سوشل میڈیا پر محفوظ کچھ بھی نہیں ہوتا ، جملہ حقوق (کاپی رائٹ) ہوں یا جملہ بازی ہو
ایک دفعہ جو لکھ دیا گیا ، وہ پھیلتا چلا گیا ، کسی نے اپنے نام سے ، کسی نے آپ ہی کے نام سے ، کسی نے صرف کچھ حصہ کاٹ لیا ، کسی نے ہوبہو سارا ہی چھاپ دیا
ثواب دارین خاطر ، نفع ، منافع خاطر ، مواد ، کچرا ، کباڑ ، کلام ، بیان ، تحریر و تخلیق ، جو ہاتھ لگتا ہے سب جگہوں سے اکٹھا کیا جاتا ہے ، اور چپکا دیا جاتا ہے ، لوگ آپ کو نہیں جانتے ، مگر حوالہ آپ کا ہوتا ہے ، نصاب آپ کا ہی ہوتا ہے ، بعض دفعہ معلوم ہی نہیں ہوتا ، آپ کی لکھی گئی کوئی بات کس قدر فائدہ مند ہو ، اور کوئی کلام کس قدر زہریلا ثابت ہو ، راتوں رات ، دن دہاڑے سب سینہ با سینہ ، کانوں کان ، آنکھوں آنکھ پھیلتا چلا جاتا ہے ، یہی سوشل میڈیا ہے
اسی سوشل میڈیا ، کو اب ایک ہتھیار کی مانند استعمال کیا جاتا ہے ، جھوٹی حدیث لکھ دی ، فوٹو شاپ میں سجا دی ، کوئی شر انگیز واقعہ پکا لیا ، پھر کسی نامعلوم نیک نام کے عنوان سے چھپوا دیا ، قتل و غارت کی فرضی فلم بندی کر لی ، اسے کسی بھی مسلمان کا کارنامہ بتا دیا ، بہت سخت ہتھیار ہے ، جس کو استعمال کرنے پر بہت سے ادارے وجود میں آچکے ہیں ، بہت سے گینگ منظم ہو چکے ہیں ، انتہا پسندی ، سیاسی ہو یا مذہبی ، آج کل یہی میڈیا سب سے جامع مبلغ ہے ، گھر بیٹھے ، بستر پر لیتے ، صوفے سے لٹکے ، جو انتہا لکھنی ہو لکھ دیں ، جو انت کرنی ہو کردیں ، کون پوچھتا ہے ؟ تحقیق کی فرصت کسے ؟ تجسس تو زوال پزیر ہوا کب کا ، بس اب یہی سوشل میڈیا ہی ہتھیار ہے ، کتاب ہے ، نصاب ہے ، جامعہ ہے ، مدرسہ ہے ، کتب خانہ ہے ، چوک چوراہا ، بازار ، منڈی ، پتہ نہیں کیا ہے ؟ پتہ نہیں کیا کیا ہے ، طلسم کدہ ، حیرت کدہ ، جادونگری ، پریم گلی یہیں ، کوہ قاف بھی یہیں کہیں ، تقدس نظر آتا ہے ، مقدس بچھڑ جاتا ہے ، کوئی نظر آتا ہے ، کوئی روٹھ جاتا ہے ، کوئی عین ہوا ، کوئی غین ہوا ، الف لیلہ یہیں ، کوئی لیلیٰ نہیں نہیں ، جادونگری ، یا جادونگری ، طلسم کدہ طلسم کدہ ، الله الله