
اٹارنی جنرل پاکستان خالد جاوید خان کی حکومتی اجلاس کے دوران سرزنش کی گئی ہے جس کے بعد حکومت نے ان کے متبادل کیلئے تلاش شروع کر دی ہے۔
تفصیلات کے مطابق متعدد صحافیوں کی جانب سے اس معاملے پر بات کی جا رہی ہے اور دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ اٹارنی جنرل پاکستان کے ساتھ حکومتی معاملات پہلے کی طرح نہیں رہے۔
صحافی، تجزیہ کار اور بلاگر عدیل وڑائچ نے اس حوالے سے اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے ایک پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ "ایوان اقتدار میں اہم شخصیت کی سرزنش، متبادل تلاش کیا جا رہا ہے، حکومتی اجلاس میں نئی قانون سازی پر خود تجاویز دے کر میڈیا پر جا کر متنازع بنایا گیا۔
https://twitter.com/x/status/1498709640997400579
اسی ٹویٹ کے جواب میں اینکر پرسن اجمل جامی نے سوال اٹھایا کہ اس اہم شخصیت کے نام کے آخر پر خان آتا ہے؟
https://twitter.com/x/status/1498711766808809477
جس کے بعد سماء ٹی وی سے منسلک صحافی جبار چوہدری نے کہا کہ "اٹارنی جنرل پہلے ہی جانے کے بہانے تلاش کر رہے تھے اس حکومت کے ساتھ کام کرنے کے لیے—-ہونا چاہیے" اس جگہ جبار چوہدری نے ڈیش استعمال کیا مگر یقیناً وہ یہی کہنا چاہتے ہیں کہ حکومت کے ساتھ کام کرنے کیلئے جگرا چاہیے۔
https://twitter.com/x/status/1498713591410798593
جب کہ صحافی ثاقب بشیر نے کہا کہ اٹارنی جنرل نے بہت مناسب مؤقف اختیار کیا ہے انہی عدالتوں سے فئیر سٹانس کی وجہ سے ہی حکومت کو بہت سارے کیسز میں ریلیف ملتا رہا لیکن اگر بات سرزنش تک آگئی تو یہ اچھا سائن نہیں۔
https://twitter.com/x/status/1498719815476944903
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ویسے جتنے مہا قانون دان میڈیا پر ٹویٹر پر باتیں کر رہے ہیں عدالت میں ترمیمی آرڈیننس کا دفاع نہیں کر سکتے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/at-gen-pakistan-and-govt.jpg