خبریں

سوشل میڈیا کی خبریں

Threads
2.1K
Messages
18.8K
Threads
2.1K
Messages
18.8K

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
جیو نیوز کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا کہنا ہے کہ ابھی نندن کی چائے ٹھنڈی نہیں ہوئی بھارت کو اسی طرح کی چائے کی دوبارہ طلب ہو رہی ہے۔ تبھی تو 9 مارچ کی شام بھارت کی جانب سے پاکستان کی فضائی حدود کی دوبارہ خلاف ورزی کی گئی ہے۔ وزیر خارجہ نے بتایا کہ ہم نے بھارت سے پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی وضاحت طلب کی ہے، بھارت کی یہ حرکت تشویشناک ہے۔ بھارت کی جانب سے فلائنگ آبجیکٹ آنا بہت بڑی خلاف ورزی ہے، عالمی برادری کو اس واقعے کا نوٹس لینا چاہیے۔ وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ بھارت نے خطرناک حرکت کی ہے، اس کا بھارت کو جواب دینا ہو گا۔ بھارت میں ایسی حکومت ہے جس کی سوچ ہندوتوا ہے، بھارت نے 26 فروری 2019 کو بھی جارحیت دکھائی اور تب بھی منہ کی کھائی اب یہ دوسری بار ہوا ہے۔ بھارت کا جواب آنے کے بعد اگلا لائحہ بنائیں گے۔ جب کہ ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار کا کہنا ہے کہ اس فلائنگ آبجیکٹ نے 3 منٹ چند سیکنڈ میں 260 کلومیٹر تک پاکستانی حدود میں سفر کیا، پاکستانی ایئر فورس نے اس کی مکمل نگرانی کی، پاکستان اپنی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی شدید مذمت کرتا ہے، بھارت کو اس واقعے کی وضاحت دینا ہو گی۔ ترجمان پاک فوج نے یہ بھی کہا کہ جارحیت کا جواب دینے کے لیے افواج پاکستان ہمیشہ موجود اور تیار ہیں، اس حوالے سے وزارتِ خارجہ کو آگاہ کر دیا ہے، اب پاکستان متعلقہ فورمز پر معاملے کو اٹھائے گا۔ دوسری جانب ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ بھارتی ساختہ سپر سانک آبجیکٹ کی پاکستانی فضائی حدود کی خلاف ورزی کے معاملے پر بھارتی ناظم الامور کو دفترِ خارجہ طلب کر کے احتجاج ریکارڈ کرایا گیا ہے۔ ترجمان عاصم افتخار احمد کے مطابق بھارتی فلائنگ آبجیکٹ 9 مارچ کو شام 6 بج کر 43 منٹ پر بھارتی علاقے سورت گڑھ سے لانچ ہوا، جو 6 بج کر 50 منٹ پر پاکستانی شہر میاں چنوں میں گرا۔ اس فلائنگ آبجیکٹ سے نہ صرف شہری املاک کو نقصان پہنچا بلکہ انسانی جانوں کو بھی شدید خطرہ لاحق ہوا۔
سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان کے حکم پر جے یو آئی (ف) کے کارکنوں نے احتجاج روک دیا۔ انہوں نے پارلیمنٹ لاجز کے باہر کارکنوں سے خطاب میں کہا تھا کہ کارکنان احتجاج روک دیں۔ تاہم انہوں نے ساتھی کارکنوں کی رہائی کی شرط رکھتے ہوئے کہا تھا کہ اگر انہیں رہا نہ کیا گیا تو دوبارہ احتجاج ہو گا۔ اس موقع پر جے یو آئی (ف) کے امیر نے کہا تھا کہ کارکن سڑکوں پر موجود ہیں ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا دباؤ اسی طرح قائم رہے۔ اگر ہمارے ساتھیوں (انصار الاسلام) کے کارکنوں کو رہا نہ کیا گیا تو اور زیادہ جذبے کے ساتھ احتجاج کریں گے اور کراچی سے چترال تک سڑکیں بند کر دی جائیں گی۔ میڈیا ٹاک کے دوران صحافی نے فضل الرحمان سے پوچھا کہ اگر انہیں ہی گرفتار کر لیا گیا تو؟ سربراہ پی ڈی ایم نے اس پر کہا تھا کہ پھر تو دما دم مست قلندر ہو گا۔ دوسری جانب وفاقی وزیر فواد چودھری اور معاون خصوصی شہباز گل نے اس صورتحال پر ٹوئٹس شیئر کی تھیں جن میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات کا کہنا تھا کہ جمیعت کے غنڈوں نے کان پکڑ کر معافی مانگ لی اورنکل گئے(نہیں چھوڑنے چاہئیں تھے)۔ فواد چوہدری نے مزید کہا کہ اس واقعے سے جعلی دانشور ایک بار پھر ظاہر ہو گئے جو بغض عمران میں جتھوں کی بھی حمائیت سے باز نہیں آئے، اپوزیشن اور میڈیا میں ان کے حمایتی ایک مخصوص مافیا کا حصہ ہیں جو اپنے مفادات کے کیلئے اکٹھے ہیں۔ جب کہ شہباز گل نے کہا کہ فضل الرحمن صاحب رات بھر ادھر ادھر فون کرتے رہے معافیاں مانگتے رہے کہ میرے بندے چھڑا دیں میری کچھ عزت رہ جائے گی۔ پھر اپنے بندوں سے معافی منگوائی۔ شہباز گل کا مزید کہنا تھا کہ ایک ہی رات میں سارا بخار اتر گیا۔ اصولاً انہیں چھوڑنا نہیں چاہئے تھا لیکن ہم انہیں اس بہانے سیاسی میدان سے بھاگنے نہیں دینا چاہتے۔ تاہم اس پر سوشل میڈیا صارفین نے ملے جلے ردعمل کا اظہار کیا حیدر نامی صارف نے کہا کہ ریاست اتنی کمزور ہے کہ وہ چار بندے لاک اپ میں نہیں رکھ سکتی تو پھر آپ انہیں چھیڑتے ہی کیوں ہیں صرف ہیرو بنانے کیلئے؟ یہ پاکستان کو افغانستان بنانے کی کھلے عام دہشت گردی کی دھمکیاں؟ ریاست کا سارا زور غریب آدمی پر چلتا ہے؟ ہارون نامی صارف نے کہا کہ کیوں چھوڑا گیا اس ڈیزل کو اور اس کے لوگوں کو؟ ان کو اختیار کس نے دیا اتنی گند مچانے کا؟ یہ ریاست ہے کے کوئی ملک بدنام کرے ہنگامہ کرے اور آپ آسانی سے چھوڑ دو؟ یہ ناسور ہیں اور انہیں چھوڑ کر ان کی حوصلہ افزائی کی گئی۔ ایک صارف نے کہا کہ حکومت کو سارے مدرسے مسجدیں اپنے کنٹرول میں لینی ہوں گی مدرسوں منبروں سے جو درس دیا جا رہا ہے وہ فرقہ پرستی انتہا پسندی ہے، آئے روز چند جتھے ریاست کو یرغمال بنا لیتے ہیں، یہ ان سے نرمی برتنے کا نتیجہ ہے یہ نبیﷺکی تعلیمات نہیں جو تعلیم یہ ہمیں دے رہے ہیں۔ ایک اور صارف نے کہا کہ یہ کوئی معافی نہیں بلکہ یہ تو مزاحمت تھی، اور حقیقت تو یہ ہے کہ آپ ایک گھنٹے کیلئے بھی سڑکوں کی بندش کے متحمل نہیں ہوئے۔
شہرقائد میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات سامنے آنے لگے،سوشل میڈیا پر خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعات کیخلاف ایف آئی اے سائبر کرائم نے کارروائی کی اور پیکا ایکٹ کے تحت خواتین کو سوشل میڈیا پر ہراساں کرنے کے الزام میں تین ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا۔ ڈائریکٹر ایف ائی اے سائبر کرائم عمران ریاض کے مطابق سابق اہلیہ، سابق منگیتر اور سابق دوست کو ہراساں کرنے والے تین ملزمان پیکا کے تحت گرفتار کیا، تینوں ملزمان کیخلاف ایف آئی آر انڈر سیکشن 16، 20، 21 ،24 پیکا کے تحت مقدمات درج کئے گئے ہیں۔ گیا ہے۔ ملزم فیضان شاہ کی سابق اہلیہ نے تشدد اور میکے سے رقم منگوانے پر خلع لے لی تھی، ملزم انتقامی کارروائی پر سابق اہلیہ سے متعلق مواد خاتون کے بھائی کو بھیجا،ملزم نے مواد سوشل میڈیا پر ڈالنے کا کہہ کر سابق اہلیہ کے بھائی کو بلیک میل کیا ایف آئی اے نے ایک اور ملزم عاقب علی کو بھی خاتون کو بلیک میل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا،عاقب کمشنر آفس میں کلرک ہے،کام کے سلسلے میں دفتر آنے والی خاتون کا نمبر لے کر ہراساں کررہا تھا ملزم بلیک میلنگ سے خاتون سے 5 لاکھ روپے اور زیورات بھی ہتھیا چکا ہے۔ ڈایریکٹر ایف آئی اے عمران ریاض کے مطابق ملزم محمد طلحہ کو بھی سابق منگیتر کو ہراساں کرنے کے الزام میں گرفتار کیا ہے،سوشل میڈیا کے استعمال پر ملزمان کیخلاف پیکا کے تحت مقدمات انڈر سیکشن 16، 20، 21 ،24 پیکا کے تحت درج ہوئے ہیں،پیکا سیکشن 16 کے تحت اسلام آباد ہائیکورٹ نے گرفتاریوں کو کالعدم قرار دیا ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے بتایا کہ جس روز قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کی کارروائی ہو گی اس دن حکومت کا کوئی رکن اسمبلی میں نہیں جائے گا، اگر کوئی جاتا ہے تو اس کے خلاف آرٹیکل 63 اے کے تحت کارروائی کی جائے گی۔ اسدعمر نے نجی ٹی وی چینل اے آر وائے نیوز کے پروگرام پاور پلے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک عدم اعتماد سے متعلق ہم نے حکمت عملی بنالی ہے، اس دن ہمارا کوئی رکن اسمبلی نہیں جائے گا اگر کوئی جاتا ہے تو اس کے خلاف آرٹیکل 63 اے کے تحت کارروائی ہو گی جس میں منحرف رکن اپنی رکنیت سے بھی جاسکتا ہے، غیرآئینی کام کوئی رکن اسمبلی کرتا ہے تو اس کا ووٹ شمار ہی نہیں ہونا چاہیے۔ اسد عمر نے کہا کہ اپوزیشن عدم اعتماد لائی ارکان پورے کرنا اپوزیشن کی ذمہ داری ہے۔ جن ارکان کو پیشکش ہوئی انہوں نے آکر بتایا کہ کتنے کی آفر کی گئی، وزیراعظم سے کئی ایم این اے ملاقات کر چکے ہیں اور کئی ابھی اور ملاقاتیں کرنے کے خواہاں ہیں۔ وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اتحادی واضح کہہ چکے ہیں کہ وہ ہمارے ساتھ ہیں تھے اور رہیں گے ایم کیوایم پاکستان کیساتھ معاہدے پردستخط کیے گئے تھے معاہدے کے بہت سے نکات پر پیشرفت بھی ہوئی ہے مقامی حکومت کا قانون درست نہیں بنے گا تو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ مقامی حکومت سے متعلق پی ٹی آئی اورایم کیوایم نے سٹینڈ لیا مقامی حکومت سے متعلق سپریم کورٹ کا تاریخ ساز فیصلہ بھی موجود ہے۔
آج ملک میں معاشی سرگرمیاں حوصلہ افزاء رہیں ، ایک طرف اسٹاک مارکیٹ میں زبردست تیزی دیکھی گئی تو دوسری جانب ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر بھی مستحکم رہی۔ تفصیلات کے مطابق ملک میں پائے جانے والے سیاسی انتشار کے باوجود معاشی لحاظ سے ملک بہتری کی طرف گامزن ہے۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق انٹربینک مارکیٹ میں آج کاروبار کے دوران امریکی ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم رہی اور ایک ڈالر گزشتہ روز کی قیمت 178 روپے 63 پیسے میں ہی ٹریڈ ہوا۔ دوسری جانب اسٹاک مارکیٹ میں کاروبار کے دوران زبردست تیزی دیکھی گئی اور ہنڈرڈ انڈیکس میں 800 سے زائد پوائنٹس کا اضافہ ہوا۔ کاروبار کے دوران انڈیکس کی کم ترین اور بلند ترین سطح بالترتیب43ہزار042اعشاریہ96 اور43ہزار921 اعشاریہ 82 ریکارڈ کی گئی۔ کاروبار کے اختتام پر ہنڈرڈ انڈیکس810 اعشاریہ66 پوائنٹس اضافے کے بعد 43 ہزار853 اعشاریہ 62 پوائنٹس کی سطح پر بند ہوا، کاروبار کے دوران27 کروڑ19 لاکھ شیئرز کی خرید و فروخت ہوئی، اور مارکیٹ کیپٹلائزیشن 103 ارب سے بڑھ کر7ہزار 486 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے۔
اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے وزیراعظم عمران خان کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف نے لاہور میں اسپیشل سنٹرل عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو میں چیلنج کیا کہ وزیراعظم عمران خان سامنے آکر مقابلہ کرو اوچھے ہتھکنڈے مت استعمال کرو،ہم تمہارے فسطائی ہتھکنڈوں کو نہ صرف جانتے ہیں بلکہ اس کا مقابلہ بھی کرتے رہے ہیں، ہم جیلوں میں بھی گئے ہیں اور اب بھی تمہارے ہر اوچھے اقدام کا مل کر مقابلہ کرینگے اور ناکام بنائیں گے۔ شہباز شریف نے کہا کہ میں عمران خان کے بیانات نہیں پڑھتا، “نہیں چھوڑوں گا ” اور “چور و ڈاکو” کی رٹ وہ شخص لگا رہا ہے جس کی عقل ماؤف ہو چکی ہے، عمران خان کو اپنا انجام نظر آ رہا ہے اور وہ خوفزدہ ہو چکا ہے، اس لئے دھمکیوں اور بازاری زبان پر اتر آیا ہے،عمران خان خارجہ پالیسی اور نازک معاملات پر غیر محتاط بیانات دے کر ملک اور کشمیر کاز کو نقصان پہنچا رہا ہے۔ شہباز شریف نے کہا کہ عوام کی خواہشات پر تحریک عدم اعتماد کا فیصلہ کیا، کرپٹ حکومت، مہنگائی اور بیروزگاری سے عوام پریشان ہیں، عمران خان نے ساڑھے تین سال میں معیشت کا بیڑا غرق کردیا،عمران نیازی جس طرح کی زبان استعمال کررہے ہیں انکو زبان پر نہیں لایا جاسکتا، عمران خان جہاں جارہے ہیں گندگی کے ڈھیر چھوڑ کرجارہے ہیں انہیں کون صاف کرے گا، وہ سستی اور گھٹیا سیاست کررہے ہیں۔ دوسری جانب چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے بھی عمران خان کو میڈیا سے گفتگو میں کھری کھری سنادی، بلاول بھٹو نے کہاکہ عوام نےسلیکٹڈ وزیراعظم کو مسترد کردیا ہے، عوام ملک میں صاف اور شفاف الیکشن چاہتے ہیں،گالیاں دینے سے وزیراعظم کی کرسی نہیں بچ سکے گی،اپنی تربیت کو کسی ایک شخص کی وجہ سے خراب نہیں کریں گے،ہم کو بھی گالی دینا آتی ہیں۔
سربراہ پی ڈی ایم (پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ) مولانا فضل الرحمان نے دعویٰ کیا ہے کہ انہیں تحریک عدم اعتماد کو کامیاب بنانے کیلئے 172 ارکان اسمبلی کی حمایت درکار ہے جبکہ وہ اس سے زائد ارکان کی حمایت حاصل کر چکے ہیں۔ فضل الرحمان نے نجی ٹی وی چینل کے پروگرام جرگہ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مسلم لیگ ق، ایم کیو ایم اور جی ڈی اے کے ساتھ میرے رابطے ہیں وہ لوگ اس حکومت کا ساتھ دے کر ناک تک آ گئے ہیں، اس کا ایک ثبوت یہ بھی ہے کہ پیر پگاڑا نے وزیراعظم سے ملاقات کرنے سے انکار کر دیا ہے۔ جے یو آئی ف کے سربراہ نے یہ بھی کہا کہ اتحادی جماعتیں اب ایک قدم بھی حکومت کے ساتھ چلنے کو تیار نہیں، تحریک عدم اعتماد میں چودھری برادران ہمارا ساتھ دے سکتے ہیں۔ اس کے ساتھ انہوں نے وضاحت دی کہ اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ واقعی دیں گے کہنے کا مطلب ہے کہ ہو سکتا ہے کہ وہ ساتھ دیں۔ میزبان سلیم صافی نے پوچھا کہ ان کو کتنے ارکان کی حمایت مل جائے گی جس کے جواب میں مولانا نے کہا کہ ایک سو بہتر تو ہمیں چاہییں مگر ہمیں اس سے زیادہ اور اس سے بھی زیادہ کی حمایت حاصل ہو گئی ہے۔
جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ نے مسلم لیگ ن کے رہنما سردار ایاز صادق کی جانب سے این اے 122 میں اپنی جیت کا فیصلہ کالعدم قرار دیے جانے سے متعلق کیس میں وزیراعظم عمران خان کو نوٹس جاری کر دیا۔ سپریم کورٹ میں این اے 122 میں دوبارہ الیکشن کےخلاف ایازصادق کی اپیل پر سماعت چیف جسٹس پاکستان کی سربراہی میں ہوئی۔ عدالت نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ 2013 میں منتخب ہونے والی قومی اسمبلی کا دورانیہ تو ختم ہو چکا ہے، ایاز صادق کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کو جرمانہ ہوا تھا جس کے خلاف اپیل کی گئی۔ ایازصادق کے وکیل نے مزید کہا کہ نادرا اور ریکارڈ جائزے کے اخراجات ادا کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ جب کہ الیکشن کمشن کے وکیل نے بتایا کہ کیس ہارنے پر تمام اخراجات ایاز صادق کو دینے کا کہا گیا۔ ایازصادق نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ سیاسی معاملات کبھی بند نہیں ہوتے، مجھے اسپیکر قومی اسمبلی ہوتے ہوئے بھی جھوٹا اور دھاندلی کرنے والا کہا گیا۔ چیف جسٹس پاکستان نے استفسار کیا کہ ڈی سیٹ ہونے کے بعد آپ کتنے الیکشن جیتے ہیں؟ جس پر ایاز صادق نے کہا کہ ڈی سیٹ ہونے کے بعد تمام الیکشن جیتا ہوں، حلقے میں میرے خلاف جو تاثر دیا گیا ہے وہ اصل مسئلہ ہے۔ چیف جسٹس عمر عطاء بندیال نے ریمارکس دیئے کہ لوگ آپ کو ووٹ دیتے ہیں پھر تاثر کیسے قائم ہے؟ جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ ہتک عزت کا مسئلہ ہے تو الگ سے کیس دائر کریں، ایاز صادق نے کہا کہ ہتک عزت کا کیس تو کئی سال سے چل رہا ہے، معاملہ میری عزت کا ہے عمران خان سے اور کچھ نہیں چاہتا۔ ان کے وکیل نے کہا کہ غلطیاں انتخابی عملے کی تھیں تو ادائیگی ایاز صادق کیوں کریں؟ ایاز صادق نے کہا کہ میں کوئی حکم امتناع کے پیچھے نہیں چھپا تھا، ضمنی الیکشن لڑا اور جیتا، کیس کرنے کا مقصد صرف خود کو بے قصور ثابت کرنا ہے۔ چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ عمران خان کا مؤقف سن کر ہی فیصلہ کریں گے، جلد ہی کیس سماعت کے لیے مقرر ہو جائے گا۔ سپریم کورٹ نے لیگی رہنما کی درخواست پر وزیراعظم عمران خان، الیکشن کمیشن اور نادرا کو نوٹس جاری کر دیئے۔ واضح رہے الیکشن ٹریبونل نے 2013 میں این اے 122 پر مسلم لیگ ن کے رہنما سردار ایاز صادق کی جیت کو کالعدم قرار دیا تھا، 2013 میں عمران خان کی شکایت پر الیکشن ٹریبونل نے ایاز صادق کے خلاف یہ فیصلہ دیا تھا۔ ایاز صادق نے الیکشن ٹریبونل کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رکھا ہے۔
مسلم لیگ ق کے سینئر رہنما اور وفاقی وزیر طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ اتحادی تو ابھی تک حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں مگر ان کی اپنی پارٹی کے لوگ منحرف ہو رہے ہیں انہیں دیکھنا چاہیے کہ وہ لوگ کیوں منحرف ہو رہے ہیں۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا ہے کہ اب حالات آسان نہیں بہت ہی سنجیدہ ہیں۔ عدم اعتماد کی تحریک جمع ہوچکی ہے، ہر جماعت کو اپنا فیصلہ کرنا ہے۔ پرویز الہٰی اسلام آباد آ رہے ہیں، جو فیصلہ کریں گے پارٹی کو قبول ہوگا۔ وفاقی وزیر نے مزید کہا کہ چوہدری برادران کی شریف برادران سے بھی ملاقات ہوسکتی ہے، اگلے تین چار دن میں واضح ہوجائے گا کہ کون کدھر کھڑا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اور آصف زرداری سے ملے وہ بھی مطمئن تھے، عدم اعتماد میں نمبرز گیم بہت اہم ہے۔ طارق بشیر چیمہ نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم نے ملاقات میں کہا کہ 7،8 لوگ ہیں، باقی چسکے لے رہے ہیں، حالات بہت سنجیدہ ہیں، ایسے حالات نہیں جنہیں آسان لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا وزیراعظم یا وزیراعلیٰ بزدار صاحب کے ساتھ کوئی ایشو نہیں، ساتھیوں کو دھوکے میں نہیں رکھنا چاہئے، ہر جماعت بہتر فیصلہ کرے گی۔ اس سوال پر کہ آپ کے ساتھی منحرف ہورہے ہیں؟ لیگی رہنما نے کہا کہ آپ میرے کندھے پر بندوق رکھ کر چلارہے ہیں۔ طارق بشیر چیمہ نے کہا کہ پرویز الہی کی بطور وزیراعلیٰ پنجاب خدمات سب کے سامنے ہیں، اگر ہم انہیں وزیراعلیٰ دیکھنا چاہتے ہیں تو اس کے پیچھے ان کی ماضی کی گورننس ہے، وزیراعظم اگر عثمان بزدار سے خوش ہیں تو اچھی بات ہے۔
کراچی کے ساحل پر گھوڑے والے کی غیر ملکی کو لوٹنے کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔ سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ گھوڑوں پر سیر کرانے والا لڑکا غیر ملکی سیاح سے خود پہلے 200 روپے مانگتا ہے لیکن سیاح کو ایک چکرلگوانے کے بعد 3 ہزار روپے کا مطالبہ کر دیتا ہے۔ ویڈیو بناتے ہوئے غیر ملکی اسے طے شدہ رقم 200 بتاتا ہے۔ مگر یہ لڑکا ضد کرتا ہے اور الٹا چور کوتوال کو ڈانٹے والے انداز میں اسے کہتا ہے کہ وہ بغیر پیسے دیئے نہیں جاسکتا اور اسے پورے 3 ہزار روپے ہی چاہییں۔ ساحل پر سیاحوں کو سیر کرانے والے مافیا کا کارکن 3 ہزار روپے پر بضد رہتا ہے لیکن سیاح زیادہ پیسے دینے پر تیار نہیں۔ سیاح گھوڑے والے کو 200 روپے دینے کیلئے 500 کا نوٹ دیتا ہے تو وہ پھینک دیتا ہے، اسی دوران دوسرا شہری عمل دخل کرکے اپنے پاس سے ایک ہزار روپے دے کر معاملہ ختم کراتا ہے۔ ویڈیو کے سوشل میڈیا پر وائرل ہونے کے بعد صارفین غیر ملکی سیاح کے ساتھ اس رویے پر ناراض ہیں اور گھوڑے والے کو مافیا قرار دیتے ہوئے کراچی کی انتظامیہ سے اس کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ لیوک ڈیمنٹ نامی یہ سیاح یوٹیوبر بھی ہے جس نے یہ ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ پاکستان آئیں تو اس شخص پر کبھی اعتبار نہ کریں۔ ویڈیو کے آخر میں اس گھوڑے والے سے جان چھڑانے پر ڈیمنٹ ملتان سے تعلق رکھنے والے اس پاکستانی نوجوان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
سینئر تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا ہے کہ عمران خان کی آج کی تقریر سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ کسی سمجھوتے کے موڈ میں نہیں ہیں۔ دنیا نیوز سے خصوصی گفتگو کرتےہوئے حبیب اکرم نے کہا کہ پنجاب میں جو ایک ممکنہ تبدیلی کا تاثر پیدا ہوا تھا آج وہ بھی زائل ہوگیا کیونکہ وزیراعظم اپنے وضع کردہ اصولوں پر کسی قسم کا سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان یہ سمجھتے ہیں کہ اگر اپوزیشن ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک پاس کروانے میں کامیاب ہوجاتی ہے تو بھی ان کا اتنا نقصان نہیں ہے وہ سیاسی طور پر اپنی جدوجہد کو بہتر انداز میں آگے بڑھا سکتے ہیں اور اپنے سیاسی مخالفین کو مشکل میں ڈالے رکھیں گے۔ حبیب اکرم نے کہا کہ وزیراعظم اب اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ عدم اعتماد پاس ہوگئی تو بھی ٹھیک اسے ناکام بنانے کیلئے کسی بھی حد سے گزرنا ٹھیک نہیں ہوگا،لہذا ایسی صورتحال میں کسی شخص پر دباؤ ڈالنا ذرا مشکل ہوجاتا ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ اپوزیشن نے حکومت کے خلاف سب سے بڑا حربہ استعمال کرلیا ہے اس کے بعد اب حکومت کو بھی یہ اختیار مل جاتا ہے کہ وہ اپوزیشن کا مقابلہ کرنے کیلئے ہر قانونی آپشن کو استعمال کرے، اگر عدم اعتماد کی تحریک ناکام ہوجاتی ہے تو اپوزیشن کیلئے پھر مشکلات بڑھ سکتی ہیں۔
تحریک عدم اعتماد جمع ہوگئی، اپوزیشن کا اعتماد مزید بڑھ گیا، لیکن حکومت بھی پر اعتماد ہے، سماء نیوز کے پروگرام میں میزبان ندیم ملک نے لیگی رہنما احسن اقبال سے اس حوالے سے گفتگو کی اور سوال کیا کہ مجھے لگتا تھا کہ تحریک جمع کرنا مشکل لگ رہا تھا لیکن ایسا ہوگیا، خوش ہیں کرلیں گے آگے؟ لیگی رہنما احسن اقبال نے جواب دیا کہ یقینی طور پر ہوجائے گا کیونکہ اپوزیشن کو عوام کا ساتھ حاصل ہے، پاکستان میں ایک نئی تاریخ رقم ہونے جارہی ہے،ایسا وزیراعظم جس نے عوام کے ساتھ دھوکا کیا، نوجوانوں کو ایک کروڑ نوکروں کا خواب دکھایا، کبھی پچاس لاکھ گھروں کا خواب دکھایا، کبھی نئے پاکستان کا خواب دکھایا، بجلی گیس سستی کرنے کی باتیں کیں۔ احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان نے ملک میں مہنگائی کا طوفان کھڑا کیا، عوام کے ساتھ بد عہدی کی،معیشت کا بیڑہ غرق کیا، اب تحریک عدم اعتماد کے ذریعے عمران خان پہلے وزیراعظم ہونگے جو رخصت ہونگے۔ لیگی رہنما نے کہا کہ میرے ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو ان کے بہت سے چاہنے والے مشورہ دے دیا کہ وہ تاریخ میں تحریک عدم اعتماد سے جانے والے وزیراعطم بننے کے بجائے مستعفی ہوجائیں،تاکہ وہ ووٹ سے پہلے مستعفی ہوجائیں اور ان پر دھبہ نہ لگے۔ احسن اقبال نےامید ظاہر کی کہ ہم پرامید ہیں ہم بڑی تعداد کے ساتھ تحریک عدم اعتماد میں کامیاب ہونگے، ہم اتحادیوں سے بھی رابطے میں ہیں،کہ وہ بھی ہمارے ساتھ ہوجائیں اور راضی ہوجائیں کہ عوام اور ملک کا ساتھ دیں سیاست کا ساتھ دیں،ملک کو بچانے کیلئے تحریک عدم اعتماد کا ساتھ دیں۔ احسن اقبال نے میزبان کے سوال پر کہا کہ یہ بہت عجیب بات ہے کہ ملک کا وزیراعظم کہے کہ غیرملکی طاقتیں اس کے خلاف اپوزیشن کے ذریعے ملک میں اس کا تختہ الٹ رہی ہیں،بطور وزیراعظم حلف لینے پر اب ان کا فرض ہے کہ وہ عوام کو بتائیں کہ کون سی غیرملکی قوتیں ہیں جو مدد کررہی ہیں،اگر نام نہیں بتاتے تو انہوں نے پاکستان کے مفاد کیلئے جو حلف لیا اس کی پاسداری نہیں کررہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ کمال کی بات یہ ہے کہ الزام وہ لگارہے ہیں جو فارن فنڈنگ میں ملوث ہیں،اور فنڈ دینے والوں کا نام تک نہیں بتارہے، اور اپوزیشن پر الزام لگارہے کہ ان کی پشت پر بیرونی ہاتھ ہے تو آپ ان کے خلاف ریفرنس بنائیں اور سپریم کورٹ میں جمع کرائیں،اور اگر آپ ایسا نہیں کرتے تو مطلب آپ بہتان لگارہے ہیں،جیسے آپ ساڑھے تین سال پہلے کرتے رہے۔ لیگی رہنما نے کہا کہ عمران خان صاحب کو اپنی شکست کا اندازہ ہوچکا ہے،ان کی تقریر ثبوت ہے،اپنی شکست سے بچنے کیلئے عمران خان پاکستان کے مفاد سے کھیل رہے ہیں،کسے نہیں پتا کہ پاکستان فیٹف کی گرے لسٹ میں بہت سخت مانیٹرنگ اور اسکروٹنی کے عمل سے گزر رہا ہے۔ احسن اقبال نے کہا کہ کسے نہیں پتا یورپ اس سال جی ایس پی پلس کو ریویو کرنے کیلئے جائزہ لے گا،پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ کڑے معاہدے سے گزر رہا ہے،عمران خان کی یورپ کے حوالے سے تقریر سیاست چمکانے کیلئے ہے انہوں نے ملک کے مفاد کو داؤ پر لگادیا ہے، میں سمجھتا ہوں وہ ہی تقریر ان کی شکست کا اعتراف تھی۔
صوبائی وزیر سید یاور عباس بخاری نے بدھ کے روز الزام عائد کیا ہے کہ اپوزیشن نے وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کو ہٹانے کے لیے ان کی وفاداریاں خریدنے کی کوشش کی۔ اے آر وائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے یاور عباس نے کہا کہ اپوزیشن کی ایک بڑی جماعت نے شاہانہ فوائد اور آنے والے سیٹ اپ میں اہم کردار کی پیشکش کر کے ان کی وفاداریاں خریدنے کی کوشش کی۔ صوبائی وزیر یاور عباس نے کہا کہ پی ٹی آئی کی زیر قیادت پنجاب حکومت کو دھوکا دینے پر ایم پی اے کو 100 سے 200 ملین روپے کی پیشکش کی جا رہی ہے، پی ٹی آئی کے بہت سے اراکین سے رابطہ کیا گیا ہے۔یاور عباس نے کہا کہ تمام اراکین نے اپوزیشن کی پیشکش کو نظرانداز کیا اور ہر مشکل وقت میں وزیراعظم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہونے کے عزم کا کا اعادہ کیا ہے۔ یہی نہیں ایک دوسرے ٹی وی چینل کے پروگرام میں میزبان کے سوال کا جواب دیتے ہوئے یاور عباس نے دعویٰ کیا تھا کہ حکومت اور اتحادیوں کے فی کس ارکان کو 70 سے 80 کروڑ روپے کی آفر دی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ میں حلفاً کہتا ہوں کہ مجھے بھی آفر کی گئی ہے۔ قبل ازیں وزیراعظم عمران خان نے کہا تھا کہ حکمران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت کہیں نہیں جا رہی اور ان کے خلاف اپوزیشن کی تحریک عدم اعتماد ناکام ہو جائے گی۔ یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں ڈیجیٹل میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم نے دعویٰ کیا کہ اپوزیشن حکومتی ارکان کو 180 ملین روپے کی پیشکش کر رہے ہیں، عمران خان نے کہا میں تو کہتا ہوں کہ وہ اپوزیشن جماعتوں سے پیسے لے کر غریبوں میں تقسیم کر دینے چاہییں۔
اپوزیشن نے حکومت گرانے کیلئے اپنا پہلا وار کردیا، لیکن حکومت اب بھی پراعتماد ہے کہ اپوزیشن کو ناکامی ہوگی، اس حوالے سے جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی سے گفتگو کی گئی۔ میزبان شاہزیب خانزادہ نے شاہد خاقان عباسی سے سوال کیا کہ اب تک حکومت کے کسی اتحادی نے نہیں کہا کہ وہ اپوزیشن کے ساتھ کھڑے ہیں، نہ کسی حکومتی رکن یا ترین گروپ کہہ رہاہے،پکا نمبر پورے ہیں یا بس کہہ دیا؟ لیگی رہنما شاہد خاقان عباسی نے جواب دیا کہ عدم اعتماد مذاق نہیں ہے، یہ جو لوگ ہونگے وہ آپ کو جلد نظر آجائیں گے، حکومت کے ہی لوگ ہونگے، اتحادی ابھی سوچ رہے ہیں پھر فیصلے کرینگے، اتحادی بھی شامل ہونگے۔ میزبان نے سوال کیا کہ ترین گروپ ،علیم خان گروپ کے لوگ ہونگے کیا؟ جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مختلف ایم این ایز ہیں جن کا تعلق پی ٹی آئی سے ہے، ان میں سے کچھ ایسے بھی لوگ ہیں جو جہانگیر ترین کے ساتھ شامل سمجھے جاتے ہیں،لیکن کی آزاد سیاست ہوتی ہے۔ شاہد خاقان صاحب نے کہا کہ بہت سے لوگ ہیں جو حکومت کا ساتھ نہیں چاہتے، وہ جانتے ہیں کہ عوام اس حکومت کیخلاف ہے،ان کو آئندہ انتخابات میں بہت مشکل کا سامنا ہوگا،میزبان نے سوال کیا کہ آپ کو یقین ہے کہ یہ سب لوگ عدم اعتماد کی تحریک کے دن ادھر ادھر نہیں ہوجائیں گے؟جس طرح بے نظیرکیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کے وقت ہوا تھا؟ سابق وزیراعظم نے کہا کہ لوگ ادھر ادھر نہیں جائیں گے، بے نظیر کے وقت ماحول الگ تھا، اس حکومت پر عوام کا دباؤ ہے، ہر آدمی سمجھتا ہے کہ اس حکومت کے ساتھ رہا تو ہماری سیاسی زندگی نہیں،اس لئے جو لوگ ہمارے ساتھ آئیں گے وہ ہمارے ساتھ ہی رہیں گے، انہیں لگتا ہے ان کا فیصلہ درست ہے۔ نئی حکومت اور الیکشن کے حوالے سے سوال پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ دیگر فیصلے بعد میں مشورے سے کئے جائیں گے، میں نے اپنی رائے کا اظہار کردیا، میری رائے آج بھی یہ ہی ہے کہ نئی حکومت بنانے کا کوئی مقصد نہیں ہے میں نہیں سمجھتا کہ ایسا ضروری ہے، سیاسی تقاضے ہوتے ہیں لیکن میرا خیال ہے ابھی ملکی مسائل کے حل کی زیادہ ضرورت ہے،جس کا راستہ الیکشن ہے،نئے مینڈیٹ کے بغیر نئی حکومت کا چلنا مشکل ہے۔ میزبان نے سوال کیا کہ حکومت کو پانچ سال کیوں پورے کرنے نہیں دینگے کیوں آپ وکٹم کارڈ دینگے؟جس پر شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بعد وکٹم کارڈ کی نہیں ملک کی ہے، ان کو پانچ سال مکمل کرنے دینگے تو مزید ڈیڑھ سال میں معیشت تباہ ہوجائے گی، حکومت کی باتیں تباہی کا باعث بنے گی، اسلئے ضروری ہے کہ حکومت اپنا آئینی حق استعمال کرتے ہوئے الیکشن کی طرف جائے،وہیں سے مسائل کا حل نکلے گا۔ شاہزیب خانزادہ نے کہا کہ بطور وزیراعظم آپ نے ملک چلا کر دیکھا ہے کیا آپ کو لگتا ہے کہ اس صورتحال میں ملک کو چلانا آسان ہے؟ کیونکہ ملک وعدہ تو کرلے گی لیکن کیا ن لیگ وعدے پورے کر پائے گی؟ لیگی رہنما نے کہا کہ بات وعدے کی نہیں نیت اور کوشش کی ہوتی ہے،کوئی کوشش نہیں نظر آرہی کہ ملک کے مسائل کو حل کیا جائے، بلکہ ہر گزرتے دن کے ساتھ ملک کے مسائل میں اضافہ ہورہاہے،کم ازکم ایک نیا مینڈیٹ ہوگا تو امید کی ایک کرن ہوگی، مسلم لیگ ن نے دوہزار تیرہ میں مشکل مسائل میں ملک کو لے کر چلی اور مسائل حل کرکے خود کو ثابت کیا،بہتر حال میں ملک کو چھوڑا،آج بھی مسلم لیگ ن ملک کو ان مسائل سے نکالنے کی ہمت رکھتی ہے۔ علیم خان اور ترین گروپ کے حوالے سے شاہد خاقان نے کہا کہ ان سے رابطہ ہوا نہیں ہے،رابطہ ہونا چاہئے اور جلد ہوگا،سیاست میں ہر ایک سے انسان بات کرتا ہے، یہ ہی سیاست ہے، یہ گروپ اگر اپنی قیادت اور حکومت سے خائف ہیں تو یقیناً کوئی بڑی وجہ ہوگی،ملک کی بہتری اور سیاست کی بہتری کیلئے ہم بات کرنے کو تیار ہیں۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ عمران خان نے جو کیا ہے وہ انہیں بھگتنا پڑے گا وہ ملک کو کہاں لے گئے ہیں، وزیراعظم کراچی جا رہے ہیں، اس کا مطلب ہے کہ انہیں ایم کیو ایم کی حمایت حاصل نہیں ہے،انہوں نے کراچی کے حالات تک نہیں دیکھے ساڑے تین سال میں کوئی تقریر نہیں کی،فیصلہ ایم کیو ایم کا ہی ہوگا۔
بلوچستان میں سیکیورٹی فورسز نے انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر کارروائی کرکے 7 دہشت گردوں کو مار گرایا ہے۔ پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ(آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق بلوچستان کے علاقے گورچوپ تربت میں دہشت گردوں کی موجودگی سے متعلق انٹیلی جنس معلومات موصول ہوئیں جس پر سیکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کیا۔ آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن کےدوران دہشت گردوں نے اپنے ٹھکانوں کو چھوڑ کر فرار ہونے کی کوشش کی اور اسی دوران انہوں نے سیکیورٹی فورسز کے جوانوں پر اندھا دھند فائرنگ بھی کردی۔ تاہم سیکیورٹی فورسز نے کامیاب آپریشن کےدوران دہشت گرد کمانڈر حاصل دادو اور واشدل سمیت 7 شدت پسندوں کو مار گرایا اور ان کے ٹھکانوں سے بھاری اسلحہ اور گولہ بارود بھی برآمد کیا۔ ترجمان پاک فوج کے مطابق مارے جانے والے دہشت گردوں پر کچھ عرصہ قبل مکران میں فائرنگ اور فورسز پر حملے میں ملوث ہونے کا الزام تھا۔ پاک فوج کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ملک سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے کیلئے آپریشن جاری رہے گا، پاک فوج بلوچستان سمیت ملک بھر کے امن و ترقی کو سبوتاژ کرنے کی کسی بھی صورت اجازت نہیں دے گی۔
اپوزیشن وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کیلئے پرعزم ہے، جس کیخلاف حکومت بھی پرعزم ہے،وزیراعظم کو تحریک عدم اعتماد کے معاملے پر بعض اراکین کی مبینہ فہرست پیش کردی گئی ہے۔ ذرائع کے مطابق وزیراعظم عمران خان کو مبینہ طور پر28 اراکین کی فہرست پیش کی گئی جو ایک سول ادارے کی جانب سے بھجوائی گئی ہے،اس فہرست میں شامل تمام اراکین کا تعلق تحریک انصاف سے ہے جب کہ فہرست میں اتحادی جماعتوں کے اراکین کا ذکر نہیں۔ ذرائع کے مطابق رپورٹ میں جن اراکین کے نام شامل ہیں وہ عدم اعتماد میں اپوزیشن کو ووٹ دے سکتے ہیں جب کہ مبینہ مشکوک اراکین کی نگرانی بھی شروع کروا دی گئی ہے،فہرست میں زیادہ وہ اراکین شامل ہیں جو دیگر جماعتیں چھوڑ کر تحریک انصاف میں آئے تھے،ذرائع کا کہنا ہےکہ وزیراعظم نے ان تمام ناراض اراکین کو منانے کا ٹاسک پرویزخٹک اور شاہ محمود قریشی کو دیا ہے۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ اپوزیشن کا تحریک عدم اعتماد کا یہ تمام معاملہ اس ماہ کے آخر سے پہلے نمٹ جائے گا،اپوزیشن نے ابھی طے نہیں کیا کہ تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے کی صورت میں فوری الیکشن کروائے جائیں گے،لیکن کئی سینیئر رہنما کہتے ہیں اپوزیشن نئے وزیر اعظم کے بجائے جلد از جلد انتخابات چاہتی ہے۔
پاکستان مسلم لیگ ن کے صدر اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے تحریک عدم اعتماد اور حکومت کو ہٹانے کی وجوہات بتادیں، شہباز شریف نے کہا ہے کہ ملک کو معاشی دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے تحریک عدم اعتماد ہی راستہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق شہباز شریف نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ تحریک عدم اعتماد عوام کامطالبہ ہے، اپوزیشن عوام کے فیصلے پر عمل کر رہی ہے، ملک کو معاشی دیوالیہ پن سے بچانے کے لیے تحریک عدم اعتماد ہی راستہ ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے مزید کہا کہ مہنگائی عوام کی برداشت سے باہر ہے ،معیشت کی بحالی، عوام کو مہنگائی سے نجات، ریلیف دینے کے لئے حکومت کو ہٹانا لازمی ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنی غلط پالیسیز اور فیصلوں سے معیشت اور ملک کی بنیادوں میں جو لینڈ مائنز بچھائی ہیں وہ صاف کرنا پڑیں گی، گالیاں تحریک عدم اعتماد کا راستہ نہیں روک سکتیں، ایسا رویہ وزیراعظم کی گھبراہٹ کا ثبوت ہے۔ اپوزیشن لیڈر نے دعوی کیا کہ آنے والے دنوں میں عمران نیازی مزید گھبرائیں گے اور قوم کی گھبراہٹ کم ہوتی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی ناسمجھ گفتگو ملک کیلئے گھبرانے والی بات ہے۔ عمران نیازی ملک کی ساکھ خراب نہ کریں۔
وزیراعظم عمران خان کے سابق ترجمان ندیم افضل چن نے دوبارہ پیپلزپارٹی میں شمولیت اختیار کرلی ہے، ان کے بھائی وسیم افضل چن کا بڑے بھائی کے پیپلز پارٹی میں شامل ہونے پر ردعمل سامنے آگیا۔ تفصیلات کے مطابق بڑے بھائی ندیم افضل چن کے پیپلز پارٹی میں دوبارہ شمولیت اختیار کرنے پر وسیم چن نے اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے ویڈیو پیغام جاری کر دیا، انہوں نے کہا کہ ندیم افضل چن کا پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ ان کا ذاتی فیصلہ ہے، اس فیصلے میں والد صاحب یا ہم بھائیوں کی حمایت حاصل نہیں ہے۔ وسیم چن نے مزید کہا کہ افضل چن نے اپنے لئے بہتر سمجھا کہ وہ پیپلز پارٹی کے ساتھ بہتر چل سکتے ہیں، انہوں نے اپنی سیاسی راہیں ہم سے جدا کر لیں، تاہم اس فیصلے میں ان کو سپورٹ نہیں کرتے۔ انہوں نے تحریکح انصاف کے مینڈیٹ کی پاسداری کا اعادہ کرتے ہوئے کہا کہ ہم اپنے مینڈیٹ کی پاسداری کریں گے، ہمیں عمران خان پر مکمل اعتماد ہے، ہم تحریک انصاف کے ساتھ ہیں۔ قبل ازیں، ندیم افضل چن چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو کی رہائشگاہ پرپہنچے جہاں انہوں نے بلاول کا استقبال کیا اور میڈیا کے سامنے پاکستان پیپلزپارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ میں نے جب دو دہائی قبل سیاسی سفر شروع کیا تو پاکستان پیپلزپارٹی سے کیا ، پھر درمیان میں ایک فیصلہ آگیا ، اسے میری مجبوری کہیں یا غلطی ، ایک غلط فیصلہ کیا جس کو کھلے دل سے قبول کرتا ہوں ، لیکن جب میں نے پی ٹی آئی جوائن کی تب بھی عمران خان کو بتایا کہ کل بھی بھٹو والا تھا ، آج بھی بھٹو والا ہوں اور ہمیشہ بھٹو والا رہوں گا۔ ندیم افضل چن نے کہا کہ میں شکر گزار ہوں آصف علی زرداری کا ، بلاول بھٹو کا اور اپنے پرانے بھائیوں کا جنہوں نے واپس آنے پر مجھے عزت دی، میرے فیصلے سے میرے حلقے کے عوام اور زمیندار طبقہ بہت خوش ہے۔
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چھوٹی بہن آصفہ کو زخمی کرنے والے ڈرون آپریٹر کو معاف کردیا ہے،بلاول بھٹو زرداری نے نجی ٹی وی کے ڈرون آپریٹر سے ملاقات کے بعد اسے معاف کر دیا، جبکہ سکیورٹی پر تعینات پولیس نے ٹی وی چینل کی ڈی ایس این جی وین اور عملے کو بھی چھوڑ دیا۔ دو روز قبل پیپلز پارٹی کے عوامی مارچ کے دوران ڈرون کیمرا لگنے سے آصفہ بھٹو زرداری زخمی ہوگئی تھیں جس کے بعد انہیں فوری طور پر اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں انہیں طبی امداد فراہم کی گئی اور ان کے زخم پر پانچ ٹانکے آئے۔ اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور ن لیگ کی رہنما مریم نواز نے آصفہ کیلئے نیک خواہشات کا اظہار کیا،شہباز شریف اور مریم نواز نے آصفہ بھٹوزرداری کی جلد صحتیابی کے لیے دعا کی اور مریم نواز نے آصفہ بھٹو کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ امید ہے تم اور مارچ کے تمام شرکا محفوظ ہوں گے۔ آصفہ بھٹو نے بھی اپنے لیے دعائیں اور محبت کا اظہار کرنے والوں کا شکریہ ادا کیا اور بروقت اسپتال پہنچانے پر پولیس کا بھی شکریہ ادا کیا تھا،آصفہ نے زخمی حالت میں اپنی تصاویر بھی شیئر کی تھیں۔
سما نیوز کے پروگرام نیوز بیٹ میں میزبان پارس نے دفاعی تجزیہ کار امجد شعیب سے سوال کیا کہ آپ کو کیا لگتا ہے حکومت کیلئے خیر ہی خیر ہے یا اپوزشین نے حکومت کو گرانے کی تیاری کرلی ہے کیونکہ وہ دعویٰ کررہے ہیں کہ بیس سے زائدا رکان ان کے ساتھ ہیں،یا آپ بھی سمجھتے ہیں عمران خان کو گھبرانے کی ضرورت ہے؟ امجد شعیب نے کہا کہ مولانا کا ایک جملہ دہرادیتا ہوں،وہ یہ ہے خزاں چلی جائے بہار بے شک آئے ناں آئے،یعنی آپ جائیں جہنم میں، عمران خان جائے، آپ جانے آپ کا کام جانے، یہ ہوتی ہے سیاست،عمران خان لازمی طور پر دباؤ میں ہیں۔ تجزیہ کار نے کہا کہ ترپ کے پتے استعمال کرنا عمران خان کا حق ہے، لیکن اگر وہ اس پتے کو صحیح طریقے سے استعمال کریں تو بات ہے،اپنے آپ کو بچانے کیلئے جیسے میاں نواز شریف نے کیا۔ اینکر نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی تعیناتی کے حوالے سے سوال پوچھا، جس پر امجد شعیب نے کہا کہ آرمی چیف توسیع کے معاملے میں دلچسپی نہیں رکھتے، اس حوالے سے انہوں نے آگاہ بھی کردیاہے۔

Back
Top