اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان کی حکومتی اجلاس کے دوران سرزنش کی گئی ہے جس کے بعد حکومت نے ان کے متبادل کیلئے تلاش شروع کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق متعدد صحافیوں کی جانب سے اس معاملے پر بات کی جا رہی ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اٹارنی جنرل پاکستان کے ساتھ حکومتی معاملات پہلے کی طرح نہیں رہے۔
صحافی، تجزیہ کار اور بلاگر عدیل وڑائچ نے اس حوالے سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ "ایوان اقتدار میں اہم شخصیت کی سرزنش، متبادل تلاش کیا جا رہا ہے، حکومتی اجلاس میں نئی قانون سازی پر خود تجاویز دے کر میڈیا پر جا کر متنازع بنایا گیا۔
اسی ٹویٹ کے جواب میں اینکر پرسن اجمل جامی نے سوال اٹھایا کہ اس اہم شخصیت کے نام کے آخر پر خان آتا ہے؟
جس کے بعد سماء ٹی وی سے منسلک صحافی جبار چوہدری نے کہا کہ "اٹارنی جنرل پہلے ہی جانے کے بہانے تلاش کر رہے تھے اس حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے—-ہونا چاہیے" اس جگہ جبار چوہدری نے ڈیش استعمال کیا مگر یقیناً وہ یہی کہنا چاہتے ہیں کہ حکومت کے ساتھ کام کرنے کیلئے جگرا چاہیے۔
جب کہ صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے بہت مناسب مؤقف اختیار کیا ہے انہی عدالتوں سے فئیر سٹانس کی وجہ سے ہی حکومت کو بہت سارے کیسز میں ریلیف ملتا رہا لیکن اگر بات سرزنش تک آگئی تو یہ اچھا سائن نہیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ویسے جتنے مہا قانون دان میڈیا پر ٹویٹر پر باتیں کر رہے ہیں عدالت میں ترمیمی آرڈیننس کا دفاع نہیں کر سکتے۔