گزشتہ دنوں سوشل میڈیا پر انوکھا ٹرینڈ چلا کہ نورین رو رہی ہے, اس ٹرینڈ کے بعد اب حاضر ہے ٹوئٹر گیلا ہوگیا, جس پر صارفین دلچسپ تبصرے کررہے ہیں.
اے آروائی نیوز کے پروگرام دی رپورٹرز میں کچھ روز پہلے حسن ایوب خان نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نورین فاروق خان رورہی ہے کہ میں1999 سے پی ٹی آئی کا حصہ ہوں جو شخص 2020 میں پارٹی میں شامل ہورہا ہے اسے پارٹی کا چیئرمین بنانے کا عمران خان کا فیصلہ غلط تھا۔
اسکے بعد سوشل میڈیا پر #نورین_رو_رہی_ہے ٹرینڈ گردش کرنےلگا۔اسکے ردعمل کے طور پر حسن ایوب نے کہا کہ جو کل نورین کے رونے کی خوشیاں منا رہے تھے ، ٹرینڈ چلا رہے تھے آج وہ خود ٹوئٹر پر رو رہے ہیں رو رو کر پورا ٹویٹر گیلا کر دیا۔
سوشل میڈیا صارفین نے اس پر بھی ٹویٹر_گیلا_ہو_گیا بنادیا اور حسن ایوب کا مذاق اڑاتے رہے۔طارق متین نے لکھا کیجیے #نورین_رو_رہی_ہے کے بعد پیش ہے #ٹویٹر_گیلا_ہو_گیا
اوسامہ نے لکھاراوی چین لکھ جتنا مرضی لے ، خون چین نہیں کر رہا ، پہلے #نورین_رو_رہی_ہے اور اب #ٹویٹر_گیلا_ہو_گیا,ویسے شرم بڑے کام کی چیز ہے اگر آجائے تو
قمر نے لکھا کل سے #نورین_رو_رہی_ہے اور #ٹویٹر_گیلا_ہو_گیا۔
ایک صارف نے لکھاکائنات #نورین_رو_رہی_ہے اور اتنا رو رہی ہے کہ #ٹویٹر_گیلا_ہو_گیا ہے تم نورین اور اسکے بھائی حسن کو ایک ایک ٹوکری بھیک دو.
واضح رہے کہ نورین رو رہی ہے ٹرینڈ کا آغاز وقت ہوا جب صحافی اور سیاسی تجزیہ کار حسن ایوب نے اے آر وائی نیوز پر نشر کیے جانے والے کرنٹ افیئر کے پروگرام ’دی رپورٹرز‘ میں پی ٹی آئی انٹرا پارٹی الیکشن پر بات کی۔
مسلم لیگ (ن) کے حامی صحافی سمجھے جانے والے حسن ایوب نے کہا کہ پی ٹی آئی میں نئے آنے والوں کی مقبولیت میں اضافہ ہوا جبکہ پرانے کارکنوں کو پیچھے دھکیل دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ 2020 میں پی ٹی آئی میں شامل ہونے والے بیرسٹر گوہر چیئرمین بنے جبکہ پرانی کارکن نورین فاروق خان پیچھے رہ گئیں,حسن ایوب کا مزید کہنا تھا کہ ، ”نورین اب رو رہی ہے,جب ان سے پوچھا گیا کہ نورین کون ہیں تو انہوں نے جواب دیا کہ نورین فاروق خان۔
حسن ایوب کے مطابق وہ کہہ رہی ہیں کہ انہوں نے 1999 سے 2024 تک اپنی ساری زندگی پی ٹی آئی میں گزاری لیکن 2020 میں پارٹی میں شامل ہونے والا ایک شخص چیئرمین بن گیا۔ یہ عمران خان صاحب کا غلط فیصلہ ہے۔ حسن ایوب کا کہنا تھا کہ کم از کم منصفانہ انتخابات ہونے چاہیئے تھے، چاہے یہ عمران خان کا فیصلہ ہی کیوں نہ ہو,حسن ایوب نے کہا وہ چاہتی ہیں کہ انتخابات ہوں۔
نورین فاروق خان پنجاب میں پی ٹی آئی کی سابق سیکرٹری رہ چکی ہیں۔ انہوں نے مبینہ طور پر 12 مارچ 2023 کو پی ٹی آئی کو خیر باد کہتے ہوئے چوہدری شجاعت حسین کی قیادت میں پاکستان مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کی۔
سوشل میڈیا پر وائرل ایک ویڈیو کلپ میں چوہدری سرور یہ اعلان کر رہے ہیں کہ وہ پی ٹی آئی سے مسلم لیگ (ق) میں شمولیت اختیار کرنے والے سیاسی کارکنوں میں سے ایک ہیں۔ سوشل میڈیا پر پی ٹی آئی کے متعدد حامیوں نے عمران خان اور پی ٹی آئی کے ساتھ ان کی وفاداری پربھی سوالات اٹھائے ہیں۔
نورین فاروق خان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی پارٹی نہیں چھوڑی اور اب بھی وہ پی ٹی آئی کے لیبر ونگ کی انفارمیشن سیکریٹری تھیں,نورین پی ٹی آئی کے ان رہنماؤں میں شامل ہیں جنہوں نے رواں ماہ کے اوائل میں ہونے والے انٹرا پارٹی انتخابات کو الیکشن کمیشن آف پاکستان کے سامنے چیلنج کیا ہے.
انہوں نے الیکشن کمیشن کے باہر صحافیوں سے مختصر گفتگو میں کہا تھا کہ الیکشن کمیشن کے سامنے ایک سادہ سی دو سطری درخواست دائر کی تھی کہ وہ بھی انتخابات میں حصہ لینا چاہتی ہیں کیونکہ وہ کئی سال سے پارٹی میں ہیں اور مختلف عہدوں پر فائز رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر ’نورین رو رہی ہے‘ کا ٹرینڈ بڑھنے کے بعد نورین فاروق خان نے ویڈیو بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حسن ایوب نے ٹی وی اسکرین پر اپنا نقطہ نظر پیش کیا ہے اور وہ اس بات کی مذمت نہیں کریں گی۔