اخوت فاؤنڈیشن کے بانی محمد امجد ثاقب کو امن کے نوبل پرائز کےلئے نامزد کردیا گیا، پوری دنیا میں پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند ہو گئے۔
تفصیلات کے مطابق اخوت فاؤنڈیشن کے بانی محمد امجد ثاقب کو انسانیت کی خدمت کے لئے امن کے نوبل پرائز کےلئے نامزد کیا گیا ہے جس کے بعد ملک و قوم کی جانب سے انہیں خوب داد و تحسین دی جارہی ہے۔
امجد ثاقب صاحب جو بلحاظ تعلیم ڈاکٹر اور ایک کامیاب بیوروکریٹ تھے، انہوں نے اپنے چند دوستوں کے ساتھ مل کر 2001 میں اخوت کی بنیاد رکھی۔
ابتدائی دنوں میں ان کا ادارہ 10 ہزار روپے تک کی رقم ہی قرض کی مد میں فراہم کرسکتا تھا اور کی ان کی پہلی قرض خواہ چند خواتین تھیں جو لاہور کی ایک چھوٹی سی آبادی سے تعلق رکھتی تھیں اور اکثر اپنے سینے پرونے کا کام شروع کرنے کے لیے پیسوں کی تلاش میں تھیں۔
ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ 'ابتدائی دنوں میں بھی ہم اس رقم کو بطور خیرات استعمال کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے بلکہ اسے بلا سود قرض حسنہ کے طور پر دینا چاہتے تھے اور اخوت فاؤنڈیشن کسی قسم کا سود نہیں لیتی تھی۔
وقت کے ساتھ اس بلا سود چھوٹے قرضے فراہم کرنے والے ادارے میں غربت کے خاتمے کے مزید منصوبے بھی شامل ہوتے گئے۔انکے ان منصوبوں سے چھوٹے دکانداروں، ریڑھی بانوں اور دیگر ہنرمند افراد نے فائدہ اٹھایا۔
دلچسپ امر یہ ہے کہ ان کے ادارے سے قرض لینے والے بھی ادارے کو سپورٹ کرتے ہیں اور قرض کی رقم کیساتھ ساتھ زائد رقم بطور ڈونیشن دیتے ہیں۔پرویزالٰہی اور شہباز شریف کی سابقہ حکومتیں بھی اخوت فاؤنڈیشن کو سپورٹ کرنے میں پیش رہیں۔
عمران خان حکومت آنے کے بعد ڈاکٹر امجد ثاقب کے ادارے کی عمران حکومت نے بھی معاونت کی اور ڈاکٹر امجد ثاقب نے بھی کئی حکومتی منصوبوں میں حکومت کا ہاتھ بٹایا۔
ڈاکٹر امجد ثاقب کو 2014 میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سےنوازا جاچکاہے جبکہ صدرِپاکستان بھی ڈاکٹر امجد ثاقب کو ستارہ امتیاز سےنوازچکے ہیں۔