم سب سمیت پنجاب کے تمام وکلاء پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ شیر افضل مروت کی رہائی کو یقینی بنایا جائے۔