یہ لوگ کس چیز کے بارے میں پوچھ رہے ہیں؟ کیا اُس بڑی خبر کے بارے میں جس کے متعلق یہ مختلف چہ میگوئیاں کرنے میں لگے ہوئے ہیں[SUP]1[/SUP]؟ ہر گز نہیں[SUP]2[/SUP]، عنقریب اِنہیں معلوم ہو جائے گا۔ ہاں، ہر گز نہیں، عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا[SUP]3[/SUP]۔
کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے زمین کو فرش بنایا[SUP]4[/SUP]، اور پہاڑوں کو میخوں کی طرح گاڑ[SUP]5[/SUP] دیا، اور تمہیں﴿ مَردوں اور عورتوں کے﴾ جوڑوں کی شکل میں پیدا کیا[SUP]6[/SUP] ، اور تمہاری نیند کو باعثِ سکون بنایا[SUP]7[/SUP]، اور رات کو پردہ پوش اور دن کو معاش کا وقت بنایا[SUP]8[/SUP]، اور تمہارے اوپر سات مضبُوط آسمان قائم کیے[SUP]9[/SUP]، اور ایک نہایت روشن اور گرم چراغ پیدا کیا[SUP]10[/SUP]، اور بادلوں سے لگاتار بارش برسائی تاکہ اس کے ذریعہ سے غلّہ اور سبزی اور گھنے باغ اُگائیں[SUP]11[/SUP]؟
بے شک فیصلے کا دن ایک مقرر وقت ہے ، جس روز صور میں پھُونک ما ر دی جائے گی، تم فوج در فوج نکل آوٴ گے[SUP]12[/SUP]۔ اور آسمان کھول دیا جائے گا حتٰی کہ وہ دروازے ہی دروازے بن کر رہ جائے گا، اور پہاڑ چلائے جائیں گے یہاں تک کہ وہ سراب ہو جائیں گے[SUP]13[/SUP]۔
در حقیقت جہنّم ایک گھات ہے[SUP]14[/SUP]، سرکشوں کا ٹھکانا ، جس میں وہ مُدّتوں پڑے رہیں[SUP]15[/SUP] گے۔ اُس کے اندر کسی ٹھنڈک اور پینے کے قابل کسی چیز کا مزہ وہ نہ چکھیں گے، کچھ ملے گا تو بس گرم پانی اور زخموں کا دھوون[SUP]16[/SUP]، ﴿اُن کے کرتُوتوں﴾ کا بھر پُور بدلہ۔ وہ کسی حساب کی توقع نہ رکھتے تھے اور ہماری آیات کو انہوں نے بالکل جھُٹلا دیا تھا[SUP]17[/SUP]، اور حال یہ تھا کہ ہم نے ہر چیز گِن گِن کر لکھ رکھی تھی[SUP]18[/SUP]۔ اب چکھو مزہ، ہم تمہارے لیے عذاب کے سوا کسی چیز میں ہر گز اضافہ نہ کریں گے۔ ؏١
تُرش رُو ہوا اور بے رُخی برتی اِس با ت پر کہ وہ اندھا اُس کے پاس آگیا[SUP]1[/SUP]۔ تمہیں کیا خبر، شاید وہ سُدھر جائے یا نصیحت پر دھیان دے اور نصیحت کرنا اس کے لیے نافع ہو؟ جو شخص بے پروائی برتتا ہے اس کی طرف تو تم توجہ کرتے ہو، حالانکہ اگر وہ نہ سُدھرے تو تم پر اُس کی کیا ذمّہ داری ہے؟ اور جو خود تمہارے پاس دوڑا آتا ہے اور وہ ڈر رہا ہوتا ہے ، اس سے تم بے رُخی برتتے ہو[SUP]2[/SUP]۔ ہر گز نہیں[SUP]3[/SUP]، یہ تو ایک نصیحت ہے[SUP]4[/SUP]، جس کا جی چاہے اِسے قبول کر ے۔ یہ ایسے صحیفوں میں درج ہے جو مکرَّم ہیں، بلند مرتبہ ہیں، پاکیزہ ہیں[SUP]5[/SUP]، معزّز اور نیک کاتبوں[SUP]6[/SUP] کے ہاتھوں میں رہتے ہیں[SUP]7[/SUP]۔
لعنت[SUP]8[/SUP] ہو انسان پر[SUP]9[/SUP] ، کیسا سخت مُنکرِ حق ہے[SUP]10[/SUP]یہ۔ کس چیز سے اللہ نے اِسے پیدا کیا ہے؟ نُطفہ کی ایک بُوند سے[SUP]11[/SUP]۔ اللہ نے اِسے پیدا کیا، پھر اِس کی تقدیر مقرر کی[SUP]12[/SUP]، پھر اِس کے لیے زندگی کی راہ آسان کی[SUP]13[/SUP]، پھر اِسے موت دی اور قبر میں پہنچایا[SUP]14[/SUP]۔ پھر جب چاہے وہ اِسے دوبارہ اُٹھا کھڑا کرے[SUP]15[/SUP]۔ ہر گز نہیں، اِس نے وہ فرض ادا نہیں کیا جس کا اللہ نے اِسے حکم دیا تھا[SUP]16[/SUP]۔ پھر ذرا انسان اپنی خوراک کو دیکھے[SUP]17[/SUP]۔ ہم نے خُوب پانی لُنڈھایا[SUP]18[/SUP]، پھر زمین کو عجیب طرح پھاڑا[SUP]19[/SUP]، پھر اُس کے اندر اُگائے غلّے اور انگور اور ترکاریاں اور زیتون اور کھجوریں اور گھنے باغ اور طرح طرح کے پھل اور چارے تمہارے لیے اور تمہارے مویشیوں کے لیے سامانِ زیست کے طور پر[SUP]20[/SUP]۔
آخر کار جب وہ کان بہرے کر دینے والی آواز بلند ہوگی[SUP]21[/SUP]۔۔۔۔ اُس روز آدمی اپنے بھائی اور اپنی ماں اور اپنے باپ اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے گا[SUP]22[/SUP]۔ ان میں سے ہر شخص پر اس دن ایسا وقت آپڑے گا کہ اسے اپنے سوا کسی کا ہوش نہ ہوگا[SUP]23[/SUP]۔ کچھ چہرے اُس روز دَمَک رہے ہوں گے ہشّاش بشّاش اور خوش و خرّم ہوں گے۔ اور کچھ چہروں پر اُس روز خاک اُڑ رہی ہوگی اور کَلَونس چھائی ہوئی ہوگی۔ یہی کافرو فاجر لوگ ہیں ۔ ؏١
﴿اے نبی ؐ ﴾ اپنے ربِّ برتر کے نام کی تسبیح کرو[SUP]1[/SUP] جس نے پیدا کیا اور تناسُب قائم کیا[SUP]2[/SUP]، جس نے تقدیر بنائی[SUP]3[/SUP] پھر راہ دکھائی[SUP]4[/SUP]، جس نے نباتات اُگائیں[SUP]5[/SUP] پھر اُن کو سیاہ کُوڑا کرکٹ بنا دیا[SUP]6[/SUP]۔
ہم تمہیں پڑھوا دیں گے، پھر تم نہیں بھولو گے[SUP]7[/SUP] سوائے اُس کے جو اللہ چاہے[SUP]8[/SUP] ، وہ ظاہر کو بھی جانتا ہے اور جوکچھ پوشیدہ ہے اُس کو بھی[SUP]9[/SUP]۔
اور ہم تمہیں آسان طریقے کی سہولت دیتے ہیں، لہٰذا تم نصیحت کرو اگر نصیحت نافع ہو[SUP]10[/SUP]۔ جو شخص ڈرتا ہے وہ نصیحت قبول کر لے[SUP]11[/SUP] گا، اور اس سے گریز کرے گا وہ انتہائی بد بخت جو بڑی آگ میں جائے گا، پھر نہ اس میں مرے گا اور نہ جیے[SUP]12[/SUP] گا۔
فلاح پا گیا وہ جس نے پاکیزگی اختیار کی[SUP]13[/SUP] اور اپنے ربّ کا نام یاد کیا[SUP]14[/SUP] پھر نماز پڑھی[SUP]15[/SUP]۔ مگر تم لوگگ دنیا کی زندگی کو ترجیح دیتے ہو[SUP]16[/SUP]، حالانکہ آخرت بہتر ہے اور باقی رہنے والی ہے[SUP]17[/SUP] ۔ یہی بات پہلے آئے ہوئے صحیفوں میں بھی کہی گئی تھی، ابراہیم ؑ اور موسیٰ ؑ کے صحیفوں میں[SUP]18[/SUP]۔ ؏
قسم ہے فجر کی، اور دس راتوں کی ، اور جُفت اور طاق کی ، اور رات کی جبکہ وہ رخصت ہو رہی ہو۔ کیا اِس میں کسی صاحب ِ عقل کے لیے کوئی قسم ہے[SUP]1[/SUP]؟
تم نے[SUP]2[/SUP] دیکھا نہیں کہ تمہارے ربّ نے کیا برتاوٴ کیا اُونچے ستونوں والے عادِ اِرَم [SUP]3[/SUP] کے ساتھ ، جن کے مانند کوئی قوم دنیا کے ملکوں میں پیدا نہیں کی گئی تھی[SUP]4[/SUP]؟ اور ثمود کے ساتھ جنہوں نے وادی میں چٹانیں تراشی تھیں[SUP]5[/SUP]؟ اور میخوں والے فرعون[SUP]6[/SUP] کے ساتھ؟ یہ وہ لوگ جنہوں نے دنیا کے ملکوں میں بڑی سرکشی کی تھی اور ان میں بہت فساد پھیلا تھا۔ آخر کار تمہارے ربّ نے ان پر عذاب کا کوڑا برسا دیا ۔ حقیقت یہ ہے کہ تمہارا ربّ گھات لگائے ہوئے ہے[SUP]7[/SUP]۔
مگر [SUP]8[/SUP]انسان کا حال یہ ہے کہ اس کا ربّ جب اس کو آزمائش میں ڈالتا ہے اور اُسے عزت اور نعمت دیتا ہے تو وہ کہتا ہے کہ میرے ربّ نے مجھے عزت دار بنا دیا۔ اور جب وہ اُس کو آزمائش میں ڈالتا ہے اور اُس کا رزق اُس پر تنگ کر دیتا ہے تو وہ کہتا ہے میرے ربّ نے مجھے ذلیل [SUP]9[/SUP]کر دیا۔ ہرگز نہیں[SUP]10[/SUP]، بلکہ تم یتیم سے عزّت کا سلوک نہیں کرتے[SUP]11[/SUP] اور مسکین کو کھانا کھلانے پر ایک دُوسرے کو نہیں اُکساتے[SUP]12[/SUP]، اور میراث کا سارا مال سمیٹ کر کھا جاتے ہو[SUP]13[/SUP]، اور مال کی محبت میں بُری طرح گرفتار ہو[SUP]14[/SUP]۔ ہرگز نہیں[SUP]15[/SUP]، جب زمین پے در پے کوُٹ کوُٹ کر ریگ زار بنا دی جائے گی، اور تمہارا ربّ جلوہ فرما ہوگا [SUP]16[/SUP] اِس حال میں کہ فرشتے صف در صف کھڑے ہوں گے، اور جہنّم اُس روز سامنے لے آئی جائے گی، اُس دن انسان کو سمجھ آئے گی اور اس وقت اُس کے سمجھنے کا کیا حاصل[SUP]17[/SUP] ؟ وہ کہے گا کہ کاش میں نے اپنی اِس زندگی کے لیے کچھ پیشگی سامان کیا ہوتا! پھر اُس دن اللہ جو عذاب دے گا ویسا عذاب دینے والا کوئی نہیں، اور اللہ جیساباندھے گا ویسا باندھنے والا کوئی نہیں۔
﴿دُوسری طرف ارشاد ہوگا﴾ اے نفسِ مطمئن[SUP]18[/SUP]، چل اپنے ربّ کی طرف[SUP]19[/SUP] اِس حال میں کہ تُو ﴿اپنے انجامِ نیک سے﴾ خوش﴿ اور اپنے ربّ کے نزدیک﴾ پسندیدہ ہے۔ شامل ہو جا میرے ﴿نیک﴾ بندوں میں اور داخل ہو جا میری جنّت میں۔ ؏١
نہیں[SUP]1[/SUP]، میں قسم کھاتا ہوں اِس شہر کی[SUP]2[/SUP] اور حال یہ ہے کہ ﴿اے نبی ؐ ﴾ اِس شہر میں تم کو حلال کر لیا گیا ہے[SUP]3[/SUP]، اور قسم کھاتا ہوں باپ کی اور اس اولاد کی جو اس سے پیدا ہوئی[SUP]4[/SUP]، درحقیقت ہم نے انسان کو مشقّت میں پیدا کیا ہے[SUP]5[/SUP]۔ کیا اُس نے یہ سمجھ رکھا ہے کہ اُس پر کوئی قابو نہ پا سکے گا[SUP]6[/SUP]؟ کہتا ہے کہ میں نے ڈھیروں مال اُڑا دیا[SUP]7[/SUP]۔ کیا وہ سمجھتا ہے کہ کسی نے اُس کو نہیں دیکھا[SUP]8[/SUP]؟ کیا ہم نے اُسے دو آنکھیں اور ایک زبان اور دو ہونٹ نہیں دیے[SUP]9[/SUP]؟ اور دونوں نمایاں راستے اُسے ﴿نہیں ﴾ دکھا دیے[SUP]10[/SUP]؟ مگر اس نے دشوار گزار گھاٹی سے گزرنے کی ہمّت نہ کی[SUP]11[/SUP]۔ اور تم کیا جانو کہ کیا ہے وہ دشوار گزار گھاٹی؟ کسی گردن کو غلامی سے چھُڑانا، یا فاقے کے دن کسی قریبی یتیم یا خاک نشین مسکین کو کھانا کھلانا[SUP]12[/SUP]۔ پھر ﴿اِس کے ساتھ یہ کہ ﴾ آدمی اُن لوگوں میں شامل ہو جو ایمان لائے[SUP]13[/SUP] اور جنہوں نے ایک دُوسرے کو صبر اور ﴿خلقِ خدا پر﴾ رحم کی تلقین کی[SUP]14[/SUP]۔ یہ لوگ ہیں دائیں بازو والے۔ اور جنہوں نے ہماری آیات کو ماننے سے انکار کیا وہ بائیں بازو والے ہیں[SUP]15[/SUP]، ان پر آگ چھائی ہوئی[SUP]16[/SUP] ہو گی۔ ؏١
ط۔س۔م۔ یہ کتابِ مبین کی آیات ہیں۔ [SUP]1[/SUP]
اے محمدؐ ، شاید تم اس غم میں اپنی جان کھو دو گے کہ یہ لوگ ایمان نہیں لاتے۔ [SUP]2[/SUP] ہم چاہیں تو آسمان سے ایسی نشانی نازل کر سکتے ہیں کہ اِن کی گردنیں اس کے آگے جُھک جائیں۔ [SUP]3[/SUP] اِن لوگوں کے پاس رحمٰن کی طرف سے جو نئی نصیحت بھی آتی ہے یہ اس سے منہ موڑ لیتے ہیں۔ اب کہ یہ جھُٹلا چکے ہیں، عنقریب اِن کو اس چیز کی حقیقت ﴿مختلف طریقوں سے ﴾ معلوم ہو جائے گی جس کا یہ مذاق اُڑاتے رہے ہیں۔ [SUP]4[/SUP]
اور کیا انہوں نے کبھی زمین پر نگاہ نہیں ڈالی کہ ہم نے کتنی کثیر مقدار میں ہر طرح کی عمدہ نباتات اس میں پیدا کی ہیں؟یقیناً اس میں ایک نشانی ہے [SUP]5[/SUP] ، مگر ان میں سے اکثر ماننے والے نہیں۔ اور حقیقت یہ ہے کہ تیرا ربّ زبردست بھی ہے اور رحیم بھی۔ [SUP]6[/SUP] ؏