سوشل میڈیا کی خبریں

پنجاب کے وکلا شیر افضل مروت کو نہیں بچا سکے ،کے پی والوں کے پنجاب کو طعنے، شیر افضل مروت کی گرفتاری پر سوشل میڈیا ری ایکشن پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کی گرفتاری پر سوشل میڈیا صارفین کے تبصروں کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے، خیبر پختونخوا سے تعلق رکھنے والے سوشل میڈیا صارفین نے پنجاب کے وکلاء کو طعنے مارنا شروع کردیئے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق لاہور پولیس نے پی ٹی آئی کے سینئر نائب صدر شیر افضل مروت کو لاہور ہائی کورٹ سے واپسی پر جی پی او چوک سے گرفتار کرلیا ہے، شیر افضل مروت کی لاہور میں گرفتاری پر سوشل میڈیا صارفین سخت برہم ہوگئے ہیں، ٹویٹر پر شیر افضل مروت کی رہائی کیلئے چلایا گیا ہیش ٹیگ بھی اس وقت ٹاپ ٹرینڈ کررہا ہے۔ سوشل میڈیا صارفین نے پنجاب سے شیر افضل مروت کی گرفتاری پر پنجاب سے تعلق رکھنے والے وکلاء کو بھی آڑے ہاتھوں لیا اور کہا کہ پنجاب کے وکلاء شیر افضل مروت کو نہیں بچاسکے۔ سینئر سیاسی مبصر عدنان عادل نے کہا کہ پی ٹی آئی کے وکلاء میں ایک گروپ شیر افضل مروت کے خلاف تھا، جو ان کی گرفتاری پر خوش ہوگا۔ اینکر و بلاگر سلمان درانی نے کہا کہ شیر افضل مروت مہمان تھے، ان کے ساتھ کم از کم اتنے ساتھی تو ہوتے کہ پولیس گرفتار کرنے سے پہلے کم از کم سوچتی تو۔ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ ارسلان بلوچ نے شیر افضل مروت کی گرفتاری کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب والے بشمول وکلاء شیر افضل مروت کی حفاظت نا کرسکے، پختونخوا والوں کے صدقے جنہوں نے کہا کہ جان دیں گے مگر مہمان نہیں دیں گے۔ صحافی عمران بھٹی نے کہا کہ خیبر پختونخوا کے وکلاء شیر افضل مروت کو بچا کر لے گئے، پنجاب ، لاہور کے وکلاء میں اتنا دم کہاں کہ گھر آئے مہمان کو بچا سکتے۔ صحافی مقدس فاروق اعوان نے لکھا کہ شیر افضل مروت کی گرفتاری پر پی ٹی آئی کے وکلاء غائب کیوں؟ کوئی تھوڑا بہت احتجاج کرکے ٹک ٹاک ویڈیو ہی بنا لی جائے۔ اینکر ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ کل جسٹس طارق مسعود نے آئین کی کتاب پھینکتے ہوئے کہا تھا کہ یہ انسانی حقوق ہمیں پتا نہیں کہاں لے کر جائیں گے، آج پنجاب پولیس نے شیر افضل مروت کو بغیر وارنٹ گرفتار کرکے دکھا دیا، امید ہے اب جج صاحب مطمئن ہوگئے ہوں گے۔ صحافی خرم اقبال نے لکھا کہ وکلاء نے شیرافضل مروت کو بچانے کی بہت کوشش کی مگر پولیس انہیں گریبان سے پکڑ کر گھسیٹتے ہوئے لے گئی۔ صحافی محمد عمیر نے کہا کہ پنجاب کے حوالے سے چھوٹے صوبوں کے تحفظات کافی دیرینہ اور درست ہیں، ہمارے بڑوں نے76 سالوں میں کچھ نہیں سیکھا۔ خرم ذیشان نے کہا کہ ہم سب سمیت پنجاب کے تمام وکلاء پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ شیر افضل مروت کی رہائی کو یقینی بنایا جائے۔
ابوبکر کے حوالے سے ایک میسیج سوشل میڈیا پر وائرل ہوا تھا جس میں کہا گیا کہ میرا تعلق لکی مروت کے ایک گاؤں سے ہے۔ عمران خان کا میں بچپن سے ہی سپورٹر تھا۔ میری عمران خان سے ملاقات کے بعد سے زندگی بالکل تبدیل ہو گئی۔ اس میسیج میں کہا گیا کہ پی ٹی آئی جلسوں میں ہم جنس پرستی، لونڈے بازی، نشہ فروشی، اور چند پیسوں کے عوض بچے سپلائی ہوتے تھے۔جو بچہ یا جوان لڑکا ان کو پیارا لگتا اسے اٹھا کے لے جاتے اور بدفعلی کرتے تھے۔ نشہ آور چیزیں کھلا کر پارٹی کارکن اجتماعی زیادتی بھی کرتے تھے۔ اور جو بولنے کی کوشش کرتا اسے اپنی بدمعاشی سے چپ کروا دیتے۔ میسیج کے مطابق یہ سب قوم لوط کی اولادوں میں سے ہیں اور یہ سب دیکھنے کے بعد میں نے پی ٹی آئی کو خیر آباد کر دیا۔ بعدازاں ابوبکر کا ردعمل سامنے آگیا اور کہا کہ میرے حوالے سے غلط خبریں چلائی گئیں، میں آج بھی پی ٹی آئی کا سپورٹر ہوں اور جو اکاؤنٹ سوشل میڈیا پر ہے وہ جعلی ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ برس سابق وزیر اعظم عمران خان نے خیبر پختونخوا کے علاقے ایبٹ آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے جلسے کے دوران رونے والے بچے کو ملاقات کے لیے اپنے گھر بنی گالہ بلایا ۔ بچہ عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر جلسہ گاہ میں روتا رہا تھا۔عمران خان نے ویڈیو دیکھ کر ابوبکر کو ملاقات کے لیے اپنے گھر بنی گالہ بلالیا۔ ابوبکر عمران خان سے مل کر جذباتی ہوگیا اور ایک بار پھر رو پڑا۔ سابق وزیر اعظم نے بچے کے سر پر ہاتھ رکھا اور کہا ہ رونے کی کیا بات ہے؟ عمران خان نے گلے لگایا کہا کہ تمہیں ابھی بڑے کام کرنے ہیں۔ ننھا ابوبکر عمران خان کے لیے انگوٹھی کا تحفہ بھی لایا۔ عمران خان نے ننھے فین کی انگوٹھی پہن لی اور تصاویر بھی بنوائیں۔ عمران خان نے بچے کی فرمائش پر قمیض پر آٹو گراف بھی دیا۔
قیدی نمبر 804 گانا گانے پر گلوکار ملکو کی گرفتاری کی خبریں سوشل میڈیا پر زیرگردش تھیں لیکن گلوکار ملکو کی گرفتاری کی خبر غلط نکلی۔ گلوکار ملکو کے مینیجر نے بھی انکی گرفتاری کی خبروں کو جھوٹ قرار دیا ہے۔ لوک پنجابی گائیک ملکو نے گرفتاری کی تمام خبروں کی تردید کرتے ہوئے بتایا کہ ان خبروں میں کوئی صداقت نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ’سرگودھا لوک میلے میں لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ میں نے قیدی نمبر 804 گانا بھی گایا لیکن بہت زیادہ بھیڑ کی وجہ سے افراتفری پھیل گئی۔ اس لیے ہم نے وہاں موجود پولیس کی خدمات حاصل کیں۔ یادرہے کہ گلوکار ملکو نے سرگودھا کنسرٹ میں قیدی نمبر 804 کا گانا گایا تھا جو سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہوا تھا۔ سرگودھا میں پارکس اینڈ ہارٹیکلچر اتھارٹی نے 7 تا 13 دسمبر تک لوک میلے کا اہتمام کیا تھا جس میں پنجابی لوک گلوکار محمد اشرف ملک المعروف ملکو نے بھی شرکت کی۔
اسلام آباد ہائی کورٹ نے العزیزیہ اسٹیل مل ریفرنس میں نواز شریف کی اپیل منظور کرتے ہوئے سزا کالعدم قرار دے دے اور انہیں باعزت بری کردیا تھا جس پر مختلف صحافیوں نے دلچسپ تبصرے کئے اور فیصلے کو نہ صرف متنازعہ بلکہ جانبدارانہ قرار دیا۔ صحافیوں نے اسے لیول پلینگ فیلڈ اور لندن پلان کا حصہ قرار دیا، اس پرباقی صحافیوں کی طرح اینکر عمران ریاض نےبھی تبصرہ کیا ۔ اپنے پیغام میں عمران ریاض نے تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ لیول پلیئنگ فیلڈ کے نام پر عدالتی و انتظامی ریلیف کا ورلڈ ریکارڈ میاں نواز شریف کے راستے کی رکاوٹیں تو ہٹا رہا ہے مگر بدترین دھاندلی بھی نواز شریف کو سادہ اکثریت دلانے کے قابل نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحریک انصاف کا پلڑا بہت بھاری ہے۔ ہم نے سروے شروع کروائے ہیں جلد نتائج سامنے لائیں گے انشاءاللہ اس پر صحافی عمرچیمہ نے اینکر عمران ریاض کو صحافت میں غیرجانبداری کے لیکچر دینا شروع کردئیے اور کہا کہ آپکے خیالات جو بھی ہوں لیکن یہ تاثر مت دیں کہ آپ کسی ایک پارٹی کے ترجمان ہیں اور اگر آپکو اس میں قباحت نظر نہیں آتی تو واضح کریں کہ آپ (ترجمان) ہیں صحافیوں کا سیاست میں مداخلت کرنا اتنا ہی غلط ہے جتنا عدلیہ اور فوج کا۔ وقار خان نے تبصرہ کرتے ہوئے لکجا کہ کیا وقت آ گیا ہے عُمر چیمہ جیسا صحافی دوسرے صحافی پر جانبداری کا الزام لگاۓ گا وہ وقت بھی دور نہیں جب سنی لیون شرم و حیا پر لیکچر دے گی پلوشہ نے جواب دیا کہ اسکے نزدیک غیر جانبدار صحافی وہ ہوتا ہے جو صرف عمران خان کے خلاف بولے اور ایماندار صحافی وہ ہے جو نوازشریف سے لفافہ لے۔ سیدذیشان عزیز نے جواب دیا کہ یہ بات آپ نے حامد میر ، سلیم صافی ، سہیل وڑائچ ، کامران خان ، آسمہ شیرازی ، غریدہ فارقی اور بہت سے صحافیوں کو بھی سمجھائی ہے چیمہ صاحب ؟ صحافی نادربلوچ نے ردعمل دیا کہ اس طرح کا ٹوئیٹ یا مشورہ کبھی قیوم صدیقی، سلیم صافی یا طلعت حسین کو بھی دیا ہے؟ محسن اقبال کا کہنا تھا کہ آپ یہ تاثر دو کہ آپ ن لیگ کے کارکن ہیں تو وہ جائز ہے جبکہ عمران ریاض زمینی حقائق بیان کرے تو ناجائز ؟؟ایسا کیسے کر لیتے ہو ؟؟ اسلام الدین ساجد نے جواب دیا کہ کاش یہ بات اپ کے اردگرد بیٹھے اپ کے اپنےادارے کے دوستوں کو بھی کہہ دیتے تو کتنا اچھا ہوتا، ان کو حق ہے جو دل میں اجائے کہہ سکتے ہیں لیکن اگر دوسرا کوئی سچ بات کہے تو ان پر ترجمان کا اسان لیبل لگائیں گے صبیح کاظمی نے لکھا کہ کل تک عمران کو صحافی ہی نہیں مانتے تھے
سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو کو 45 سال قبل دی جانے والی پھانسی کے معاملے پر سپریم کورٹ میں درخواست سماعت کیلئے مقرر کردیا گیا ہے، اس حوالے سے ملک میں ایک نئی بحث کا آغاز ہوگیا یے، لوگوں کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ مردہ لوگوں کو انصاف دینے کی کوشش کررہی ہے مگر زندہ لوگوں پر ہونے والے مظالم پر ہر طرف خاموشی ہے۔ سوشل میڈیا پر صارفین نے اس حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا اور بھٹو کیس کو سماعت کیلئے مقرر کرنے پر دلچسپ تبصرے کیے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ قاضی فائز عیسٰی 45 سال پرانے کیس کو سن رہے ہیں لیکن زندہ لوگوں کیساتھ جوہورہا ہے وہ انہیں نظر نہیں آرہا۔ان کا کہنا تھا کہ اتنے عرصے میں نہ تو ارشدشریف کا کیس سماعت کیلئے مقرر ہوا اور نہ ہی پی ٹی آئی پر ہونیوالے مظالم پر کوئی نوٹس لیا گیا۔ ارم زعیم نے کہا کہ زندہ لوگ انصاف کی امید لگائے قاضی کی طرف دیکھ رہے ہیں مگر قاضی مردہ لوگوں کا کیس کھول کر بیٹھ گیا ہے سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے کہا کہ ارشد شریف نے اپنی زندگی میں چیف جسٹس کو انصاف کے لئے خط لکھا۔اس کی شہادت کے بعد اسکی فیملی، صحافیوں اور عوام کے انصاف کا مطالبے کو نہ سننا، نا انصافی نہیں؟ انصاف دینا ہے تو شیخ مجیب سے شروع کریں اور ملک توڑنے والوں کو نشان عبرت بنائیں۔ اینکر پرسن ملیحہ ہاشمی نے کہا کہ قاضی صاحب کو 45 سال پرانا ذولفقار علی بھٹو کا کیس اوپن کورٹ میں سننے کا اشتیاق ہے مگر عمران خان کا جیل ٹرائل انتہائی خفیہ انداز سے چلایا جارہا ہے، ایسا کیوں؟ صبیح کاظمی نے کہا کہ جس طرح بھٹو کو پنجرے میں لایا جاتا تھا اسی طرح عمران خان کو بھی پنجرے میں لایا جاتا ہے، قاضی بجائے 2023 میں رہنے کے 1978 میں چلے گئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اعتزاز احسن نے بھی بھٹو کیس میں معاونت سے معزرت کر لی، وہ بھی سمجھ گیے، قاضی کیا واردات کر رہا ہے۔ یہ دو نمبر فراڈ ہورہا ہے تاکہ خفیہ طریقے سے عمران خان کا کیس مکمل کرلیا جائے۔ عثمان فرحت نے کہا کہ زندہ ماوں، بیٹیوں، جوانوں اور بچوں تک پر ننگی بربریت کو پشت پناہی دینے کے بعد قاضی مرے ہوئے بھٹو کو انصاف دلوائے گا۔ صحافی نے عماد یوسف نے کہا کہ میں امید کرتا ہوں قاضی صاحب بھٹو قتل کیس کے صدارتی ریفرنس کے بعد بی بی شہید کو انصاف دینے کے لیے بھی اہم فیصلے کریں گے سعید عمران خان نے لکھا کہ بھٹو کیس میں کوئی قانونی نقطہ نہیں ہے پھر بھی اس کیس کو چلایا جارہا ہے،تاکہ آصف سعید کھوسہ اور ان کے سسرنسیم حسن شاہ کے ساتھ اسکور سیٹل کیا جائے اور انتخابات سے قبل پیپلزپارٹی کو بیانیہ بھی مل جائے۔ فرحان منہاج نے کہا کہ بھٹو ریفرنس میں ایک دلیل یہ بھی لائی گئی کہ جسٹس مشتاق شہید بھٹو سے بغض اور عناد رکھتے تھے جس کا وہ اظہار کر بھی چکے تھے، ایسا ہی معاملہ چیف جسٹس اور عمران خان کے درمیان بھی ہے، اس کی تشریح کیسے ہوگی۔ ظفر اللہ وزیر نےکہا کہ عمران خان کے خلاف بھٹو سے بھی بدتر سلوک پر قاضی صاحب صرف بغض کی وجہ سے خاموش ہیں۔ عبداللہ خان نیازی نے لکھا کہ ارشد شریف شہید کا کیس قاضی کی عدالت میں پتا نہیں کب لگے گا۔
گجرات میں مریم نواز کا ناکام پاور شو,مونس الٰہی،حماداظہر سمیت صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کے تبصرے گجرات میں مسلم لیگ ن کی چیف ارگنائزر مریم نواز کچھ خاص رنگ نہیں جما سکیں, ناکام جلسے پر خوب تبصرے جاری ہیں, الٰہی،حماداظہر سمیت صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین نے خوب آڑے ہاتھوں لیا. مونس الہی نے لکھامریم بی بی ‎۔۔یہ گجرات ہے آپ کا ماسی ویڑہ نہیں۔ گجرات نے پی ٹی آئی کے حق میں فیصلہ کر دیا ہے ۔ آپ گوالمنڈٰی بچاؤ اگر بچا سکتی ہوتو ۔ وقاص امجد نے کہاگجرات کو بھی معلوم ہوگیا ہے کون سا چوہدری حق سچ کے ساتھ کھڑا ہے اور کون سا چوہدری دھوکہ باز ہے!!! حماد اظہر نے لکھاان دنوں پی ایم ایل این کے جلسوں کے پست معیار سے بھی یہ شرمناک ہے۔ عادل نظامی نے تبصرہ کیا کہ ن لیگ کا جلال پور جٹاں کا مایوس کن پاور شو ان لوگوں کی آنکھیں کھولنے کےلئے کافی ہے جو کہہ رہے ہیں دیہات میں ن لیگ کا زور ہے۔ عبداللہ وڑائچ نے لکھا کہ مریم نواز کا گجرات میں ایک ایکٹر جگہ میں سرکاری سرپرستی کے ساتھ کھلا ڈھولا ورکر کنونشن، سوشل ڈسٹنسنگ کا پورا خیال رکھتے ہوئے لیگی کارکنان کی شرکت۔ ثاقب نےلکھا یہ ہے اصل وجہ گجرات سے پی ٹی آئی کے امیدواروں کو اغوا کرنے کی، پہلے لوگ خاتون ہونے کے ناطے پھر بھی مریم نواز کے جلسہ میں آجاتے تھے لیکن اب عوام تاحیات عمران خان کا ساتھ دینے کا فیصلہ کرچکے ہیں، مزید کوئی عورت کارڈ نہیں چلنے والا، ن لیگ سنٹرل پنجاب میں بری طرح پٹ چکی. خرم اقبال نے لکھا ‏کہیں بھرپور لیول پلیئنگ فیلڈ کے باوجود پنڈال خالی، کہیں بھرپور پابندیوں کے باوجود جم غفیر ، عوام نہیں مان رہی، اے گورنمنٹ دسدی نئی پئی۔۔! سعید بلوچ نے کہا لڑکے والے الیکشن سے پہلے ن لیگ کی ہر خواہش، آرزو، مراد، تمنا پوری کریں گے لیکن الیکشن نہیں جتوا سکیں گے ارم زعیم نے کہاگجرات میں ملی زلالت کے بعد قوی امکان ہے کہ سہیل وڑائچ اور منیب فاروق یہ کہ دیں کہ کیونکہ بریانی اور سویٹ ڈش کے انتظام ناکافی تھے اس لیے عوام نہیں آئی. طارق متین نے کہا کہا تھا ناں خوفناک مقبولیت ! مریم نواز کی تقریر کا جوش اور مواد دیکھ کر آدھے سے زیادہ لوگ پنڈال سے نکل گئے تاکہ مزید لوگوں کو یہ تقریر سننے کے لئے بلایا جا سکے۔ آہو پاکستان مسلم لیگ (ن) کی چیف آرگنائزر اور نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہاڈیالہ جیل میں بیٹھا شخص سابق وزیراعظم نواز شریف کے خلاف سازش کا سہولت کار تھا۔ جلسوں میں نواز شریف پر کرپشن کا الزام لگاتا تھا مگر کبھی عدالت نہیں گیا۔ وہ شخص کسی کا انتقام نہیں بلکہ اپنے اعمال کی سزا بھگت رہا ہے۔ جلال پور جٹاں میں یوتھ کنونش سے خطاب کرتے ہوئے مریم نواز کا کہنا تھا کہ 21 اکتوبر کو مینار پاکستان کے عظیم جلسے کے بعد عوام سے بات کر رہی ہوں۔ انہوں نے کہا کہ کارکنوں کو 21 اکتوبر کے تاریخ ساز جلسے کی مبارکباد اور شاباش۔ 21 اکتوبر کو سڑکیں چھوٹی پڑگئی تھیں، موٹروے چوک ہوگئی تھی۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مریم نواز نے کہا کہ 21 اکتوبر کو پورا پاکستان نواز شریف کے استقبال کےلیے آیا تھا۔ 21 اکتوبر کو پورے پاکستان میں ٹرانسپورٹ ختم ہوگئی تھی۔ لوگ ٹرینوں کے سامنے کھڑے ہوگئے تھے ٹرینوں میں بھی جگہ نہیں تھی۔
مریم نواز کا گزشتہ روز ہونیوالا جلسہ علیم خان کے چینل پر بھی فلاپ ہوگیا۔۔ یادرہے کہ علیم خان کی جماعت آج کل ن لیگ سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کیلئے مذاکرات کررہی ہے ۔ خیال کیا جارہا ہے کہ یہ خبر علیم خان کے چینل سماء ٹی وی نے ن لیگ کودباؤ میں لانے کیلئے چلائی ہے۔تاکہ ن لیگ سے زیادہ سے زیادہ سیٹوں پر معاملات طے کئے جاسکیں۔ صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ علیم خان کے چینل پر بھی ن لیگ کا پاور شو فلاپ، اب سیٹ ایڈجسٹمنٹ سے بھی کام نہیں بننا صحافی نادیہ مرزا نے اس پر کہا کہ یہ خبر ان لیگ کو دباؤ میں لانے کے لیے ہے سیٹ ایڈجسٹمنٹ پر زیادہ شیئر لینا مقصود ہے۔ ایک اور سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ علیم خان صاحب ایک چینل کے مالک ہیں اور ان کے رپورٹرز ہر تحصیل تک پھیلے ہوئے ہیں تو ان کو بھی معلوم ہے کہ ن لیگ کی اس وقت عوامی سطح پر کیا پوزیشن ہے۔ لہذا وہ بارگین کرنے کی پوزیشن میں ہیں اور ان کا اپر ہینڈ ہے۔ اور میں بارہا دفعہ عرض کر چکا ہوں کہ فری اینڈ فئیر الیکشن میں ن لیگ 30 سے زائد سیٹیں لے جائے تو میرے لیے حیران کن ہوگا۔ ارسلان بلوچ نے تبصرہ کیا کہ چینل علیم خان کا،اور خبر ن لیگ کے خلاف۔چس ا رہی کہ نہیں؟
حبا فواد نے شوہر سے ملاقات نہ کروانے کا الزام اپنے دیور پر لگا دیا۔۔سب فیصل چوہدری کے کہنے پر ہو رہا ہے، بھائی اور بھتیجوں کا حق مارنے والوں سے پوچھنا چاہیے: حبا فواد چودھری سابق وفاقی وزیر و رہنما پی ٹی آئی فواد احمد چوہدری کی بیوی حبا چودھری کی طرف سے شوہر سے ملاقات نہ کروانے کا الزام اپنے دیور فیصل چوہدری پر لگا دیا ہے۔ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر فواد احمد چودھری کی بیوی حبا چودھری نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: عدالت میں آج ان کے شوہر فواد چودھری کو پیش کرنے کے بعد پھر اینٹی کرپشن کے حوالے کر دیا گیا ہے لیکن میری ان سے ملاقات نہیں کروائی گئی۔ انہوں نے اپنے دیور پر عائد الزام کیا کہ میری کل اڈیالہ جیل راولپنڈی میں میرے شوہر سے ملاقات نہ ہونے کے ذمہ دار ان کے بھائی اور میرے دیور فیصل چوہدری ہیں۔ انہوں نےمزید کہا کہ عدالت میں آج ان کی پیشی سے پہلے مجھے یا میری بیٹیو ں کو کوئی اطلاع ہی نہیں دی گئی، یہ سب فیصل چوہدری کے کہنے پر ہو رہا ہے، بھائی اور بھتیجوں کا حق مارنے والوں سے پوچھنا چاہیے۔ اس پر ثاقب بشیر نے کہا کہ عدالت میں دونوں بھائیوں سے آج میری ملاقات ہوئی ایک نے دوسرے کا کیس بھرپور انداز میں لڑا کیس سے پہلے بعد میں مشاورت بھی کر رہے تھے تیسرا بھائی بھی ادھر ہی تھا مجھے تو وہاں کہیں کچھ نظر نہیں آیا بلکہ پہلے فواد چوہدری کو پنڈی کی کسی عدالت کی پیش کرنے کی اطلاع ملی پھر اسلام آباد کچہری پیش کرنے کی اطلاع ملی انہوں نے مزید کہا کہ فیصل چوھدری بھی پنڈی اسلام آباد کے درمیان دوڑ میں تھے میرا خیال ہے فیملی معاملات ڈسکس کرنے کا فورم سوشل میڈیا نہیں ہے ایک اور سوشل میڈیا صارف یاسر خان نے ان کے بیان پر ردعمل میں لکھا کہ: فیصل چوہدری سمجھدار انسان ہیں اور فواد چوہدری کے بھائی بھی ہیں، فیصل چوہدری قانونی مسائل اور صورتحال کو بخوبی سمجھتے ہیں۔ میرے خیال میں حبا چوہدری کو ایسے تبصروں سے گریز کرنا چاہیے اور بہتر ہے کہ فواد چوہدری کو ہمت دی جائے تاکہ وہ بہادری اور صبر سے اس فاشزم کا مقابلہ کر سکیں۔ حبا فواد چودھری نے یاسر خان کے بیان پر ردعمل میں کہا کہ: ہم صرف یہ کہہ رہے ہیں ہمیں بتایا جائے کہ فواد چوئی صاحب کے کیس میں ہو کیا رہا ہے؟
نگراں وزیراعظم کی جانب سے طالب علم کو جواب، ٹویٹرپر "ایاک نعبدوایاک نستعین" ٹرینڈ کرنے لگا آغا خان یونیورسٹی کے طالب علم کی جانب سے نگراں وزیراعظم سے سوال اور ملنے والے جواب کے بعد ٹویٹر پر "ایاک نعبدو وایاک نستعین" کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈنگ میں آگیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آغا خان یونیورسٹی کے ایک طالب علم کی جانب سے نگراں وزیراعظم سے سوال پوچھنے سے پہلے"ایاک نعبدو وایاک نستعین" پڑھنے پر وزیراعظم نے جواب دیا کہ میں "ایاک نعبدو " سن کر ہی سمجھ گیا تھا کہ بہت تیاری کے ساتھ جواب دینا ہوگا۔ وزیراعظم کے اس جواب کے بعد سوشل میڈیا پر یہ کلپ تیزی سے وائرل ہوناشروع ہوا اور صارفین نے اس پر تبصرے شروع کردیئے، تھوڑی ہی دیر میں ایاک نعبدو وایاک نستعین کا ہیش ٹیگ ٹاپ ٹرینڈنگ میں آگیا۔ پاکستان تحریک انصاف اسلام آباد کے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ سے جاری پیغام میں ایک ویڈیو شیئر کی گئی جس میں عمران خان کی جانب سےقرآنی تعلیمات کے حوالے سے کی گئی گفتگو شامل تھی، عمران خان کا کہنا تھا "میرا نصب العین ہے ، ایاک نعبدو و ایاک نستعین"۔ جہانزیب پراچہ نے کہا کہ عمران خان غیر قانونی جیل کاٹتے ہوئے بھی اپنے اوپر لگائے کاٹے مٹاتا جارہا ہے اور نظام چلانے والے آزاد بیٹھ کر بھی اپنے اوپر کاٹے لگواتے چلے جارہے ہیں، انہیں اتنی بھی سمجھ نہیں آرہی۔ سوشل میڈیا ایکٹیوسٹ وہاب خان نے کہا کہ جواب سننے کے بعد نگراں وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کے اس رویے پر افسوس ہوا۔ حسان خان بلوچ نے کہا کہ سانحہ لمز کے بعد اب سانحہ آغا خان یونیورسٹی،خان کی تیار کردہ نسل الحمد اللہ کلمہ حق کہنا خوب جانتی ہے۔ شاہینہ طاہر نے کہا کہ کاکڑ صاحب کا رنگ کیوں اڑ گیا؟ مرشد کے شاگرد بھی مرشد کی طرح ٹکر کے اسٹوڈنٹس ہیں ماشااللہ۔ انامتا ملک نے کہا کہ جیسے ہی لڑکے نے قرآنی آیت کی تلاوت شروع کی کاکڑ کے ذہن میں خطرے کی گھنٹیاں بج گئیں۔
فواد چوہدری کی اہلیہ اور بھائی میں اختلافات۔۔۔ حبا فواد نےفیصل چوہدری کو نشانے پر رکھ لیا ذرائع کے مطابق کچھ روز قبل فیصل چوہدری نے نئے چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر خان سے ملاقات کی جس میں انہوں نے بیرسٹرگوہر کو چئیرمین پی ٹی آئی بننے پر مبارکباد دی۔ اس پر حبا فوادچوہدری کا ٹویٹ آیا جسے بعد ازاں حبا فواد نے ڈیلیٹ کردیا حبافواد کا کہنا تھا کہ اپنے بھائی فوادچوہدری کی غیرموجودگی کا بھرپور فائدہ اٹھایا جارہا ہے، فوادچوہدری وہاں جیل میں سزا کاٹ رہے ہیں اور فیصل چوہدری یہاں اپنا الیکشن بنارہےہیں۔سیاست ہوتی ہی بہت بری چیز ہے صحافی ثمرعباس کے مطابق فیصل اور حبا میں اختلافات چل رہے،حبا فواد کے حلقے سے الیکشن لڑنا چاہتی ہیں اور فوادچوہدری بھی کوشش کررہے تھے کہ انکی اہلیہ انکی جگہ الیکشن لڑیں جبکہ فیصل چوہدری بھی یہاں سے الیکشن لڑنا چاہتے ہیں۔ ثمرعباس کا مزید کہنا تھا کہ فوادچوہدری نے تحریک انصاف چھوڑنے کے بعد استحکام پاکستان پارٹی کو جوائن کیا تھا لیکن اسے چھوڑ کر دوبارہ تحریک انصاف سے رابطے شروع کردئیے اور یہ رابطے پکڑے گئے تو انہیں گرفتار کرلیا گیا۔
العزیزریفرنس میں میاں نوازشریف کے خلاف فیصلہ جاری کرنے والے جج ارشد ملک کی ویڈیو کے حوالے سے اہم پیشرفت ہوئی ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں آج نوازشریف کی اپیل کی سماعت جاری تھی تو جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ان کے وکلاء سے استفسار کیا کہ آپ کی ایک اور درخواست جج ارشد ملک کے خلاف زیرالتواء ہے۔ وکیل کا جواب میں کہنا کہ جج ارشد ملک کا انتقال ہو چکا ہے اس لیے میرے موکل ان کے خلاف درخواست کی پیروی نہیں کرنا چاہیے۔ سینئر صحافی وتجزیہ نگار ارشاد بھٹی نے ٹوئٹر پر اس حوالے سے پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ : نوازشریف کے وکلاء آج جج ارشد ملک آڈیوز/ ویڈیوز کیس سے پیچھے ہٹ گئے کیونکہ عدالت میں انہیں اصلی ثابت کرنا پڑتا۔ تحقیقات میں ساری دس نمبریاں اور جعلی پن سامنےآ جاتا اور پھر جج ارشدملک کا حلف نامہ بھی کارروائی کا حصہ بنتا،جس میں ارشدملک نےبتایا کہ کیسےمجھے لیگیوں نے بلیک میل کیا۔ جج ارشد ملک نے اپنے حلف نامے میں بتایا تھا کہ ،کیسےمیری آڈیوز/ویڈیوز بنائیں اور کیسے مجھے نوازشریف سے ملانے جاتی امرا لے جایا گیا، کیسے حسین نواز نے مدینہ میں مجھے آفریں پیشکشیں کیں اور کیسے مہر جیلانی، ناصر جنجوعہ، ناصر بٹ نےمجھے بلیک میل کیا!اسلام آباد ہائیکورٹ سے درخواست کہ جج ارشدملک آڈیوز/ویڈیوز کو کارروائی کا حصہ بنایا جائے تاکہ پتا چلے کہ کس نے کہاں کیا دھوکہ،فراڈ کیا؟ مسلم لیگ ن کی طرف سے جج ارشد ملک کے خلاف درخواست سے ملک کے معروف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کی طرف سے دلچسپ تبصرے کیے جا رہے ہیں۔ سینئر صحافی عارف حمید بھٹی نے لکھا کہ: کاش جج ارشد ملک کی ویڈیو بنانے کے حقائق عوام کے سامنے آجائیں، پھر آئندہ مزید گند سے جان چھوٹ جائے گی۔ سینئر کورٹ رپورٹر ثاقب بشیر نے لکھا کہ: دلچسپ صورت حال، 6 جولائی 2019ء کو مریم نواز نے لیگی قیادت کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے جج ارشد ملک کے ویڈیو اسکینڈل کا انکشاف کیا تھا، آج 7دسمبر 2023ء کو نواز شریف نے اس درخواست کی پیروی نا کرنے کا فیصلہ کیا ہے کیونکہ جج ارشد ملک فوت ہو چکے ہیں! سپریم کورٹ نے اسلام آباد ہائیکورٹ کو کہا تھا آپ نے دیکھنا ہے! اسلام آباد ہائیکورٹ نے فیصلہ کیا ہے کیونکہ نوازشریف ان کے خلاف درخواست کی پیروی نہیں کر رہے اس لئے ہم بھی اس کو چھوڑ رہے ہیں، اپیل کا میرٹ پر فیصلہ کریں گے یوں جج ویڈیو سیکنڈل بغیر طے کئے ہوئے ختم ہو گیا، اب نئے جج ویڈیو سیکنڈل کا انتظار کریں! سینئر صحافی خرم اقبال نے لکھا کہ: جج ارشد ملک کی ویڈیو پر ن لیگ نے بیانیہ بنایا تھا، آج جب عدالت میں معاملہ کُھلا تو ن لیگ پیچھے ہٹ گئی، جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے یہاں تک کہا کہ سکرین لگا کر ویڈیو چلا دیں گے لیکن نوازشریف کے وکیل بولے اُنہیں ہدایات ہیں ویڈیو درخواست کی پیروی نہیں کرنی۔۔!! ایک سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ: نواز شریف جج ارشد ملک ویڈیو سکینڈل کی تحقیقات سے پیچھے ہٹ گئے ہیں، جج ارشد ملک آج سرخرو ہو گیا! وقاص امجد نے لکھا کہ:جج ارشد ملک کی عزت کو تار تار کیا گیا، دنیا سے کوچ کرنے کے بعد بھی ان کی عزت پر کیچر اچھالنے والوں سے جب آج عدالت نے ویڈیو ثبوت طلب کیا تو انہوں نے ویڈیو ثبوت پیش کرنے سے معزرت کرلی! بے شرم ہیں یہ گھٹیا لوگ جو ویڈیوز کا کاروبار کرتے! سینئر صحافی ملیحہ ہاشمی نے لکھا کہ:بیچارے جج ارشد ملک کو ن لیگ نے کبھی مسجد نبویﷺ میں بیٹھ کر لالچ دے کر، کبھی دھمکیاں دے کر اور پوری پوری پریس کانفرنس کر کے ایسا ذہنی تناؤ کا شکار کیا کہ وہ زیادہ دیر جی نہ سکا! اور آج جج ارشد ملک کی لیک شدہ ویڈیو کا قصہ ہی جھوٹ کا پلندہ نکلا، کیسے جی لیتے آپ اتنے بوجھ کے ساتھ؟ معروف قانون دان محمد اظہر صدیق نے لکھا کہ:عامر الیاس رانا کے انکشاف کے بعد کہ احتساب عدالت کے جج ارشد ملک ہائیکورٹ کا جج بننا چاہتا تھا اور نواز شریف کے قدموں میں گر گیا تھا؟ اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کو اس معاملے پر خاموش اختیار نہیں کرنی چاہیے!! سینئر صحافی عمردراز گوندل نے لکھا کہ: پریس کر کے شریف خاندان نے ویڈیو پر جج ارشد ملک کو گندہ کیا ، آج جب ثبوت دینے اور ویڈیو ثابت کرنے کی باری آئی تو درخواست واپس لے کر پتلی گلی سے نکل گئے! صدیق جان نے لکھا کہ:مسلم لیگ ن جج ارشد ملک کی ویڈیوز سے بھاگ گئی ہے، ثابت ہوا کہ وہ ویڈیوز صرف میڈیا پر کھیلنے کی حد تک تھیں، جہاں ان کا اصل سہارا لینا تھا، وہاں سے ن لیگ بھاگ گئی! کورٹ رپورٹر بشارت راجہ نے لکھا کہ: سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم کی آڈیو کا معاملہ ہو یا جج ارشد ملک مرحوم کی ویڈیو کا معاملہ، عدالتیں ثبوت مانگتی ہیں تو پتلی گلی سے نکل جاتے ہیں! پاکستان میں جعل سازی کرنے میں شریف خاندان کا کوئی عشر عشیر نہیں، شریف خاندان کی ساری سیاست جعل سازی پر کھڑی ہے! سینئر صحافی محمد عمیر نے لکھا کہ: عمران خان نے جج کے حوالے سے جلسے میں بیان دیا اور عدالت میں جاکر معافی مانگ لی مگر کیس اب بھی چل رہا ہے، ن لیگ نے پریس کانفرنس کرکے جج ارشد ملک کی ویڈیو لیک کی، عدلیہ کو سکینڈلائز کیا،مگر آج خاموشی سے کیس واپس لینے کی درخواست دی جسے قبول کر لیا گیا۔ لاڈلا ایکس میکس پرو میکس!
کچھ روز قبل ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم عباسی کو انکے گھر سے ٹھالیا گیا تھا اور ایک روز بعد انکے اکاؤنٹ سے ایک ٹویٹ سامنے آئی جس میں انہوں نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کیا۔ اس ٹویٹ میں دلچسپ بات یہ تھی کہ واثق قیوم عباسی نے کبھی انگلش میں ٹویٹ نہیں کی اور ہمیشہ اردو میں ٹویٹ کی تھی جبکہ اس ٹویٹ کی انگلش انتہائی مشکل تھی جس پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین شک میں مبتلا ہیں کہ یہ ٹویٹ واثق قیوم عباسی کے اکاؤنٹ سے کروائی گئی ہے یا لاپتہ کرنیوالوں نے انکے اکاؤنٹ کا پاسورڈ لیکر خود ہی ٹویٹ کردی ہے۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ہم واثق قیوم عباسی کو فالو کرتے ہیں وہ ہمیشہ اردو میں ہی ٹویٹ کرتا ہے، یہ ٹویٹ ضرور اسکے اکاْؤنٹ کا پاسورڈ لیکر کسی نے کی ہوگی۔ احمد وڑائچ نے لکھا کہ واثق قیوم عباسی کو پہلی بار انگریزی میں ٹویٹ کرنے/کرانے پر مبارکباد عامر اور ماریہ عطاء سوشل میڈیا صارف نےطنز کیا کہ *ہم واثق قیوم عباسی کو پہلے ٹویٹ انگلش میں کرنے پر مبارکباد پیش کرتے ہیں۔واثق قیوم عباسی نے سیاست اور پی ٹی آئی کو خیر باد کہہ دیا۔* نوید ستی نے تبصرہ کیا کہ گھر والے بھی پریشان ہیں لڑکا اتنے جلدی اردو کی بجائے انگلش کیوں لکھ گیا ۔ صدام نے لکھا کہ واثق ہمیشہ اردو میں ٹویٹ کرتا تھا .. جبری اناؤنسمنٹ سے پہلے پوچھ تو لیتے کہ واثق ٹویٹ اردو میں لکھتے تھے یا انگلش میں خیر آپ لوگوں نے ہمیشہ بندوق اور طاقت سے اپنی ہی ریاست اور عوام پر ظلم ڈھائے ہیں..!! حفصہ نے تبصرہ کیا کہ واثق قیوم عباسی جس روز بلامقابلہ ڈپٹی اسپیکر منتخب ہوئے تھے وہ دن ہر اس نوجوان کادن تھاجو اپنی محنت اور قابلیت کے بوتے پر اس اسمبلی میں لوگوں کی نمائندگی کےخواب دیکھتا ہے اور آج اس ٹویٹ نے ان لاکھوں نہیں تو ہزاروں آنکھوں سے خواب نوچ لیےہیں اورسینکڑوں امنگوں بھرے دلوں کاخون کیاہے عاصم ارشاد نے کہا کہ سابق ڈپٹی اسپیکر پنجاب اسمبلی واثق قیوم نے پہلی بار انگریزی میں ٹویٹ کر کے تحریک انصاف اور سیاست سے راہیں جدا کر لی کل رات واثق قیوم کو اغوا کیا گیا اور آج اُنکے اکاونٹ سے صبح صبح ٹویٹ کر دی گئی کہ پی ٹی آئی چھوڑ رہے لیکن یہ ٹویٹ واثق بھائی نے نہیں کی ڈفرز نے کی ہے کیونکہ واثق بھائی ہمیشہ اردو میں ٹویٹ کرتے ہیں اور دوسری بات اُنکو ابھی تک چھوڑا بھی نہیں گیا۔
پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کیخلاف لیگی کارکنوں کا احتجاج، سوشل میڈیا پر نئی بحث کا آغاز۔۔ مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو پی ٹی آئی احتجاج بنانے کی بھونڈی سازش بے نقاب، تمام میڈیا جھوٹ پھیلا رہا تھا:سوشل میڈیا صارفین پاکستان تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات کے خلاف الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر احتجاج کرنے کے لیے سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر طارق فضل چوہدری کی طرف سے بلائے گئے مسلم لیگ ن کے لوگوں کی ویڈیوز سامنے آگئیں جس پر سوشل میڈیا میں ایک نئی بحث کا آغاز ہو گیا اور دلچسپ تبصرے سامنے آ رہے ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ ان ویڈیوز سے ثابت ہو رہا ہے کہ میڈیا جھوٹ پھیلا رہا ہے اور اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ 9 مئی کروانے والے لوگ کون تھے؟ ایک سوشل میڈیا صارف احمد وڑائچ کا ن لیگی کارکنوں کی پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کیخلاف احتجاج کرنے کی ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہنا تھا کہ : جس حساب سے یہ ویڈیوز سامنے آ رہی ہیں ان سے تو لگتا ہے کہ ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے اپنے سارے کارکن ہی الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر پی ٹی آئی انٹراپارٹی انتخابات کے خلاف احتجاج کے لیے بھیج دیئے ہیں۔ ایک صارف نے لکھا کہ: تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات پر جو جماعت احتجاج کروا سکتی ہے کیا اسی جماعت نے 9 مئی نہیں کروایا ہو گا۔ معروف یوٹیوبر وقار ملک نے ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے لکھا: مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو پی ٹی آئی احتجاج بنانے کی بھونڈی سازش بے نقاب، تمام میڈیا جھوٹ پھیلا رہا تھا، وہاں اس بھائی نے رنگ میں بھنگ ڈال دی! علی رضا نے لکھا:مسلم لیگ ن کے کارکنوں کو جیسے آج پی ٹی آئی کارکنوں کے روپ میں بنا رکاوٹ ریڈزون پہنچایا گیا ویسے ہی 9 مئی کو تخریب کار پی ٹی آئی کارکنوں کے روپ میں لائے گئے تھے۔ وقاص امجد نے لکھا کہ: الیکشن کمیشن آف پاکستان کے باہر مسلم لیگ ن کے کارکن تحریک انصاف میں جمہوریت لانے کیلئے احتجاج کرتے رنگے ہاتھوں پکڑے گئے۔ طارق فضل چوہدری کی ایک لیگی کارکن کے ساتھ تصویر شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ان کو پھول دینے والا شخص احتجاج میں سب سے آگے ہے! تحریک انصاف کے رہنما تیمور خان جھگڑا نے لکھا کہ: مسلم لیگ ن (لاڈلا) کے کارکنوں کو پی ٹی آئی کے اندر جمہوریت لانے کا کتنا خیال ہے، مسلم لیگ ن کا دوسری جماعتوں میں شاہی سیاست کے خلاف موقف دیکھ کر بہت اچھا لگا۔ مونس الٰہی نے الیکشن کمیشن کے باہر ایک شخص کی یہ اعتراف کرتے کہ اسے ڈاکٹر طارق فضل چودھری نے الیکشن کمیشن کے باہر بھیجا ہے کی ویڈیو شیئر کر دی جس پر ردعمل میں سینئر صحافی وتجزیہ کار صابر شاکر نے لکھا کہ: آج پتا چل ہے کہ اکبر ایس بابر کے پیچھے کون ہے۔ لائبہ طارق نے ویڈیو پر ردعمل میں لکھا کہ: "کمپنی اینڈ کو" ایک بار پھر سے پکڑے گئے ہیں! سینئر صحافی صابر شاکر نے لکھا کہ یہ ویڈیو چیف الیکشن کمشنر اور ممبر الیکشن کمیشن خیبرپختونخوا کے لیے ہے جو فیصلہ کر چکے ہیں کہ تحریک انصاف سے بلے کا نشان واپس لینا ہے۔ احمد وڑائچ نے ویڈیو پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ انتخابات کا اتنا ڈر ہے نوازشریف کو، میاں نوازشریف کی 42 سالہ سیاسی جدوجہد کی یہ اوقات ہے! اپنے ایک اور پیغام میں لکھا کہ الیکشن کمیشن کے باہر پی ٹی آئی نے احتجاج کیا تھا تو دہشت گردی کا مقدمہ درج ہو گیا، عمران خان اور شاہ محمود قریشی ابھی تک کیس بھگت رہے ہیں حالانکہ وہ وہاں خود موجود بھی نہیں تھے۔ پولیس کے پروٹوکول میں الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کرنے والے یہ لوگ کون ہیں؟ ان کو لایا کون؟ کوئی مقدمہ؟ تحریک انصاف کے رہنما مزمل اسلم نے اپنے پیغام میں لکھا کہ: جب خود کے پاس جلسہ کرنے کے لئے لوگ نا ہوں تو مخالف کے خوف میں ایسے کام شروع کر دیتے ہیں! احمد جنجوعہ نے لکھا کہ: پاکستان تحریک انصاف کے انٹراپارٹی انتخابات کے خلاف احتجاج ہو رہا ہے لیکن یہ نہیں پتا کہ چیئرمین کون منتخب ہوا ہے، یہ بھی نہیں پتا کہ الیکشن کب ہوااور کیسے ہوا۔ عمران خان نے ٹھیک ہی کہا تھا کہ ن لیگ والے پڑھے لکھے نہیں ہیں اور نہ ہی یہ کوشش کرتے ہیں۔
پی ٹی آئی انٹراپارٹی الیکشن کے خلاف احتجاج میں ن لیگ نے اپنے بندے پی ٹی آئی کارکن بنا کربھیج دئیے۔۔ ریڈزون میں داخل ہونے سے کسی نے انہیں روکا نہیں اور نہ ہی گرفتار کیا جبکہ پی ٹی آئی کارکن کہیں بھی جلسہ کرتے ہیں یا کارنر میٹنگ کرتے ہیں تو پولیس انہیں روکنے کیلئے پہنچ جاتی ہے۔ عدیل راجہ کے مطابق آج جو پی ٹی آئی کے ورکر بن کر الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کر رہے ہیں یہ ن لیگ کے ورکر ہیں ۔ان کےوالد کورال سے ن لیگ کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ رہے ہیں خرم اقبال کا کہنا تھا کہ بتایا جا رہا ہے کہ الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج کےلئے بندے ایک پارٹی کے اسلام آباد سے رہنما نے بھیجے صحافی احسن واحد نے کہا کہ پی ٹی آئی کارکنان اگر عمران خان کانام لیں تو انہیں گرفتار کر لیا جاتا ہے دوسری جانب پی ٹی آئی انٹرا پارٹی کیخلاف احتجاج کرنے والے کرکنان ریڈزون میں جمع ہے ۔۔ سوال یہ ہے انہیں یہاں تک کس نے پہنچایا ہے اور کیا انہیں بھی گرفتار کیا جائے گا؟
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی۔چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ سنایا جوکہ فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 13 ستمبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ تحریک انصاف نے رواں سال جنوری میں اپیل واپس لینے کی درخواست دائر کی تھی جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کو مسلسل لٹکائے رکھا اور آخر کار تحریک انصاف کے اصرار پر ستمبر میں فیصلہ محفوظ کردیا اور کئی ماہ تک فیصلہ نہ سنایا۔ اس دوران توشہ خانہ کیس کا فیصلہ بھی ہوگیا اور عمران خان جیل بھی چلے گئے لیکن فیصلہ نہ آسکا۔ تحریک انصاف کے وکلاء فیصلہ سنانے کا مسلسل اصرار کرتے رہے اور آخر کار جسٹس عامر فاروق نے 10 ماہ بعد فیصلہ سنادیا جس پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ تو جنوری میں بھی سنایا جاسکتا تھااس میں ایسا کیا تھا کہ اسے لمبے عرصے تک محفوظ کئے رکھا؟ پی ٹی آئی سوشل میڈیا صارفین نے چیف جسٹس عامرفاروق پر سہولتکاری کاالزام لگایا اور کہا کہ چیف جسٹس عامر فاروق کا ٹریک ریکارڈ ہے کہ عمران خان سے متعلق فیصلہ محفوظ کئے رکھنا ہے جبکہ نوازشریف کو انہوں نے چند منٹوں میں ہی بری کردیا۔ پی ٹی آئی وکیل وکیل انتطار پنجوتہ نے ردعمل دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سو موٹو کا اختیار خود ہی سے اخذ بھی کیا اور گیارہ مہنے التوا کا شکار رکھتے کیس واپس لینے کی اجازت نہ دے کر استعمال بھی کر ڈالا، عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں دائر آئینی درخواست واپس لینے کی استدعا مسترد کر دی صحافی فہیم اختر نے تبصرہ کیا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے سہولت کاری کی انتہا کردی،عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کا توشہ خانہ ریفرنس فیصلہ پر اپیل اکتوبر 2022 میں آئی مگر کوئی فیصلہ نہ ہوا پی ٹی آئی نے وہ واپس لینے کی درخواست جنوری 2023 میں دائر کی لیکن اس پر فیصلہ آج سنایا اور درخواست مسترد کردی کیونکہ اگر کسی اور عدالت نے میرٹ پر فیصلہ کردیا تو الیکشن کمیشن کا فیصلہ اڑ جائے گا اور جج ہمایوں دلاور کا فیصلہ بھی ختم ہوجائے گا لیکن جسٹس عامر فاروق صاحب ایسا نہیں کرنے دینگے وقاص اعوان نے تبصرہ کیا کہ اگر کوئی درخواست گزار اپنی درخواست واپس لینا چاہے تو عدالت میرٹ پر جائے بغیر درخواست واپس کر دیتی ہے اور لکھا جاتا ہے Dismiss as withdrawn باقی اسلام آباد ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ بھی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا ڈاکٹر شہبازگل کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کہتا ہے میں درخواست واپس لینا چاہتا ہوں کیس نہیں لڑنا چاہتا فیصلہ محفوظ تقریباً ایک سال محفوظ رکھنے کے بعد فیصلہ ۔۔۔ نہیں کروں گا جسٹس عامر فاروق کا ایک اور تاریخی فیصلہ عمرنعام نے تبصرہ کیا کہ قاضی فائز عیسٰی اور عامر فاروق کو دیکھ کر سمجھ آتا ہے کہ کیوں معاشرے اور ملک کفر کے ساتھ تو چل سکتے ہیں لیکن ظلم اور نا انصافی کے ساتھ نہیں۔ دنیا کے ہر فرعون کو لگتا ہے کہ اسکو موت کبھی نہیں آئے گی۔۔ ان دونوں کو بھی فی الحال یہی لگ رہا ہے ارسلان بلوچ کا کہنا تھا کہ نیب نواز شریف کے خلاف کیس واپس لے تو عامر فاروق نواز شریف کو بری کر دیتا ہے۔ جبکہ عمران خان نے گیارہ مہینے پہلے توشہ خانہ نااہلی کیس میں درخواست واپس لینے کی استدعا کی تھی۔ گیارہ مہینے فیصلہ فیصلہ محفوظ رکھنے کے بعد آج وہ درخواست واپس لینے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔ یہ ہوتا ہے انصاف جو کہ نظر ائے اور مورخ ہر چیز لکھ رہا ہے۔ آزاد رینچ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال تک معاملہ زیر التوا رکھنے کے بعد بلآخر چیف جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ گاؤں کی پنچائیت اس سے بہتر انداز میں کام کرتی ہے۔ لطیف شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی عدلیہ کیسے 130 نمبر پر پہنچی،ایک جھلک،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے توشہ خانہ ریفرنس کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ11 ماہ بعد سنایا،اکتوبر 2022 میں دائر اپیل ویسے پڑی ہے،اپیل کا فیصلہ عمران خان کےحق میں آیا تو جج دلاور کا فیصلہ اڑ جائےگا.
ایک بار پھر پاکستان اور بھارت کے شہریوں کے درمیان محبت کے پھول کھل گئے پانچ سال انتظار کرنے کے بعد بلآخر پاکستانی لڑکی نے سرحدیں کراس کرلیں اور واہگہ کے راستے بھارت پہنچ گئی جہاں جویریہ کا پرتپاک استقبال کیا گیا ، کولکتہ کے سمیر خان سے 5سال قبل منگنی ہوئی، شادی کی تیاریاں شروع کردیں۔ ڈیرہ اسماعیل کی خوبرو جویریہ خانم کی 5 سال قبل سوشل میڈیا پر بھارتی شہر کولکتہ کے سمیر خان سے دوستی ہوئی جو رفتہ رفتہ محبت میں بدل گئی اور بات رشتہ داری میں تبدیل ہونے تک جا پہنچی۔ سمیر خان کے والدین نے جویریہ کے والدین کو شادی کا پیغام بھیجا جسے انہوں نے قبول کرلیا۔ دونوں کی پانچ سال قبل منگنی طے پا گئی اور شادی کی تیاریاں شروع ہوگئیں۔ لیکن کورونا کی پابندیوں شادی کی راہ میں رکاوٹ بن گئیں۔ بھارتی ہائی کمیشن اسلام آباد نے ویزہ دینے سے انکار کردیا۔ دوسال قبل جویریہ نے دوبارہ ویزہ کے لئے درخواست دی لیکن وہ بھی مسترد کردی گئی۔ لیکن نومبر میں بھارتی ہائی کمیشن کو رحم آگیا اور انہوں نے تیسری مرتبہ ملنے والی درخواست کو منظور کرتے ہوئے جویریہ کو بھارت کا 45 روز کا ویزہ جاری کردیا۔ جویریہ آج سہ پہر واہگہ بارڈر کے راستے بھارت پہنچ گئی جہاں اس کے ہونے والے سسر۔ اس کے منگیتر سمیر خان اور دیگر رشتہ داروں نے ڈھول کی تھاپ پر اس کا استقبال کیا۔ میڈیا سے گفتگو میں جویریہ خانم نے بتایا کہ کورونا وبا کے بعد بھی دو بار میرا ویزا مسترد کیا گیا اور اب بھی صرف 45 دن کا ویزا دیا گیا ہے۔ ہماری شادی جنوری کے پہلے ہفتے میں طے ہیں۔ بھارت پہنچنے پر جویریہ خانم کا کہنا تھا کہ ان کی خوشی ناقابل بیان ہے ، انہیں یہ سب ایک خواب جیسا لگ رہا ہے۔ جویریہ کے ہونے والے بھارتی شوہر سمیر کا کہنا تھا کہ وہ ویزہ ملنے پر بھارتی حکومت کے شکرگزار ہیں، چاہتے ہیں کہ دونوں حکومتیں شادی بیاہ کے معاملات میں خصوصی رعایت کا مظاہرہ کریں۔ سمیر خان نے میڈیا کو بتایا کہ میں نے پہلی بار جویریہ کی تصویر اپنی والدہ کے فون پر دیکھی تھی اور والدہ اسی لڑکی سے شادی کرنے کا اظہار کیا تھا۔ یہ 2018 کی بات ہے جب میں جرمنی سے تعلیم مکمل کرکے گھر واپس آیا تھا,جویریہ اور سمیرکی شادی جنوری کے پہلے ہفتے میں کولکتہ میں ہوگی۔
نگران وزیراعظم انوارالحق کاکڑ کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں ایک خاتون اینکر ان سے سوال کرتی ہیں کہ وزیراعظم ہاؤس کا کونسا حصہ آپکو پسند ہے اس پر انوارالحق کاکڑ کہتے ہیں کہ وزیراعظم ہاؤس میں میرا فیورٹ حصہ بیڈروم ہے۔ انوارالحق کاکڑ کی یہ ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تو اسے پر دلچسپ تبصرے دیکھنے کو ملے ڈاکٹر شہباز گل نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ کاکڑ صاحب کی فیورٹ جگہ وزیراعظم ہاؤس کا بیڈ روم ہے لیکن آپ ننگے بہت برے لگیں گے کاکڑ صاحب کیونکہ وہاں فلمیں بنتی ہیں نوشین پروانی نے تبصرہ کیا کہ جس وزیراعظم کا وزیرااعظم ہاؤس کا سب سے پسندیدہ حصّہ اسکی خوابگاہ یا بیڈروم ہو تو سوچو وہ ملک کے لیئے کس قسم کے خواب دیکھ رہا ہوگا؟ عمران افضل راجہ نے سوال کیا کہ اس طرح کے ڈراموں کے لیے کوئی منجھا ہوا اداکار کیوں نہیں ہائر کرتے ؟؟فیصل قریشی ، نعمان اعجاز ، بہروز سبزواری ، فرحان آغاوغیرہ کوئی بھی لے لیں۔ کم سے کم پرسنیلٹی کے ساتھ ایکٹنگ تو اچھی ہوگی ۔۔ فراز نامی سوشل میڈیا صارف نے کہا کہ ان کا مقصد ہی اپنی آسائش ہے کتنے فخر سے بتا رہا ہے پاکستان جہاں پر کھڑا ہے لوگ مر رہے ہیں اور صاحب کے فوٹو سیشن ہی نہیں ختم ہوتے عائشہ افضل نے تبصرہ کیا کہ اب کیا کہہ سکتے ہیں !!حالات اور واقعات بیڈروم تک پہنچ گئے ہیں
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں سابق چیئرمین پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کے خلاف غیر شرعی نکاح کیس کے چاروں گواہان کے بیانات قلمبند ہوگئے۔ غیر شرعی نکاح کیس کی سماعت سول جج قدرت اللّٰہ نے کی۔ کیس کے گواہ محمد لطیف نے بیان قلمبند کراتے ہوئے کہا کہ سابق چیئرمین پی ٹی آئی بشریٰ بی بی کے گھر اتےتھے،سابق چیئرمین پی ٹی آئی ، بشریٰ بی بی کے ساتھ کمرہ میں چلے جاتےتھے،سابق چیئرمین پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی زنا کرتےتھے،سابق چیئرمین پی ٹی آئی، بشریٰ بی بی ایک دوسرے کے منہ چومتےتھے۔ محمد لطیف نے کہا کہ میں بشریٰ بی بی کے کمرے میں جاتا تھا تو سابق چیئرمین پی ٹی آئی مجھے گالیاں دیتے تھے، مجھے دونوں کہتے تھے کمرے سے باہر چلے جاؤ۔ جج قدرت اللہ نے سوال کیا کہ کیاعمران خان بشریٰ بی بی آپ کو کمرے میں ساتھ بٹھاتےتھے؟ جس پر گواہ لطیف نے عدالت کو بتایا مجھے عمران خان ، بشریٰ بی بی ساتھ کمرے میں نہیں بٹھاتےتھے،خاورمانیکا کہتےتھے جا کر انہیں دیکھو،جب میں کمرے میں جاتا تھا تو دونوں کے کپڑے اترے ہوتےتھے اس پر صحافیوں نے مختلف تبصرے کئے انکا کہنا تھا کہ اس بندے نے ایسی باتیں کی ہیں جنہیں رپورٹ بھی نہیں کیا جاسکتا۔ 5 سال پہلے خاورمانیکا کی غیرت کیا گھاس چرنے گئی تھی جو گرفتاری کے بعد اسے یہ باتیں یادآرہی ہیں؟ اسداللہ خان نے تبصرہ کیا کہ اسداللہ خان نے اس پر تبصرہ کیا کہ بندہ پوچھے لطیف کے بار بار کمرے میں جانے پر عمران خان اسے گندی گالیاں دیتے تھے، گواہ کے بقول کپڑے اترے ہوئے ہوتے،وہ زنا کر رہے ہوتے، لطیف اندر جاتا تو عمران خان اسے گالیاں دیتے مگر وہ یہ سب کرنے سے پہلے اندر سے کنڈی کیوں نہیں لگاتے تھے، کیا وہ اسے مستقبل میں گواہ بننے کا موقع فراہم کر رہے تھے؟؟؟ نیک روح نے تبصرہ کیا کہ کچھ چیزیں اتنی معتبر اور مقدس ہوتی ہیں کہ بدترین دشمن بھی ایک دوسرے کو زیر کرنے کےلئے ان کی حرمت پامال نہیں کرتے۔ کیونکہ انسانی غیرت اجازت نہیں دیتی، یہ پتہ نہیں کونسی مخلوق ہے۔ رائے ثاقب کھرل نے تبصرہ کیا کہ لطیف کے بیان مانیکا خاور مانیکا بھیجا کرتے تھے دیکھنے کہ کیا کر رہے ہیں کمرے میں۔۔ اور لطیف آ کر کہانی بیان کیا کرتا تھا۔۔ اور غیرت مند مانیکا ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر بیٹھا سنتا تھا۔ جی اوئے غیرت مندا! عادل نظامی کا کہنا تھا کہ سوشل میڈیا کے دور میں ایسی ایکس کہانیوں کی اب کوئی ویلیو نہیں، نوجوان پر رتی برابر فرق نہیں پڑنا۔ طارق متین نے کہا کہ لطیف کے بیان کے ساتھ ہی خاور مانیکا بے غیرتی کی بچی کچھی حدیں بھی پار کر گیا رپورٹر فیاض محمود نے کہا کہ خاور مانیکا کے ملازم نے اتنا غلیظ بیان ریکارڈ کروایا ہے کہ سمجھ نہیں آرہی رپورٹ کیسے کریں۔۔ بس اللہ سب کو ہدایت دے امین عمرانعام نے ردعمل دیا کہ کسی نے سچ کہا تھا کہ عمران خان کی جنگ قائد اعظم محمد علی جناح کی جنگ سے بڑی ہے کیونکہ انگریز اتنے گھٹیا اور ذلیل نہیں تھے جتنے عمران خان کے دشمن ہیں عمرانعام نے مزید تبصرہ کرتے ہوئے لکھا کہ بالکل یہی کچھ انہوں نےجمائما خان کے ساتھ کیا تھا۔ بالکل وہی تاریخ آج بشری بی بی کے حوالے سے دہرائی جا رہی ہے۔ 27 سال سے عمران خان نے اپنی جگہ اور ریاست نے اپنی عادت ذرہ برابر نہیں بدلی۔ وہ کل بھی آزاد انسان تھا، وہ آج بھی آزاد انسان ہے۔ ریاست کل بھی ننگی تھی ریاست آج بھی ننگی ہے صحافی فہیم اختر کا کہنا تھا کہ جھوٹے بیان کی بھی حد ہوتی ہے مطلب خاور مانیکا محمد لطیف کو بھیجتے تھے کہ جاکر دیکھو عمران خان اور بشری بی بی کیا کررہے ہیں؟ اس بیان کا مطلب ہے خاور مانیکا سے بڑا کوئی بے غیرت نہیں تھا دوسرا خاور مانیکا صاحب اپنے بچوں کی ماں کی کردار کشی کررہے ہیں؟ اس طرح کا سیاسی انتقام تو کبھی نہیں دیکھا تھا، پہلے شاید سیاسی انتقام لینے والے غیرت مند تھے اب خان صاحب کا سامنا کسی بے غیرت سے پڑا ہے، صحیح کہتے ہیں شالا دشمن کم ظرفا نہ ہووئے عادل سعید عباسی نے کہا کہ عدت میں نکاح کے کیس میں خاور مانیکا کے ملازم محمد لطیف نے عدالت میں اپنا بیان ریکارڈ کروا دیا اور غلاظت کے تمام ریکارڈ توڑ دیے۔ مجھے تو شرم آرہی ہے کہ ایسا بیان رپورٹ کیسے کروں راجہ محسن اعجاز نے لکھا کہ لطیف صاحب تو ریحام اور حاجرہ خان سے بھی آگے نکل گئے صحافی قمر میکن نے کہا کہ جو بشریٰ بی بی اور عمران خان کے ساتھ ہو رہا ہے یہی کچھ پہلے جمائمہ خان اور عمران خان کے ساتھ ہو چکا ہے۔ سعید بلوچ نے تبصرہ کیا کہ ملازم کو جو پڑھایا اس نے وہی عدالت میں دُہرا دیا، اصل کردار اس سے یہ سب کروانے والے ہیں
جنگ اخبار نے خبر لگائی کہ عادل راجہ کو پولیس نے گرفتار کرلیا جس پر عادل راجہ کا ردعمل سامنے آگیا ہے۔ میجر ر عادل راجہ نے گرفتاری سے متعلق خبروں کی تردید کردی۔ جنگ اخبار نے خبر دی تھی کہ پاکستانی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کے الزام پر میجر (ر) عادل راجہ کو لندن میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔برطانوی حکام نے میجر (ر) عادل راجہ کی گرفتاری کی تصدیق کر دی ہے۔ عادل راجہ کو پاک فوج کیخلاف عوام میں نفرت پھیلانے کے جرم میں گرفتار کیا گیا،عائد الزامات کے مطابق وہ سوشل میڈیا پر پاکستانی اداروں کے خلاف نفرت انگیز مواد شیئر کر رہے تھے۔ اس پر عادل راجہ نے میرشکیل اور اسکے گروپ سے متعلق انتہائی ناشائستہ الفاظ استعمال کرتے ہوئے کہا کہ میر شکیل الرحمان کو رات کو خواب آیا کہ عادل راجہ کو لندن پولیس نے بلایا اور گرفتار کرلیا اور جنگ نے خبر چھاپ دی۔
گجرات میں تحریک انصاف نہ چھوڑنے والے رہنما نشانے پر۔۔سابق ایم این اے فیض الحسن شاہ کے بعد چوہدری ارشد کو بھی اٹھالیا گیا کچھ روز قبل روپوش سابق ایم این اے فیض الحسن شاہ کے بھائی سید ناصر شاہ کو پولیس نے گرفتار کرلیا تھا جس کے بعد سابق ایم این اے فیض الحسن شاہ کو بھی پولیس نے گرفتار کرلیا ہے لیکن انہیں تاحال عدالت میں پیش نہیں کیا گیا اور خدشہ ہے کہ ان سے وفاداریاں تبدیل کروانے کی کوشش ہورہی ہے۔ اب اطلاعات ہیں کہ تحریک انصاف کے سابق رکن پنجاب اسمبلی پی پی 34 گجرات چوہدری ارشد کو بھی اٹھالیا گیا ہے۔ تحریک انصاف نے اپنے آفیشل پیغام میں کہا کہ تحریک انصاف کے سابق رکن پنجاب اسمبلی پی پی 34 گجرات چوہدری ارشد کو اسلام آباد سے سرکاری سرپرستی میں اغواء کر لیا گیا ہے۔ اسکی وجہ گجرات سے آنیوالےمختلف سرویز بتائے جارہے ہیں جن کے مطابق تحریک انصاف تمام جماعتوں میں سب سے آگے ہے۔یادرہے کہ پرویزالٰہی بھی گجرات سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ گرفتار ہیں جبکہ انکے صاحبزادے ملک سے باہر ہیں۔ اسی طرح چوہدری وجاہت اور انکے بیٹے حسین الٰہی تحریک انصاف سے علیحدہ ہوچکے ہیں۔ صحافی ثاقب ورک کا کہنا تھا کہ جب سے مختلف ٹی وی سروے میں آیا ہے کہ پی ٹی آئی ضلع گجرات میں ناقابل شکست بن چکی ہے تب سے اٹھانے والی بریگیڈ کا رخ گجرات کی جانب ہوگیا ہے کیونکہ یہاں سے ابھی تک پی ٹی آئی کے ایک بھی رہنما کو عمران خان سے بے وفا نہیں کیا جاسکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ 10 روز پہلے گرفتار سابق ایم این اے فیض الحسن شاہ بارے کچھ پتہ نہیں کہ انکو کہاں رکھا گیا ہے اور گزشتہ رات سابق ایم پی اے چودھری ارشد کو بھی اٹھا لیا گیا ہے، یہ وہی چودھری ارشد ہیں جن کا ذکر عمران خان نے ایک بار اپنے خطاب میں بھی کیا تھا کہ ان پر پارٹی چھوڑنے کے لیےدباؤ ڈالا جارہا ہے !! عبداللہ وڑائچ کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے سابق رکن پنجاب اسمبلی ایم پی اے پی پی 34 گجرات چوہدری ارشد کو اسلام آباد سے سرکاری سرپرستی میں اغواء کر لیا گیا ہے،اہل خانہ کو نا مقدمات کی تفصیلات بتائی گئی اور نا ہی ارشد صاحب تک رسائی ہے۔ ارشد صاحب بزرگ رہنما ہیں جن کا جرم صرف عمران خان کا ساتھ نا چھوڑنا ہے۔

Back
Top