Sunnis and Shias should not question each other

karachiwala

Prime Minister (20k+ posts)
تیسرےمزعومہ معصوم امام حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی لعنت اپنے اور اپنے والد کے شیعوں پر؛
بروایت دیگر آنحضرت در خطبہ فرمود حمد میکنم خداوند راکہ دیناراآفرید وخانہ فنا ونیستی گردانید واہلش را تبغیر احوال ممتحن ساخت پس فریب خوردہ کسی است کہ از آں باز می خوردہ بدبخت کیست کہ مفتون آں گردد پس فریب نہ دہد شماراایں غدار بدرستیکہ قطع میکند امید امیدواران خود الخ
جلاء العیون ج 2 ص 556 مطبوعہ تہران
بروایت دیگر امام حسین نے ( میدان کربلا میں ) خطبہ ارشاد فرمایا، میں اس خداکی حمد کرتا ہوں ، جس نے دنیا کو پیدا کیا ، اور خانۂ فنا ونیستی بنایا ، اور اہالیان دنیا کا بتغیر احوال امتحان کیا، واضح ہو ، کہ فریب خوردہ وہی شخص ہے ، جس نے دنیا سے فریب کھایا ، اور بدبخت وہی ہے ، جو دنیا کا مفتون وگرویدہ ہوا ، اے گروہ اشرار تم کو غدار دنیا فریب نہ دے ، بتحقیق دنیا اپنے امیدواروں کی امید کو قطع اور اپنے طمع کرنے والوں کو ناامید کرتی ہے ، میں تم کو دیکھ رہا ہوں ، کہ تم اس کام کے لئے جمع ہوئے ہو ، کہ خدا کو تم نے اپنے اوپر غضب ناک کیا ہے ، اور اس کی رحمت سے محروم ہوئے ہو، واضح ہو ، کہ ہمارا پروردگار نیکو کار ہے ، اور تم اس کے خراب اور بدکار بندے ہو ، پہلے تم نے اس کی فرمانبرداری کا اقرار کیا، اور بظاہر اس کے پیغمبر پر ایمان لائے ، اور آپ ہی اس پیغمبر کی ذریت اور عترت کو قتل کرنے پر جمع ہوئے ہو، شیطان تم پر غالب ہوا ہے ، اور اس نے یاد خدا تمہارے دلوں سے محو کردی ہے ، تم پر اور تمہارے ارادوں پر لعنت ہو ، اے بے وفایان جفاکاراں خدا کی تم پر لعنت ہو ، تم نے اپنی اضطراب و اضطرار کی حالت میں اپنی مدد کے لئے مجھے بلایا ، اور جب میں نے تمہارا کہنا قبول کیا ، تمہاری مدد وہدایت کے لئے آیا، اس وقت تم نے شمشیر کینہ مجھ پر کھینچی۔
تبصرہ؛
میدان کربلا میں حضرت حسین رضی اللہ عنہ نے جب ان بلانے والےشیعوں ( کوفیوں ) کی بد عہدی اور بے وفائی دیکھی ، تو انہیں اتمام حجت کی خاطر خطاب کیا،اور انہیں وہ سب خطوط اور وعدے یاد دلائے ، جس کی بناء پر حضرت حسین رضی اللہ عنہ عازم کوفہ ہوئے تھے ، آپ نے فرمایا ، غدارو ، تم نے ہمیں بُلایا ، اور جب میں تمہارے بُلاوے پر تمہاری مدد اور ہدایت کو آیا ، تو اب تمہارا یہ سلوک ؟ اللہ کی تم پر پھٹکار ہو ، اور تمہارے ارادوں پر اس کی لعنت ، قاتلان حسین رضی اللہ عنہ و دیگر اہل بیت یہی مردود لعنتی شیعہ تھے ، جو اس وقت اپنے آپکو شیعان علی ( رضی اللہ عنہ ) کہتے تھے ، یہ وہی تھے جن پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نے مرتد کا فتوی لگایا تھا، کوفہ انہی کا گڑھ اور مرکز تھا ( شھادت حسین رضی اللہ عنہ پر جب بات ہوگی ، تو تفصیل سے یہ وضاحت بھی کی جائے گی ، کہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ تو مکہ سے کوفہ کے لئے نکلے تھے ، اور مکہ سے کوفہ کے راستہ میں کربلا نام کا کوئی مقام نہیں آتا، شھادت حسین بلا شک و شبہ میدان کربلا میں ہوئی ، لیکن آپ کوفہ جاتے جاتے کوفہ سے بلکل متضاد مقام کربلا میں کیسے پہنچ گئے، جہاں یہ مندرجہ بالا خطاب فرمایا ، اور پھر اپنے اور اپنے والد رضی اللہ عنہ کے شیعوں کے ہاتھوں شھید ہو گئے ، شھید ہونے والے خاندان اہل بیت کے نام کیا کیا تھے ، اور قاتلین خانوادۂ اہل بیت کے نام کیا کیا تھے ، اور انکا خاندان اہل بیت سے تعلق ورشتہ کیا کیا تھا ، شھادت کے بعد آپ کے بیٹے علی بن حسین ، آپکی ہمشیرہ محترمہ سیدہ زینب بنت علی ، آپکی دوسری ہمشیرہ سیدہ ام کلثوم بنت علی ، آپ کی بیٹی سیدہ فاطمہ بنت حسین رضی اللہ عنھم ، وغیرہ کی طرف سے نام نہاد محبین اہل بیت ، شیعان علی ، قاتلین خانوادۂ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو لعنت و ملامت ، اور ان کے لئے وہ بد دعائیں ، جنکی قبولیت آج چودہ سو سال گذرنے کے باوجود روز روشن کی طرح عیاں ہے، یہ سب شھادت حسین رضی اللہ عنہ کے تذکرہ میں آئے گا انشاءاللہ )
شیعہ شر البریہ کے بنیادی عقیدۂ امامت کی بحث یہاں ختم کی جاتی ہے ، ابتدائی اقساط میں شر البریہ کے بانی و جد امجد عبد اللہ بن سبا یہودی کا تعارف و تذکرہ کروایا گیا تھا ، اگلی اقساط میں شر البریہ کی اصل نقاب کُشائی ، کہ انہوں نے اپنے عقائد واقعتاً یہودیوں سے لئے ، یا یہ ان پر فقط اتہام ہے
،​
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
Yl5aUrm.png
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
حقیقت یہ ہے کہ شیعہ کے ہاں حدیث کا علم ہجرت کے نو سو "٩٠٠" سال بعد شروع ہوا حوالہ - لہذا ان کے لیے روایات کی سند کی تصدیق کا عمل تقریبا نا ممکن تھا - سونے پہ سہاگہ شیعہ کے خیالی بارویں امام نے دو سو ساٹھ ہجری "٢٦٠" میں اس دنیا سے چھپنے کا فیصلہ کر لیا - حوالہ - لہذا جس وجہ کے سبب شیعہ نے حدیث کے علم کے فروغ اور حصول کیلئے کوئی کاوش نہ کی انہیں ان دیومالائی کتب کا ہی سہارا لینا پڑھا جو کہ شیعہ حدیث کی کتابوں کے نہ ہونے کے سبب لکھی گئیں- پھر جب ٩٠٠ ہجری کے بعد شیعہ حدیث کی کتابیں لکھی گئیں تو ان کی ترتیب کے لیے ان ہی دیومالائی کتابوں اور تاریخ کی کتابوں مثال کے طور پر تاریخ طبری کا سہارا لیا گیا جبکہ تاریخ طبری کا مصنف خود اپنی کتاب کے دیباچے میں لکھتا ہے -حوالہ - کہ مجھے جو لوگوں نے روایت کیا میں نے لکھ لیا ان روایات کی سند کا میں ذمدار نہیں

طبری اپنی کتاب، تاریخ الطبری، کے تعارف میں دستبرداری کلمات کے طور میں لکھتے ہیں: میری اس کتاب میں کچھ معلومات ہوسکتی ہیں ، جن کا تذکرہ میں نے ماضی کے کچھ افراد کی روایت کی بنا پر کیا ہے ، جس کو پڑھنے سے قاری اس سے غیر متفق ہو سکتا ہے اور سننے والے کے لئے ناقابل قبول ہو سکتی ہے ، کیوں کہ اسے اس میں کچھ صحیح نظر نہ آۓ اور نہ ہی کوئی حقیقی معنی۔ ایسے معاملات میں ، اسے یہ جان لینا چاہئے کہ یہ میری غلطی نہیں ہے کہ میں اس طرح کی معلومات ان تک پہنچا نے کا باعث بنا ہوں بلکہ یہ غلطی اس فرد کی ہے جس نے یہ معلومات مجھ تک پہنچائی ۔ میں نے محض وہی کچھ بیان کیا جیسا کہ مجھے اس کی اطلاع دی گئی ہے۔

شیعہ اسلام کے دوسرے دشمنوں کے ساتھ اتحاد کرتے ہوۓ مرکزی دھارے کے مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لئے تاریخ طبری میں سے ضعیف روایتوں کا استعمال کرتے ہیں۔ آخرکار ، سلمان رشدی ہی نے "شیطانی آیات" کی کہانی کو ثابت کرنے کے لئے تاریخ الطبری میں ہی سے روایت کا استعمال کیا۔ اور پھر بھی ، ہم جانتے ہیں کہ اگرچہ یہ روایت تاریخ الطبری میں پائی جاتی ہے ، لیکن یہ غیر مصدقہ ہیں جیسا کہ ابن کثیر اور دیگر نے ذکر کیا ہے۔

ابن کثیر نے کہا: ان جلدوں میں طبری نے مختلف روایتوں کی اطلاع دی جیسے وہ اس تک منتقل ہوئی تھیں اور کس راوی کے ذریعہ. اس کی بحث قابل قدر اور بیکار ، مستند اور بے بنیاد معلومات کا ایک ملا ہوا ذخیرہ ہے۔ یہ بہت سارے محدث کے رواج کے مطابق ہے جو محض اپنے موضوع پر موجود معلومات کی اطلاع دیتے ہیں اور کیا صحیح ہے اور کیا ضعیف اس میں کوئی فرق نہیں کرتے ۔

(ابن کثیر ، البدایہ والنہایہ ، جلد 5 ، صفحہ 208)


شیعہ حدیث کی اہم کتاب الکافی سے ایک عمدہ مثال وہ حدیث ہے جو "گدھے" کے ذریعہ اس کے والدین اور اس کے دادا ، پر دادا سے روایت کی گئی ہے

جلد 1 ، صفحہ 345 میں یہ روایت ہے
ترجمہ

روایت ہے کہ امیر المومنین (ع) نے کہا ہے ، "اس گدھا "عفیر" نے اللہ کے رسول ﷺ سے کہا ، اللہ میری روح اور والدین کی روح کو آپکی خدمت میں رکھے، میرے والد نے اپنے والد سے اپنے والد سے اپنے دادا باپ سے جو حضرت نوح عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کے ساتھ کشتی میں رہتے تھے میرے بارے میں کہا ۔ایک بار حضرت نوح عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ میرے پاس آیے اور میری پیٹھ پر کوڑا مار کر کہا ، "اس گدھے کی اولاد سے ایک گدھا آئے گا جس کی پشت پر آقا اور آخری نبی ﷺ سواری کریں گے۔ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے مجھے وہ گدھا بنایا ہے


بخاری نامہ:-
اکثر مسلمان قران کریم کے بعد جس کتاب کو مزہبی حیثیت میں سب سے زیادہ مستند سمجھتے ہیں وہ صحیح بخاری ہے مگر حیرت اس بات پر ہوتی ہے کہ قران کی طرح اکثر مسلمان صحیح بخاری پر بھی سنا سنایا ایمان رکھتے ہیں خود پڑھنے کی توفیق نہی کرتے۔ اگر مسلمان صحیح بخاری پڑھ لیں تو انہیں علم ہو گا کہ یہ کتاب بہت سی ایسی حدیثوں سے بھری ہوئ ہے جن سے شان حضرت محمد پر اور شان پیغمبروں پر انگلی اٹھتی ہے۔ پھر ایسی حدیثیں بھی رقم کی ہیں جن سے شان صحابہ اور امہات المومنین بھی گھٹتی ہے۔ بخاری صاحب نے صحیح بخاری میں یہ بھی ثابت کیا ہے کہ قران کریم محفوظ نہی اس میں تحریفات ہوئ ہیں۔ اوپر سے اس کتاب میں انہوں نے بہت سی ایسی احادیث بھی بیان کی ہیں جو قران سائنس اور عقل کے بھی خلاف ہیں۔ اس کتاب میں بہت سی حدیثیں خود آپس میں بھی متصادم ہیں۔ مکمل کتاب کا پوسٹ مارٹم تو ممکن نہی کہ ساڑھے سات ہزار حدیثوں پر مشتمل ہے پر زیل میں ایک مختصر سی جھلک ضرور دکھائ جا سکتی ہے:-
1۔ بخاری کی نظر میں شان مصطفوی:-
بخاری 6982 کے مطابق رسول اللہ نے کئ بار خود کو پہاڑ سے گرا کر خود کشی کرنے کی کوششیں کیں۔ حدیث 3392 میں کہتے ہیں رسول اللہ کو نبوت کا یقین ورقہ بن نوفل نے دلوایا۔ بخاری 2788 اور 2789 میں لکھا ہے رسول اللہ کے سر سے جوئیں نکالی جاتی تھیں۔ بخاری 2691 میں صاحب بیان کرتے ہیں رسول اللہ کے گدھے سے اتنی بدبو آ رہی تھی کہ ایک بدو سردار کو کہنا پڑ گیا مجھ سے تھوڑا دور رہو ہمیں بدبو سے تکلیف پہنچ رہی ہے۔ حدیث نمبر 25 اور 392 میں بخاری صاحب لکھتے ہیں کہ رسول اللہ نے فرمایا مجھے حکم ہے لوگوں سے اسوقت تک قتال کرتا رہوں جب تک سب اسلام قبول نہی کر لیتے۔ رسول اللہ کی چھے سالہ بچی سے نکاح اور نو سال کی عمر میں رخصتی کا بیان بخاری صاحب حدیث 3894 میں بیان کرتے ہیں۔ حدیث 3012 میں رسول اللہ دشمن کے عورتوں اور بچوں کے قتل کو جائز ٹہراتے نظر آتے ہیں تو حدیث 2326 اور 3021 میں مخالف کے باغات کٹواتے جلاتے نظر آ رہے ہیں۔ بخاری حدیث نمبر 300 میں رسول اللہ حائضہ عورت سے مباشرت کرتے ملتے ہیں۔ بخاری 804اور 1020 اور 2932 کے مطابق رحمت العالمین اپنے مخالفین کے لیے بددعائیں کرتے رہتے تھے۔ حدیث 3022 اور 3016 اور 3032 اور 4037 میں رسول اللہ لوگوں کے قتل کا حکم ڈائریکٹ دے رہے ہیں۔ بخاری 1501 کہتی ہے رسول اللہ نے فرمایا اونٹ کے پیشاب میں شفا ہے۔ بخاری 1694 کے حساب سے رسول اللہ نے قربانی کے جانوروں کو اشعار بھی کیا اور 1706 کے حساب سے جوتوں کے ہار پہنے قربانی کے اونٹ کے ساتھ چلتے بھی رہے۔ بخاری کی حدیث 2230 اور 2141 میں رسول اللہ غلام بیچتے ملتے ہیں۔ بخاری حدیث 2592 کے مطابق رسول اللہ نے اپنی ایک زوجہ سے فرمایا لونڈی کو آزاد کرنے کے بجائے ننھیال میں دے دیںتیں تو زیادہ ثواب ملتا۔ بخاری 2375 کے حساب سے حضرت حمزہ نے ایک انصاری کے گھر محفل سجا رکھی تھی شراب شباب سب موجود تھے شراب کے نشے میں حضرت حمزہ نے حضرت محمد اور حضرت علی کو کہا تم کون ہوتے ہو میری سرزنش کرنے والے تم سب میرے باپ دادا کے غلام ہو۔ حدیث 2858 میں بخاری رسول اللہ کی زبان سے عورت کو منحوس قرار دے رہے ہیں جہاں وہ بول رہے ہیں کہ نحوست صرف تین چیزوں میں ہوتی ہے گھوڑے عورت اور مکان میں۔ بخاری 3621 میں رسول اللہ فرماتے ہیں دنیا میں بہترین بات کرنے والے موجود ہونگے مگر اسلام سے نکل چکے ہوں گے تو انہیں جہاں پاو قتل کر دو۔بخاری 3516 کے مطابق رسول اللہ سے ان لوگوں نے بیعت کی جو حاجیوں کا سامان چرایا کرتے تھے۔
2۔ بخاری صاحب پیغمبروں کی شان میں:-
بخاری 2819 میں ہے حضرت سلیمان ایک رات میں سو بیویوں سے ہمبستری کرتے تھے۔ بخاری 3019 بتاتی ہے ایک چیونٹی نے ایک نبی کو کاٹ لیا تو نبی کے حکم سے چیونٹیوں کے سارے گھر جلا دئیے گئے۔بخاری 1339 میں لکھا ہے حضرت موسی نے تھپڑ مار کر ملک الموت کی آنکھ پھوڑ دی۔ بخاری 3358 بتاتی ہے ابراہیم جھوٹ بولتے تھے۔ حدیث نمبر 3404 بتاتی ہے بنی اسرائیل سمجھتے تھے حضرت موسی کے خصیے نہی ہیں، ایک دن موسی نہا رہے تھے تو ایک پتھر انکے کپڑے لے کر بھاگ گیا۔ حضرت موسی ننگے ہی پتھر کے پیچھے بھاگنے لگے اس اثنا میں بنی اسرائیل نے انکے خصیے دیکھ لیے۔
3۔ بخاری صاحب شان صحابہ اور شان امہات المومنین پر:-
بخاری 2920 میں لکھا ہے عبدالرحمن بن عوف اور زبیر بن العوام جووں کی شکایت کرتے تھے۔ بخاری 1815 کیمطابق ایک صحابی کے سر سے جوئیں گر رہی تھیں اس پر باقائدہ ایک آیت بھی نازل ہوئ۔ بخاری 421 میں حضرت عباس کی مال کے لیے حرص بیان کی گئ جس نے رسول اللہ کو بھی حیران کر دیا۔ 3017 میں لکھا ہے حضرت علی نے ایک قوم کو زندہ آگ میں جلوا دیا تھا۔ بخاری صاحب حدیث 1785 اور1651 میں لکھتے ہیں صحابہ نے کہا کہ ہم منیٰ میں اس طرح جائیں گے کہ ہمارے ذکر سے منی ٹپک رہی ہو۔ حدیث 2546 میں لکھتے ہیں حضرت ابوزر غفاری اور حضرت بلال کے درمیان گالم گلوچ ہوئ۔ حدیث نمبر 132 میں فرماتے ہیں حضرت علی کو جریان مزی کی شکایت تھی۔ حدیث 251 میں لکھا ہے حضرت عائشہ نے ابو سلمہ اور اپنے بھائ کے سامنے غسل کیا۔ بخاری حدیث 310 کہتی ہے امہات المومنین میں سے ایک خون اور حیض کی زردی کے ساتھ اعتکاف میں بیٹھتی تھیں اور نماز پڑھتی تھیں۔ حدیث 3092 میں لکھا ہے حضرت فاطمہ رسول اللہ کی وفات کے بعد تاحیات حضرت ابوبکر سے ناراض رہیں۔ بخاری 312 ایک ام المومنین کی وساطت سے بتاتی ہے انکے پاس صرف ایک کپڑا ہوتا تھا، جسے وہ حیض کے بوقت پہنتی تھیں۔ جب اس میں خون لگ جاتا تو اس تھوک ڈال لیتیں اور پھر اسے ناخنوں سے مسل دیتیں۔ بخاری 3129 اور 4992 بتاتی ہے صحابہ کرام آپس میں لڑتے تھے۔
4۔ بخاری صاحب نے ثابت کیا قران محفوظ نہی اس میں تحاریف ہوئ ہیں:-
صحیح بخاری 3742 کے حساب سے سورہ الیل کی آیت تین میں اضافہ ہوا ہے یہ ویسی نہی رہی جیسے رسول اللہ اور انکے صحابی پڑھتے تھے۔ صحیح بخاری 6829 اور 6830 میں عمر کا بیان ہے کہ آیات رجم اللہ کی طرف سے نازل ہوئیں مگر آج ہم قران میں نہی پاتے تو کوئ کہیں گمراہ ہو کر رجم سے رک نہ جائے۔ صحیح بخاری 4725 میں سورہ کہف کی ایک آیت میں تحریف کا زکر ملتا ہے جسے ابن عباس کسی اور طریقے سے پڑھا کرتے آج ہم کسی اور طریقے سے پڑھتے ہیں۔ سورہ کہف کی آیت نمبر79 اور 80 میں آج جو ہم پڑھتے ہیں وہ کچھ ایسا ہے:
79: مَّلِكٌ يَأْخُذُ كُلَّ سَفِينَةٍ غَصْبًا
80: وَأَمَّا الْغُلَامُ فَكَانَ أَبَوَاهُ مُؤْمِنَيْنِ
صحیح بخاری میں بخاری صاحب نے 4725 حدیث کے تحت سعید بن جبیر سے ایک طویل روایت نقل کی ہے جس کے آخر میں ہم پڑھتے ہیں قال فكان ابن عباس يقرأ وكان أمامهم ملك يأخذ كل سفينة صالحة غصباوكان يقرأ وأما الغلام فكان كافرا وكان أبواه مؤمنين‏.‏‏‏‏
سعید بن جبیر نے کہا کہ ابن عباس یوں پڑھتے "وكان أمامهم ملك يأخذ كل سفينة صالحة غصبا" اور یوں پڑھتے "وأما الغلام فكان كافرا وكان أبواه مؤمنين" یہ آج کے قران سے مختلف ہیں۔ بخاری 4977 میں عبداللہ بن مسعود معوزتین کو قران کا حصہ سمجھنے سے انکاری ہیں۔ بخاری 2801 میں حضرت انس کی بیان کی گئ ایک آیت آج ہم قران میں نہی پاتے جو لوگ رسول اللہ کے زمانے میں قران کا حصہ سمجھ کر پڑھا کرتے تھے۔
5۔ صحیح بخاری کی چند حدیثیں جو خلاف قران ہیں:
قران میں مرتد کی کوئ دنیاوی سزا نہی(آل عمران:86-88، النساء: 137) بخاری حدیث 3017 مرتد کی سزا موت بیان کرتی ہے۔ قران میں بلاتخصیص شادی شدہ یا غیر شادی شدہ زانی کی سزا درے ہیں(نور:2) مگر بخاری حدیث 4418 نے قران کو پس پشت ڈال کر سنگساری کو اسلامی قانون کا حصہ بنا ڈالا ہے۔ قران میں کتے کا زکر اللہ کے برگزیدہ بندوں کے ساتھ کیا گیا ہے(الکہف:22) شکاری جانوروں کا،جن کو سدھایا جاتا ہے، منہ پکڑا شکار کھانے کی اجازت ہے(المائدہ:5) مگر بخاری حدیث 3227 میں جبرائیل اس گھر نہی داخل ہوتے جدھر کتے ہوں۔ قران میں عورت حکمران کا زکر ہے جو ایک ایسی قوم کی حکمران تھی جسکے پاس ہر چیز تھی (نمل:30) بخاری حدیث 4425 کہتی ہے اس قوم نے فلاح نہ پائ جس پر عورت حکمران ہوئ۔ قران میں حوا کا آدم کو بہکانے کا کوئ زکر نہی بلکہ نام ہی نہی۔ بخاری حدیث 3330 میں لکھا ہے اماں حوا نہ ہوتی تو کوئ عورت اپنے شوہر سے دغا نہ کرتی۔ قران میں حائضہ عورت سے دور رہنے کا حکم ہے (البقرہ:222) مگر حدیث 300 میں بخاری صاحب نے حائضہ سے مباشرت بھی جائز بنا دی ہے۔ قران میں اللہ کہتا ہے اگر ہم چاھتے تو سب ہی ایمان لے آتے تو کیا تم زبردستی کرو گے کہ سب ایمان لے آئیں (یونس:99) مگر بخاری اپنی حدیث 25 میں لکھتے ہیں رسول اللہ نے فرمایا مجھے لوگوں سے اس وقت تک قتال کا حکم ہے جب تک اللہ رسول پر ایمان نہ لائیں اور نماز زکات نا. شروع کر دیں... قران میں ہے یتیم لڑکے لڑکیوں کی شادی بالغ ہونے کے بعد کرو(النساء:6) جبکہ بخاری کی حدیث 3894 کہتی ہے چھے سال کی لڑکی سے نکاح جائز نو برس کی عمر میں رخصتی جائز۔ قران میں اللہ کہتا ہے قران کی حفاظت میرا زمہ ہے(الحجر:9) مگر بخاری کے مطابق قران میں تحاریف ہوئ ہیں ( کچھ تفصیل اوپر بیان کر دی گئ ہے)۔ قران میں نکاح متعہ یعنی حق مہر کے بدلے باہمی رضامندی والے سمجھوتے کی اجازت ہے(النساء:24) بخاری حدیث 5115 میں پہلے متعہ کی اجازت تھی بعد میں ختم کر دی گئ۔
6۔ صحیح بخاری کی سائنس:-
بارش کب ہو گی اور ماں کے پیٹ میں کیا ہے کوئ نہی جانتا(1039)۔ زمین پر موسم دوزخ کے سانس لینے سے بدلتے ہیں جب دوزخ سانس باہر نکالتی ہے تو گرمی کا موسم اور جب سانس اندر کھینچتی ہے تو سردیاں آتی ہیں(بخاری:537)۔ بخار جہنم کی بھاپ سے ہے(5723)۔ سورج شیطان کے سینگوں کے درمیان طلوع ہوتا ہے(3273)۔ سورج چاند گرہن کے زریعے اللہ بندوں کو ڈراتا ہے (104)۔ جمائ شیطان کیطرف سے ہوتی ہے(6223)۔ کھانا اور گوشت اس لیے خراب ہو جاتا ہے کہ اللہ نے بنی اسرائیل قوم کو پیدا کیا(3399)۔ مکھی کھانے میں گر جائے تو پوری طرح ڈبو کر نکال دو، اسکے ایک پر میں بیماری اور دوسرے میں شفا ہوتی ہے(5782)۔ جس نے ہر دن صبح کے وقت سات عجوہ کھجوریں کھا لیں، اسے اس دن نہ زہر نقصان پہنچا سکے گا اور نہ جادو(5445)۔ سورج رات کو عرش کے نیچے جا کر سجدہ کرتا ہے اور دوبارہ طلوع ہونے کی اجازت چاھتا ہے(3199)۔ سانپوں کو مار ڈالا کرو سانپ حمل کو گرا دیتے ہیں(3297)۔ چھوت کی بیماری کوئ چیز نہی(5770)۔
7۔ صحیح بخاری کی کچھ خلاف عقل حدیثیں:-
بچہ بد بخت ہے یا نیک بخت فرشتہ ماں کے پیٹ میں ہی یہ
باتیں لکھ دیتا ہے(318)۔ جو لوگ نماز میں آسمان کیطرف دیکھتے ہیں انکی بینائ اچک لی جائے گی(750)۔ پروردگار ہر رات کو اس وقت آسمان دنیا پر آتا ہے جب رات
کا آخری تہائی حصہ رہ جاتا ہے(1145)۔ زنا اور چوری کرنے والے بھی جنتی ہیں اگر مشرک نہ ہوں (1237)۔ اللہ مردے پر اسکے گھر والوں کے رونے کی وجہ سے عزاب کرتا ہے (1290، 1289)۔ جس قوم کے گھر میں کھیتی باڑی کے اوزار داخل ہوتے ہیں تو اپنے ساتھ ذلت بھی لاتے ہیں(2321)۔ بیل اور بکریاں انسانوں سے باتیں کرتے ہیں(2324)۔ خدا قتل کرنے والے اور قتل ہونے والے دونوں پر ہنسے گا قاتل اور مقتول دونوں کو جنت میں ڈال دے گا (2826)۔ گھروں میں رہنے والے سانپ جن ہوتے ہیں(3298)۔
اسکے علاوہ صحیح بخاری میں بہت سی ایسی احادیث ہیں جو خود صحیح بخاری کی احادیث سے متصادم ہیں بیشمار مافوق الفطرت واقعات پر مبنی ہیں مضمون کی مزید طوالت سے بچنے کے لیے اجتناب کیا جاتا ہے ان چند جھلکیوں کو کافی سمجھا جائے
دو قومی نظریہ تیسری آنکھ ⚖️ م ح
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
خدا لعنت کرے ان لوگوں پر جو مذھب شیعہ خیر البریه اثنا عشريه کی دشمنی میں قرآن غلط پڑھنے لگے
کتنے بے توفیق ہوگے مفتیاں حرم
خدا کو بدلتے نہیں بلکہ قرآن کو بدل دیتے ہیں
علامہ اقبال کے شعر کا مفھوم ☝

کچھ دن پہلے ایک ناصبی نے پوچھا کیا آپ شیعہ ہیں

اس کے جواب میں میں نے کہا جی الحمد اللہ
اس نے کہا آپ کے مذھب کا ذکر قرآن میں ہے؟

تو میں نے بولا جی الحمد اللہ

اس نے بولا پڑھو آیت؟
اس کے جواب میں سورة صافات کی آیت پڑھی
وَإِنَّ مِن شِيعَتِهِ لَإِبْرَاهِيمَ

ناصبی نے فوراً کہا پہر میں چار آیات پڑھتا ہوں جس میں شیعت کی مذمت ہے آپ اس کے بارے کیا کہیں گے ؟
میں نے جواب میں کہا العیاذ قرآن میں شیعت کی مذمت

ناصبی نے کہا جی سنو پہلی آیت ?
وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي شِيَعِ الْأَوَّلِينَ، وَمَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ
سنو دوسری آیت?
إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًاً
سنو تیسری آیت?
”مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا ۖ

سنو چوتھی آیت?
إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا شِيَعًا لَسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ

ان مذکورہ آیات کو پڑہ کر کھنے لگے دیکھ شیعہ مذھب کی مذمت قرآن سے

پہر میں نے کہا کیا واقعاً آپ اتنے اندھے ہوچکے ہیں

میری پیش کردہ آیت ?وَإِنَّ مِن *شِيعَتِهِ* لَإِبْرَاهِيمَ
اور آپ نے جو آیات پیش کیے ان میں کوئی فرق نہیں ہے

ناصبی نے کہا نہیں نہیں


میں نے کہا اب غور کریں جو میں آیت پیش کی اس میں لفظ شیعته کے *ش* پر کسرہ ہے اس کے بعد لفظ *ي* ساکن ہے
اور جو مذکورہ آیت کے مقابلے میں آپ نے چار آیات پیش کیے ان میں بھت فرق ہے
اس نے کہا کوئی فرق نہیں ہے

میں نے کہا صبر ابہی دیکھتے ہیں کیا ان کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے

پہلی آیت معترض کی طرف سے?
”وَلَقَدْ أَرْسَلْنَا مِن قَبْلِكَ فِي *شِيَعِ* الْأَوَّلِينَ، وَمَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلَّا كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُونَ [11 الحجر]

اس آیت میں لفظ *شِيَعِ* اس *ش* پر *کسرہ* ہے اور لفظ *ي* پر *فتحه* ہے

اس طرح دوسری آیت?
إِنَّ فِرْعَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا *شِيَعًاً* “ [القصص 4]

اس آیت میں بہی لفظ *شِيَعًاً* کے *ش* پر *کسرہ* یا لفظ *ي* پر *فتحه*

اس طرح تیسری آیت ?
مِنَ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا *شِيَعًا* ۖ “
اس آیت میں بہی لفظ *شِيَعًا* کے *ش* پر *کسرہ* یا لفظ *ي* پر *فتحه*

اس طرح چوتھی آیت معترض کی طرف سے?
إِنَّ الَّذِينَ فَرَّقُوا دِينَهُمْ وَكَانُوا *شِيَعًا* لَسْتَ مِنْهُمْ فِي شَيْءٍ ۚ ٍٕ

اس آیت میں بہی لفظ *شِيَعًا* کے *ش* پر *کسرہ* یا لفظ *ي* پر *فتحه*

اس کے بعد وہ ناصبی بلکل خاموش ہوگیا اور کھنے لگا نہیں مجھے قرآن مجید میں سے یے فرق دیکہاؤ جب اس کے سامنے وہ آیات پیش کیے اس ناصبی نے آیات کے درمیان فرق دیکھ کر بہت شرمسار ہوگے جتنے بہی لوگ کھڑے تھے سب نے اس ناصبی کو کہا حافظ صاحب آپ ڈوب کر مر جائیں لوگوں کو غلط قرآن پڑھ کر گمراہ کرتے ہیں اس کے جواب میں اس ناصبی حافظ نے کہا میں کیا ڈوب مروں مرنا تو ہمارے اکابر کو چاھیے جس نے ہم کو یے فرق نہیں سمجھایا
الحمد اللہ جتنے لوگ وہاں کھڑے تھے سب نے مذھب شیعہ خیر البریہ قبول کیا
اللہ سے دعا ہے سب کو حق سمجھنے اور سمجھانے کی توفیق عطا فرمائے
 

Citizen X

President (40k+ posts)
so should we react with a tit for their tat..
state has no right to intervene unless and until it erupts into a law and order situation
This hasn't happened today. It's been going on for 500 years. And I never said this should in response to anything anyone is doing, you just brought up a hypothetical what if situation and unbeknown to you it turned out to be true.

And well state made its job to intervene in 1974 I'm just asking either it make it, it's job again and lets make it happen again or undo what happened in 1974. Right or wrong law should apply equally to all either remove the 1974 law or apply it again.
 

London Bridge

Senator (1k+ posts)
دین اس سے لیں جو ایک مجوسی ابولولو فیروز کی پوجا کرتے ہیں اور اس سے بیٹے مانگتے ہیںکیونکہ یہی اس شیطان کی آئی ڈی ہے اور باقی اس کا دین جھوٹ ہے یعنی دین کا نوے فیصد جھوٹ میں چھپا ہے
C7Yd_i_XUAA8M_Q.jpg



حضرت ابولولو فیروز انصاری شہید رضی اللہ عنہ کا مزار مقدس

حضرت ابولولو شہید کا شمار اولین اسلام قبول کرنے والوں میں ہوتا ہے ۔ آپ کی شہادت نماز فجر عین حالت سجدہ میں ایک مشرک کے ہاتھوں ہوئی- آپ کی تاریخ شہادت 28 ذی الحج 23 ہجری بمطابق 644 عیسوی ہے -آپ کا مزار اقدس "کاشان "شہر سے تین کلو میٹر دور جنوب کی سمت واقع ہے
آپ کے اس عالیشان اور لاثانی مقبرہ کا شمار "کاشان" کی قدیم عمارات میں ہوتا ہے- فی الحقیت ایسی نیلگوں کانسی کی عمدہ کاری گری کا نمونہ کسی دوسری جگہ کم ہی دیکھنے کو ملتا ہے- مقبرہ پختہ چونہ کاری کا ایک شہکار ہے مستحکم اتنا کہ 1450 سال گزرنے بعد بھی اس مقبرہ کو،کوئی نقصان نہیں پہنچا( بفضل تعالی') - کانسی کا نقاشی کا کام اس مقبرہ کی دیواروں اور صدر دروازے پر ایسا عمدہ ہوا ہے کہ بڑے،بڑے نقاش،نقاشی کا سبق اس سے لیتے ہیں-مقبرے کے اندرنی حصے میں عربی اور فارسی زبانوں میں خطاطی اس عمدہ طریقے سے کی گئی ہے دیکھنے والے عش،عش کراٹھتے ہیں-
بیرونی بڑے محرابی دروازے کے زینہ سے اندر داخل ہوں تو ہشت پہلو صحن کے متصل نیلے رنگ کا ایک بڑا گنبد نظر آتا ہے- مغرب کی جانب سے داخل ہوں تو سامنے ہی مسجد کا دروازہ نظر آتا ہے- مسجد دو حصوں میں منقسم ہے -پہلا حصہ قدرے پست ہے جسے زیریں حصّہ کہا جاتا ہے جبکہ دوسرا حصہ قدرے بلند ہے جسے حصّہ خاص کہا جاتا ہے - مسجد میں زائرین ہمہ وقت،نماز،تلاوت اور عبادت الہی میں مشغول نظر آتے ہیں۔
مقبرہ کے متعلقہ صحن میں دو سو مربع گز پر محیط ایک خوبصورت حوض ہے - جہاں آبشار کی صورت میں رواں فوارے اور حوض میں تیرتی رنگین مچھلیاں دیکھنے والوں کے دل و دماغ کو معطر کئے دیتی ہیں- کانسی کی عمدہ کاری گری والے نیلگوں گنبد کے عین نیچے شہید ابولولو فیروز کی قبر اقدس ہے -جہاں ہر وقت تلاوت اور فاتحہ ہوتی ہے۔
ان کا مزار مرجع خلائق ہے جہاں سوالی اپنی جھولیاں مرادوں سے بھرکر لے جاتے ہیں- زائرین کا کہنا ہے کہ صاحب قبر کے وسیلے سے مانگنے والی ہر دعاء مستجاب ہوتی ہے-
آئیے ہم سب بھی مل کر دعاء مانگتے ہیں
اے اللہ اپنے اس نیک بندے(ابو لولو فیروز) کے وسیلے سے ہمارے گناہوں کو بخش دے
جو بے اولاد ہیں انہیں اولاد نرینہ عطا کر
جو بے روزگار ہیں ان کے لئے پاک اور حلال رزق کے اسباب مہیا کر
اے اللہ تجھے واسطہ ہے اس شہید کا قرض خواہوں کے قرض ادا کرنے کی سبیل پیدا کر
ہمیں سیرت ابولولو پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا کر
آمین ثم آمین
 

Citizen X

President (40k+ posts)
Hypocrites of the highest order. How much noise they made about mosques being reopened and now look at them selves and what right to they have to block major arterial roads and cause huge inconvenience to citizens because of their cult circus and display of paganism!

This is one of the many reasons they need to be confined in their temples.
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
رافضیت نے اسلام کے اصول کے مقابلے میں اپنے اصول وضع کئے جزئیات کے مقابل اپنی جزئیات وضع کیں
آپ کہتے
انبیاء معصوم ہیں
رافضی کہتے ہیں
بارہ امام بھی معصوم ہیں
آپ کہتے ہیں
اللہ علیم ہے وہ غلطی سے پاک ہے
رافضی کہتے ہیں
اللہ بھول جاتے ہیں اسکو عقیدہ بداء کہتے ہیں
آپ کہتے ہیں
قرآن اللہ کی کتاب ہے تحریف سے پاک ہے
رافضی کہتے ہیں
قرآن محرف کتاب ہے اور نامکمل ہے اصلی قرآن غار میں ہے
آپ کہتے ہیں
صحابہ معیار حق ہیں
رافضی کہتے ہیں
صحابہ ( نعوذ باللہ ) مرتد ہوگے تھے
آپ کا عبادت خانہ مسجد انکا امام بارگاہ
آپ کا وضو ہاتھوں کے دھونے سے شروع ہوتا انکا پاوں پر مسح سے -
آپ ہاتھ باندھتے ہیں وہ کھلے چھوڑتے ہیں -
آپ کا عالم مولوی انکا ذاکر-
آپ کا گھوڑا سواری کے لئے انکا گھوڑا انکا مولا اور اپنے پہ سوار کرنے کے لئے -
آپ جھوٹ کو حرام کہتے ہو وہ تقیہ کا نام دے کر اسے حلال کرتا ہے -
آپ زنا کو حرام کہتے ہیں وہ متعہ کا نام دے کر ولائیت کے اعلی درجے کے حصول کا ذریعہ بتاتے ہیں -
آپ زنا کے اڈے ختم کرنے کے حق میں وہ پرمٹ اور لائسنس لیکر پرموٹ کرتے ہیں اور قانونی چھتری مہیا کرتا ہے -
آپ پاکستانی پاکستان کے وفادار وہ پاکستانی ہوکر ایران کا وفادار -
آپ کھاتے پیتے پاکستان کا ہو تو گاتے بھی پاکستان کا ہو - رافضی کھاتا پیتا پاکستان کا ہے لیکن گاتا ایران کا ہے -
پاکستان میں رہ کر ایرانی مفادات کا ٹٹو رافضی ہی تو ہے-
آپ امریکہ کی بربادی کی دعا کرتے ہو وہ امریکہ کو ہر مسلمان ملک پر حملے کے لئے اپنا کندھا دیتا ہے -
ہر مسلمان ملک کے انفراسٹرکچر کو تباہ کرنے کے بعد امریکہ وہاں کی زمام حکومت شیعت کے ہاتھوں میں دیتا ہے -
ہر دور کے استعمار کو مسلمان کے خلاف غدار شیعت سے ملے ابن سبا ،علقمی، میر جعفر اور اب ترکی میں کرنل محرم کو سے سب رافضی تھے -
آپ زکواة دیتے ہیں وہ خمس کہتا ہے خیر جس جزئی کو اٹھائیں رافضی اسلام کے مخالف اپنا عقیدہ وعمل رکھتا ہے لیکن پھر بھی بضد ہے کہ وہ مسلمان ہیں -

واہ بھئی واہ، آپ کو ایک طرف دلائل اور حوالاجات ہیں؛ اور دوسری طرف محض گالیاں، آپ کو نظر نہیں آتا؟


پستی اور گمراھی میں لتھڑے ان مٹھی بھر لوگوں کا قول و فعل و عمل کیا ثابت کرتا ہے؟؟؟
آپ کے اوپر بیان کردہ تمام حقائق اور حضرت علی کرم الله وجہ کی ان پر پانچ بد دعائیں پڑھ کر ایک عام مسلمان انہیں
خود ساختہ شعیان علی کہے یا شعیان دجال ؟؟؟

!!!پچھلے چودہ سو سال سے کنفیوزن ہی کنفیوزن ہے میرے بھائی
 

Citizen X

President (40k+ posts)
حضرت ابولولو فیروز انصاری شہید رضی اللہ عنہ کا مزار مقدس
Just the fact that you call a magian ( majoos ) murderer Hazrat and Shaheed and have erected shrines in his honour show what sick and evil mentality your cult posses.

I have a very thick skin and pretty much nothing gets to me, ask forum members here, but to see you cultist going so low just to feed your hate, this has literally disturbed me in more ways than one.
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)


پستی اور گمراھی میں لتھڑے ان مٹھی بھر لوگوں کا قول و فعل و عمل کیا ثابت کرتا ہے؟؟؟
آپ کے اوپر بیان کردہ تمام حقائق اور حضرت علی کرم الله وجہ کی ان پر پانچ بد دعائیں پڑھ کر ایک عام مسلمان انہیں
خود ساختہ شعیان علی کہے یا شعیان دجال ؟؟؟

!!!پچھلے چودہ سو سال سے کنفیوزن ہی کنفیوزن ہے میرے بھائی
GetAttachmentThumbnail

جہاں کلو بہاری کی بات پسند ای ہے ادھر رسول خدا نے جو لعنت کی ہے معاویہ پر اس پر بھی بے شمار بول دو
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)


پستی اور گمراھی میں لتھڑے ان مٹھی بھر لوگوں کا قول و فعل و عمل کیا ثابت کرتا ہے؟؟؟
آپ کے اوپر بیان کردہ تمام حقائق اور حضرت علی کرم الله وجہ کی ان پر پانچ بد دعائیں پڑھ کر ایک عام مسلمان انہیں
خود ساختہ شعیان علی کہے یا شعیان دجال ؟؟؟

!!!پچھلے چودہ سو سال سے کنفیوزن ہی کنفیوزن ہے میرے بھائی
k4ytHG3.png
 

Vitamin_C

Chief Minister (5k+ posts)
His arguments for God. Its the same arguments that Catholics and Greeks came up with trying to prove God using logic and reasoning in the absence of hard evidence. Even though some of them may sound intuitively convincing such as fine tuning and design. I along with Philosophers from last 2000 years find many flaws in that argument for it to hold any weight at all.


what was it that u disagreed to..
 

Haideriam

Senator (1k+ posts)
حقیقت یہ ہے کہ شیعہ کے ہاں حدیث کا علم ہجرت کے نو سو "٩٠٠" سال بعد شروع ہوا حوالہ - لہذا ان کے لیے روایات کی سند کی تصدیق کا عمل تقریبا نا ممکن تھا - سونے پہ سہاگہ شیعہ کے خیالی بارویں امام نے دو سو ساٹھ ہجری "٢٦٠" میں اس دنیا سے چھپنے کا فیصلہ کر لیا - حوالہ - لہذا جس وجہ کے سبب شیعہ نے حدیث کے علم کے فروغ اور حصول کیلئے کوئی کاوش نہ کی انہیں ان دیومالائی کتب کا ہی سہارا لینا پڑھا جو کہ شیعہ حدیث کی کتابوں کے نہ ہونے کے سبب لکھی گئیں- پھر جب ٩٠٠ ہجری کے بعد شیعہ حدیث کی کتابیں لکھی گئیں تو ان کی ترتیب کے لیے ان ہی دیومالائی کتابوں اور تاریخ کی کتابوں مثال کے طور پر تاریخ طبری کا سہارا لیا گیا جبکہ تاریخ طبری کا مصنف خود اپنی کتاب کے دیباچے میں لکھتا ہے -حوالہ - کہ مجھے جو لوگوں نے روایت کیا میں نے لکھ لیا ان روایات کی سند کا میں ذمدار نہیں

طبری اپنی کتاب، تاریخ الطبری، کے تعارف میں دستبرداری کلمات کے طور میں لکھتے ہیں: میری اس کتاب میں کچھ معلومات ہوسکتی ہیں ، جن کا تذکرہ میں نے ماضی کے کچھ افراد کی روایت کی بنا پر کیا ہے ، جس کو پڑھنے سے قاری اس سے غیر متفق ہو سکتا ہے اور سننے والے کے لئے ناقابل قبول ہو سکتی ہے ، کیوں کہ اسے اس میں کچھ صحیح نظر نہ آۓ اور نہ ہی کوئی حقیقی معنی۔ ایسے معاملات میں ، اسے یہ جان لینا چاہئے کہ یہ میری غلطی نہیں ہے کہ میں اس طرح کی معلومات ان تک پہنچا نے کا باعث بنا ہوں بلکہ یہ غلطی اس فرد کی ہے جس نے یہ معلومات مجھ تک پہنچائی ۔ میں نے محض وہی کچھ بیان کیا جیسا کہ مجھے اس کی اطلاع دی گئی ہے۔

شیعہ اسلام کے دوسرے دشمنوں کے ساتھ اتحاد کرتے ہوۓ مرکزی دھارے کے مسلمانوں پر حملہ کرنے کے لئے تاریخ طبری میں سے ضعیف روایتوں کا استعمال کرتے ہیں۔ آخرکار ، سلمان رشدی ہی نے "شیطانی آیات" کی کہانی کو ثابت کرنے کے لئے تاریخ الطبری میں ہی سے روایت کا استعمال کیا۔ اور پھر بھی ، ہم جانتے ہیں کہ اگرچہ یہ روایت تاریخ الطبری میں پائی جاتی ہے ، لیکن یہ غیر مصدقہ ہیں جیسا کہ ابن کثیر اور دیگر نے ذکر کیا ہے۔

ابن کثیر نے کہا: ان جلدوں میں طبری نے مختلف روایتوں کی اطلاع دی جیسے وہ اس تک منتقل ہوئی تھیں اور کس راوی کے ذریعہ. اس کی بحث قابل قدر اور بیکار ، مستند اور بے بنیاد معلومات کا ایک ملا ہوا ذخیرہ ہے۔ یہ بہت سارے محدث کے رواج کے مطابق ہے جو محض اپنے موضوع پر موجود معلومات کی اطلاع دیتے ہیں اور کیا صحیح ہے اور کیا ضعیف اس میں کوئی فرق نہیں کرتے ۔

(ابن کثیر ، البدایہ والنہایہ ، جلد 5 ، صفحہ 208)


شیعہ حدیث کی اہم کتاب الکافی سے ایک عمدہ مثال وہ حدیث ہے جو "گدھے" کے ذریعہ اس کے والدین اور اس کے دادا ، پر دادا سے روایت کی گئی ہے

جلد 1 ، صفحہ 345 میں یہ روایت ہے
ترجمہ

روایت ہے کہ امیر المومنین (ع) نے کہا ہے ، "اس گدھا "عفیر" نے اللہ کے رسول ﷺ سے کہا ، اللہ میری روح اور والدین کی روح کو آپکی خدمت میں رکھے، میرے والد نے اپنے والد سے اپنے والد سے اپنے دادا باپ سے جو حضرت نوح عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ کے ساتھ کشتی میں رہتے تھے میرے بارے میں کہا ۔ایک بار حضرت نوح عَلَيْهِ ٱلسَّلَامُ میرے پاس آیے اور میری پیٹھ پر کوڑا مار کر کہا ، "اس گدھے کی اولاد سے ایک گدھا آئے گا جس کی پشت پر آقا اور آخری نبی ﷺ سواری کریں گے۔ میں اللہ کا شکر ادا کرتا ہوں جس نے مجھے وہ گدھا بنایا ہے