بھارت نے جنگ بندی کی خلاف ورزی کی تو یقینی جواب دیں گے، ترجمان پاک فوج

screenshot_1747331957899.png


پاکستان کی ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز پبلک ریلیشنز (آئی ایس پی آر)، لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے بھارت کو سخت خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر بھارت جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتا ہے تو پاکستان فوری اور یقینی جواب دے گا۔


اسکائی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں، لیفٹیننٹ جنرل چوہدری نے بھارت کو متنبہ کیا کہ دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی باہمی تباہی کا سبب بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بھارت کا جنگی جنون جوہری خطرہ پیدا کر رہا ہے اور اس بات کو دنیا اب تسلیم کر رہی ہے۔


بھارتی جارحیت اور جنگ بندی
بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی اس وقت شروع ہوئی جب بھارت نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں سیاحوں پر حملے کا الزام پاکستان پر عائد کیا۔ اس کے بعد بھارت نے 6 اور 7 مئی کی درمیانی شب پاکستان پر فضائی حملے شروع کیے، جس کے نتیجے میں پاکستانی شہریوں کی شہادتیں ہوئیں۔ پاکستان نے جوابی کارروائی کی، اور اس سلسلے میں کشیدگی کئی روز تک جاری رہی۔


امریکی مداخلت اور جنگ بندی
مگر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت کے بعد، 10 مئی کو دونوں ممالک نے جنگ بندی کا اعلان کیا۔ پاکستان کے مطابق بھارتی جارحیت کے نتیجے میں 40 پاکستانی شہری شہید ہوئے، جن میں 7 خواتین اور 15 بچے شامل تھے، جبکہ 121 شہری زخمی ہوئے۔


پاکستان کا مضبوط موقف
ڈی جی آئی ایس پی آر نے اسکائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کی طرف سے کشمیر میں بھاری فوجی موجودگی اور کشمیری عوام کو ہراساں کرنے کی کوششیں بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہیں۔ انہوں نے بھارت پر الزام عائد کیا کہ وہ کشمیر کے مسئلے کو داخلی بنا کر اقوام متحدہ کی قراردادوں کا مذاق اُڑا رہا ہے۔


جوہری جنگ کی تباہی کا خدشہ
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے مزید کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا خطرہ پیدا کر رہی ہے، جس کے نتیجے میں دونوں ممالک کی یقینی باہمی تباہی ہو سکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنے علاقائی سالمیت اور خودمختاری کا بھرپور دفاع کرے گا، اور جو بھی ان کی خلاف ورزی کرنے کی کوشش کرے گا، اس کا جواب سخت ہوگا۔


مستقبل کی ممکنہ صورت حال
ڈی جی آئی ایس پی آر نے جنگ کے حوالے سے کہا کہ بھارت اور پاکستان کے درمیان جنگ کی کوئی گنجائش نہیں ہے کیونکہ یہ ایک ارب 60 کروڑ لوگوں کے لیے خطرہ بن سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ دونوں ممالک کو اس خطرے کو سمجھتے ہوئے امن کے راستے پر چلنا چاہیے۔
https://twitter.com/x/status/1923038355387814055
 
Last edited by a moderator:

Back
Top