Nelson mandala and syed ali galani (oriya maqbool jaan)

siddique

MPA (400+ posts)
1101293276-2.gif
 

Bombaybuz

Minister (2k+ posts)
koun sun raha hai ...kiss ko jagaya jayee ... kiss ko fiker hai... yahan tou us last final jung ka hone pay he doubt hai.. . amaan ki aasha, cultral exchange k naam pay bollywood, anti taliban hona tou fashion main in aur moderate honey ki nishani hai... MBA, A levels, O levels karney hain aur us corporate system ka hissa banna hai jis ka pahla aasol he monopoly hai... you know white collar job... phir soney ka suhaga banking sector ... humaray nojawanon ki awaleen pasand ... woh jung tou Allah ka haq main koe aur he quam ya nasal larey gee.
 

Wadaich

Prime Minister (20k+ posts)
I invite all the liberal fascists and western media infected stooges to defend their Masters.
 

moazzamniaz

Chief Minister (5k+ posts)
١- دارفور مغربی سوڈان کا علاقہ ھے. اور دارفور کے مسلہ کا جنوبی سوڈان کے مسلے سے کوئی تعلق نہیں. دارفور میں افریقی نسل سے تعلق رکھنے والے سیاہ فام مسلمان اور عیسائی ملکر مشرقی سوڈان کے عربی النسل حکمرانوں سے اپنے حقوق اور وسائل کی جنگ لڑ رہے ہیں. سوڈانی فوج اور اسکی پشت پناہی سے چلنے والی عربی جنجوید ملیشیا نے ریپ، قتل عام وغیرہ سے سیاہ فام سوڈانیوں پر جو مظالم ڈھاے ھیں، وہ ساری دنیا جانتی ھے. یعنی کہ دارفور میں مظلوم اور اچھوت ملت کافرہ اور ملت اسلامیہ ملکر ظالم حکمران ملت عربیہ کے خلاف بر سر پیکار ھے

٢- جنگ عظیم دوم ، چالیس سال پر مشتمل سرد جنگ، ویت نام کی جنگ وغیرہ میں کونسی ملت اسلامیہ کے خلاف ملت کافرہ متحد تھی. اسی طرح صرف دس سال پہلے کوسوو کے مسلمانوں کو بچانے کیلیے امریکی بمبار طیارے اپنی ہی ملت کافرہ یعنی عیسائی بلغراد کی اینٹ سے اینٹ بجا رہے تھے. ابھی تین مہینے پہلے ملت اسلامیہ، لیبیا، تیونس، مصر ، شام، بحرین وغیرہ میں ایک دوسرے کے گلے کاٹ رہی تھی. شام، صومالیہ، یمن، پاکستان اور افغانستان میں اس وقت بھی یہی کام زوروں پر ھے. ملت
کافرہ اور ملت اسلامیہ سے بڑھ کر یہ صرف اور صرف وسائل، طاقت اور مفادات کی جنگیں ہیں

٣- چین اور انڈیا تقریبآ پاکستان کے ساتھ ہی آزاد ہوے ہیں. انڈیا کا علاقہ "گوا" پرتگال کے پاس اور چین کا علاقہ ہانگ کانگ ، برطانیہ کے پاس جبکہ مکاؤ ، پرتگال کے زیر تسلط رہا. دونوں ممالک اس وقت اپنے یہ تینوں علاقے واپس لے چکے ہیں.پتہ نہیں کہ چینیوں اور بھارتیوں کو اپنے مقبوضہ علاقے،قابض طاقتوں سے واپس لینے کیلیے پراکسی فساد کا اچھوتا آئیڈیا ذہن میں کیوں نہیں آیا؟؟؟؟؟؟ ہم نے کشمیر واپس لینے کیلیے پچھلے بیس سال میں دو لاکھ پاکستانی اور کشمیری کشمیر بھیج کر مروا دیا. یعنی اپنی طرف سے تو ہم "معصوموں" نے بھی کوئی کسر نہیں چھوڑی! فلسطین میں مسلح جہاد کرنے والی حماس سمیت تمام جہادی تنظیمیں ساٹھ سال بعد بالاخر اس نتیجے پر پہنچ چکی ہیں کہ اندھا دھند اور نتائج سے بے پروا ایسی مسلح جدوجہد سے نقصان ہی نقصان ھے. اور اس 'جہاد' سے توبہ تائب ہو چکی ہیں. یعنی کہ یا تو ریاست کے مظالم پر پر امن احتجاج کیا جائے اور دنیا کی ہمدردیاں سمیٹی جائیں؛ لیکن اگر ریاست کے خلاف مسلح جدوجہد ہی کرنی ھے تو پھر اس نام نہاد مظلومیت کے ڈرامے پر کوئی یقین نہیں کرتا. نیلسن منڈیلا اور افریقن نیشنل کانگریس نے بھی ستر کی دہائی تک مسلح جدوجہد کر کے سارا زور لگا کر دیکھ لیا تھا، جب جوابی تشدد چھوڑا تو دنیا نے کچھ ساتھ دیا. ہم نے تو مجاہدین بھیج کر ویسے ہی تحریک آزادی کشمیر کا بھٹہ بٹھا دیا ھے

٤- جو 'کفار' کے خلاف جتنا زیادہ بولتا ھے ، حیرت انگیز طور پر اسکو کفار سے اسی قدر زیادہ امیدیں اور پھر شکوے شکایات ہوتی ہیں. کفار نے پچھلے پانچ سو سال اس لیے ہر میدان میں محنت و مشقت نہیں کی کہ وہ ہمارے علاقے آزاد کرواتے پھریں. کفار کو اپنا نانا، دادا سمجھنے والی سوچ پتہ نہیں کب ختم ہو گی. اسکے علاوہ انیس سو تراسی سے دو ہزار پانچ کے درمیان جنوبی سوڈان کی ملت کافرہ کے پندرہ لاکھ عیسائی شہری اس جنگ کی بھینٹ چڑھ گئے اور عالمی ملت کافرہ لمبی تان کر سوئی رہی. امن اسوقت ہوا کہ جب خود سوڈان کی حکومت نے مسلہ کے حل کیلیے افریقن یونین کو مذاکرات میں ثالثی کروانے کی درخواست کی

٥- جہاں کہیں بھی کسی علاقے یا قوم سے مذہبی، نسلی، لسانی، ثقافتی بنیاد پر تعصب کا مظاہرہ کیا جاۓ گا یا اسکے وسائل کو لوٹا جاۓ گا اور یا اسکے جائز حقوق غصب کیے جائینگے ، وہاں حکمران طبقے سے نجات اور ریاست سے علیحدگی کے جذبات ضرور پیدا ہونگے. اس میں کسی ملت کافرہ یا اسلامیہ کی کوئی تخصیص نہیں ھے. بعد میں ملت کافرہ کے
ننگے سروں، برھنہ ٹانگوں اور عریاں جسموں پر سارا الزام منڈھنے سے بہتر ھے کہ پہلے ہی اپنے ملت اسلامیہ کے ممالک میں علیحدگی پسندی کی ان وجوہات کا سد باب کیا جاۓ. وگرنہ یہ نیے ملک اور صوبے بننے والا کام کبھی رکنے والا نہیں

وما علينا إلا البلاغ
 
Last edited: