خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
وزیراعظم عمران خان نے روسی ٹی وی کو دیئے گئے انٹرویو میں بھارتی ہم منصب نریندر مودی کو دعوت دی ہے کہ وہ لائیو ٹی وی پر آکر بات کر لیں وہ دنیا کو بتائیں گے کہ بھارت میں کیا ہو رہا ہے۔ وزیراعظم نے مزید کہا کہ یہ برصغیر کے لوگوں کیلئے بہت بہتر ہو گا کہ ہم کسی دوسرے طریقے کی بجائے بیٹھ کر بات کریں اور مسئلے کو حل کر لیں۔ عمران خان نے کہا کہ جب ہماری جماعت اقتدار میں آئی تو ہم نے بھارتی حکومت کو مذاکرات کی دعوت دی۔ وزیراعظم نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ تنازعات کے نتائج پوری دنیا پر آتے ہیں میں بھارت کو باقی لوگوں سے زیادہ بہتر طریقے سے جانتا ہوں۔ مگر میں جس بھارت کو جانتا تھا یہ اب ویسا بھارت نہیں رہا۔ پاک بھارت مسائل پر بات کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہم تمام ملکوں سے تجارتی تعلقات چاہتے ہیں، حکومت میں آتے ہی بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی، جو کچھ بھارت میں ہورہا ہے یہ نہرو اور گاندھی کا بھارت نہیں یہ مودی کا بھارت ہے، چاہتا ہوں کہ میری بھارتی وزیراعظم نریندر مودی سے مسائل پر بحث ہو۔ وزیراعظم نے کہا خواہش ہے کہ بھارتی حکومت ہندوتوا کے بجائے غربت ختم کرنے پر توجہ دے لیکن بھارت کو جرمنی کے نازیوں جیسے لوگوں کے تسلط کا سامنا ہے۔ عمران خان نے کہا کہ دنیا کو ترقی پذیر ممالک سے غیرقانونی طور پر پیسے کی منتقلی کے مسئلے کا سامنا ہے اور پیسے کی غیرقانونی منتقلی سے غربت میں اضافہ ہورہا ہے، دنیا میں ہماری بڑی ذمہ داری انسانوں کی مدد کرنا ہے، وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم اور منی لانڈرنگ بھی بڑے چیلنجز ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے سابق حکمرانوں نے پیسا لندن منتقل کیا ہم واپسی کیلئے کچھ نہیں کرسکتے، ان ممالک نے اس پیسے کی واپسی کو بہت مشکل کردیا ہے یہ تبدیل ہونا چاہیے، کوئی راہ ہونی چاہیے، اگر لندن میں جائیداد قانونی پیسے سے نہیں تو یہ پیسا واپس ہونا چاہیے۔ وزیراعظم کا کہنا تھا کہ جب دنیا بلاکس میں تقسیم ہوئی تو پاکستان امریکی بلاک میں گیا، ہم غیر ملکی امداد کے لیے بلاک کا حصہ بنے، اب جب ہم ماضی میں دیکھتے ہیں تو یہ غیر ملکی امداد ملک کے لیے ایک لعنت ہے، اس غیرملکی امداد کی وجہ سے اپنا نظام نہیں بناسکے، ایکسپورٹ نہیں بڑھا سکے،خود انحصاری نہیں رہی، دنیا کے بلاکس میں تقسیم ہونے کی وجہ سے مسائل بڑھے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہماری بنیادی توجہ یہ ہونی چاہیے کہ اپنے لوگوں کو کیسے غربت سے نکالیں، غربت کا خاتمے بہتر راستہ تمام ممالک کے درمیان تجارت ہے۔ وزیراعظم نے روس یوکرین تنازع بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ فوجی کارروائی کسی مسئلے کاحل نہیں ہوسکتی، پر امن تصفیے کیلئے مذاکرات کی میز پر آنا پڑتا ہے، روس کے ساتھ باہمی تعلقات ہیں اور اس کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ترقی پذیر دنیا چاہتی ہے کہ اب کوئی دوسری سرد جنگ نہ ہو، اس لیے چاہتے ہیں کہ یوکرین تنازع پرامن طریقے سے حل ہو، دنیا بلاکس میں تقسیم ہے ہم چاہتے ہیں کہ مسائل کا حل پرامن ہو۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ نارتھ ساؤتھ پائپ لائن منصوبہ رکنے کی ایک وجہ روسی کمپنی پر امریکی پابندی بھی تھی جب کہ ایران پر پابندیوں کی وجہ سے گیس پائپ لائن منصوبہ مسائل میں رہا، ہمیں گیس کی کمی کا سامنا ہے، چاہتے ہیں ایران پر پابندیاں ختم ہوں۔ عمران خان نے یہ بھی کہا کہ یہ احمقانہ خیال ہے کہ جنگ سے مقبولیت میں اضافہ ہوگا، میں نہیں مانتا کہ طاقت سے مسائل حل ہوسکتے ہیں، 10 سال میں ہزاروں لوگ افغانستان میں مارے گئے، افغانستان میں طاقت کا استعمال کرکے کیا حاصل کیا گیا، اس لیے چاہتے ہیں کہ دنیا مذاکرات کے ذریعے مسائل حل کرے دنیا کورونا کے اثرات سے نہیں نکل پائی ہے ایک اور تنازع میں گئی تو کیا ہوگا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے محسن بیگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) ڈائریکٹر پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپ پوری وفاقی حکومت اور ایف آئی اے کو شرمندہ کر رہے ہیں، آپ اپنے کیے پر شرمندہ بھی نہیں ہو رہے، کیا اس ملک میں مارشل لا لگا ہوا ہے؟ بار بار ایف آئی اے کو کہا آپ نے اپنے اختیار کا غلط استعمال نہیں کرنا اسلام آباد ہائیکورٹ نے سینئر تجزیہ کار محسن بیگ کی مقدمات خارج کرنے کی درخواستوں پر سماعت کی۔ آئی جی اسلام آباد اور ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ کی رپورٹس عدالت پیش کی گئیں۔ ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے محسن بیگ پر تھانے میں تشدد کی رپورٹ بھی پیش کرتے ہوئے کہا کہ تھانے میں آنے کے بعد پھر جھگڑا ہوا اور حوالات لے جاتے ہوئے بھی شدید مزاحمت کا سامنا ہوا۔ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے دوران سماعت کہا کہ ریاست کی رٹ ہونی چاہئے بے شک کوئی ان کے گھر غلط گیا ہو گا مگر قانون اپنے ہاتھ میں کیوں لیا؟ اس متعلق جو بھی دفاع ہے محسن بیگ متعلقہ ٹرائل کورٹ میں پیش کریں، کوئی بھی قانون اپنے ہاتھ میں بھی نہیں لے سکتا۔ وکیل لطیف کھوسہ نے بتایا کہ محسن بیگ کے خلاف کراچی، لاہور اور اسلام آباد میں چار مقدمات درج کر لیے گئے ہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے کسی کے پیش نہ ہونے پر عدالت نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شکایت کنندہ اسلام آباد میں تھا تو مقدمہ لاہور میں کیوں درج ہوا؟ کیا ایف آئی اے پبلک آفس ہولڈر کی ساکھ کی حفاظت کے لیے کام کر رہا ہے؟ ایف آئی اے کا کون سا ڈائریکٹر ہے جو آئین کو مانتا ہے نا قانون کو؟ یہ کسی ایک فرد کا نہیں بلکہ شہریوں کے حقوق کے تحفظ کا معاملہ ہے۔ ہائی کورٹ نے ڈائریکٹر سائبر کرائم ایف آئی اے کو فوری طلب کرتے ہوئے کہا کہ کیوں نا عدالت ڈائریکٹر سائبر کرائم کے خلاف ایکشن لینے کا حکم دے ، کیا ایف آئی اے قانون اور آئین سے بالا ہے؟ کیوں نا ایف آئی اے کے خلاف توہین عدالت کی کاروائی کریں؟ ‏دنیا بھر میں ہتک عزت کو جرم سے نکالا جارہا ہے، لیکن پاکستان میں فوجداری قانون کو عوامی نمائندوں کی شہرت کی حفاظت پر لگایا جارہا ہے۔ عدالتی نوٹس پر ڈائریکٹر ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ بابر بخت عدالت کے سامنے پیش ہوئے۔ عدالت نے ڈائریکٹر سائبر کرائم پر شدید برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ڈائریکٹر صاحب آپ نے اس عدالت کو کیا یقین دہانی کرائی تھی؟ عدالت نے آپ کو واضح کیا تھا کہ اس طرح گرفتاری نہیں ہو گی، بے شک میں ہی کیوں نا ہوں، کسی پرائیویٹ شخص کو تحفظ دینے میں نا لگ جائیں۔ عدالت نے استفسار کیا کہ آپ کو شکایت کہاں ملی تھی ؟ کب ملی ؟ کیا وقت تھا ؟ کتنے عرصے سے یہ عدالت آپ کو موقع دے رہی ہے، ہر کیس میں آپ اپنے اختیار کا غلط استعمال کر رہے ہیں، ڈائریکٹر سائبر کرائم بابر بخت نے بتایا کہ لاہور میں ہمیں شکایت ملی تھی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ آپ نے اس میں کیا انکوائری کی تھی ؟ صرف یہ کہ دوسری طرف شکایت کرنے والا وفاقی وزیر تھا اس لیے یہ سب کیا ؟ پروگرام میں کتنے مہمان تھے ؟ آپ نے دوسرے لوگوں کو کیوں گرفتار نہیں کیا؟ چیف جسٹس نے مزید ریمارکس میں کہا پوری دنیا میں ہتک عزت ڈی کرمنلائز ہو رہا ہے، ریحام خان کی کتاب کا جو حوالہ دیا اس میں ہتک عزت کیا ہے؟ کیسے آپ اس کو ہتک عزت کہہ سکتے ہیں؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم بابر بخت نے جواب دیا کہ کتاب کا حوالہ دیا گیا یہ ہتک عزت ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ہر دفعہ آپ کو بلا کر سمجھایا ہے کہ ایسا نا کریں، کیا پروگرام میں کہاگیا کہ یہ کتاب کا صفحہ ہے؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم بابر بخت نے جواب دیا کہ کتاب کا صفحہ نہیں پڑھا گیا۔ چیف جسٹس نے کہا کہ تو پھر آپ کیسے کہہ سکتے ہیں یہ ہتک عزت ہے، آپ نے اس کورٹ کے ساتھ فراڈ کیا ہے۔ ڈائریکٹر سائبر کرائم نے کہا کہ یہ زخمی انسپکٹر پیچھے کھڑا ہے، ہم بھی آپ کے بچے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ نا آپ میرے بچے ہیں نا میں آپ کا باپ ہوں، آپ میری پروٹیکشن کے لیے نہیں عوام کی خدمت کے لیے ہیں، کتنی شکایات آپ کے پاس اس وقت زیر التوا ہیں۔ ڈائریکٹر سائبر کرائم نے جواب دیا کہ چودہ ہزار شکایات زیر التوا ہیں۔ ہائی کورٹ نے کہا کہ آپ نے اس عدالت اور سپریم کورٹ کو یقین دہانی کرائی تھی کہ ایس او پیز پر عمل کریں گے، آپ پوری وفاقی حکومت اور ایف آئی اے کو شرمندہ کر رہے ہیں، آپ نے جو سیکشن ایف آئی آر میں ڈالی اس میں شکایت کنندہ کو بھی شرمندہ کیا ہے۔ عدالت نے کہا برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا آپ ابھی بھی دلائل دے رہے ہیں؟ آپ اپنے کیے پر شرمندہ بھی نہیں ہو رہے، کیا اس ملک میں مارشل لا لگا ہوا ہے ، بار بار ایف آئی اے کو کہا آپ نے اپنے اختیار کا غلط استعمال نہیں کرنا۔ آپ نے اس عدالت کو کیا یقین دہانی کرائی تھی ؟ ہم آپ کیخلاف کارروائی کریں گے۔ عدالت نے پوچھا کہ آپ کا قانون کہتا ہے پہلے انکوائری کرنی ہے، کیا آپ نے انکوائری کی؟ آپ نے سب ضابطے چھوڑ دیئے کیونکہ شکایت منسٹر کی تھی؟ ڈائریکٹر سائبر کرائم بابر بخت نے کہا کہ سارے اختیارات میں استعمال نہیں کرتا۔ عدالت نے کہا کہ شکایت کنندہ خود کہہ رہا ہے یہ واقعہ ٹی وی شو میں ہوا، ٹی وی شو پر پریوینشن آف الیکٹرانک کرائمز (پیکا) کیسے لاگو ہو گیا؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ یہی کلپ فیس بک اور سوشل میڈیا پر شئیر کیا گیا۔ عدالت نے کہا کہ کیا سوشل میڈیا پر محسن بیگ نے شیئر کیا تھا جو آپ گرفتار کرنے گئے؟ عدالت نے پھر پوچھا ٹی وی شو میں کیا بات صرف ایک شخص نے کی اور کتنے لوگ تھے؟ صرف ایک کو کیوں گرفتار کرنے گئے؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ ریحام کی کتاب کا حوالہ دیکر گفتگو محسن بیگ نے ہی کی تھی۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اس ساری گفتگو میں توہین آمیز کیا تھا؟ ڈائریکٹر ایف آئی اے نے جواب دیا کہ کتاب کا حوالہ دینا توہین آمیز تھا۔ ڈائریکٹر ایف آئی اے کے جواب پر کمرہ عدالت میں قہقہے لگ گئے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایف آئی اے کیا پیغام دینا چاہتی ہے کہ آزادی اظہار رائے کی اجازت نہیں، یہ آئینی عدالت ہے اور یہ ملک آئین کے تحت چل رہا ہے، یہ ایسا جرم نہیں کہ جس میں گرفتاری بنتی ہے۔ عدالت نے کہا ایف آئی اے مستقل پبلک آفس ہولڈرز کے لیے یہ اختیار کا بے جا استعمال کر رہی ہے، یہ ایف آئی اے کے اختیارات کے غلط استعمال کا کلاسک کیس ہے، اگر آپ ایک کتاب کا حوالہ دیں تو اس میں بیہودگی ہے، لیکن سب سے بڑی بے ہودگی آئین کو توہین کرنا ہے۔ لوگوں کا اداروں پر اعتماد ہی ان کی ساکھ ہوتی ہے، اختیارات کا غلط استعمال ساکھ نہیں ہوتی۔ عدالت نے کہا صحافیوں کے لیے غیر محفوظ ممالک میں پاکستان کا آٹھواں نمبر ہے، یہ اسی وجہ سے ہے کہ اختیارات کا غلط استعمال کیا جا رہا ہے، کیا آپ اس معاشرے کو پتھر کے زمانے میں لے جانا چاہتے ہیں؟ آپ بتائیں کہ اگر کوئی کتاب کا حوالہ دے تو اس میں فحش بات کیا ہے؟ اگر کتاب میں کوئی بات موجود ہے جس کا کوئی حوالہ دے تو آپ کارروائی کریں گے؟ کیا اس کتاب میں یہ واحد صفحہ ہے جس پر شکایت کنندہ کا ذکر ہے؟ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے جواب دیا کہ میں نے ریحام خان کی کتاب نہیں پڑھی۔ چیف جسٹس اسلام آبادہائیکورٹ نے کہا کہ پھر آپ مفروضے پر بات کر رہے ہیں، ایف آئی اے اس وقت سارا کام چھوڑ کر عوامی نمائندوں کی عزتیں بچانے میں لگی ہوئی ہے، ایک ایف آئی اے کے اختیار کا غلط استعمال کا معاملہ ہے دوسرے پر کمنٹ نہیں کریں گے ۔ ایف آئی اے افسر نے جواب دیا کہ ہم نے بیہودگی پر کارروائی کی۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سب سے بڑی بیہودگی آئین و قانون کی توہین ہے، سب سے بڑی بیہودگی اظہار رائے کی آزادی کو سلب کرنا ہے، سب سے بڑی بیہودگی اختیارات کا غلط استعمال ہے جو کیس میں واضح ہے۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ ‏عوامی نمائندوں کو تو بالکل گھبرانا نہیں چاہئے، لگتا ہے درخواست گزار بھی محسن بیگ کیخلاف وہ کارروائی نہیں چاہتا تھا جو ایف آئی اے نے کردی۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ ہمیں فحش گوئی کی حوصلہ شکنی کرنا ہو گی۔ چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیے کہ سب سے بڑی فحاشی آئین کا احترام نہ کرنا ہے، ‏بڑی فحاشی اظہار رائے پر پابندی لگانا، اختیار کا غلط استعمال کرنا ہے، ‏جنسی طور پر ایکسپوز کرنے والی یہ سیکشن لگا کر ایف آئی اے نے شکایت کنندہ (مراد سعید) کو بھی شرمندہ کیا، ایف آئی آر درج ہوئی جس پر ملزم کے خلاف کچھ الزامات ہیں۔ عدالت نے ایف آئی اے اختیارات کے غلط استعمال اور محسن بیگ کے فائرنگ کرنے کے کیسز کو الگ الگ کرتے ہوئے کہا کہ اٹارنی جنرل معاونت کریں پیکا ایکٹ کی جس شق کے تحت یہ مقدمہ درج ہوا کیوں نا کالعدم قرار دیا جائے۔
سینئر تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے ہے کہ پیکا آرڈیننس جیسے جابرانہ ہتھکنڈے پہلی بار نافذ نہیں کیے گئے، مگر دنیا میں کہیں بھی ایسے قوانین سے فائدے نہیں ملے۔ جیو نیوز کے پروگرام " رپورٹ کارڈ " میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ دنیابھر میں ایسے قوانین نافذ کرکے تجربے کیے گئے مگر اس سے نقصان ہوا ہے، اب فیک نیوز کی جگہ مذاق، کامیڈی ، افواہوں اور سرگوشیاں ہونے لگیں گی۔ انہوں نے کہا کہ اب لوگ پاکستانی واٹس ایپ اور دیگر چینلز کے بجائے دوسرے ممالک کے پلیٹ فارمز استعمال کیا کریں گے، اب لوگ آل انڈیا ریڈیو سننے لگے گے، یہ کوئی اچھا رجحان نہیں ہوگا کیونکہ اس سے پاکستان کے لوگوں، میڈیا اور اداروں پر اعتماد میں کمی آئے گی۔ سہیل وڑائچ نے کہا کہ جنرل ضیاء الحق کے زمانے میں بھی ایسے سینسر شپ کے قوانین سامنے لائے گئے، ایوب خان کے زمانے میں بھی ایسے ہی کنٹرول تھا کہ اخبارات جعلی خبریں پھیلاتے ہیں لیکن کنٹرول کے بعدسچی خبریں بھی بند کی جاتی رہیں، یہ قانون بھی فیک نیوز کے نام پر سچی خبروں کو بند کرنے کا ایک طریقہ ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ جو چیز حکومت کو پسند نہیں آئے گی اسے فیک نیوز قرار دیدیا جائے گا، اور عوام کے مفاد کی سچی خبروں کو نشر ہونے سے روک دیا جائے گا، یہ وہی ہتھکنڈے ہیں جو ماضی میں جابرانہ ادوار میں استعمال کیے جاتے رہے ہیں اور میں اس قانون کو مسترد کرتا ہوں۔ پاکستان کے آئین میں لوگوں کو اظہار رائے کی آزادی دی گئی ہے اور فری سپیچ کی گارنٹی دی گئی ہے، یہ آرڈیننس فری اسپیچ کے بنیادی حق کے خلاف ہے،یہ قانون کبھی بھی اسمبلی سے پاس نہیں ہوسکتا، اگر ہوبھی گیا تو اس کی عمر زیادہ نہیں ہوگی۔
لاہور قلندرز کے حارث رؤف کی جانب سے ساتھی کھلاڑی کامران غلام کو گراؤنڈ میں تھپڑ مارنے کے بعد ریفری علی نقوی نے حارث کو میچ کے بعد طلب کیا۔ ریفری نے حارث رؤف کو مستقبل میں محتاط رہنے کا کہا، اس کے علاوہ انہوں نے سمجھایا کہ گراؤنڈ میں ہنسی مذاق سے کھیل کی شہرت کو نقصان پہنچانا درست نہیں ہے۔ جب کہ حارث رؤف نے معاملے کو دوستانہ انداز قرار دیا لیکن ریفری نے حارث کو خبردار کرکے معاملہ ختم کر دیا۔ میچ ریفری نے حارث رؤف کو کھیل کی اسپرٹ کے حوالے سے بھی سمجھایا۔ میڈیا رپورٹس میں کہا جا رہا ہے کہ آن فیلڈ امپائرز نے اس حوالے سے کوئی شکایت میچ ریفری کو نہیں کی چونکہ معاملہ ایک ٹیم کے دو کھلاڑیوں کا تھا اس لیے سنگین قرار نہیں پایا، کھلاڑیوں کو واقعہ کے بعد گراؤنڈ میں ہنستے کھیلتے بھی دیکھا گیا۔ یہی نہیں حارث رؤف نے ساتھی کھلاڑی کامران غلام کو تھپڑ مارنے کے معاملے کے بعد گلے لگاتے اور خوش گپیاں کرتے تصاویر بھی سوشل میڈیا پر جاری کیں۔ انہوں نے انسٹاگرام پر ایک ویڈیو شیئر کی، جس میں دونوں کھلاڑیوں کو گراؤنڈ میں ہونے والے مقابلے کے علاوہ آف فِیلڈ "پٹّی گیم" پر گفتگو کرتے دیکھا جاسکتا ہے۔ CaQTwr0rjQr یاد رہے کہ لاہور قلندرز اور پشاور زلمی کے میچ کے دوران حارث کی گیند پر کامران غلام سے کیچ چھوٹ گیا تھا، اسی اوور میں حارث کی گیند پر فواد احمد نے کیچ پکڑا تو کامران غلام حارث سے خوشی سے ملنے آئے لیکن حارث نے انہیں تھپڑ دے مارا۔ اسی معاملے پر لاہور قلندرز فرنچائز کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ دونوں کی دوستی ہے اور یہ سب ازراہِ مذاق ہوا ہے۔
چند روز قبل گیلپ پاکستان کی جانب سے ایک سروے رپورٹ جاری کی گئی جس کے بعد اب ایک نیا سروے اور نئی رپورٹ سامنے آ گئی ہے جس میں نتائج پہلے سروے سے بالکل مختلف اور برعکس ہیں۔ گیلپ پاکستان کے گزشتہ سروے میں دعویٰ کیا گیا کہ نوازشریف تین صوبوں سندھ، خیبرپختونخوا، پنجاب اور وفاق میں سب سے مقبول لیڈر ہیں لیکن اب نئے سروے میں کہا گیا ہے کہ تحریک انصاف کو وفاق میں نہ صرف ن لیگ پر برتری حاصل ہے بلکہ تحریک انصاف خیبرپختونخوا میں پہلے نمبر پر اور ن لیگ دوسرے نمبر پر ہے۔ یہی نہیں اس سروے میں سندھ سے متعلق یہ بات سامنے آئی ہے کہ یہاں پیپلزپارٹی پہلے اور تحریک انصاف دوسرے نمبر پر جبکہ ن لیگ تیسرے نمبر پر بھی نہیں ہے۔ گیلپ پاکستان کے نئے سروے میں 5000 سے زائد افراد نے ملک بھر سے حصہ لیا۔ جس کے مطابق 23فیصد پاکستانیوں نے عام انتخابات ہونے کی صورت میں تحریک انصاف کو ووٹ دینے کےلیے پہلی پسند قرار دیا جب کہ 22 فیصد ن لیگ کو ووٹ دینے کے حامی نظر آئے۔ پاکستان پیپلزپارٹی کو 10 فیصد جب کہ جمعیت علمااسلام ف کو 3 فیصد ووٹ دینا چاہتے ہیں۔ گیلپ کا دعویٰ ہے کہ قومی سطح پر پی ٹی آئی ن لیگ سے معمولی مارجن سے آگے ہے لیکن پنجاب میں مسلم لیگ ن کو برتری حاصل ہے جہاں 30فیصد ن لیگ کو قومی اسمبلی میں ووٹ دینے کے لیے پہلی پسند کہتے ہیں جب کہ 24فیصد پی ٹی آئی کو ووٹ دینا چاہتے ہیں۔ نئی رپورٹ کے مطابق خیبرپختونخوا میں تحریک انصاف 32 فیصد ووٹرز کی پہلی پسند ہے جب کہ ن لیگ 15فیصد کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ سندھ اور بلوچستان میں پاکستان پیپلز پارٹی پہلے اور پی ٹی آئی ووٹرز کی دوسری پسند ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ عام انتخابات میں پاکستان تحریک انصا ف کو مسلم لیگ (ن) پرمعمولی برتری حاصل ہے لیکن بلدیاتی انتخابات کےلیے 23 فیصد ووٹرز (ن) لیگ کو پہلی پسند قراردے رہے ہیں جب کہ 20 فیصد کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف دوسرے نمبر پر ہے۔ چاروں صوبوں سے متعلق ووٹرز کی پسند سے متعلق سروے میں کہا گیا تھا کہ تینوں بڑی جماعتین اپنی پوزیشن پر مضبوط دکھائی دیتی ہیں، پاکستان مسلم لیگ نواز 33 فیصد کے ساتھ پنجاب میں آگے ہے۔ تحریک انصاف خیبرپختونخوا میں 25 فیصد ووٹرزکی پہلی پسند ہے۔ جب کہ پاکستان پیپلز پارٹی سندھ میں 24 فیصد اور بلوچستان میں 20 فیصد ووٹرز کی بلدیاتی انتخابات میں پہلی پسند نظر آتی ہے۔ یاد رہے کہ چند روز قبل آنے والی رپورٹ میں گیلپ نے اس سے برعکس نتائج کے ساتھ دعویٰ کیا تھا کہ پنجاب میں 58 فیصد، خیبرپختونخوا میں 46 فیصد جبکہ سندھ میں 51 فیصد افراد نے نواز شریف کی کارکردگی سے مطمئن ہونے کا کہا۔ اس سروے میں یہ بھی کہا گیا تھا کہ 2018 کے مقابلے میں جنوری 2022 میں پنجاب میں وزیراعظم عمران خان سے مطمئن افراد کی شرح کم ہو گئی ہے البتہ خیبرپختونخوا میں عمران خان سے مطمئن افراد کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جبکہ سندھ میں عمران خان کی مقبولیت کی شرح برقرار رہی۔
پیکا قوانین میں تبدیلی اور آرڈی نینس جاری ہونے سے متعلق نجی ٹی وی چینل کے پروگرام ’’رپورٹ کارڈ‘‘ میں میزبان علینہ فاروق شیخ کی جانب سے پوچھے گئے اس سوال کے جواب میں تجزیہ کاروں نے کہا کہ آرڈی نینس جابرانہ ہتھکنڈے ہیں۔ حسن نثار نے اس سوال پر تجزیہ دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اس قانون سے سکھہ شاہی کا دور یاد آ گیا ہے، ہمیں ایسے قانون سازوں کی ضرورت ہے جو کہ قوم کا مجموعی رویہ اور ڈی این اے سامنے رکھ کر قانون سازی کریں۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم 1400 سال پہلے کا معاشرہ ہیں۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ دنیا کا کون سا قانون ہے جس کا غلط استعمال نہیں ہوتا۔ قوانین اور قوموں کے کلچر کے درمیان ایک رشتہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں دوسرے قانون بہت اچھے لگتے ہیں کہ ہیومن رائٹس وغیرہ کی بات کرتے ہیں مگر یہاں ہیومن کہا ہیں؟ انہوں نے کہا کہ یہ سکھہ شاہی کی مثال ہے اگر سکھہ شاہی بھی درست طریقہ ہوتا تو دنیا کے بہت سے مہذب معاشروں اور ملکوں میں سکھہ شاہی رائج پا چکی ہوتی۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق عالمی سب میرین کیبل میں پاکستانی سمندری حدود سے 400 کلومیٹر کے فاصلے پر خرابی پائی گئی ہے۔ ترجمان پی ٹی اے (پاکستان ٹیلی کام اتھارٹی) کے مطابق خرابی کے باعث پاکستان میں انٹرنیٹ سروس متاثر ہوئی ہے۔ ٹرانس ورلڈ کیبل کے صارفین کو انٹرنیٹ سروس میں مسائل کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ ترجمان نے کہا ہے کہ ایس ایم ڈبلیو 5 کیبل سے وقتی طور پر بینڈوڈتھ کا انتظام کیا جارہا ہے۔ جب کہ سمندر میں فالٹ کی اصل جگہ کا بھی تعین کیا جارہا ہے۔ خرابی کی جگہ اورانٹرنیٹ کی بحالی کےلیے کوشش جاری ہے۔ ید رہے کہ گزشتہ سال کے آخری ماہ میں21 دسمبر کو بھی پاکستان میں سبمیرین کیبل ایس ایم ڈبلیو 4 میں خرابی ہوئی تھی۔ جس کے باعث کئی گھنٹوں تک پاکستان میں انٹرنیٹ سروس متاثر رہی تھی۔ واضح رہے کہ زیرسمندر کیبل یا سب میرین کیبل کہے جانے والی فائبر آپٹک کیبل سمندر کی تہہ میں بچھائی جاتی ہے۔ جس کے بعد ان کیبلز کو دنیا کے مختلف ملکوں کے ساحلی شہروں میں موجود لینڈنگ مقامات تک پہنچایا جاتا اور پھر خشکی کے ذریعے ملک یا اردگرد کے دیگر حصوں کو باہم ملایا جاتا ہے۔ پاکستان میں سمندر کے ذریعے نو مختلف انٹرنیٹ کیبلز پہنچتی ہیں ان میں پیس کیبل، ایشیا افریقہ یورپ ون، افریقہ ون، افریقہ ٹو، سی می وی تھری، فور اور فائیو، ٹرانس ورلڈ یا ٹی ڈبلیو ون، آئی ایم ای ڈبلیو ای وغیرہ شامل ہیں۔
معروف تجزیہ کار اور سینئر صحافی حسن نثار نے کہا ہےعمران خان کو لندن بھاگنے نہ دینے کا بیان مریم نواز کا قبل از وقت اعتراف شکست ہے، وزیراعظم کے خلاف اس وقت ان کے سارے مخالفین کھڑے ہوگئے ہیں اس لئے ضروری ہے کہ وزیراعظم چھکا ماریں اور اگر وہ جلسے اور تقاریر کر رہے ہیں تو اس میں کوئی حرج نہیں، یہ وقت کی ضرورت ہے۔ مریم نواز کے اس بیان کہ تحریک عدم کا رسک لینا چاہئے، عمران خان کو لندن نہیں بھاگنے دینے کے بیان کو انہوں نے مریم نواز کی قبل از وقت اعتراف شکست قرار دیا اور کہا مریم نے اس بیان کے ذریعے اس بات کا اعتراف کرلیا ہے کہ عدم اعتماد میں کامیابی پکی بات نہیں ہے ہم تو جوا کھیل رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رہی بات لندن نہ بھاگنے دینے کی تو عمران خان لندن چھوڑ کر یہاں آیا ہے 22سال جنگ لڑی ہے بھاگنے والے تو یہ لوگ ہیں جو کبھی جدہ تو کبھی لندن بھاگتے ہیں۔ پہلے جدہ گئے تھے اب لندن بیٹھے ہیں اگلا سٹاپ پتہ نہیں کون سا ہوگا۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ اپوزیشن تو ساری بے روزگار ہے، وزیراعظم برسر روزگار ہیں پھر کیوں نہ جواب دیں، بالکل کریں جلسے سیاست میں حرف آخر کچھ نہیں ہوتا یہ بھی درست ہے کہ سرکاری جلسے بڑے ہوتے ہیں زمینی حقائق کوئی تبدیل نہیں کرسکتا۔ حقائق کا تقاضا ہے کہ عمران خان باہر آکر جواب دیں۔ مونس الٰہی نے وزیراعظم کو ساتھ نبھانے کا یقین دلادیا ہے کے جواب میں حسن نثار نے کہا ہر سیاسی جماعت کی ایک تاریخ ہوتی ہے خواہ وہ اچھی ہو یا بری اور اس خاندان کی ایک روایت ہے کہ ان کے حریف بھی ان کی رواداری، رکھ رکھاؤ کی تعریف کرتے ہیں اور یہ اکلوتا خاندان ہے جو حکومت میں ہو ناں ہو اس کا رویہ ایک ہی رہتا ہے۔ جہانگیر ترین سے متعلق انہوں نے کہا کہ اس نے پی ٹی آئی کو نہیں چھوڑا بلکہ اس سے تحریک انصاف چھڑوائی گئی ہے۔ انہوں نے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر ترین کو اپنی پارٹی بنانے سے متعلق سوچنا چاہیے۔ کیونکہ ان کے پاس وسائل اور وہ سب کچھ موجود ہے جو اس کیلئے ضروری ہوتا ہے۔
وفاقی محتسب انسداد ہراسگی کشمالہ خان نے بڑا اعلان کر دیا، کہتی ہیں کہ غیر خاتون کو بذریعہ فون سلام اورگڈ مارننگ کے پیغامات بھیجنابھی ہراسگی میں شمار ہوتا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نے ڈاؤ یونیورسٹی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی محتسب انسدادہراسگی کشمالہ خان کا کہنا تھا کہ کہ غیر خاتون کو کسی بھی طرح سے چھونا تو ہراسگی ہی ہے جبکہ غیرخاتون کوگھورنا، اسے بذریعہ فون سلام اورگڈ مارننگ کے پیغامات بھیجنابھی ہراسگی ہے جس کےباعث کئی افرادکو نوکری سے نکالا گیا ہے، انہوں نے مزید کہا کہ اس کے علاوہ بس اسٹاپ پر خواتین کی موجودگی میں سیٹی بجانا بھی ہراسگی ہے۔ کشمالہ خان کاکہنا تھا کہ جنسی ہراسانی کیس میں فریقین کو سامنے بٹھا کر سماعت کی جائے، ہراسانی کے 4 ہزار کیسز کی سماعت کی جن میں سے 99 فیصد سے زائد کیسز میں خواتین سچی نکلیں البتہ امکان تو ہوتا ہے مگر انسداد ہراسیت کے قانون کا غلط استعمال نہیں ہورہا۔ انہوں نے مزید کہا کہ خواتین کوپنجاب،کے پی اور اسلام آباد میں جائیداد میں وراثت کا حق ہے، جائیداد میں خواتین کی وراثت کیلئے سندھ اور بلوچستان میں قانون سازی نہیں کی گئی۔ کشمالہ خان کا کہنا تھا کہ ڈاؤیونیورسٹی سے ایک سال میں ہراسگی کی کوئی شکایت نہیں آ ئی۔
وزیراعظم عمران خان کے ویژن کے مطابق حکومت پنجاب نے سرمایہ کاری کیلئے ساز گار ماحول فراہم کیا ہے جس کے بعد دھابی گروپ نے پنجاب میں60ارب روپے کی سرمایہ کاری پر آمادگی ظاہر کی ہے۔ دھابی گروپ کے تعاون پرائیویٹ لمیٹڈ کے ذریعے لاہور میں مبارک سینٹر تعمیر کیا جائے گا۔ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کا کہنا ہے کہ لاہور میں تعمیراتی شعبے میں 60 ارب روپے سے زائد کی سرمایہ کاری ہوگی۔ دھابی گروپ اورحکومت پنجاب لاہور کی بلند ترین عمارت بنانے جا رہے ہیں۔ منصوبے کی تکمیل سے بین الاقوامی کرکٹ ٹیمز کیلئے رہائش کی سہولت میسر آ سکے گی۔ عثمان بزدار نے مزید کہا کہ دھابی گروپ اس تاریخی منصوبے کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کیلئے اپنی تمام تر پیشہ ورانہ صلاحیتیں بروئے کار لائے گا۔ 60 ارب روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والا مبارک سینٹر حقیقی معنوں میں گیم چینجر ثابت ہو گا، پنجاب میں نئے سپیشل اکنامک زون بنائے جا رہے ہیں۔ وزیراعلیٰ نے یہ بھی بتایا کہ دریائے راوی کے کنارے بسنے والا نیا پراجیکٹ گیم چنیجر بھی اور لاہور میں نئے دور کا آغاز بھی ثابت ہوگا، والٹن پر سینٹرل بزنس ڈسٹرکٹ کا منصوبہ بھی کامیابی سے شروع ہو چکا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ لاہورسمیت پنجاب پائیدار ترقی کے نئے دور میں داخل ہو چکا ہے۔ سرمایہ کاروں اور خاص طورپر غیر ملکی سرمایہ کاروں کی سہولت کیلئے وزیراعلیٰ سہولت مرکز قائم کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار ان دنوں متحدہ عرب امارات کے دورے پر ہیں۔ وزیراعلیٰ پنجاب اور متحدہ عرب امارات کے وزیر شیخ النہیان بن مبارک النہیان کی ملاقات میں مبارک سنٹر کی تعمیر کی بحالی کیلئے مفاہمت کی یاد داشت پر دستخط کیے جا چکے ہیں۔
سینئر صحافی محسن بیگ کی گرفتاری کے بعداسلام آباد ہائیکورٹ کا بڑا فیصلہ سامنے آگیا، صحافی پر مبینہ تشدد کی انکوائری کا حکم دے دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللّٰہ نے صحافی محسن بیگ کی اہلیہ کی درخواستوں پر سماعت کی، عدالت نے صحافی پر مبینہ تشدد کی انکوائری کا حکم دے دیا۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے تحریری حکم نامہ جاری کرتے ہوئے آئی جی اسلام آباد سے انکوائری رپورٹ طلب کرلی۔درخواست گزار کی جانب سے سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ محسن بیگ کو گرفتاری کے بعد پولیس کی تحویل میں تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ سردار لطیف کھوسہ ایڈووکیٹ نے استدعا کی کہ ایک متفرق درخواست یہ بھی دی ہے کہ پٹیشنر کا میڈیکل کرایا جائے۔عدالت نے تحریری حکم نامے میں کہا کہ ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ بھی تشدد کی انکوائری رپورٹ جمع کروائیں۔ دوران حراست پولیس اسٹیشن میں تشدد ناقابل برداشت ہے۔تشدد پر ذمہ دار افسران کے خلاف نتائج ہو سکتے ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایف آئی آر معطل کرنے کی درخواست پر ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد کو نوٹس جاری کرتے ہوئے حکم نامے میں کہا کہ دوران حراست تشدد اور وکیل کو ملزم تک رسائی نہ دینا سنجیدہ معاملہ ہے۔
افغانستان میں چار روز تک کنویں میں پھنسے بچے کی موت پر افغان وزیر دفاع اور طالبان کے بانی ملا عمر کے بیٹے ملا یعقوب روپڑے ہیں، ویڈیو منظرعام پر آگئی۔ تفصیلات کے مطابق افغانستان کے جنوبی صوبے ذابل میں 4 روز سے کنویں میں 33 فٹ گہرائی میں پھنسے بچے کو نکالنے کی کوششیں کامیاب تو ہوگئیں مگر بچہ جب باہر نکالاگیا تو اس کی سانسیں رک چکی تھی۔ اس حوالے سے افغانستان کے وزیر دفاع اور ملا عمر کے صاحبزادے ملا یعقوب اور طالبان رہنما انس حقانی جو واقعہ کی اطلاع ملتے ہی موقع پر پہنچ چکے تھے اور مسلسل دن رات ریسکیو آپریشن کی نگرانی کرتے رہے تھے، کی ایک ویڈیو منظر عام پر آئی ہے جس میں وہ روتے ہوئے دکھائی دے رہے ہیں۔ طالبان کے قطر میں سیاسی دفتر کے ترجمان ڈاکٹر محمد نعیم نے ملا یعقوب کی ویڈیو شیئر کی جس میں وہ کنویں میں پھنسے بچے کو زندہ باہر نہ نکالنے پراس قدر رنجیدہ نظر آئے کہ ان کی آنکھوں سے آنسو نکلنا شرو ع ہوگئے۔ اس سے قبل ذابل پولیس کے ترجمان ذبیح اللہ جوہر نے اپنے ایک بیان میں کہا جب بچے کو نکالا گیا تو پہلے چند منٹوں تک وہ سانس لے رہا تھا، میڈیکل ٹیم نے فوری طور پر بچے کو آکسیجن دی ، مگر ہسپتال منتقل کرنے کیلئے جب بچے کو ہیلی کاپٹر کی طرف لے جایا جارہا تھا اس وقت بچوں کی موت واقع ہوگئی ۔
کراچی میں 13 سالہ بچی کے اہلخانہ کی جانب سے معافی کے بعد متاثرہ بچی کی نازیبا ویڈیو اور تصاویر وائرل کرنے والا ملزم رہا ہوگیا ہے۔ خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق کراچی سٹی کورٹ میں جوڈیشل مجسٹریٹ شرقی مکیش کمار کی عدالت میں 13 سالہ بچی کی نازیبا ویڈیوز اور تصاویر بنا کر مبینہ طور پر بلیک میلنگ کے کیس کی سماعت ہوئی۔ دوران سماعت بچی کے خاندان نے ملزم کو غیر مشروط طور پر معاف کرنے کا اعلان کیا جس کے بعد عدالت نے ملزم کو رہا کرنے کے احکامات جاری کردیئے۔ فیصلہ سناتے ہوئے فاضل جج نے ریمارکس دیئے کہ ملزم اس کیس میں ایک سال کا عرصہ جیل میں گزار چکا ہے۔ واضح رہے کہ ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ نے کراچی کے علاقے گلستان جوہر سے ملزم عبدالقیوم کو گرفتار کیا تھا جس کے خلاف چائلڈ پورنو گرافی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کیا گیا تھا۔ ملزم کے خلاف مقدمہ دائر کرنے والے خاندان نے موقف اپنایا کہ ملزم بچی کو پڑھانے گھر آیا کرتا تھا اور کورونا کے دنوں میں آن لائن ٹیوشن بھی دیا کرتا تھا، ملزم نے بچی کو ہراساں کرکے اس کی غیر اخلاقی تصاویر اور ویڈیوز ریکارڈ کی اور بعد میں اس مواد کی بنیاد پر اسے بلیک میل کرنے لگا۔ ملزم نے بچی کے اہلخانہ سے پیسوں کا تقاضے بھی شروع کردیئے اور انکار پر بچی کی والدہ کو غیر اخلاقی تصاویر بھی بھیجیں، بلیک میلنگ اور ہراسگی سے تنگ آکر خاندان نے ایف آئی اے سائبر کرائم ونگ میں درخواست دائر کی۔
دنیا کی معروف ٹیکنالوجی کمپنی مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے اپنے دوری پاکستان سے متعلق ٹویٹ میں وزیراعظم عمران خان کا شکریہ ادا کیا ہے۔ بل گیٹس نے سماجی رابطے کی ویب ٹوئٹر پر دورہ پاکستان کی تصویر شیئر کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کے دوران ملک میں پولیو کے حوالے سے ہونے والی نتیجہ خیز بات چیت پر ان کا شکریہ ادا کیا۔ بل گیٹس نے کہا کہ ’’پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے لیے کیے جانے والے اقدامات پر نتیجہ خیز بات چیت کے لیے عمران خان کا شکریہ۔ میں پاکستان میں پولیو کے خاتمے کے عزم کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں اور پُرامید ہوں کہ اگر ہر کوئی چوکنا رہے تو ہم پولیو کا خاتمہ کرسکتے ہیں۔‘‘ یاد رہے کہ بل گیٹس نے گزشتہ روز پہلی بار پاکستان کا ایک روزہ دورہ کیا ہے۔ اپنے دورے کے دوران انہوں نے وزیراعظم عمران خان سے ملاقات کی۔ بل گیٹس نے پاکستان کے پولیو سے متعلق اقدامات کو سراہتے ہوئے کہا تھا کہ پاکستان نے پولیو کے خاتمے کے لیے اقدامات کیے ہیں۔ حکومت پاکستان کی جانب سے بل گیٹس کو ان کی خدمات پر ہلال پاکستان ایوارڈ سے بھی نوازا گیا۔ انہیں یہ سول ایوارڈ ایک تقریب کے دوران صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی کی جانب سے دیا گیا، اس تقریب میں وزیراعظم عمران خان اور وفاقی وزراء بھی شریک تھے۔
کراچی میں صحافی اطہر متین کے قتل کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظر عام پر آگئی ہے۔تفصیلات کے مطابق آج صبح کراچی کے علاقے نارتھ ناظم آباد میں ایک واردات کے دوران ڈاکوؤں نے فائرنگ کرکے نجی ٹی وی چینل کے صحافی اطہر متین کو قتل کردیا تھا جس کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی ہے۔ منظر عام پر آنے والی اس سی سی ٹی وی فوٹیج میں پوری واردات کا منظر دیکھا جاسکتا ہے کہ کیسے نارتھ ناظم آباد کی ایک سڑک پر ڈاکو ایک موٹر سائیکل سوار شہری کو لوٹنے کی کوشش کررہے تھے کہ پیچھے ایک گاڑی نے واردات کو ناکام بنانے کیلئے ڈاکوؤں کو زوردار ٹکر ماری ۔ اس ٹکر سے ملزمان اور ان کی موٹرسائیکل نیچے گر گئے جبکہ کار سوار آگے چلا گیاتاہم پیچھے سے صحافی اطہر متین نے سنبھل کر بھاگنے کی کوشش کرنے والے ڈاکوؤں کو ٹکر مارنے کی کوشش کی مگر ڈاکوؤں تب تک سنبھل چکے تھے۔ اطہر متین نے ایک ٹکر کے بعد گاڑی ریورس کرکے دوبارہ ڈاکوؤں کو مارنے کی کوشش کی مگر ڈاکوؤں نے ان پر فائرنگ کردی، سامنے سے ہونے والی فائرنگ نے نتیجے میں گولیاں اطہر متین کے سینے میں لگیں جو جان لیوا ثابت ہوئیں۔ دوسری جانب پولیس نے صحافی کو قتل کرنےو الے ملزمان کی تلاش شروع کردی ہے اور اس کیلئے جدید ٹیکنالوجی اور جیو فینسنگ کی مدد بھی لی جارہی ہے، ایڈیشنل آئی جی کراچی نے قتل کی تحقیقات کیلئے ڈی آئی جی ویسٹ کی سربراہی میں خصوصی ٹیم تشکیل دیدی ہے۔
پاکستان مسلم ن لیگ کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی وفاقی وزیر مراد سعید کے حق میں بول اٹھے، ان کا کہنا تھا کہ میری ہمدردی مراد سعید کیساتھ ہے جس کی عزت کواچھالاگیا۔ تفصیلات کے مطابق میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ن لیگی سینئر رہنما نے کہا کہ کسی کوبھی وفاقی وزیرکی عزت اچھالنے کا حق نہیں،سابق وزیراعظم نواز شریف نے بہت کچھ برداشت کیا لیکن کبھی کسی کو گالی نہیں نکالی۔ انہوں نے وزیر اعظم عمران خان پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ جس ملک کا وزیراعظم کھڑے ہو کر گالیاں دے اس کے بعد کونسی اخلاقی قدریں باقی رہ جاتی ہیں، مرادسعید کا جیسے بھی وفاقی وزیر کے عہدے پر انتخاب ہواکسی کوبھی ان کی عزت اچھالنے کا حق نہیں۔ انہوں نے وفاقی وزیر مراد سعید کے حق میں بات کرتے ہوئے کہا کہ میری ہمدردی اس وفاقی وزیرسے جس کی عزت کواچھالاگیا ، مجھےصحافی محسن بیگ سے بالکل بھی ہمدردی نہیں،مرادسعید کو چاہیئے تھا کہ ایف آئی اے جانے کی بجائےاس موضوع کو پارلیمان میں اٹھاتے، کسی کو تشدد کا حق نہیں، صحافی محسن بیگ کی ہڈیاں توڑی گئیں، تشدد کا جواب سب کو دینا پڑے گا، وزرا روزگالیاں نکالتے ہیں اس طرھ تو سب کے خلاف مقدمات درج کئے جانے چاہئے۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ لوگوں کو اس بارے میں آگاہ کرنا چاہئے کہ کوئی بات کریں گے توتشدد کیا جائے گا، ساڑھے تین سال بہت گالیاں نکال لیں اب کام کریں، ملک کے لوگ آج بھی نوازشریف کومسائل حل کرنے پریاد کرتے ہیں، آج کوئی شخص عمران خان کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں، مہنگائی کا ہر روز نیا سیلاب عوام پر آتا ہے، وزیروں، مشیروں کی فوج عوام کومہنگائی کم کرنے بارے بتائیں، آج عمران خان کی بات سننے کوتیارنہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی ناکامی کا پول کھل گیا ہے، وزیراعظم خود اپنی ناکامی کا اعتراف کرچکا ہے، اپوزیشن کی جانب سے لائی جانے والی عدم اعتماد میں مکمل کامیابی ہو گی، پچھلی حکومت میں پٹرول کی قیمت120ڈالرتک گئی تھی، پٹرول،ڈیزل کی قیمت کبھی 110 روپے سے اوپرنہیں گئی تھی۔
75 سال بعد دونوں خاندانوں کے افراد کی ملاقات میں رقت انگیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ تفصیلات کے مطابق کرتارپورراہداری کے ذریعے 75 سال بعد پاکستان اور بھارت میں منقسم ایک اور خاندان کی ملاقات ہوئی ہے۔ شاہد رفیق مٹو جن کا تعلق پنجاب کے ضلع ننکانہ صاحب کے محلہ مانانوالہ سے ہے انہوں نے اپنے گھر والوں کے ہمراہ بھارت سے آئے رشتے داروں سے 1947 کے بعد پہلی ملاقات کی۔ شاہد رفیق مٹو نے کہا کہ میرے مرحوم دادا اقبال مسیح 1947 میں خاندان کے بعض افراد کے ساتھ پاکستان آگئے تھے جبکہ ان کے کے بھائی بخشیش مسیح اور عنایت مسیح بھارت میں ہی رہ گئے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ عنایت مسیح 25 سال قبل پاکستان آئے تھے لیکن دیگر رشتے داروں سے ملاقات نہیں ہو سکی ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ واٹس ایپ پرہمارے رابطے تھے لیکن آج اپنے خاندان کے افراد سے پہلی بارملاقات ہورہی تھی۔ شاہد رفیق نے بتایا کہ ان سمیت خاندان کے 8 لوگ مانانوالہ سے وہاں گئے تھے ، جبکہ ان کے کزن سونومٹوسمیت خاندان کے 6 لوگ کرتارپور راہداری کے راستے دربارصاحب آئے تھے۔ان کے خاندان کے لوگ شاہ پورڈوگراں تحصیل انجالہ امرتسر میں مقیم ہیں ۔ اس موقع پر سونو بٹو نے کہا کہ کرتارپور راہداری دونوں ملکوں میں امن کی راہداری ہے جس کے ذریعے بچھڑے خاندان مل رہے ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ دادا بخشیش مسیح نے بتایا تھا کہ ان کے ایک بھائی اورخاندان کے دیگرلوگ پاکستان میں رہتے ہیں اور آج کرتارپورصاحب میں اپنوں سے ملاقات ہوگئی ہے۔
سنگاپور کے وزیر اعظم لی شین نے بڑا انکشاف کر دیا، انہوں نے کہا ہے کہ بھارت کے پارلیمنٹ میں 50 فیصد سے زائد ارکان کا مجرمانہ ریکارڈ ہے، اس بیان کے فوری بعد بھارت نکی جانب سے شدید ردعمل کا اظہارکیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق سنگاپور کے وزیراعظم نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ جواہر لعل نہرو کا ہندوستان اب مودی جیسے آدمی کے ہاتھ میں آگیا ہے وہ ایک ایسا ملک بن گیا ہے جس کی پارلیمنٹ کے ممبران پرقتل ، عصمت دری ،اغواجیسے سنگین جرائم کے مقدمات ہیں۔لی شین نے کہا کہ بھارت میں مجرمانہ اور خلاف قانون سرگرمیوں پر آنکھیں بند رکھی گئیں جس کے باعث یہ سارے معاملات ہوئے، بھارتی اسمبلی کے آدھے سے زیادہ ارکان کا ریکارڈ مجرمانہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھارت میں صرف ابتدا میں ہی جمہوریت تھی لیکن اس کے بعد حالات تبدیل ہو گئے۔دوسری جانب بھارت سنگا پور کے وزیراعظم کے بیان کا برا مان گیا بھارت نے سنگا پور کے وزیراعظم کا بیان مستردکرتے ہوئے کہا کہ یہ بات ٹھیک نہیں ہے. سنگاپور بھارت کے اہم اسٹریٹجک شراکت داروں میں سے ایک ہے،اوردونوں ملکوں کے درمیان قریبی تعلقا ت بھی ہیں۔ سنگاپور کے وزیراعظم کے بیان کے بعد بھارتی وزارت خارجہ نے سنگاپور کے سفیر کو طلب کرکے لی شین کے بیان پر سخت ناراضگی کا اظہار کیا۔ غیرملکی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایسے وقت میں جب مودی حکومت ماضی کی غلطیوں کے لیے کانگریس حکومت کو ہی مورد الزام ٹھہرانے کی ہر ممکن کوشش کررہی ہے، موجودہ حکومت کی جانب سے بھارت کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کے خلاف مہم جاری ہے، سنگاپور کے وزیر اعظم نے جواہرلال نہروکی تعریف میں آسمان کے قلابے ملا کر ان تمام کوششوں پر پانی پھیر دیا ہے ۔
دو روز مسلسل سستا ہونے کے بعد امریکی ڈالر نے آج اونچی اڑان بھر لی ہے جبکہ اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سے سرمایہ کار خوش ہیں۔تفصیلات کے مطابق کاروباری ہفتے کے آخر روز ایک طرف جہاں روپے کی قدر میں کمی واقع ہوئی وہیں اسٹاک مارکیٹ میں تیزی سے سرمایہ کاروں کو منافع حاصل ہوا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق آج انٹر بینک مارکیٹ میں کاروبار منفی صفر اعشایہ 27 فیصد رہا۔اسٹیٹ بینک کے مطابق گزشتہ روز 175روپے39 پیسے کی سطح پر فروخت ہونے والا امریکی ڈالر آج مزید 47 پیسے مہنگا ہونے کے بعد 175 روپے86 پیسے میں فروخت ہوا۔ دوسری جانب کاروبار ی ہفتے کا آخری روز اسٹاک مارکیٹ کے سرمایہ کاروں کیلئے اچھا دن رہا جہاں کاروبار کے دوران ہنڈرڈ انڈیکس میں 234 اعشاریہ77 پوائنٹس کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔ کراچی اسٹاک ایکسچینج میں ایک موقع پر ہنڈرڈ انڈیک45ہزار441 پوائنٹس کی سطح تک گرا اور ایک موقع پر45ہزار705 پوائنٹس کی سطح پر اوپر گیا، تاہم کاروبار کے اختتام تک اتار چڑھاؤ کے بعد انڈیکس234 اعشاریہ77 پوائنٹس اضافے کے بعد 45 ہزار675اعشاریہ87 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق عورت مارچ کے معاملے پر وفاقی وزیر برائے مذہبی امور پیر نور الحق قادری نے وزیراعظم عمران خان کو خط لکھ دیا ہے۔ نور الحق قادری نے کہا کہ عورت مارچ کو سماجی روایات اور مذہبی اقدار کے مطابق کرنے کا پابند بنایا جائے۔ خط کے مندرجات میں وفاقی وزیر برائے مذہبی امور نے کہا ہے کہ عورت مارچ میں اسلامی شعائر، معاشرتی اقدار، حیا و پاکدامنی، پردہ و حجاب پر کیچڑ اچھالنے کی ہرگز اجازت نہ دی جائے۔ عورت مارچ کے منشور سے کیا کرنا، مجھے ان کے نعروں پر اعتراض ہے، عورت مارچ والوں کے کچھ نعرے فوٹو شاپ تھے لیکن کچھ قابل اعتراض تھے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام کا جو میانہ روی کا فلسفہ ہے میں اس کے ساتھ چلنے والا آدمی ہوں، ہم تنوع کے خلاف نہیں، دین اور معاشرتی اقدار پر حملوں کے خلاف ہیں۔ خط کی کاپی صدرِ مملکت ڈاکٹر عارف علوی کو بھی ارسال کی گئی ہے۔ دوسری جانب پیپلزپارٹی کی سینیٹر شیری رحمان نے وفاقی وزیر کے خط پر تشویش کا اظہار کردیا۔ انہوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ وفاقی وزیرنہتی عورتوں کے مارچ پر پابندی لگا کر کیا ثابت کریں گے، نہتی عورتوں کے مارچ پر پابندی لگا کر کیا ثابت کرنے کی کوشش کی جارہی ہے؟ پیپلز پارٹی کی مرکزی نائب صدر نے کہا کہ وزیر مذہبی امور کا خط حیران کن ہے،‏ پاکستان میں خواتین کے حجاب کا دن منانے پر کسی نے پابندی نہیں لگائی، آپ نہتی عورتوں کے مارچ پر پابندی لگا کر کیا ثابت کریں گے؟ شیری رحمان نے یہ نکتہ بھی اٹھایا کہ ایک طرف ہم بھارت کے رویے کی مذمت کرتے ہیں دوسری طرف نہتی خواتین کے عورت مارچ پر پابندی کی باتیں کر رہے ہیں، آپ عورتوں کے عالمی دن پر ہی ان کی آزادی اور حقوق سلب کرنے کی سازشیں کر رہے ہیں۔

Back
Top