خبریں

معاشرتی مسائل

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None

طنز و مزاح

Threads
0
Messages
0
Threads
0
Messages
0
None
اخوت فاؤنڈیشن کے بانی محمد امجد ثاقب کو امن کے نوبل پرائز کےلئے نامزد کردیا گیا، پوری دنیا میں پاکستانیوں کے سر فخر سے بلند ہو گئے۔ تفصیلات کے مطابق اخوت فاؤنڈیشن کے بانی محمد امجد ثاقب کو انسانیت کی خدمت کے لئے امن کے نوبل پرائز کےلئے نامزد کیا گیا ہے جس کے بعد ملک و قوم کی جانب سے انہیں خوب داد و تحسین دی جارہی ہے۔ امجد ثاقب صاحب جو بلحاظ تعلیم ڈاکٹر اور ایک کامیاب بیوروکریٹ تھے، انہوں نے اپنے چند دوستوں کے ساتھ مل کر 2001 میں اخوت کی بنیاد رکھی۔ ابتدائی دنوں میں ان کا ادارہ 10 ہزار روپے تک کی رقم ہی قرض کی مد میں فراہم کرسکتا تھا اور کی ان کی پہلی قرض خواہ چند خواتین تھیں جو لاہور کی ایک چھوٹی سی آبادی سے تعلق رکھتی تھیں اور اکثر اپنے سینے پرونے کا کام شروع کرنے کے لیے پیسوں کی تلاش میں تھیں۔ ڈاکٹر امجد کا کہنا تھا کہ 'ابتدائی دنوں میں بھی ہم اس رقم کو بطور خیرات استعمال کرنے کا ارادہ نہیں رکھتے تھے بلکہ اسے بلا سود قرض حسنہ کے طور پر دینا چاہتے تھے اور اخوت فاؤنڈیشن کسی قسم کا سود نہیں لیتی تھی۔ وقت کے ساتھ اس بلا سود چھوٹے قرضے فراہم کرنے والے ادارے میں غربت کے خاتمے کے مزید منصوبے بھی شامل ہوتے گئے۔انکے ان منصوبوں سے چھوٹے دکانداروں، ریڑھی بانوں اور دیگر ہنرمند افراد نے فائدہ اٹھایا۔ دلچسپ امر یہ ہے کہ ان کے ادارے سے قرض لینے والے بھی ادارے کو سپورٹ کرتے ہیں اور قرض کی رقم کیساتھ ساتھ زائد رقم بطور ڈونیشن دیتے ہیں۔پرویزالٰہی اور شہباز شریف کی سابقہ حکومتیں بھی اخوت فاؤنڈیشن کو سپورٹ کرنے میں پیش رہیں۔ عمران خان حکومت آنے کے بعد ڈاکٹر امجد ثاقب کے ادارے کی عمران حکومت نے بھی معاونت کی اور ڈاکٹر امجد ثاقب نے بھی کئی حکومتی منصوبوں میں حکومت کا ہاتھ بٹایا۔ ڈاکٹر امجد ثاقب کو 2014 میں لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سےنوازا جاچکاہے جبکہ صدرِپاکستان بھی ڈاکٹر امجد ثاقب کو ستارہ امتیاز سےنوازچکے ہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان کو سیکیورٹی تھریٹس پر وزیراعظم شہبازشریف متحرک ہوگئے،وزیراعظم نے عمران خان کو فول پروف سیکیورٹی دینے کا حکم دے دیا، وزارت داخلہ کو فوری اور مؤثر اقدامات کی سخت ہدایات جاری کردیں۔ شہباز شریف نے کہا کہ عمران خان کومکمل سیکورٹی فراہم کی جائے،وزارت داخلہ فوری اورمؤثراقدامات کرے،وزیراعظم نے وزیرداخلہ راناثنا کو عمران خان کی سیکیورٹی کیلیے ذاتی نگرانی کی بھی ہدایت کردی، آئی جی اور چیف کمشنراسلام آباد کو بھی ہدایات دے دیں۔ وزارت داخلہ نے تمام صوبوں کےسیکریٹری داخلہ کوخط لکھ دیا،خط میں کہا کہ عمران خان جہاں بھی جائیں،ان کی سخت سکیورٹی یقینی بنائی جائے،بنی گالا پربھی سکیورٹی کے ضروری اقدامات کئے جائیں، خط میں خبردار کیا کہ عمران خان کے جلسے، جلوس اورعوامی سرگرمیوں میں سیکیورٹی سے متعلق غفلت اورکوتاہی برداشت نہیں ہوگی۔ گزشتہ روز ڈپٹی کمشنر لاہور نے عمران خان کو مراسلہ بھیجا تھا جس میں سیکیورٹی تھریٹس سے آگاہ کیا تھا،خط میں کیا گیا تھا کہ عمران خان مینار پاکستان جلسے میں نہ آئیں، جلسے سے خطاب ویڈیولنک کے ذریعے کرلیں، دہشت گردی کا خطرہ ہے، اگر بلٹ پروف گاڑی استعمال کریں تو اس کے شیشے نہ کھولیں۔تحریک انصاف نے آج مینار پاکستان پر بڑے پاور شو کرے گی۔
سندھ کی گورنر شپ کيلئے ايم کيو ايم پاکستان کی رہنما نسرين جليل کے نام پر حساس اداروں نے اعتراض کرتے ہوئے ماضی میں بھارتی ہائی کمشنر کو ان کے لکھے گئے خط کا حوالہ دیا ہے۔ حساس اداروں کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراض میں کہا گیا ہے کہ نسرین جلیل نے 2015 ميں بھارتی ہائی کمشنر کو خط لکھ کر ملکی اداروں کیخلاف مدد مانگی تھی۔ واضح رہے کہ انہوں نے2015 میں ایم کیو ایم کے لیٹر ہیڈ پر بھارتی ہائی کمشنر کو مدد کيلئے خط لکھا تھا۔ نسرین جلیل نے اس خط میں الزام عائد کیا تھا کہ لاء اینڈ آرڈر کے نام پر ایم کیو ایم کے کارکنوں کو نظر بند کر کے ماورائے عدالت قتل اور لاپتہ کیا جا رہا ہے۔ جب کہ متاثرہ خاندانوں کی نہ شنوائی ہو رہی ہے اور نہ ہی مالی امداد فراظم ہی جا رہی ہے۔ اپنے خط میں نسرین جلیل نے بھارتی ہائی کمشنر سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ ایم کیو ایم کے لاپتہ کارکنوں کی بازیابی کیلئے کردار ادا کرے۔ دوسری جانب ن لیگ ذرائع کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب مسلم لیگ ن کا ہوگا اور اس سلسلے میں پیپلزپارٹی کو باضابطہ طور پر آگاہ کردیا گیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گورنر پنجاب مسلم لیگ (ن) کا ہوگا جبکہ پیپلزپارٹی کو سینئر وزیر کا عہدہ دیا جائے گا۔ پنجاب کابینہ میں پیپلزپارٹی کو مکمل طور پر ایڈ جسٹ کیا جائے گا۔ صوبے میں اتحادیوں کو بھی پنجاب کابینہ میں اہم وزارتیں دی جائیں گی۔ ادھر بلاول بھٹو لندن کے دورے پر گئے تھے جن سے متعلق کہا جا رہا تھا کہ وہ پنجاب کی گورنرشپ سے متعلق بات کرنے کیلئے نواز شریف سے ملنے گئے ہیں۔
اداکارہ صاحبہ کو صرف بیٹوں کی خواہش، صارفین کی تنقید اداکارہ صاحبہ نے اے آر وائی کے مارننگ شو میں شرکت اور میربان ندا یاسر کے سوال پرصاحبہ نے جواب دیا کہ انہیں شوق تھا کہ ان کے بیٹے ہی ہوں اور ساتھ ہی انہوں نے اس بات پر خدا کے شکرانے بھی ادا کیا کہ اس زمانے میں خدا نے انہیں بیٹیاں نہیں دیں، بیٹیوں پر دباؤ بہت ہوتا ہے، وہ زندگی میں کبھی اپنی مرضی چلا ہی نہیں سکتیں، بیٹیوں پر پہلے والدین اور پھر شوہر کا دباؤ ہوتا ہے، وہ اپنی مرضی کے مطابق کچھ نہیں کر سکتیں۔ اہلیہ کی جانب سے ایسی بات کہے جانے پر ریمبو نے مداخلت کی اور ان سے مزاحیہ انداز میں پوچھا کہ کیا وہ اپنی مرضی نہیں چلا سکتیں؟ اور ان پر شوہر کا کیا دباؤ ہے؟ جس پر صاحبہ نے مسکراتے ہوئے کہا کہ ان کے کہنے کا مطلب ہے کہ وہ لڑکیاں اپنی مرضی نہیں چلا سکتیں،اسی دوران صاحبہ نے یہ خواہش بھی ظاہر کی کہ کاش وہ لڑکا ہوتیں تو وہ اپنی مرضی چلا پاتیں۔ صاحبہ کی ویڈیو وائرل ہوگئی اور متعدد شوبز شخصیات سمیت عام افراد نے بھی انہیں تنقید کا نشانہ بنایا اور ان کی سوچ کو غلط قرار دیا،اداکارہ کرن تعبیر اور اداکار معمر رانا سمیت دیگر شخصیات نے بھی اپنی رائے کا اظہار کرتے ہوئے اداکارہ کی بات سے اختلاف کیا جب کہ دیگر لوگوں نے بھی انہیں یاد دلایا کہ نصیب پر کسی کا زور نہیں ہوتا، نصیب لڑکوں کے بھی خراب ہو سکتے ہیں۔ CcgT2qhIEqY کچھ افراد نے صاحبہ کو یاد دلایا کہ بیٹیاں والدین کی ہمدرد ہوتی ہیں جب کہ نصیبوں والوں کو ہی بیٹیاں ملتیں،بعض لوگوں نے ان سے سوال کیا کہ اگر وہ لڑکیوں کے حوالے سے ایسا ہی سوچتی ہیں تو پھر وہ اپنے بیٹوں کے لیے کیا ڈھونڈیں گی؟ Cccqhq9vfT7 صاحبہ نے چند دن قبل اپنے شوہر افضل خان المعروف ریمبو اور دونوں بیٹوں احسن اور افضل کے ہمراہ ندا یاسر کے شو میں شرکت کی تھی، جہاں انہوں نے خاندانی زندگی سمیت کیریئر کے حوالے سے بھی باتیں کی تھیں،پروگرام میں پہلی بار دونوں کے بیٹوں نے بھی عوامی سطح پر آکر باتیں کیں اور بتایا کہ ابھی انہوں نے شوبز میں آنے کا فی الحال کوئی فیصلہ نہیں کیا۔
سابق امریکی سفیر اسد مجید دھمکی آمیز خط پر این ایس سی کو بریفنگ دیں گے وزیراعظم شہبازشریف نے قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس آج طلب کرلیا ہے، قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس دوپہر دو بجے وزیراعظم آفس میں ہوگا،اجلاس میں وفاقی وزرا اور تینوں سروسز چیفس شرکت کریں گے۔ اجلاس میں سیکیورٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا جائے گا،سیکیورٹی ادارے وزیراعظم کو بریفنگ دیں گے،ذرائع کے مطابق اجلاس میں مبینہ دھمکی آمیز خط پر غور کیا جائیگا،امریکہ میں پاکستان کے سابق سفیر ڈاکٹر اسد مجید خان آج قومی سلامتی کمیٹی کو گزشتہ ماہ پی ٹی آئی حکومت کو بھیجے گئے خط پر بریفنگ دیں گے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی سفارت کار اسلام آباد پہنچ چکے ہیں اور وزیر اعظم شہباز شریف کی طرف سے وزیر اعظم آفس میں بلائے گئے این ایس سی اجلاس میں شرکت کریں گے،جس میں مبینہ دھمکی آمیز خط پر تبادلہ خیال کیا جائے گا،شہباز شریف کے وزیراعظم بننے کے بعد یہ قومی سلامتی کمیٹی کا پہلا اجلاس ہوگا۔ سابق وزیر اعظم عمران خان نے 27 مارچ کو عوامی اجتماع میں ایک خط لہراتے ہوئے کہا تھا ملک میں بیرونی مداخلت ہورہی ہے، حکومت گرانے کی سازش کی جارہی ہے، خط میں تحریک عدم اعتماد کا بھی ذکر کیا گیا،دعویٰ کیا گیا کہ ان کی حکومت کو امریکہ سے خطرہ ہے اور اپوزیشن اس سازش میں ملوث ہے۔ پی ٹی آئی نے دعویٰ کیا تھا کہ عمران خان کی حکومت آزاد خارجہ پالیسی کی وجہ سے گرائی گئی اور حال وزیراعظم کے روسی دورے کی وجہ سے ایسا ہوا،امریکہ نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان میں کوئی صداقت نہیں،ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے تحریک عدم اعتماد کے پیچھے غیر ملکی سازش کے تاثر کو بھی مسترد کر دیا تھا۔ 14 اپریل کو ایک پریس کانفرنس میں ترجمان پاک فوج نے واضح کیا تھا کہ گزشتہ ماہ این ایس سی کے اجلاس کے بعد جاری کردہ بیان میں "سازش" کا لفظ استعمال نہیں کیا گیا تھا،این ایس سی کا اجلاس سابق وزیراعظم عمران خان نے معاملے پر غور کے لیے بلایا تھا۔ تمام سروسز چیفس اور ڈی جی آئی ایس آئی نے بھی شرکت کی تھی۔ وزیراعظم شہبازشریف نے وزیراعظم کا عہدے سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ حکومت پارلیمنٹ کی قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس طلب کرے گی جہاں عسکری قیادت قانون سازوں کو بریفنگ دے گی۔
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی سپریم کورٹ کے پانچ رکنی بنچ نے آرٹیکل 63 اے کی تشریح سے متعلق صدارتی ریفرنس پر سماعت کی۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ پارٹی سے انحراف کینسر اور حلف کی پاسداری نہ کرنا بے ایمانی ہے۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق وکیل فاروق ایچ نائیک نے دلائل دیے کہ 14 ویں ترمیم میں آرٹیکل 63 اے کو آئین میں شامل کیا گیا ، 14 ویں ترمیم میں پارٹی سربراہ کو بہت وسیع اختیارات تھے، الیکشن کمیشن کے پاس پارٹی سربراہ کا فیصلہ مسترد کرنے کا اختیار نہیں تھا۔ وکیل نے کہا کہ 2002 میں صدارتی آرڈر کے ذریعے 63 اے میں ترمیم کرکے پارٹی سربراہ کے اختیارات کو کم کردیا گیا، پھر 18 ویں ترمیم میں پارٹی سربراہ کے اختیار کو پارلیمانی پارٹی کے سربراہ کو دے دیا گیا اور حتمی فیصلے کا اختیار سپریم کورٹ کو دے دیا گیا۔ فاروق ایچ نائیک نے دلائل میں کہا کہ 18ویں ترمیم میں آرٹیکل 63 اے کے ریفرنس پر فیصلہ کا اختیار الیکشن کمیشن کو دیا گیا ہے۔ چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آرٹیکل 63 اے میں چار مواقع پر وفاداری کو پارٹی پالیسی سے مشروط کر دیا ہے، وفاداری بنیادی آئینی اصول ہے، نااہلی تو معمولی چیز ہے، آرٹیکل 63 اے کا مقصد پارٹی سے وفاداری کو یقینی بنانا ہے۔ جسٹس منیب اختر نے کہا کہ پارٹی ٹکٹ ہولڈر ہر امیدوار حلف دیتا ہے، ٹکٹ ہولڈر حلف دیتا ہے کہ کس پارٹی سے وابستہ ہے، حلف کی پاسداری نہ کرنا بے ایمانی ہے، کینسر جسم کو تباہ کرنا شروع کر دیتا ہے، پارٹی سے انحراف بھی کینسر ہے۔ جسٹس اعجاز الحسن نے کہا کہ کیا بے ایمانی پر نااہلی نہیں ہو سکتی؟ کیا بے وفائی بے ایمانی نہیں ہوتی؟ جب ایک رکن حلف میں کہتا ہے کہ وہ ایک جماعت کا رکن ہے تو اس کا مطلب ہے وہ پارٹی پالیسیز کا پابند ہے، ہر چیز ہر جماعت کے کچھ قوائد و ضوابط ہوتے ہیں جن کی پابندی لازم ہے۔ عدالت نے کہا کہ کوالی فیکیشن اور ڈی کوالی فیکیشن کے آرٹیکل آگ کی دیوار نہیں، اگر بے وفائی بے ایمانی ہے تو آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق ہوگا، سیاسی جماعتیں پارلیمانی نظام میں ریڑھ کی ہڈی ہوتی ہیں، ریڑھ کی ہڈی کو کینسر لگا کر نظام کیسے چلایا جا سکتا ہے؟ فاروق نائیک نے کہا کہ اگر یہ مان بھی لیں کہ منحرف رکن نے بے وفائی کی ہے تب بھی ڈی سیٹ ہوگا لیکن نااہل نہیں، ڈی سیٹ ہونے والا ضمنی الیکشن لڑسکتا ہے، انحراف کی یہی سزا ہے کہ ڈی سیٹ ہو۔ جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ تو پھر آرٹیکل 62 اور 63 کو آئین سے نکال دیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ اگر کوئی شخص بددیانتی پر نااہل ہو جائے تو وہ اگلا الیکشن کے لیے بھی نا اہل ہو جاتا ہے۔ فاروق ایچ نائیک نے جواب دیا کہ یہ بات آئین میں کسی جگہ نہیں لکھی ، یہ بات دکھا دیں میں روسٹرم چھوڑ دوں گا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ نااہلی جیسی بڑی سزا ٹرائل کے بغیر نہیں دی جا سکتی، آزاد امیدوار کامیاب ہو کر پارٹی میں شامل ہونے والے نے جماعت سے وفاداری کا حلف نہیں لیا ہوتا۔ عدالت سے سماعت کل تک ملتوی کر دی۔
معروف صحافی و اینکر پرسن حامد میر نے عمران خان کو مینشن کرتے ہوئے ایک ٹوئٹ کیا کہ انہیں ٹی وی کے صحافیوں پر اپنا وقت ضائع نہیں کرنا چاہیے اور اپنے فوکس یوٹیوبرز پر ہی رکھنا چاہیے۔ جس پر فواد چودھری نے ان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہی کر رہے ہیں۔ تفصیلات کے مطابق فرہاد جرال نامی ایک صارف نے کہا کہ انہوں نے سوشل میڈیا کی وجہ سے ٹی وی دیکھنا اور اخبار پڑھنا چھوڑ دیا ہے کیونکہ یہاں ملنے والی چیزیں کمال کی ہیں جیسا کے عمران خان یہاں بول رہے ہیں۔ اس ٹوئٹ پر اینکر حامد میر نے کہا کہ میرا خیال ہے عمران خان کو ٹی وی کے صحافیوں پر اپنا وقت برباد نہیں کرنا چاہیے، انہیں چاہیے کہ یوٹیوبرز اور اپنے کی بورڈ واریئرز پر ہی انحصار کریں۔ حامد میر کے ٹوئٹ پر سابق وفاق وزیر فواد چودھری نے کہا کہ آپ کا شکریہ جہاں تک جیو کا تعلق ہے تو ہماری پالیسی پہلے ہی آپ کے مشورے کے مطابق ہے۔
پاکستان کی بقا ضمانت پر ہے، نومنتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شریف جیونیوز کے پروگرام آج شاہزیب خانزادہ میں نو منتخب وزیراعلیٰ پنجاب حمزہ شہباز کو مہمان خصوصی بنایا اور ان سے سوال کیا کہ کیوں صرف باپ بیٹا ہی وزیراعظم اور وزیراعلی بن سکتا ہے ، آپ دونوں کی ضمانت منسوخ ہو گئی تو ملک وزیراعظم اور وزیراعلی پنجاب سے محروم ہو جائے گا۔ شازیب خانزادہ کے سوال پر حمزہ شہباز نے جواب دیا کہ پاکستان کی بقا ضمانت پر ہے، اور اللہ کرے کہ عمران نیازی کا جھوٹ بے نقاب ہوجائے، یہ اپنی سیاسی موت خود مر جائیں گے، لیکن میں اپنے آپ کو آج بھی ایک کارکن کہلاتا ہوں،مجھے فخر ہے کہ میں ن لیگ کا ورکر ہوں۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ میں 1993میں جب گورنمنٹ کالج کا اسٹوڈنٹ تھا، اٹھارہ سال کا تھا تو چھ مہینے جیل کاٹی،جج صاحب نے کہا تھا کہ یہ تو بچہ ہے اس پرمقدمہ نہیں بنتا تھا، والد کینسر کی جنگ لڑ رہے تھے ان سے نہیں مل سکا، جیل کاٹی یہ کارکن کا لمبا ترین سفر ہے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ نواز شریف کا شکر گزار ہوں کہ انہوں نے اور پارٹی نے مجھ پر بھروسہ کیا، وزیراعلیٰ منتخب ہونے کے باوجود سمجھتا ہوں کہ میرے کاندھے پر ذمہ داری کارکن کی ہے، میں پاکستان اور عوام کی خدمت کرنا چاہتا ہوں،یہ میری جماعت کا فیصلہ ہے۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ اللہ تعالیٰ اس ملک کو محفوظ رکھے اور ہم سے کام لے،عمران نیازی اسی کھلواڑ کے چکر میں رہا تو ملک کا نقصان ہوجائے گا، ہم سب کو مل کر اس کو بے نقاب کرنا ہے اور آج ریاست مدینہ کا جو جھوٹا دعویدار ہے اسے توشہ خانہ اور فارن فنڈنگ کا جواب دینا ہے۔ میزبان نے سوال کیا کہ مقصود چپڑاسی اور دیگر معاملات ہیں سولہ ارب روپے مختلف اکاؤنٹس میں گئےاس کا جواب آپ نے دینا ہے، جتنے بھی ایف آئی اے کے لوگ ہیں انہیں ٹرانسفر کرنا شروع کردیا ہے، آپ کے ماتحت ہونگے تو کیسے آپ کیخلاف کارروائی کرینگے۔ حمزہ شہباز نے کہا کہ چار سال تو نیب میں ہم نہیں ہیں،ایف آئی اے کو تو ہم نہیں چلارہے تھے،یہ وہ ہی نیب کورٹ ہے جس میں تین رکنی بینچ نے کہا کہ شہباز شریف کیخلاف کرپشن ثابت نہیں ہوئی، یہ وہ ہی کیس ہے جب عمران نیازی تھک گیا تو گھسا پیٹا کیس نیب ایف آئی اے کے حوالے کردیا۔ نومنتخب وزیراعلیٰ نے کہا کہ معیشت ڈوب چکی ہے،مہنگائی عروج پر ہے، عمران نیازی کا کھلواڑ ختم ہونا چاہئے،پاکستان کی معیشت کے ساتھ کھلواڑ کر کے اب بھی انہیں چین نہیں آیا، یہ آدمی اب پاکستان کیلئے خطرناک ہوتا جارہا ہے، تمام بڑی جماعتیں ایوان میں انتخابی اصلاحات کریں، اگر یہ الیکشن بھی داغ دار ہو تو پھر ملک کا اللہ حافظ ہے، ملک کےآگےجانےکیلئےفری اینڈ فیئر الیکشن واحد حل ہے۔ انہوں نے کہا کہ گورنر صاحب نئی نئی دلیلیں پیش کررہے ہیں، پرویز الہٰی لوگوں کو دعوت دے رہے تھے کہ آئیں ایوان میں حملہ کریں،عمران نیازی، بس انف ایز انف! آپ کو عدالت اورعوام کاسامناکرناہوگا،سیاست میں اونچ نیچ، گرما گرمی ہوتی ہے بات کا جواب دیا جاتاہے۔ انہوں نے کہا کہ آج عمران نیازی کی نااہلی، کرپشن اور جھوٹ پھر بے نقاب ہوا ہے کہ امریکا کے مہمانوں سے آج وہ مل رہے ہیں اور ان کے اسپوکس پرسن فواد چوہدری کہہ رہے ہیں کہ اسٹیبلشمنٹ سے ہمارے تعلقات اچھے ہوتے تو آج شاید ہم حکومت میں ہوتے، یہ مذاق یہ کھلواڑ اب بند ہونا چاہئے۔
شہبازشریف کی کابینہ کا حصہ بننے والے پیپلزپارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ وہ شہبازشریف کا مشیر بن کر اچھا محسوس کر رہے ہیں۔ نجی چینل اے آر وائی کے پروگرام "آف دی ریکارڈ" میں گفتگو کرتے ہوئے قمرزمان کائرہ نے کہا کہ ملک کی خدمت کیلئے شہبازشریف کا مشیر بننا اچھا لگ رہا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ گورنر پنجاب کیلئے پہلےکمٹمنٹ کی گئی تھی پنجاب میں وزیراعلیٰ ن لیگ کا ہے تو گورنر دوسری جماعت کا ہوناچاہیے دوسری جماعت ہم ہیں اسی لحاظ سے گورنر پنجاب ہمارا ہونا چاہیے۔ رہنما پیپلزپارٹی نے کہا کہ صدر کے مواخذے کیلئے حکومت کے پاس نمبرز پورے نہیں ہیں سب کی خواہش ہے الیکشن جلد سے جلد ہو جائیں الیکشن کمیشن کے مسائل ہیں اسی لیےتھوڑا انتظار کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 2018کے الیکشن ون ٹائم آئینی تبدیلی کے ذریعے کرائے گئے تھے 2018 کے تسلسل کو برقرار رکھتے ہوئے عام انتخابات نہیں کرائے جا سکتے۔ مشیر وزیراعظم قمر زمان کائرہ نے یہ بھی کہا کہ الیکشن کمیشن کہہ چکا قبائلی اضلاع میں حلقہ بندیوں کیلئے قانون سازی ہونی ہے نئی حلقہ بندیوں کے بعد ہی عام انتخابات ممکن ہوسکیں گے۔ یاد رہے کہ پنجاب کی گورنرشپ کیلئے ابھی مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے مابین اختلاف ہے اور ممکنہ طور پر بلاول بھٹو لندن میں اسی مقصد کیلئے گئے ہیں۔
پنجاب میں قبضہ مافیا سرگرم ہوگئی اور تونسہ شریف کے بعد کوٹ ادو میں دریائے سندھ کے سب سے بڑے سرکاری جنگل لاشاری والا پر پھر قبضہ کر لیا گیا ہے۔ نجی چینل اے آر وائے نیوز کے مطابق ن لیگ کی حکومت کے آتے ہی لاشاری والا جنگل پر دوبارہ سے ہنجرا خاندان نے قبضہ کرلیا ہے، لاشاری والا جنگل کی آخری حدود میں سرکاری رقبے پر قبضہ اور مسمارجھوک آباد کرلیا گیا ہے۔ اس جنگل پر قبضے کی فوٹیج بھی سامنے آئی ہے جس میں سرکاری رقبے پر بھینسیں، ٹریکٹر کلٹی بلیڈ، ٹیوب ویل سمیت برتن اور رہائشی سامان دیکھا گیا ہے۔ سرکاری رقبہ پر قابض افراد نے ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ افضل ہنجرا کے ملازم ہیں، جانور اور سامان افضل ہنجرا کا ہے، افضل ہنجرا کے کہنے پر جنگل میں جھوک کو آباد کیا گیا۔ یاد رہے کہ سابق وزیراعظم کی ہدایت پر اس جنگل سے 2021 میں قبضہ ختم کرایا گیا تھا ، بزدار حکومت نے لاشاری والا جنگل کو قابضین سے واگزار کرایا تھا۔ ضلعی انتظامیہ نے ن لیگی سیاسی ہنجرا خاندان سے جنگل وا گزار کرایا اور تحریک انصاف کی حکومت نے سفاری پارک کیلئے 30 کروڑ کے فنڈ کا اعلان بھی کیا تھا۔ تاہم نئی حکومت کے آتے ہی قبضہ مافیا نے پھر سے پنجے گاڑھ لیے ہیں۔
پنجاب اسمبلی میں خون خرابے اور ماڈل ٹاؤن کے ملزمان ایک ہی ہیں،طاہر القادری تحریک منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری نے واضح طور پر کہہ دیا کہ پنجاب اسمبلی میں خون خرابے اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان ایک ہی ہیں،انہوں نے یہ بات پنجاب اسمبلی کے اسپیکر اور مسلم لیگ ق کے رہنما چوہدری پرویز الہٰی سے ٹیلی فونک گفتگو میں کہی، طاہر القادری نے چوہدری پرویز الہٰی کی خیریت بھی دریافت کی۔ ٹیلی فونک گفتگو میں طاہر القادری نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے ملزمان کو سزا مل جاتی تو پنجاب اسمبلی میں یہ واقعہ پیش نہ آتا، سانحہ ماڈل ٹاؤن میں سزائے موت کے مرتکب ملزمان وزیر بنے بیٹھے ہیں،سانحہ ماڈل ٹاؤن کے مرکزی ملزم کیپٹن عثمان ریٹائرڈ کو رہا کر دیا گیا۔ چوہدری پرویز الٰہی نے جواب میں کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی سات سال بعد بھی غیر جانبدارانہ تفتیش نہ ہو سکی، کیپٹن عثمان ریٹائرڈ کی نگرانی میں ماڈل ٹاؤن آپریشن ہوا تھا۔ حکومتی اور اپوزیشن اراکین اسمبلی کے درمیان وزارت اعلیٰ کے انتخاب کے لیے پنجاب اسمبلی میدان جنگ بن گئی تھی،حکومتی اراکین نے اجلاس منعقد کرنے پر ڈپٹی اسپیکر اسمبلی دوست محمد مزاری پر تشدد کیا تھا اور اپوزیشن نے اسپیکر پرویز الٰہی کو تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔ پنجاب اسمبلی میں ہنگامہ آرائی سے متاثر ہونے والی پی ٹی آئی کی رکن اسمبلی آسیہ امجد کی حالت تشویشناک ہوگئی ہے، ترجمان تحریک انصاف کے مطابق آسیہ امجد پنجاب اسمبلی کے ایوان میں پولیس تشدد کا نشانہ بنی تھیں ان کی حالت تشویشناک ہے اور وہ کوما میں جاچکی ہیں،امید ہے معزز عدلیہ اور ادارے اس واقع کا نوٹس لے کر آسیہ امجد اور اہلِ خانہ کو انصاف دلوائیں گے خاندانی ذرائع کے مطابق آسیہ امجد گزشتہ تیس گھنٹوں سے وینٹی لیٹر پر ہیں اور ڈاکٹروں کا کہنا ہےکہ آسیہ امجد کے دماغ میں خون جم گیا ہے،آسیہ امجد راولپنڈی کے ایک اسپتال کے آئی سی یو وارڈ میں زیرعلاج ہیں۔
پی ٹی آئی پر پابندی کا خیال غلط فہمی ہے،فواد چوہدری سابق وزیراطلاعات فواد چوہدری کہتے ہیں کہ عمران خان کے بغیر ملکی سیاست مکمل نہیں، عمران خان کی آزادی کی تحریک لوگوں کے دلوں میں گھر کرچکی ہے،پی ٹی آئی پر پابندی کا خیال غلط فہمی ہے۔ وفاقی کابینہ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ چھتیس رکنی کابینہ میں چھیبس وزرا ضمانت پر ہیں،اس طرح یہ کمپنی نہیں چلے گی، ہمیں دیوار سے لگایا گیا تو اچھا نہیں ہوگا، پنجاب میں آئینی اور سیاسی بحران مزید بڑھے گا، جب تک گورنر متفق نہ ہووزیراعلیٰ کا حلف نہیں ہوسکتا۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ ملک عوام کی خواہشات پر چلتا ہے خواص کی مرضی سے نہیں، ہر غیرت مند پاکستانی عمران خان کی ایک آواز پر لبیک کہنے کے لیے تیار ہے، وزیراعظم کو ملا کر 36 ،37 افراد کابینہ میں شامل ہیں، ان میں سے وزیراعظم سمیت 24 افراد مختلف کیسز میں ملوث ہیں۔ فواد چوہدری نے کہا کہ ہمیں جواب دیتے ہیں کہ پی ٹی آئی کی حکومت کے لوگ بھی مختلف کیسز میں ملوث تھے، پی ٹی آئی کے لوگوں کے خلاف سیاسی مقدمات تھے،مریم اورنگزیب اور مفتاح اسماعیل کی پریس کانفرنس میں نےدیکھی ہے، لگتا ہے جھوٹ لکھنے والے فرشتوں کو اوور ورک کام کرنا پڑ رہا ہوگا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ رہنما پی ٹی آئی نے کہا کہ جہاں سے آزادی کی تحریک شروع ہوئی تھی وہاں جلسہ کرنے جارہے ہیں، ایک دھمکی پر سازش کے ذریعے عمران خان کو ہٹایا گیا، عوام کابینہ کو اپنی توہین سمجھ رہے ہیں، یہ دبکے بیٹھے ہیں، ان پر عوام کا بہت زیادہ دباؤ ہے۔ عوام کابینہ کو اپنی توہین سمجھتے ہیں
سینیئر صحافی سلیم صافی نے پیپلز پارٹی اور اس کی قیادت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا، سلیم صافی نے ٹویٹ کیا کہ اقتداراوراسکے"فوائد"ہرسیاستدان کوعزیزہوتے ہیں لیکن انکےلئےپیپلزپارٹی کی قیادت کی ہوس کاکوئی ثانی نہیں۔ سلیم صافی نے تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلاول یہ جھوٹا تاثردے رہےہیں کہ وہ اتحادیوں کی خاطرلندن جارہے ہیں،حالانکہ وہ پنجاب کی گورنرشپ اوروہاں زیادہ وزارتوں کی بھیک مانگنے اور اور زرداری کو صدر بنانےکا منصوبہ بنانے جارہے ہیں۔ پیپلزپارٹی نے میاں محمد نواز شریف سے ملاقات کے لیے وفد تشکیل دے دیا،بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں سید خورشید شاہ ، نوید قمر ، شیری رحمان اور قمر زمان کائرہ وفد میں شامل ہیں۔ ذرائع کے مطابق بلاول بھٹو زرداری آج رات لندن کیلئے روانہ ہوں گے،وفاقی وزراء آج کابینہ اجلاس کے بعد لندن روانہ ہونگے،ملاقات میں صدر مملکت ،چئیرمین سینٹ اور گورنر پنجاب کے عہدے پر مشاورت ہو گی،میاں نواز شریف ملاقات کے بعد وطن واپسی پر بلاول بھٹو وزارت کا حلف اٹھائیں گے دوسری جانب ذرائع کاکہنا ہے کہ وزیراعظم شہبازشریف کی اتحادی حکومت کو ابھی ایک ہفتہ ہی ہواہے کہ اتحادی جماعتوں کے درمیان اختلافات پیدا ہو گئے ہیں ، پیپلز پارٹی اور( ن) لیگ کے درمیان تاحال معاملات مکمل طور پر طے نہیں ہو پائے ہیں جس کیلئے اب بلاول بھٹو زرداری نے نوازشریف سے بات چیت کرنے کیلئے لندن جانے کا فیصلہ کیاہے ۔
چند روز قبل پنجاب اسمبلی میں پولیس تشدد سے زخمی ہونے والی رکنِ اسمبلی آسیہ امجد کی حالت تشویشناک ہے، میڈیا رپورٹس کے مطابق وہ زندگی اور موت کی جنگ لڑ رہی ہیں۔ ایکسپریس نیوز کے مطابق پنجاب اسمبلی میں پولیس تشدد سے زخمی خاتون ایم پی اے زندگی موت کی کشمکش میں مبتلا ہیں، وہ پنجاب اسمبلی کی پارلیمانی کمیٹی برائے ہائیر ایجوکیشن کی چیئرپرسن ہیں۔ آسیہ امجد کو تین روز قبل گردن میں کھچاؤ کے باعث نجی اسپتال منتقل کیا گیا تھا، ڈاکٹرز نےحالت کو دیکھتے ہوئے راولپنڈی ایم اے ایچ اسپتال ریفر کر دیا تھا۔ راولپنڈی ایم اے ایچ اسپتال میں ڈاکٹرز نے معائنے کے بعد بتایا کہ آسیہ امجد کے دماغ میں خون جم گیا ہے، جس کے باعث اُن کی اینجوگرافی کی گئی، جس پر اُن کی طبیعت نہ سنبھل سکی اور وہ کوما میں چلی گئیں۔ ڈاکٹرز کے مطابق رکن صوبائی اسمبلی آسیہ امجد اس وقت ایم ایچ اسپتال کے وینٹی لیٹر پر ہیں اور وہ مشینی سانس پر ہی زندہ ہیں۔ اُن کی طبیعت انتہائی تشویشناک ہے فی الوقت کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
تحریک انصاف کی حکومت ختم ہوتے اور مسلم لیگ ن کی حکومت شروع ہوتے ہی قبضہ مافیا پھر سے سرگرم ہو گیا۔ تفصیلات کے مطابق صوبہ پنجاب کی تحصیل تونسہ شریف میں زرعی زمینوں پر دوبارہ قبضہ کرلیا گیا۔ پنجاب کے ضلع ڈی جی خان کی تحصیل تونسہ شریف میں زرعی گریجویٹ کو دی جانے والی زمین پر دوبارہ قبضہ کرلیا گیا۔ زرعی گریجویٹس پنجاب کے جنرل سیکریٹری محمد آصف کا کہنا ہے کہ ملزمان نے زمین پر کھڑی تیار فصل کو آگ لگا دی، زرعی گریجویٹ کو قبضہ مافیا کارندوں نے تشدد کا نشانہ بھی بنایا۔ محمد آصف کے مطابق انتظامیہ کی جانب سے تاحال کوئی کارروائی نہیں کی گئی، ملزمان کو مسلم لیگ ن کے مقامی رہنما سردار میر بادشاہ کی پشت پناہی حاصل ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ مذکورہ زمین زرعی گریجویٹس کو 2010 میں الاٹ ہوئی تھی، 2004 سے ناجائز قبضہ تھا جسے سابق وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار کی ہدایت پر 2020 میں ختم کروایا گیا، اب دوبارہ زمین پر قبضہ کیا جا رہا ہے۔
وزیر اعظم نے رمضان المبارک میں عوام کو ریلیف دینے کے لیے عید تک پنجاب میں آٹے اور چینی کی قیمتیں کم کرنے کی ہدایت کر دی۔ شہباز شریف نے پنجاب میں عید تک 10کلو آٹے کی قیمت550 سے کم کر کے 400 روپے اور رمضان بازار و یوٹیلیٹی اسٹورز میں فی کلو چینی کی قیمت 75 روپے سے کم کر کے 70 روپے کرنے کی ہدایت کر دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے ہدایت کی ہے کہ باقی صوبے بھی یہ قیمتیں مقرر کرنے کی کوشش کریں، پنجاب کی فلار اور شوگر ملز آٹے اور چینی کی فراہمی کو یقینی بنانے کے لیے بلوچستان اور آزاد جموں کشمیر کی مدد کریں۔ وزیراعظم نے ہدایت کی کہ وفاقی حکومت ضرورت کے مطابق بلوچستان کو آٹا اور چینی اضافی ادا کرے گی۔ دوسری جانب وزیراعظم کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس ہوا، تمام صوبائی چیف سیکریٹریز نے وزیر اعظم کو قیمتوں اور اشیا کی فراہمی کے حوالے سے بریفنگ دی۔ اجلاس میں رمضان المبارک کے دوران عوام کو ریلیف فراہم کرنے اور اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی سے متعلق امور پر تبادلہ خیال بھی کیا گیا۔
عالمی مالیاتی فنڈ نے ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ جاری کر دی جس میں کہاگیا کہ پاکستان مہنگائی میں کمی اور معاشی ترقی کے اہداف پورے نہیں کرسکےگا۔ رواں مالی سال مہنگائی 11.2، بیروزگاری کی شرح 7فیصد رہنےکا تخمینہ ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 5.3فیصد تک جانے کا امکان ہے ،گزشتہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 5.6 فیصد تھی،رواں سال معاشی شرح نمو 4فیصد اور آئندہ سال 4.2فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔ آئی ایم ایف کی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں رواں سال معاشی ترقی، مہنگائی اورکرنٹ اکاؤنٹ خسارے کے اہداف پورے نہ ہونے کی پیش گوئی کردی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پاکستان میں اس سال مہنگائی 11.2 فیصد رہنے کا خدشہ ہے جبکہ حکومت نے اوسط مہنگائی کا سالانہ ہدف 8 فیصد مقرر کیا تھا۔ رپورٹ کے مطابق کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ جی ڈی پی کے 5.3 فیصد تک پہنچ جائے گا جبکہ ہدف 0.7 فیصد مقرر تھا، گزشتہ مالی سال جی ڈی پی گروتھ 5.6 فیصد تھی جبکہ اس سال 4.8 فیصد کے ہدف کے مقابلے معاشی شرح نمو 4 فیصد اور اگلے سال 4.2 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔ آئی ایم ایف کی ورلڈ اکنامک آؤٹ لک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں بے روزگاری کی شرح گزشتہ سال 7.4 فیصد تھی جبکہ اس سال 7 فیصد اور اگلے سال 6.7 فیصد رہنے کا تخمینہ ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ یوکرین روس جنگ کی وجہ سے عالمی انسانی بحران پیدا ہوا، اس تنازعے کی وجہ سے عالمی معیشت سست روی کا شکار ہے، اس کی وجہ سے اشیاء کی عالمی قیمتوں، تجارت اور مالی وسائل پر منفی اثرات مرتب ہوئے۔ آئی ایم ایف سے پاکستان کے مذاکرات شروع ہوگئے ہیں، گورنر اسٹیٹ بینک رضا باقر اس سلسلے میں واشنگٹن میں ہیں جبکہ وفاقی وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے میٹنگ میں آن لائن شرکت کی۔ رپورٹس کے مطابق آئی ایم ایف سے مذاکرات آئندہ بجٹ پر ہورہے ہیں، آئی ایم ایف کو 7 ہزار ارب روپے ٹیکس وصولی سے متعلق آگاہ کیا جائے گا،رپورٹس کے مطابق پاکستان کی جانب سے پیٹرول کی قیمتیں بڑھانے کی شرط پر رعایت مانگی جائے گی۔ پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات 24 اپریل تک جاری رہیں گے، مذاکرات کی کامیابی پر پاکستان آئی ایم ایف سے ایک ارب ڈالر حاصل کرسکے گا۔
ضلع دادو کی تحصیل میہڑ کے ایک گاؤں فیض محمد دریائی میں گزشتہ رات آتشزدگی کے واقعے میں نو افراد جھلس کر جاں بحق ہوگئے،ستر کچے مکانات جل کر خاکستر ہوئے، ڈیڑھ سو مویشی بھی ہلاک ہوئے، املاک کو بھی نقصان پہنچا۔ وزيراعظم شہبازشریف نے 6بچوں سمیت9افراد کے جاں بحق ہونے پر دکھ کا اظہار کیا، وزیراعظم کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت سے متاثرین کی مالی امداد کيلئے بات کروں گا، متاثرین کی امداد کيلئے وفاقی حکومت اقدامات کرے گی۔ انہوں نے این ڈی ایم اے اور دیگر متعلقہ حکام کو بحالی میں بھرپور مدد کی ہدایت بھی کی،لیکن سندھ حکومت کو ہوش نہ آیا،شدید نقصان کے بعد سندھ حکومت نے نوٹس لیا۔ سندھ حکومت کی بے حسی پر شدید تنقید کا سلسلہ جاری ہے، ڈان نیوز کے پروگرام ذرا ہٹ کر میں میزبان مبشر زیدی نے حادثے کی ہولناکی بتائی اور کہا کہ پوری رات آگ لگی رہی لیکن نہ ایمبولنس آئی نہ فائر بریگیڈ آئی۔ مبشر زیدی نے مزید لکھا کہ سندھ کا گوٹھ فیض محمد چانڈیو کل رات سے آج صبح 11 گھنٹوں تک جلتا رہا، 9 بچے مر گئے مگر کوئی فائر بریگیڈ کی گاڑی اور ایمبولینس نا پہنچی۔ سندھ حکومت کہاں تھی کچھ پتا نہیں۔ غریبوں کے لئے سندھ صرف قتل گاہ ہے۔ عرفان جیلانی نے لکھا کہ ہیلو قابل احترام 24 گھنٹے سروس،سندھ میں پورا گاوؤں جل کر خاکستر ہوگیا۔ 9 بچے جل کر شہید ہوگٸے، زندہ جانور جل گٸے،سندھ حکومت صرف منہ دیکھتی رہی،نہ کوٸی بچانے آیا نہ کوٸی فاٸر برگیڈ آگ بجھانے آٸی،اس پر بھی سو موٹو پھر عوام نے ہی لینا ہے کیا ؟ سعید سانگڑی نے لکھا خواتین اپنے پیاروں کو کھودینے پر رو رہی ہیں، کوئی ایمبولنس نہیں کوئی فائربریگیڈ نہیں۔ سعید سانگڑی نے لکھا کہ کم از کم ایس ایس پی عرفان سمو کو سراہا جائے جو گاؤں والوں کی مدد کے لیے پہنچے جہاں بہت سے لوگ زندہ جل گئے۔ ثنا جمال نے لکھا کہ دل دہلا دینے والا واقعہ، سندھ کے ضلع دادو کے دیہات میں 9 بچے جان کی بازی ہار گئے،جہاں گھنٹوں تک آگ بھڑکتی رہی اور کوئی مدد نہ پہنچا،سندھ میں 48 ملین لوگوں کے لیے ریسکیو 1122 جیسی کوئی سرکاری ریسکیو سروس نہیں۔ پاکستان زندہ باد اکاؤںٹ سے لکھا گیا کہ سندھ کا گوٹھ کل رات سے صبح تک گھنٹوں آگ میں جلتا رہا، 9 بچے زندگی سے محروم ہو گئے،مگر کوئی فائر بریگیڈ کی گاڑی اور ایمبولینس تک نا پہنچی،کیونکہ سندھ حکومت وزارتوں کی تقسیم میں پھنسی ہوئی ہے۔
پاکستانی نژاد برطانوی باکسرعامرخان برطانیہ میں اسلحے کے زور پر ڈاکوؤں کے ہاتھوں لٹ گئے، انہوں نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ پر بتایا کہ وہ سڑک عبور کر رہے تھے کہ اچانک سامنے سے 2 ڈاکو آئے اور ان کے سر پر بندوق تان لی۔ عامر خان نے بتایا کہ وہ ایسٹ لندن کے علاقے لیئٹن میں اپنی اہلیہ فریال کے ساتھ موجود تھے جہاں بندوق کے زور پران سے ان کی قیمتی گھڑی چھینی گئی جس کے بعد ڈاکو گاڑی میں فرارہوگئے۔ انہوں نے کہا کہ اہم بات یہ ہے کہ ہم دونوں محفوظ ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ لوٹ مار کے وقت عامر خان کی اہلیہ ان سے چند قدم پیچھے تھیں۔ واضح رہے کہ باکسر عامر خان قیمتی گھڑیوں کے انتہائی شوقین ہیں وہ سوشل میڈیا پر اپنے مداحوں کے ساتھ اس حوالے سے تصاویر شیئرکرتے رہتے ہیں۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق 35 سالہ باکسر کی اس چھینی جانے والی گھڑی کی مالیت پاکستانی روپوں میں تقریبا پونے 2 کروڑ روپے تھی ، 19 قیراط روز گولڈ سے بنائی جانے والی اس گھڑی پر 719 ہیرے جڑے ہوئے تھے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق عامر خان اپنی اہلیہ کے ساتھ آکسفورڈ اسٹریٹ سے شاپنگ کے بعد لیئٹن پہنچے ہی تھے کہ سڑک عبور کرتے ان کے ساتھ یہ وقوعہ پیش آیا۔ یاد رہے کہ عامر خان کی فریال مخدوم سے 2013 میں شادی ہوئی تھی، ان کی 2 بیٹیاں اور ایک بیٹا بھی ہے، وہ کامیاب باکسرز میں شمار ہوتے ہیں جنہوں نے اپنے کیریئر میں اب تک 40 فائٹس کی ہیں جن میں سے 34 میں وہ فاتح رہے ہیں۔
پی ڈی ایم جماعتوں کی حکومت کے نتیجے میں عون چودھری کو وزیراعظم کے مشیر کا عہدہ دیئے جانے کی اطلاعات ہیں، اس حکومت میں ترین گروپ کے رہنما کو اہم عہدہ مل جائے گا مگر ماضی میں لیگی رہنما عطاتارڑ کا ان سے متعلق مختلف خیال تھا۔ عطاتارڑ کی ماضی میں عون چوہدری کے خلاف کی گئی بیان بازی کی ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں لیگی رہنما ترین گروپ کے عون چوہدری پر سنگین نوعیت کے الزامات لگاتے ہیں۔ عطاتارڑ کہتے ہیں کہ عون چوھدری منشیات کی ترسیل کا کام کرتے ہیں اور نجی پارٹیز میں بھی شرکت کرتے ہیں وہ ان کے خلاف تحقیقات اور مقدمات کے اندارج کا بھی مطالبہ کرتے دیکھے گئے ہیں۔ تاہم ماضی میں دیئے گئے اس بیان پر انہیں اب تنقید کا سامنا ہے اور صارفین کہتے ہیں کہ کیا یہ وہی عون چوہدری ہے جس کے بارے آپکا ریکارڈ پہ بیان ہے کہ وہ نجی محافل میں ڈرگز اور مال سپلائی کرتے ہیں۔ جسے وزیراعظم کا مشیر بنانے کا فیصلہ ہوا ہے۔ یعنی کہ اب عون چوہدری کی زمہ داری ہو گی سپلائی کی؟

Back
Top