الیکشن کمیشن آف نے پاکستان نے پاکستان تحریکِ انصاف کے انٹرا پارٹی انتخابات کو مسترد کرتے ہوئے اسے بلے کے انتخابی نشان سے محروم کردیا ، بین الاقوامی تجزیہ کاروں نے الیکشن کمیشن کے اس فیصلے کو پی ٹی آئی کیلئے جھٹکا قرار دیا ہے، لیکن یہ بھی کہا ہے کہ پی ٹی آئی کو اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا۔
چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں پانچ رُکنی بینچ نے جمعے کی شب پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن پر جمعرات کو محفوظ کیا گیا فیصلہ سنایا۔
تحریکِ انصاف کے بانی رُکن اکبر ایس بابر نے پی ٹی آئی انٹرا پارٹی انتخابات کالعدم قرار دینے کا مطالبہ کیا تھا,الیکشن کمیشن کے فیصلے میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی الیکشن ایکٹ کے تحت انٹراپارٹی انتخابات کرانے میں ناکام رہی۔
بلے کا نشان چھینے جانے کے بعد مختلف صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کا ردعمل سامنے آگیا۔ جنہوں نے اسے الیکشن کی ڈکیتی قرار دیا اور کہا کہ ن لیگ پی ٹی آئی کا مقابلہ نہیں کرسکتی اسلئے ایسے ہتھکنڈے استعمال کررہی ہے۔
اطہر کاظمی نے کہا پی ٹی آئی نے اپنے آئین کے مطابق انتخابات نہیں کروائے ، اس لئے بلے کا نشان واپس لے لیا گیا، الیکشن کمیشن کا فیصلہ,اب جنھوں نے دو صوبوں اور وفاق میں آئین پاکستان کے مطابق وقت پر الیکشن نہیں کروائے، کیا ان کو بھی کوئی پوچھے گا؟؟
فہیم اختر ملک نے لکھاپولیس نے آر اوز سے مل کر امیدواروں کے کاغذات نامزدگی چھینےالیکشن کمیشن نے بلا چھین کر جماعت ہی ختم کردی,ماشاء اللہ ایسی ہے لیول پلئینگ فیلڈ اور ایسی ہے پاکستانی جمہوریت کیا یہ سب 2018 کے عام انتخابات میں بھی ہوا تھا ؟
سید منیر مان نے لکھا یوں لگتا ہے بلا چھین کرضمانت دینے کا اور لیول پلئنگ ریمارکس کا غصہ نکالا گیا ہے
سہیل راشد نے لکھابیلٹ پیپر پر بلا نہیں ہو گا یہ بحث عوامی سطح پر چھ ماہ سے کیوں موجود تھی؟ جسٹس اطہر من اللہ کے نوٹ پر شام سے سو سوال اٹھانے والے حضرات یہ والا سوال بھی پوچھیں گے؟
ثاقب بشیر نے لکھاایک بڑی سیاسی جماعت کے نشان سے متعلق الیکشن سے 46 دن پہلے ٹیکنیکل گراؤنڈز پر ہونے والا فیصلہ برقرار رہنا بظاہر مشکل ہے اب ہائیکورٹ یا سپریم کورٹ فیصلہ کرے گی.
ملیحہ ہاشمی نے کہاعمران خان سے بلے کا نشان چھین لیا گیا۔ پی ٹی آئی کے امیدواروں سے کاغذات نامزدگی چھین لیے گئے,پورے نظام کو ساتھ ملا کر یہ تمام حرکتیں کر کے وکٹیں اٹھا کر بھاگنے والوں کا انتخابی نشان کیا ہونا چاہئے؟
سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد الیکشن کمشن انتخابی نشان تو دُور کی بات کسی سے ٹِچ بٹن بھی واپس نہیں لے سکتا.
رحیق عباسی نے لکھا لندن پلان کے مطابق الیکشن کمیشن نے پی ٹی آئی کو انتخابی نشان الاٹ نہ کرنے کا فیصلہ تب سنانا تھا جب اپیل کا وقت بھی نہ بچے,پشاور ہائی کورٹ کے جرات مندانہ فیصلے کی وجہ سے بے چاروں کا فیصلہ آج سنانا پڑا۔
اب یہ فیصلہ سپریم کورٹ میں چیلنج ہوگا اور دو سماعتوں میں اڑ کر رہ جائے گا۔
فلک جاوید خان نے لکھاخان کو جیتنے کے لیے بلے کی نشان کی ضرورت نہیں ہے ,مایوس نہیں ہونا نہ ہی دل چھوڑنا ہے انتخابی نشان جو بھی ہوگا وزیراعظم عمران خان ہی ہوگا.
عمار علی جان نے لکھا الیکشن کمیشن پاکستان کی جمہوریت اور انتخابی عمل کے لیے ڈیتھ وارنٹ لکھنے میں مصروف ہے۔
محمد جبرسن ناصر نے لکھااربابِ اختیار سمجھ ہی نہیں پا رہے کہ پی_ٹی_آئی اور باقی تمام سیاسی جماعتوں میں بنیادی فرق یہ ہے کہ کشمیر سے لے کر کراچی تک پی ٹی آئی کا ووٹر خود پہل کرکے پارٹی کے اپڈیٹ لیتا ہے اور سوشل میڈیا کے ذریعے تازہ ترین صورتحال سے خود کا باخبر رکھتا ہے،
انہوں نے مزید کہا وہ پہلے سے "charged" ہے اور شدت سے 8 فروری کا انتظار کررہا ہے، اسے نا کارنر میٹنگ کی ضرورت ہے اور نا بڑے جلسوں کی اور نا اشتہاری کمپین کی، مختصر یہ کہ اگر الیکشن کمیشن پی ٹی آئی کو بلے کی جگہ ڈبل روٹی کا نشان بھی دے دے تو 48 گھنٹے بھی پی ٹی آئی کے لئے بہت ہیں اور ملک کے ہر کونے میں ووٹر آگاہ ہو جائیں گے کہ ووٹ ڈبل روٹی کو دینا ہے۔
انہوں نے کہا اس لیے فکر پی ٹی آئی کی نہیں بلکہ الیکشن کمیشن کی ہے جس کے یہ بددیانتی اور بدنیتی پر مبنی فیصلے اس ادراے کو ہمیشہ کے لیے تباہ و برباد کر رہے ہیں۔ جو پی ٹی آئی کو کھیلنے ہی نہیں دینا چاہتے وہ لیول پلیئنگ فیلڈ کیا خاک دینگے۔
بشارت راجہ نے کہازرخرید غلاموں کے نزدیک یہ عین جمہوری فیصلہ ہے کیونکہ اس کا فائدہ جعلی نیلسن منڈیلا المعروف باؤ جی کو جاتا ہے
مغیز علی نے لکھا بلے کے نشان کے بغیر پی ٹی آئی کا پلان A اور B کیا ہے؟ اطلاعات کے مطابق 2 سیاسی جماعتیں پی ٹی آئی الیکشن کمیشن میں پہلے سے ہی رجسٹرڈ کروا چکی ہے، اگر بلا نہیں ملتا تو نئے نشان پر انتخاب لڑا جائے گا۔
اسد اللہ خان نے لکھا سپریم کورٹ نے آج پی ٹی آئی کو بطور جماعت برابر کے حقوق دینے کا کہا، الیکشن کمیشن نے جماعت ہی فارغ کر دی.