خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
ڈیفنس سی میں لڑکیوں سے اجتماعی زیادتی کا کیس جھوٹا نکلا۔ تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے ڈیفنس سی میں لڑکیوں سے اجتماعی زیادتی کیس سے متعلق انکشافات سامنے آئے ہیں۔ پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ چاروں لڑکیاں پارٹی گرلز ہیں جو ہارون پٹھان کے گھر میں رہتی تھیں، واقعہ کے روز چاروں لڑکیاں ایک سہیلی حرا کیساتھ رہ رہی تھیں۔ ہارون پٹھان کو تھانہ ڈیفنس سی پولیس نے بجلی چوری کے مقدمے میں گرفتار کیا تو لڑکیوں نے اس واقعہ کا اپنے منیجر خالد کو بتایا کہ ہم اکیلی ہیں، جس پر اس نے چاروں کو رات کے وقت وہاں سے نکلنے سے منع کیا اور تین افراد کو ان کے گھر پر بھیج دیا جو شراب کے نشے میں دھت تھے۔ تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ ان افراد کا نورین اور زنیرہ کے ساتھ پیسوں پر جھگڑا ہوا تو عظمیٰ نے اپنے دوست کو فون کر دیا، عمر نے جھگڑے کے بارے میں پولیس کو 15 پر کال کر کے اطلاع دی ، پولیس کے پہنچنے پر تینوں فرار ہوگئے۔ ذرائع کے مطابق نورین کے بیان پر پولیس نے مقدمہ درج کرلیا اور لڑکیوں کے مینیجر خالد کے ایک ساتھی عابد کو گرفتار کرلیا ہے۔
گوجرہ موٹروے زیادتی کیس میں تہلکہ خیز انکشافات سامنے آگئے، متاثرہ لڑکی خطرناک گروہ کا حصہ نکلی۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب کے علاقے گوجرہ میں دو ماہ قبل موٹروے پر پیش آنے والے زیادتی کے واقعہ کی تحقیقات نے ایک نیا موڑ لے لیا ہے، ڈی ایس پی گوجرہ وقار احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ گوجرہ موٹر وے زیادتی کیس کی متاثرہ لڑکی ایک خطرناک گروہ کی کارندہ ہے، یہ گروہ لوگوں پر الزامات لگا کر انہیں پھنساتا اور پھر انہیں بلیک میل کر کے مالی فوائد حاصل کرتا ہے۔ ڈی ایس پی نے بتایا کہ 12 اکتوبر کو شاہین نامی خاتون نے مقدمہ درج کروایا تھا جس میں بتایا گیا تھا کہ اس خاتون کی بھانجی کے ساتھ موٹروے پر زیادتی کا واقعہ پیش آیا ہے، خاتون نے مزید بتایا کہ مبینہ متاثرہ لڑکی گوجرانوالہ کی رہائشی جبکہ راولپنڈی کی رہائشی ہے۔ ڈی ایس پی وقار احمد کا کہنا تھا کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد متاثرہ لڑکی کی جانب سے واقعہ کے متعلق بیان بھی ریکارڈ کرایا گیا تھا، لیکن جب تحقیقات کا دائرہ بڑھایا گیا تو انکشاف ہوا کہ مقدمہ درج کرانے والی خاتون اور مبینہ متاثرہ لڑکی کا آپس میں کوئی رشتہ نہیں بلکہ دونوں بین الاضلاعی گروہ کی کارندہ ہیں۔ وقار احمد نے بتایا کہ اس گروہ نے راولپنڈی میں بھی 3 زیادتی کے مقدمات درج کرا رکھے ہیں جن میں سے 2 مقدمات واپس لینے کے لئے بلیک میلنگ کے ذریعے بھاری رقوم حاصل کی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ تحقیقت کے دوران پتا چلا کہ اس گروہ میں شکایت درج کرانے والی خاتون، ڈرامہ کرنے والی لڑکی، عنصر اور واصف سمیت دیگر کارندے شامل ہیں جو پلاننگ کے تحت لوگوں کو پھنسا کر بلیک میل کرتے ہیں۔ ڈی ایس پی گوجرہ نے کہا کہ مدعیہ اور متاثرہ لڑکی نے پولیس کو بیان کے بعد حماد الحق اور حمان نامی نوجوانوں کو گرفتار کر کے جیل بھیجا گیا جبکہ گروہ کی جانب سے ملزمان کو مقدمہ واپس لینے کے لئے پیشکش کی گئی جس میں کہا گیا کہ پچاس لاکھ روپے ادا کرنے پر مقدمہ واپس لینے کی یقین دہانی کروائی گئی، گرفتار نوجوانوں نے پولیس کو تمام واقعے سے آگاہ کیا۔ پولیس حکام نے مدعیہ، متاثرہ لڑکی سمیت تمام گروہ کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی کی یقین دہانی کرائی ہے۔
2023میں آئی ایم ایف کے پروگرام میں نہیں جانا پڑے گا، مزمل اسلم کا دعویٰ ایکسپریس نیو زکے پروگرام کل تک ود جاوید چوہدری میں میزبان نے ماہر معاشیات ڈاکٹر فرخ سلیم اور وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم سے گفتگو کی، میزبان نے ملکی معیشت کے بارے میں پوچھا کہ کیا ملکی معیشت اور صورتحال ٹھیک ہوجائے گی؟ ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ اٹھارہویں ترمیم یا قانون کا حوالہ دینا صحیح نہیں، اٹھارہویں ترمیم نہیں روکتی کہ دوہزار چارسوارب کا گردشی قرضہ کھرب کردیا،اور اس کا کوئی حل نکالیں،یہ آپ کو قانون نہیں روک رہاہے،گیس کی دو ڈھائی ارب ڈالر کی چوری ہوجاتی ہے اس ملک کے اندر اور کسی قسم کا کوئی قانون پی ٹی آئی حکومت کو نہیں روکتا کہ چوری ختم کردیں۔ ڈاکٹر فرخ سلیم نے کہا کہ معیشت کے لحاظ سے حکومت فیل ہورہی ہے، جس کے جواب پر پروگرام میں شریک وزارت خزانہ کے ترجمان مزمل اسلم نے کہا کہ ہماری معیشت دوہزار تیئیس میں اتنی اچھی ہو جائے گی کے آئی ایم ایف پروگرام میں نہیں جانا پڑے گا۔ مزمل اسلم نے مزید کہا کہ قرضے تو کسی بھی ملک کے ختم نہیں ہوسکتے لیکن اتنا بتا دیں کے دوہزار تیئیس میں آئندہ کسی بھی حکومت کو آئی ایم ایف میں جانا نہیں پڑے گا، ہم اپنے ذرائع سے ہی قرضوں کی ادائیگی کرتے رہیں گے۔ مزمل اسلم نے چین کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ چین جس نے امریکا کو تین ٹریلین ڈالر امریکا کو قرضہ دیا ہوا ہے،اس کابھی جی ڈی پی اسی فیصد ہے،لیکن بس بات اچھی یہ ہے کہ اب ہمیں آئی ایم ایف کے پاس نہیں جاناپڑے گا کیونکہ معیشت اتنی بہتر ہوجائے گی کہ قرضے اتارنا آسان ہوجائے گا۔ مزمل اسلم نے سابق حکومتوں پر تنقید کی کہ کسی اور کی حکومت کی ذمہ داری نہیں لیتا کہ وہ آئے اور ایک سال بعد آئی کے پاس چلی جائے لیکن حکومت کے پہلے دن تو آئی ایم ایف کے پاس جانا نہیں پڑے گا، بعد میں گڑ بڑ کردی جائے تو کہہ نہیں سکتا۔ دوسری جانب فیڈرل بورڈ آف ریونیو کے سابق چیئرمین شبر زیدی کہتے ہیں کہ ملک دیوالیہ ہوگیا ہمیں یہ تسلیم کرنا ہوگا،معیشت میں کامیابی اور ملک میں تبدیلی کی باتیں درست نہیں، ہم دیوالیہ پن کو تسلیم کرکے ہی آگے بڑھ سکتے ہیں۔
پی وائے سی اے کی شعبہ تعلیم میں مالی طور پر درپیش مسائل کے حل کیلئے سفارشات ہمارے پلیٹ فارم نے پاکستان یوتھ چینج ایڈوکیٹس (پی وائے سی اے) کی جانب سے لکھے جانے والے وائٹ پیپرز کی روشنی میں معلومات شائع کرنے کا ایک سلسلہ وار پروگرام شروع کیا ہے جس میں اب تک بتایا گیا تھا کہ پاکستانی تعلیم میں حکومتی سرمایہ کاری اور یواین کے پائیدار ترقی کے اہداف (سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گول4) کو کس طرح حاصل کیا جا سکتا ہے اور کورونا سے پہلے اور بعد میں شعبہ تعلیم کے ترقیاتی یا غیرترقیاتی بجٹ میں کتنی کٹوتی کی گئی۔ اب دیکھتے ہیں کہ شعبہ تعلیم کو جو مسائل درپیش ہیں ان کا وائٹ پیپرز میں کیا حل یا اس کے لیے کونسی سفارشات پیش کی گئی ہیں۔ ان وائٹ پیپرز میں سے پہلے کو اس موضوع پر ترتیب دیا گیا تھا کہ اقوام متحدہ کے پائیدار ترقی کے اہداف کی روشنی میں حکومت پاکستان کی شعبہ تعلیم میں سرمایہ کاری کی شرح کیا ہے جبکہ دوسرے وائٹ پیپر میں یہ پتہ لگایا گیا ہے کہ قدرتی آفات جیسے کورونا یا اس سے پہلے گزرنے والے واقعات کے بعد تعلیم کے شعبے پر حکومتی سرمایہ کاری کس طرح متاثر ہوئی ہے۔ ان وائٹ پیپرز کو معروف پاکستانی ماہر معشیت عاصم بشیر خان نے ترتیب دیا ہے۔ وائٹ پیپر میں متعدد سفارشات پیش کی گئی ہیں جن میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح شناخت کیے گئے کلیدی مسائل کا براہ راست نتیجہ اور سفارشات میں ان رکاوٹوں کا جائزہ لیا گیا ہے جن کو فوری طور پر دور کرنے کی ضرورت ہے۔ ان میں بنیادی طور پر 4 سفارشات مرتب کی گئی ہیں کہ سب سے پہلے جو آتا ہے وہ ہے۔ 1۔ سیاسی انرشیا مقالے میں پاکستان کے تعلیمی بحران سے نمٹنے کیلیے حکومت کے وفاقی اور صوبائی سطحوں پر طریقہ کار کو غیر منظم قرار دیا گیا ہے۔ اس کی مثال ریاست کے ترجیحی اہداف اور تعلیم کے اندر اس کی سرمایہ کاری سے ظاہر ہوتی ہے۔ 2030 کے پائیدار ترقی کے ایجنڈے کی توثیق کے پانچ سال سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے باوجود، پاکستان نے ابھی تک اپنے قومی فریم ورک میں ابتدائی نشاندہی کی لیکن کوئی کام نہیں کیا۔ مقالے میں سفارش کی گئی ہے کہ یواین کے پائیدار ترقی کے ہدف کو پانے اور تیزی سے پیشرفت کو یقینی بنانے کے لیے اس جمود کی کیفیت کو بالآخر ختم ہونا چاہیے۔ عاصم بشیر صاحب کے مطابق ابتدائی طور پر وفاقی اور صوبائی حکومتوں کے درمیان مزید فعال رابطہ کاری کی ضرورت ہے۔ جہاں ایک سطح پر، یہ ملک گیر، بیک وقت عمل درآمد کی سہولت کے لیے ضروری دستاویزات اور بلیو پرنٹس کو حتمی شکل دینے میں تیز تر پیش رفت کو یقینی بنانے کے لیے اہم ہے۔ وہیں دوسری سطح پر، حکومت کے ساتھ ساتھ تعلیم کے میدان میں غیر ریاستی اسٹیک ہولڈرز کے لیے بھی یہ یقینی بنانے کے لیے اتنا ہی اہم ہے کہ دستاویزی اور رپورٹنگ کی پیشرفت میں یکسانیت ہو تاکہ SDG 4 کا رئیل ٹائم جائزہ ممکن بنایا جا سکے، عاصم بشیر صاحب کا کہنا ہے جب تک یہ پہلا قدم نہیں اٹھایا جاتا، تو بقیہ نو سال گزرنے کے بعد بھی کوئی خاطر خواہ پیشرفت کا امکان بہت کم ہوگا۔ 2۔ تعلیمی بجٹ کی درجہ بندی دوسری سفارش میں کہا گیا ہے کہ ریاستی اداروں کو علم ہونا چاہیے کہ آیا کہ شعبہ تعلیم میں سرمایہ کاری کی رفتار عالمی اہداف کے تحت وعدوں کی تعمیل کرتی ہے یا نہیں۔ کیونکہ یہ بھی اتنا ہی ضروری ہے کہ تعلیم سے متعلق مداخلتوں کے لیے بجٹ، خواہ وہ دوسرے محکموں کی جانب سے کیے گئے ہوں، کو تعلیمی بجٹ کے تحت ہی کلاسیفائی کیا جائے۔ عاصم بشیر صاحب کا کہنا تھا کہ اس وقت بعض اوقات بڑے تعلیمی ترقیاتی منصوبوں کو "سماجی بہبود،" "آبادی کی ترقی" یا دیگر محکموں کے تحت کلاسیفائی کیا جاتا ہے، جو صرف کام کو بڑھانے کا ذریعہ بنتا ہے، جس سے وجہ سے پیشرفت کی نگرانی کرنا غیر ضروری طور پر تکلیف دہ ہو جاتا ہے۔ 3۔ مناسب نگرانی اور پیشرفت کا جائزہ تیسری سفارش میں کہا گیا ہے کہ تعلیم کے محکمے کے ایس ڈی جی (سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گول) پر غور کیا جائے اور وزارت سے مطالبہ کیا جائے کہ بجٹ کال سرکلر کو ایڈجسٹ کیا جائے۔ایس ڈی جی بجٹ ٹیگنگ کو متعارف کرایا جائے اور فنانشل مینجمنٹ انفارمیشن سسٹم (ایف ائی ایم ایس ) کو اس میں ضم کیا جائے۔ جہاں ضرورت ہو وہاں وزارتی معاونت حاصل کی جانی چاہیے۔تعلیم سے متعلقہ پالیسی کی جانچ پڑتال اور پارلیمانی کنٹرول کیلئے ایس ڈی جی (سسٹین ایبل ڈویلپمنٹ گول) کمیٹی قائم کی جائے۔ صرف ہدف کے بجائے بجٹ کے تمام اشاریوں کو سمجھانے کیلئے وزارت اور تعلیم کے محکموں کے حکام کو صلاحیت کی مدد فراہم کریں۔مربوط منصوبہ بندی اور بجٹ سازی کے عمل، یعنی وفاقی اور صوبائی تعلیمی شعبے کے منصوبوں میں SDG 4 اہداف کےانضمام کو یقینی بنایا جائے۔ 4۔ ترجیحی اہداف کے تحت سرمایہ کاری کے شعبے اسکولوں میں دوپہر کے کھانے کے پروگرام کو شروع کیا جائے خاص طور پر ان اضلاع میں، جہاں ڈراپ آؤٹ ریٹ اور غربت کی شرح زیادہ ہے۔لڑکیوں اور معذور بچوں کیلئے وظیفہ یا مشروط نقد رقم کی منتقلی کا طریقہ کار بنایا جائے اور اس کے دائرہ کار بڑھایا جائے۔ صوبوں کو اپنے بجٹ کا ایک حصہ اسکول سے باہر بچوں کی مردم شماری کے لیے مختص کرنا چاہیے اور طلبہ کے لیے ایک الیکٹرانک ڈیٹا بیس بنانا چاہیے۔ہنگامی حالات کے دوران تعلیم تک رسائی کو یقینی بنانے کے لیے مخلوط اور متبادل سیکھنے کے ذرائع کع مرکزی دھارے میں شامل کرنے کی ضرورت ہوگی۔ تعلیم میں صنفی فرق کو ختم کرنا اور تمام سطحوں کی تعلیم تک مساوی رسائی کو یقینی بنانا۔ وفاقی اور صوبائی حکومتوں کو ایس ڈی جی کے تقاضوں کے مطابق جینڈر رسپانسیو بجٹ کو اپنانا چاہیے۔ لڑکیوں کی تعلیم کی قدر کو فروغ دینے کے لیے مضبوط آگاہی مہم کے ذریعے لڑکیوں کے ڈراپ آؤٹ کی شرح میں نمایاں کمی کو ہدف بنائیں جن میں اسکول جانے والی شادی شدہ لڑکیاں، نوجوان مائیں، اور معذور لڑکیاں شامل ہیں۔ ایسی تعلیمی سہولیات کی تعمیر اور اپ گریڈ کریں جو سب کے لیے محفوظ، غیر متشدد، جامع اور موثر سیکھنے کا ماحول فراہم کریں۔ قابل اساتذہ کی فراہمی میں خاطر خواہ اضافہ کیا جائے۔ سکول کے ماحول کو صنفی اور معذوری کے موافق بنانے کے لیے اسکول کے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈیشن اور تدریسی اور انتظامی عملے کی تربیت پر زور دیا جائے ایسی سہولیات کی فراہمی پر غور کیا جائے جن کی عدم دستیابی کے باعث لڑکیاں اسکول چھوڑنے پر مجبور ہوتی ہیں مثلاً فعال بیت الخلا، ہاتھ دھونے کی جگہ، بجلی، باؤنڈری وال وغیرہ۔ تمام تعلیمی سطحوں پر خواتین تدریسی عملے کی تعداد میں اضافہ کریں، خاص طور پر ثانوی اور اعلیٰ ثانوی تعلیمی عہدوں کے لیے پیشہ ورانہ طور پر خواتین کو آگے لایا جائے۔ریاضی پڑھانے والے اساتذہ کی تعداد میں نہ صرف اضافہ کیا جائے بلکہ اہل اساتذہ کو آگے لایا جائے۔ عاصم بشیر خان کے دوسرے وائٹ پیپر میں بھی اسی طرح کچھ سفارشات رکھی گئی ہیں جن میں وفاقی اور صوبائی سطحوں پر ٹیکس نیٹ کو وسیع کرنا، خدمات پر واحد صوبائی ٹیکس اور تعلیمی بجٹ سے آگاہ کرنے کے لیے ڈیش بورڈز کی ضرورت شامل ہے۔ ماہر معیشت کا کہنا ہے کہ یہ انتہائی مشکل ہے کہ حکومت تعلیم سب کے لیے کا وعدہ پورا کرے۔ کیونکہ معیشت کا ایک بڑا حصہ غیر رسمی، غیر دستاویزی ہے، اسی لیے ٹیکس نیٹ سے باہر ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس لیے حکومت کو بتدریج ٹیکس کی شرح میں کمی لانی چاہیے اور غیر دستاویزی معیشت کو ٹیکس کے دائرے میں لا کر ٹیکس نیٹ میں اضافہ کرنا چاہیے۔ ایک اور سفارش میں کہا گیا ہے کہ صوبائی حکومتوں کو سروسز پر ٹیکس لگانے کا خصوصی حق ہونا چاہیے، اور وفاق کو بھی جو حصہ بنتا ہے وہ بھی صوبوں کو ہی ملنا چاہیے ۔ اس سلسلے میں صوبوں کے ساتھ ایک آئینی نظام بنایا جا سکتا ہے کہ اضافی ٹیکس جو وفاق کا حصہ ہے اسے صرف تعلیم کے پر صرف کیا جائے۔ جبکہ ڈیش بورڈ کی ضرورت سے متعلق ان کا ماننا ہے کہ حکومت کو سکول سے باہر بچوں، ڈراپ آؤٹ ہونے والے بچوں ، اساتذہ کی تربیت اور مالیات کی نقشہ سازی کرنے کے لیے ڈیش بورڈز قائم کرنے چاہئیں۔ ڈیش بورڈ کا یہ طریقہ جامع ہدف پر مبنی بجٹ ڈیزائن کرنے میں مدد کرے گا۔ یہ مضمون پاکستان یوتھ چینج ایڈووکیٹس کی مہم کا حصہ ہے۔ مزید معلومات کے لیے ان کے فیس بک، ٹوئٹر، انسٹاگرام اور یوٹیوب ہینڈلز کو فالو کریں
ملک ہوش و حواس میں ہوتا تو نواز شریف تین بار وزیر اعظم ہو سکتے تھے ؟حسن نثار پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے واضح کے بیان پر کہ مریم نواز وزارت عظمیٰ کی امیدوار نہیں، وہ الیکشن لڑنے کی اہل نہیں ہیں، اس حوالے سے جیونیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں میزبان نے سینیئر تجزیہ کار حسن نثار سے گفتگو کی، میزبان نے سوال کیا کہ کیا اگلے انتخابات میں کوئی دوسرا امیدوار ن لیگ میں شریف خاندان کا متبادل ہو سکتا ہے؟ حسن نثار نے کہا کہ ہم شخصیت پرست ہیں، دوسرا خود شریف خاندان بھی کسی اور کو نامزد نہیں کرے گا، سب سے بڑی بات یہ ہے کہ خود لوگ بھی اسے قبول نہیں کرینگے، آصف صاحب زرداری ہیں اس کے باجود انہیں بھٹو کا نام لگانے پڑا، بلاول بھٹو زرادری، یہ اس بات کا اشارہ ہے کہ ہم شخصیت پرست ہیں جو بت پرستی سے زیادہ بد تر ہے۔ حسن نثار نے کہا کہ ہم اس شخصیت پرستی کے نتائج بھی بھگت رہے ہیں، لیکن کیونکہ پاکستان ایک معجزہ ہے تو اس کے اندر بھی معجزے ہوتے رہتے ہیں، ورنہ شوکت عزیز جیسا تحفہ ممکن ہے، وہ آ نہیں سکتے اس ملک میں،کیا ملک ہوش و حواس میں ہوتا تو تو نواز شریف اس ملک کے تین بار وزیراعظم بن سکتے تھے؟ سینیئر تجزیہ کار نے مزید کہا کہ ہونے کو یہاں کچھ بھی ہوسکتا ہے کیونکہ یہ جمہوریت نگری نہیں جادو نگری ہے، رہ گئے محمد زبیر تو وہ خوش ذوق اور خوش فہم بہت ہیں،ورنہ کرپشن کیس کو اتنا کمزور نہ سمجھتے،کیونکہ یہ کانچ کی چوڑی نہیں کرپشن کیس ہے جس کو وہ اتنا ہلکا لے رہے ہیں۔ سابق وزیراعظم نواز شریف اور اُن کی صاحبزادی مریم نواز کے ترجمان محمد زبیر نے شاہد خاقان عباسی کے بیان کی تردید کردی تھی،انہوں نے کہا تھا کہ مریم نواز کے خلاف کرپشن کیس کمزور ہے، ان کا کیس ختم ہوجائے گا اور وہ وزارت عظمیٰ کےلیے اہل ہوں گی۔ دوسری جانب جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے ن لیگ کے سینیئررہنما خواجہ آصف نے شاہد خاقان عباسی کے بیان کی حمایت کی تھی، انہوں نے کہا تھا کہ ن لیگ کے وزیراعظم کے امیدوار شہباز شریف ہوں گے،شاہد خاقان عباسی نے پارٹی کے وزیراعظم کے امیدوار سے متعلق بات حقائق کی روشنی میں کی،مریم نواز ہماری پارٹی کا مستقبل ہیں، پارٹی میں اُن کا مقام غیر متنازع ہے۔
اے آر وائے کے مطابق سندھ کے ضلع لاڑکانہ میں واقع سرکاری اسکول کے 95 اساتذہ اور عملے کے لوگوں کا گزشتہ 5 برس سے غیر حاضر رہنے اور گھر بیٹھ کر تنخواہیں لینے کا انکشاف ہوا ہے۔ تفصیلات کے مطابق لاڑکانہ ضلع میں مسلسل غیر حاضر رہنے والے پرائمری اسکول ٹیچنگ اور نان ٹیچنگ اسٹاف کی گزشتہ پانچ سال سے گھر بیٹھے تنخواہ لینے کا انکشاف بائیو میٹرک حاضری کے سسٹم کی رپورٹ سے ہوا۔ محکمہ تعلیم سندھ کے افسران نے پرائمری اسکول کے اساتذہ کی بائیو میٹرک حاضری کی لسٹ طلب کی تو معلوم ہوا کہ تمام ہی اساتذہ اور عملہ گزشتہ 5 برس سے غائب ہے۔ محکمہ تعلیم سندھ نے غیر حاضر رہنے والے اساتذہ کو ملازمت سے برطرف کرنے کا اعلان کرتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کےلیے کمیٹی تشکیل دی ہے۔ صوبائی محکمہ تعلیم کے مطابق غیرحاضر رہنے والوں میں اکثریت خواتین اساتذہ کی ہے، ان تمام اساتذہ اور عملے کو گزشتہ برس شوکاز نوٹس بھی جاری کیا گیا تھا۔ مذکورہ اساتذہ نے شوکاز نوٹس کے باوجود محکمے کو کوئی جواب نہیں دیا اور نہ ہی کسی ایک دن اسکولوں میں حاضر ہوئے جبکہ تنخواہیں ہر ماہ باقاعدگی سے وصول کرتے رہے ہیں۔
شہباز شریف کو وزارت عظمیٰ کا امیدوار قرار دینے پر مریم نواز شاہد خاقان سے سخت ناراض، عارف حمید بھٹی کا دعویٰ سینئر صحافی و تجزیہ کار عارف حمید بھٹی نے دعویٰ کیا ہے کہ شاہد خاقان عباسی نے شہباز شریف کو ن لیگ کا وزارت عظمیٰ کا امیدوار قرار دیا تھا جس پر مریم ان سے سخت ناراض ہیں۔ جی این این کے پروگرام"خبرہے" میں گفتگو کرتے ہوئے عارف حمید بھٹی نے کہا کہ مریم نواز شریف نے اپنے بیٹے جنید صفدر کی شادی کے موقع پر شاہد خاقان عباسی سے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے کہ شہباز شریف کو وزیراعظم کا امیدوار قرار دینے والے آپ کون ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شریف خاندان میں سیاسی وراثت کی لڑائی شروع ہوچکی ہے ، شہباز شریف کے وزیراعظم بننے میں اگر کوئی رکاوٹ ہے تووہ خود مریم نواز شریف صاحبہ ہیں، مریم نواز شریف نے اپنےوالد کو بھی یہ پیغام بھجوادیا ہے کہ اگر ن لیگ کی جانب سے کوئی وزارت عظمیٰ کا امیدوار ہوگا تو وہ مریم ہوگی۔ سینئر صحافی نے کہا کہ میری معلومات کے مطابق آج اس وقت تک ن لیگ کی کوئی ڈیل نہیں ہوئی ہے ، یہ بند کمروں میں جاکر معافیاں مانگ رہے ہیں ہیں مگر ان کی معافیاں بھی قبول نہیں ہورہی۔ انہوں نے کہا کہ ہاں اتنا ضرور ہوا ہے کہ شہباز شریف کی اہم ملاقاتیں ہوئی ہیں اس کا واضح ثبوت یہ ہے کہ پہلے مریم نواز شریف تین لوگوں کے استعفیٰ کے مطالبہ کررہی تھیں اب وہ 2 پر آگئی ہیں۔
سماء نیوز کے مطابق اسلام آباد کے اہم تفریحی مقام ایف 9 پارک میں ایک سرکاری افسر کو تشدد کرکے دونوں آنکھوں سے محروم کرنے والے ملزم کو پولیس نے 5 روز بعد گرفتار کرلیا تاہم اس نے حملے کی جو منطق پیش کی وہ سمجھ سے بالاتر ہے۔ اسلام آباد پولیس کے مطابق افغان باشندے محمد سید نے ایف 9پارک میں بینظر انکم سپورٹ پروگرام کے کنسلٹنٹ محمد سہیل پر تشدد کیا تاہم سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے ملزم کو پہچان کر دھر لیا گیا۔ ایس پی صدر اسلام آباد نوشیروان علی نے بتایا کہ پولیس نے کیمروں سے فوٹیج نکالی جس کے بعد ملزم ہاتھ آگیا اور اس نے دوران تفتیش اپنا جرم بھی قبول کر لیا ہے۔ پولیس حکام کے مطابق ملزم کے تشدد سے بینظر انکم سپورٹ پروگرام کا کنسلٹنٹ محمد سہیل دونوں آنکھوں سے محروم ہو گیا ہے جبکہ ملزم نے حملے کی عجیب و غریب یہ منطق دی ہے کہ پارک میں چہل قدمی کے دوران اس نے اس افسر کو دیکھا تو اسے اس میں ایک شیطان نظر آیا۔ ملزم کے مطابق اس نظارے کے بعد اس نے لکڑی کی ایک چھڑی سے افسر کو اس طرح پیٹا کہ اس کی دونوں آنکھیں ضائع ہوگئیں۔ پولیس نے ملزم محمد سید سے واردات میں استعمال ہونے والے آلہ بھی برآمد کر لیا ہے اور مزید تفتیش شروع کر دی ہے۔
بین الاقوامی ثالثی عدالت کا سوئی ناردرن پر 19 ارب روپے ہرجانہ پاکستانی کمپنی سوئی ناردرن گیس پائپ لائن لمیٹڈ کو لندن کی بین الاقوامی ثالثی عدالت کی جانب سے بھاری ہرجانہ کردیا گیا، عدالت نے کمپنی پر 19 ارب روپے ہرجانہ عائد کیا ہے۔ سوئی ناردرن کے خلاف یہ کیس نیشنل پارکس منیجمنٹ کمپنی نے دائر کیا تھا،کمپنی حویلی بہادر شاہ جھنگ اور بلوکی میں 1200 میگاواٹ کے دو گیس پاور پلانٹ چلاتی ہے،سوئی ناردرن نے 2018 میں دونوں پاور پلانٹس کو 10 ارب روپے کی انوائس بھجوائی تھی، یہ معاملہ سپریم کورٹ کے سامنے پیش ہوا تو فیصلہ سوئی ناردرن کے حق میں آیا۔ جس کے بعد نیشنل پارکس منیجمنٹ کمپنی نے لندن میں بین الاقوامی ثالثی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا اور فیصلہ پاکستان کیخلاف آیا،سوئی ناردرن کے ترجمان نے ہرجانے کا معاملہ اوگرا کے سامنے اٹھایا جائے گا۔ اس سے قبل قومی احتساب بیورو لندن کی بین الاقوامی مصالحتی عدالت میں املاک ریکور کرنے والی فرم 'براڈ شیٹ' کے خلاف مقدمے میں شکست ہوئی تھی،، جس کے نتیجے میں نیب کو کئی ارب روپے کا ہرجانہ ادا کرنا پڑا تھا۔
وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک ٹوئٹ شیئر کیا جس میں بتایا کہ ان کا 25 دسمبر سے 4 جنوری تک سردیوں کی چھٹیاں دینے کا منصوبہ ہے۔ اس فیصلے پر طلبا نے ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے تجویز دی ہے کہ چھٹیاں جلدی ہونی چاہئیں۔ وفاقی وزیر نے لکھا کہ "وفاقی اور صوبائی سیکرٹریز کا اجلاس ہوا۔ متفقہ تجویز یہ تھی کہ موسم سرما کی تعطیلات 25 دسمبر سے 4 جنوری تک ہونی چاہئیں۔ مزید نوٹیفکیشن متعلقہ حکومتوں کی جانب سے جاری کیے جائیں گے"۔ وزیرتعلیم کے اس اعلان پر رائے مدثر نے کہاکہ جنوری کے مہینے میں ٹھنڈی ہوائیں چلتی ہیں، جڑواں شہروں میں کم از کم جنوری کے پہلے دو ہفتوں میں درجہ حرارت صفر سے نیچے رہتا ہے۔ آپ تاریخ کو دیکھ کر بھی تو فیصلے کر سکتے ہیں۔ حسن نے ایک بلی کی تصویر شیئر کرتے ہوئے کہا کہ صرف دس چھٹیوں پر طلبا یوں دیکھ رہے ہیں۔ اس کے جواب میں ایک اور طالب علم نے پنجاب اور بالخصوص لاہور میں فضائی آلودگی کا مسئلہ پیش کیا اور وفاقی وزیر سےسرما کی چھٹیاں جلد شروع کرنے کا کہا۔ علی ڈوگر نے کہا کہ طلبا چھٹیوں کے اعلان کا اس طرح انتظار کر رہے ہیں۔ ایک طالب علم نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ آپ کو پنجاب کے ایئر کوالٹی انڈیکس کو دیکھنا چاہیے، لاہور دنیا کا آلودہ ترین شہر ہے اس وقت ہر کوئی بیمار ہے اور آپ صرف 10 دن کے لیے اسکولوں کو بند کرنے کا سوچ رہے ہیں۔ ذیشان نے کہا کہ اس اعلان کے بعد یونیورسٹیوں کے طلبا کا کچھ اس طرح کا حال ہے۔ ایک طالب علم نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ کیا یہ اسموگ صرف ان کو ہی نظر آ رہی ہے۔ صرف دس چھٹیوں کے اعلان پر علی نامی طالب علم نے کہا کہ اب اسے صرف کورونا کے اومی کرون ویرینٹ سے ہی امید ہے۔ سردی کے موسم میں کم چھٹیوں پر رونے والے طلبا کو ایک صارف نے جواب دیا کہ ساری زندگی اتنی ہی ٹھنڈ رہی اور یہی کوئی 10 یا 11 چھٹیاں ہوتی تھیں۔ بلکہ 7 یا 8 ہوتی تھیں۔ اب لوگ کس قدر چیخ رہے ہیں بہت جاہل لوگ ہیں۔ پھر کہتے ہیں ہم دنیا سے پیچھے کیوں ہیں۔ ایک طالب علم نے لکھا کہ سر کووڈ-19 نے پہلے ہی ہماری تعلیم کو نقصان پہنچایا ہے تو برائے مہربانی اگر ممکن ہو تو کالجز اور یونیورسٹی بند نہ کریں۔
مریم نواز کے بیانات میں حالات کی عکاسی نظر آتی ہے،خواجہ آصف جیونیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں میزبان منیب فاروق نے سینیئر رہنما ن لیگ خواجہ آصف سے گفتگو کی اور ان سے پوچھا کہ مریم نواز کو جہاں موقع ملتا ہے ہر جگہ فوج ، ڈی جی آئی ایس آئی کو ٹارگٹ کیوں کرتی ہیں ؟ ن لیگ کے ایم این اے ، ایم پی اے آ کے کہتے ہیں خدا کا نام ہے ہم مزید اپوزیشن میں نہیں بیٹھ سکتے۔ خواجہ آصف نے جواب دیا کہ مریم نواز کے بیانات میں حالات کی عکاسی نظر آتی ہے،کوئی بھی بیٹی باپ پر گزرنے والے حالات پر ایسا ہی ردعمل دے گی، امید ہے اداروں نے پچھلے 40ماہ میں بہت کچھ سیکھا ہوگا،حکومت کو کسی غیر آئینی طریقے سے نہیں نکالنا چاہئے۔ جس پر خواجہ آصف نے کہا کہ میرا بیٹا مجھ سے ملنے جیل آتا تھا اس کے جذبات کارکنان سے الگ ہوتے تھے،میری بیوی میری بیٹی کے جذبات بھی الگ ہونگے،مریم نواز کے سیاسی اور ذاتی دونوں جذبات ہیں،مریم کے والد میاں نواز شریف پارٹی کے قائد ہیں۔ سینئر لیگی رہنما خواجہ آصف نے مزید کہا کہ سیاستدانوں، فوج اور عدلیہ کی تاریخ غلطیوں سے بھری پڑی ہے، ن لیگ فوج یا اسٹیبلشمنٹ سے مفاہمت کرے یہ سلسلہ ختم ہونا چاہئے،مفاہمت وسیع البنیاد ہونی چاہئے یعنی تمام اداروں میں مفاہمت ہو۔ انہوں نے کہا کہ ایک ادارے کی دوسرے ادارے سے مفاہمتیں ماضی میں بھی ہوتی رہی ہیں، اب ن لیگ اور فوج یا اسٹیبلشمنٹ کی مفاہمت کی ضرورت نہیں ہے، مفاہمت وسیع البنیاد نہیں ہوئی تو باقی مفاہمتیں وقتی ہوں گی، پچھلے تین سا ل سے جاری زوال کا سفر روکنے کیلئے مستقل مفاہمت کرنا ہوگی۔ خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ نواز شریف ہمیشہ سے ملک میں آئینی حکمرانی چاہتے ہیں، نواز شریف شفاف انتخابات مانگتے ہیں اس سے کون اختلاف کرسکتا ہے، ہم نے تھرکول کا افتتاح کیا تو زرداری صاحب ہمارے ساتھ تھے، ہم نے آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کی حکومت کو غیرمستحکم نہیں کیا۔ خواجہ آصف نے کہا کہ نواز شریف نے دلیری کے ساتھ فیصلے کیے، نواز شریف نے چار سال میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تصادم سے بچنے کی کوشش کی، نواز شریف کے جنرل راحیل شریف اور جنرل باجوہ کے ساتھ اچھے تعلقات تھے۔ خواجہ آصف نے کہا کہ ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنا تحفظ کریں، مجھ پر اپنے ادارے کا تحفظ کرنا لازم ہے، شہبا زشریف کا پچھلے تیس پینتیس سال سے مفاہمت کا موقف رہا ہے، ووٹ کو عزت دو والی بات نظریاتی اور اس کی بنیاد پرفارمنس ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمران مخالفین کو کچلنا شروع کردیں تو یہ ان کی ناکامی کے آثار ہوتے ہیں، عمران خان نے تقریروں میں اپوزیشن پر الزامات کے علاوہ کبھی اپنی کارکردگی کا ذکر نہیں کیا،نواز شریف کو ٹارگٹ کرنا تھا توا ن کیلئے قوانین پر عملدرآمد، عدالتی کارروائیوں میں فرق ہوگیا، دوسرے شخص کا گھر پندرہ بیس لاکھ روپے لے کر ریگولرائز کردیا گیا، نواز شریف کو کہوں گا کہ جب تک ملک میں سب کو یکساں انصاف نہ ملے واپس نہ آئیں۔
مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز کے بیٹے جنید صفدر کی شادی گزشتہ شب انجام پا گئی، ان کا نکاح لندن میں ہوا تھا جبکہ رخصتی اور ولیمے کی رسومات کیلئے یہ جوڑا پاکستان آیا ہے۔ کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر اور مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر کا نکاح رواں سال لندن میں 22 اگست کو ہوا تھا گزشتہ شب جنید صفدر کی باقاعدہ شادی ہوئی اور اب اِن کی دعوت ولیمہ 17 دسمبر کو ہو گی۔ CXeZoS1IlhU جنید صفدر کی مہندی، مایوں اور سنگیت کی تقریب کے دوران بنائی گئی متعدد تصویریں اور ویڈیوز سوشل میڈیا پر خوب وائرل ہو رہی ہیں جنہیں مسلم لیگ ن کے متوالوں کی جانب سے خصوصی توجہ حاصل ہے۔ ایسے ہی میں سوشل میڈیا پر اس وقت مریم نواز، جنید صفدر اور اُن کی نئی نویلی دُلہن عائشہ سیف کی تصویر وائرل ہے۔ اسٹیج پر بیٹھے بنائی گئی اس تصویر میں مریم نواز اپنی نوبیاہتا بہو کا ہاتھ نہایت شفقت سے چوم رہی ہیں۔ سوشل میڈیا صارفین جنید صفدر کی شادی پر سامنے آنے والی تصویروں پر نیک خواہشات کا اظہار کر رہے ہیں ۔
لاہورمیں پیش آیا دلخراش واقعہ جہاں جائیداد کی لالچ میں بیٹے نے کزن اوردوست کےساتھ ملکر والد کا قتل کردیا،پولیس نے تینوں ملزمان کو گرفتار کر کے آلہ قتل برآمدکرلیا۔ جائیداد کی لالچ میں بیٹے کا خون سفید ہوا اور کزن اوردوست کیساتھ اپنے گھناؤنے عمل میں ملایا اور باپ کی زندگی کا خاتمہ کردیا،پولیس کے مطابق واقعہ جوہر ٹاؤن کے علاقے رحمان پارک میں پیش آیا۔ نوجوان شہزم نےکال پر پولیس کو بتایا کہ اس کے والد عابد لطیف کو نامعلوم افراد نے قتل کردیا ہے،حالات مشکوک لگے پولیس نے بیٹےسے تفتیش کی تو اس نے اپنے والد کے قتل کا اعتراف کرلیا۔ ملزم شہزم نے اپنے کزن عمیر اور دوست عبدالرحمن کےساتھ ملکر اپنے والد کو چھری اور ہتھوڑے کے وار کرکے قتل کیا۔ پولیس نے آلہ قتل برآمد کرتے ہوئے تینوں ملزمان کے خلاف مزید تفتیش کا آغاز کردیا،پولیس کے مطابق اکلوتا بیٹا اپنے باپ کو مار کر ساری جائیداد کا وارث بننا چاہتا تھا۔ کراچی: 65 سالہ شخص کے ٹکڑے کرنے کے کیس میں نیا موڑ آگیاا۔
برازیلین میئر نے اکھاڑے میں سابق کونسل ممبر کو پچھاڑ دیا برازیلین سیاستدان اترے اکھاڑے میں، برازیلین میئر اور سابق کونسل ممبر کے درمیان ان ڈونٹ فائٹ ہوئی، وجہ بنا ذاتی جھگڑا جس کا حساب برابر کرنے کیلئے اکھاڑے میں اترے۔ ہوا کچھ یوں کے برازیل میں میئر اور سابق کونسل ممبر کے درمیان ذاتی جنگ سوشل میڈیا تک لفظی جنگ میں بدل گئی، اور پھر یہ لفظی جنگ میدان تک آگئی،اور برازیل کے ایک چھوٹے سے شہر کے میئر نے سابق کونسل ممبر سے کیج فائٹ کا مقابلہ رکھا،جسے دیکھنے کےلیے تماشائیوں کی کثیر تعداد اسپورٹس سینٹر پہنچ گئی۔ دونوں سیاست دانوں کے مابین پہلے کچھ ذاتی رنجش تھی جس پر پیٹرول کا کام سابق کونسل ممبر ایرینومیریکو ڈا سیلوا کی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی ویڈیو نے کیا جس میں انہوں نے دریا کنارے واقع ایک سیاحتی مقام کی بدترین صورتحال پر میونسپلٹی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ ویڈیو میں ڈا سیلوا کی جانب سے زدوکوب کیے جانے کی دھمکی پر 39 سالہ پیگزوٹو آگ بگولا ہو گئے اور ڈی سیلوا کو فائٹ کے لیے چیلنج کیا جسے سابق کونسل ممبر نے قبول کرلیا،فائٹ کا انعقاد اسپورٹس سینٹر میں جہاں دونوں سیاست دانوں نے کیج میں داخل ہوتے ہی ایک دوسرے پر مکّوں اور لاتوں کی برسات شروع کردی۔ فائٹ کے تین راؤنڈ ہوئے جس میں سابق کونسل ممبر ڈی سیلوا نے میئر سماؤ پیگزوٹو کو دومرتبہ دھول چٹائی تاہم ججز نے میچ کا فاتح میئر کو قرار دیا،مقابلے کے بعد دونوں سیاست دانوں نے خوشگوار موڈ میں ایک دوسرے کو گلے لگایا۔ دوسری جانب ہیلتھ ریگولیٹر نے کورونا وبا کے دوران ان ڈور فائٹ اور بغیر ماسک تماشائیوں کی انٹری پر وضاحت طلب کرلی،میئر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہماری فائٹ کا مقصد کھیل کی سرگرمیوں کو فروغ دینا اور بھوک سے دوچار افراد کیلئے چندہ جمع کرنا تھا۔
بلاول بھٹو نے الیکشن کمیشن کی جانب سے 50 ہزار جرمانے کو چیلنج کر دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیر اعلی سندھ اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن کمیشن کی جانب سے 50 ہزار جرمانے کو چیلنج کر دیا۔ دونوں نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر کے فیصلے کے خلاف الیکشن کمیشن میں اپیل دائر کی۔ اس کے علاوہ پی پی رہنما خورشید شاہ، نثار کھوڑو اور سعید غنی نے بھی الیکشن کمیشن میں اپیل دائر کر دی ہیں ۔ بلاول بھٹو کا اپیل میں موقف ہے کہ پشاور میں پارٹی کا یوم تاسیس تھا انتخابی جلسہ نہیں اور انتخابی ضابطہ اخلاق سیاسی سرگرمیوں سے نہیں روکتا۔ ڈی ایم او سے نوٹس کا جواب دینے کی مہلت مانگی تھی جو نہیں دی گئی۔لہذا الیکشن کمیشن ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفیسر(ڈی ایم او ) کا فیصلہ کالعدم قرار دے۔
جیو نیوز کے مطابق میانوالی کی جلسہ گاہ میں داخلے کے دوران پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے کے الزام میں پی ٹی آئی رہنما امیر خان سوانسی کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا۔ پولیس اہلکار کو تھپڑ مارنے کا واقعہ میانوالی میں ہفتے کے روز ہونے والے عمران خان کے جلسہ میں پیش آیا تھا جہاں مقامی رہنما امیر خان سوانسی نے جلسہ گاہ میں تلاشی کے لیے روکنے پر پولیس اہلکار کو تھپڑ جَڑ دیا تھا۔ ڈی پی او میانوالی کے مطابق تحقیقات کے بعد پی ٹی آئی رہنما کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔مقدمہ درج ہونے پر پی ٹی آئی رہنما امیرخان کا ردعمل سامنے آیا ہے جس میں ان کا کہنا ہے کہ مقدمہ سیاسی طور پر درج کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق مقدمے میں تین دفعات شامل کی گئیں ہیں جن میں کار سرکار میں مداخلت، باوردی اہلکار پر تشدد کی دفعات شامل ہیں۔ پی ٹی آئی رہنما امیر خان سوانسی نے اس جلسے سے پہلے کارکنوں کیلئے پیغام بھی جاری کیا تھا۔
وفاقی وزیر برائے کشمیر امور علی امین گنڈا پور نے جمعیت علمائے اسلام (ف) اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان پر کڑی تنقید کی اور کہا کہ وہ جب مریم نواز کے ساتھ بیٹھتے ہیں تو ان کی خوشی سے بانچھیں کھل اٹھتی ہیں۔ وفاقی وزیر نے ٹانک میں ایک جلسے سے خطاب کے دوران کہا کہ ویسے تو مولانا عورت کی حکمرانی کے خلاف ہیں اور کہتے ہیں کہ غیر مرد عورت کیلئے نامحرم ہوتا ہے مگر جب وہ مریم کے ساتھ بیٹھے ہوتے ہیں تو خوشی سے پھولے نہیں سماتے۔ انہوں نے کہا کہ جب مریم سے ملنے کے بعد واپس اپنے لوگوں میں آتے ہیں تو بہت برا منہ بنا لیتے ہیں۔ علی امین گنڈا پور نے مولانا کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج کل ان کا وہ حال ہے کہ "مینوں نوٹ وکھا میرا موڈ بنے"۔ وفاقی وزیر گنڈاپور کا مزید کہنا تھا کہ جہاں کہیں بھی دھرنا دینا ہو اور جتنی بھی بڑی چوری کرنی ہو، مولانا کو مال دیکر بھیج دیں اور اپنے کام میں لگ جائیں۔
سعودیہ میں تفریح کے مواقع میسر۔۔سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کا مقاصد کیا؟ سعودی عرب میں فیشن شوز اور میوزک کنسرٹ، عالمی کھیلوں کے مقابلے، سینما تک کھل گئے، خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت بھی مل گئی ہے، اس پر جیو نیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں میزبان نے تبصرہ کیا اور کہا کہ سعودی عرب میں اب ایسی تبدیلیاں دیکھنے کو مل رہی ہیں جس کا کبھی تصور بھی نہیں کیا جاسکتا،کیونکہ سعودی عرب کو دنیا کا سب سے بڑا قدامت پسند ملک تصور کیا جاتا ہے،اس طرح کی تبدیلیوں پر عرب ممالک کو تشویش ہے، سوالات اٹھ رہے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ کیا اس طرح کی پالیسیاں مسلم ممالک پر اثر انداز ہوسکتی ہیں، سوال یہ ہے کہ کیا سعودی معاشرہ ان تمام تر تبدیلیوں کو قبول کرے گا؟ ریاض میں گزشتہ دنوں بالی ووڈ اسٹار سلمان خان کو مدعو کیا گیا، انہوں نے شلپا سیٹی سمیت دیگر فنکارون کے ساتھ اپنے گانوں پر شاندار پرفارمنس دی،سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے بالی ووڈ اداکار کو مدعو کیا تھا،چھ دسمبر کو جسٹن بیبر نے بھی سعودیہ میں کنسرٹ کیا تھا،ریڈز انٹرنیشنل فلم فیسٹیول بھی جاری ہے،فارمولا ون کار ریسنگ بھی ہوئی،ریسلنگ کے مقابلے بھی ہوئے۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید کہا کہ سعودی ولی عہد محمد بن سلمان چاہتے ہیں کہ ان کی معیشت کا انحصار صرف تیل پر نہ ہو اس طرح کے ایونٹ کرکے معیشت بڑھانے چاہتے ہیں، جبکہ ناقدین کا کہنا ہے کہ وہ اس طرح کرکے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے توجہ ہٹانے چاہتے ہیں، جمال خاشقجی کے قتل کے بعد سعودی عرب کی متاثر ہوتی ساکھ کو بہتر بنانا چاہتے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نے مزید بتایا کہ عالمی انسانی حقوق کی تنظمیوں نے جسٹن بیبر سمیت تمام فنکاروں پر اس طرح کے ایونٹ میں شرکت نہ کرنے پر دباؤ ڈالا تھا،جبکہ گزشتہ ہفتے سعودی عرب نے تبلیغی جماعت کو معاشرے کے خطرہ قرار دے کر پابندی لگادی تھی، جمعے کے خطبے میں اس پر بات کرنے کا بھی کہا گیا، سعودی ولی عہد اپنا اقتدار مضبوط کررہے ہیں۔ شاہزیب خانزادہ نےاس اہم موضوع پر مشرق وسطیٰ امور کے ماہر کامران بخاری سے گفتگو کی، کامران بخاری نے کہا کہ سعودی عرب کی طویل تاریخ ہے، سعودیہ کو قدامت پسند سمجھا جاتا ہے لیکن اب محمد بن سلمان کو پذیرائی مل رہی ہے، خاص کر خواتین کی بات کی جائے اور نوجوان نسل کی بات کی جائے تو وہ خوش ہیں۔ کامران بخاری نے کہا کہ محمد سلمان پھونک پھونک کرقدم رکھ رہے ہیں،سعودی عرب میں یہ سب نیا نیا ہے، دیکھنا ہے اس تبدیلی کو معاشرے میں کتنی جگہ ملے گی،سعودی ولی عہد کے ان اقدامات کے پیچھے مقاصد ہیں، وہ ابھی پینتیس سال کے ہیں ان کو پتا ہے انہیں کئی دہایوں تک حکومت کرنی ہے،اس لئے وہ تبدیلیاں لارہے ہیں۔ کامران بخاری نے کہا کہ سعودی صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے بعد جو سعودی عرب کی ساکھ خراب ہوئی محمد بن سلمان اس صورتحال کو بھی بہتر کرنے کی کوشش کررہے ہیں،یہ ساری نئی پالیسیاں عالمی دنیا میں سعودی عرب کی صورتحال کو بہتر بنانے میں معاونت کرسکتی ہیں، محمد بن سلمان دنیا کو دکھانا چاہتے ہیں سعودی عرب میں بہت کچھ مثبت بھی ہے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کے صاحبزادے جنید صفدر ایک بار پھر اپنی شاندار گلوکاری سے دل جیتنے میں کامیاب ہوگئے، اس بار انہوں نے پاکستان سمیت دنیا بھر میں مقبول گلوکار راحت فتح علی خان کے گانے پر آواز کا جادو جگایا، سننے والوں کے کان میں رس گھول دیئے۔ جنید صفدر کی شادی کیلئے قوالی نائٹ کا اہتمام کیا گیا، جس میں راحت فتح خان بھی مدعو تھے، راحت فتح علی خان اپنے گانے میں تینو سمجھاواں کی پر پرفارمنس دے رہے تھے کہ اس دوران جینید صفدر نے بھی ساتھ دیا اور گانا گا کر شرکا کے دل جیت لئے۔ CXb2rPogE1H جنید صفدر اس بار بھی انٹرنیٹ سنسیشن بن گئے، سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے انہیں بھرپور پذیرائی مل رہی ہے، CXbtrAWKRCV اس سے قبل لندن میں ہونے والی نکاح کی تقریب میں بھی جنید صفدر نے کیا ہوا تیرا وعدہ گانا گا کر سب کو حیران کردیا تھا،ہر کوئی جنید صفدر کی سریلی آواز کے گن گا رہا تھا۔ پاکستان میں ہونے والی شادی کی تقریبات میں مریم نواز ، حمزہ شہباز سمیت شریف فیملی کے دیگر افراد بھی اپنی گلوکاری کی صلاحیتیں دکھاتے نظر آرہے ہیں، جبکہ جنید صفدر کی والدہ اور نائب صدر ن لیگ مریم نواز کے خوبصورت ملبوسات اور شخصیت کو بھی سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے خوب سراہا جارہاہے۔
لاپتہ صحافی و بلاگر مدثر نارو کی والدہ نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عدالت کے حکم پر وزیراعظم نے ان کے ساتھ ملاقات کی ہے اور مدثر کی موجودگی کے مقام اور اس کے ساتھ جو واقع پیش آیا اس پر رپورٹ طلب کی ہے۔ انہوں نے وزیراعظم کی یقین دہانی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ مدثر نارو کی والدہ راحت محمود نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ان کی وزیراعظم عمران خان سے ملاقات ہوئی تو وہ بالکل اس واقعے سے لاعلم تھے اور انہوں نے ان سے پوچھا کہ ان کا بیٹا کیا کرتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم کو بالکل کسی بھی بات کا پتہ نہیں تھا۔ وزیراعظم بڑے حیران ہوئے تھے مگر انہوں نے بات سنتے ہیں فون کر کے کارروائی کا آغاز کر دیا تھا۔ مدثر کی والدہ نے کہا کہ ملاقات کے دوران وزیراعظم بڑی محبت، شفقت اور مہربانی سے پیش آئے تھے۔ انہوں نے مدثر کے بچے کے سر پر دست شفقت رکھا، ان کا کہنا تھا کہ ہم شکر کرتے ہیں کہ کسی نے ہمارا دکھ سنا اس سے پہلے تو ہم کمیشن کے سامنے پیش ہوتے تھے جہاں ہر تاریخ پر صرف ایک صفحے کا اضافہ ہوتا تھا۔ لاپتہ صحافی کی والدہ نے کہا کہ وہ جب کمیشن میں پیش ہوتی تھیں تو وہاں اس واقعے کو شروع سے اس طرح سنایا جاتا تھا جیسے کوئی ناول سنا رہا ہو۔ ہماری تو امید ہی ٹوٹ گئی تھی مگر اب عدالت میں پیش ہوئے ہیں تو پتہ چلا ہے کہ کچھ کام ہوا ہے۔ لاپتہ شہری کی والدہ راحت محمود نے یہ بھی کہا کہ میں نے وزیراعظم کا شکریہ ادا کیا ہے کہ انہوں نے اس دکھیاری ماں کو سننے کی زحمت کی، میں جانتی ہوں کہ وہ بہت مصروف ہوتے ہیں۔ میزبان نے پوچھا کہ عدالت نے ان کی مالی معاونت کا حکم دیا تھا کیا اس پر بھی حکومت نے کوئی ایکشن لیا؟ اس پر خاتون نے کہا کہ وہ چھوٹے علاقے میں رہتے ہیں جہاں زیادہ پیسوں کی ضرورت نہیں ہوتی ہمارا صرف ایک ہی مطالبہ ہے کہ ہمارے بیٹے کو بازیاب کرایا جائے، کیونکہ اب ہمیں ایک امید ملی ہے کہ کچھ نہ کچھ پتا ضرور چلے گا، انہوں نے بتایا کہ وہ بطور احتجاج ڈی چوک میں بڑی دیر بیٹھی رہی ہیں وہاں بھی وزیراعظم سے بات ہوئی تھی انہوں نے کہا تھا کہ وہ تلاش کریں گے مگر تب تو کچھ نہیں کیا گیا۔

Back
Top