Justice Qazi Faez Isa questions PM Imran Khan in his second letter to the President. Judiciary vs Executive...?

CANSUK

Chief Minister (5k+ posts)
He should have clear his name first and he should know better than anyone else.
Supreme judicial council is not in control of PM and if he’s justice of SC he should know better, secondly you should provide the source of your income or wife who soever owns it.
Why writing a letter if you are innocent ? didn’t see what happened to Qatri letter even Shareef family denied about any qatri letter.
 

ranaji

President (40k+ posts)
hudabiya kaa open and shut case naa khol krr aur abb Model ke qatilon ke case mai insaf mai rukawatt daal krr kin gushti ke bachon khanzeeron twaif ki naslon ko faidaa huwa aur kin gushti ke bacho twaif naslon hram ke nutfon naay woh faidaa ponanchay aur in gushti ke nutfon twaif naslon ke iss faislaay saay mulk kaa kiya faidaa aur koi gushti kaaa bacha sirff fouj ke khilaf bhonknay ko munsafi samajhtaa to inn gushti ke bachon ke innn faislaay saay fouj kaa kiya nuqsan huway gushti ki najaiz aulad judge ke roop mai hram ke pillon saay mulk mai kiyaa doodh ki nehrain beh gain yeh hram ke pillay apni maaa biwi baiti baich krr hranm karian krtay hai gushti ki aulad naapaak khoon walay hudabya ke open and shut case bndd krr kee Mafia ko faidaa pohanchanay aur model town case ai rukawatt dalnay walay khazeer aur gushtion ki mushtarka aulaad naay faidaa Mafia ko pohanchaya nuqsaan mulk ko aur Model town ke maqtoolon ko
 

Diesel

Chief Minister (5k+ posts)
D8Kda2JVUAAltAJ.jpg:large



https://twitter.com/x/status/1135942423698444288

https://twitter.com/x/status/1135643154466639874
sala patwariii to chawal hi maray ga
 

syf277

MPA (400+ posts)
have you noticed that a handful of patwari wankers have joined this forum and posting the same shit over and over with the same questions for which the get the same answers but then they become abusive.
these arseholes had an itch in their anus but it seems to have reached their rectum now
 

Imran the legend

Chief Minister (5k+ posts)
have you noticed that a handful of patwari wankers have joined this forum and posting the same shit over and over with the same questions for which the get the same answers but then they become abusive.
these arseholes had an itch in their anus but it seems to have reached their rectum now
It’s same Patwaris they keep changing names siasat pk allowing There rubbish threads
 

Taimur.javed

Senator (1k+ posts)
IK's first wife was a British national & resident. Her taxes are concern of British government. But during bani gala case her income and how she transferred money to IK did come under full scrutiny.

This lashing out of Faiz Isa tells me that he is unhinged. That is why, just like other politicians u starting pointing towards other's
 

ranaji

President (40k+ posts)
MR.Essa agrr tum guilty nahi to apnay aap ko clear kraa lo aur apnay saboot daay do , abb koi aur hram kaa nutfaa gushti kaa bachaa kana dijaal hram kaa nutfaa nahi bnaay gaa hrr corrupt gushti zada kuttay aur khanzeer ki mout maraa jaigaa , Insha Allah agrr tum corrupt nahi to money trail daay do aur baa izzat nokri krtay raho mgrr abb Darama bazi yaa chaudhry Iftkhar no 2 ki koi appisode nahi chalnay wali agrr tahreek insaf ki hakoomt naa bhi rahi to bhi Mafia kaa koi gushti zada nahi aa saktaa jo tumhain bacha krr apnay dallay aur bharvay kaa kirdaar daay daay phirr koi aur hi hogaa mgrr tumm jaisay hudabya case mai apni dalla geeri wasool krr ke case bndd krnay walaa yaa koi aur corrupt gushti zada bhi nahi hogaa inshaAllah
 
Last edited:

Dawood Magsi

Minister (2k+ posts)
1946 تک قیام پاکستان کا مطالبہ ایک حقیقت بن چکا تھا جسے نہ تو انگریز بدل سکتے تھے اور نہ ہی کانگریس۔ اب سارا زور اس بات پر تھا کہ کس طرح زیادہ سے زیادہ علاقوں کو پاکستان کا حصہ بننے سے روکا جاسکے۔
اس وقت تک کچھ علاقے ایسے تھے جہاں اگرچہ مسلمانوں کی اکثریت تھی لیکن ان کی پاکستان میں شمولیت کے فیصلے کو ریفرینڈم سے جوڑ دیا گیا۔ ان علاقوں میں مشرقی بنگال کا سلہٹ اور موجودہ پاکستان کا خیبرپختون خواہ اور بلوچستان کے علاقے شامل تھے۔
سلہٹ اور خیبرپختون خواہ میں تو عوامی ریفرینڈم کروانے کا فیصلہ کیا گیا جس میں عوام کی اکثریت نے پاکستان کے ساتھ الحاق کو ترجیح دی۔ بلوچستان میں البتہ گوروں نے یہ اصول اپنانے سے انکار کردیا، کیونکہ انگریز چاہتا تھا کہ بلوچستان آزاد حیثیت میں قائم رہے تاکہ برصغیر سے انخلا کے فوری بعد انگریز اپنی گورننس وہاں منتقل کردے اور پھر وہاں بیٹھ کر بتدریج خطے کا کنٹرول دوبارہ حاصل کرسکے۔ چنانچہ بلوچستان میں عوامی ریفرینڈم کی بجائے وہاں کے شاہی جرگے کے اکثریتی ووٹ کی بنا پر فیصلہ کرنے کا اعلان کردیا گیا۔
یہ نہایت حساس معاملہ تھا، اگر شاہی جرگہ الحاق پاکستان سے انکار کردیتا تو پاکستان کی جغرافیائی پوزیشن بہت کمزور ہوجاتی۔
شاہی جرگے کے متعلق جان لیں۔ بلوچستان کے کچھ علاقے بشمول کوئٹہ، پشین تو برطانوی ریاست کے زیرانتظام تھے، لیکن دوسرے علاقے بشمول ریاست قلات، ریاست خاران، ریاست مکران، ریاست لسبیلہ وغیرہ آزاد ہوا کرتے تھے۔ بلوچستان کے معاملات چلانے کیلئے انگریز نے ان علاقوں کے قبائلی سرداروں پر مشتمل ایک جرگہ بنا رکھتا تھا جسے شاہی جرگہ کہا جاتا تھا جس کا صدر ایجنٹ ٹو گورنر جنرل آف برٹش انڈیا ہوتا تھا اور عام طور پر انگریز کا وفادار سمجھا جاتا تھا۔
جب الحاق پاکستان کا معاملہ شاہی جرگہ میں جانے کا فیصلہ ہوا تو کانگریس اور انگریزوں کو اطمینان ہوچکا تھا کہ جرگے کا اکثریتی فیصلہ ان کی مرضی کے مطابق آئے گا۔ یہ صورتحال چند قبائلی لیڈروں کیلئے قابل قبول نہ تھی کیونکہ وہ پاکستان کے ساتھ الحاق چاہتے تھے۔
اس وقت کاکڑ قبیلے کے سربراہ نواب محمد خان جوگیزئی آگے بڑھے اور انہوں نے اپنے ہم خیال قبائلی لیڈروں کو ساتھ ملا کر پاکستان کے حق میں مہم شروع کردی۔ دوسری طرف عبدالصمد اچکزئی بباہنگ دہل کانگریس کی حمایت میں سامنے آگئے اور قیام پاکستان کی مخالفت کرتے ہوئے لابنگ شروع کردی۔
نواب جوگیزئی کا ساتھ دینے کیلئے جمالی قبیلے کے میر جعفر خان جمالی آگے آئے اور انہوں نے بھی پاکستان کے حق میں کیمپین شروع کردی۔
دوسری طرف عبدالصمد اچکزئی نے جرگہ کے سرداروں سے کہنا شروع کردیا کہ اگر پاکستان کے ساتھ نہیں جاتے تو ہندوستان کی حکومت جرگہ کو فی الفور 18 کروڑ روپے نقد اور سالانہ ساڑھے چار کروڑ روپے بطور سپورٹ فنڈ دیا کرے گی۔ اتنی پرکشش آفر سن کر بہت سے سرداروں کا فیصلہ ڈگمگا سکتا تھا، چنانچہ نواب جوگیزئی اور جمالی نے بھرپور کیمپین شروع کی اور ہر سردار کے پاس جاکر قیام پاکستان کے حق میں ووٹ دینے کی سفارش کرنا شروع کردی۔
جس وقت نواب جوگیزئی، جمالی اور نسیم حجازی جیسے لوگ شاہی جرگہ کے اراکین کو پاکستان کیلئے قائل کرنے کی کوشش کررہے تھے، عین اسی وقت مسلم لیگ بلوچستان کے صوبائی صدر نے شاہی جرگہ کے صدر، ایجنٹ ٹو گورنر جنرل سے اپیل کی کہ شاہی جرگہ سے قلات، کاکڑ اور جمالی قبائل کے سرداروں کو نکال دیا جائے۔ یہ مطالبہ حیران کن تھا، کیونکہ اگر ان سرداروں کو نکال دیا جاتا تو پھر قیام پاکستان کے حق میں ووٹ ڈالنے والا کوئی نہ رہتا۔
ریفرینڈم کی تاریخ 29 جون کو طے ہوئی تھی اور اس وقت تک نواب جوگیزئی اپنے ساتھ اچھی خاصی حمایت اکٹھی کرچکے تھے۔ لیکن بلوچستان مسلم لیگ کے صوبائی صدر کی درخواست کا جائزہ لینے کیلئے شاہی جرگہ صدر نے 28 جون کی رات اعلان کردیا کہ 29 جون کے اجلاس میں صرف وائسرائے کا پیغام پڑھ کر سنایا جائے گا، اور ووٹ 3 جولائی کو ڈالا جائے گا۔ اس کا مقصد یہ تھا کہ اگلے چند دنوں کے اندر جرگہ کی کمپوزیشن تبدیل کی جاسکے۔
نواب جوگیزئی، نسیم حجازی اور جمالی کو سازش کی بھنک پڑچکی تھی، چنانچہ انہوں نے فیصلہ کیا کہ اگلے دن وائسرائے کا پیغام پڑھنے کے فوراً سب قبائلی سردار کھڑے ہوکر پاکستان میں شمولیت کا اعلان کردیں گے۔
اگلے دن 29 جون کو اجلاس شروع ہوا، وائسرائے کا پیغام پڑھا گیا اور اس کے فوراً بعد جوگیزئی، جمالی، کاکڑ اور دوسرے قبائل کے سرداران اپنی جگہ سے کھڑے ہوئے اور اعلان کردیا کہ وہ پاکستان میں شمولیت چاہتے ہیں۔
65 کے جرگے میں 40 سے زائد سرداران نے جب یہ اعلان کردیا تو پھر 3 جولائی کے اجلاس کی اہمیت ختم ہوگئی اور یوں بلوچستان اللہ کی مہربانی سے پاکستان کا حصہ بن گیا۔
جاننا چاہیں گے کہ مسلم لیگ بلوچستان کا صوبائی صدر کون تھا جس نے شاہی جرگہ سے پاکستان کے حامی سرداروں کو نکالنے کی سفارش کی؟
اس کا نام قاضی عیسی تھا جو کہ سپریم کورٹ کے موجودہ جج قاضی فائز عیسی کا باپ ہے۔ جی ہاں، وہی قاضی فائز عیسی کہ جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ تحریک پاکستان کے فرزند کا بیٹا ہے، درحقیقت قاضی عیسی ایک خودپسند، اناپرست شخص تھا جس نے اپنی ذاتی خواہشات کی وجہ سے پورے بلوچستان کی شمولیت خطرے میں ڈال دی تھی۔
اوپر بیان کئے گئے واقعات تاریخ کا حصہ ہیں۔ میں آپ کو دعوت دیتا ہوں کہ جہاں سے مرضی ریسرچ کرلیں، یہ واقعات حرف بحرف درست ملیں گے۔
آج جو جماعتیں قاضی فائز عیسی کو اپنا ابو بنا رہی ہیں، ان جماعتوں کی اکثریت قیام پاکستان کی مخالف تھی جن میں جماعت اسلامی، جے یو آئی اور علیحدگی پسند جماعتیں شامل ہیں۔
آخر میں سلام ان بلوچ لیڈروں کو، جنہوں نے 1947 میں کروڑوں کی آفرز ٹھکرا کر پاکستان میں شمولیت کا فیصلہ کیا۔
قاضی عیسی اور قاضی فائز عیسی ان بلوچ اور پختون لیڈروں کی جوتی پر لگی دھول کے برابر بھی نہیں!!! بقلم خود باباکوڈا
 

Awan S

Chief Minister (5k+ posts)
لگتا ہے اس جعلی قاضی کی گانڈ میں بہت زور سے پانا فٹ ہوا ہے. اپنی پراپرٹیز کی بات کرنے کے بجاے پرائم منسٹر کے ٹیکس ریٹرنس پر زیادہ زور ہے
پانامہ کیسز میں نواج اور مریم بھی اسی ترھا کے مضحکہ خیز جواب جما کرواتے تھے
پہلے کیوں لیا سی پنگا - ھون جواب دو - اس نے تو اپنے بارے میں بھی جواب دیا ہے مگر خان صاحب سے بھی سوال پوچھے ہیں -