خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
آدھی رات کو عدالت کیوں کھولی گئی؟ آئینی و قانونی ماہرین رہنمائی فرمائیں،اطہر کاظمی چیئرمین تحریک انصاف اور سابق وزیراعظم عمران خان نے آدھی رات کو عدالت لگانے پر سوال پوچھ رہے ہیں کہ کیا میں کوئی مجرم تھا جو آدھی رات کو عدالت کھولی گئی، عمران خان عدالت سے پوچھ رہے ہیں کہ ایسا کیا ہوا تھا کہ ایمرجنسی میں عدالت لگی۔ اس حوالے سے سینئر صحافی اطہر کاظمی نے بھی ٹوئٹر ویڈیو میں کہا کہ عمران خان بار بار پوچھ رہے ہیں کہ عدالت رات کو کیوں کھولی گئی، یہ ایک اہم سوال ہے جو عوام کے ذہنوں میں بھی ہے، آئینی و قانونی ماہرین رہنمائی فرمائیں کہ کیا ایسا ممکن ہے کہ عمران خان یا کوئی اور عدالت میں پیٹیشن دائر کر کے معزز عدالت سے پوچھ سکے کہ عدالت رات کو کیوں کھولی گئی؟ جیونیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے بھی اطہر کاظمی نے تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کیا تحریک انصاف ایسی تنقید کر رہی ہے،آج حاضر سروس ہو کل ریٹائرڈ ہو جاؤ گے ،تمہارے بچوں کیلئے زمین تنگ کر دیں گے ، یہ بغض سے بھرے ہوئے جج اطہر کاظمی کے سوال کیا کہ کیا عمران خان نے فضل الرحمان کی طرح اسٹیج پر کہا ہے پہلے اپنے جرم کا اعتراف کرو ، کیا عمران نے بلاول کی طرح کہا نہ یہاں پنڈی کی مرضی چلے گی نہ آپارہ کی مرضی ، کیا عمران خان نے اسٹیج پر نواز شریف کی طرح کہا تم قومی مجرم ہو۔ سینیئر صحافی نے کہا کہ عمران خان تو بار بار کہہ رہے ہیں کہ آپ اداروں کی عزت کرو، عمران خان کا بیانیہ کچھ اور ہے اور ان کے حامیوں کا بیانیہ کچھ اور ہے، ہم کمیونسٹ چائینا میں نہیں ایک جمہوری ملک میں رہتے ہیں، ہر کوئی اپنی عقل اور سمجھ کے مطابق رہتا ہے اور اپنا بنانیہ اپنا نظریہ رکھتا ہے۔ اطہر کاظمی نےاعتراف کیا کہ عمران خان کی حکومت جانے میں میڈیا کا بھی کردار ہے،تیس تیس پینتیس پینتیس یا ڈیڑھ سو والے افراد کا سروے اٹھا کر پروگرام کرتے رہے، اور یہ تاثر مل گیا لوگوں کے کہ شاید عمران خان بہت غیرمقبول ہیں، لوگ بھی اس غلط فہمی میں مارے گئے، اب کبھی ادھر بھاگ رہے کبھی ادھر بھاگ رہے۔ سینیئرصحافی نے کہا کہ دس پندرہ ہزار نہیں جب لاکھوں ہوتے ہیں تو یہ بات بالکل واضح ہونی چاہئے، کہا جارہاہے کہ عمران خان نے اداروں پر تنقید کی، تو عمران خان نے اداروں پر تو کوئی تنقید نہیں کی، انہوں نے کچھ سوال اٹھائے ہیں، حکومتی اتحادیوں نے کس طرح اداروں پر تنقید کی۔ اطہر کاظمی نے کہا کہ خواجہ آصف آج پھر کہہ رہے تھے کہ عمران خان کی حکومت تو چھ مہینے میں ختم ہوجانی تھی اس کو ڈرپ لگاکر ساڑھے تین سال چلایا گیا، وہ کس نے ڈرپیں لگائیں وہ سلیکٹڈ کون تھا؟یہ تو ابھی بھی اداروں پر حملے کررہے ہیں،اسلئے یہ سوال اہم ہے کہ عدالت کیوں لگی۔
حمزہ شہباز کا تقریب حلف برداری میں تاخیر پر ہائیکورٹ سے رجوع نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب نے حلف برداری کے معاملے پر لاہور ہائیکورٹ کا دروازہ کھٹکھٹادیا، نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز سے عہدے کا حلف نہ لئے جانے کے خلاف لاہور ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کردی گئی۔ حمزہ شہباز کی جانب سے دائر درخواست میں گورنر پنجاب عمر سرفراز چیمہ، اسپیکر پنجاب اسمبلی چوہدری پرویز الہیٰ، ڈپٹی اسپیکر دوست محمد مزاری اورچیف سیکرٹری کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ عثمان بزدار کے مستعفی ہونے کے بعد وزیراعلیٰ کا دفتر خالی ہے جبکہ حمزہ شہباز قائد ایوان منتخب ہوچکے ہیں۔ گورنرکا منتخب وزیراعلیٰ کو حلف کیلئے بلانا آئینی روایت ہے جبکہ حلف نہ لینا آئین سے انحراف ہے۔ درخواست گزار حمزہ شہباز کے مطابق گورنر پنجاب پاکستان تحریک انصاف کا سابق عہدیدار اور پرانا کارکن ہے، گورنر پنجاب آئینی بحران پیدا کرنا چاہتے ہیں جبکہ آئینی احکامات سے روح گردانی اور پارلیمنٹ کی روح کی تضحیک کے مرتکب ہو رہے ہیں۔ بحران پیدا کر کے صوبے کے عوام کو مزید معاشی اور سیاسی بحران سے دوچار کر دیا گیا ہے۔ مؤقف اپنایا گیا کہ نو منتخب وزیراعلیٰ نے مؤقف اپنایا کہ گورنر کا دفتر وفاق اور اتحاد کی علامت ہے، اسکا بنیادی مقصد آئین کی حفاظت اور صوبائی ایگزیکٹو کی سربراہی ہے۔ پنجاب اسمبلی کے منعقدہ سیشن میں حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ کے طور پر منتخب کیا گیا۔ حمزہ شہباز کے مطابق درخواست گزار کے پاس اس معزز عدالت سے رجوع کرنے کے علاوہ کوئی دوسرا راستہ نہیں ہے کیونکہ گورنر پنجاب نومنتحب وزیر اعلیٰ پنجاب سے حلف نہیں لے رہے، جو آئین اور قانون کی خلاف وزری ہے۔ حمزہ شہباز کو پنجاب اسمبلی کے ایوان نے قانون کے مطابق وزیر اعلیٰ منتخب کیا۔ درخواست میں کہا گیا کہ گورنر پنجاب حلف لینے کی آئینی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے، گورنر پنجاب کا درخواست گزار سے حلف نہ لینا سیاسی شعبدہ بازی اور بدنیتی ہے،عدالت سے استدعا ہے کہ گورنر پنجاب کو نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب سے بلا تاخیر حلف لینے کا حکم دیا جائے۔
عمران خان کی سابق اہلیہ اور برطانوی پروڈیوسر جمائما گولڈ اسمتھ نے لندن میں اپنے گھر کے باہر احتجاج کرنے والوں کی ویڈیو جاری کردی۔ ٹوئٹر پر ' سیاست ڈاٹ پی کے ' کی ویڈیو شئیر کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ یہ ہزاروں مظاہرین کی ویڈیو ہے جو کل میری 88 سالہ بوڑھی والدہ کے گھر کے باہر گھنٹوں احتجاج کرتے رہے۔ جمائما نے لکھا کہ مظاہرین کی جانب سے شدید دھمکیاں دی گئیں، احتجاج میں شامل ایک آدمی نے دھمکی دی کہ ’اگر جمائما اور اس کے بچے یہاں نہیں آتے تو ہم اس کے بیڈروم میں داخل ہو جائیں گے۔‘ انہوں نے میٹرو پولیس کو ٹیگ کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیا یہ سب قانونی ہے؟ یاد رہے کہ جمائما گولڈاسمتھ آج کل پاکستان میں خوب سرخیوں میں ہیں جس کی وجہ لندن میں اُن کے گھر کے باہر ن لیگ کی جانب سے احتجاج ہے۔اس سے قبل بھی جمائما گولڈ اسمتھ کہہ چکی ہیں کہ ان کے گھر کے باہر مظاہرے کیے جا رہے ہیں، ایسا لگ رہا ہے جیسے 90 کی دہائی کا لاہور ہے۔
معروف صحافی و تجزیہ کار ارشاد بھٹی نے موجودہ حکومت کے اقدامات پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے ملک و قوم اور جمہوریت کی بہتری کیلئے جو بڑے بڑے کام کیے ہیں ان میں مینڈیٹ چوری کرنا شامل ہے۔ تفصیلات کے مطابق ارشاد بھٹی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری کردہ پیغام میں کہا کہ موجودہ حکومت کے اقدامات میں باپ کو وزیراعظم اور بیٹے کو وزیراعلٰی بنانا، نوازشریف، اسحق ڈارکو پاسپورٹ جاری کرنا بھی شامل ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اپنے کرپشن کیسوں پر تفتیش کرتےافسروں کو تبدیل کرنا، مہنگائی میں اضافہ کرنا اور توشہ خانہ تحائف کا سراغ لگانا بھی اس حکومت کے کاموں میں شامل ہے۔ ایک اور ٹویٹ میں ان کا کہنا تھا کہ شہبازشریف کا عمران خان کےشروع کردہ ڈیم کا معائنہ، شہبازشریف کا میٹرو میں سفر، لنگر خانے ختم لنگر خانےشروع، ہفتہ کی چھٹی نہیں ہوگی، ہفتے کی چھٹی ہوگی اور تنخواہیں بڑھاؤں یا نہ بڑھاؤں یہ بھی وہ کام ہیں جو شہباز شریف نے بطور وزیراعظم کیے ہیں۔
تحریک انصاف کی حکومت کے خلاف بننے والا اتحاد مسلم لیگ ن کی وعدہ خلافیوں کے باعث آخری سانسیں لے رہا ہے کیونکہ من پسند عہدے نہ ملنے پر جماعتوں میں پھوٹ واضح ہونا شروع ہو گئی ہے۔ نجی ٹی وی اے آر وائی ہے مطابق مسلم لیگ ن اپنے وعدوں کو پورا کرنے سے کترا رہی ہے اور اب ن لیگ پنجاب کی گورنر شپ کے وعدے سے بھی مکر گئی ہے جس کے باعث پیپلز پارٹی ناراض ہے۔ اطلاعات کے مطابق پنجاب کی گورنر شپ کیلئے پیپلز پارٹی نے مخدوم احمد محمود کا نام فائنل کیا تھا مگر اب مسلم لیگ ن اس نام سے بھی بھاگ رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈپٹی اسپیکر کیلئے جے یو آئی ف کی شاہدہ اختر کے نام پر مشاورت کی گئی تھی مگر ن لیگ نے اس سے بھی انکار کر دیا اور مرتضیٰ جاوید عباسی کو اس عہدے پر بٹھانا چاہتی ہے۔ اپنی غیر واضح پالیسی کے باعث ن لیگ مشکلات کا شکار ہو کر رہ گئی ہے۔ اے آر وائی کا دعویٰ ہے کہ یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ بنانے کا وعدہ ہوا تھا مگر اب ن لیگ اسحاق ڈار کو چیئرمین سینیٹ بنانا چاہتی ہے جس پر دیگر جماعتیں اس مضحکہ خیز تجویز پر مضطرب ہیں۔ پی پی کا موقف ہے کہ جن لوگوں کو پی ٹی آئی یا چھوٹی جماعتوں سے توڑا ہے ان کیلئے پیپلز پارٹی گارنٹر ہے مگر ن لیگ تعاون کو تیار نہیں کیونکہ کبھی لندن سے ہدایات آتی ہیں تو کبھی مقامی قیادت میں سے کوئی اعتراض اٹھا دیتا ہے۔
وزیراعظم پاکستان آفس کی نمائندگی کیلئے اگست 2018سے اپریل 2022 تک کا ایک آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ تھا جس سے قومی سلامتی کمیٹی میں ہونے والے فیصلوں سے متعلق 31 مارچ کو ٹوئٹ کیے گئے جن کو بعد میں ہٹا دیا گیا۔ مذکورہ معاملے پر عمران غزالی جو کہ ڈی ایم ڈبلیو(ڈیجیٹل میڈیا ونگ) کے سربراہ ہیں نے وضاحت جاری کر دی۔ عمران غزالی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ سے ایک پیغام جاری کیا جس میں کہا کہ پرائم منسٹر آفس کا 2018 سے 2022 تک کیلئے بنایا گیا ٹوئٹراکاؤنٹ عالمی اصولوں کے کے مطابق آرکائیو کیا گیا تھا تاکہ اس کا ڈیٹا محفوظ رہ سکے اور اس کیلئے ٹوئٹر سے باضابطہ درخواست بھی کی گئی تھی۔ سربراہ ڈی ایم ڈبلیو نے مزید کہا کہ گزشتہ روز پرائم منسٹر آفس کے مذکورہ ٹوئٹر اکاؤنٹ تک ہماری رسائی ختم ہو گئی تھی۔ اس اکاؤنٹ تک وزیراعظم آفس کی جانب سے رسائی حاصل کی گئی، حالانکہ یہ اکاؤنٹ نہ تو انہوں نے بنایا تھا اور نا ہی وہ اس کو چلا رہے تھے۔ عمران غزالی نے کہا کہ یہ سنگین نوعیت کی خلاف ورزی ہے، انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے کو ریکارڈ پر لے آئے ہیں کیونکہ خدشہ ہے کہ اس طرح وزیراعظم آفس کے ریکارڈ کو ختم کیا جائے گا۔ انہوں نے مطالبہ کیا ہے کہ اس اکاؤنٹ کو آرکائیو کیا جانا چاہیے۔
پیٹرول کی قیمت میں اضافےکا امکان،غریدہ فاروقی شہباز شریف کے دفاع میں آگئیں سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں پیٹرول کی قیمتیں بڑھیں تو تجزیہ کار غریدہ فاروقی نے حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا اور پیٹرول بم قرار دیا، لیکن عوام پر ظلم کہنے والی غریدہ فاروقی شہبازشریف دور میں متوقع پٹرول کی قیمتیں بڑھنے کے دفاع میں آگئیں۔ غریدہ فاروقی نے ٹویٹ کیا کہ وزیراعظم شہبازشریف سے آج صحافیوں کے افطارڈنر ملاقات میں تاثر مل گیا کہ آنیوالے دنوں میں پیٹرول مہنگا ہونے کیلئے عوام کو تیار رہنا چاہیے کیونکہ عالمی مارکیٹ ریٹ بڑھ رہے ہیں ،جبکہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے آخری دنوں میں قیمت سیاسی فائدے کیلئے نہیں بڑھائی تاکہ جان بُوجھ کر آئندہ حکومت کو بوجھ اٹھانا پڑے۔ غریدہ فاروقی کے سابق ٹوئٹس دیکھے جائیں تو اس میں وہ کہتی نظر آتی ہیں کہ ایک بار پھر عوام پر پیٹرول بم گرانے کی تیاریاں ابھی عوام گزشتہ اضافہ ہی سہہ نہیں سکی تھی، بارہ روپے اضافے کی سفارش کرکے تین چار روپے بڑھاکر عوام پر احسان جتایا جائے گا۔ پیٹرول کی قیمت میں نو روپے اضافہ ، رمضان المبارک سے چند دن قبل عوام پر مہنگائی کا بوجھ ، مشیر خزانہ حفیظ شیخ کا پاکستانی عوام کو پہلا تحفہ،گھبرانا نہیں ہے، سب لوگ فیول کی ٹینکیاں فل کروالیں نئے پاکستان میں پیٹرول کی قیمت میں ایک بار پھر بڑھنے جارہی ہے، گھبرانا نہیں ہے،یہ الفاظ بھی عمران خان دور حکومت میں غریدہ فاروقی کے ہیں۔ دوسری جانب پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کی تجویز پیٹرولیم ڈویژن ارسال کردی گئی ہے،پیٹرول کی قیمت میں اکیس روپے تیس پیسے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی گئی ہے۔ اوگرا نے پیٹرولیم لیوی اور جی ایس ٹی کی کم سے کم اور زیادہ سے زیادہ شرح کی بنیاد پر ورکنگ تیار کی، ٹیکسز کی موجودہ شرح کے مطابق ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں اکیاون روپے بتیس پیسے فی لیٹر اضافے کی تجویز دی گئی ہے۔ مٹی کے تیل کی قیمت میں چھتیس روپے پانچ پیسے فی لیٹر اور لائٹ ڈیزل آئل کی قیمت میں اڑتیس روپے نواسی پیسے فی لیٹر اضافے کی سفارش کی گئی،لائٹ ڈیزل ستتر روپے اکتیس پیسے فی لیٹر مہینگا کرنے کی تجویز ارسال کی گئی ہے۔ اضافے کی حتمی منظوری وزیراعظم شہباز شریف دیں گے،منظوری پر نئی قیمتوں کا اطلاق سولہ اپریل سے ہوگا۔
مسلم لیگ ن کے رہنما کیپٹن (ر) صفدر نے ایک بیان میں کہا ہے کہ آپ کابینہ کی بات کرتے ہیں زرداری کے لیے جان بھی حاضر ہے۔ لیگی رہنما کیپٹن (ر) صفدر اعوان کا کہنا ہے کہ حمزہ شہباز کا نام وزیراعلیٰ کے طور پر لوح محفوظ میں لکھ دیا گیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ علیم خان بڑے بھائی ہیں حمزہ شہباز چھوٹا بھائی ہے بات بھائیوں میں ہی ختم ہوجائے گی۔ کیپٹن صفدر نے سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری پر تنقید کی اور کہا کہ وہ دماغی توازن کھو چکے ہیں، صاف اور شفاف الیکشن کیلئے الیکشن کمیشن کے ساتھ کھڑے ہیں۔جب بھی عام انتخابات ہونگے تو مسلم لیگ ن دو تہائی اکثریت سے اقتدار میں آئے گی۔ مسلم لیگ ن کے رہنما حمزہ شہباز نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کے اور علیم خان کے حوالے سے بے بنیاد اور جھوٹا پراپیگنڈا کیا گیا ہے، علیم خان میرے بھائی اور سینئر سیاست دان ہیں۔ دوسری جانب ترجمان علیم خان نے کہا ہے کہ جھوٹی خبریں اور پراپیگنڈا مہم چوہدری پرویز الہٰی کو شکست سے نہیں بچا سکتی، وفاق کے بعد پنجاب میں بھی ہار تسلیم کرلیں، عبدالعلیم خان غیر مشروط طور پر اپوزیشن کا ساتھ دے رہے ہیں، حمزہ شہباز کو وزیر اعلیٰ بنائیں گے۔
سابق وزیراعظم عمران خان نے اپنے اقتدار سے ہٹنے سے پہلے آخری خطاب میں کہا کہ نہ وہ نہ ہی عوام امپورٹڈ حکومت کو تسلیم کریں، عمران خان کے اس بیان پر سوشل میڈیا پر امپورٹڈ حکومت نامنظور ٹرینڈ چلا، جس پر عوام نے تحریک عدم اعتماد کے بعد عمران خان کے اقتدار سے ہٹائے جانے کی شدید مذمت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ امپورٹڈ حکومت نامنظور کے اس ٹرینڈ میں اہم شخصیات نے بھی اپنا حصہ ڈالا، معروف اینکر اور صحافی عمران ریاض خان جنہیں سما نیوز سے آف ایئر کردیا گیا تھا، انہوں نے ایک ویڈیو پیغام میں کہا کہ اس وقت امپورٹڈحکومتنامنظور کاٹرینڈ 17 ممالک میں ٹاپ پر ہے، عوام کسی بھی صورت اس حکومت کو قبول کرنے کو تیار نہیں، یہ ٹرینڈ دراصل عوام کے جذبات ہیں۔ عمران ریاض خان نے کہا کہ یہ ٹرینڈ قابو ہی نہیں آرہا، چھ ملین تک جاچکا ہے، ورلڈ ریکارڈ بنا رہاہے، سترہ ملکوں میں یہ ٹرینڈ چلنے کے باجود چھاپے صرف پاکستان میں مارے جارہے ہیں،اس آڑ میں کہ فوج کی تضحیک ہورہی ہے، جو سیاسی مخالفین ہیں ان کو دبانے کا کام زور و شور سے جاری ہے۔ دوسری جانب ملیحہ ہاشمی نے بھی امپورٹڈ حکومت نا منظور کی اہمیت بتادی، ٹویٹ کیا کہ امپورٹڈحکومتنامنظور دنیا کے 20 ممالک میں ٹاپ ٹرینڈ بن رہا ہے،لہٰذا عمران خان مخالفین نے اس سے ملتے جلتے ٹرینڈز چلا دیے تاکہ لوگ غلطی سے انہیں استعمال کریں اور اصل ٹرینڈ نیچے آ جائیں۔ ملیحہ ہاشمی نے مزید لکھا کہ امپورٹڈحکومتنامنظور اپنے فون میں محفوظ کر لیں اور وہیں سے کاپی کر کے ٹوئٹس میں استعمال کریں امپورٹڈ حکومت نامنظور کا ٹرینڈ چوتھے روز بھی ٹاپ ٹرینڈ بنا ہوا ہے، ساٹھ لاکھ سے زائد افراد اس ٹرینڈ میں حصہ لے چکے ہیں،یہ ٹرینڈ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد تحریک کے روز سے ٹاپ ٹرینڈ میں شامل ہے، اس ٹرینڈ کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سوشل میڈیا ٹرینڈ قرار دیا جارہاہے۔ دوسری جانب ایف آئی اے نے حساس اداروں اور شخصیات کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم چلانے پر 4 ہزار ٹرینڈ سیٹر اور یوزر اکاؤنٹ بند کرنے کے لیے پی ٹی اے کو مراسلہ بھیج دیا ہے۔
وزیراعظم عمران خان کے گزشتہ روز پشاور کے جلسے میں ایک بار کہہ ڈالا کہ امپورٹڈ حکومت کسی صورت قبول نہیں ہے، جلسے میں بڑی تعداد میں عوام نے شرکت کی جس پر صحافیوں نے بڑھ چڑھ کر ردعمل دیا۔ ملیحہ ہاشمی نے لکھا کہ یہ ابھی صرف ایک شہر "پشاور" کی آبادی ہے جو عمران خان کی ایک کال پر لبیک کہتی نکل آئی،تب کا سوچیں جب انشاءاللّه پورا ملک اپنی آزادی کیلئے امپورٹڈحکومتنامنظور کہتا نکل آئے گا،لہٰذا لیٹر گیٹ میں شریف یا زرداری کو بچانے کی کوشش کرنےکی غلطی نہ کیجئے گا۔ اے آر وائی نیوز کے رپورٹر عبدالقادر نے جلسے کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ عوامی مقبولیت کی بلندیوں کو چھوتے ہوئے عمران خان کے جلسہ گاہ آمد پر مناظر کچھ ایسے تھے۔ طارق متین نے بھی جلسہ گاہ سے بنائی گئی ویڈیو شیئر کی اور لکھا کہ ہمارے دوست اور سینئر صحافیوں کے مطابق عمران خان صاحب کے آنے سے پہلے ساٹھ ہزار سے زائد لوگ موجود تھے اور آمد جاری تھی،دس ہزار والے نابینا لوگوں کے لیے عرض ہے۔ کوئی حیا ؟امپورٹڈحکومتنامنظور عمران ریاض خان نے لکھا کہ یاد رکھیے گا ردعمل بڑھتا جائے گا،پہلے گزارش کی تھی کہ وہ انکی جڑوں میں بیٹھ جائے گا۔ راحق عباسی نے لکھا کہ صدیق جان کا یہ کہنا سو فیصد درست ہے کہ حکومتی اتحاد میں موجود 16 جماعتیں اپنے پورے پاکستان سے کارکنوں کو جمع کر کے بھی اس جلسے کا عشر عشیر اجتماع نہیں کر سکتی جتنا عمران خان کے لئے صرف پشاور سے لوگ نکلے ہیں۔ شفا یوسفزئی نے عمران خان کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ خان صاحب ملی نغمہ گاتے اور انجوائے کرتے ہوئے،ایک اور ویڈیو میں لکھا مہنگائی سے تنگ ہیں۔ صابر شاکر نے لکھا کہ سماعت حتمی نتیجہ آنے تک جاری رہے گی آئندہ سماعت کراچی میں ہوگی۔ معید پیرزادہ نے لکھا کہ یہ اتنا بڑا ہجوم کہاں ہے؟ بھارت؟ برازیل؟ امریکا؟ پاکستانی ٹی وی اسکرینوں پر کیوں نہیں دکھایا جاتا؟ ہمیں بین الاقوامی معاملات میں کوئی دلچسپی نہیں ہے۔ اسلام الدین ساجد نے لکھا کہ پاکستانی میڈیا نے کل رات پشاور میں سابق وزیر اعظم عمران خان کے اس بڑے شو کو بلیک آؤٹ کردیا، اس سے ملک کے اندر اور باہر اس کی ساکھ کو مزید نقصان پہنچے گا کیونکہ میڈیا ہونے کے ناطے یہ ان کا پیشہ ورانہ فرض ہے کہ وہ تمام جماعتوں کو جگہ دیں۔ اطہر کاظمی نے لکھا کہ جو کام پی ڈی ایم تین سال میں نہ کرسکے عمران خان نے ایک دن میں کردیا، پشاور کا بڑا جلسہ، آگے خان کیا کرنے جا رہا ہے؟ حالات کیا رخ اختیار کر سکتے ہیں؟ دن بہ دن بحران سنگین ہوگا، واحد حل کیا ہے؟ ثنا جمال نے ہجوم کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ان لوگوں کیلئے مددگار ہوگی جو گنتی کرنا چاہتے ہیں۔ صدیق جان نے بزرگ خاتون کی ویڈیو شیئر کی اور کہا کہ ان جذبات کا کیا کرنا ہے؟ ؟؟ فہیم اختر ملک نے لکھا کہ پشاور کے دو سنئیر صحافیوں محمود جان اور ڈان کے بیورو چیف علی اکبر صاحب کے مطابق جلسہ گاہ میں عمران خان کے آنے سے پہلے ساٹھ ہزار لوگ موجود تھے لیکن ن لیگی میڈیا سیل اینکرز کے مطابق دس ہزار ہیں، واضح رہے یہ دونوں صحافی پی ٹی آئی حامی نہیں نیوٹرل ہیں اور عمران خان کے ناقد بھی۔ زاہد گشکوری نے لکھا کہ عمران خان کو پارلیمنٹ کا اعتماد کھونے کے بعد اقتدار سے بے دخل کرنے کے بعد پشاور میں پی ٹی آئی کا اچھا پہلا شو۔ یہ شوز، اگر وہ مسلسل پنجاب اور خیبرپختونخوا میں عوام کو متحرک کرتے رہے تو آنے والے وقت میں اپنی پارٹی کو انتخابی سیاست میں بااختیار بنا سکتے ہیں۔ اجمل جامی نے لکھا کہ کہنا بے جا نہ ہوگا کہ عمران خان ان دنوں اپنی مقبولیت کے عروج پر ہیں۔۔۔!! عامر متین نے لکھا کہ جگر یہ دوسرا راؤنڈ تھا اتوار کے بعد،کراچی کا تیسرا راؤنڈ شاید اس سے بڑا ہو۔ کراچی کا جلسہ بغیر عمران اتنا بڑا تھا تو اس کے آنے پر اس سے بڑا ہونا چاہیے، کراچی میں انُکی سب سے زیادہ نمائندگی بھی ہے۔ رمضان بھی ہے۔ لوگ ساری رات جاگتے ہیں وہاں۔ کاشف عباسی نے لکھا کہ عوامی عدالت بھی رات کو لگ گئی،یہ ابھی ختم نہیں ہوا،پی ٹی آئی کو بہت سے چیلنجز پر قابو پانا ہے، لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ شروعات سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ اب سے آخر تک شطرنج کا ایک پرلطف کھیل رہے گا۔ غریدہ فاروقی نے لکھا کہ پشاور جلسے کی صورتحال، پنڈال آدھے سے زیادہ خالی، ایک اور ڈرون فوٹیج بھی دیکھ لیجیے۔ 10/12 ہزار افراد کی شرکت - ایجنسیوں کی رپورٹ، شریک افراد اسٹیج کے قریب لائے گئے تاکہ جگہ بھری جا سکے۔ پشاور سے باہر کے افراد۔ PTI کے بہت جلسے کَوَر کیے لیکن یہ بہت بڑا جلسہ قرار نہیں دیا جا سکتا۔ گزشتہ روز عمران خان نے پشاور میں اپنے جلسے میں کہا تھا کہ امریکیوں نے بڑے بڑے ڈاکوؤں کو ملک پر مسلط کردیا، ان پر اربوں کے کیسز ہیں،امپورٹڈ حکومت منظور نہیں،معزز جج بتائیں حکومت نے کیا جرم کیا تھا جو رات کے بارہ بجے عدالت لگائی؟ عدلیہ اور اپنے اداروں کے خلاف قوم کو کبھی نہیں بھڑکایا۔
لاہور ہائیکورٹ میں اوورسیز پاکستانیوں کو بلدیاتی الیکشن میں ووٹ کا حق نہ دینے کے خلاف درخواست پر جسٹس شجاعت علی خان نے درخواست پر سماعت کی۔ سماء نیوز کے مطابق عدالت نے سرکاری وکیل کی جانب سے دلائل کیلئے مزید مہلت مانگنے پر اظہار برہمی کرتے ریمارکس دئیے کہ اتنی اہم نوعیت کا معاملہ ہے مگر کوئی سنجیدہ نہیں۔ معزز جج جسٹس شجاعت علی خان نے کہا کہ کیوں نہ عدالت وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلیٰ پنجاب کو طلب کرے تاکہ کم ازکم وزیراعظم جب بیرون ملک دورے پر جائیں تو اوورسیز پاکستانی ان سے یہ سوال کریں۔ درخواست گزارکے وکیل نے عدالت میں کہا کہ آئین کے تحت حق رائے دہی ہرشہری کا بنیادی حق ہے جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے کہ اوورسیز پاکستانی سالانہ کروڑوں ڈالرز بھیجتے ہیں اس لیے ان کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔ عدالت نے آئندہ سماعت پرایڈیشنل اٹارنی جنرل پاکستان اورایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا اور ریمارکس میں کہا کہ اگر آئندہ حکم عدولی ہوئی تو وزیراعظم پاکستان اور وزیراعلٰی پنجاب کو طلب کیا جائے گا۔
عمران خان نے آئینی بغاوت کی کوشش کی،بلاول بھٹو پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے سی این این کو انٹرویو میں بتایا کہ عمران خان نے آئینی بغاوت کی کوشش کی،چیئرمین پیپلز پارٹی نے کہا کہ انتخابات سے قبل انتخابی اصلاحات لازمی ہیں، عمران خان کو ہٹانے کا فیصلہ ان کے دورہ روس سے پہلے کرلیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان نے یہ جاننے کے باوجود کہ وہ پارلیمنٹ میں اپنی اکثریت کھو چکے ہیں، اپنے اسپیکر کے ذریعے آئینی بغاوت کروانے کی کوشش کی،جہاں تک مغرب یا کسی دوسرے ملک کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کی بات ہے، عمران خان جب حکومت میں نہیں تھے اور جب وہ حکومت میں آئے تو امریکا کے صدر ٹرمپ تھے،اس وقت امریکا کے عمران خان کے ساتھ بہت خوشگوار تعلقات رہے۔ بلاول بھٹو کا کہناتھا کہ پاکستان کو حال ہی میں وہی تجربہ ہوا، جو امریکی عوام کو 6 جنوری کے ٹرمپ واقعے میں ہوا تھا۔عمران خان نے آئینی بغاوت کی کوشش کی، وہ پاکستانی عوام کے عمومی امریکی مخالف جذبات کا فائدہ اُٹھارہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان ملک کے 70 فیصد سیاسی نمائندوں کو غدار قرار دے کر خطرناک کھیل کھیل رہے ہیں۔ پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے مزید کہا کہ دنیا بھر میں فاشسٹ حکمرانوں کی اندھی تقلید کی جاتی ہے، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پاکستان کی اکثریت کو ڈکٹیٹ کیا جائے،پاکستان کے مسائل کو مل کر حل کرنا ہوگا، اتحاد میں شامل جماعتوں کو جمہوریت کی بحالی، انتخابی اصلاحات، ملکی مسائل کے حل کے لیے مل کر کام کرنا ہوگا، ہم آزادانہ اور منصفانہ انتخابات چاہتے ہیں، الیکشن کے لیے انتخابی اصلاحات لانا لازمی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ میں نے خود سیاسی زندگی کا انتخاب نہیں کیا، میرے نانا اور والدہ کے قتل کے بعد مجھے کم عمری میں سیاست میں آنا پڑا،پیپلز پارٹی حکومتی اتحاد کی دوسری بڑی جماعت ہیں، لیکن میرا وزیر خارجہ بننا میری پارٹی کے لیے ہضم کرنا مشکل ہوگا۔
نومنتخب حکومت کے آتے ہی سابق وزیراعظم عمران خان کا پسماندہ آبادیوں میں کھانے کی فراہمی کا پہلا فلیگ شپ پروگرام "کوئی بھوکا نہ سوئے" بند کر دیا گیا۔ یہ پروگرام ایک سال قبل 11 اپریل کو عمران خان کی ہدایت پر پروگرام شروع کیا گیا تھا۔ابتدائی طور پر اس پروگرام میں 60 کروڑ کا کھانا تقسیم کرنے کا انتظامی دعوی کیا گیا تھا۔ پروگرام کے تحت شہر بھر میں چار موبائل کچن وینز فعال کی گئیں، مختلف اقسام کے تازہ کھانے بے سہارا مستحقین اور مزدوروں میں تقسیم کئے گئے، پسماندہ آبادیوں میں لائیو تنور کے ساتھ کھانا تقسم کیا جا تا تھا۔ اس پروگرام کے تحت لاہور میں موبائل کچن وینز نے کھانا فراہم کیا جبکہ کھانے کا چاٹ روزانہ تبدیل ہوتا رہتا ہے۔ کمشنر کیپٹن ریٹائرڈ محمد عثمان نے گزشتہ برس پروگرام کی لانچنگ کرائی۔ جب کہ اس کے بعد اس کو پنجاب اور خیبر پختونخوا کے مزید تین شہروں تک وسعت دینے کا اعلان کیا گیا تھا۔ اس پروگرام ذریعے ان مزدوروں ، دیہاڑی داروں اور کم اجرت ورکروں کو مفت کھانا تقسیم کیا جا رہا تھا جو احساس پناہ گاہوں اور لنگر خانوں تک نہیں پہنچ سکتے۔ سابق وزیراعظم عمران خان نے احساس کے تحت 10مارچ 2021کو راولپنڈی اور اسلام آباد میں دیہاڑی داروں کو دن میں دو بار مفت کھانے کے ڈبے فراہم کرنے کیلئے ٹرک کچن کے تصور سے کوئی بھوکا نہ سوئے پروگرام کا آغاز کیا تھا۔
ڈنمارک کے ملعون سیاست دان گیرٹ وائلڈر نے ایک بار پھر عمران خان کے اقتدار سے جانے پر خوشی کا اظہار کردیا، سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر گیرٹ وایلڈرز نے لکھا کہ عمران خان نے بھرے مجمع میں مجھے گستاخِ رسول ﷺ قرار دیا، خوشی ہے کہ عمران خان اب وزیر اعظم کے آفس میں نہیں رہے۔ ملعون گیرٹ وائلڈرز نے اپنے ٹوئٹ کے ذریعے پھر سے حضور ﷺ کی شان میں گستاخی کی،پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شہباز گل نے ملعون گیرٹ وائلڈرز کے ٹوئٹ کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ تمہاری نفرت سے پتہ چلتا ہے کہ عمران خان نے تمہیں کتنا پریشان کیا،عمران خان سچے عاشق رسول ﷺ ہیں۔ شہباز گل نے مزید کہا کہ تمہاری طرف سے رسول ﷺ کی شان میں گستاخی افسوسناک ہے، عمران خان نے آواز اٹھائی جس کی وجہ سے تمہاری نفرت سمجھ آتی ہے، عمران خان نبی ﷺ کی حرمت کی جنگ لڑتا رہے گا۔ اس سے قبل بھی تحریک عدم اعتماد کامیاب ہونے پر اور عمران خان کی حکومت کے خاتمے پر گیرٹ ولڈرز نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسلامی انتہا پسند عمران خان کو عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے، اچھا ہوا ہے، وہ دہشت گردی کا حامی تھا اور بھارت کا دشمن تھا۔ بدنام زمانہ گستاخ گیرٹ ولڈرز نے ہالینڈ کی پارلیمنٹ سے گستاخانہ خاکوں کی اشاعت کا اعلان کیا تھا،ہالینڈ کے اس ملعون سیاست دان پراس کی نفرت انگیز سیاست اور اسلام مخالف کارروائیوں کی وجہ سے برطانیہ اور امریکا سمیت کئی ممالک میں داخلہ کی پابندی عائد کی جاچکی ہے۔
وزیراعظم شہباز شریف نے رمضان المبارک کے مہینے میں شہریوں کے لیے میٹرو بس سروس مفت چلانے کا حکم دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق وزیراعظم نے پشاور موڑ میٹرو بس منصوبے کا جائزہ لیا اور منصوبے کو 16 اپریل کو عوام کے لیے چلانے کا حکم دیتے ہوئے منصوبے میں ہونے والی تاخیر کی انکوائری کا حکم دیا۔ اس کے علاوہ موٹروے کنکشن کی فیزیبیلٹی فوری بنانے کا حکم بھی دیا ہے۔ وزیراعظم شہباز شریف کے ہمراہ احسن اقبال، مفتاح اسماعیل، حنیف عباسی و دیگر رہنما بھی موجود تھے۔ ترجمان مسلم لیگ ن مریم اورنگزیب کی جانب سے وزیراعظم کے میٹرو بس اسٹیشن کے دورے کی تصاویر بھی سوشل میڈیا پر شیئر کی گئی تھیں۔ ترجمان مریم اورنگزیب نے اپنے بیان میں بتایا کہ شہبازشریف نے میٹرو سروس پشاور موڑ تا نیو اسلام آباد ایئرپورٹ کو شہریوں کے لیے مفت چلانے کا حکم دیا ہے۔ مریم اورنگزیب نے کہا کہ یہ منصوبہ نواز شریف کے دور میں 2017 میں شروع ہوا 2018 میں مکمل ہونا تھا۔ تاہم 5برس کی تاخیر سے بھی منصوبہ شروع نہ ہوا. انہوں نے عمران خان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ اسی نالائقی اور نااہلی کی وجہ سے بیرونی ملک سازش کے جھوٹ کی رٹ لگائی ہوئی ہے۔
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز شریف نے پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس بریفنگ پر تبصرہ کرتے ہوئے تحریک انصاف کو کھری کھری سنادی ہیں۔ مائیکروبلاگنگ ویب سائٹ ٹویٹر پر مریم نواز شریف نے سابق وزیراعظم عمران خان کا نام لیے بغیر کہا کہ آج آپ کے تمام جھوٹ تار تار ہوگئے ہیں، اقتدار سے چمٹےرہنے کیلئے آپ نے قومی سلامتی کمیٹی جیسے سنجیدہ فورم کو سازشی ڈرامے کیلئے استعمال کیا اور خطرناک کھیل کھیلا۔ انہوں نے مزید کہا کہ آپ نے ان اڈوں کیلئے ایبسیلوٹلی ناٹ کا نعرہ لگایا جو کبھی مانگے ہی نہیں گئے، آپ نے این آر او کیلئے اسٹیبلشمنٹ ترلے کیے اور جھوٹ یہ بولا کہ فوج نے آپشنز دیئے تھے۔ واضح رہے کہ پاک فوج کے شعبہ تعلقات کے عامہ کے ڈائریکٹر جنرل میجر بابرافتخار نے آج میڈیا بریفنگ میں عمران خان حکومت کے اس دعوے کی تردید کی جس میں کہاگیا تھا کہ عمران خان نے امریکہ کو فوجی اڈے دینے سے انکار کیا۔ میجر جنرل بابرافتخار نے کہا کہ امریکہ نے پاکستان سے فوجی اڈے مانگے اور نہ ہم نے دیئے، اگر امریکہ کی جانب سے اڈے مانگے بھی جاتے تو وہی موقف ہوتا جو اس وقت کے وزیراعظم کا تھا۔ انہوں نے قومی سلامتی کمیٹی کے اعلامیہ میں بیرونی سازش کے ذکر کی بھی تردید کی اور فوج کی جانب سے عمران خان کو تین آپشن دیئے جانے کے عمران خان کے دعوے پر بھی وضاحت دی تھی۔
مسلم لیگ ن برطانیہ کی جانب سے اتوار کے روز چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی سابق اہلیہ جمائما گولڈ اسمتھ کے گھر کے باہر احتجاج کا اعلان کیا ہے۔ اس حوالے سے نجی ٹی وی جیو نیوز سے منسلک برطانیہ کے صحافی مرتضیٰ علی شاہ نے کہا ہے کہ مسلم لیگ ن برطانیہ قیادت کی جانب سے یہ اعلان حال ہی میں نواز شریف کے بیٹوں کے پارک لین فلیٹس کے باہر ہونے والے احتجاج کے رد عمل میں کیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ اس سے قبل گزشتہ ہفتے اپوزیشن جماعتوں کی تحریک عدم اعتماد کے نتیجے میں عمران خان کو وزات اعظمیٰ سے ہٹائے جانے کے خلاف تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے حامیوں کی جانب سے ایسا ہی ایک احتجاج برطانیہ میں لندن کے پارک لین روڈ پر منعقد کیا گیا۔ یہ وہی پارک لین روڈ ہے جہاں ایون فیلڈ اپارٹمنٹ یعنی سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بیٹوں حسن اور حسین نواز کے گھر ہیں۔ لندن کے ہائیڈ پارک میں بھی پی ٹی آئی کے حامیوں کی جانب سے مظاہر کیا گیا تھا۔ کچھ صحافیوں نے یہ بھی کہا تھا کہ اس مظاہرے کی قیادت عمران خان کے قریبی دوست صاحبزادہ جہانگیر نے کی تھی۔ لندن پولیس کو اس مظاہرے کے نتیجے میں ہونے والے خراب حالات پر قابو پانے کیلئے بڑی تعداد میں پولیس کی نفری طلب کرنا پڑی تھی۔
سابق وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے نئے وزیراعظم شہباز شریف پر طنز کے تیر برسادیئے، ٹوئٹ کیا کہ پہلی تقریر میں ہی شوبازیاں دکھا کر اگلے دن یو ٹرن لے لیا گیا،گزشتہ سال پی ٹی آئی نے تنخواہوں میں 35٪ اضافہ کیا جس میں 10٪ بنیادی تنخواہ میں اضافے کےساتھ 25٪ ڈسپیریٹی/اسپیشل الاؤنس شامل تھا،عثمان بزدار نے مزید کہا کہ اس سال وفاق میں مزید 15% اضافےکا نوٹیفکیشن اور 15٪ کا اعلان ہوچکاتھا۔ ن لیگ کے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کوئی یو ٹرن نہیں ہے،چونکہ وفاقی حکومت کے ملازمین کی تنخواہوں میں چند ماہ قبل اضافہ کیا گیا تھا، اس لیے ہم انہیں دوبارہ نہیں بڑھا رہے،تاہم ان کی تنخواہوں کے مسائل پر اگلے بجٹ میں غور کیا جائے گا، اس دوران ہم نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں اضافہ کیا۔ اس سے قبل عثمان بزدار نے ٹویٹ میں کہا تھا کہ بدترین معاشی حالات میں تحریک انصاف کو حکومت ملی تھی لیکن ساڑھے تین سال کے معاشی ڈسپلن اور بہترین کارکردگی سےاس وقت معیشت اپنے پاؤں پر کھڑی ہو چکی ہے جس کا کریڈٹ صرف عمران خان اور ان کی ٹیم کو جاتا ہے،عوام بیوقوف نہیں ہے، عمران خان کی کامیابیوں پر آپ کو پھٹیاں نہیں لگانےدیں گے۔ نومنتخب وزیراعظم شہباز شریف نے اقتدار کے پہلے روز ہی کم سےکم اجرت 25 ہزار اور ایک لاکھ تک تنخواہ والوں کیلئے 10 فیصد اضافہ کرنے کا اعلان کر دیا تھا، پنشن میں بھی 10فیصد اضافے کا اعلان کیا تھا، جسے اب انہوں نے واپس لے لیا تھا۔
تنخواہوں میں اضافے کے اعلان کے بعد اس کو واپس لیے جانے پر مفتاح اسماعیل نے وضاحت دیدی کیونکہ اس معاملے کو سوشل میڈیا پر صحافیوں اور صارفین کی جانب سے یوٹرن کہا جا رہا تھا۔ جس کی بنیاد پر گزشتہ حکومت کو بھی طعنے دیئے جاتے رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق مفتاح اسماعیل کی جانب سے کہا گیا کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں اضافے پر بجٹ میں غور کیا جائے گا، کیونکہ وفاقی ملازمین کی تنخواہیں مارچ میں بڑھائی گئی تھیں۔ اس پر اینکر شہزاد اقبال نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ موجودہ حکومت کا پہلا یوٹرن ہے؟ شہزاد اقبال نے مزید کہا کہ اس فیصلے کا کوئی مطلب نہیں تھا جب اسی تقریر میں وزیراعظم شہبازشریف نے تنقید کی تھی کہ اس سال مالی خسارہ ریکارڈ بلند سطح پر ہوگا۔ اس پر ردعمل دیتے ہوئے مفتاح اسماعیل نے کہا کہ کوئی یوٹرن نہیں ہے۔ چونکہ وفاقی ملازمین کی تنخواہیں دو ماہ قبل بڑھائی گئی تھیں، ہم انہیں دوبارہ نہیں بڑھا رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگلے بجٹ میں ان کی تنخواہ کے معاملات پر غور کیا جائے گا۔ دریں اثنا ہم نے ریٹائرڈ سرکاری ملازمین کی پنشن میں اضافہ کیا۔ مجھے امید ہے کہ اس سے کسی بھی الجھن پر وضاحت ہو گئی ہو گی۔
خواتین فوجیوں کی زندگی پر مبنی اے آر وائے ڈیجیٹل کے مقبول ڈرامے "صنف آہن" کی آخری قسط ملک بھر کے سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش جائے گی۔ "صنف آہن" کو 2021 کے آخر سے "اے آر وائے ڈیجیٹل" چینل پر پیش کیا جا رہا ہے جبکہ اب تک اس کی 20 قسطیں نشر کی جا چکی ہیں۔ مذکورہ ڈرامے کی ٹیم نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ اس کی آخری قسط عیدالفطر کے بعد سینما گھروں میں پیش کی جائے گی۔ تاہم اس بات کی وضاحت نہیں کی گئی کہ "صنف آہن" کی آخری قسط کب تک نشر ہوگی اور ڈرامہ مجموعی طور پر کتنی قسطوں پر مشتمل ہوگا، تاہم امید کی جا رہی ہے کہ ڈرامے کا اختتام 25 قسطوں یا اس سے قبل ہی ہو جائے گا۔ ڈرامے کی انتظامیہ کے مطابق عیدالفطر کے موقع پر اس بات کا اعلان کر دیا جائے گا کہ "صنف آہن" کی آخری قسط کب سینما گھروں میں دکھائی جائے گی۔ شوبز حلقوں کی جانب سے امید کی جا رہی ہے کہ سینما گھروں میں دکھائی جانے والی "صنف آہن" کی آخری خصوصی قسط کو بڑا کر کے (میگا ایپیسوڈ) دکھایا جائے گا، تاہم اس حوالے سے انتظامیہ کی جانب سے تصدیق نہیں کی گئی۔ صنف آہن میں شہریار منور اور عاصم رضا میر سمیت دیگر اداکاروں نے بھی خصوصی کردار ادا کیے ہیں، تاہم مرکزی کردار خواتین کے ہیں۔ اداکارہ سجل علی، کبریٰ خان، سائرہ یوسف، رمشا خان، یمنیٰ زیدی اور دنانیر مبین سمیت سری لنکن اداکارہ یحالی تاشیہ نے بھی ڈرامے میں اداکاری کے جوہر دکھائے ہیں۔ ڈرامے کے ہدایات کار ندیم بیگ ہیں، جنہوں نے اس سے قبل ’میرے پاس تم ہو‘ جیسے کامیاب ڈرامے کی ہدایات بھی دی تھیں۔ یاد رہے کہ "صنف آہن" کی کہانی 8 خواتین کی کامیابیوں کے گرد گھومتی ہے جو پہلے تو عام زندگی گزارتی ہیں، تاہم اس کے بعد پاک فوج میں شمولیت اختیار کرتے ہی انتہائی اہم بن جاتی ہیں۔ ڈرامے کی ہر قسط کو یوٹیوب پر تقریبا ایک کروڑ جب کہ آئی ایس پی آر کے چینل پر 70 لاکھ بار دیکھا جا چکا ہے۔ اس سے پہلے پری زاد، سنگ ماہ، عہد وفا اور میرے پاس تم ہو کی اقساط کو بھی سینما گھروں میں نمائش کے لیے پیش کیا جا چکا ہے۔

Back
Top