جن لوگوں کو شوگر ملز کے کام کرنے کا طریقہ ہی معلوم نہیں وہ یہ سب کررہے ہیں ، شوگر ملز سال میں صرف تین مہینے کیلئے چلتی ہیں ، اس دوران وہ اپنی پروڈکشن کرلیتی ہیں اور پھر سارا سال یہ چینی بیچی جاتی ہے ، تب تک یہ شوگر ملز میں ہی رہتی ہے ، اس کے گوداموں کا سارا ریکارڈ کین کمشنر کے پاس ہوتا ہے ، شوگر ملز کے اندر موجود سارا سٹاک پہلے بینکوں کے پاس رہن رکھا ہوتا ہے ، تو یہ چینی دراصل بینکوں کی ہی ہوتی ہے جنہوں نے گنا خریدنے کیلئے پیسے دئے ہوتے ہیں، ایک مل جس کی پروڈکشن کیپیسٹی سینتالیس ہزار ٹن ہو وہاں سے صرف دو ہزار ٹن شوگر کا مل جانا کوئی بڑی بات نہیں ، جن ملوں کی پروڈکشن کیپیسٹی چار لاکھ ٹن ہے ان پر کب چھاپے مارے جائیں گے؟؟