
تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا ہے کہ موجودہ سیاسی صورتحال میں گورنر ہاؤس میں کسی ایسے شخص کا بیٹھنا جس پر پارٹی کو مکمل اعتماد نہ ہو صحیح نہیں ہے اس لیے چوہدری سرور کو گورنر پنجاب کے عہدے سے ہٹایا گیا ہے۔
نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے تجزیہ کار حبیب اکرم نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے اگر نکلنا تھا یا ان مسائل کو روکنا تھا تو یہ کام ایک سال پہلے کیا جاتا تو صورتحال مختلف ہوتی۔
حبیب اکرم نے کہا کہ گزشتہ کچھ عرصے سے گورنر پنجاب چوہدری سرور کے عمران خان کے ساتھ معاملات اتنے اچھے طریقے سے نہیں چل رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ اعتماد کا بہت زیادہ فقدان تھا اور شوہدری سرور اپنی نجی ملاقاتوں میں ایسے اشارے دیتے تھے کہ حکومت غلط کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ ن سے تعلق کا ان کا پس منظر بھی ایک وجہ ہے کیونکہ وہ دوسرے لوگوں سے بھی ملاقاتیں کرتے رہتے تھے۔ حبیب اکرم نے کہا کہ اس جیسے بہت سے معاملات نے حکومت اور گورنر کے درمیان غلط فہمیاں پیدا کر دی تھیں۔
حبیب اکرم نے ماضی میں وائرل ہونے والے ایک ویڈیو کلپ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پروز الہٰی جہانگیر ترین کو کہتے تھے کہ جب تک چوہدری سرور بطور گورنر پنجاب میں موجود ہیں یہاں معاملات ٹھیک نہیں ہو سکتے۔ اس لیے کہا جا سکتا ہے کہ اب چونکہ پرویز الہٰی خود تحریک انصاف کے وزارت اعلیٰ کیلئے نامزد امیدوار ہیں اس لیے ان کو ہٹانے میں ان کا بھی کردار ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اب صورتحال ایسی ہے کہ وفاق اور پنجاب میں کسی بھی وقت کچھ بھی ہو سکتا ہے تو اب گورنر ہاؤس میں کسی ایسے شخص کا ہونا جس پر پارٹی کو مکمل اعتماد نہ ہو تو ظاہر ہے یہ پھر بہت ساری پیچیدگیوں کا باعث بنتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/habi1b1b121h.jpg