خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
مشیر تجارت عبد الزاق داؤد کے مطابق فروری میں بر آمدات میں 36 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس مہینے کے ہر دن برآمدات میں 100 ملین ڈالر اضافہ دیکھا گیا جو کہ اب تک کسی بھی مالی مہینے میں سب سے زیادہ ہے۔ مشیر تجارت عبد الزاق داود نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ فروری میں ملکی بر آمدات 36 فیصد اضافے سے 2 ارب 80 کروڑ ڈالر رہیں، یومیہ بنیاد پر 10 کروڑ ڈالر کی برآمدات ہوئی جو کہ ملکی تاریخ میں ریکارڈ ہے۔ انہوں نے کہا کہ جولائی سے فروری کے دوران بر آمدات میں 26 فیصد اضافے سے 20 ارب 55 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جبکہ گذشتہ مالی سال کے انہیں 8 ماہ میں ملکی بر آمدات 16 ارب 32 کروڑ ڈالر تھیں۔ تجزیہ کاروں کے مطابق حکومت کو برآمدات میں اضافے کے ساتھ ساتھ درآمدات میں کمی کے لئے بھی اقدامات اٹھانا پڑیں گے تا کہ تجارتی خسارے میں کمی واقع ہو سکے۔
روزنامہ جنگ کے صحافی اعزاز سید کے مطابق نیب کی طرف سے بنائے گئے جھوٹے کیس میں ممکنہ گرفتاری اور اس سے ہونے والی ذلت سے بچنے کیلئے خود کشی کرنے والے بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر کو مرنے کے 3 سال بعد احتساب عدالت نے بری کر دیا۔ فیصلہ جج محمد اعظم خان کی جانب سے سنایا گیا۔ تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت نے بریگیڈیئر اسدمنیر کو نئے نیب آرڈینینس مجریہ 2021 کی روشنی میں بری کیا، انہوں نے16 مارچ 2019 کو نیب راولپنڈی کے رویے کیخلاف احتجاجاً ڈپلومیٹک انکلیو میں واقع اپنے فلیٹ کے کمرے کی چھت سے لٹک کرخودکشی کی تھی۔ متوفی بریگیڈیئر ریٹائرڈ اسد منیر نے اپنے آخری خط میں نیب کے رویے پر افسوس کے ساتھ اپنی بے گناہی کا ذکر بھی کیا تھا۔ اسی کیس میں ایک اور ملزم حسین کے وکیل عمران شفیق نے کہا ہے کہ معززعدالت کے جج نے ان کی طرف سے محمد حسین کی بریت کی درخواست پر بات کرتے ہوِئے کہا کہ یہ نیب کا کیس نہیں بنتا اسے کسی اور جگہ بھیج دیں۔ وکیل کے مطابق اس کیس میں سی ڈی اے اور دیگر ادارے بھی تحقیقات کر چکے مگر کسی کو بریگیڈیئر (ر) اسد منیر سمیت کسی بھی ملزم کے خلاف کسی فائدے کے حصول کا کوئی ثبوت نہیں ملا۔ واضح رہے کہ مذکورہ وکیل عمران شفیق ماضی میں خود نیب پراسیکیوٹر رہ چکے ہیں مگر2019 میں ہی وہ نیب کے ادارے سے پیشہ ورانہ وجوہات کی بنا پر مستعفی ہو گئے تھے۔
اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان کی حکومتی اجلاس کے دوران سرزنش کی گئی ہے جس کے بعد حکومت نے ان کے متبادل کیلئے تلاش شروع کر دی ہے۔ تفصیلات کے مطابق متعدد صحافیوں کی جانب سے اس معاملے پر بات کی جا رہی ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اٹارنی جنرل پاکستان کے ساتھ حکومتی معاملات پہلے کی طرح نہیں رہے۔ صحافی، تجزیہ کار اور بلاگر عدیل وڑائچ نے اس حوالے سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ "ایوان اقتدار میں اہم شخصیت کی سرزنش، متبادل تلاش کیا جا رہا ہے، حکومتی اجلاس میں نئی قانون سازی پر خود تجاویز دے کر میڈیا پر جا کر متنازع بنایا گیا۔ اسی ٹویٹ کے جواب میں اینکر پرسن اجمل جامی نے سوال اٹھایا کہ اس اہم شخصیت کے نام کے آخر پر خان آتا ہے؟ جس کے بعد سماء ٹی وی سے منسلک صحافی جبار چوہدری نے کہا کہ "اٹارنی جنرل پہلے ہی جانے کے بہانے تلاش کر رہے تھے اس حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے—-ہونا چاہیے" اس جگہ جبار چوہدری نے ڈیش استعمال کیا مگر یقیناً وہ یہی کہنا چاہتے ہیں کہ حکومت کے ساتھ کام کرنے کیلئے جگرا چاہیے۔ جب کہ صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے بہت مناسب مؤقف اختیار کیا ہے انہی عدالتوں سے فئیر سٹانس کی وجہ سے ہی حکومت کو بہت سارے کیسز میں ریلیف ملتا رہا لیکن اگر بات سرزنش تک آگئی تو یہ اچھا سائن نہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ویسے جتنے مہا قانون دان میڈیا پر ٹویٹر پر باتیں کر رہے ہیں عدالت میں ترمیمی آرڈیننس کا دفاع نہیں کر سکتے۔
حکومت نے بڑی خوشخبری سنادی، پاکستان میں پہلی بار سرکاری سطح پر بانجھ پن کے علاج کی مفت سہولت فراہم کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق حکومت پنجاب نے عوام کی فلاح و بہبود کے لئے بڑا فیصلہ کر لیا، حکومت پنجاب کے تحت اب ٹیسٹ ٹیوب کے ذریعےبچے کی پیدئش کی سہولت مفت دی جائے گی، اس سے قبل ٹیسٹ ٹیوب سے پیدائش کی سہولت صرف نجی ہسپتالوں میں میسر تھی جس پر لاکھوں روپے لاگت آتی تھی، جس کے باعث متوسط طبقہ اس سہولت سے استفادہ حاصل نہیں کر پاتا تھا۔ محکمہ صحت پنجاب کے مطابق پیدائش سے قبل بچوں میں ذہنی اور جسمانی مسائل کی مفت تشخیص بھی کی جائے گی جبکہ حمل کے دوران خواتین کی مختلف بیماریوں کی تشخیص کے لیے بھی ایک خصوصی مرکز بنایا جائے گا۔ علاوہ ازیں محکمہ صحت پنجاب کے تحت لاہور کے ماں بچہ اسپتال میں پہلی بار یہ ڈیپارٹمنٹس بنائے گئے ہیں جن میں رواں سال جون سے سرکاری سطح پر ٹیسٹ ٹیوب بے بی کی بڑی سہولت دستیاب ہوگی۔
اقوام متحدہ ماحولیات اسمبلی نے پاکستان سمیت 3ممالک کو ماحولیات کے لیڈر ملک قرار دیا۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان کو اقوام متحدہ میں ایک مرتبہ پھر ماحولیاتی لیڈرشپ مل گئی ہے، یواین ماحولیات اسمبلی نے پاکستان سمیت 3ممالک کو ماحولیات لیڈر ملک قرار دیا ہے۔ان 3 ممالک میں پاکستان سمیت جرمنی اور ایل سلواڈور بھی شامل ہیں ۔ یو این ماحولیات اسمبلی کی جانب سے جرمنی کو ماحولیات پر زیادہ سرمایہ کاری میں کرنے پر لیڈر شپ ملی، ایل سلواڈور کو عشرہ ماحولیات منانے کا آئیڈیا دینے پر لیڈر شپ ملی ۔جبکہ پاکستان عشرہ ماحولیات میں 10 بلین ٹری سونامی منصوبہ شروع کرنے میں بازی لے گیا۔پاکستان 10 بلین ٹری سونامی منصوبے کو دنیا بھر میں ماڈل کے طور پر پیش کرے گا۔ اقوام متحدہ ماحولیاتی اسمبلی میں معاون خصوصی ملک امین اسلم سمیت دنیا بھر کے ماحولیات کے وزیر شریک ہوئے۔ اس موقع پر ملک امین اسلم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم کے ماحولیاتی وژن میں سیکھنے کو بہت کچھ ہے ، پاکستان نے پائیدار ترقی کے لئے ماحول کے خلاف جنگ ختم کی، ہم نے ماحولیات میں سرمایہ کاری کی تو ہمیں اس کا معاشی فائدہ ملا۔
ڈاکٹر شہباز گل نے انکشاف کیا ہے کہ عمران خان اور جہانگیر ترین کے درمیان ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے، انہوں نے یہ بھی بتایا کہ اس رابطے میں وزیراعظم نے ان کی خیریت دریافت کی۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے سیاسی روابط شہباز گل نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام الیونتھ آور میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ وزیراعظم نے جہانگیرترین سے فون پر رابطہ کیا اور ان کی خیریت دریافت کی تھی۔ شہباز گل نے کہا کہ وزیراعظم اور جہانگیر ترین پرانے ساتھی اور دوست ہیں وہ کبھی بھی ایک دوسرے سے رابطہ کر سکتے ہیں۔ معاون خصوصی نے عمران خان کے حالیہ دورہ روس سے متعلق کہا کہ وہاں شاندار استقبال کیا گیا۔ معاون خصوصی نے کہا کہ روس کے ڈپٹی نائب وزیر خارجہ کے الفاظ میرے لیے باعث فخر ہے، روسی ڈپٹی نائب وزیر خارجہ نے کہا کہ پیوٹن عمران خان کا بہت احترام کرتے ہیں، ہم نے تعلقات میں بہت دیر کر دی اور کہا کہ عمران خان بہترین فیصلہ ساز ہیں۔ دورہ روس سے متعلق انہوں نے یہ بھی کہا کہ آزادانہ پالیسی بنانے والےکواس کی قیمت بھی چکانا پڑتی ہے عمران خان کو جانتا ہوں صرف ملکی مفاد دیکھتے ہیں ملکی مفاد کیلئے کچھ بھی قیمت ہو وزیراعظم دینے کیلئے تیار ہوتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ روس کا دورہ وزیراعظم نے خاص پاکستان اور عوام کیلئے کیا۔ عمران خان کو نظر آرہا ہو کہ ملکی مفاد ہے تو بال کیسے بھی کرانی ہو کراتے ہیں وہ کبھی دباؤ برداشت نہیں کرتے آزادانہ فیصلے کرنے والا شخص کبھی دباؤ برداشت نہیں کرتا۔
وزیراعظم عمران خان کا آج شام قوم سے خطاب متوقع ہے جس سے متعلق وفاقی وزیر دفاع پرویز خٹک نے دعویٰ کیا ہے کہ اس میں متعدد اہم اعلانات ہونے جا رہے ہیں۔ پرویز خٹک کا کہنا ہے کہ آج شام کو ہونے والے متوقع خطاب میں وزیراعظم پٹرول 10 روپے فی لیٹر تک سستا کرنے کا اعلان کرنے والے ہیں۔ یہی نہیں ان کا کہنا ہے کہ نئی قیمتیں 4 ماہ تک برقرار رہیں گی اور پٹرول اسی قیمت پر فروخت کرنے سے متعلق بھی اعلان کیا جائے گا۔ وفاقی وزیر دفاع نے نوشہرہ میں منعقدہ تقریب سے خطاب کے دوران یہ بھی کہا کہ عمران خان آج بجلی کی قیمت میں بھی5 روپے فی یونٹ سستی کرنے کا اعلان کرنے والے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ تیسرا بڑا اعلان یہ ہو گا کہ بے روزگار بی اے پاس افراد کو ماہانہ 10 ہزار روپے دیئے جائیں گے۔ وزیر دفاع کے علاوہ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھی کہا ہے کہ آج ہونے والے وزیراعظم کے خطاب میں بڑے اعلانات ہونے والے ہیں، عمران خان آج قوم کو اپنے دل کی بات بتائیں گے۔ قوم تیار ہو جائے!
ترجمان وزارت خزانہ مزمل اسلم نے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کے ایک بیان کو بنیاد بنا کر ان پر تنقید کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پاکستان چاول درآمد کرتا ہے۔ حالانکہ پاکستان چاول کا بڑا برآمد کنندہ ہے اور دنیا کے8 فیصد چاول کی پیداوار پاکستان میں ہوتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان نے2019 میں 7 اعشاریہ 5 ملین ٹن چاول کی پیداوار کی تھی اور اس طرح پاکستان دنیا کے دس ان ممالک میں شامل ہوا تھا جنہوں نے سب سے زیادہ چاول کی فصل کاشت کی تھی۔ ترجمان مزمل اسلم نے اپنے ٹوئٹ میں مزید لکھا ہے کہ بلاول تقریر میں کہہ رہے ہین کہ پاکستان چاول درآمد کرتا تھا، اس سے پہلے انڈے بھی فی کلو کے حساب سے فروخت کر رہے تھے، یہ ہے ان کی قابلیت۔ یاد رہے کہ انہوں نے بلاول بھٹو کے اکتوبر 2020 میں سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والے ایک بیان کا حوالہ دیا ہے جس میں بلاول کی جانب سے کہا گیا تھا کہ یہ تبدیلی ہی تو ہے کہ آج عوام کو انڈے 200 روپے فی کلو، آلو 100 روپے درجن اور ٹماٹر200 روپے فی درجن فروخت ہو رہے ہیں۔ تاہم اس ویڈیو کے وائرل ہونے پر انکشاف ہوا تھا کہ یہ ایک ایڈیٹڈ اور فیبریکیٹڈ ویڈیو ہے جس میں کسی نے درجن اور کلو والے الفاظ غلط جگہ پر استعمال کیے تھے۔
گلگت بلتستان کے سابق چیف جج رانا شمیم نے بیان حلفی کیس میں اپنے اوپر عائد فرد جرم چیلنج کر دی ہے۔ رانا شمیم کی جانب سے فرد جرم کیخلاف انٹرا کورٹ اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی گئی۔ رانا شمیم کی جانب سے دائر اپیل میں سوال اٹھایا گیا ہے کہ انصار عباسی کو ٹرائل سے نکال کر کیسے پتا چلے گا انہیں بیان حلفی کیسے ملا؟ جنہوں نے بیان حلفی چھاپا انہیں چھوڑ کر مجھ پر فرد جرم لگانا غیر قانونی ہے، فرد جرم عائد کرنے کا حکم نامہ کالعدم قرار دے کر کیس ختم کیا جائے، کچھ ریکارڈ پر نہیں کہ میں نے کسی کو بیان حلفی چھاپنے کیلئے دیا۔ واضح رہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے 20 جنوری کو حلف نامے کے کیس میں رانا شمیم پر فرد جرم عائد کی تھی، جس میں سابق چیف جسٹس پاکستان میاں ثاقب نثار پر الزام لگایا گیا تھا کہ انہوں نے ہائیکورٹ کے جج کو ہدایات جاری کی تھیں کہ 2018 کے عام انتخابات تک نواز شریف اور ان کی صاحبزادی کو ایون فیلڈ ریفرنس میں قید رکھا جائے۔ انہوں نے اس حوالے سے ایک بیان حلفی ریکارڈ کرایا جس کو جنگ گروپ نے اپنے اخبارات میں شائع کیا اور ٹی وی پر نشر کیا لیکن عدالت نے کیس میں نامزد دو صحافیوں انصار عباسی ، عامر غوری اور میر شکیل الرحمان کے خلاف فرد جرم عائد کرنے کا فیصلہ مؤخر کردیا تھا۔ رانا شمیم کے وکیل لطیف آفریدی کی جانب سے اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کردہ اپیل میں استدعا کی گئی ہے کہ سماعت کے دوران سنگل بینچ کے معزز جج نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ یہ توہین عدالت کی کارروائی نہیں ہے بلکہ اس کی تحقیقات پر غور کیا جائے گا۔ وکیل نے مزید کہا کہ عدالتی احکامات جاری ہونے کے باوجود سماعت آگے بڑھانے کے بجائے درخواست گزار کے خلاف تحقیقات کے لیے فرد جرم عائد کردی گئی ہے۔ اپیل میں شریک مجرم کے خلاف الزامات مؤخر کرنے کو فوجداری قوانین کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ درخواست گزار نے واضح طور پر کسی بھی فرد کو حلف نامہ دینے کے حوالے سے انکار کیا ہے۔ وکیل لطیف آفریدی نے یہ بھی کہا کہ رانا شمیم کے ریکارڈ میں ایسا کوئی ثبوت نہیں جس سے اخبار میں حلف نامہ سے متعلق خبر شائع ہونے یا اس کے لیک ہونے میں رانا شمیم کی شمولیت کی تصدیق ہوسکے۔ درخواست گزار پر لگائے گئے الزامات مفروضوں پر مبنی ہیں، معزز جج کا مفروضہ ہے کہ درخواست گزار نے حلف نامہ لیک کیا، پبلش کرنے کے لیے بانٹا۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کو نظر انداز کیا کہ خبر کی اشاعت کے لیے درخواست گزار نیت میں کوئی کینہ پروری نہیں تھی۔ رانا شمیم نے عدالت سے استدعاکی ہے کہ فرد جرم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے توہین عدالت کی کارروائی روکی جائے۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ سماعت کے دوران ان پر علیحدہ فرد جرم عائد کرنا اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کرنا آئین کے آرٹیکل 10 اے کے خلاف ہے۔ اپیل میں اس سے قبل جاری کیے گئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات کا حوالہ دیا گیا جس میں عدالت نے کہا تھا کہ میڈیا کے مؤقف کا حوالہ دیا تھا کہ حلف نامے کی صورت میں دستاویزات شائع کرنا عوامی مفاد میں میڈیا کا فرض ہے چاہے اس کا موادغلط کی کیوں نہ ہو۔ اپیل میں کہا گیا کہ عدالت نے مشاہدہ کیا تھا کہ اگر یہ دلیل قبول کرلی جائے تو فریقین سمیت تمام ملزمان انصاف پر بالواسطہ اثر انداز ہوں گے۔ اپیل میں مزید کہا تھا کہ نیوز رپورٹ میں حلف نامے کے مندرجات شائع کیے گئے ہیں اگر یہ مندرجات شائع نہیں کیے جاتے تو مجھ پر توہین کا کوئی الزام عائد نہیں کیا جاتا۔
مسلم لیگ (ن) کے سینئر رہنما میاں جاوید لطیف نےحکو مت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ کبھی حکومت پیٹرول کی، بجلی کی اتنی قیمتیں بڑھا دیتی ہے، سمجھ نہیں آرہا حکومت کیا کر رہی ہے، اینکر کاشف عباسی اور وزیرمملکت فرخ حبیب نے ان کو آڑے ہاتھوں لے لیا۔ تفصیلات کے مطابق ن لیگی رہنما نے نجی نیوز چینل کے پروگرام " آف دی ریکارڈ" میں وزیراعظم عمران خان کے خطاب میں کئے گئے اعلان پر تذبذب اک اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سمجھ نہیں آتی کہ حکومت کر کیا رہی ہے، کبھی حکومت پیٹرول کی، بجلی کی اتنی قیمتیں بڑھا دیتی ہے اور آج تو قیمتوں میں 5 روپے، 10روپے کی کمی کا اعلان کر دیا ہے، مجھے سمجھ نہیں آرہا کہ میں دکھ کا اظہار کروں یا خوشی کا، ملک کے عوام کا آئندہ کیا حال ہونے والا ہے۔ اینکر کاشف عباسی نے ان کی بات پر کہا کہ لطیف صاحب کیسی باتیں کر رہے ہیں جب حکومت قیمتیں بڑھا رہی تھی تب بھی آپ –مسلم لیگ ن- کو سمجھ نہیں آرہا تھا کہ ملک کا کیا بنے گا اب جبکہ قیمتیں کم کررہے ہیں تب بھی آپ کو مجھ نہیں آرہی، پہلے آپ فیصلہ کر لیں کہ کس حال میں خوش ہیں۔ ان کے مضحکہ خیز سوال پر ن لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ہم سمجھ تو رہے ہیں لیکن آپ شاید سمجھنا نہیں چاہ رہے کہ یہ اب جانے والے ہیں۔کاشف عباسی نے کسی حد تک ان کی بات پر اتفاق کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یقینی طور پراس بات کا خطرہ تو لاحق ہے۔ ن لیگی رہنما نے مزید کہا کہ حکومت کے 4 سالوں میں اشرافیہ نے بہت مال جمع کیا ہے، اگر تحریک عدم اعتماد کی کامیابی کے بعد وزیر اعظم چلے بھی جائیں لیکن شفاف الیکشن نہ ہوں تو اس کا فائدہ صرف اشرافیہ کو ہی ہو گا، عوام کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔ ن لیگی رہنما کی جانب سے اس تنقید پر جواب دیتے ہوئے وزیر مملکت فرخ حبیب کا کہنا تھا کہ ایک طرف ن لیگ شور مچاتی ہے کہ یہ آئی ایم ایف کا بجٹ ہے، یہ مہنگائی عالمی ادارے کے کہنے پر ہو رہی ہے، آئی ایم ایف کروا رہا ہے دوسری جانب وزیراعظم عمران خان عوام کی مشکلات کو سمجھتے ہوئے مشکل فیصلہ کرتے ہیں، عوام کو ریلیف دیتے ہوئے پیٹرال کی، بجلی کی قیمتوں میں کمی کا اعلان کرتے ہیں، ٹیکس استثنی دیتے ہیں آئی ٹی انڈسٹری کو انڈسٹری کو تاکہ ملک کے اندر تیزی سے معاشی سرگرمیاں بحال ہو، معیشت آگے بڑھے تو اس سے ان لوگوں کو مسئلے شروع ہو جاتے ہیں، کہتے ہیں اب ملک کا کیا حال ہو گا۔ وزیر مملکت نے استہزائیہ اناز میں بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ان کا تو وہی حال ہے کہ "آٹا گوندھتی ہلتی کیوں ہے"، کسی حال میں تو خوش ہو جائیں، عوام کو فائدہ ہو رہا ہے، یہی تو آپ لوگ کہتے تھے، اب قیمتیں کم کر دی ہیں تو آپ خوش ہونے کی بجائے کہہ رہے ہیں کہ ملک کا کیا حال ہو گا، اس وقت نہیں سوچا تھا جب 20 ارب ڈالر پر کرنٹ اکاونٹ خسارہ چھوڑ کر اسحاق ڈار ملکک سے فرار ہوئے تھے۔ واضح رہے کہ پیر کی شام وزیراعظم نے پیٹرول اور ڈیزل 10 روپے فی لیٹر جبکہ بجلی 5 روپے فی یونٹ سستی کرنے کا اعلان کیا تھا۔تفصیلات کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے پیٹرول اور ڈیزل 10 روپے فی لیٹر جبکہ بجلی 5 روپے فی یونٹ سستی کرنے کا اعلان کیا۔ وزیر اعظم عمران خان نے قوم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ بجٹ تک بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں اضافہ نہیں ہوگا۔ وزیراعظم نے آئی ٹی سیکٹرکمپنیوں کیلئےٹیکسوں میں100فیصدکمی کردی ہے۔اس کے علاوہ گریجویٹس بے روزگاروں کو 30 ہزار انٹرن شپ دینے کا اعلان بھی کیا ہ۔ وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ طلبا کو 26 لاکھ اسکالر شپس دیں گے ، احساس پروگرام کے تحت اب پیسے 12000 سے بڑھا کر 14000 کردیے گئے ہیں ۔ اوورسیز پاکستانیوں کو سرمایہ کاری پر 5سال تک ٹیکس چھوٹ دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ نوجوانوں اور کسانوں کو آسان اقساط پر قرضے دیئے جائیں گے، کامیاب جوان پروگرام کےتحت نوجوانوں کوکاروبار کیلئے بلاسود قرضہ فراہم کیا جائے گا۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آزادی صحافت پر پابندی کا شور مچایا جا رہا ہے، کہا جارہاہے کہ آزادی صحافت پر پابندی لگائی جارہی ہے۔آزادی صحافت کے نام پر بلیک میل کیاجارہاہے۔ پاکستان کے میڈیا میں 70 فیصد خبریں حکومت کے خلاف ہیں، اس سے ہمیں کوئی فرق نہیں پڑتا۔ پیکا قانون 2016 میں بنا تھا ہم صرف اس میں ترمیم کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سوشل میڈیاپرگند مچاہواہے، چائلڈ پورنوگرافی کی بھرمار ہے، جعلی خبریں معاشرےکیلئےبہت بڑامسئلہ ہے،ایف آئی اے کے پاس 94ہزارکیسزہیں جن میں صرف38کیسزکافیصلہ ہواہے۔ وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ اچھےصحافی پیکاقانون سےخوش ہوں گےکہ جعلی خبروں کاخاتمہ ہوگا،انہوں نے کہا کہ ایک صحافی نے ان کی ذات سےمتعلق گفتگوکی جس پروہ عدالت گئے،تین سال ہوگئےوزیراعظم کوانصاف نہیں ملا۔ وزیراعظم نے کہا کہ دنیامیں تیزی سےصورتحال تبدیل ہورہی ہے،حالیہ دنوں میں چین اورروس کےدورےکیے،چین اورروس میں زبردست بات چیت ہوئی،روس اس لیےجاناتھاہم نے20لاکھ ٹن گندم درآمدکرنی ہے۔ وزیر اعظم عمران خان نے خطاب میں کہا کہ امریکا میں مہنگائی کا40سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیاہے،کینیڈا میں مہنگائی کی شرح کا 30سالہ ریکارڈ ٹوٹا،برطانیہ میں 30اور ترکی میں 20سالہ مہنگائی کا ریکارڈ ٹوٹا۔انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی اورن لیگ کےادوارکاریکارڈبھی چیک کریں۔پیپلزپارٹی کے2008سے2012تک 12اعشاریہ 13فیصد مہنگائی رہی،2008سے2012میں13اعشاریہ 6فیصد مہنگائی ہوئی۔پیپلزپارٹی کے چوتھے دور میں مہنگائی13اعشاریہ 8فیصد تھی،ن لیگ کے تیسرے دور میں 5 فیصد مہنگائی ہوئی،پی ٹی آئی حکومت میں مہنگائی کی شرح 8اعشاریہ 5فیصد رہی۔
وزیراعظم عمران خان نے گزشتہ روز قوم سے کیے جانے والے اپنے خطاب میں جو خوشخبریاں سنائی ہیں ان کو وزیراعظم سے پہلے وزیر دفاع نے میڈیا کو بتا دیا تھا جس پر عمران خان نے پرویز خٹک سے ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ "میرے خطاب سے پہلے عوام کو خوش خبری کیوں سنائی؟" روزنامہ جنگ کا دعویٰ ہے کہ وزیراعظم نے مزید کہا کہ جب سب کو منع کیا تھا تو پھر آپ کو یہ بیان دینے کی کیا ضرورت تھی۔ وزیراعظم عمران خان نے پرویز خٹک کو اس حوالے سے اپنا پیغام بھجوا دیا ہے۔ یاد رہے کہ وزیراعظم نے بجلی اور پیٹرول کی قیمتوں میں کمی اور دیگر شعبوں میں ٹیکس چھوٹ طلبا کیلئے اسکالر شپ اور بیروزگار پڑھے لکھے افراد کیلئے وظیفے سے متعلق اپنے خطاب میں اعلان کرنا تھا تاہم پرویز خٹک نے وزیراعظم کے خطاب سے پہلے ہی تقریر میں سب بتا دیا تھا کہ وزیراعظم پیٹرول کی قیمت 10 روپے کم کرنے والے ہیں۔ پرویزخٹک نے کہا تھا کہ وزیراعظم بڑے اعلان کرنے والے ہیں جب کہ شاہ محمود قریشی نے بھی کہا تھا کہ آج ایسے اعلانات ہونے والے ہیں کہ عوام خوش ہو جائیں گے قوم تیار رہے۔
کراچی کے علاقے سچل کی پولیس چوکی کی اراضی پر ملکیت کا دعویٰ کرنا شہری کو مہنگا پڑگیا، سندھ ہائیکورٹ نے زمین 100 روپے فی اسکوائر یارڈ الاٹ ہونے سے متعلق درخواست قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کرلیے۔ سندھ ہائیکورٹ کے جسٹس سید حسن اظہر رضوی کی سربراہی میں دو رکنی بینچ کے روبرو سچل پولیس چوکی اراضی پر ملکیت کے دعویٰ سے متعلق درخواست کی سماعت ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیئے کہ پہلے یہ ثابت کریں، آپ کو کس قانون کے تحت زمین الاٹ ہوئی۔ درخواست گزار کے وکیل نے موقف اپنایا کہ سیکٹر 45 اے اسکیم 33 پر ہماری اراضی پر پولیس چوکی بنا دی گئی۔ پولیس چوکی ختم کرنے کا حکم دیا جائے۔ عدالت نے استفسار کیا کہ پہلے یہ بتائیں، آپ کو یہ زمین کیسے الاٹ ہوئی؟ ریاست کی زمین بغیر نیلامی کے کیسے آپ کو مل گئی؟ ریاست کی زمین پر پولیس چوکی بن گئی تو کیا حرج ہے؟ درخواست گزار شہری کے وکیل نے بتایا کہ 1992 میں 100 روپے فی اسکوائر یارڈ یہ زمین خریدی تھی۔ عدالت نے استفسار کیا کہ 100 روپے فی اسکوائر یارڈ آپ کو زمین کیسے مل گئی؟ وزیر اعلی سندھ بھی یہ زمین کیسے الاٹ کرسکتا ہے؟ کیا وزیر اعلیٰ سندھ کو یہ زمین الاٹ کرنے کا اختیار تھا؟ جسٹس سید حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیئے کہ پہلے آپ مطمئن کریں، یہ زمین آپ کو قانونی الاٹ ہوئی۔ عدالت نے درخواست کے قابل سماعت ہونے پر دلائل طلب کر لیے۔
وزیراعظم کے مشیر برائے تجارت عبدالزاق داؤد نے نجی موبائل فون کمپنی کی جانب سے لاہور میں پلانٹ لگانے کا خیر مقدم کیا ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ایک بیان میں وزیراعظم عمران خان کے مشیر برائے تجارت عبدالزاق داؤد نے کہا کہ ریئل می موبائلز نے حال ہی میں لاہور میں موبائل فونز تیار کرنے کا پلانٹ لگایا ہے جس پر میں مبارکباد پیش کرنا چاہوں گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ لاہور میں موبائل فونز تیار کرنے والے اس پلانٹ کے لگنے سے نہ صرف روزگار کے مواقع پیدا ہوں گے بلکہ اس سے مقامی سطح پر تیار ہونے والے سمارٹ فونز کی قیمتوں میں کمی بھی واقع ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایم او سی کی میک ان پاکستان پالیسی کے ساتھ اشتراک سے مقامی سطح پر صنعت کاری کوفروغ اور امپورٹس کے متبادل ذرائع پیدا کرنے میں مدد ملے گی۔
وزیر اعظم عمران خان نے معاشی ٹیم کا ہنگامی اجلاس طلب کرلیا، معاشی ٹیم وزیراعظم کو موجودہ صورتِ حال پر بریفنگ دے گی جبکہ وزیراعظم ٹیم کو دورہ روس پر اعتماد میں لیں گے۔ تفصیلات کے مطابق کامیاب دورہ روس کے بعد وزیراعظم نے معاشی ٹیم کا اہم اجلاس طلب کرلیا، اجلاس کل بنی گالہ میں ہوگا۔ ذرائع کے مطابق وزیر اعظم عمران خان معاشی ٹیم سے موجودہ صورتِ حال پر بریفنگ لیں گے، وزیراعظم کا کل قوم سے خطاب کرنے کا امکان ہے جس سے قبل اہم اجلاس میں معاشی ٹیم کے ہمراہ ملکی صورتِ حال کا جائزہ لیں گے، خطاب کا لائحہ عمل اس ہنگامی اجلاس میں طے کیا جائے گا۔ وزیر اعظم آفس کی جانب سے معاشی ٹیم کو اسلام آباد میں موجود رہنے کی ہدایت بھی جاری کر دی گئی ہے۔ دوسری جانب یوکرین اور روس کے مابین جنگ جاری ہے جس کے باعث پوری دنیا اس وقت تشویش و پریشانی کا شکار ہے، جنگ کی وجہ سے تیل کی قیمتوں میں اضافے کا اجحان بھی دیکھا گیا، عالمی سطح پر پیٹرول اور گندم کی قیمتوں میں 12 سے 15 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، دونوں ممالک کے درمیان جنگ کے باعث دنیا بھر میں مہنگائی کا نیا طوفان آنے کا امکان ہے، وزیراعظم اس جنگ کے ممکنہ اثرات کے حوالے سے قوم کو آگاہ کریں گے۔ واضح رہے کہ رواں ہفتے وزیراعظم عمران خان نے روس کا تاریخی دورہ کیا تھا، جہاں انہوں نے روسی صدر پیوٹن سے ون آن ون ملاقات کی تھی۔
لاہور قلندرز پی ایس ایل 7 کے فائنل میں ملتان سلطانز کو شکست دے کر پہلی بار پی ایس ایل کی چیمپئن بن گئی ہے تاہم سلطانز کے کپتان قومی ٹیم کے کھلاڑی محمد رضوان کا نام ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔ میچ ختم ہونے کے بعد رضوان نے خوش اخلاقی سے مسکراتے ہوئے ہاتھ ہلا کر لاہور قلندرز کے کپتان شاہین آفریدی کو مبارکباد دی اور قریب جا کر گرم جوشی سے گلے لگ گئے۔ صارفین کی جانب سے شکست کے باوجود رضوان کی خوش اخلاقی، خوش مزاجی اور "اسپورٹس مین اسپرٹ" کو سراہا جارہا ہے۔ طیب نے کہا کہ رضوان نے کھیلے گئے 11 میچز میں سے 9 میچ جیتے ہیں اس کی اصل جیت تو یہ ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ جس طرح کا صبر، اعتماد، اسپرٹ اور جس طرح کے رضوان انسان ہے وہ بھی اسی طرح کا انسان بننا چاہتے ہیں۔ فرحان نے کہا کہ ہار کا دل جیتنے والے کو رضوان کہتے ہیں۔ ظہیر راجپوت نے کہا کہ اس ساری خوشی کے موقع پر رضوان کو مت بھولیے۔ شہروز ہاشمی نے کہا کہ وہ شاہین کیلئے خوش ہیں مگر رضوان کیلئے غمزدہ بھی ہیں۔ فیضان نے کہا لاہور نے پی ایس ایل جیت لیا ہے مگر رضوان نے دل جیت لیے ہیں۔ ہما نے کہا کہ رضوان سب سے بہترین کپتان ہیں۔ وہ بہت نیک انسان ہیں اور انہیں رضوان پر فخر ہے۔ سلمان خان نے کہا کہ دونوں کپتانوں کا بغل گیر ہونا اس میچ کا بہترین لمحہ تھا، کیونکہ لگ رہا ہے کہ شاہین کی اس جیت پر رضوان بہت خوش ہیں۔ اس لمحے کو ٹورنامنٹ کا بہترین لمحہ قرار دیا جانا چاہیے۔ حمزہ چوہدری نے کہا کہ بابر اعظم، محمد رضوان اور شاہین آفریدی اس دہائی میں کرکٹ کی دنیا پر راج کریں گے۔
افغانستان میں پاکستان کا تجارتی حجم تیزی سے کم ہورہا ہے جبکہ پاکستان کے مقابلے میں ایران اور دیگر ممالک افغان مارکیٹ میں حوصلہ افزاء نتائج حاصل کرنے کی طرف گامزن ہیں۔ تفصیلات کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی کی سربراہی میں افغان امور سے متعلق قائم کردہ کمیٹی کو پاک افغان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کی جانب سے موصول ہونے والی رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ مربوط کوششوں اور توجہ کی کمی کی وجہ سے پاکستان افغانستان میں اپنا تجارتی حصہ کھو رہا ہے، افغانستان کے لیے پاکستان کا تجارتی حجم 2.5 ارب ڈالر سے کم ہو کر اب ایک ارب ڈالر سے بھی کم ہوگیا ہے ۔ رپورٹ میں دونوں ملکوں کے درمیان تجارت میں کمی کا باعث بننے والے عوامل پر روشنی ڈالی گئی ہے، رپورٹ کے مطابق اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی غیر دوستانہ پالیسیوں ، افغانستان میں تیسرے فریق کی ادائیگیوں پر کارروائی کرنے سے بینکوں کے انکار، مالیاتی اصلاحات، ڈیوٹیز، دہرا ٹیکس، دونوں ملکوں میں سے کسی ایک کی حکومت کی یکطرفہ طور پر ڈیوٹیز اور ٹیکسز عائد کرنے جیسے فیصلے تجارتی حجم میں کمی کا باعث بنے ہیں۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان سامان بردار گاڑیوں کی نقل و حرکت، غیر ضروری سیکیورٹی چیکس، دستاویزات، ٹرانزٹ سہولیات تک رسائی، کاروبار دوست ویزہ پالیسی کی عدم موجودگی، ٹرانزٹ ٹریڈ معاہدے اور تاجر برداری کو دی جانے والی سہولیات جیسے پہلوؤں اور مسائل پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔ اس حوالے سے پاک افغان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے چیئرمین زبیر موتی والا نے خبررساں ادارے ایکسپریس نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا افغانستان کے ساتھ تجارتی حجم 5 ارب ڈالر کے برابر ہے، ہم افغانستان میں بینکاری کے نظام کی عدم موجودگی میں تیسرے ملک کے ذریعے ادائیگیوں کی سہولت فراہم کرنا چاہتے ہیں، ہمیں تاحال افغانستان کے ساتھ روپے میں تجارت کی سہولت نہیں ہے اور نہ ہی ہم بارٹر ٹریڈ کرسکتے ہیں۔
یوکرین سے انخلا کے بعد پولینڈ میں پناہ لینے والے طلبہ کیلئے سفارتی حکام نے اہم بیان جاری کردیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق سفارتی حکام کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ یوکرین میں پھنسے پاکستانی طلبہ کو انسانی بنیادوں پر پولینڈ کا 15 روز کا ویزہ دیا جائے گا، تاہم اس ویزے میں طلبہ پولینڈ سے باہر نہیں جاسکیں گے۔ سفارتی حکام کے مطابق طلبہ کو ان 15 روز کے اندر پاکستان واپس آنا ہوگا، گزشتہ روز بھی جرمنی کی سرحد سے 15 پاکستانیوں کو پکڑا گیا ہے، مس ایڈونچر کی کوشش کرنے والا کوئی بھی شخص نتائج کا خود ذمہ دار ہوگا۔ اس حوالے سے یوکرین میں پاکستانی سفارت خانے کی جانب سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ 380 پاکستان شہری مختلف سرحدوں کے کراسنگ پوائنٹس تک پہنچا دیئے گئے ہیں، جنگ زدہ علاقوں سے مزید 125 افراد کو بحفاظت نکال لیا گیا ہے۔ سفارتخانے کے مطابق اب تک 7 طلباء کو ٹرنوپل اور 38 طلباء لفیف پہنچ چکے ہیں، 9 طلباء کو ہنگری جبکہ 4 کو رومانیہ بھیجا جائے گا۔
ایڈووکیٹ ملک راجہ عبدالحق کی درخواست 22اےبی پر سیشن جج میرپورخاص کے حکم پر اولڈ میرپورخاص پولیس اسٹیشن میں جھوٹی خبر شائع کرنے کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا جس میں 501 اور 506 کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔ ایف آئی آر کے مطابق دفعہ 501 جھوٹی خبر شائع کرنے اور 506 میں جان سے مارنے کی دھمکی کا جرم شامل ہے۔ جس کی 2 سال سزا اور جرمانہ بھی کیا جا سکتا ہے۔ مقدمے کے اندراج کے بعد پولیس نے صحافی کی گرفتاری کیلئے چھاپے مارنا شروع کر دیئے ہیں تاہم صحافی فرار ہو گیا ہے۔ پولیس کے مطابق مقدمے کے اندارج کے بعد معاملے پر تفتیش کا آغاز کر دیا گیا ہے اور جلد ہی ملزم کو گرفتار کر کے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ یہ میرپور خاص میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ جھوٹی خبر شائع کرنے پر کسی کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ جب کہ کچھ ہی روز میں جھوٹی خبر شائع کرنے پر یہ کسی صحافی کے خلاف درج ہونے والا دوسرا مقدمہ ہے۔ مقدمے سے متعلق درخواست گزار ایڈووکیٹ ملک راجہ عبدالحق نے کہا کہ مجھے عدالت پر پورا بھروسہ ہے اسی لیے قانون راستہ اختیار کیا ہے۔
اینکر پرسن حبیب اکرم نے پاکستان تحریک انصاف حکومت کو خوشخبری سنا دی، کہتے ہیں کہ اتحادی جماعتیں حکومت سے الگ ہونے کے لئے تیار نہیں، تحریک عدم اعتماد کی کہانی ٹھپ ہو چکی ہے۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام "اختلافی نوٹ " میں حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد اور پاکستان پیپلز پارٹی کے عوامی مارچ کےحوالے سے بات کرتے ہوئے اینکر پرسن حبیب اکرم نے کہا کہ تحریک عدم اعتماد کی کہانی ٹھپ ہو چکی ہے، اب سے چند روز بعد صرف یہ بات ہو گی کہ آخر اپوزیشن کے رابطوں اور ملاقاتوں کے باوجود بھی یہ تحریک کیوں نہیں آسکی۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے بولا کہ اپوزیشن نے حکومت کی اتحادی جماعتوں کو اپنے موقف پر قائل کرنے کی کوشش تو کی لیکن مستقبل کے لئے کوئی منصوبہ یا لائحہ عمل تیار نہیں کیا، جب ق لیگ سے سابق صدر آصف علی زرداری نے ملاقات کی تو چند سوال ان کے سامنے رکھے جن کا کوئی جواب نہیں دے سکے، انہوں نے پوچھا کہ فرض کر لیں کہ حکومت چلی گئی تو آئندہ کا کیا لائحہ عمل ہے، کوئی متبادل منصوبہ ہے، جس کے جواب میں پی پی پی کے شریک چیئرمین نے کہا کہ نئے الیکشن ہوں گے۔ زرداری کے جواب پر ق لیگ نے انہیں سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ آپ تو خود کہتے ہیں کے پارلیمنٹ کو اپنی معیاد پوری کرنی چاہیئے، جس پر وو خاموش رہے، جب استفسار کیا کہ الیکشن کے بعد اس 100 ڈالر کے مہنگے تیل کا کوئی علاج ہے تو اس پر بھی چپ سادھے رہے، بالآخر پوچھا گیا کہ کوئی "غیبی" امداد ہے تو مثبت جواب آنے پر پھر ریمارکس دیئے کہ اس میدان میں ہم زیرک کھلاڑی رہے ہیں ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ کوئی غیبی امداد ہو اور ہمیں اس کے بارے میں علم نہیں، یہ ق لیگ کی جانب سے پیپلز پارٹی کو واضح انکار تھا۔ اینکر پرسن حبیب اکرم نے دیگر اتحادی پارٹیوں کے بارے میں بتایا کہ ایم کیو ایم نے صاف کہہ دیا کہ ہم نے گزشتہ 13 سال کراچی میں پیپلز پارٹی کی جانب سے تباہی اور تعصب برداشت کیا، پی پی پی پر تعصب کا الزام لگایا، اب ہم پیپلز پارٹی کی بات تسلیم کر لیں تو اپنے ووٹر کو کیا منہ دکھائیں گے، بی اے پی والے حکومتی کارکردگی پر قدرے مایوس ہیں لیکن انہوں نے بھی تسلیم نہیں کیا جبکہ جی ڈی اے والوں نے تو قطعی طور پر اس موضوع پر گفتگو کرنے سے انکار کر دیا، لہذا اس عدم اعتماد کی کہانی فی الحال کے لئے ٹھپ ہو گئی اور حکومت کے لئے آسانی ہو گئی۔ انہوں نے حکومتی کارکردگی کو مزید بہتر بنانے پر زور دیتے ہوئے کہا کہا اب حکومت کو چاہیئے کہ اس آخری سال میں اپنے ملک اور عوام کو اپنے وعدوں کے مطابق "ڈیلیور" کریں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے آج سے شروع ہونے والے مارچ کے حوالے سے بات کرتے ہوئے اینکر پرسن نے کہا کہ اس مارچ کے 38 نکات ہیں، اس مارچ کا بہترین علاج یہ ہے کہ حکومت ان تمام نکات کو تسلیم کر لے تواس مارچ کے ہونے کی وجہ ہی ختم ہو جائے گی، وہ 38 نکات ایسے ہیں کہ جن کو پورا کرنے سے حکومت بھی انکار نہیں کر سکتی، تاہم، اگر حکومت سمجھداری کا مظاہرہ کرے، کیونکہ نااہلی کے معاملات تو درست ہیں، کون نہیں چاہتا کہ شفاف انتخابات ہوں، اداروں کو یقیناً اپنی حدود میں رہنا چاہئے، کیا طلبا کی تنظیموں کر پابندی ہٹا دینی چاہیئے، بالکل ۔ "تو یہ وہ 38 نکات ہیں کہ جن کو حکومت تسلیم کر لے تواس مارچ کے ہونے کی وجہ ہی ختم ہو جائے گی"، حبیب اکرم نے کہا۔ انہوں نے پی ٹی آئی کو اپنے معاملات ٹھیک کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی کے خلاف فارن فنڈنگ کیس میں ایسے شواہد سامنے آرہے ہیں کہ جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ پارٹی اس میں مبینہ طور پر ملوث ہے، اٹلی میں تحریک انصاف کی تنظیم ہے، 4000 سے زائد لوگوں کی ممبرشپ فیس جو 32 یورو ہے وہ چوری کے کریڈٹ کارڈوں سےادا کی گئی، جب معاملہ پکڑا گیا اور پیسے وہاں کی متعلقہ پی ٹی آئی کے پاس ہیں اور یہاں سے ممبرشپ بھی منسوخ ہو گئی تو یہ بات قابل غور ہے کہ کہیں تو کچھ غلط ہو ہے اور پارٹی کی فنڈنگ میں گھپلہ ضرور ہے۔
ملکی ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے پوٹینشل پر کافی لکھا جا چکا۔ حکومتِ وقت کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کیلئے کیے گئے اقدامات سے ایک بات تو یقینی ہے کہ اعلیٰ سطح پر تعمیراتی شعبے کی روانی کی ضرورت، منسلک الائیڈ انڈسٹریز اور معیشت پر اُن کے مثبت اثرات کا ادراک ہوچکا ہے۔ یقیناً مسائل کا اندازہ ہی اُن کے حل کی جانب پہلا قدم ہوتا ہے۔ کورونا وبا کے بعد دنیا میں جہاں ہر طرف ایک جمود کے ڈیرے تھے، پاکستان میں اسمارٹ لاک ڈاؤن کی اسٹریٹیجی، سب سے پہلے تعمیراتی شعبے کی روانی اور اسے باقاعدہ ایک صنعت کا درجہ دے کر مراعاتی پیکج سے معاشی چیلنجز کا تدارک کرنا ایک ایسا فیصلہ تھا جسے ہر سطح پر سراہا گیا۔ یوں پاکستان نہ صرف کورونا وبا کے جانی و مالی وار سے ایک بڑی حد تک محفوظ رہا بلکہ تعمیر و ترقی کے ایک نئے باب میں داخل ہوا۔ پاکستان کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے اصل مسائل کا ایک جائزہ لینے کی ضرورت ہے۔ مسائل کا ذکر کرنے کے بعد دیکھتے ہیں کہ حکومت نے اِس ضمن میں کون کون سے اقدامات اٹھائے ہیں جو کہ ہر طرح سے بہتری کا سامان ہیں۔ تحریر کے آخر میں دیکھیں گے کہ کون کون سے ایسے معاملات ہیں جو ابھی بھی اپنے حل کے منتظر ہیں۔ یہاں مُلکی ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے ایک بڑے نام، گرانہ ڈاٹ کام کا بھی ذکر کیا جائیگا کہ کیسے پراپرٹی اور ٹیکنالوجی کا امتزاج ہر طرح سے مسائل کے حل کی نوید ہے۔ مُلکی ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے حقیقی مسائل کیا ہیں؟ پاکستان کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے بارے میں ایک عام تاثر یہ ہے کہ یہاں سرمائے کا تحفظ یقینی بنانے کیلئے ابھی تک کسی میکنزم کی بنیاد نہیں رکھی گئی۔ چونکہ یہاں ایک طویل عرصے تک دُرست معلومات کی عدم دستیابی رہی ہے لہٰذا سرمایہ کاروں کے اذہان میں یہ بات ایک مستقل جگہ بنا چُکی ہے کہ فراڈ اور دھوکہ دہی سے بچنے کا واحد طریقہ ہر پراجیکٹ کو شک کی نگاہ سے دیکھنا ہے۔ پاکستان کے ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے مسائل کو اگر چار بڑے حصوں میں تقسیم کردیا جائے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ یہاں دُرست حقائق، قوانین اور پلاننگ کا ایک بڑے پیمانے پر فقدان ہے جس کے نتیجے میں غلط طرزِ کاروبار رائج ہے۔ ورلڈ بینک کی جانب سے جو اعداد و شمار جاری کیے گئے اُن کے مطابق کسی بھی ملک کا ریئل اسٹیٹ سیکٹر اُس کے کُل معاشی حجم کا 60 سے 70 فیصد تک حصہ بنتا ہے۔ کسی بھی نظریے سے بالا ہو کر اگر صرف حقائق کی بنیاد پر چیزوں کو دیکھا جائے تو یہ بات انتہائی وثوق سے کہی جاسکتی ہے کہ گزشتہ ستر برس میں اگر مُلکی ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے پوٹینشل کا درست طریقے سے ادراک کیا جاتا تو آج تک مذکورہ مسائل کا حل تلاش کرلیا جاتا، یہاں غلط طریقِ کاروبار کا بازار گرم نہ ہوتا اور ہم بھی تعمیراتی صنعت اور الائیڈ انڈسٹریز کو ترقی دے کر ترقی یافتہ ممالک کی فہرست میں شامل ہوچکے ہوتے۔ حالیہ حکومت کا منشور اور ہمارا ریئل اسٹیٹ سیکٹر حالیہ حکومت نے اپنے منشور میں تبدیلی اور نئے طور طریقوں کی بات کی۔ ہماری آبادی کا 64 فیصد سے زائد حصہ تیس سال سے کم عمر کے باصلاحیت نوجوانوں پر مشتمل ہے جس کو دورِ جدید میں ڈیجیٹل میڈیا کی مرہونِ منت کافی حد تک سیاسی طور پر اپنے اچھے برے کی سمجھ بوجھ حاصل ہوچکی ہے اور یہ کسی طرح کی ڈائریکشن کی منتظر ہے۔ حکومتِ وقت نے یوتھ کے مسائل پر زور دیا اور اُس کے حل کی راہ ہموار کرنے کے لیے اقدامات اٹھانے کا وعدہ کیا اور یہ ایک ایسی تبدیلی کی منتظر ہوگئی کہ جس سے اِن کو اپنے ٹیلنٹ کو ایک چینل دینے کا موقع مل سکے۔ حکومت نے آسان اقساط اور شرائط پر پچاس لاکھ گھروں کی فراہمی کی بہت بات کی۔ اس ضمن میں اُس کے سامنے کافی سارے چیلنجز تھے۔ اس بات کا اندازہ اسی امر سے لگا لیں کہ جب وزیرِ اعظم کے شکایات پورٹل کا اجراء کیا گیا تو کُل شکایات کا نصف سے زائد صرف پراپرٹی سے متعلق تھا۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق ہر چھٹے اوورسیز پاکستانی کو ریئل اسٹیٹ ٹرانزیکشنز میں کوئی نہ کوئی مسئلہ درپیش رہا ہے۔ پاکستان کا واحد پلانڈ شہر اسلام آباد ہے جس میں 28 ہزار ایکڑ سے زائد قبضہ مافیا کے زیرِ تسلط ہے۔ ابتدائی ایام میں جب کم لاگت ہاؤسنگ یونٹس کی تعمیر کا بیڑا اٹھانے کی بات کی گئی تو معلوم ہوا کہ پاکستان میں مارگیج فنانسنگ اور فورکلوثر قوانین کا کوئی رجحان نہ تھا۔ بینکوں کی جانب سے کم آمدن والے افراد کو گھروں کی تعمیر کیلئے قرضوں کی فراہمی ناممکن تھی۔ حکومت کے اٹھائے گئے اقدامات پھر آہستہ آہستہ باقاعدہ اقدامات اٹھانے کی باری آئی۔ تعمیراتی سیکٹر کو ایک صنعت كا درجہ دیا گیا اس کیلئے مراعاتی پیکج کا اعلان کیا گیا۔ قومی رابطہ کمیٹی برائے ہاؤسنگ و تعمیرات کا قیام عمل میں لایا گیا جس میں مرکزی و صوبائی حکومتوں کی نمائندگی یقینی بنائی گئی۔ ہر ہفتے اس کا اجلاس اور وزیرِ اعظم کی جانب سے اُس کی صدارت اِس امر کی نشاندھی ہے کہ حکومت ریئل اسٹیٹ سیکٹر کے مسائل کے حل کیلئے کس قدر کوشاں ہے۔ پھر کیڈسٹرل میپنگ پر زور دیا گیا۔ مُلک بھر میں کیڈسٹرل میپنگ کا ابتدائی مرحلہ کامیابی سے مکمل کیا گیا جس کی تکمیل کے بعد پتہ چلا کہ 5.6 ٹریلین مالیت کی سرکاری اراضی لینڈ مافیا کے زیرِ قبضہ ہے۔ صرف تین بڑے شہروں یعنی لاہور، اسلام آباد اور کراچی میں 2.63 ٹریلین کی حکومتی اراضی پر قبضہ رپورٹ ہوا۔ جنگلات کے لیے مخصوص سرکاری اراضی، جس کا معاشی حجم 1.86 ٹریلین بنتا ہے، پر بھی لینڈ مافیا کے ڈیرے ہیں۔ اِس قبضہ گروہ کے خلاف بھرپور آپریشن کا فیصلہ کیا گیا اور بڑے پیمانے پر سرکاری زمین واگزار کرائی گئی۔ وزیرِ اعظم نے پاکستان بھر میں کیڈیسٹرل میپنگ کے عمل کو مکمل کرنے کی ہدایات جاری کیں جو کے اعداد و شمار بھی جلد عوام کے سامنے ہوں گے۔ پورے پاکستان کے پلانڈ ایریاز کی ڈیجیٹل میپنگ کی تکمیل بھی ایک شاندار اقدام ہے۔ مزید برآں عام پاکستانیوں کیلئے کم قیمت گھروں کی تعمیر اور بعد از تعمیر اُن کی حوالگی کا سلسلہ بھی بڑے پیمانے پر شروع کردیا گیا ہے۔ بینک آسان ترین شرائط اور کم شرح سود پر مکانات کی تعمیر کیلئے قرضے فراہم کررہے ہیں۔ ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں ایک محفوظ ماحول کا فروغ سب سے بڑی کامیابی ایک ایسے ماحول کا فروغ ہے جس سے ریئل اسٹیٹ سیکٹر میں پراپرٹی اور ٹیکنالوجی کا امتزاج پنپ سکے۔ یہاں پر ملکی ریئل اسٹیٹ سیکٹر کی پہلی مارکیٹ پلیس گرانہ ڈاٹ کام کا ذکر کلیدی ہے جو پراپرٹی اور ٹیکنالوجی کے سنگم یعنی پراپٹیک کے ذریعے اس سیکٹر میں انقلاب کی بنیاد ہے۔ گرانہ ڈاٹ کام پر آپ آسان، شفاف اور محفوظ ریئل اسٹیٹ ٹرانزیکشنز اور سرمایہ کاری کے آپشنز سے مستفید ہوسکتے ہیں جس سے آپ ایک شاندار مستقبل کی ضمانت پاسکتے ہیں۔

Back
Top