US CENTCOM
Councller (250+ posts)
Re: Libya: crusader aggression against Muslims, many dead
فرانس، برطانیہ، امریکہ اور عرب لیگ نے کئی بار قذافی سے یہ جنگ روکنے اور اپنے ہی لوگوں پر تشدد سے پرہیز کرنے کو کہا۔ آخرکار، تیل کی وجہ سے نہیں بلکہ باہمی انسانیت کے اصولوں تلے ، اقوام متحدہ نے یہ نجاتی کاروائیاں شروع کیں۔
دراصل یہ عرب لیگ کے سکریٹری جنرل امر مُوسٰی کی پیش کردہ درخواست تھی کہ اقوام متحدہ ، لبیا کے لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے لبیا کی فضائی کاروائیوں پر پابندی لگا دی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے درخواست کا باقاعدہ احترام کر کے اسے قبول کیا۔ کیا یہ سازشی نظریات ان احتجاجیوں کی بے عزتی نہیں کرتے جنھوں نے آزادی کا حق حاصل کرنے کے لیے اپنی جان کی قربانی دی؟ امریکہ پر مسلمان ممالک کےزمینوں اور ان کے تیل وسائل پر قبصہ کرنے کے الزامات پہلے بھی لگ چکے ہیں اور اب تک یہ جھوٹ ثابت ہوئے ہیں کیونکہ اب لوگ صاف صاف دیکھ سکتے ہیں کہ ہم عراق سے بغیر تیل لیے نکل رہے ہیں۔ کیا آپ کو یاد نہیں کہ ہم نے ایسے اقدامات پہلے بھی 1990 کے سالوں میں کیے تھے، جب عام لوگوں کی جان بچانے کے لیے ہم نے سربیا میں افواجی کاروائیاں کیں تھیں۔ کیا اس کے پیچھے بھی کوئی چھپا مقصد تھا؟
[email protected]
یہ افسوس کی بات ہے کہ کچھ لوگ اب بھی تیل پر مبنی سازشی نظریات کی طرف توجہ دے رہے ہیں جبکہ امریکہ، عربی ممالک اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر ایسی فوجی کاروائی میں حصہ لے رہا ہے جس کا مقصد ان معصوم لوگوں کی نجات ہے جو قذافی حکومت کے ہاتھوں مارے جا رہے ہیں۔ جیسا کہ ہمارے صدر اوباما نے واضح طور پر کہا کہ ہمارا لبیا کی سرزمین اور اس کے قدرتی وسائل حاصل کرنے کا نہ کوئی خیال ہے اور نہ ہی کوئی ایسا ارادہ ہے۔ قذافی نے اپنے ہی لوگوں پر جنگ تاری کردی۔ صرف اس لیے تاکہ وہ اپنی حکمرانی برقرار رکھ سکے، اس نے بڑی بے رحمی سے لوگوں کی آواز بند کرنی چاہی اور یہاں تک کہ اپنی ہوائی فوجی طاقت کا استعمال کر کے لبیا کے بہت سارے لوگوں کو ہلاک کر دیا۔ کیا ایسا ہو سکتا ہے کہ قذافی حکومت کے زیر دست چلنے والی میڈیا یہ بھول گئی ہے کہ قذافی کے مالی، کینیا، اور الجزائرسے بلائے ہوئے کرائے کے غنڈوں نے کتنے عام شہریوں کو جان سے مار دیا؟ اور اب ان لوگوں پر ظلم و ستم تاری کر دیا ہے جو "خوراک اور آزادی" کا حق حاصل کرنے کے لیے احتجاج کر رہے ہیں۔ یہاں تک کہ اب بھی قذافی حکومت دوسرے افریکی ممالک سے کرائے کے قاتل جمع کرنے کے لیے اشتہارات دستیاب کر رہی ہے جس کے زریعے وہ اپنے ہی لوگوں پر قابو پاسکے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ ایسی حکومت سے معصوموں کے قتل کی تعداد پر دستیاب خبروں پر ناظرین سوچ و بچارکریں۔
قذافی کے ہاتھ اپنے ہی لوگوں کے خون سے رنگے ہیں۔ بجائے اس کے کہ وہ اپنے قوم کی شکایتوں اور ضروریات کو سمجھنے کی کوشش کرے وہ اپنے بیدون خیمے میں بیٹھے ان لوگوں کو جان سے مارنے کا حکم دیتا ہے۔ ظلم و تشدد تو فروری میں ہی شروع ہوا تھا جب قذافی نے دیگر ظالم حکمرانوں کی طرح احتجاجیوں پر غداری کے الزامات لگائے تھے۔ اقوام متحدہ میں لبیا کے سفیر، ابراھیم دباشی اور ڈپٹی سفیر، عبدالرحمن شلقم، دونوں نے قذافی کی ان قاتلانہ کاروائیوں کی تنقید کرتے ہوئے اسے حکومت ترک کرنے کو کہا اور یہ بھی واضح کر دیا کہ کوئی بھی باحق حکومت اپنے لوگوں کو ایسی بے دردی سے نہیں مارتی۔
http://www.unmultimedia.org/tv/webcast/2011/02/abdurrahman-mohamed-shalgham-فرانس، برطانیہ، امریکہ اور عرب لیگ نے کئی بار قذافی سے یہ جنگ روکنے اور اپنے ہی لوگوں پر تشدد سے پرہیز کرنے کو کہا۔ آخرکار، تیل کی وجہ سے نہیں بلکہ باہمی انسانیت کے اصولوں تلے ، اقوام متحدہ نے یہ نجاتی کاروائیاں شروع کیں۔
دراصل یہ عرب لیگ کے سکریٹری جنرل امر مُوسٰی کی پیش کردہ درخواست تھی کہ اقوام متحدہ ، لبیا کے لوگوں کو تحفظ دینے کے لیے لبیا کی فضائی کاروائیوں پر پابندی لگا دی۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے درخواست کا باقاعدہ احترام کر کے اسے قبول کیا۔ کیا یہ سازشی نظریات ان احتجاجیوں کی بے عزتی نہیں کرتے جنھوں نے آزادی کا حق حاصل کرنے کے لیے اپنی جان کی قربانی دی؟ امریکہ پر مسلمان ممالک کےزمینوں اور ان کے تیل وسائل پر قبصہ کرنے کے الزامات پہلے بھی لگ چکے ہیں اور اب تک یہ جھوٹ ثابت ہوئے ہیں کیونکہ اب لوگ صاف صاف دیکھ سکتے ہیں کہ ہم عراق سے بغیر تیل لیے نکل رہے ہیں۔ کیا آپ کو یاد نہیں کہ ہم نے ایسے اقدامات پہلے بھی 1990 کے سالوں میں کیے تھے، جب عام لوگوں کی جان بچانے کے لیے ہم نے سربیا میں افواجی کاروائیاں کیں تھیں۔ کیا اس کے پیچھے بھی کوئی چھپا مقصد تھا؟
بین الاقوامی اتحادی فوج کا مقصد ان جگہوں اور ہتھیاروں کو نشانہ بنانا ہے جس کے زریعے قذافی حکومت لوگوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے، مثلاً فضائی اور زمینی افواجی دستے۔ ان کاروائیوں کے زریعے ہم قذافی حکومت کے اپنے لوگوں پر ظلم و ستم دہانے کی صلاحیتوں کو کم کرنا چاہتے ہیں جس کے تحت وہ بین الاقوامی افواج سے لڑ رہے ہیں۔
آپ خود سے پوچھیں، کیا تمام بین الاقوامی معاشرہ، عرب ممالک سمیت، ہم سے مدد کرنے کو کہتا، یا پھر ہماری حمایت کرتا، اگر ہمارا کوئی خفیہ مقصد ہوتا؟ کیا لبیا کے لوگوں نے سڑکوں پر جشن منانا شروع نہیں کیا جب اقوام متحدہ نے لبیا کی فضائی کاروائیوں پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا؟ ایسا لگتا ہے کہ صرف ایک سازشی نظریہ رکھنے والا انسان ہی کھڑے کھڑے ان لوگوں پرالزامات تھوپنا چاہتا ہے جن سے مدد کرنے کو پوچھا گیا ہو اور جو مدد کرنے کے لیے رضامند بھی ہوئے ہوں۔
ہارون احمد
ڈی-ای-ٹی- یو۔اس۔ سنڑل کمانڈ [email protected]