خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
پاکستان مسلم لیگ ق کے منحرف ممبر قومی اسمبلی طارق بشیرچیمہ میڈیا سے منہ چھپانے لگے، میڈیا سے دامن بچانے کی ویڈیو وائرل ہو گئی۔تفصیلات کے مطابق ق لیگ کے کے منحرف ایم این اے طارق بشیرچیمہ 3 اپریل کو تحریک عدم اعتماد پر ہونے والے قومی اسمبلی سیشن کے بعد سے میڈیا سے بات کرنے سے کترانے لگے جس کی ویڈیو منظر عام پر آگئی۔ ویڈیو میں دیکھاجاسکتا ہے کہ طارق بشیرچیمہ بات کرنے کے لئَے موجود میڈیا کو نظر انداز کرتے ہوئے گزرنے لگے تو صحافی نے کہا کہ تھوڑی سی تو بات کر لیں، تاہم ق لیگ کے منحرف رہنما نے میڈیا کے کیمروں پر ہاتھ رکھ کر انہیں ویڈیو بنانے سے روکا اور بغیر بات کئَے وہاں سے نکل گئَے۔ ثاقب نامی سوشل میڈیا صارف کی جانب سے ٹوئٹر پر یہ ویڈیو شیئر کی گئی، صارف نے اپنی پوسٹ میں طارق بشیرچیمہ پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چیمہ صاحب انسان کو ایسا کوئی کام نہیں کرنا چاہیے جس کی وجہ سے منہ چھپانا پڑے۔ واضح رہے کہ طارق بشیرچیمہ الیکشن 2013 اور الیکشن 2018 میں تحریک انصاف کے ووٹوں کی وجہ سے جیتے تھے لیکن جب حکومت بحران کا شکار ہوئی اور اپوزیشن کی جانب سے پی ٹی آئی حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی تو وہ اپنی پارٹی اور حکومت سے انحراف کرتے ہوئے اپوزیشن کی صفوں میں بیٹھ گئے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنمامراد سعید نے ملک سے غداری کرنے والوں کو ڈی چوک میں سرعام پھانسی دینے کا مطالبہ کردیا ہے۔ انہوں نے یہ مطالبہ اسلام آباد کے ڈی چوک میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا اور کہا کہ7 مارچ کو خط موصول ہوا 8 کو ملک دشمن عدم اعتماد لے آئے، عمران خان سے امریکا نے اڈے دینے کاکہا تو انہوں نےایبسلوٹلی ناٹ کہہ دیا۔ مرادسعید نےکہا کہ اس پر شہباز شریف نے کہا کہ تھا کہ انکار کرنے کی کیا ضرورت تھی، عمران خان نے اندرونی و بیرونی دشمنوں کو بے نقاب کیا ہے، میں خود اپنی ذات کو اور پاکستانی قوم کو عمران خان کا مقروض سمجھتا ہوں۔ رہنما تحریک انصاف کا مزید کہنا تھا کہ ہم کسی سے ڈکٹیشن نہیں لیں گے اور اپنی پالیسی خود بنائیں گے، ملک سے غداری کرنےوالوں کو ڈی چوک میں پھانسی پر لٹکادینا چاہیے۔
عامر عثمان عادل آج پورے ملک کی نظریں عدالت عظمی کی جانب لگی ہیں جہاں قومی اسمبلی میں تحریک عدم اعتماد کو مسترد کئے جانے پر سوموٹو کیس کی سماعت جاری ہے مختلف قیاس آرائیاں جاری ہیں 1۔ کیا عدالت نظریہ ضرورت کا شکار ہو جائے گی؟ 2۔ کیا بیرونی مداخلت کے ثبوت ملنے پر قائل ہو کر کوئ مضبوط فیصلہ جاری کرے گی جو ملکی سلامتی اور خود مختاری پر کوئ سمجھوتہ نہ کرنے کی تحریک کو تقویت بھی دے اور آئندہ کے لئے اس کا راستہ ہمیشہ کے لئے روکنے کی خاطر ایک نظیر بن جائے 3۔ یا پھر ایک "ہومیو پیتھک " قسم کا فیصلہ جاری کر کے تمام فریقین کو راضی بھی کر دے اور سب کو اپنی اپنی عزت بچانے کا محفوظ راستہ بھی یہ فیصلہ کیا ہو سکتا ہے ؟ ڈپٹی اسپیکر کو یہ رولنگ دینے کا اختیار نہ تھا یا پھر آئین کے آرٹیکل 5 کا اطلاق یہاں نہیں ہوتا کیونکہ بیرونی مداخلت پر ابھی کوی تفتیش نہ کی گئی لیکن عدالت کو احساس ہے کہ اگر اس رولنگ کو مسترد کیا گیا تو آئینی بحران اور سیاسی بحران کا خدشہ ہے اور ملک اس کا متحمل نہیں ہو سکتا چونکہ قومی اسمبلی تحلیل ہو چکی ہے لہذا اب نیا الیکشن ہی اس بحران کا امکانی حل ہے آئینی ماہرین کے نزدیک زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ عدالت قرار دے دے کہ اسمبلی میں ہونے والی کوئ کارروائ کسی عدالت میں چیلنج نہیں ہو سکتی ایک امکان اس بات کا بھی موجود ہے اگر عدالت اس نکتے پر قائل ہو جائے کہ دھمکی آمیز خط کو سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں رکھا گیا جس میں اعلی عسکری قیادت کی موجودگی میں بیرونی مداخلت ثابت ہوا اور اعلامیہ جاری کر دیا گیا اور مزید یہ کہ تحریک عدم اعتماد کی ڈور بیرون ملک سے ہلائ گئی اور پاکستان میں کچھ لوگ دانستہ یا نادانستہ اس سازش کا حصہ بن گئے مزید یہ کہ منحرف اراکین اسمبلی کے بیانات خریدوفروخت کی خبریں ویڈیوز یہ سب عدالت میں بحث کا حصہ بنا دیا جاتا ہے تو اس کی روشنی میں عدالت ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو آئینی طور پر درست قرار دے دے اور پھر اسی تناظر میں وزیر اعظم پاکستان عمران خان کا اسمبلی تحلیل کرنے کا فیصلہ بھی برقرار رکھے لیکن بڑی پیش رفت یہ ہو کہ بیرونی مداخلت اور بغاوت کے الزامات پر ایک کمیشن مقرر کر دے تاکہ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے اور وہ چہرے بے نقاب ہو جائیں جو اس سازش کا حصہ بنے ایک امکان یہ بھی موجود ہے کہ عدالت عظمی ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو تو درست قرار دے دے مگر اسمبلی تحلیل کرنے کے فیصلے کو رد کر دے بس چند گھنٹوں کی بات ہے عدالت کا بھی امتحان ہے کہ وہ ملک کو اس آئینی و سیاسی بحران اور ھیجانی کیفیت سے کیسے نکالتی ہے ؟ ملکی سلامتی اور خود مختاری کو یقینی بنانے کی خاطر ایک تاریخ ساز فیصلہ یا پھر نظریہ ضرورت کو زندہ کرتے ہوئے ایک ہومیو پیتھک فیصلہ دونوں صورتوں میں عدلیہ کی ساکھ داو پہ لگی ہے بس تھوڑا سا انتظار
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ نے عدم اعتماد مسترد کرکے اسمبلیاں تحلیل کرنے کو ساز ش قرار دیدیا ہے۔تفصیلات کے مطابق مولانا فضل الرحمان نے اسلام آباد میں میڈیا نمائندوں سے گفتگو کی اور کہا کہ بیرونی خط نہیں بلکہ یہ عدم اعتماد کو مسترد کرنا اور اسمبلیاں تحلیل کرنا ایک سازش ہے، عمران خان ایک خط کی بنیاد پر ہیرو نہیں بن سکتے۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ قومی ادارے اس سارے معاملے پر اپنی پوزیشن واضح کریں اور بتائیں کہ اس خط پران کا کیا موقف ہے، صرف یہ کہہ دینا کہ ادارے غیر جانبدار ہیں کافی نہیں ہے، ملک میں سیاسی مداخلت اور سازش میں فرق ہوتا ہے۔ سربراہ پی ڈی ایم نے اسٹیبلشمنٹ کے کردار کے حوالے سے سوال کےجواب میں کہا کہ شکوک و شبہات کو نفی نہیں کیا جاسکتا،بتایا جائے کہ ناجائز حکمران کو ساڑھے تین سال حکومت کرنےکیوں دی گئی، تحریک انصاف کی جانب سے دوبارہ دھاندلی کے ذریعے اقتدار میں آنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ انہوں نے عمران خان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ تم اب ایک خط کو بنیاد بنا کر ہیرو نہیں بن سکتے، صدر مملکت بھی سن لیں پارلیمان آپ کا بھی مواخذہ کرسکتی ہے، عمران خان نے بدنیتی اور ایک مفروضے پر اسپیکر کی رولنگ کو استعمال کیا۔ مولانا فضل الرحمان نےمزید کہا کہ انتخابات کیلئےپہلے اصلاحات کرنا ہوں گی،ایسے انتخابات میں جانا ایسا ہی ہے کہ ایک گدلے پانی سے نکل کر دوسرے میں داخل ہوگئے، عدالت سے استدعا کرتےہیں کہ ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ کو کالعدم قرار دیں اگر ایسا نہ کیا گیا تو 197 اراکین اسمبلی کی ملک سے وفاداری مشکوک ہوجائے گی۔
قومی اسمبلی سیکرٹیریٹ ٹیکر اسلام آباد 5 مارچ 2022 وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد پر رولنگ کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کے بارے میں میڈیا ہر چلنے والی خبروں کی سختی سے تردید میڈیا چینلز پر اجلاس کی صدارت نہ کرنے کے حوالے سے چلائ جانے والی خبریں من گھڑت اور بے بنیاد ہیں۔ ترجمان قومی اسمبلی اسپیکر قومی اسمبلی نے اپنے خلاف عدم اعتماد کی تحریک جمع ہونے کی وجہ سے اجلاس کی صدارت نہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ ترجمان قومی اسمبلی عدم عتماد پر ڈپٹی اسپیکر کی طرف سے دی جانے والی رولنگ سے اسپیکر قومی اسمبلی متفق تھے اور پر اسپیکر قومی اسمبلی کے دستخط موجود ہیں۔ ترجمان قومی اسمبلی رولنگ کے حوالے سے کیس عدالت عظمی میں زیر سماعت ہے۔ ترجمان اسپیکر قومی اسمبلی اس سلسلت میں اپنے وکلاء کے زریعے اپنا موقف عدالت میں پیش کریں گے۔ ترجمان اس معاملہ پر اسپیکر سے منسوب کر کے من گھڑت اور بے بنیاد خبریں چلانے سے اجتناب کیا جائے۔ ترجمان
اینکر پرسن ارشدشریف نے آج ہونے والی اسمبلی کی کارروائی کے بعد میڈیا پر سپریم کورٹ کی جانب سے نوٹس کے معاملے پر کہا کہ قومی سلامتی کے معاملے پر سپریم کورٹ نے پٹیشن مسترد کر دی تھی، آج کیوں شہبازشریف کی ٹوئٹ کے بعد میڈیا پر سوموٹو نوٹس کی خبریں ہیں۔ تفصیلات کے مطابق ارشد شریف نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ کل قومی سلامتی معاملے پر سپریم کورٹ نے پیٹیشن یہ کہہ کر مسترد کردی کے پارلیمان کی کسی کارروائی پر عدالت میں سوال نہیں اثھایا جا سکتا ہے۔ ارشد شریف نے سوال اٹھایا کہ شہباز شریف کی ٹویٹ کے بعد کیا حالات بدل گئے جو میڈیا سؤو موٹو نوٹس کی خبریں آ گئیں یہ خبریں کہاں سے آئیں؟ یاد رہے کہ مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف نے ٹویٹ کیا تھا کہ عمران خان نے ملک کو انتشار کی طرف دھکیل دیا ہے یہ کسی بڑی غداری سے کم نہیں۔ نیازی اور اس کے ساتھیوں کو بھاگنے نہیں جانے دیا جائے گا۔ آئین کی صریح اور ڈھٹائی سے خلاف ورزی کے نتائج برآمد ہوں گے۔ امید ہے سپریم کورٹ آئین کو برقرار رکھنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے گی۔ شہبازشریف کی اس ٹوئٹ کے بعد ذرائع ابلاغ پر خبریں چلنے لگی تھیں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے ایوان میں تحریک عدم اعتماد پر ہونے والی کارروائی کے ضمن میں نوٹس لے لیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل دھمکی آمیز خط کے معاملے پر کہا تھا کہ آئین پاکستان کے آرٹیکل 69 کے تحت پارلیمان میں ہونے والی کارروائی پر عدالت میں سوال نہیں اٹھایا جا سکتا۔
سینئرصحافی و تجزیہ کار نصرت جاوید نے موجودہ سیاسی صورتحال میں ایک بڑا دعویٰ کردیا ہےجس سے سیاسی میدان میں ایک طوفان برپاہوگیاہے۔ تفصیلات کے مطابق عمران خان کی حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی تحلیل کیے جانے کے بعدملک میں قبل از وقت انتخابات کی فضاء پیدا ہوچکی ہے، عمران خان نے بھی قوم کو الیکشن کی تیاری کرنے کا پیغام دیدیا ہے۔ اسی حوالے سے سینئر تجزیہ کار اور صحافی نصرت جاوید نےسماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے بیان میں ایک بڑا دعویٰ کردیا ہے۔ نصرت جاوید نے کہاکہ نئے عام انتخابات کے ذریعے عمران خان کو 2تہائی اکثریت سے منتخب کروانے کیلئے پوری گیم سیٹ کردی گئی ہے، شہباز شریف کو اس وقت سیاست سے کنارہ کشی اختیار کرنےکا اعلان کردینا چاہیے کیونکہ ان کی منصوبہ بندی ایک بار پھر بری طرح ناکام ہوگئی ہے۔ واضح رہے کہ آج قومی اسمبلی میں اپوزیشن کی حکومت مخالف عدم اعتماد کی تحریک کے مسترد ہونےکے بعد صدر مملکت نے وزیراعظم عمران خان کی سفارش پر قومی اسمبلی اور وفاقی کابینہ تحلیل کرنے کا اعلان کیاتھا۔
سینئر اینکر پرسن کاشف عباسی نے کہا ہے کہ آج ن لیگ آئین و قانون کی باتیں کررہی ہے ، آئین اٹھا کر دیکھیں اسی آئین میں درج ہے کہ لوگوں کی خرید وفروخت کرنا غیر قانونی ہے۔ نجی ٹی وی چینل اے آروائی نیوز کی خصوصی ٹرانسمیشن سے گفتگو کرتے ہوئے کاشف عباسی کا کہنا تھا کہ ابھی میں دیکھ رہا ہوں کہ مصدق ملک صاحب ہاتھ میں آئین کی کتاب پکڑے جذباتی انداز میں کھڑے دکھائی دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ یہ جو اپوزیشن نے اراکین اسمبلی کو لوٹا بنا کر 192 کی اکثریت حاصل کی ہے یہ بھی آئین کے آرٹیکل 63 کی خلاف ورزی ہے، تب ان لوگوں کو شرم نہیں آتی؟اس وقت ان کی اخلاقیات کہاں چلی جاتی ہیں؟ کاشف عباسی نے کہا کہ ان سیاستدانوں کی قومی غیرت اس وقت کیوں نہیں جاگتی جب یہ خود سیٹیں یا ٹکٹیں یا قیمتیں دے کر لوگوں کو اپنی سائیڈ پر لاتے ہیں، اس وقت مصدق ملک کی تقریریں کہاں تھیں؟ جس کے اندر اخلاقیات ہوتی ہے اس کی اخلاقیات ہر جگہ جاگتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقیات کبھی بھی سلیکٹیو نہیں ہوتی کہ یہاں جاگنا ہے اور یہاں نہیں جاگنا،یہی آئین کہتا ہے کہ کوئی بھی رکن اسمبلی اگر اپنی پارٹی پالیسی کے خلاف ووٹ ڈالے تو اسے نااہل کردیا جائے، آج ان کی اخلاقیات جاگی ہے تو ٹھیک جاگی ہے مگر میں ان کی مزید عزت کرتا جب ان کی اخلاقیات ہفتہ پہلے بھی ایسے ہی جاگی ہوتی اور یہ اپنی پارٹیوں میں کھڑے ہوکر کہتے کہ لوگوں کی خرید وفروخت غیر آئینی اقدام ہے۔
معروف اینکر پرسن اور صحافی غریدہ فاروقی نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ہو گئے ہیں اور اس تحریک کے حق میں 197 ووٹ آئے ہیں۔ سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر غریدہ فاروقی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کامیاب ! 197 کا مجموعی نمبر! (ایاز صادق کے ایک ووٹ کے بغیر)۔ اپوزیشن کیجانب سے اسمبلی اجلاس کی کارروائی جاری ہے اور عمران خان وزیراعظم نہیں رہے۔ یاد رہے کہ ڈپٹی اسپیکر قومی اسمبلی کی جانب سے اجلاس میں تحریک عدم اعتماد پر رولنگ دے کر اسے مسترد کر دیا گیا تھا جب کہ اس کے بعد اپوزیشن نے پارلیمنٹ ہاؤس کے اندر ہی دھرنا دینے کا اعلان کرتے ہوئے اپنا ہی اجلاس شروع کر دیا تھا۔ اس اجلاس کی کارروائی کے دوران ایاز صادق اسپیکر قومی اسمبلی کی کرسی پر براجمان ہو گئے اور اجلاس کی کارروائی کو شروع کیا ، اس دوران تحریک عدم اعتماد کیلئے ووٹنگ کرائی گئی جس میں شہبازشریف کامیاب قرار پائے۔ ایاز صادق نے ہاؤس کی کارروائی چلاتے ہوئے کہا کہ ڈپٹی اسپیکر نے اس پر رولنگ دی مگر کسی کو آئین روندنے کی اجازت نہیں۔ انہوں نے آرٹیکل5 پڑھ کر سنایا اور کہا کہ کسی اسپیکر کے پاس آئین پر رولنگ دینے کا اختیار نہیں ہے۔
اپوزیشن اتحادپی ڈی ایم کے سربراہ مولانافضل الرحمان نےکہا ہے کہ عمران خان نے آمریت کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ(پی ڈی ایم)کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نےیہ بیان نجی ٹی وی چینل سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے دیا اور کہا کہ قومی اسمبلی کے ایجنڈے میں شامل عدم اعتماد کی تحریک پر ایک ایسے خط کو ترجیح دی جارہی ہے جس کا اس سے کوئی تعلق بھی نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے یہ اقدام اٹھا کر بھاگنے کی کوشش کی ہے،یہ آئین کے خلاف کارروائی ہوئی ہے، ڈپٹی اسپیکر آئین کے تحت ایسی رولنگ دینے کے مجاز نہیں ہیں، یہ لوگ آئے بھی ناجائز طریقے سے تھے اور اب گئے بھی ناجائز طریقے سے ہیں، یہ ہارے ہوئے اور شکست سے بھاگے ہوئے لوگ ہیں۔ مولانافضل الرحمان نے کہا کہ کیا یہ وہ سرپرائز تھا جو یہ قوم کو دینا چاہتے تھے؟ 1988 میں بلوچستان اسمبلی کو بھی ایسے ہی توڑا گیا تھا، ہم اگلے ہی روز ہائیکورٹ چلے گئے اور عدالت نے اسمبلی کو بحال کردیا۔ سربراہ پی ڈی ایم نے مزید کہا کہ بحران پیدا کرکے جمہوریت نہیں چلائی جاسکتی، ہمارا پہلےدن سے مطالبہ اور ہدف ملک میں عام انتخابات کا انعقاد تھا، اس حکومت نے کے پی کے میں بلدیاتی انتخابات کے پہلے مرحلے میں شکست کے بعد خزانے کے منہ کھول دیئے تھے۔
علیم خان نے اپنے 9 ارکان سمیت وزارت اعلیٰ پنجاب کے لیے اپوزیشن کے نامزد امیدوار حمزہ شہباز کی حمایت کا اعلان کردیا ہے، لیکن مسلم لیگ ن کے ایم این اے میاں جلیل احمد شرقپوری نے علیم خان کو خوب آڑے ہاتھوں لیا۔ ٹوئٹر پر میاں جلیل احمد شرقپوری نے علیم خان کی ایک پرانی ویڈیو شیئر کی جس میں علیم خان کی جانب سے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو 30ارب روپے ہرجانے کا نوٹس بھیجنے کا فیصلہ کیا تھا،ویڈیو کو زیادہ سے زیادہ شئیر کرنے کی اپیل بھی کی تھی۔ ویڈیو میں علیم خان بتارہے تھے کہ شہباز شریف نے عمران خان صاحب پر الزامات لگائے ہیں،اور پھر میرا نام لے کر بھی عمران خا کے خلاف باتیں کہی ہیں،گزشتہ آٹھ سال سے وہ وزیراعلیٰ ہیں، میں لاہور میں رہتا ہوں،میں کون سا سبی میں رہتا ہوں کہ زمینوں پر قبضہ کرلیا،زمینیں یہ دکھا نہیں سکے۔ علیم خان نے کہا تھا کہ شہباز شریف میڈیا کے سامنے آئیں اور بتائیں کہ کتنی زمینیں ہیں میرے پاس، کتنی ایف آئی آر ہیں میرے خلاف،کتنی سرکاری اور نجی زمینوں پر قبضہ کیا ہے، وہ جو بیوائیں،یتیم ہیں جن کی زمینوں پر میں نے قبضہ کیا ہے وہ آخر ہیں کہاں؟ آج تک سامنے کیوں نہیں آسکیں،کسی چینل کسی میڈیا نے کبھی دکھایا کیوں نہیں۔ علیم خان نے کہا تھا کہ شہباز شریف کی دم پر پاؤں آگیا ہے جب سے میں نے این اے ایک بائیس کا الیکشن جیتا ہے،ان کو پتا لگ گیا کہ ایاز صادق بری طرح ہارا ہے،بے ایمانی کے ریکارڈ قائم کرنے باجود انہیں بری طرح ناکامی ملی ہے،میں عمران خان کے ساتھ ہوں، آج بھی اور کل بھی کھڑا رہوں گا۔ علیم خان نے کہا تھا کہ میں نے شہباز شریف کے خلاف ہرجانے کا نوٹس اسلئے بھیجا ہے کہ ان کے پاس کوئی ثبوت ہے تو وہ پیش کریں،ورنہ سرعام معافی مانگیں اور کہیں کے ہمیں شرمندگی ہے،ہمیں چبھن ہیں ان کی جیت سے یہ کہیں،انہیں جلن یہ ہے کہ ہم عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں، اور ہم عمران خان کا ساتھ کبھی نہیں چھوڑیں گے۔ دوسری جانب امبرین نامی صارف نے ایک پرانی ویڈیو شیئر کی اور لکھا کہ اس ویڈیو میں علیم خان کہتا ہے میں اپنے باپ کا اصل تخم ہوں ۔ یعنی اب شہباز شریف کے ساتھ مل گیا ہے یہ علیم خان یہ اپنے باپ کا تخم نہیں ہے۔ ویڈیو میں علیم خان خطاب کے دوران کہتے ہیں کہ شہباز شریف نے کہا کہ جہانگیر ترین کے بعد اب علیم خان کی باری ہے،شہباز شریف تم نے کہا تھا کہ ہم آصف علی زرداری کو لاہور کی گلیوں میں گھسیٹیں گے،میں شہباز شریف کو کہتا ہوں کہ میں تمھیں لاہور کی گلیوں نکال کر گھیسیٹوں گا،اگر اپنے باپ کے ہو تو میرا مقابلہ کرکے دکھاؤ،جہاں سے تم الیکشن لڑے تھے وہاں سے میں الیکشن جیت کے دکھاؤں گا۔ علیم خان نے کہا تھا کہ شہباز شریف جس دن تم نے زرداری کے ساتھ مل کر اپنی حکومت بچائی تھی،اس دن تم نے تو اپنا جواب دے دیا تھا پر میں اپنے باپ کا اصل تخم ہوں،تمھاری طرح نہیں ہوں، میں اپنی زبان پر قائم ہوں تمھیں تمھارے گھر سے نکالوں گا،اور تمھیں لے کر گوار منڈی کی گلیوں میں جاؤں گا۔ لاہور میں اپوزیشن کے نامزد امیدوار حمزہ شہباز نے علیم خان سے ملاقات کی تھی اس دوران علیم خان نے اپنے 9 ارکان سمیت ان کی حمایت کا فیصلہ کیا تھا،تحریک انصاف کے منحرف رہنما علیم خان پہلے ہی تحریک انصاف کے نامزد کردہ امیدوار پرویز الہیٰ کا ساتھ نہ دینے کا اعلان کرچکے تھے۔
ہماری سانسیں ہمارے اللہ کے اختیار میں ہیں،مشاق احمد کا شہباز شریف کے بیان پر ردعمل اپوزیشن لیڈر شہباز شریف نے قوم کو بھکاری کہا جس پرانہیں شدید تنقید کا نشانہ بنایا جارہاہے، قوم کو بھکاری بناکر پیش کرنے والے شہباز شریف کے بیان پر قومی ہیرو و سابق قومی کرکٹر مشتاق احمد نے بھی دین اسلام کی روشنی میں اپنا ردعمل دے دیا۔ مشتاق احمد نے اپنی ویڈیو میں کہا کہ میں ایک پیغام دینا چاہتا ہوں کہ پوری کائنات کا خالق اور مالک اللہ تعالیٰ ہے،زندگی اور موت کامالک اور خالق اللہ تعالی ہے،عزتوں اور ذلتوں کا رازق اور خالق سب اللہ تعالیٰ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام مسلمان بھائیوں کو پیغام دینا چاہتا ہوں کہ کل میں نے ایک پروگرام میں ایک سیاست دان کی ایک بات سنی قوم کے حوالے سے لیکن حقیقت یہ ہے کہ ہماری سانسیں ہمارے اللہ کے اختیار میں ہیں، اللہ کے سوا کسی کے اختیار میں نہیں ہے،ہمارے ملک کا پارلیمنٹ بنانے والا اللہ ہے۔ مشتاق احمد نے کہا کہ جب اللہ کو سامنے رکھ کراس کے نبی کی زندگی کو سامنے رکھ کر امربالمعروف ونہی المنکر کرتے رہیں گے،تو یقین کریں انشاء اللہ اللہ ہمارا ساتھ دے گا،پاکستانیوں کو میرا پیغام ہے کہ حق کی بات کریں حق پر ساتھ رہیں اور حق کی بات پر عمل کریں،اللہ ہماری اور ہمارے ملک کی حفاظت فرمائے۔ شہاز شریف کی جانب سے قوم کو بھکاری کہنے پر وفاقی وزرا نے بھی خوب آڑے ہاتھوں لیا، وفاقی وزیرمنصوبہ بندی اسد عمر نے کہا کہ میاں صاحب یہ قوم بھکاری نہیں ہے،اس کی اشرافیہ کا ایک بڑا حصہ ضرور بے ضمیر ہے اور اپنے ذاتی مفاد کے لئے بھیک مانگنے سے بھی گریز نہیں کرتے. یہ قوم ایک غیرت مند قوم ہے اسی لئے آج کے اس تاریخی لمحہ میں ایک غیرت مند لیڈر کے ساتھ کھڑی ہے۔ پارلیمانی لیڈر سندھ اسمبلی خرم شیر زمان نے کہا تھا کہ شہباز شریف کو قوم کو بھکاری کہنے کے بعد خود انحصاری کے بیان دیتے ہوئے شرم آنی چاہئے، شریف برادران نے قائد اعظم کے فرمان کام کام کے بجائے کرپشن ڈاکہ زنی پر عمل کیا،اربوں روپے کی کرپشن کرنے والے کس منہ سے قائد اعظم کے فلسفے کا درس دے رہے ہیں؟قائدِ اعظم نے مسلمانوں کو ایک آزاد ملک دیا،کرپٹ سیاستدانوں نے قوم کو انگریزوں کا غلام بنانے کی سازش کی،حیرت ہے کرپشن چارجز والا شخص کیسے وزیر اعظم بننے کا امیدوار ہے۔ نجی ٹی وی کے پروگرام میں لیگی صدر شہباز شریف سے میزبان نے سوال کیا کہ خواجہ آصف نے کہا امریکہ ہمارا وینٹی لیٹر ہے، امریکہ کے بغیر نہیں رہ سکتے کوئی قدم اٹھایا تو گھٹنوں پر آجائیں گے۔ جس پر شہباز شریف نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ بھکاری اپنی مرضی کا فیصلہ نہیں کرسکتے، ہمیں اپنی قوم کا پیٹ پالنا ہے،ہم کیسے کسی سے لڑ سکتے ہیں کیسے نعرے لگا سکتے ہیں یہ ہماری بقا کا مسئلہ ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان محمد حفیظ نے وزیراعظم عمران خان اور موجودہ حکومت کے حق میں بیان جاری کیا تو مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والی ایم پی اے حنا پرویز بٹ کو بُرا لگ گیا اور انہوں نے قومی کرکٹر کو کہا کہ ان کا سیاست سے کوئی لینا دینا نہیں، چپ چاپ کرکٹ کھیلیں۔ تفصیلات کے مطابق محمد حفیظ وزیراعظم کی غیر مشروط حمایت کا اعلان کیا تھا اور شہبازشریف کے پاکستانی قوم کو بھکاری کہنے کے بیان کی مخالفت کی تھی جس پر لیگی ایم پی اے حنا پرویز بٹ چپ نہ رہ سکیں۔ حنا پرویز بٹ نے سیاست ڈاٹ پی کے ہی کی خبر پر ردعمل دیتے ہوئے اس کو ری ٹوئٹ کیا اور حفیظ سے کہا کہ "منہ بند رکھیں اور چپ چاپ کرکٹ کھیلیں۔ ایک نااہل کو سپورٹ کرنے کی بالکل ضرورت نہیں۔سیاست سے آپ کا کوئی لینا دینا نہیں" یاد رہے کہ قومی کرکٹر نے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ میں بصد احترام تمام سیاسی رہنماؤں کو یہ واضح کردینا چاہتا ہوں کہ میرے وزیراعظم عمران خان سے بہت سے اختلافات ہیں، مگر ملک خودمختاری کے حوالے سے وزیراعظم کے نقطہ نظر کو دیکھتے ہوئے میں ان کے ساتھ کھڑا ہوں، میں اپنے پاکستانی ہونے پر فخر کرتا ہوں۔ انہوں نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی جانب سے "بھکاری کبھی منتخب کرنےوالے نہیں ہوسکتے" کے ٹرینڈ کو بھی اپنے بیان کا حصہ بنایا اور اس کے آگے کراس کا نشان لگا کر اس بیان کو مسترد کرنے کا اعلان کیا۔
پاکستان کے ادارہ شماریات کی جانب سے شائع کی گئی لیبر سروے کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 3 سال کے دوران ملک میں 55 لاکھ نئی ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے۔ جو کہ 2008 سے 2018 تک کے پیپلزپارٹی اور مسلم لیگ ن کے دور سے کہیں زیادہ ہے۔ تفصیلات کے مطابق بیورو آف اسٹیٹسٹکس نے ایک سروے رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق گزشتہ 3 سالوں میں ہر سال اوسطاً 18 لاکھ 40 ہزار سے زائد ملازمتیں پیدا ہوئی ہیں۔ جب کہ صوبہ سندھ میں بھی بیروزگاری کی شرح کم ہوئی ہے جہاں اس عرصے کے دوران 6 اعشاریہ 3 فیصد بیروزگاری ہے جو کہ گزشتہ ادوار کے مقابلے میں بہت بہتر ہے۔ تاہم صوبہ سندھ میں ہی یہ بیروزگاری کی شرح مسلم لیگ ن کی حکومت کے اختتام پر 5 اعشاریہ 8 فیصد تھی۔ سندھ میں اس شرح میں کمی کی ایک بڑی وجہ یہ ہے کہ یہاں فیملی ورکرز کو بھی باقاعدہ باروزگار افراد کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے جن کی شرح ⅕ ریکارڈ کی گئی ہے۔ یاد رہے کہ پیپلزپارٹی کے دورحکومت 13-2008 کے دوران 69 لاکھ ملازمتوں کے مواقع پیدا ہوئے جو کہ سالانہ بنیادوں پر 14 لاکھ بنتی ہیں۔ جب کہ مسلم لیگ ن کے دور حکومت 18-2013 کے دوران 57 لاکھ نئی نوکریاں پیدا کی گئیں جو کہ سالانہ 11 لاکھ 40 ہزار سے زائد بنتی ہیں۔ اسی طرح اگر دیکھا جائے تو مسلم لیگ (ن) کے پانچ سالہ دور حکومت میں معاشی ترقی کی اوسط شرح پی ٹی آئی کے دور حکومت میں اوسط شرح نمو سے کافی زیادہ تھی۔ گزشتہ 70 سالوں میں پہلی بار ملک نے مالی سال 20-2019 کے دوران جی ڈی پی میں بھی 1 فیصد کمی دیکھی جب دنیا عالمی وبا کورونا سے متاثر تھی۔ سروے کے نتائج سے یہ بات سامنے آئی کہ ملازمتوں کی تخلیق میں شعبہ جاتی شراکت ناہموار تھی اور نئی ملازمتوں کی اکثریت صنعتی شعبے میں پیدا ہوئی تھی۔ وزیراعظم نے اپنی حکومت کے دور میں 10 ملین ملازمتیں پیدا کرنے کا وعدہ کیا تھا اور 5.5 ملین ملازمتوں کی تخلیق سے پتہ چلتا ہے کہ 2023 تک صرف 9 ملین ملازمتیں ہی پیدا کی جا سکتی تھیں۔ یاد رہے کہ سروے میں 10 سال یا اس سے زیادہ عمر کے تمام افراد جنہوں نے پچھلے ایک ہفتے کے دوران کم از کم ایک گھنٹہ کام کیا ہے ان کو بطور ملازم اور باروزگار ہی تصور کیا گیا ہے۔ تاہم ملازمت پیشہ افراد کی 10 سال کی عمر کی تعریف چائلڈ لیبر کے خاتمے کے لیے پاکستان کے عالمی اسٹینڈرڈ سے مطابقت نہیں رکھتی۔ دوسری جانب پاکستان انسٹی ٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (PIDE) کی طرف سے جاری کردہ روزگار کی صورتحال پر رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ 19-2018 تک ملک کے 31 فیصد سے زائد نوجوان بے روزگار تھے۔ تازہ ترین سروے کے نتائج سے پتہ چلتا ہے کہ مالی سال 21-2020 میں بے روزگاری کی شرح 6.3 فیصد تھی جو مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے اختتام کے مقابلے میں زیادہ تھی۔ لیکن سروے کے مطابق یہ پچھلے سال میں ریکارڈ کیے گئے 6.9 فیصد سے کم تھا۔ خیبرپختونخوا میں بیروزگاری کی شرح تین سال قبل 7.2 فیصد تھی، جو گزشتہ مالی سال میں بڑھ کر 8.8 فیصد تک پہنچ گئی جو کہ چار وفاقی اکائیوں میں سب سے زیادہ ہے۔ پنجاب میں گزشتہ مالی سال میں بے روزگاری کی شرح 6.8 فیصد تھی جو کہ 6 فیصد سے زیادہ ہے۔ لیکن پچھلے سال سندھ میں یہ 3.9 فیصد تھی جو تین سال پہلے 4.9 فیصد تھی۔ بلوچستان میں بے روزگاری کی شرح 4.3 فیصد ریکارڈ کی گئی جو کہ تین سال پہلے کے مقابلے میں قدرے زیادہ ہے۔ شعبہ کے لحاظ سے کل روزگار میں زراعت کے شعبے کا حصہ تین سال پہلے کے 38.5 فیصد سے کم ہو کر 37.4 فیصد رہ گیا ہے۔ لیکن صنعتی شعبے کا حصہ 23.7 فیصد سے بڑھ کر 25.4 فیصد ہو گیا۔ ملازمتوں میں خدمات کے شعبے کا حصہ بھی تقریباً 38 فیصد سے کم ہو کر 37.2 فیصد رہ گیا۔ واضح رہے کہ گزشتہ تین سالوں کے دوران صنعتی شعبے میں تقریباً 2.5 ملین ملازمتیں پیدا ہوئیں جبکہ مسلم لیگ ن کے پانچ سالہ دور میں 2.1 ملین ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ زرعی شعبے میں مزید 1.4 ملین ملازمتیں اور خدمات کے شعبے میں 1.7 ملین ملازمتیں پیدا ہوئیں۔ مسلم لیگ (ن) کے دور میں خدمات کے شعبے میں تقریباً 4.3 ملین ملازمتیں پیدا ہوئی تھیں۔
عدم اعتماد پر عمران خان کے دھمکی آمیز خط میں صداقت نہیں،امریکی محکمہ خارجہ ستائیس مارچ کے جلسے میں وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دھمکی آمیز خط کے معاملے پر امریکی محکمہ خارجہ نے اپنا ردعمل دے دیا،امریکی محکمہ خارجہ نے وزیر اعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک میں کردار سے لاتعلقی کا اظہار کردیا۔ امریکی وزارت خارجہ نے جیو نیوز کی جانب سے بھیجے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ عدم اعتماد میں امریکا کے ملوث ہونے کے الزامات میں صداقت نہیں،عدم اعتماد کے بارے میں دھمکی آمیز خط میں بھی صداقت نہیں، پاکستان میں جاری صورتحال کو مانیٹر کررہے ہیں،پاکستان کے آئینی عمل کی تکریم کرتے ہیں اور پاکستان میں قانون کی حکمرانی کی حمایت کرتے ہیں۔ دوسری جانب برطانوی اخبار انڈیپینڈیٹ اردو کی جانب سے بھی امریکی محکمہ خارجہ کو سوالنامے میں بھیجے گئے،جس میں پوچھا گیا کہ کیا محکمہ خارجہ وزیراعظم عمران خان کے حالیہ بیان سے واقف ہے؟ کیا محکمہ خارجہ نے بذریعہ اسلام آباد سفارت خانہ پاکستان سے اس حوالے سے کوئی رابطہ کیا ہے؟محکمہ خارجہ کا وزیراعظم عمران خان کی جانب سے دھمکی آمیز خط کے حوالے سے کیا ردعمل ہے؟ جس کے جواب میں امریکی محکمہ خارجہ نے کہا کہ اس میں کوئی صداقت نہیں۔ ستائیس مارچ کو جلسے میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا تھا کہ میرے خلاف عالمی سازش کی گئی ہے،پریڈ گراؤنڈ میں امر بالمعروف جلسے سے خطاب کرتے ہوئے ایک خط جیب سے نکال کر دکھایا تھا اور کہا تھا کہ ہمیں تحریری دھمکیاں دی گئی ہیں، میرے پاس خط ثبوت کے طور پر موجود ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا تھا کہ بیرونی سازش کی تفصیلات وقت آنے پر قوم کو بتاؤں گا، پیسہ باہر کا ہے اور لوگ ہمارے استعمال ہو رہے ہیں، ہمارے زیادہ تر لوگ انجانے میں استعمال ہو رہے ہیں اور کچھ جان بوجھ کر ہمارے خلاف پیسہ استعمال کر رہے ہیں۔
سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے وزیراعظم کو موصول ہونے والے' دھمکی آمیز خط 'کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر تو یہ خط حقیقی ہے تو حکومت کو چاہیئے تھا کہ عدالت میں اس کے خلاف کوئی ریفرنس دائر کرتے۔ تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام 'رپورٹ کارڈ ' میں دھمکی آمیز خط کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان صاحب کو چاہیئے کہ خط پارلیمان میں لے کر آئیں کیونکہ ملک کا سب سے زیادہ معزز پلیٹ فارم وہی ہے، پارلیمان کی حیثیت نیوکلس کی ہے، وزیراعظم اور قائد حزب اختلاف اس طرح کے موضوع پر بحث کے لئے اسی جگہ کا انتخاب کرتے ہیں، تاہم وزیر اعظم نے تمام اپوزیشن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ غدار ہیں، اور بیرونی ممالک کے ساتھ مل کر وزیراعظم کے خلاف سازش کر رہے توپھر وہ اپوزیشن کو وہ خط کیوں دکھائیں گے۔ انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہ خط کا اب تک جتنا بھی متن سامنے آیا ہے اس سے تو یہی ظاہر کیا جارہا ہے کہ پی ڈی ایم اور اپوزیشن نے بیرونی ممالک کے ساتھ مل کرسازش کی ہے، اپوزیشن پر تو الزام لگایا جارہا ہے تو انہیں تو یہ خط دکھانے کی ضرورت نہیں رہتی، وزیراعظم کو چاہیئے تھا کہ عدالت میں اس کے خلاف کوئی کیس کوئی ریفرنس لے کر جاتے کہ ہماری اپوزیشن غدار ہو گئی ہے، صرف چیف جسٹس کو خط دکھانے سے کوئی بات نہیں بنے گی۔ انہوں نے اینکر کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ چلو مان لیں کہ خط ہے تو کیا خط میں خودبخود ثابت ہو گیا کہ اپوزیشن، پی ڈی ایم، نواز شریف سب غدار ہیں۔ دوسری جانب تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے خط کے ہونے یا نہ ہونے کے ابہام کی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعظم کو 1 نہیں متعدد خط موصول ہوئے ہیں، جن میں سے کچھ خط ایسے بھی ہیں جو کسی اور کو لکھے گئے ہیں۔ ارشاد بھٹی کا کہنا تھا کہ پہلے انہیں بھی ابہام تھا کہ یہ خط وزیراعظم کی جانب سے کوئی سیاسی پینترا ہے، جیسے پہلے قطری خط تھے اب پیش خدمت ہے "جیب کا خط"، لیکن بڑے باوثوق لوگوں سے علم ہوا ہے کہ ایک خط نہیں ہے، متعدد خط ہیں، ان خطوط میں اپوزیشن کی جانب سے پیش کی جانے والی تحریک عدم اعتماد کا ذکر ہے، اور کسی ایک ملک کی ناراضگی کا بھی ذکر ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک یہ خطوط پارلیمان، سیکورٹی کونسل، کوئی اور ایسے فورم یا پھر چیف جسٹس کے سامنے پیش نہیں کئے جاتے ان کی حقیقت پر ابہام رہے گا، یہ ایک مبینہ طور پر الزام ہے کہ اپوزیشن غدار ہے۔ اینکر کی جانب سے سوال کیا گیا کہ وزیراعظم صاحب ایس کیا کرہے ہیں کہ ان کے خلاف سازش شروع ہو گئی، جس کے جواب میں تجزیہ کار ریما عمر کا کہنا تھا کہ پہلے تو ہمارے وزیراعظم عمران خان صاحب ہر چیز کو مشکوک کر دیتے ہیں، بھٹو کو کس نے مارا، ان کے خلاف 'کوپ' کس نے کیا، کیاضیاالحق صاحب کسی عالمی سازش کی پتلی تھے، اس سب کو وہ عالمی سازش کے زمرے میں لے آتے ہیں، تو کیا جب نواز شریف کے دور میں جب نیوکلئیر میزائل کا تجربہ کیا گیا اور پاکستان پر معاشی پابندیاں لگائی گئیں، وہ کوئی سازش نہیں تھی، مختلف ممالک کے دیگر ممالک سے کچھ نہ کچھ مفادات ہوتے ہیں جس کی وجہ سے کوئی ایکشن ہوتا، پابندیاں لگتی، امداد ملتی اور بھی دیگر ڈپلومیسی ٹول استعمال کئے جاتے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تاہم ان تمام باتوں کو بنیاد بنا کر یہ کہہ دینا کہ تما اپوزیشن غدار ہے، وزیراعظم کے خلاف عالمی سازش میں ملوث ہے، یہ غلط بات ہے، شاید خط ہوں گے، لیکن شاید حکومت کی جانب سے ان کی انٹرپریٹیشن غلط کی جارہی ہے، پارلیمان ایک مقدس اور قابل احترام ادارہ ہے، یہ کہنا بھی قطعی طور پر درست نہیں کہ حکومت کے علاوہ تمام پارلیمانی ممبران غدار ہیں۔
وفاقی وزیر فواد چودھری نے اپنے کزن اور جہلم منتخب پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی چودھری فرخ الطاف کو بے شرم قرار دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق چودھری فرخ الطاف پی ٹی آئی کے منحرف ارکان میں شامل ہو کر اپوزیشن کا ساتھ دے رہے ہیں اور ان کی سندھ ہاؤس میں دیگر منحرف ارکان کے ساتھ بیٹھے ہوئے تصویر سامنے آئی ہے۔ مذکورہ تصویر میں چودھری فرخ الطاف کو رمیش کمار کے ساتھ بیٹھے دیکھا جا سکتا ہے جو کہ بیٹھے انتہائی انہماک کے ساتھ کسی کی گفتگو سن رہے ہیں۔ چودھری فرخ الطاف کی تصویر ایک ڈیجیٹل پلیٹ فارم کی جانب سے شیئر کی گئی اور کیپشن دیا گیا کہ وفاقی وزیر فواد چودھری کے کزن چودھری فرخ الطاف بھی سندھ ہاؤس میں موجود ہیں۔ جس کو وزیر اطلاعت و نشریات فواد چودھری نے اپنے اکاؤنٹ سے شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ "دو اور بےشرم"۔ یاد رہے کہ چودھری فرخ الطاف چودھری الطاف حسین کے بیٹے ہیں جنہوں نے 2018 میں پہلی بار تحریک انصاف کے ٹکٹ پر این اے 66 جہلم 1 سے الیکشن جیتا اور قومی اسمبلی میں پہنچے تاہم اب وہ بھی منحرف ارکان میں شامل ہیں اور حکومت مخالف تحریک کا حصہ بن چکے ہیں۔
حکومت کا ساتھ چھوڑنے اورمتحدہ اپوزیشن کے ساتھ معاہدہ کرنے پر ایم کیوایم کو تنقید کا سامنا ہے، جس کی وجہ سے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے رہنما کنور نوید جمیل کو اسلام آباد ایئرپورٹ پر شہریوں نے گھیر لیا تھا۔ اس واقعے پر ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما سینیٹر فیصل سبزواری کا ردعمل سامنے آگیا، انہوں نے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ اسلام آباد ایئرپورٹ پاکستان تحریک انصاف کے حامیوں نے کنور نوید جمیل کا گھیراؤ کیا۔ فیصل سبزواری نے کہا کہ پی ٹی آئی کے حامیوں نے ایم کیو ایم رہنما سے الجھنے کی کوشش کی، معاملے پر پی ٹی آئی قیادت سے رابطہ کیا ہے، حامیوں کے جذبات سر آنکھوں پر لیکن انہیں پُرامن رکھنا جماعتوں کی ذمہ داری ہے۔ فیصل سبزواری نے مزید لکھا کہ ہم تو خیر مختلف سیاسی جماعت ہیں اور محض اتحاد ہی کیا تھا لیکن آپ کی یہ پریشانی اے آر وائی کی پریشانی ہے؟ ایک سے ایک اردو محاورے آپ کے ٹویٹ کے جواب میں لکھ رکھے ہیں ۔ بسم اللہ کرتے ہیں جناب۔ گزشتہ روز متحدہ پاکستان نے اپوزیشن متحدہ کے ساتھ معاہدے کی توثیق کی تھی،جس پر شہریوں نے کنور نوید جمیل سے سوال کیا کہ آپ نے اپوزیشن کا ساتھ دینے کے لیے کتنے پیسے لیے اور آپ کے بریف کیس میں کیا ہے؟ ایم کیو ایم رہنما ایئرپورٹ کی راہداری میں چلتے چلتے جواب دیتے رہے،واقعے کی ویڈیو بھی دیکھی جاسکتی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کے استعفے کے بعد اور اس سے پہلے ان کے مخالفین اور حامیوں کے بیانات سامنے آتے رہے لیکن عثمان بزدار نے مخالفین کو کبھی جواب نہیں دیا، اس بار وزیراعلیٰ نے مخالفین کے بیانات پر ردعمل دے دیا۔ برطانوی نشریاتی ادارے بی بی اردو کو انٹرویو میں وزیراعلی عثمان بزدار نے واضح طور کہہ دیا کہ جو لوگ مائنس بزدار کی باتیں کرتے تھے ان کی گاڑی پرجھنڈا میری دستخط سے لگا تھا میں چاہتا توانہیں نکال سکتا تھا لیکن ایسا نہیں کیا،جو یہ باتیں کرتے ہیں وہ سب میرے دوست ہیں۔ میں نے تو آج تک کسی کو اپنی کابینہ سے بھی نہیں نکالا،وہ سب یہاں میرے پاس آتے ہیں، مجھ سے باتیں کرتے ہیں۔ عثمان بزدار نے انٹرویو میں کہا کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں حالات پل پل تبدیل ہورہے ہیں،سیاسی بحران پرمیں نے وزیراعظم کو کہا کہ جو وہ فیصلہ کریں گے میں قبول کروں گا،وزیراعظم نے ہمیشہ مجھ پراعتماد کیا، مشکل صورتحال میں خود استعفی نہ دیتا تواپنا حق ادا نہیں کرتا۔ عثمان بزدار کا مزید کہنا تھا کہ مجھے کسی سے کوئی گلہ نہیں ہے خاموشی سے پردے کے پیچھے بیٹھ کرکام کرتا رہوں گا۔ساڑھے تین سال مسلسل کام کیا اورکوئی چھٹی نہیں کی اپنی کارکردگی کے حوالے سے میرا ٹارگٹ لوگوں کی خدمت تھا۔ بی بی سی کو دیے گئے خصوصی انٹریو میں عثمان بزدار کا کہنا تھا کہ میں نے بس یہ ہی سوچا کہ جو میرے بس میں ہے، وہ تو میں کروں تاکہ موجود سیاسی صورتحال میں آسانی پیدا کروں۔ میں نے تو بس یہی کوشش کی کہ اگر قربانی دینی ہے تو سب سے پہلے میں اس قربانی کے لیے تیار ہوں۔ عثمان بزدار نے کہا کہ اللہ نے جتنی عزت دی، وہ بہت زیادہ ہے،انھوں نے کہا کہ تاریخ اٹھا کر دیکھ لیں کہ آپ کو یہ مثال نہں ملے گی کہ جو پہلی بار ایم پی اے بنا اور پہلی مرتبہ میں ہی وزیر اعلیٰ بھی بن گیا،یہ تو اللہ کی دین ہے۔ میں نے کبھی وزارت اعلٰی کی خواہش نہیں کی تھی کیونکہ میں عہدے لینے کا شوق نہیں رکھتا۔
چینی حکومت کے اعلیٰ عہدیدار کے ساتھ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی ملاقات میں چین کی جانب سے پاکستان کو غیر معمولی حمایت کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ چین کے سرکاری میڈیا کے مطابق بیجنگ میں چین کے اعلیٰ عہدیدار کی شاہ محمود قریشی سے گفتگو ہوئی جس میں پاکستان کو مکمل اور غیر معمولی حمایت کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ چین کے اس اعلیٰ عہدیدار نے یہ بھی کہا ہے کہ امریکہ ہمیشہ دیگر ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت کرتا ہے جس کے سخت خلاف ہیں۔ اگر امریکی مداخلت ہوئی تو حکومت پاکستان کی مکمل اور غیر معمولی حمایت کی جائے گی۔ یاد رہے کہ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی افغانستان کے ہمسایہ ممالک کے تیسرے اجلاس میں شرکت کے لیے تین روزہ دورے پر چین میں موجود ہیں۔ شاہ محمود قریشی دورے میں میزبان چين کے علاوہ روس، ایران اور دیگر ممالک کے وزرائے خارجہ سے بھی ملاقاتیں کریں گے۔ اطلاعات کے مطابق ان ملاقاتوں میں دو طرفہ تعلقات، کثیر الجہتی شعبہ جات میں دو طرفہ تعاون کے فروغ اور باہمی دلچسپی کے اہم علاقائی و عالمی امور پر تبادلہ خیال کیے جانے کا امکان ہے۔

Back
Top