خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
کراچی میں عوام کے محافظ بھی غیرمحفوظ ہیں، گلستان جوہر پرفیوم چوک کے قریب لوٹ مار کی واردات کے دوران مزاحمت پرڈی ایس پی کوفائرنگ کر کے زخمی کردیا گیا،مسلح ملزمان نقدی اور بیوی کے طلائی زیورات اترواکر فرار ہو گئے۔ 50 سالہ غلام مرتضیٰ گلستان جوہر روفی گرین سٹی کے رہائشی اور سیکیورٹی زون ٹو میں ڈی ایس پی تعینات ہیں،واقعہ شاہراہ فیصل تھانے کے علاقے گلستان جوہر بلاک 18 پرفیوم چوک کے قریب پیش آیا، جہاں کار سوار افراد سے لوٹ مار کی گئی،اس دوران نامعلوم مسلح ملزمان نے مزاحمت کرنے پر فائرنگ کردی۔ ایس ایچ او شاہراہ فیصل رانا حسیب کے مطابق ڈی ایس پی اور ان کی اہلیہ ڈرائیور کے ہمراہ نواب شاہ میں شادی کی تقریب میں شرکت کرنے کے بعد واپس اپنے گھر روفی گرین سٹی آرہے تھے جسے ہی ان کی گاڑی روفی گرین سٹی کی پارکنگ میں رکی تو موٹر سائیکل سوار نامعلوم مسلح ملزمان آ گئے اور انھوں نے اسلحہ کے زور پر لوٹ مار شروع کردی ۔ مسلح ملزمان نے نقدی اور ڈی ایس پی کی اہلیہ سے طلائی زیورات اتر والیے ۔ اس دوران ڈی ایس پی نے مزاحمت کی تو مسلح ملزمان نے فائرنگ کردی،ڈی ایس پی پاؤں میں گولی لگنے سے زخمی ہو گئے جنہیں نجی اسپتال منتقل کردیاگیا،پولیس نے جائے واردات سے شواہد اکٹھا کر کےواقعے کی تفتیش شروع کردی ہے۔ کچھ روز قبل مبینہ پولیس مقابلے میں نوجوان کی ہلاکت کی خبر بھی سامنے آئی تھی ۔
پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ ایئر ریسکیو سروس پراجیکٹ کو سالانہ ترقیاتی پروگرام 22-2021 میں شامل کر لیا گیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ کابینہ کمیٹی نے منصوبے کو سالانہ ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ ایئر ریسکیو سروس کے لیے ایک ارب 16 کروڑ روپے مختص کیے گئے ہیں۔ عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ ایئر ایمبولینس سروس سے صوبے کے دور دراز اور دشوار گزار علاقوں تک رسائی ممکن ہو گی۔ اس سے مریضوں کو ریسکیو کی تیز ترین سہولت میسر آئے گی اور قیمتی انسانی جانیں بچائی جا سکیں گی۔ پنجاب کے وزیرِ اعلیٰ کا مزید کہنا ہے کہ ریسکیو ایئر ایمبولینس کے منصوبے کا خواب حقیقت کا روپ دھار رہا ہے، ان شااللّٰہ یہ منصوبہ رواں مالی سال شروع ہو جائے گا۔ وزیر اعلیٰ کا یہ بھی کہنا ہے کہ منصوبے سے ریسکیو سروسز میں انقلاب آئے گا، پنجاب کو جنوبی ایشیا کی پہلی ریسکیو ایئر ایمبولینس شروع کرنے کا اعزاز حاصل ہو گا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ میں صحافی وبلاگر مدثر نارو کی بازیابی سے متعلق درخواست پر سماعت ہوئی، عدالت کو بتایا گیا کہ متاثرہ خاندان کی وزیراعظم سے ملاقات کرائی گئی ہے۔ وزیراعظم نے ملاقات میں اظہار شرمندگی کیا اور کہا کہ ہم اس معاملے کو سنجیدگی سے لے رہے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہاں کوئی احتساب نہیں، ایک کمیشن بنا ہے فیملیز جاتی ہیں وہ تاریخ دے دیتے ہیں، یہاں ہزاروں لاپتہ افراد کی فیملیز ہیں ان کو سنبھالنے والا کوئی نہیں، یہاں ریاست کے اندر ریاست نہیں یہاں ایک آئین ہے قانون ہے ، یہاں آج تک اس قسم کے کیسز میں کوئی تحقیقات نہیں ہو سکیں، ریاست اس کی ذمہ دار ہے اب یہ معاملہ ختم ہونا چاہیے۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ دہشت گرد بھی ہو تو اس کو آپ بغیر کسی عدالتی کارروائی کے مار تو نہیں سکتے، کون طے کرے گا کہ یہ دہشت گرد ہے یا نہیں؟ کل کو ایس ایچ او کہے گا کہ دوسرا میرے خلاف بات کر رہا ہے اس کو اٹھا لو۔ اٹارنی جنرل نے کہا کہ وفاقی حکومت کے لیے مسئلہ یہ ہے کہ نیشنل سیکورٹی کو بھی مدنظر رکھنا ہے، آرٹیکل چھ کے تحت جن کو سزا ہو چکی ہم تو اس پر بھی عمل نہیں کرا سکے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ ہم اس پر پھر فیصلہ کر دیتے ہیں کہ جتنے چیف ایگزیکٹو گزرے یا یہ ہیں ان کو ذمہ دار ٹھہراتے ہیں۔ اٹارنی جنرل نے اعتراض اٹھایا کہ پھر صرف چیف ایگزیکٹو ہی کیوں سب کو ذمہ دار ہونا چاہیے، کچھ بیماریوں کا علاج صرف عدالتی فیصلوں سے نہیں ہوتا۔ علاج عوام کے پاس ہوتا ہے کہ وہ سڑکوں پر آئیں، 1970 سے یہاں ماورائے عدالت قتل ہو رہے ہیں۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ عدالتی فیصلوں سے بھی علاج ہوتا ہے اگر ذمہ داروں کا تعین کر لیا جائے، جب تاثر یہ ہو کہ ریاست ان کرائمز میں شامل ہے تو اس سے سیریس کوئی چیز نہیں ہو سکتی، جنہوں نے مانا ہے ان کے خلاف کارروائی کرکے تو یہ کام شروع کر سکتے ہیں۔ عدالت نے کہا ریاست کی ذمہ داری ہے کہ جو یہ کر رہے ہیں ان کو ذمہ دار ٹھہرایا جائے، اگر یہ جاری رہتا ہے تو پھر عدالت آرٹیکل چھ میں چیف ایگزیکٹوز کو رکھے گی، یہ تاثر ہے کہ یہ ریاست کی پالیسی ہے، عدالت اس کو نہیں مانتی کہ ریاست کے اندر ریاست ہے۔ عدالت نے مزید کہا ہمیں نہیں معلوم کہ میڈیا آزاد ہے یا نہیں؟ ورنہ مسنگ پرسنز کی تصاویر صفحہ اوّل پر ہوں، یا تو چیف ایگزیکٹوز ذمہ داری لیں، یا پھر ان کو ذمہ دار ٹھہرائیں جو ان کے تابع ہیں۔ عدالت نے کیس کی سماعت 18 جنوری تک ملتوی کردی۔
روزنامہ جنگ کے مطابق اسلام آبادہائیکورٹ نے وزارتوں اور ماتحت اداروں کے نام پر رئیل اسٹیٹ بزنس کے خلاف کیسز میں حتمی دلائل طلب کرلیے، عدالت نے استفسار کیا کہ کیا حکومتی ادارے بالواسطہ یا بلاواسطہ کوئی بزنس کرسکتے ہیں؟ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس میں کہا کہ بادی النظر میں وزارتوں اور اُن کے ماتحت اداروں کا رئیل اسٹیٹ بزنس کرنا غیر قانونی ہے۔عدالت نے استفسار کیا کہ کیا سرکاری ادارے اپنے نام کے ساتھ رئیل اسٹیٹ بزنس کرسکتے ہیں؟ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کیس میں ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ کیا یہ مفادات کا ٹکراؤ ہے کہ ایف آئی اے غیر قانونی سوسائٹیز کیخلاف کارروائیاں کرتی ہے اور خود بھی وہی کام کر رہی ہے۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ کیا سرکار خود کام نہیں کرسکتی؟ کیا ہر چیز اس عدالت کو آپ کو کہنی ہے کہ یہ کریں۔ ریاست خود مجرموں کو تحفظ دیتی ہے، یہاں کریمنل اپیلوں میں یہی نظر آ رہا ہوتا ہے، ریاست خود ان جرائم میں شامل ہے۔ ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کو بتایا کہ عدالتی ہدایت کے مطابق اس ہفتے کابینہ کو اس سے متعلق سمری بھجوا دیں گے۔ جسٹس اطہر من اللّٰہ نے کہا کہ یہ عدالت آپ کو بتا رہی ہے اس میں بنیادی حقوق کا معاملہ ہے،اٹارنی جنرل آئندہ سماعت پر 17 جنوری کو حتمی دلائل دیں، عدالت نے حتمی دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت ملتوی کردی۔ اسلام آباد ہائی کورٹ میں رانا شمیم کے بیان حلفی پر توہین عدالت کیس کی بھی سماعت ہوئی۔
مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے نجی ٹی وی شو میں کہا کہ الیکشن جب بھی ہو مسلم لیگ (ن) کی طرف سے وزارت عظمیٰ کے امیدوار شہباز شریف ہونگے، مریم نواز اہل نہیں ہیں وہ الیکشن نہیں لڑ سکتیں۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ کراچی میں جس پراجیکٹ کا افتتاح کیا گیا وہ نوازشریف کا ہے لیکن اُس میں رینجرز کو بھیجنے کی ضرورت نہیں تھی رینجرز صوبائی حکومت کو رپورٹ کرتی ہے ہم وہاں دہشت گردی نہیں کر رہے تھے وہاں پولیس ہونی چاہیے تھی لیکن سندھ حکومت نے رینجرز کو بھیجا۔ ان کا کہنا تھا کہ کیپٹن ریٹائرڈ صفدرکا معاملہ جو رینجرز کے ساتھ ہوا تھا اس میں سندھ حکومت نے صاف مؤقف اختیار کہا تھا کہ ہمارے آئی جی کو خفیہ ادارے کے لوگ اٹھا کر لے گئے ہیں اس کی کوئی بھی رپورٹ آج تک نہیں آئی۔ [embed] جو کردار اسٹیبلشمنٹ کا آئین میں ہے ہم اس کو ویلکم کرتے ہیں جو اپنا حلف توڑے گا ہم اس کے خلاف ہیں، ہم اسٹیبلشمنٹ سے یہ کہہ رہے ہیں کہ پی ٹی آئی کی پشت پر سے ہاتھ ہٹا لیں ہم نے کئی مواقع پر دیکھا ہے محسوس کیا ہے بدقسمتی سے ہم جو ماضی میں کرتے رہے ہیں اس سے کچھ سیکھا نہیں ہے کسی پر بھی ہاتھ رکھنا آئین کی خلاف ورزی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے وہ ہم پرہاتھ رکھیں ہم چاہتے ہیں ملک میں شفاف الیکشن ہو اداروں کی مداخلت بند ہوجائے تمام ادارے اپنی آئینی حدود میں رہیں۔ ملک کا نظام آئین کے مطابق نہیں عدم اعتماد لانا مشکل ہوجاتا ہے کسی کو کہیں سے فون آجاتے ہیں کسی کو کوئی لے آتا ہے کوئی لے جاتا ہے۔ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ سندھ حکومت کو 13سال ہوگئے ہیں جو ڈیلیوری ہونی چاہیے تھی وہ نہیں ہے، پیپلز پارٹی کا حالیہ الیکشن میں زیادہ ووٹ لینا جمہوریت کیلئے خطرہ ہے، اس حلقے میں دوسرے نمبر پر ٹی ایل پی کا امیدوار تھا، وہاں ووٹ کی بنیاد مسلم لیگ ن بمقابلہ اینٹی مسلم لیگ ن تھی، ممکن ہے پیپلز پارٹی کو اینٹی مسلم لیگ ووٹ ملا ہو۔ آصف زرداری کے حالیہ بیان پر انہوں نے کہا کہ ان کے ذہن میں فاصلے بڑھ گئے ہونگے ہمارے درمیان اتنا فاصلہ نہیں ہے ہوتا یہ ہے کہ جب کچھ نہیں ملتا تو اسی قسم کی باتیں کی جاتی ہیں۔
راولپنڈی کے تھانہ نیو ٹاؤن کے علاقے سے کئی ماہ قبل اغوا ہونے والے 16 سالہ معذور لڑکے کو پولیس نے طویل کوشش کے بعد بازیاب کرا لیا۔ ڈی پی او راولپنڈی نے بتایا کہ اپریل میں 16 سالہ معذور بچے دارین عباس کو بھکاری مافیا نے اغوا کر لیا تھا۔ ڈی پی او کے مطابق ملزمان نے بچے کے پیروں میں میخیں ٹھونک کر کان کی”لو” بھی گرم چھری سے کاٹ دی، بچے کو نشہ آور ٹیکے لگائے گئے اور اس کے دانت توڑ کر اسے گنجا کردیا گیا۔ پولیس حکام کے مطابق ملزمان نے معذور لڑکے کو اسی حالت میں سرگودھا میں بھکاریوں کے ٹھیکیدار کو 2 لاکھ 50 ہزار روپے میں فروخت کر دیا۔ پولیس نے تفتیش میں پتا چلایا کہ یہ بچہ پنجاب کے مختلف علاقوں میں بھکاریوں کے ساتھ بھیک مانگتا رہا، تاہم بچے کے والدین حکام کے ساتھ رابطے میں رہے، اور بالآخر بچے کو بازیاب کرا لیا گیا۔ راولپنڈی پولیس نے کارروائی کے دوران ملزم محمد ارشد، اس کی بیوی فریدہ بی بی اور ساتھی محمد صفدر کو بھی گرفتار کرلیا ہے۔
سینیئر وکیل علی احمد کرد نے عدالتوں سے انصاف نے ملنے پر سوال اٹھادیا، گزشتہ روز ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے وکلا کی طرف سے تقریب کا انعقاد کیا گیا،جس سے خطاب میں مہمان خصوصی سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر علی احمد کرد نے کہا جب انصاف نہیں مل سکتا تو عدالتوں کی عمارتوں کو کھڑا کرنے کا کیا مقصد ہے؟جیلوں میں 25 سے تیس فیصد لوگ بے گناہ بند ہیں، 7 سال جیلوں میں کاٹے،بڑی بات نہیں کرتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں کوئی کاروباری شخصیت نہیں کہ جو صرف اپنے پیسوں کیلئے بات کروں،میں لوگوں کے حقوق کیلئے لڑنے والا ایک سپاہی ہوں،جج وکالت نامہ دیکھنے کے بجائے ملزم کا چہرہ دیکھ کر اندازہ لگاتا ہے،کتنی بری بات ہے کہ ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کی رپورٹ کے مطابق پولیس اور عدلیہ میں سب سے زیادہ کرپشن ہے۔ علی احمد کرد نے کہا ہے کہ 2007ء میں وکلاء کی تحریک میں وکلاء کا بہت کردار تھا،وکلاء تحریک میں مجھے جو طاقت ملی جو جذبہ ملا وہ کبھی نہیں ملے گا،اسلام آباد کے وکلاء کے چیمبرز کی زمین حاصل کرکے رہونگا ۔ تقریب سے خطاب میں سابق سیکرٹری ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن وقاص ملک نےکہاکہ وکلاء برادری پر ظلم ہو رہا ہے اسی وجہ سے آج ہم نے اپنے قائد کو بلایا،ہمیں لائرز چیمبر کمپلیکس چاییے یہ ہمارا حق ہے ہماری زبان مت کھلوائیں،ججز اور میڈیا نہیں جانتا احسان خان نیازی کون ہے، ہم مافیا کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں۔
گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے صاحبزادے ایڈووکیٹ احمد حسن رانا نے دعویٰ کیا ہے کہ اگر رانا شمیم حلف نامہ اورثاقب نثار کی لیک آڈیو سچ ثابت ہوگئی تو عمران خان کی حکومت گر جائے گی۔ ایڈووکیٹ احمد حسن رانا نے مزید کہا کہ آڈیو پر انکوائری شروع ہوگئی تو بیان حلفی پیچھے چلا جائے گا کیونکہ وہ آڈیو عدالت میں زیادہ قابل قبول ثبوت ہے، ثاقب نثار کی آڈیو صحیح ثابت ہونے سے میرے والد کا بیان حلفی درست ثابت ہوجائے گا۔ گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم کے صاحبزادے احمد حسن رانا نے جیو نیوز کے پروگرام نیا پاکستان میں گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ انکے والد کو اگلی سماعت پر حلف نامہ لازمی جمع کروانا ہوگا اگر ایسا نہ ہوا تو توہین عدالت لگ جائے گی،عدالت نے بیان حلفی کورٹ میں پیش کرنے کا حکم دیا ہے جس پر عمل کرنے کے پابند ہیں، اگلی سماعت پر بیان حلفی کی اوریجنل کاپی عدالت میں جمع کروانا ہوگی۔ انہوں ںے مزید کہا کہ میں اپنے والد رانا شمیم کی ہدایت پر برطانیہ نہیں گیا ہوں، میرے والد کے مطابق انہوں نے بیان حلفی کسی کو جاری نہیں کیا، ممکنہ طور پر بیان حلفی برطانیہ میں نوٹری پبلک سے لیک ہوا ہوگا، رانا شمیم کے نواسے بیرسٹر بن رہے ہیں انہیں خفیہ دستاویزات سنبھالنے کی عادت ہے ان سے یہ بیان حلفی لیک نہیں ہوسکتا۔ میزبان کے سوال پر احمد حسن رانا نے وضاحت دی کہ بیان حلفی کیس میں عدالت نے فیصلہ نہیں قیاس ظاہر کیا کہ رانا شمیم ساڑھے تین سال تاخیر سے یہ بات کیوں سامنے لائے، عدالت نے میرے والد کے کیس میں ابھی عبوری حکم دیا ہے۔ احمد حسن رانا کا کہنا تھا کہ میرے والد کے ضمیر پر بوجھ تھا کہ ثاقب نثار کی بات سنی اور کسی کے ساتھ ناانصافی ہورہی ہے، میرے والد یہ بات پہلے مجھ سے کرچکے تھے، میرے والد بیان حلفی سے پہلے مجھ سے پوچھتے تو میں یہی کہتا کہ ساڑھے تین سال ہوگئے اب بہت تاخیر ہوگئی ہے، ساڑھے تین سال بعد ایک سچ سامنے آگیا ہے تو لوگوں کو کیا مسئلہ ہورہا ہے۔
13 سالہ دور اقتدار میں سندھ حکومت کراچی کو 13بسیں نہیں دے سکیں کراچی سمیت سندھ بھر میں تیرہ سال سے سندھ حکومت اقتدار میں ہے،اس دوران کراچی کو کوئی ایک بھی ٹرانسپورٹ کا منصوبہ نہ مل سکا، گزشتہ روز کراچی میں گرین لائن میگا پراجیکٹ کا افتتاح کیا گیا، لیکن کراچی میں سندھ حکومت کا کوئی منصوبہ مکمل نہ ہوسکا،اورنج لائن منصوبہ پانچ سال سے نامکمل ہے،ییلو لائن منصوبہ،ریڈ لائن منصوبہ یہ تمام منصوبے تاحال مکمل نہ ہوسکے ہیں۔ جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں اس حوالے سے وزیراطلاعات سندھ سعید غنی اسد عمر کی جانب سے کی گئی تنقید پر بات کی، جس پر سعید غنی نے کہا کہ میں اسد عمر کو معقول انسان سمجھ رہا تھا لیکن وہ دو تین دن سے غلط باتیں کررہے ہیں،یہ تاثر دینا غلط ہے کہ ہم اورنج لائن کیلئے بسیں نہیں خریدسکتے۔ سعید غنی سے شاہزیب خانزادہ نے کہا اورنج لائن منصوبہ تھا کہ بسیں آپ خریدیں گے،آپریٹ آپ کرینگے،ٹریک وفاق بنائے گی،سوا تین سال لگ گئے آخر میں وفاق میں کہا کہ بسیں بھی ہم لے آتے ہیں اور آپریٹ بھی ہم کرلیتے ہیں۔ جواب میں سعید غنی نے کہا کہ ٹریک مکمل نہیں تھا، ظاہر ہے ہم بسیں لے لیتے ٹریک مکمل نہ ہوتا تو بسیں کھڑی کھڑی خراب ہوجاتیں،یہ تاثر غلط ہے کہ ہم بسیں نہیں لے رہے تھے،وفاق نے انفرااسٹرکچر میں تاخیر کی،ہم سے مدد مانگی گئی ہم نے مدد کی۔ سندھ حکومت کی جانب سے کئی بار ٹرانسپورٹ سروس کے اعلانات کئے گئے، لیکن پورا ایک بھی نہ ہوسکا، دوہزار سترہ میں بھی سٹی بس سروس کا اعلان کیا گیا لیکن دوہزار اکیس کے اختتام تک ایک بھی بس نہیں آسکی، دوہزار اٹھارہ میں ییلو لائن کا اعلان کیا گیا،گرین لائن کے مکمل ہونے پر اورنج لائن کے کام کی بات کی گئی،چار ہزار بسوں کا پراجیکٹ بھی مکمل نہ ہوا۔ گزشتہ روز وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا تھا کہ اورنج لائن کے لیے معاہدہ دسمبر 2020 میں سائن ہوگیا تھا، 14 جون کو سندھ حکومت نے بسوں کے لیے پیسا متعلقہ کمپنی کو دیا، جبکہ سندھ حکومت سے فیسی لیٹیشن کا معاہدہ اپریل 2020 کو ہوا۔
گوجرانوالہ میں سرکاری زمین پر قبضے کے خلاف اینٹی کرپشن نے کارروائی کی، مسلم لیگ نون کے رہنما خرم دستگیر کے والد غلام دستگیر سمیت دیگر مقامی اعلیٰ قیادت پر بھاری جرمانے عائد کردیئے،اینٹی کرپشن پنجاب نے لیگی رہنماؤں مدثر قیوم ناہرہ ، مظہر قیوم ناہرہ اور ناہرہ برادران کے عزیز شہباز احمد چٹھہ پر جرمانے عائد کردیئے۔ اینٹی کرپشن حکام کے مطبق سابق ایم این اے غلام دستگیر خان کو 2 کروڑ 51 لاکھ جرمانے کا نوٹس محکمہ ہائی وے نے جاری کردیا ہے،غلام دستگیر خان کو اینٹی کرپشن کی انکوائری کی بنیاد پر نوٹس جاری کیاگیا ہے،غلام دستگیر خان نے محکمہ ہائی وے کی زمین پر غیر قانونی پیٹرول پمپ تعمیر کیا تھا جسے پہلے ہی گرا دیا گیا تھا۔ اینٹی کرپشن حکام کے مطابق مدثر قیوم ناہرہ اور مظہر قیوم ناہرہ کو 6 لاکھ 36 ہزار جرمانے کا نوٹس جاری کیا گیا ہے، ناہرہ برادران کے عزیز شہباز احمد چٹھہ کو 2 کروڑ 40 لاکھ کا نوٹس دیا گیا،شہباز احمد چٹھہ نے 417 کنال سرکاری زمین پر قبضہ کیا ہوا تھا،نوٹس سرکاری زمین پر غیر قانونی قبضہ کی مد میں کیا گیا، پنجاب بھر میں قبضہ مافیا اور کرپٹ عناصر کے خلاف بلاامتیاز کاروائیاں جاری ہیں، سرکاری املاک کی حفاظت متعلقہ محکموں کی اولین ترجیہی ہونی چاہیے۔ اینٹی کرپشن انکوائریوں کے بعد متعلقہ محکموں کی طرف سے بھاری جرمانوں کی وصولی کے لئے مراسلے جاری کر دیئے گئے ہیں، اور جرمانوں کی عدم ادائیگی کی صورت میں جائیداد کی نیلامی اور گرفتاریوں کا عمل شروع کیا جائے گا۔
عالمی ہوا بازی کی تنظیم اکاؤ نے سول ایوی ایشن (سی اے اے) کا آڈٹ مکمل کر لیا۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (اکاؤ) نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے سیفٹی آڈٹ سمیت فلائٹ اسٹینڈرڈودیگراقدامات پر عالمی معیار کے مطابق جانچ پڑتال مکمل کر لی ہے، اکاؤ نے سی اے اے کے کردار کی تعریف کی ہے۔ اس موقع پر سی اے اے کے ڈائریکٹر جنرل خاقان مرتضیٰ کا کہنا تھا کہ اکاؤ کی جانب سے سی اے اے کے آڈٹ میں اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔انھوں نے بتایا پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کا ICAO USOAP آڈٹ آج مکمل ہوگیا ہے، ایک سال کی ان تھک کوششوں کے باعث آڈٹ کا نتیجہ مثبت رہا ہے۔ ڈی جی سی اے اے کے مطابق اختتامی سیشن میں اکاؤ آڈٹ ٹیم نے سی اے اے کی کارکردگی اور محنت کو سراہا، ایوی ایشن سیکٹر اور تمام پاکستانی ایئر لائنز پر اس کے مثبت اثرات مرتب ہوں گے۔ اکاؤ کی جانب سے رسمی رپورٹ چند ہفتوں میں جاری کی جائے گی، جسے عوامی سطح پر شیئر کیا جائے گا۔خاقان مرتضیٰ نے ڈپٹی ڈی جی سی اے اے ریگولیٹری نادر شفیع ڈار کی قیادت میں پوری ٹیم کی کوششوں کو سراہا۔ انھوں نے کہا ریگولیٹری ڈویژن کے تمام ڈائریکٹرز جن میں محمد ضیا خان (لائسنسنگ)، افتخار عثمانی (فلائٹ اسٹینڈرڈز)، لقمان احمد (ایئروارڈینس)، افتخار احمد (ڈی اے آر)، زاہد بھٹی (کوآرڈینیشن) ایم رضوان (لیگل)، اور عاطف ستار (ایچ آر) شامل ہیں، کی کارکردگی سراہے جانے کی مستحق ہے۔ خیال رہے یواین تنظیم اکاؤ193 ممبر ممالک کی ہوابازی کی حفاظت اور نگرانی کی صلاحیتوں کا آڈٹ کرتی ہے۔
وفاقی وزیرعلی زیدی کو برطانوی پارلیمنٹ جانے سے کیوں روکا؟ وفاقی وزیر برائے بحری امور علی زیدی کو سیکیورٹی بنیاد پر برطانوی پارلیمنٹ جانے سے روک دیا گیا ہے،علی زیدی سے تلاشی دینے کا مطالبہ کیا گیا جس پر انہوں نے انکار کردیا۔ ذرائع کے مطابق وفاقی وزیر علی زیدی منگل کے روز ممبران پارلیمنٹ سے ملاقات کیلئے ہاؤس آف کامنز گئے جہاں پورٹیکلس ہاؤس سے پارلیمنٹ جانے والے راستے میں سیکیورٹی اہلکاروں نے وفاقی وزیر کو روک لیا۔ ذرائع کے مطابق سیکیورٹی پر مامور اہلکاروں نے 10 منٹ تک علی زیدی کو روکے رکھا اور تلاشی لینے کا مطالبہ کرتے رہے تاہم علی زیدی نے تلاشی دینے سے انکار کر دیا۔ وفاقی وزیر علی زیدی نے بتایا کہ مجھے برطانوی پارلیمینٹیرینز نے ملاقات کے لیے بلایا تھا، سکیورٹی نے جیکٹ اتارنے اور موبائل دینے کا کہا تو میں نے کہا واپس جانا چاہتا ہوں،واپس چلا گیا تو برطانوی اراکین پارلیمنٹ کے فون آئے کہ پروٹوکول میں غلطی ہو گئی تھی۔
قومی ٹیم کے سابق کپتان سرفرازاحمد نے سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے دکھی ہونے کے بیان پر کہہ دیا سوشل میڈیا پر شعر و شاعری کا مطلب یہ نہیں کہ میں دکھی ہوں، مزے میں ہوں آج کل ڈرامے دیکھ کر وقت گزار رہا ہوں۔ سرفراز احمد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ میں کوئی دکھی نہیں ہوا، بہت خوش ہوں، آج کل ڈرامے دیکھ رہا ہوں اور کرکٹ پر دھیان دے رہا ہوں،سرفراز احمد نکلے پری زاد ڈرامے کے مداح، کہا یہ ڈرامہ اچھا چل رہا ہے، آپ لوگ میری شاعری میں مسئلے نہ نکالیں ، میں بھی وہی کہہ رہا ہوں جو پری زاد کہہ رہا ہے۔ سوشل میڈیا پر لمبے بالوں والی تصویر کے حوالے سے بھی وضاحت دے دی، کہا وہ تصویر تھوڑی بہت تو میری تھی باقی ساری ایڈِٹ کی گئی تھی،گزشتہ دنوں سرفراز احمد نے انسٹاگرام پر ایک اسٹوری شیئر کی تھی جس میں انہوں نے اپنی تصویر کے ساتھ ایک شعر شیئر لکھا تھا۔ شعر کچھ یوں تھا،ہر ایک نظر کے لیے مختلف پیام ہیں ہم،کہیں ہیں زہر کا پیالہ ، کہیں پہ جام ہیں ہم۔۔ جس کے بعد سرفراز احمد نے ٹویٹ ڈیلیٹ کردیا تھا، پھر سوشل میڈیا پر ان کی تصویر وائرل ہوئی تھی جس پر کہاں جارہا تھا کہ ٹیم میں نہ ہونے پر افسردہ ہیں۔
امریکی صدرجو بائیڈن کی دعوت پر بلائی گئی ڈیموکریسی کانفرنس میں پاکستان کی جانب سے شرکت سے انکار کردیا گیا ہے، دفترخارجہ نے گزشتہ روز اس حوالے سے بیان میں بتایا کہ پاکستان اصولی طور پر بلاک پالیٹکس میں شامل نہیں ہونا چاہتا اس ضمن میں وزیراعظم کا بیان پاکستان کی طویل مدتی پالیسی کی عکاسی کیلئے کافی ہے۔ مبصرین کا کہنا ہے کہ پاکستان نے کانفرنس سے الگ رہ کر حتمی طور پر اپنے چین کی طرف جھکاؤکی عکاسی کردی، ترجمان دفترخارجہ نے اس بات کو بے بنیاد قراردیا،انہوں نے کہا کہامریکہ کے ساتھ اچھے تعلقات کی اہمیت کواُجاگرکرکے اسے خوش کرنے کی توکوشش کی ہے۔ ترجمان نے بتایا کہ متعدد معاملات پر امریکا کے ساتھ رابطے میں ہیں،امریکا کے ساتھ شراکت داری کو اہم سمجھتے ہیں،علاقائی اوربین الاقوامی سطح پر دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے متمنی ہیں،وزارت خارجہ کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کے حوالے سے پہلے ہی وضاحت کرچکی ہے،مزید کوئی اضافہ نہیں کرنا چاہتا،وزارت خارجہ کا بیان ہی کافی ہے۔ ترجمان دفترخارجہ کے بتایا کہ محتاط بیان اور توجیح سے لگتا ہے کہ پاکستان کیلئے یہ فیصلہ کوئی آسان نہیں تھا۔اگر سرکاری ذرائع پریقین کیا جائے تو چین پاکستان کو اس کانفرنس سے دور رکھنا چاہتا تھا کیونکہ چین کی نظر میں یہ کانفرنس جمہوریت کے بجائے امریکی جیوسٹریٹجک مفادکو آگے بڑھانے کیلئے بلائی گئی تھی۔ دوسری جانب چین کی ترجمان وزارت خارجہ نے بیان میں پاکستان کوحقیقی آئرن برادر قراردینے کے ساتھ اس ضمن میں پاکستان کے دفترخارجہ کا بیان بھی شیئرکیا ہے،اس سے لگتا ہے کہ پاکستان کے اس کانفرنس میں شرکت کے معاملے پر حتمی فیصلہ کرنے سے قبل چین سے اس بارے میں مشاورت کی ہوگی۔ اس کانفرنس میں پاکستان سمیت باقی لیڈرز سے کیلئے پہلے سے ریکارڈ شدہ اپنے بیانات بھجوانے کا کہا گیا تھا،کانفرنس میں کسی مباحثے اور معاملات کو زیربحث لانے کی اجازت بھی نہیں تھی لہذا پاکستان نے اس کانفرنس کو مفاد پرستی کا ایک موقع سمجھ کرنے اس میں نہ شامل ہونے کا فیصلہ کیا،کانفرنس میں 100سے زائد مدعوتھے،چین اور روس کو نہیں بلایا گیا۔ امریکہ میں چین اور روس کے سفیروں نے ایک مشترکہ مضمون لکھ کر امریکہ پرایسی کانفرنسیں منعقد کرکے دنیا میں تقسیم پیدا کرنے کا الزام لگایا ہے۔لیکن پاکستان میں سرکاری ذرائع کا کہنا ہے کہ اسے دوطرفہ تبادلوں کے زاویئے سے نہیں دیکھنا چاہئے،پاکستان اورامریکہ کے درمیان دوطرفہ تعلقات معمول کے مطابق جاری ہیں۔
کراچی:صدر میں 65سالہ شخص کے ٹکڑے ٹکڑے کس نے کئے؟ کراچی کے علاقے صدر میں 65 سال کے شخص کو ٹکڑے ٹکڑے کس نے کئے معمہ حل نہ ہوسکا، ملزمہ کے بیان سے کیس نے ایک بار پھر نیا موڑ لے لیا،پولیس نے ایف آئی آر میں قتل کا الزام خاتون پر ڈال دیا، جس میں موقف اپنایا گیا کہ شواہد کے مطابق فلیٹ سے ملی خاتون ہی قاتل ہے،مقتول اور ملزمہ میاں بیوی نہیں ، مقتول کی اپنی بیوی سے 4 بیٹے اور 4 بیٹیاں ہیں۔ دوسری جانب ملزمہ سے جب سوالات کئے گئے تو اس نے صاف کہہ دیا اسے نہیں پتہ قتل کس نے کیا،خاتون کے مطابق مقتول نشے کا عادی تھا ، جب اس سے پوچھا گیا کہ کیسے قتل کیا؟ تو کوئی جواب نہ دے سکی،خاتون نے کہا کہ اس سے اس کے اہلخانہ سے پوچھیں ہم نے کیا بگاڑا تھا، میرا بھائی بہنیں اس کی بیٹیاں سب غائب ہیں۔ پولیس کے مطابق گرفتاری کے وقت خاتون کے ہاتھ اور کپڑے پر خون کے دھبے موجود تھے۔ لاش کے ٹکڑے بکھرے ہوئے تھے،فلیٹ سے آلہ قتل، چھری، ہتھوڑا اور دیگر سامان برآمد ہوا جس کا خاتون کے مطابق اسے کچھ علم نہیں۔ دوسری جانب مقتول کا ایک بیٹا بھی منظر عام پر آیا ہے جس نے دعویٰ کیا ہےکہ خاتون اور مقتول آپس میں میاں بیوی تھے جو پچھلے 6،7 سال سے ساتھ رہ رہے تھے،نمائندہ جیونیوز سے گفتگو میں خاتون نے کہا کہ مقتول ڈاکٹر تھا اور میرا شوہر نہیں بہنوئی تھا۔ خاتون نے اپنا پہلا بیان نشے کی حالت میں دیا جس کے بعد پولیس باضابطہ طور پر اس کا دوبارہ بیان لے گی، واقعے کی تحقیقات جاری ہیں۔
وفاقی محتسب کشمالہ طارق نے انکشاف کیا ہے کہ اہم کیسز کی وجہ سے مجھے پر بھی دباؤ ڈالا گیا اور ہراساں کیا گیا۔ نجی خبررساں ادارے 24 نیوز سے انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کشمالہ طارق نے کہا کہ بطور وفاقی محتسب میں بھی اکثر ہراساں ہوئی ہوں، اس ملک میں صرف خواتین ہی نہیں مردوں کو بھی ہراساں کیا جاتا ہے۔ کشمالہ طارق نے کہا کہ نجی اداروں کے علاوہ سرکاری محکموں میں بھی ہراسانی کے واقعات رونما ہوتے ہیں، تعلیمی اداروں خصوصاً یونیورسٹیز میں لڑکیوں کو لڑکوں سے زیادہ ہراسانی کا شکار بنایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بینکوں میں ہراسانی کے کیسز پر سی ای اوز، سی ایف اوز کو مستعفیٰ ہونا پڑا،13،13 سال عدالتوں میں غریب اور بیوہ خواتین کی جائیدادوں کے قبضوں سے متعلق کیسز التوا کا شکار تھے جن پر 20 دن میں انصاف مہیا کیا، ڈی سی اوز اور پولیس کے ذریعے قبضے واپس دلوائے۔ وفاقی محتسب نے کہا کہ انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پر پیغام دینا چاہوں گی کہ اب ڈرنا چھوڑیں اور خوف سے نکل آئیں، ہمارے پاس شکایات لے کر آنے والوں کو وکلاء کی فیسیں ادا نہیں کرنی پڑتیں، فیصلوں کے بعد ان کا فالو اپ بھی رکھتے ہیں کہ کہیں سائل کو بعد میں دھمکیوں یا کسی نقصان کا سامنا نہ کرنا پڑے۔
ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کیلئے 68.5کروڑڈالر کی منظوری دیدی۔ تفصیلات کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک نے پاکستان کو شعبہ توانائی میں اصلاحات اور خیبرپختونخوا کے 5 شہروں میں بنیادی سہولیات کے فراہمی کیلئے 68کروڑ50لاکھ ڈالر کی منطوری دی ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کا کہنا ہے کہ پاکستان میں کرونا وبا کی وجہ سے شعبہ توانائی میں اصلاحات کی رفتار کم ہوگئی ہے اسی لیے گردشی قرضوں کو سپورٹ کرنے، مالی،انتظامی اور تیکنکی اصلاحات کے لئے 30کروڑ ڈالر دیئے جائیں گے جس سے کمرشل،گھریلوں،شہری اور دیہی صارفین فائدہ حاصل کرسکیں گے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کے مطابق 38کروڑ 50لاکھ ڈالر خیبرپختونخوا کے پانچ شہروں میں صاف پانی کی فراہمی،صحت اور صفائی ستھرائی کی سہولیات پر خرچ کئے جائیں گے۔ اربن ڈیویلپمنٹ کے فلیگ شپ منصوبے کے تحت کے پی کے کیلئے منظور کردہ 38 کروڑ 50 لاکھ ڈالر میں 38 کروڑ ڈالر قرض اور 50 لاکھ ڈالر کی گرانٹ شامل ہے، جس سے کے پی کے پانچ شہروں ایبٹ آباد، کوہاٹ، مردان، منگورہ اور پشاور میں پینے کے صاف پانی کیلئے دو پلانٹ لگائے جائیں گے اسکے ساتھ سیوریج ٹریٹمنٹ کی تین سہولیات اور متعدد غیر فعال ٹیوب ویلز کی بحالی منصوبے کا حصہ ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ منصوبے کی وجہ سے خیبرپختوانخوا کی 35 لاکھ آبادی کو بنیادی شہری سہولیات ،ڈیڑھ لاکھ گھرانوں کو پانی کے نئے کنیکشن اور اسمارٹ واٹر میٹر کے تنصیب جیسی سہولیات میسر ہوں گی۔ واضح رہے کہ ایشیائی ترقیاتی بینک احساس پروگرام میں توسیع کیلئے 60 کروڑ 30 لاکھ ڈالر کے فنڈز کی پہلے ہی منظوری دے چکا ہے۔
موسم سرما کے دوران ملک میں جاری گیس کے بحران پر مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے تنقید کی اور کہا کہ مسلسل چوتھی بار سردیوں میں تحریک انصاف کی حکومت گیس کی فراہمی میں ناکام ہے۔ اس پر حماد اظہر اور شوکت ترین میں بحث کرانی چاہیے، یہی نہیں انہوں نے حماد اظہر کی شاہزیب خانزادہ کے ساتھ بحث پر بھی زور دیا۔ تفصیلات کے مطابق مفتاح اسماعیل نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پرکہا کہ پی ٹی آئی حکومت مسلسل چوتھے موسمِ سرما میں گیس کی فراہمی میں ناکام رہی ہے۔ انہوں نے تجویز دی ہے کہ گیس کے بحران کے معاملے پر حماد اظہر اور شاہ زیب خانزادہ میں بحث ہونی چاہیے۔ مفتاح اسماعیل کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایک بحث شوکت ترین اور حماد اظہر میں بھی کرائی جائے کیونکہ شوکت ترین گیس کی بات کرتے ہیں۔ وفاقی وزیر توانائی حماد اظہر نے بھی اس تنقید کا جواب دیتے ہوئے ٹوئٹ میں کہا کہ ایک بحث مفتاح اسماعیل اور نیب میں بھی کروائی جائے۔ کیونکہ آپ کے دور میں 50 فیصد کم ایل این جی آئی استعمال کی گئی جب کہ فرنس آئل 4 گنا زیادہ خرچ کیا گیا۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے پاکستان اور فلپائن کی کی جانب سے مشترکہ طور پر پیش کی گئی بین المذاہب اور بین الثقافتی مذاکرات کے فروغ سے متعلق قرارداد کو بھاری اکثریت سے منظور کرلیا۔ اقوام متحدہ میں پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم کی جانب سے دی گئی تفصیلات کے مطابق فلپائن کے اشتراک سے پیش کی گئی یہ قرارداد بین المذاہب ہم آہنگی، رواداری، ایک دوسرے کے مذاہب اور اقدار کے لیے احترام اور پُرامن بقائے باہمی کے فروغ کیلئے پاکستان کی عالمی کوششوں کا حصہ ہے۔ پاکستان کو ملنے والی اس بڑی کامیابی پر پاکستان کے مستقل مندوب نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ قرارداد کی منظوری اطمینان کا باعث ہے، وزیراعظم نے اسلاموفوبیا، عدم رواداری کے خطرے سے بارہا دنیا کو متنبہ کیا ہے، اسلامو فوبیا کےخلاف اقدامات یقینی بنانے کی ضرورت ہے۔ اقوام متحدہ میں تعینات پاکستان کے نائب مندوب محمد عامر خان نے کہا اس قرارداد کا یہ مطلب ہے کہ پاکستان ایک کثیر الثقافتی اور کثیر النسلی معاشرہ ہے، کسی شہری کے مذہب، ذات یا عقیدے کا ریاست کے کاروبار سے تعلق نہیں، پاکستان احترام اور بین المذاہب رواداری کی بنیاد پر تعلقات استوار کرنا چاہتا ہے۔
کوئٹہ میں مجبور لڑکیوں کی نازیبا ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرنے کا شرمناک اسکینڈل منظر عام پر آیا ہے۔ ملزمان کی جانب لڑکیوں کی ویڈیوز وائرل کر دی گئیں جبکہ مرکزی ملزم سمیت دو افراد کو گرفتار بھی کر لیا گیا ہے اب دونوں ملزمان 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ دونوں ملزمان بھائی ہیں، ملزمان کے لیپ ٹاپ اور دوسری ڈیوائسز سے برآمد ویڈیوز فارنزک کیلئے بجھوا دی گئی ہیں اور ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ سے بھی رابطہ کیا گیا ہے۔ ملزم لڑکیوں کو نوکری کا جھانسہ دے کر نشہ آور چیزیں دیتا، پھر انکی ویڈیوز بنا کر انہیں بلیک میل کرتا تھا۔ ملزم ہدایت خلجی کو بااثر سیاسی شخصیات کی سرپرستی بھی حاصل ہے۔ وہ دو لڑکیوں کے اغوا میں بھی ملوث ہے۔ جب کہ تیسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے پولیس چھاپے مار رہی ہے، پولیس کا کہنا ہے کہ تیسرے ملزم شانی کو بھی بہت جلد گرفتار کرلیں گے۔ وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا کہنا ہے کہ ویڈیو اسکینڈل انتہائی افسوسناک ہے اور اس واقعے نے معاشرے کو ہلا کر رکھ دیا ہے، ویڈیو اسکینڈل میں ملوث ملزم کو ہر صورت کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ ڈی آئی جی پولیس فدا حسین نے کہا کہ دو لڑکیاں افغانستان میں ہیں جن کی واپسی کیلئے وفاقی سطح پر رابطہ کیا ہے، اسکینڈل کی تحقیقات کیلئے قائم کمیٹی موثر طور پر کام کر رہی ہے۔ دوسری جانب اسکینڈل منظر عام پر آنے کے بعد ہدایت دی ریپسٹ HIDAYATTHERAPIST# ٹاپ ٹرینڈز کر رہا ہے۔ جس پر سوشل میڈیا صارفین مرکزی ملزم ہدایت خلجی کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مصور خان نے کہا کہ جب تک انصاف نہیں ہو جاتا یہ سلسلہ رکنا نہیں چاہیے۔ مہد آغا نے کہا کہ یہ مجرمانہ ذہانت والا نفسیاتی مریض ہے۔ نرگس منیر نے کہا کہ اگر ان مجرموں کو سرعام سزا ملے تو ایسے واقعات نہ ہوں۔ زہرا شاہ نے کہا کہ یہ وہی درندہ ہے جس نے لڑکیوں کو اغوا کر کے ان کی نازیبا ویڈیوز بنائیں۔ ڈاکٹر راشد جہانگیر نے کہا کہ ظلم کتنی بھی بلندی پے ہو خدا کے ہاں انصاف ضرور ہوتا ہے۔ کاشف حسنین نے کہا کہ حکومت ایسے مجرموں کو سزا دینے سے پہلے سوچ بھی کیوں رہی ہے۔ سازین بلوچ نے کہا کہ 200 لڑکیاں اس کی زد میں آگئی ہیں۔ اب اگر پھر بھی خاموشی اختیار کی گئی تو ایسے ہزاروں ہدایت بلوچستان بھر کے خواتین کے لئے خطرناک ثابت ہونگے۔

Back
Top