میرا آپ لوگوں سے سوال ہے کہ مغربی طاقتوں کو عمران خان کے حالیہ اقدامات پسند نہیں آئے اور ان کو خودمختار پاکستان کسی صورت بھی قابل قبول نہیں ہے۔ اس لیے انہوں نے پاکستان کی حکومت کا تختہ الٹنے کی کارروائی عمل میں لا رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ ہمارے نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے نام نہاد امین کون سا نشہ کر کے غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔ جس ملک کا جب جی چاہا چند ارب لگا کر ہمارے ملک میں حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
پہلے اسی اسٹیبلشمنٹ کے سرغنہ نام نہاد دہشت گردی کی جنگ میں ملک پاکستان کو جھونک دیتے ہیں، پھر اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کیلئے احتساب کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔ نہ ہی کالاباغ ڈیم بنتا ہے نہ ہی کوئی اور ملک کی خاطر بڑا منصوبہ۔ اور تو اور جاتے جاتے تمام ملکی مجرموں کو NRO دے جاتے ہیں اور ہم پر دوبارہ پی پی پی اور نہ لیگ مسلط کر جاتے ہیں۔
مشرف صاحب کی نام نہاد جنگ سے ہمیں 85000 پاکستانیوں کی لاشیں اٹھانا پڑتی ہیں۔ معیشت کو 150 ارب کا ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے۔ اس کے دوران میمو گیٹ اور ڈان لیکس جیسی غداریاں سامنے آتی ہیں اور ہمارے ملک کے حکمران دشمن ملک کے سربراہان سے پیٹھ پیچھے ملاقاتیں کرتے ہیں۔
اب 2018 میں تحریک انصاف کو 25-35 سیٹیں کم دلوائی جاتی ہیں تا کہ زیادہ طاقت سے آ کر قابو میں رکھنا مشکل نہ ہو جائیں۔ نتیجہ ہر مشکل گھڑی میں عمران خان کو اتحادی جماعتوں اور لوٹوں کی منتیں کرنی پڑتی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ جو جماعتیں اقتدار کے دوام کی خاطر ان نام نہاد ملک کے رخوالوں کو دشمن ملک کے سامنے پیش کرنے سے بھی باز نہ آئیں ان کو دوبارہ اقتدار میں لانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔
فٹے منہ ان کی عقلوں پر
اللہ تعالٰی ہدایت دے۔
سوال یہ ہے کہ ہمارے نظریاتی اور جغرافیائی سرحدوں کے نام نہاد امین کون سا نشہ کر کے غفلت کی نیند سو رہے ہیں۔ جس ملک کا جب جی چاہا چند ارب لگا کر ہمارے ملک میں حکومت کا تختہ الٹ دیا۔
پہلے اسی اسٹیبلشمنٹ کے سرغنہ نام نہاد دہشت گردی کی جنگ میں ملک پاکستان کو جھونک دیتے ہیں، پھر اپنے اقتدار کو دوام بخشنے کیلئے احتساب کو پس پشت ڈال دیتے ہیں۔ نہ ہی کالاباغ ڈیم بنتا ہے نہ ہی کوئی اور ملک کی خاطر بڑا منصوبہ۔ اور تو اور جاتے جاتے تمام ملکی مجرموں کو NRO دے جاتے ہیں اور ہم پر دوبارہ پی پی پی اور نہ لیگ مسلط کر جاتے ہیں۔
مشرف صاحب کی نام نہاد جنگ سے ہمیں 85000 پاکستانیوں کی لاشیں اٹھانا پڑتی ہیں۔ معیشت کو 150 ارب کا ناقابل تلافی نقصان ہوتا ہے۔ اس کے دوران میمو گیٹ اور ڈان لیکس جیسی غداریاں سامنے آتی ہیں اور ہمارے ملک کے حکمران دشمن ملک کے سربراہان سے پیٹھ پیچھے ملاقاتیں کرتے ہیں۔
اب 2018 میں تحریک انصاف کو 25-35 سیٹیں کم دلوائی جاتی ہیں تا کہ زیادہ طاقت سے آ کر قابو میں رکھنا مشکل نہ ہو جائیں۔ نتیجہ ہر مشکل گھڑی میں عمران خان کو اتحادی جماعتوں اور لوٹوں کی منتیں کرنی پڑتی ہیں۔
سوال یہ ہے کہ جو جماعتیں اقتدار کے دوام کی خاطر ان نام نہاد ملک کے رخوالوں کو دشمن ملک کے سامنے پیش کرنے سے بھی باز نہ آئیں ان کو دوبارہ اقتدار میں لانے کی کوششیں ہو رہی ہیں۔
فٹے منہ ان کی عقلوں پر
اللہ تعالٰی ہدایت دے۔